دنیا بھر میں میسجنگ کی مقبول ترین ایپ واٹس ایپ نے نئے فیچرز متعارف کروا دیے ہیں جن میں تصویر کھینچنے اور ویڈیوز بنانے کا آپشن علیحدہ کردیا گیا ہے۔
اس سے قبل واٹس ایپ پر براہ راست اگر کوئی تصویر یا ویڈیو بھیجنا مقصد ہوتا تھا تو وہ ایک مشکل عمل تھا، واٹس ایپ کا کیمرا کم ریزولوشن کا ہے، جبکہ ویڈیو بنانے کے لیے بٹن کو دبائے رکھنا پڑتا تھا تب جا کر ویڈیو ریکارڈ ہوتی تھی۔
تاہم اب واٹس ایپ نے تصویر اور ویڈیو کا آپشن الگ کردیا ہے جس کے بعد ویڈیو کے لیے بٹن کو دبائے رکھنے کی ضرورت نہیں ہوگی۔
واٹس ایپ کی ویڈیو عام ویڈیو کی طرح ہی بنے گی۔
اس فیچر کے علاوہ واٹس ایپ نے بہتر ٹیکسٹ کا فیچر بھی پیش کیا ہے۔
کرونا وبا کے دوران دنیا بھر میں آن لائن میٹنگز میں اضافہ ہوا جس کی وجہ سے نئی نئی ایپس اور پروڈکٹس متعارف کروائی گئیں، اب حال ہی میں ایک انوکھا کیمرا بھی متعارف کروایا گیا ہے۔
بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق کرونا وبا کے بعد دنیا بھر میں آن لائن میٹنگز اور تعلیم میں اضافے کے پیش نظر میٹنگ اول پرو نامی ایک کیمرا متعارف کروایا گیا ہے۔
یہ الو کی شکل کا ایک ایسا کیمرہ ہے جو آن لائن میٹنگ کو 360 درجے پر حقیقی انداز میں دکھاتا ہے، اس کے علاوہ اگر ایک دفتر میں ہی چار لوگ بیٹھے ہیں تو ان سب کی گفتگو اور ویڈیو ایسے ظاہر کرتا ہے کہ ان پر حقیقت کا گمان ہوتا ہے۔
اس کیمرے کو میز پر رکھا جاسکتا ہے، ٹرائی پوڈ سے سہارا دا جاسکتا ہے اور چھت سے بھی لٹکایا جاسکتا ہے، ایک الو از خود گھومتے ہوئے ہر بولنے والے کی ویڈیو آن لائن نشر کرتا رہتا ہے۔
اس کے خاص کیمرے کسی بھی مقام کو گہرائی میں ظاہر کر کے اسے تھری ڈی اور گہرائی میں دکھاتے ہیں۔
اس میں ایک دو نہیں بلکہ 8 مائیکرو فون نصب ہیں جو 18 فٹ دوری سے بھی گفتگو سن سکتے ہیں، علاوہ ازیں اس کے اندر ایک اسپیکر بھی نصب ہے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ اسے آن لائن میٹنگ کے تمام سافٹ ویئرز یعنی زوم، گوگل ہینگ، ایئر میٹ اور دیگر مشہور پلیٹ فارم پر یکساں انداز میں استعمال کیا جاسکتا ہے۔
یو ایس بی سلاٹ سے جڑنے کے بعد یہ از خود اس کی طرح گھوم جاتا ہے جہاں سے آواز آرہی ہوتی ہے، اور اس کی شاندار ویڈیو آن لائن پلیٹ فارم پر نشر کردیتا ہے۔ اس صلاحیت کے لیے میٹول اول کمپنی نے مصنوعی ذہانت کا سہارا لیا ہے۔
اکثر والدین اپنے بچوں کے کمرے میں کیمرے لگا دیتے ہیں تاکہ ان کے بارے میں باخبر رہ سکیں، لیکن بعض اوقات ان کیمروں کی وجہ سے نہایت خوفناک واقعات سامنے آجاتے ہیں۔
امریکا میں ایسے ہی ایک واقعے نے ماں کے رونگٹے کھڑے کر دیے جب اس نے بے بی کیم سے پراسرار آوازیں سنیں۔ ماں نے بے بی کیم کی یہ ویڈیو ریڈ اٹ پر ڈالی ہے اور کہا ہے کہ اس کا خیال ہے کہ کیمرا ہیک ہوچکا ہے۔
ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ننھی بچی فرش پر کھیل رہی ہے جبکہ ماں آئینے کے سامنے کھڑی موبائل پر ٹیکسٹ کر رہی ہے، اچانک کیمرے سے کسی کی گہری سانس لینے کی آواز آتی ہے اور کوئی واضح آواز میں سرگوشی کرتا ہے، میری مدد کرو۔
اس وقت ماں نے اس پر توجہ نہیں دی لیکن کچھ دیر بعد اسے ان آوازوں کا احساس ہوا، اس نے کیمرے کی ویڈیو دوبارہ دیکھی تو اس پر ان پراسرار آوازوں کا انکشاف ہوا۔
سب سے خوفناک بات بچی کا ردعمل ہے جو اپنا کھیل چھوڑ کر اچانک کیمرے کی جانب اس طرح بڑھتی ہے جیسے اسے وہاں کوئی دکھائی دیا ہے، کیمرے کے قریب آ کر وہ اس طرح ہاتھ بھی ہلاتی ہے جیسے کسی کو دیکھ رہی ہے۔
اس ویڈیو نے ماں کو بے حد خوفزدہ کردیا، ریڈ اٹ پر پوسٹ کرتے ہوئے اس نے لکھا کہ اس کا خیال ہے کہ کیمرے کو کسی نے ہیک کرلیا، اس طرح کے واقعات معمول کی بات ہیں۔
تاہم اسے دیکھنے والے صارفین کا کہنا ہے کہ انہیں واضح طور پر محسوس ہورہا ہے کہ وہاں کوئی ہے۔
یہی نہیں اسی رات ماں کے ساتھ ایک اور خوفناک واقعہ پیش آیا، اس رات جب وہ سونے کے لیے اپنے کمرے میں جارہی تھی تو اس کے کمرے کا لائٹ بلب اچانک زوردار دھماکے سے پھٹ گیا۔
ان واقعات نے خاتون کو بے حد خوفزدہ اور ذہنی طور پر پریشان کردیا ہے۔
دوسری جانب کیمرا کمپنی نے رابطہ کرنے پر یہ یقین دہانی کروائی ہے کہ ان کے کیمرے کو ہیک کیے جانا ناممکن ہے۔ کمپنی کا کہنا ہے کہ ان کا سیکیورٹی نظام بے حد مضبوط ہے جسے ہیک نہیں کیا جاسکتا۔
کمپنی کے مطابق وہ اپنے کیمروں میں اعلیٰ معیار کا انکرپشن میتھڈ استعمال کر رہے ہیں جو صارف کا ڈیٹا محفوظ رکھتا ہے۔
کمپنی کی یقین دہانی کے بعد ماں کی پریشانی میں اضافہ ہوگیا ہے اور اس کی راتوں کی نیند اڑ گئی ہے۔
دنیا بھر میں ہر کام کے لیے مصنوعی ذہانت استعمال ہورہی ہے اور اس کی وجہ سے بہت سے کام پہلے کی نسبت زیادہ آسانی اور کم محنت سے ہونے لگے ہیں، تاہم کہیں نہ کہیں ایسی غلطی ہوجاتی ہے جو ثابت کردیتی ہے کہ مصنوعی ذہانت انسانی ذہانت سے پیچھے ہی رہے گی۔
حال ہی میں سوشل میڈیا پر وائرل ایک ویڈیو میں مصنوعی ذہانت یعنی آرٹی فیشل انٹیلی جنس کا حامل کیمرا ایک گنجے شخص کے سر کو فٹبال سمجھ بیٹھا اور پورے میچ میں اسی کو فوکس کیے رہا۔
Everything is terrible. Here’s a football match last weekend that was ruined after the AI cameraman kept mistaking the linesman’s bald head for a football.https://t.co/BsoQFqEHu0pic.twitter.com/GC9z9L8wHf
اسکاٹ لینڈ میں کھیلا جانے والا یہ میچ مقامی کلبز کے درمیان ہو رہا تھا، اس کی 2 منٹ کی وائرل ویڈیو نے فٹبال سے دلچسپی نہ رکھنے والے افراد کو بھی اس میچ میں دلچسپی لینے پر مجبور کردیا۔
پورے میچ کے دوران کیمرے نے بال کو نظر انداز کیے رکھا اور بال کی حرکت، کھلاڑیوں کی ککس اور گولز پر فوکس کرنے کے بجائے لائنز مین ریفری کو فوکس کرتا رہا جس کے گنجے سر کو کیمرا فٹبال سمجھ بیٹھا تھا۔
ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ہر چند سیکنڈز کے بعد کیمرا گھومتا ہے اور ریفری کی جانب آجاتا ہے جو ادھر ادھر حرکت کر رہا ہے۔ ریفری کی ہر حرکت کے ساتھ کیمرا بھی حرکت کر رہا ہے اور اس دوران کھلاڑیوں کے کھیلنے کے مناظر پس منظر میں چلے جاتے ہیں۔
اس ویڈیو کو جیمز فلٹن نامی ایک شخص نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ٹویٹ کیا جسے کئی ہزار لائیکس اور ری ٹویٹ ملے۔
مذکورہ میچ ٹائی پر ختم ہوا تھا تاہم میچ کے نتیجے اور کھلاڑیوں کی کارکردگی کے بجائے اس ویڈیو کی بدولت لوگوں کو زیادہ اس میچ میں دلچسپی رہی۔
انسان نے ترقی کے مدارج طے کیے اور جب یہ جانا کہ اس کی آنکھ کس طرح کام کرتی ہے اور وہ کیسے کسی منظر اور شے کو دیکھ پاتا ہے تو اس نے کیمرا ایجاد کیا۔
یہ روشنی کی مدد سے ہماری آنکھ کی طرح ہی کام کرنے والی ایک ایجاد ہے۔
آج یہ ایجاد پہلے سے کہیں زیادہ جدید اور طاقت ور ہوچکی ہے، اور اب ڈیجیٹل کیمروں سے بہترین فوٹوگرافی کی جارہی ہے، مگر اس کے کام کرنے کا بنیادی طریقہ اور اصول انسانی آنکھ اور روشنی ہی ہے۔
اسے ہم سادہ الفاظ میں بیان کریں تو یہ کہہ سکتے ہیں کہ جس طرح ضرورت سے کم یا زیادہ روشنی میں آنکھ کی پتلی (Pupil) پھیلتے ہوئے یا سکڑ کر روشنی کی شدت (Light Intensity) کو قابو کرکے پردۂ چشم (Retina) پر مناسب عکس بناتی ہے، بالکل اسی کیمرے میں موجود لینز کا سوراخ جسے اپرچر کہتے ہیں اسے بڑا یا چھوٹا کر کے مناسب عکس بنایا جاتا ہے۔
اچھی فوٹوگرافی کے لیے کیمرے کی آنکھ سے منظر کو قید کرنے کی خواہش رکھنے والے کو ایکسپوژر، شٹر، اپرچر اور آئی ایس او کو سمجھنا ہوتا ہے، کیوں کہ فوٹوگرافی انہی پر عبور حاصل کرنے کا نام ہے۔
فوٹو گرافر جانتا ہے کہ ایکسپوژر سے مراد ”تصویر میں روشنی کی شدت (مقدار)“ ہے۔ تصویر میں ضرورت سے زیادہ چمک یا منظر میں تاریکی اس کی خرابی تصور کی جاتی ہے۔
عکاسی کے دوران مناسب ایکسپوژر کے لیے فوٹو گرافر شٹر، اپرچر اور آئی ایس او کی سیٹنگز استعمال کرتا ہے۔
شٹر دراصل کیمرے میں تصویر بنانے والے سینسر کے آگے موجود پردے کو کہتے ہیں جو تصویر بناتے ہوئے ایک خاص وقت کے لیے کھلتا اور پھر بند ہو جاتا ہے۔ اسی دوران روشنی سینسر پر پڑتی ہے اور عکس بناتی ہے۔
لینز کا وہ سوراخ جس سے روشنی گزر کر سینسر تک پہنچتی ہے، اسے ہم اپرچر کہتے ہیں جسے فوٹو گرافر بڑا یا چھوٹا کرسکتا ہے تاکہ مرضی کے مطابق مناسب عکس محفوظ کرسکے۔
اس کے بعد آئی ایس او (ISO) کی وضاحت ضروری ہے۔ اس سے مراد تصویر بنانے والے سینسر کی حساسیت (Sensitivity) ہے اور اس کا خیال رکھ کر ہی اچھا رزلٹ حاصل کیا جاسکتا ہے۔