Tag: کیماڑی گیس اخراج

  • کیماڑی میں پھیلنے والی گیس ہائیڈروجن سلفائیڈ ہے: سیپا

    کیماڑی میں پھیلنے والی گیس ہائیڈروجن سلفائیڈ ہے: سیپا

    کراچی: شہر قائد کے علاقے کیماڑی میں زہریلی گیس کے بارے میں سندھ انوائرنمنٹل پروٹیکشن ایجنسی (سیپا) نے کہا ہے کہ یہ ہائیڈروجن سلفائیڈ گیس ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سیپا کے ذرایع نے کہا ہے کہ کیماڑی میں ہائیڈروجن سلفائیڈ گیس کے اخراج سے فضا آلودہ ہوئی، اس سلسلے میں سیپا کی ٹیموں نے کراچی بندرگاہ کے قریب تین مقامات کے نمونے لیے تھے۔

    ذرایع نے بتایا کہ ہائیدروجن سلفائیڈ کا اخراج کراچی بندرگاہ کے قریب قائم نجی کمپنی کے ٹینکس سے ہونے کا قوی شبہ ہے، تاہم سندھ انوائرمنٹل پروٹیکشن ایجنسی کی حتمی رپورٹ آنے کے بعد ہی درست صورت حال کا علم ہوگا۔

    سیپا کے سیکریٹری خان محمد مہر نے اے آر وائی نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ فضائی آلودگی کا معیار جانچنے کے لیے جدید آلات نصب کیے جا رہے ہیں، متاثرہ علاقے سمیت چھ دیگر علاقوں میں بھی آلات نصب کیے جا رہے ہیں، مچھر کالونی اور کلفٹن میں آلات نصب کر دیے گے ہیں، سیپا کی ٹیمیں گیس لیکج کے شواہد اکٹھے کر رہی ہے، کچھ شواہد ملے بھی ہیں، متاثرہ علاقے کے قریب ایک ٹینک سے ایچ ٹو ایس ملا ہے۔

    اہم اداروں نے کیماڑی میں پراسرار گیس کا سراغ لگا لیا، اموات کی تعداد 7 ہو گئی

    قبل ازیں، سیپا کی ٹیموں نے مختلف زاویوں سے تین مقامات پر گیس کے اخراج اور دیگر عوامل کا جائزہ لیا، اس امکان کو مد نظر رکھا گیا کہ گیس کا اخراج کسی کیمیکل کنٹینر، آئل ٹینکر یا گودام میں رکھے گئے اسٹوریج ٹینک سے ہو سکتا ہے، اس سلسلے میں ٹیموں نے متاثرہ علاقوں کے اطراف میں مختلف گوداموں اور آئل اسٹوریج ٹینکوں کا معائنہ کیا۔

    سیپا کی ٹیموں نے گزشتہ رات بھی بندرگاہ اور متاثرہ علاقوں میں سائنٹفیک بنیادوں پر تحقیق کی، بندرگاہ سے کسی لیکج کے بارے میں ادارے نے کچھ نہیں کہا۔

    یاد رہے کہ کمشنر کراچی نے کہا تھا کہ ایک جہاز کے پی ٹی پر کچھ منتقل کر رہا ہے جس سے گیس کا اخراج ہو رہا ہے، اس کنٹینر سے آف لوڈنگ بند کروا دی گئی ہے، تحقیق کے دوران معلوم ہوا کہ کنٹینر کا دروازہ بند کرتے ہیں تو گیس اخراج کم ہو جاتا ہے، سپارکو نے نمونے بھی اکھٹے کر لیے ہیں۔

    ادھر برطانوی جریدے جرنل آف ایپیڈمولوجی اینڈ کمیونٹی ہیلتھ کی رپورٹ سامنے آئی ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ 1987 میں اسپین کے شہر بارسلونا میں سویابین دمے کی وبا پھیلی تھی، سویابین کے جہازوں کی آف لوڈنگ سے آلودگی دمے کا باعث بنی تھی، جب کہ سویابین کے جہازوں کی ان لوڈنگ کے حفاظتی اقدامات بھی دیرپا ثابت نہیں ہوئے۔ 1996 میں ایک بار پھر اس دمے کی وبا سامنے آئی، اس بار زیادہ تر ایسے افراد تھے جو پہلے بھی اس مرض کا شکار ہوئے تھے۔ رپورٹ کے مطابق شہری علاقوں میں سویابین کے جہازوں کی ان لوڈنگ بغیر حفاظتی اقدامات ممکن نہیں۔

    خیال رہے کہ کراچی کی بندرگاہ پر امریکا سے سویابین لانے والے بحری جہاز ہرکولیس لنگر انداز ہے۔

  • اہم اداروں نے کیماڑی میں پراسرار گیس کا سراغ لگا لیا، اموات کی تعداد 7 ہو گئی

    اہم اداروں نے کیماڑی میں پراسرار گیس کا سراغ لگا لیا، اموات کی تعداد 7 ہو گئی

    کراچی: اہم اداروں نے شہر قائد کے علاقے کیماڑی میں پراسرار گیس کے اخراج کا سراغ لگا لیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کیماڑی سے پر اسرار زہریلی گیس کے اخراج کا پتا چل گیا ہے، ذرایع کا کہنا ہے کہ اہم اداروں نے یہ سراغ لگا لیا ہے کہ کراچی پورٹ پر لنگر انداز مال بردار جہاز ہی گیس کے اخراج کی وجہ ہے۔ زہریلی گیس اخراج کا مقدمہ بھی جیکسن پولیس نے درج کر لیا، مقدمے میں قتل بالسبب، زہر خورانی کی دفعات شامل کی گئی ہیں، مقدمہ نامعلوم افراد کے خلاف سرکاری مدعیت میں درج کیا گیا۔

    کمشنر کراچی کا کہنا ہے کہ ایک جہاز کے پی ٹی پر کچھ منتقل کر رہا ہے جس سے گیس کا اخراج ہو رہا ہے، اس کنٹینر سے آف لوڈنگ بند کروا دی گئی ہے، تحقیق کے دوران معلوم ہوا کہ کنٹینر کا دروازہ بند کرتے ہیں تو گیس اخراج کم ہو جاتا ہے، سپارکو نے نمونے بھی اکھٹے کر لیے ہیں۔

    وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کنٹینر میں موجود اشیا چیک کروانے کی ہدایت کر دی ہے، انھوں نے گیس سے متعلق بریفنگ ملنے کے بعد کہا کہ ایئر کوالٹی چیک کروا کے پرسرار گیس کے وسائل چیک کرنا ضروری ہو گیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ پاک آرمی بھی ایئر کوالٹی چیک کرنے میں بھرپور مدد کر رہی ہے۔

    پراسرار گیس دیگر علاقوں تک پھیلنا شروع، وزیراعظم کو گہری تشویش

    وزیر اعلیٰ نے سیکریٹری کو ہدایت جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ مریضوں کے تمام ضروری ٹیسٹ کیے جائیں، سورس تلاش کریں پھر ضروری ہو تو ریلوے کالونی خالی کروا لیں، ہمیں عوام کی ہر طرح سے مدد کرنی ہے، جو اموات ہوئی ہیں ان کا مجھے شدید دکھ ہوا۔

    ریسکیو ذرایع کا کہنا ہے کہ کیماڑی میں زہریلی گیس کے متاثرہ دو مزید افراد گزشتہ رات دم توڑ گئے ہیں، جس کے بعد زہریلی گیس سے اموات کی تعداد 7 ہو گئی ہے۔ متاثرہ علاقے میں رینجرز کی بھاری نفری موجود ہے، رینجرز اہل کار متاثرہ علاقے سے لوگوں کو اسپتال پہنچانے میں مدد کر رہے ہیں، علاقے میں آنے جانے والے افراد میں ماسک بھی تقسیم کیے گئے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق کے پی ٹی اسپتال میں 70 سے زائد مریض زیر علاج، اسپتال انتظامیہ کا کہنا ہے زیر علاج 10 افراد کی حالت تشویش ناک ہے۔ کیماڑی کے نجی اسپتال میں آکسیجن کی کمی کے باعث مریضوں کو دوسرے اسپتال منتقل کیا گیا، جناح اسپتال میں زہریلی گیس سے متاثرہ 27 افراد زیر علاج تھے جن میں سے 23 کو طبی امداد کے بعد گھر روانہ کر دیا گیا، انچارج شعبہ حادثات کا کہنا ہے کہ 2 افراد کی حالت تشویش ناک ہے۔

    کیماڑی میں زہریلی گیس سے میڈیا کے نمایندے بھی متاثر ہوئے، گزشتہ رات علاقے میں موجود 2 نجی نیوز چینلز کے رپورٹرزکی طبیعت بگڑ گئی، دونوں صحافیوں کو کے پی ٹی اسپتال منتقل کیا گیا۔ وزیر اطلاعات سندھ ناصر حسین شاہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کچھ گھنٹوں میں صورت حال واضح ہو جائے گی، معلوم ہو جائے گا کہ ہوا میں کون سی چیز شامل ہے، فی الوقت آبادی کا انخلا نہیں کیا جا رہا، صورت حال کا جائزہ لے رہے ہیں، صورت حال دیکھتے ہوئے عوام کو ریلوے کالونی سے نکالنے یا نہ نکالنے کا فیصلہ ہوگا۔

    دریں اثنا، وزیر اعلیٰ نے کیماڑی کے نجی اسپتال اور جناح اسپتال میں متاثرین کی عیادت کی۔ جب کہ کیماڑی کی صورت حال کے پیش نظر سندھ کابینہ کا آج کا اجلاس ملتوی کر دیا گیا ہے، اجلاس اب بدھ کو 3 بجے نیو سندھ سیکرٹریٹ میں ہوگا۔

  • کراچی، کیماڑی میں زہریلی گیس اخراج کے بعد ماسک مہنگے

    کراچی، کیماڑی میں زہریلی گیس اخراج کے بعد ماسک مہنگے

    کراچی: شہر قائد کے علاقے کیماڑی میں پراسرار گیس اخراج کے بعد علاقے میں ماسک مہنگے ہو گئے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق کیماڑی کراچی میں زہریلی گیس کے اخراج کے بعد علاقے میں ماسک فروخت کرنے والوں نے قیمتیں ایک دم بڑھا دی ہیں، ریڑھیوں پر کیماڑی میں ماسک مہنگے داموں بکنے لگے ہیں۔

    علاقہ مکینوں کا کہنا ہے کہ 5 روپے والا ماسک 10 روپے، جب کہ 30 روپے والا 80 روپے میں مل رہا ہے، ریڑھی والے منہ ڈھانپنے والے ماسک کی منہ مانگی قیمت وصول کرنے لگے ہیں۔ شہریوں نے مصیبت کے وقت ماسک کی قیمتیں مہنگی کرنے والوں کے رویے پر شدید تنقید کی۔

    زہریلی گیس واقعہ: کراچی پولیس گیسز، کیمیکلز کی ترسیل روکنے کے لیے سرگرم

    خیال رہے کہ کیماڑی میں زہریلی گیس کے اخراج کا معاملہ ایک معما بن گیا ہے، تاحال یہ معلوم نہیں کیا جا سکا ہے کہ زہریلی گیس کا اخراج کیسے اور کہاں سے ہوا ہے، اس واقعے میں‌ 5 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں جب کہ 100 سے زائد کی حالت غیر ہوئی تھی جنھیں مختلف اسپتالوں میں علاج کے بعد ڈسچارج کیا گیا، کیماڑی میں واقع نجی اسپتال میں 22 افراد تا حال زیر علاج ہیں۔

    ضیا الدین اسپتال کیماڑی میں کل سے اب تک 125 سے زائد افراد لائے گئے، آج صبح سے اب تک 11 افراد بشمول 3 بچے جن کی عمریں 3 سے 10 سال تھیں لائے گئے جنھیں فوری طبی امداد دے کر ڈسچارج کیا گیا، 10 افراد ضیا الدین اسپتال کیماڑی میں زیر علاج ہیں جن میں 5 افراد ICU میں ہیں جب کہ پانچ افراد کو وارڈ میں شفٹ کیا جا چکا ہے۔

  • زہریلی گیس واقعہ: کراچی پولیس گیسز، کیمیکلز کی ترسیل روکنے کے لیے سرگرم

    زہریلی گیس واقعہ: کراچی پولیس گیسز، کیمیکلز کی ترسیل روکنے کے لیے سرگرم

    کراچی: شہر قائد کی پولیس نے کیماڑی میں زیریلی گیس سے 5 افراد کی ہلاکت اور درجنوں افراد کے متاثر ہونے پر مقدمہ درج کرنے کا فیصلہ کر لیا، پولیس کے اعلیٰ حکام نے معاملے کی تحقیقات مکمل ہونے تک تمام گیسوں، کیمیکلز اور پیٹرولیم پروڈکٹس کی نقل و حرکت بھی فوری روکنے کے لیے متعلقہ حکام سے رابطہ کر لیا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق کراچی کے علاقے کیماڑی میں پراسرار گیس اخراج سے 5 افراد کی موت اور درجنوں متاثر ہونے کے واقعے کی تحقیقات کے سلسلے میں اعلیٰ پولیس حکام نے متعلقہ حکام سے رابطہ کر لیا، پولیس حکام نے کہا ہے کہ گیس، کیمیکلز اور پیٹرولیم پروڈکٹس کی ترسیل فوری طور پر محدود کی جائے، کمپنیوں سے زود اثر نہ ہونے کی گارنٹی بھی لی جائے۔

    اعلیٰ پولیس حکام نے متعلقہ حکام سے کہا ہے کہ کمپنیوں سے سرٹیفکیٹ اور گارنٹی لیے بغیر کسی کنٹینر کی نقل و حرکت نہ کی جائے،اصل صورت حال کا پتا لگنے تک کنٹینرز کو کیماڑی تک ہی محدود رکھا جائے، ہو سکتا ہے زود اثر گیس کے مزید کنٹینرز ابھی بھی موجود ہوں، ایسٹ اور ویسٹ ہارف کو بھی مکمل طور پر سرچ کیا جائے، سلنڈر اور کیپسول کے شکل والے کنٹینرز کو بالخصوص چیک کیا جائے۔

    کراچی میں پر اسرار زہریلی گیس سے جاں بحق افراد کی تعداد 6 ہو گئی

    پولیس حکام نے کراچی یونی ورسٹی پی سی ایس آئی آر اور کیمسٹری ڈپارٹمنٹ سے مدد لینے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ یونی ورسٹی کے متعلقہ ڈپارٹمنٹ سے واقعے کی وجوہ کا پتا لگایا جائے۔

    دوسری جانب پولیس نے کیماڑی زہریلی گیس اخراج کے واقعے میں مرنے والوں کی تعداد سے متعلق تصحیح کرتے ہوئے کہا ہے کہ گیس کے اخراج سے 6 نہیں 5 اموات ہوئیں، ایک جاں بحق خاتون کا نام 2 اسپتالوں میں لکھے جانے سے غلط فہمی ہوئی، کیماڑی کے اسپتال میں نام یاسمین لکھوایا گیا جب کہ اسی خاتون کا نام کھارادر کے اسپتال میں مسرت یاسمین لکھوایا گیا، پُر اسرار گیس کے اخراج سے مجموعی طور پر 132 افراد متاثر ہوئے، واقعے کا مقدمہ درج کرنے کے لیے تفصیلات جمع کی جا رہی ہیں۔