Tag: کیلی فورنیا

  • براہ راست رپورٹنگ کے دوران بیک گراؤنڈ میں فائرنگ شروع ہوگئی

    براہ راست رپورٹنگ کے دوران بیک گراؤنڈ میں فائرنگ شروع ہوگئی

    امریکا میں ایک رپورٹر کی ٹی وی پر براہ راست رپورٹنگ کے دوران پس منظر میں گولیاں چل پڑیں، رپورٹر زخمی ہونے سے محفوظ رہا۔

    یہ واقعہ امریکی ریاست کیلی فورنیا میں پیش آیا جہاں سان ڈیاگو کنونشن سینٹر کے باہر فاکس 5 ٹی وی کا رپورٹر جیف مک ایڈم انٹرٹینمنٹ ایونٹ کامک کون کے منسوخ ہونے کی خبر دے رہا تھا۔

    رپورٹنگ کے دوران اچانک گولیاں چلنے کی آواز آتی ہے تاہم رپورٹر اپنی رپورٹنگ جاری رکھتا ہے۔

    چند لمحوں تک جب فائرنگ جاری رہی تو رپورٹر کو مجبوراً کامک کون کو چھوڑ کر اپنے پس منظر پر توجہ دینی پڑی، اس نے کہا کہ یہاں پر کچھ ہو رہا ہے میرا خیال ہے کہ یہاں پولیس افسر شوٹ آؤٹ میں مصروف ہیں۔

    اس دوران کیمرا مین بھی کیمرے کو گھما کر وقوعہ کو فوکس کرتا ہے جس میں ایک شخص اپنے دونوں ہاتھ بلند کیے آگے بڑھتا دکھائی دیا ہے۔

    دراصل اس شاہراہ پر پولیس نے ایک 29 سالہ شخص کو گاڑی سے اترنے کے لیے کہا تھا لیکن اس شخص نے گاڑی سے اترتے ہی گولیاں چلا دیں، جواباً پولیس نے بھی فائرنگ کی۔

    چند لمحے کی فائرنگ کے بعد پولیس نے مذکورہ شخص کو حراست میں لے لیا، خوش قسمتی سے کوئی شخص واقعے میں زخمی نہیں ہوا البتہ وہاں سے گزرتا ایک راہگیر اس طرح گولی کا نشانہ بنا کہ گولی اس کی جیب میں موجود کسی شے میں اٹک گئی اور جسم تک نہ پہنچ سکی۔

    مذکورہ شخص زخمی ہونے سے محفوظ رہا البتہ اسے چیک اپ کے لیے اسپتال روانہ کردیا گیا۔

    پولیس نے واقعے کی وجہ بننے والے ڈرائیور کو گرفتار کرلیا ہے اور اس پر اقدام قتل سمیت متعدد دفعات عائد کی جاسکتی ہیں۔

  • وہ علاقہ جہاں ہر گھر میں طیارہ پارک کرنے کی جگہ موجود ہے

    وہ علاقہ جہاں ہر گھر میں طیارہ پارک کرنے کی جگہ موجود ہے

    دنیا بھر میں بعض اوقات منفرد قسم کے چھوٹے چھوٹے رہائشی علاقے قائم کیے جاتے ہیں جن میں کوئی نہ کوئی انفرادیت ہوتی ہے، آج ہم آپ کو ایسے ہی ایک منفرد رہائشی علاقے کے بارے میں بتانے جارہے ہیں۔

    جنگ عظیم دوئم کے بعد دنیا بھر میں مضافاتی علاقوں میں رہائش کا رجحان بڑھ گیا تھا تاکہ جنگ کی تباہ کاریوں سے ہونے والے ذہنی تناؤ سے نجات حاصل کی جاسکے اور ذہنی صحت کو بہتر کیا جاسکے۔

    امریکی ریاست کیلی فورنیا میں بھی ایسے ہی ایک مضافاتی علاقے میں فلائی ان کمیونٹی بنائی گئی جس کی خاص بات یہ ہے کہ یہاں رہنے والے افراد اپنے گیراج میں گاڑیوں کے بجائے طیارے پارک کرتے ہیں۔

    کیمرون پارک ایئرپورٹ کے نزدیک قائم یہ رہائشی علاقہ کیمرون ایئر پارک اسٹیٹ کہلاتا ہے اور یہاں رہنے والوں کی زیادہ تر تعداد یا تو پروفیشنل پائلٹ ہے یا پھر جہاز اڑانے کی شوقین ہے اور اپنا ذاتی طیارہ رکھتی ہے۔

    تقریباً ہر گھر میں ایک بڑا سا گیراج (یا ہینگر) ہے جہاں طیارہ پارک کیا جاسکتا ہے۔

    یہاں کی سڑکوں پر طیاروں کی آمد و رفت اتنی ہی معمول کی بات ہے جتنی کسی دوسری جگہ پر گاڑیوں کی نقل و حرکت۔

    اس علاقے میں ایک گھر کی قیمت کم از کم 15 لاکھ ڈالرز ہے اور علاقے میں کل 124 گھر موجود ہیں۔ یہاں کی سڑکیں 100 فٹ تک چوڑی ہیں تاکہ طیاروں کو آرام سے ٹیکسی کیا جاسکے۔

    کیمرون پارک ایئرپورٹ مینیجر کے مطابق علاقے کی سڑکیں ایئرپورٹ رن وے سے زیادہ چوڑی ہیں کیونکہ ان سڑکوں پر طیاروں کا باقاعدہ ٹریفک چلتا ہے اور وہ ایک دوسرے کے سامنے سے گزرتے ہیں، اس کے برعکس ایئرپورٹ رن وے پر ایک وقت میں ایک ہی طیارہ اڑان بھرنے کی تیاری کرسکتا ہے۔

    یہاں نصب اسٹریٹ سائنز اور میل باکسز بھی بہت نیچے لگائے گئے ہیں تاکہ یہ طیاروں سے نہ ٹکرائیں، اکثر میل باکسز طیاروں ہی کی شکل کے ہیں۔

    اس علاقے کے اکثر رہائشی اپنے کام پر جاتے ہوئے ذاتی طیاروں کا استعمال کرتے ہیں، زیادہ تر افراد کی ملازمت قریب واقع شہری آبادیوں میں ہے جہاں تک جانے کے لیے انہیں ڈھائی سے 3 گھنٹے کی ڈرائیو کرنی پڑسکتی ہے۔

    اس کی جگہ وہ اپنے طیارے میں سوار ہو کر صرف 40 منٹ کے اندر وہاں پہنچ سکتے ہیں۔

    یہ علاقہ اس لیے بھی منفرد ہے کیونکہ یہاں رہنے والے زیادہ تر افراد ایوی ایشن سے تعلق یا اس کا شوق رکھتے ہیں۔

    ایک رہائشی کا کہنا ہے کہ جب ہم کسی پارٹی میں جاتے ہیں تو وہاں جنگ عظیم دوئم یا ویتنام جنگ کے پائلٹ سے لے کر نوجوان شوقیہ پائلٹ تک موجود ہوتے ہیں۔

    یہاں رہنے والے 100 فیصد افراد اپنے ذاتی طیارے کے مالک نہیں، کچھ افراد کار بھی رکھتے ہیں اور آمد و رفت کے لیے انہیں استعمال کرتے ہیں تاہم آمنے سامنے ہونے کی صورت میں کار سوار اور طیارے کا پائلٹ دونوں نہایت دھیان سے اپنی سواری گزارتے ہیں۔

    ایک رہائشی کے مطابق جب وہ طیارے پر اپنے گھر کے قریب پہنچتا ہے تو اسے فضا سے اپنے گھر کا کچن دکھائی دیتا ہے، چنانچہ وہ ریڈیو کے ذریعے اپنی اہلیہ کو اطلاع کرتا ہے، طیارہ لینڈ ہونے کے وقت اہلیہ اسے کچن کی کھڑکی سے ہاتھ ہلانے لگتی ہے۔

    دنیا بھر میں اس نوعیت کے 640 فلائی ان رہائشی علاقے موجود ہیں تاہم یہاں کے رہنے والوں کا ماننا ہے کہ ان کا علاقہ خوبصورتی اور سہولت کے اعتبار سے بہترین ہے۔

    تصاویر بشکریہ: انسائیڈر

  • امریکا: گھر میں آگ لگا کر بچوں کو مارنے والی ماں رہا!

    امریکا: گھر میں آگ لگا کر بچوں کو مارنے والی ماں رہا!

    امریکا میں ایک خاتون کو تہرے قتل کے الزام میں 32 سال بعد جیل سے رہا کردیا گیا۔ خاتون پر الزام تھا کہ انہوں نے دانستہ طور پر گھر کو آگ لگا کر بچوں کو مار ڈالا۔

    امریکی میڈیا کے مطابق ریاست کیلی فورنیا کی رہائشی 59 سالہ جو این پارکس کو سنہ 1989 میں گرفتار کیا گیا تھا، ان کے گھر میں آگ لگی تھی جس میں ان کے تینوں بچے ہلاک ہوگئے تھے۔

    پولیس کے مطابق لونگ روم میں رکھے گئے وی سی آر کی ایک تار خراب تھی جہاں سے آگ شروع ہوئی، بعد ازاں آگ بچوں کے کمرے تک پھیل گئی تھی۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ انہیں ایسے شواہد ملے جس سے ماں کی غفلت اور لاپرواہی ظاہر ہوتی تھی، بچوں کے کمرے میں بھاری فرنیچر رکھا گیا تھا جس کی وجہ سے باہر نکلنے کا راستہ بھی بلاک تھا۔

    ایک پڑوسی نے پولیس کو بیان دیا کہ پارکس اپنے بچوں کا خیال نہیں رکھتی تھی، اس نے ایک بار ایک بچے کو فرش سے کتے کا کھانا اٹھا کر کھاتے دیکھا تھا۔

    ادھر ماں نے اپنے بیان میں کہا کہ آتشزگی کی رات وہ بچوں کے چیخنے کی آوازوں سے نیند سے اٹھی، آگ اتنی شدید تھی کہ وہ بچوں کے کمرے تک نہیں پہنچ سکتی تھی۔ وہ باہر نکل کر پڑوسیوں تک گئی لیکن پڑوسی بھی بچوں تک نہیں پہنچ سکے۔

    سنہ 2011 میں ججز کے ایک پینل نے واقعے کو حادثہ قرار دیا، تب تک پارکس 2 دہائیاں جیل میں گزار چکی تھی۔

    دی انوسینس نامی ایک ادارے کی کوششوں سے، جو بے گناہ قیدیوں کے لیے کام کرتے ہیں، پارکس کا کیس دوبارہ چلا اور بالآخر 32 سال بعد اسے ضمانت پر جیل سے رہا کردیا گیا۔ پارکس کا کیس عدالت میں جاری ہے۔

  • اسپتال کے کرونا وارڈ میں دل دہلا دینے والا واقعہ

    اسپتال کے کرونا وارڈ میں دل دہلا دینے والا واقعہ

    کیلی فورنیا: امریکا میں ایک اسپتال کے کرونا یونٹ میں کو وِڈ 19 کے ایک مریض نے دوسرے مریض کو اچانک حملہ کر کے جان سے مار دیا۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق امریکی ریاست کیلی فورنیا کے علاقے لنکاسٹر کے اینٹی لوپ ویلی اسپتال میں کرونا وائرس میں مبتلا مریض نے دوسرے کرونا مریض کو قتل کر دیا۔

    ہول ناک قتل کا یہ واقعہ 17 دسمبر کی صبح کو پیش آیا تھا، پولیس تفتیش کاروں کا کہنا تھا کہ کرونا مریض نے کرونا یونٹ کے اندر دوسرے مریض کو مارا، جس کی عمر 80 سال تھی۔

    پولیس کے مطابق کرونا مریض نے معمر شخص پر ایک آکسیجن سلنڈر سے حملہ کیا تھا، حملے کے اگلے دن متاثرہ شخص زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے ہلاک ہو گیا۔

    پولیس کا کہنا تھا کہ وارڈ میں زیر علاج دونوں کرونا مریض ایک دوسرے کے لیے اجنبی تھے، اس لیے جان لیوا حملے کی وجہ واضح نہیں ہو سکی ہے۔

    واقعے کے بعد ملزم کو قتل کے جرم میں گرفتار کر لیا گیا، مقتول کی عمر کی بنیاد پر قاتل پر اضافی دفعہ بھی لگائی گئی۔

  • امریکا میں نمودار ہونے والا تیسرا پراسرار دھاتی ستون بھی غائب ہوگیا

    امریکا میں نمودار ہونے والا تیسرا پراسرار دھاتی ستون بھی غائب ہوگیا

    واشنگٹن: امریکی ریاست یوٹاہ اور رومانیہ کے بعد ریاست کیلی فورنیا میں اچانک نمودار ہونے والا پراسرار دھاتی ستون بھی پہلے 2 ستونوں کی طرح غائب ہوگیا۔

    امریکی میڈیا کے مطابق اچانک نمودار ہونے والے یہ ستون دنیا بھر کے لیے الجھن اور خوف کا باعث بنے ہوئے ہیں، حالیہ ستون امریکی ریاست کیلی فورنیا میں نمودار ہوا تھا اور اب وہ بھی وہاں سے غائب ہوچکا ہے۔

    مقامی میڈیا رپورٹ کے مطابق یہ ستون پائن پہاڑ پر بدھ کو اچانک نمودار ہوا تھا جس کے ساتھ مقامی سیاح تصاویر بنا کر سوشل میڈیا پر شیئر کر رہے تھے۔

    یہ آہنی ستون تکون تھا جس کی اونچائی 10 فٹ جبکہ چوڑائی 18 انچ تھی، یہ ستون ریاست یوٹاہ میں نظر آنے والے ستون سے الگ تھا اور یہ زمین سے بھی منسلک نہیں تھا جبکہ اس کا وزن 200 پاؤنڈ تھا جسے باآسانی ہلایا جاسکتا تھا۔

    اب یہ ستون بھی پہلے 2 ستونوں کی طرح غائب ہوچکا ہے۔

    یاد رہے کہ سب سے پہلا دھاتی ستون امریکی ریاست یوٹاہ کے صحرا میں نمودار ہونے کے بعد غائب ہوا تھا، بعد ازاں یورپی ملک رومانیہ میں بھی ایسا ہی ستون اچانک نمودار ہوا اور غائب ہوگیا۔

    اب کیلی فورنیا میں نمودار ہونے والا ستون تیسرا تھا۔

    اکثر افراد یہ کہتے دکھائی دے رہے ہیں کہ یہ ستون خلائی مخلوق یہاں نصب کر گئی ہے اور اب ان کی موجودگی کا خیال انہیں خوفزدہ کیے ہوئے ہے۔

    امریکا اور رومانیہ میں نظر آنے والی یہ انوکھی چیز 1968 کی مشہور سائنس فکشن فلم 2001 اے اسپیس اوڈیسے کی یاد دلاتی ہے۔ اس فلم میں بھی اسی طرح کا خلائی ستون دکھایا گیا تھا۔

  • کیلی فورنیا کے جنگلات میں پھر سے آگ بھڑک اٹھی

    کیلی فورنیا کے جنگلات میں پھر سے آگ بھڑک اٹھی

    واشنگٹن: امریکی ریاست کیلی فورنیا کے جنگلات میں ایک بار پھر سے آگ بھڑک اٹھی، مسلسل ہونے والی آتشزدگی سے ریاست کے جنگلات کا 4 فیصد حصہ جل کر خاک ہوچکا ہے۔

    امریکی میڈیا کے مطابق ریاست جنوبی کیلیفورنیا کے کانیون آبی درے میں جنگلات میں ایک بار پھر سے آگ بھڑک اٹھی ہے، آگ سے فائر بریگیڈ کے 2 کارکن زخمی ہوگئے۔

    آتشزدگی سے 7 مربع کلو میٹر کا رقبہ متاثر ہوا ہے جبکہ ہزاروں افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا گیا ہے۔

    یہ ریاست گزشتہ چند برسوں سے وسیع پیمانے پر جنگلات میں آتشزدگی سے دو چار ہے تاہم اس برس آتشزدگی کے غیر معمولی اور ہولناک واقعات رونما ہوئے جن میں 30 افراد ہلاک ہوگئے۔

    سنہ 2019 کے اختتام سے ہونے والی آتشزدگیوں نے جنگلات کا 17 لاکھ ایکڑ تک کا رقبہ جلا کر خاکستر کردیا جو کیلی فورنیا کے جنگلات کا 4 فیصد حصہ ہے۔

    یونیورسٹی آف سڈنی کے ماہرین ماحولیات کے مطابق آسٹریلیا کے جنگلات میں لگی آگ سے، ستمبر 2019 سے جنوری 2020 تک اندازاً 48 کروڑ ممالیہ جانور، پرندے اور رینگنے والے جانور ہلاک ہوچکے ہیں اور اس تعداد میں اضافہ جاری ہے۔

  • لوگوں پر حملہ کرنے والے پرندے کو پکڑنے کے لئے بھیس بدلنا پڑا….. عجیب واقعہ!

    لوگوں پر حملہ کرنے والے پرندے کو پکڑنے کے لئے بھیس بدلنا پڑا….. عجیب واقعہ!

    امریکا میں ایک پارک میں موجود بدمزاج ٹرکی کو بالآخر پکڑ لیا گیا جس نے پارک میں آنے والے افراد پر حملے کر کر کے پارک کو بند کرنے پر مجبور کردیا تھا۔

    امریکی ریاست کیلیفورنیا کے روز گارڈن میں یہ ٹرکی کافی عرصے سے موجود تھا، ابتدا میں وہ کسی قسم کی جارحیت نہیں دکھاتا تھا اور سیاحوں اور مقامی افراد میں ہردلعزیز تھا۔

    لیکن پھر اچانک وہ کٹ کھنا اور بدمزاج ہوگیا اور پارک میں آنے والے افراد پر حملے کرنے لگا جس سے انتظامیہ پریشان ہوگئی۔

    انتظامیہ نے اس ٹرکی کو یہاں سے دوسری جگہ منتقل کرنے کا سوچا اور تب تک کے لیے پارک عارضی طور پر بند کردیا گیا، یہ پریشانی گزشتہ 5 ماہ سے جاری تھی۔

    اس دوران انتظامیہ نے کئی بار ٹرکی کو پکڑنے کی کوشش کی لیکن وہ کسی کے ہاتھ نہ آیا۔

    اب آخر کار ایک ماہر جنگلی حیات نے اسے پکڑ لیا، ربیکا نامی اس ایکسپرٹ نے جب یہ دیکھا کہ ٹرکی بزرگ افراد سے مشتعل ہو کر ان پر حملہ کردیتا ہے تو اس نے ایک معمر خاتون کا روپ دھارا۔

    ربیکا کا کہنا تھا کہ وہ ٹرکی کے قریب گئی اور اسے خود پر حملہ کرنے دیا، پھر موقع پا کر اس نے ٹرکی کو اس طرح گردن سے پکڑا کہ اسے کوئی نقصان نہ پہنچے۔

    ربیکا کی اس کامیاب کوشش کے بعد اب ٹرکی کو جنگل میں دیگر ٹرکیز کے ساتھ چھوڑ دیا گیا ہے۔ پارک کو دوبارہ سیاحوں اور مقامی افراد کے لیے کھول دیا گیا۔

  • اب اسمارٹ فون بھی شوگر کی تشخیص کرسکتا ہے

    اب اسمارٹ فون بھی شوگر کی تشخیص کرسکتا ہے

    کیلی فورنیا: ذیابیطس ایک تیزی سے بڑھتا ہوا مرض ہے جس کی وجہ غیر صحت مند طرز زندگی ہے، ذیابیطس کی اسی بڑھتی ہوئی شرح کو دیکھتے ہوئے ماہرین نے ایک ٹیکنالوجی کی مدد سے ایک عام اسمارٹ فون کو بھی ذیابیطس کی تشخیص کرنے کے قابل بنا دیا ہے۔

    یونیورسٹی آف کیلی فورنیا کے ماہرین نے ایک نئی تکنیک سے اسمارٹ فون کیمرے کو اس قابل بنایا ہے کہ وہ ٹائپ 2 ذیابیطس کی 80 فیصد درستگی سے شناخت کر سکتا ہے، یونیورسٹی کے ماہرین نے ذیابیطس کی شناخت کے لیے ایک خاص الگورتھم بنایا ہے جو کیمرے کی مدد سے ذیابیطس کا نشاندہی کرتا ہے۔

    اس عمل کو طب کی زبان میں فوٹو پلائتھسموگرافی (پی پی جی) کہا جاتا ہے۔ اس تکنیک میں روشنی کو کسی کھال یا بافت (ٹشو) پر ڈالا جاتا ہے جس سے خون کے حجم میں کمی بیشی کو نوٹ کیا جاتا ہے۔

    بالکل اسی طرح سے شہادت کی انگلی پر سینسر لگا کر خون میں آکسیجن کی مقدار اور دھڑکن کو بھی معلوم کیا جاتا ہے۔

    اس کے لیے پہلے ایک الگورتھم بنایا گیا اور پھر غور کیا گیا کہ آیا اسمارٹ فون کیمرہ ذیابیطس کی وجہ سے خون کی رگوں کو پہنچنے والے کسی نقصان یا تباہی کو ظاہر کر سکتا ہے یا نہیں؟

    اس کے بعد پی پی جی کی لاکھوں ریکارڈنگز کو ایک بڑے ڈیٹا بیس میں رکھا گیا اور انہیں تربیت دی گئی تاکہ وہ صحت مند اور بیمار بافتوں کے درمیان فرق کر سکے۔ اس کے بعد پی پی جی ٹیکنالوجی کو ذیابیطس کی شناخت کے لیے استعمال کیا گیا۔

    اس پورے تجربے میں کل 53 ہزار سے زائد 26 لاکھ پی پی جی ریکارڈنگز کو دیکھا گیا اور تمام افراد میں ذیابیطس کی درست شناخت ہوئی۔

    دوسرے تجربے میں لوگوں کے 3 گروہوں کا اسمارٹ فون کیمرے سے جائزہ لیا گیا اور ان کی انگلیوں پر کیمرے لگائے گئے۔ پورے سسٹم نے 80 فیصد درستگی کے ساتھ ذیابیطس کی شناخت کی۔

    اس طرح ماہرین نے اسے کم تکلیف والا ٹیسٹ قرار دیا ہے جس کی بدولت عام اسمارٹ فون کے ذریعے ذیابیطس کی شناخت کی جاسکتی ہے۔

  • امریکا میں طاعون کا ایک اور کیس سامنے آگیا

    امریکا میں طاعون کا ایک اور کیس سامنے آگیا

    واشنگٹن: امریکی ریاست کیلی فورنیا میں طاعون کا مصدقہ کیس سامنے آگیا، مذکورہ شخص زیر علاج ہے اور صحتیابی کی طرف بڑھ رہا ہے۔

    بین الاقوامی میڈیا کے مطابق امریکی ریاست کیلی فورنیا کے صحت حکام نے تصدیق کی ہے کہ ساؤتھ لیک شہر کے رہائشی ایک شخص میں طاعون کی تصدیق ہوئی ہے۔

    حکام کے مطابق مذکورہ شخص کو ایک کیڑے نے کاٹا جو انفیکٹڈ تھا، مریض کا علاج جاری ہے اور وہ صحت یابی کی طرف بڑھ رہا ہے۔

    ریاست کیلی فورنیا میں اس سے قبل طاعون کا آخری کیس سنہ 2015 میں دیکھا گیا تھا۔

    ایل ڈوراڈو کاؤنٹی پبلک ہیلتھ آفیسر ڈاکٹر نینسی ولیمز کا کہنا ہے کہ کیلی فورنیا میں طاعون ہمیشہ سے موجود رہا ہے، ضروری ہے کہ لوگ باہر نکلتے ہوئے خود کو اور اپنے پالتو جانوروں کو اس سے بچائیں اور احتیاطی تدابیر اپنائیں۔

    ڈاکٹر نینسی کے مطابق جنگلات میں گلہریوں، مارموٹ اور چوہوں کی کثیر تعداد ہونے کی وجہ سے ہائیکنگ اور ٹریکنگ پر جانے والے افراد کو زیادہ احتیاط کی ضرورت ہے۔ یہ جانور طاعون پھیلانے کا سبب بن سکتے ہیں۔

    کیلی فورنیا میں متعدد مقامات پر پہلے ہی وارننگ سائنز نصب ہیں جن میں لوگوں کو طاعون سے خبردار رہنے، جنگلی جانوروں سے دور رہنے اور حفاظتی تدابیر اختیار کرنے کا کہا گیا ہے۔

    اس سے قبل ریاست کولوراڈو میں بھی ایک گلہری میں طاعون پایا گیا تھا جبکہ ایک شخص بھی اس کا شکار ہوا تھا۔ طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ فی الحال بروقت احتیاطی تدابیر اور حکمت عملی سے ببونک طاعون کنٹرول میں ہے۔

    طاعون کا خطرناک مرض بیکٹیریا کے انفیکشن کی وجہ سے ہوتا ہے اور اس کا علاج اینٹی بائیوٹک دواؤں سے کیا جاتا ہے۔

    ببونک طاعون میں مریض کے جسم پر گلٹی ہوتی ہے اور لمف نوڈز میں سوزش ہوتی ہے۔ ابتدائی طور پر بیماری کا پتہ لگانا مشکل ہے کیونکہ اس کی علامات 3 سے 7 دنوں کے بعد ظاہر ہوتی ہیں اور کسی بھی دوسرے فلو کی طرح ہوتی ہیں۔

    چوہے اور مارموٹ اس بیکٹیریا کی منتقلی کا آسان ترین ذریعہ ہوتے ہیں۔

  • یو ٹیوب چینل کی مقبولیت کے لیے جعلی بینک ڈکیتیاں کرنے والے جڑواں بھائیوں کے ساتھ کیا ہوا؟

    یو ٹیوب چینل کی مقبولیت کے لیے جعلی بینک ڈکیتیاں کرنے والے جڑواں بھائیوں کے ساتھ کیا ہوا؟

    کیلی فورنیا: امریکی ریاست میں اپنے یو ٹیوب چینل کو مقبول بنانے کے لیے جڑواں بھائیوں نے جعلی بینک ڈکیتیاں کیں، تاہم اس کا نتیجہ برا نکل آیا۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق امریکی ریاست کیلی فورنیا کے علاقے اِروِن، سانتا آنا میں دو جڑواں بھائیوں نے اپنے مقبول یوٹیوب چینل کی مزید شہرت کے لیے جعلی بینک ڈکیتیاں کیں، جس پر پولیس نے ان کے خلاف مقدمہ کر دیا۔

    کیس کے استغاثہ نے بدھ کو بتایا کہ ایک مشہور یوٹیوب چینل والے جڑواں بھائیوں پر الزام ہے کہ انھوں نے ارون میں جعلی بینک ڈکیتی کی تھی، جس کی وجہ سے پولیس نے ایک بے گناہ اوبر ڈرائیور کو بندوق کی نوک پر رکھ لیا تھا۔

    اورنج کاؤنٹی ڈسٹرک اٹارنی کے آفس نے میڈیا کو بتایا کہ ارون کے رہائشی 23 سالہ جڑواں بھائی ایلن اور ایلکس اسٹوکس کو جھوٹی قید اور جعلی ہنگامی ایمرجنسی کال کرنے کے دو سنگین فرد جرم کا سامنا ہے۔

    ڈسٹرکٹ اٹارنی نے کہا کہ ان بھائیوں نے انٹرنیٹ پر شہرت حاصل کرنے کے چکر میں عوام اور پولیس اہل کاروں کو خطرے میں ڈالا۔

    رپورٹ کے مطابق مذکورہ بھائیوں نے 15 اکتوبر 2019 کو مبینہ طور پر 2 بوگس بینک ڈکیتیاں فلمانے کی کوشش کی تھی، تفتیش کاروں نے بتایا کہ دونوں بھائی سیاہ لباس پہن کر گھوم رہے تھے، انھوں نے اسکی ماسک بھی پہنا ہوا تھا اور ان کے پاس مخصوص بیگز بھی تھے جن میں رقم پڑی ہوئی تھی، اور وہ ایسا ظاہر کر رہے تھے جیسے انھوں نے بینک لوٹا ہو، اس دوران ایک شخص ان کی ویڈیو بناتا رہا۔

    حکام کا کہنا تھا کہ جب دونوں بھائیوں نے ڈھائی بجے دن میں اوبر کو کال کی، تو ڈرائیور نے انھیں لینے سے انکار کر دیا کیوں کہ وہ اس ڈرامے سے بے خبر تھا، یہ واقعات دیکھنے والے ایک راہگیر نے بتایا کہ اسٹوکس برادرز ایک ڈرائیور کو ‘کارجیک’ (گاڑی چھیننا) کر رہے تھے۔

    ڈسٹرکٹ اٹارنی کے آفس کے مطابق پولیس جب موقع پر پہنچی تو اہل کاروں نے کار کے ڈرائیور پر پستول تان کر اسے باہر نکلنے کو کہا، تاہم بعد میں جب پولیس کو معلوم ہوا کہ وہ اس ڈرامے میں شریک نہیں تھا تو پولیس نے اسے چھوڑ دیا، پولیس نے اسٹاکس برادرز کو بھی تنبیہ کر کے جانے دیا۔

    تاہم محض 4 گھنٹوں کے بعد دونوں بھائیوں نے ارون کے ایک اور علاقے میں یہی ڈراما رچایا، پولیس کو ایک بار پھر بینک ڈکیتی کی جعلی ایمرجنسی کال موصول ہوئی۔