Tag: کیمبرج

  • اے لیول کا لیک شدہ ریاضی کا پرچہ دینے والے طلبہ کے لیے بڑی خبر

    اے لیول کا لیک شدہ ریاضی کا پرچہ دینے والے طلبہ کے لیے بڑی خبر

    لاہور: کیمبرج انٹرنیشنل امتحان کی تحقیقات میں ثابت ہو گیا ہے کہ پاکستان میں اے لیول کا ریاضی کا پرچہ لیک ہو گیا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق کیمبرج انٹرنیشنل نے تحقیقات کے بعد اے لیول کے لیک ہونے والے ریاضی امتحان کے مارکس نہ دینے کا فیصلہ کر لیا ہے۔

    کیمبرج کی رپورٹ کے مطابق 2 مئی کو ریاضی کا پرچہ پاکستان میں لیک ہوا تھا، اور امتحان سے قبل بیش تر طلبہ نے ریاضی کا پرچہ دیکھ لیا تھا۔

    پاکستان میں پرچہ لیک ہونے پر کیمبرج انٹرنیشنل نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے پیپر لیک ہونے سے متعلق سیکیورٹی کو مزید بڑھایا جا رہا ہے۔

    کیمبر انٹرنیشنل کے مطابق تمام طلبہ کو باقی امتحانات کی پرفارمنس اور ریاضی کے دیگر امتحانات پر نمبر ملیں گے، اور تمام طلبہ کو منصفانہ انداز میں مارکس دیے جائیں گے جس سے نقصان نہ ہو۔

    کیمبرج کا یہ بھی کہنا ہے کہ جو طلبہ دوبارہ امتحان دینا چاہتے ہیں وہ نومبر میں دے سکیں گے، طلبہ سے دوبارہ امتحان کی فیس بھی وصول نہیں کی جائے گی۔

  • دماغی بیماری اور پڑھنے لکھنے سے معذوری سے لے کر کیمبرج تک پہنچنے کا سفر

    دماغی بیماری اور پڑھنے لکھنے سے معذوری سے لے کر کیمبرج تک پہنچنے کا سفر

    کسی ذہنی یا دماغی معذوری کے ساتھ زندگی کی مشکلات کا مقابلہ کرنا بہت مشکل ہوتا ہے، لیکن بلند حوصلہ افراد جب کامیابی کو اپنی زندگی کا مقصد بنا لیتے ہیں تو پھر کسی مشکل کو خاطر میں نہیں لاتے، اور اپنا مقصد حاصل کر کے رہتے ہیں۔

    برطانیہ سے تعلق رکھنے والے 37 سالہ جیسن آرڈے بھی ایسی ہی ایک مثال ہیں جو دماغی معذوری کے باعث 18 سال کی عمر تک لکھ اور پڑھ نہیں سکتے تھے، لیکن محنت اور لگن جاری رکھتے ہوئے انہوں نے نہ صرف غیر معمولی حالات کو شکست دی بلکہ اب کیمبرج یونیورسٹی کے سب سے کم عمر سیاہ فام پروفیسر بن گئے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق لندن کے رہائشی جیسن آرڈے بچپن میں آٹزم سپیکٹرم ڈس آرڈر کا شکار تھے، یہ ایک ایسی دماغی معذوری ہے جس میں لوگ اکثر سماجی رابطے اور لوگوں کا سامنا کرنے سے ہچکچاتے ہیں۔

    رپورٹس کے مطابق جیسن نے بچپن سے آٹزم ڈس آرڈر کا سامنا کیا جس کی وجہ سے انہیں 11 سال کی عمر تک بولنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔

    پھر ان میں کی گلوبل ڈویلپمنٹ ڈیلے کی تشخیص ہوئی جس سے بچوں کی بات کرنے، پڑھنے لکھنے اور کچھ نیا سیکھنے کی صلاحیت متاثر ہوتی ہے۔ معالجین نے تو یہاں تک کہہ دیا تھا کہ جیسن اپنی آئندہ زندگی اسی حالت میں گزاریں گے اور انہیں تاحیات کسی معاون کی ضرورت ہوگی۔

    رپورٹس کے مطابق جیسن ابتدا میں بات چیت کے لیے اشاروں کی زبان استعمال کرتے تھے، تاہم پھر ان کے گھر والوں نے نو عمری کے دوران ان کی خاصی مدد کی اور پھر انہوں نے آہستہ آہستہ پڑھنا اور لکھنا سیکھنا شروع کیا جس کے بعد وہ کالج میں داخلہ لینے کے قابل ہوگئے۔

    اسی دوران جیسن کے قریبی دوستوں اور کالج کے ٹیچرز نے انہیں کیریئر کے حوالے سے ترغیب دی، بعد ازاں یونیورسٹی آف سرے میں تعلیم حاصل کرنے کے بعد جیسن اسکول میں فزیکل ایجوکیشن کے ٹیچر بن گئے۔

    اسکول ٹیچر بننے کے بعد بھی انہوں نے تعلیم کا حصول جاری رکھا اور وہ لیورپول جان مورز یونیورسٹی سے ایجوکیشنل اسٹیڈیز میں 2 ماسٹرز ڈگری اور پی ایچ ڈی کرنے کے بعد پروفیسر بن گئے۔

    جیسن کا کہنا ہے کہ ایک اسکول ٹیچر بننے سے مجھے عدم مساوات کے بارے میں پہلی بار سمجھ آئی جس کا سامنا نسلی اقلیتوں کے نوجوانوں کو تعلیم میں کرنا پڑتا ہے۔

    کیمبرج یونیورسٹی کی ویب سائٹ کے مطابق، جیسن جب 27 سال کے تھے انہوں نے پی ایچ ڈی کی تعلیم کے دوران اپنے کمرے کی دیوار پر زندگی کے کچھ اہداف لکھے تھے جس میں یہ ایک تھا کہ میں ایک دن آکسفورڈ یا کیمبرج میں کام کروں گا۔

    جیسن نے بچپن کی دماغی معذوری سے لڑتے ہوئے مسلسل محنت جاری رکھی اور اب دنیا کی اعلیٰ ترین یونیورسٹیوں میں سے ایک کیمبرج میں بحیثیت پروفیسر تعینات ہوگئے۔

    جیسن 6 مارچ سے کیمبرج یونیورسٹی میں سوشیالوجی آف ایجوکیشن پڑھائیں گے۔

  • پاکستانی نوجوان نے کیمبرج کی طرح امتحانی بورڈ بنا لیا!

    پاکستانی نوجوان نے کیمبرج کی طرح امتحانی بورڈ بنا لیا!

    پاکستانی نوجوان نے کیمبرج کی طرح امتحانی بورڈ بنا لیا ہے، جسے برطانیہ، یو اے ای، آسٹریلیا، اور کینیڈا میں بھی تسلیم کیا جا رہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ میں مقیم ماہر تعلیم پاکستانی نوجوان زوہیب طارق نے کیمبرج انٹرنیشنل کی طرح امتحانی بورڈ ایل آر این (لرننگ ریسورس نیٹ ورک) بنا لیا ہے، برطانیہ میں انھیں کوئنز ایوارڈ سے بھی نوازا گیا۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام شام رمضان میں زوہیب طارق نے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا لرننگ ریسورس نیٹ ورک ایسا ہی ایک امتحانی بورڈ ہے جس طرح پاکستان میں کراچی بورڈ ہے، سندھ بورڈ ہے، اور جیسا کہ برطانیہ کا کیمبرج بورڈ ہے۔

    زوہیب طارق نے بتایا کہ ایل آر این برطانیہ کا امتحانی بورڈ ہے، اور میرے پاس اس کے بالکل اُسی طرح اس کے اوارڈنگ پاورز ہیں، جیسا کے کیمبرج کے پاس اپنے بورڈ کے لیے ہوتے ہیں، اور یہ برطانوی حکومت سے منظور شدہ ہے۔

    انھوں نے کہا ہمارے امتحانی بورڈ کا اطلاق دنیا کے 58 ممالک میں ہو چکا ہے، ان ممالک میں ہمارے ٹیسٹ سینٹرز ہیں، جہاں ہم امتحانات لیتے ہیں۔

    زوہیب طارق یہ چاہتے ہیں کہ پاکستان میں بھی اس سے طلبہ کو فائدہ حاصل ہو، انھوں نے کہا اس سے پاکستانی طالب علموں کو یہ فائدہ ہوگا کہ وہ پاکستان میں برطانوی اہلیت حاصل کر سکیں گے، یعنی اگر وہ برطانیہ نہ جانا چاہے تو وہ پاکستان میں بیٹھے بیٹھے بھی وہی کوالیفکیشن لے سکتے ہیں جو ایک طالب علم برطانیہ جا کر لیتا ہے، اور یہ کوالیفکیشن عالمی سطح پر تسلیم شدہ ہے۔

    انھوں نے کہا یہ کوالیفکیشن طلبہ کو امیگریشن میں مددگار ثابت ہوگی، اگر وہ کینیڈا یا کسی اور ملک جائیں گے تو یہ کوالیفکیشن امیگریشن کے لیے تسلیم شدہ ہے۔

    زوہیب نے بتایا کہ انھوں نے طلبہ کے ساتھ ساتھ اساتذہ کے لیے بھی کام کیا ہے، کہا ہم ٹیچرز ٹریننگ کے کوالیفکیشن بھی آفر کرتے ہیں، اگر وہ اچھی طرح تربیت یافتہ ہوں گے تو وہ بچوں کو بھی سکھا سکیں گے۔

  • آج سے امتحانات کا آغاز، وزیر تعلیم کی کیمبرج سے اپیل

    آج سے امتحانات کا آغاز، وزیر تعلیم کی کیمبرج سے اپیل

    لاہور: لاہور میں برٹش کونسل کے تحت او لیول امتحانات کا آغاز آج سے ہو رہا ہے، ایچی سن کالج سینئر اسکول میں امتحانی مرکز قائم کیا گیا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق لاہور میں برٹش کونسل کے تحت او لیول آفٹر نون امتحانات کا آغاز دن 2 بجے ہوگا، امتحانات کے دوران کرونا ایس او پیز کا خاص اہتمام کیا گیا ہے۔

    امتحانی کمرے میں داخلے کے لیے طلبہ پر فیس ماسک کی پابندی لازمی قرار دی گئی ہے، انتظامیہ کی جانب سے امتحانی مرکز میں ہینڈ سینیٹائزر فراہم کیے گئے ہیں، امتحانی کمرہ جات میں داخلے سے قبل طلبہ کے درجہ حرارت کی جانچ بھی کی گئی۔

    دوسری طرف وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود نے کیمبرج سے متعلق ٹوئٹ میں کہا ہے کہ انھوں نے کیمبرج سے کہا کہ غیر معمولی صورت حال کو مد نظر رکھتے ہوئے باقی پیپرز لیے جانے سے متعلق 13 ماہ کی شرط پر نظر ثانی کی جائے۔

    انھوں نے کہا کیمبرج غیر معمولی صورت حال کو مد نظر رکھے، اور باقی پیپرز سے متعلق فیصلے پر نظر ثانی کرے، میں پُر امید ہوں کہ جلد مثبت فیصلہ آئے گا۔

    شفقت محمود نے آج سےشروع امتحانات میں شریک طلبہ کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا، انھوں نے کہا یہ سخت وقت ہے اور مشکل فیصلے کیے گئے ہیں جو کہ طلبہ کے بہترین مفاد میں ہیں۔

    وفاقی وزیر کا کہنا تھا برٹش کونسل ایس او پیز پر سختی سے عمل درآمد کے لیے پُر عزم ہے، ہم ایس او پیز پر عمل درآمد کی کڑی نگرانی کریں گے۔

    شفقت محمود نے ایک اور ٹوئٹ میں کہا کہ کچھ لوگ سستی شہرت کے لیے امتحانی مراکز کی جعلی تصاویر پھیلا رہے ہیں، اس سے ان کا مقصد ناکام ہو چکا ہے، جعلی تصاویر پھیلانے والے طلبہ کو آگے بڑھتا نہیں دیکھنا چاہتے۔

  • نظریہ ارتقا پیش کرنے والے چارلس ڈارون کے ہاتھ سے لکھی کتابیں چوری

    نظریہ ارتقا پیش کرنے والے چارلس ڈارون کے ہاتھ سے لکھی کتابیں چوری

    برطانیہ کی کیمبرج یونیورسٹی کی لائبریری نے اعلان کیا ہے کہ نظریہ ارتقا پیش کرنے والے معروف ماہر حیاتیات چارلس ڈارون کی 2 کتابیں گزشتہ 20 برس سے گمشدہ ہیں۔

    بین الاقوامی خبر رساں اداروں کے مطابق چوری ہونے والی کتابیں ڈارون کے مشہور زمانہ نظریہ ارتقا سے متعلق ان کے اہم خیالات اور ان کے معروف ٹری آف لائف کے خاکوں پر مشتمل تھیں۔

    ڈارون نے سنہ 1837 میں ایک سفر سے واپس آنے کے بعد چمڑے کی یہ نوٹ بکس لکھی تھیں۔

    کیمبرج یونیورسٹی کی لائبریری کے مطابق ان کتابوں کی مالیت لاکھوں پاؤنڈز تھی، قوی امکان ہے کہ یہ چوری ہوچکی ہیں۔

    لائبریری انتظامیہ کے مطابق ان نوٹ بکس کو نومبر سنہ 2000 میں فوٹوگرافی کے لیے اسپیشل مینو اسکرپٹس اسٹور روم سے باہر منتقل کیا گیا۔ تصاویر کھینچنے کے لیے ان کتابوں کو اسی عمارت میں ایک عارضی اسٹوڈیو میں لے جایا گیا جہاں تعمیراتی کام جاری تھا۔

    اس کے 2 ماہ بعد جب کتابوں کی ایک روٹین کی چیکنگ ہوئی تب انکشاف ہوا کہ یہ قیمتی نوٹ بکس غائب ہیں۔

    لائبریرین ڈاکٹر جیسیکا گارڈنر کا کہنا ہے کہ ہم قطعی طور پر لاعلم ہیں کہ ان 2 ماہ میں یہ کتابیں کس طرح غائب ہوئیں، یقینی طور پر انہیں درست انداز میں حفاظت سے نہیں رکھا گیا جس کے باعث یہ افسوسناک صورتحال پیش آئی۔

    اس سے قبل رواں برس لائبریری میں بڑے پیمانے پر تلاشی کی گئی تاہم منتظمین گمشدہ کتابیں ڈھونڈنے میں ناکام رہے۔

    مذکورہ عمارت میں تقریباً ایک کروڑ کتابیں، نقشے اور مسودے شامل ہیں اور اس میں دنیا کی اہم ترین ڈارون آرکائیوز بھی شامل ہے۔

    لائبریری کی جانب سے کہا گیا ہے کہ مقامی پولیس کو آگاہ کردیا گیا ہے جبکہ کتابوں کو چوری شدہ آرٹ ورکس سے متعلق انٹرپول کے ڈیٹا بیس میں بھی شامل کردیا گیا ہے۔

    علاوہ ازیں لوگوں سے بھی اس کی تلاش میں مدد کی اپیل کی گئی ہے۔

  • یورپ کی پہلی ماحول دوست مسجد کو عام نمازیوں کیلئے کھول دیاگیا

    یورپ کی پہلی ماحول دوست مسجد کو عام نمازیوں کیلئے کھول دیاگیا

    لندن : برطانیہ میں  یورپ کی پہلی ماحول دوست تاریخی مسجد کو عام نمازیوں کیلئےکھول دیاگیا، مسجد کے آرکیٹیکٹ نےاسےاکیسویں صدی کےبرطانیہ کااسلام کاثقافتی پل قراردیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق درختوں کی ساخت جیسے لکڑی کے ستون، تازہ ہوا اور روشنی سے بھرپور برطانیہ کے تاریخی شہر کیمبرج میں یورپ کی پہلی ماحول دوست مسجد کی تعمیر مکمل کر لی گئی۔

    تاریخی مسجد کو عام نمازیوں کیلئے کھول دیاگیا، تئیس ملین پاؤنڈ کی لاگت سے بنائی گئی کیمبرج سینٹرل مسجد تقریباً بارہ برس سے زیرِ تعمیرتھی۔


    مسجد کے آرکیٹیکٹ نے اسے اکیسویں صدی کے برطانیہ کا اسلام کا ثقافتی پل قراردیا ہے۔

    برطانیہ میں رہائش پذیرمسلمانوں کیلئے وسیع مسجد کی ضرورت کیمبرج سینٹرل مسجد کی بنیاد بنی، اس مسجد کی تعمیر کے روح رواں ماضی کے عظیم گلوکار کیٹ اسٹیونز ہیں، جو اسلام قبول کر کے یوسف اسلام کہلائے۔

    تاریخی مسجد کو ایوارڈ یافتہ آرکیٹیکٹ ڈیوڈمارکس اوران کی پارٹنر جولیا بار نےڈیزائن کیاہے جبکہ اس میں خطاطی ترکی کےماہر خطاط نے کیا ہے۔

  • کیمبرج کے امتحان میں دنیا بھر میں‌ اول پوزیشن لینے والے ایم حیدر خان سے خصوصی گفتگو

    کیمبرج کے امتحان میں دنیا بھر میں‌ اول پوزیشن لینے والے ایم حیدر خان سے خصوصی گفتگو

    کراچی: پاکستانی نوجوانوں‌ صلاحیت میں‌ کسی سے کم نہیں، اٹھارہ سالہ ایم حیدر خان نے کیمبرج کے ایک امتحان میں دنیا بھر میں پہلی پوزیشن حاصل کر کے پھر یہ بات درست ثابت کردی۔

     تفصیلات کے مطابق ایم حیدر خان نے کیمبرج کے امتحان 2017 میں ریاضی سلیبس ڈی میں دنیا بھر میں پہلی پوزیشن حاصل کی ہے۔ امریکا اور برطانیہ جیسے ترقی یافتہ ممالک سمیت دنیا بھرسے اس امتحان میں‌ ہزاروں طلبا شریک تھے، جن پر سبقت حاصل کرنے والے بحریہ کالج کراچی کے اس طالب علم نے ملک کا سر فخر سے بلند کردیا.

    ترجمان پاک بحریہ نے نوجوان کے کارنامے کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ یہ کامیابی ملک میں‌ فروغ تعلیم کے سلسلے میں‌ پاک بحریہ کے پختہ عزم کا مظہر ہے.

    خوشی ہے کہ میرے اساتذہ کی محنت رنگ لائی اور میری درس گاہ کا نام روشن ہوا: ایم حیدر خان

    اے آر وائی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے اس باصلاحیت نوجوان نے کہا کہ یہ اس کے لیے انتہائی خوشگوار لمحہ ہے، اس کامیابی میں‌ اس کی درس گاہ کا کلیدی کردار ہے، بالخصوص اس کے اساتذہ کا، جنھوں نے اس کی تعلیم و تربیت پر خصوصی توجہ دی.

    گو ایم حیدر نے ریاضی میں‌ پوزیشن لی اور اس مضمون میں‌ انھیں‌ دلچسپی بھی ہے، مگر ان کی توجہ کا محور پاک نیوی ہے. اس کا  سبب ان کے والد محمد سرفراز خان ہیں، جو نیوی افسر ہیں. حیدر کی فزکس کے مضمون میں‌ بھی خاصی دلچسپی ہے.

    نوجوان کے مطابق ابھی انھیں ای میل کے ذریعے یونیورسٹی نے اس کارنامے کی خبر دی ہے، البتہ اگلے ماہ کراچی میں‌ ایک تقریب منعقد کی جائے گی، جہاں‌ سرٹیفیکیٹ پیش کیا جائے گا۔

    ایم حیدر ویڈیوگیمز کھلینے کے شوقین ہیں. کتابیں‌ بھی شوق سے پڑھتے ہیں، بالخصوص جاسوسی ناولز. سر آرتھر کوئن کا لازوال کردار شرلاک ہومز انھیں بہت پسند ہے۔

    حیدر نے بحریہ کالج کراچی سے او لیول کا مرحلہ طے کیا تھا اور اسی زمانے میں‌ یہ امتحان دیا. پاک بحریہ نے نوجوان کی صلاحیت کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ ایم حیدر نے کیمبرج کے امتحان میں عالمی سبقت حاصل کر کے ملک اور پاک بحریہ کا نام روشن کیا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر ضرور شیئر کریں۔

  • سب سے زیادہ درختوں والے شہر

    سب سے زیادہ درختوں والے شہر

    دنیا بھر میں کچھ شہر اپنی بلند و بالا عمارتوں، جھلملاتی روشنیوں، اور مصنوعی آرائش کی وجہ سے مشہور ہوتے ہیں جہاں دنیا بھر کے لوگ آنا اور سیاحت کرنا پسند کرتے ہیں۔

    تاہم آج ہم کو ایسے شہروں کے بارے میں بتانے جارہے ہیں جو نہایت سرسبز ہیں اور ان کا زیادہ تر حصہ درختوں پر مشتمل ہے۔


    ایمسٹر ڈیم

    یورپی ملک نیدر لینڈز کے دارالحکومت ایمسٹر ڈیم کا 20.6 فیصد حصہ جنگلات اور درختوں پر مشتمل ہے۔ یہاں کی حکومت نے اس سبزے میں اضافے کے لیے صرف سنہ 2015 میں 34 لاکھ ڈالرز خرچ کیے۔


    جنیوا

    سوئٹزر لینڈ کا شہر جنیوا سرسبز پارکس کا شہر کہلایا جاتا ہے جس کا 21.4 فیصد رقبہ سبزے پر مشتمل ہے۔


    فرینکفرٹ

    جرمنی کے شہر فرینکفرٹ کا 21.5 فیصد حصہ درختوں اور جنگلات پر مشتمل ہے۔


    سیکریمنٹو

    امریکی ریاست کیلی فورنیا کے شہر سیکریمنٹو میں دا ٹری فاؤنڈیشن نامی تنظیم اسے شہری جنگل بنانے کا ارادہ رکھتی ہے اور اب تک شہر کے 23.6 فیصد حصے پر درخت اگائے جاچکے ہیں۔

    مزید پڑھیں: شہری زراعت ۔ مستقبل کی اہم ضرورت

    یہاں کے خشک موسم کی وجہ سے اکثر و بیشتر جنگلات میں آگ بھی لگ جاتی ہے جو جانی و مالی نقصان کا سبب بنتی ہے۔


    جوہانسبرگ

    جنوبی افریقہ کے شہر جوہانسبرگ کا بھی 23.6 فیصد سبزے پر مشتمل ہے۔ پورا شہر 60 لاکھ درختوں سے ہرا بھرا ہے۔


    ڈربن

    جنوبی افریقہ کا ایک اور شہر ڈربن بھی اپنے رقبے کا 23.7 فیصد حصہ سبزے کے لیے مختص کر چکا ہے۔

    یہاں کی آبادی بھی مختصر سی ہے لہٰذا ایک تحقیق کے مطابق اگر اس شہر کے سبز رقبے کو لوگوں کی ملکیت میں دیا جائے تو ہر شخص کے حصے میں 187 اسکوائر میٹر سبز رقبہ آئے گا۔


    کیمبرج

    امریکی ریاست میساچوسٹس کا شہر کیمبرج 25.3 فیصد جنگلات پر مشتمل ہے۔ یہاں موجود ایک آئی ٹری کمپنی گوگل میپس کے ذریعے درختوں کی دیکھ بھال کرتی ہے۔


    وین کور

    کینیڈا کے شہر وین کور کا 25.9 فیصد حصہ سبزے پر محیط ہے۔ یہاں کی مقامی حکومت چاہتی ہے سنہ 2020 تک جب یہاں کے لوگ چہل قدمی کے لیے نکلیں تو ہر 5 منٹ کے فاصلے پر انہیں سبزہ نظر آئے۔


    سڈنی

    آسٹریلیا کے شہر سڈنی میں 400 پارکس کے علاوہ مختلف مقامات پر 188 ایکڑ کے سبزے کے ساتھ 25.9 فیصد حصہ رقبہ سبزے پر مشتمل ہے۔


    سنگاپور

    پہلے نمبر پر سنگاپور ہے جہاں کا 29.3 فیصد رقبہ سر سبز اور جنگلات پر مشتمل ہے۔ سنہ 2030 تک یہاں کی 85 فیصد آبادی سرسبز و شاداب مقامات پر رہنے لگے گی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔