Tag: کیمرہ

  • کبوتر کیمرہ : پیغام رسانی سے خفیہ جاسوسی کی حیران کن داستان

    کبوتر کیمرہ : پیغام رسانی سے خفیہ جاسوسی کی حیران کن داستان

    ماضی میں اپنے پیغامات، خطوط بھیجنے اور جاسوسی کے لیے کبوتر کو باقاعدہ خصوصی تربیت دے کر استعمال کیا جاتا تھا جو کافی حد تک کامیاب طریقہ کار بھی تھا۔

    ایسے کبوتر دور دراز علاقوں تک اڑان بھر کر پیغام پہنچانے کا کام کرتے تھے، انہیں صرف گھروں میں پیغام پہنچانے کے لیے ہی نہیں بلکہ میدان جنگ میں پیغام رسانی کے لیے بھی استعمال کیا جاتا تھا۔

    عام پرندوں کو گھر کا پتہ سمجھ میں نہیں آتا لیکن کبوتروں میں ایک قدرتی صلاحیت ہوتی ہے جسے گھر واپسی کی جبلت اور انگریزی میں ہومنگ انسٹنکٹ کہا جاتا ہے۔

    جس کے ذریعے وہ اپنی آبائی جگہ کو پہچاننے اور وہاں واپس پہنچنے میں مہارت رکھتے ہیں، چاہے انہیں کتنی ہی دور کیوں نہ لے جایا جائے۔

    اس صلاحیت کا تعلق ان کے اندر موجود مخصوص مقناطیسی حس سے ہے، جس کی بدولت وہ زمین کے مقناطیسی میدان کو محسوس کرکے سمت کا اندازہ لگا سکتے ہیں۔

    واشنگٹن ڈی سی کے انٹرنیشنل اسپائی میوزیم میں دنیا بھر کے جاسوسی آلات کا سب سے بڑا عوامی ذخیرہ موجود ہے۔

    اس میوزیم میں قلم کی شکل کے خفیہ آلات سے لے کر خصوصی گاڑیاں تک شامل ہیں، جو کئی ممالک اور دہائیوں پر محیط ہیں۔ مگر بالکل فلمی طرز پر، جیسا کہ ایم آئی سکس کی "کیو” لیبارٹری میں نظر آتا ہے، ان میں سے بعض چیزیں حیران کن اور کسی حد تک خوف پیدا کرنے والی بھی ہیں۔ ان ہی میں ایک کبوتر کیمرہ بھی ہے۔

    کبوتر سے پیغام رسانی کا آغاز تقریباَ تین ہزار سال قبل فراعین مصر کے دور میں ہوا، جس میں سلیمان بادشاہ نے 1010 قبل مسیح میں اس کا استعمال کیا۔

    مسلمانوں نے 567 ہجری میں نور الدین زنگی کے دور میں شام اور مصر میں کبوتروں کو تربیت دے کر پیغام رسانی کا باقاعدہ نظام بنایا اور 1150ء میں بغداد میں سلطان نے اس نظام کو مزید منظم کیا۔ یہ طریقہ کار ایشیا اور یورپ میں چنگیز خان کے ذریعے پھیلایا گیا اور فرانسیسی انقلاب میں بھی اس کا استعمال جاری رہا۔

    انسان نے جنگوں میں اکثر جانوروں کو اپنے مقصد کے لیے استعمال کیا۔ مثال کے طور پر ڈولفن اور سی لائینز کو بارودی سرنگیں ڈھونڈنے پر لگایا گیا، چمگادڑوں پر چھوٹے بم باندھے گئے اور ہاتھیوں کو ایک طرح کے "زندہ ٹینک” کے طور پر استعمال کیا گیا لیکن جاسوسی اور پیغام رسانی کے لیے پرندے سب سے زیادہ موزوں ثابت ہوئے، جن میں سب سے نمایاں نام کبوتر کا ہے جس کی خدمات کو فراموش نہیں کیا جاسکتا۔

    کبوتر اپنی "ہومنگ انسٹنکٹ” یعنی گھر واپسی کی جبلّت کی وجہ سے قیمتی سمجھے جاتے ہیں۔ اسی لیے پہلی اور دوسری جنگِ عظیم میں ان کا استعمال پیغام رسانی کے لیے عام تھا، اور ان خدمات کے بدلے کئی کبوتروں کو میڈلز بھی دیے گئے (یقیناً یہ کہانیاں انہوں نے اپنے بچوں اور پوتوں کو سنائی ہوں گی)۔ اس جبلّت کی بدولت کبوتروں کو اس طرح چھوڑا جا سکتا تھا کہ وہ واپسی پر کسی اہم علاقے کے اوپر سے گزریں اور مطلوبہ معلومات حاصل ہوسکے۔

    سرد جنگ کے دوران سی آئی اے نے اس قدرتی صلاحیت کو مزید آگے بڑھانے کی کوشش کی۔ کبوتروں کے ساتھ ننھے کیمرے باندھے گئے تاکہ وہ قریبی فاصلے سے خفیہ تصاویر کھینچ سکیں۔

    چونکہ جہاز یا سیٹلائٹ زیادہ بلندی سے تصویریں لیتے تھے، اس لیے کبوتروں کے نیچے نصب کیمرے کی تصاویر زیادہ واضح اور کارآمد ہو سکتی تھیں۔ ان کیمروں میں یہ سہولت بھی تھی کہ یا تو فوری طور پر تصویر کشی شروع کر دیں یا یہ کام کسی طے شدہ وقت کے بعد کریں۔

    اسپائی میوزیم میں موجود کبوتر کیمرہ اصل نہیں بلکہ اس کی نقل ہے۔ اصل نمونہ سی آئی اے کے نجی میوزیم ورجینیا میں رکھا ہوا ہے۔ یہ کیمرہ پانچ سینٹی میٹر سے بھی کم چوڑا اور تقریباً 35 گرام وزنی تھا، جو اس دور کی ٹیکنالوجی کے لحاظ سے نہایت جدید سمجھا جاتا تھا۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق سی آئی اے کا منصوبہ یہ تھا کہ ایسے کبوتروں کو ماسکو بھیجا جائے اور خفیہ طریقے سے انہیں چھوڑا جائے مثلاً کسی گاڑی کے فرش میں بنے سوراخ سے۔ تاہم، یہ بات آج تک معلوم نہیں ہو سکی کہ کبوتروں کو حقیقت میں کتنی بار اور کہاں کہاں استعمال کیا گیا۔

  • شارک نے کیمرہ نگل لیا، ہولناک ویڈیو ریکارڈ

    شارک نے کیمرہ نگل لیا، ہولناک ویڈیو ریکارڈ

    ایک ٹائیگر شارک نے کیمرہ نگلنے کی کوشش کی جس کے دوران اس کے اندرونی اعضا کی ہولناک ویڈیو وائرل ہوگئی۔

    سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ایک ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ٹائیگر شارک نے گو پرو کیمرے کو کھانے کی کوشش کی۔

    کیمرہ سمندر کی گہرائی میں زمین پر موجود تھا، شارک اس کے پاس آتی ہے اور اسے نگلنے کی کوشش کرتی ہے۔

    شارک کافی دیر کیمرے کو منہ میں گھمانے کے بعد اسے واپس اگل دیتی ہے۔

    اس دوران کیمرے نے شارک کے دانت، حلق اور گلپھڑوں کا بیرونی حصہ ریکارڈ کرلیا جس کی ویڈیو جھرجھری طاری کردینے والی ہے۔

  • فوٹو گرافی کا عالمی دن: کیا آپ کو اچھی تصویر کھینچنا آتی ہے؟

    فوٹو گرافی کا عالمی دن: کیا آپ کو اچھی تصویر کھینچنا آتی ہے؟

    اچھی تصاویر کھینچنا ایک فن ہے لیکن ذرا سی کوشش سے یہ مہارت حاصل کی جاسکتی ہے، آج کل ویسے بھی سوشل میڈیا کا اور ڈیجیٹل دور ہے اور ہر شخص کو اچھی تصاویر کھینچنی آنی چاہئیں جنہیں وہ سوشل میڈیا پر اور پیشہ وارانہ امور میں استعمال کرسکے۔

    آج یہاں آپ کو اچھی تصویر کھینچنے کے لیے چند عام ہدایات بتائی جارہی ہیں جنہیں اپنا کر آپ ایک معمولی تصویر کو بھی بہترین تصویر بنا سکتے ہیں، یہ ہدایات تصویر کھینچتے ہوئے اور اپنی کھنچواتے ہوئے دونوں مواقع پر استعمال کی جاسکتی ہیں۔

    بازو کھول کر کھڑے ہونا

    تصویر بنواتے وقت اس بات کو یقینی بنائیں کہ آپ کے بازو کھلے ہوں۔ اگر بازو پیچھے کی جانب یا لٹکے ہوئے ہوں گے تو یہ تصویر اچھی نہیں لگے گی اور دیکھنے والے کو محسوس ہو گا کہ تصویر بنواتے وقت آپ پر سکون نہیں تھے۔

    چہرہ دائیں جانب

    مختلف سائنسی تحقیقات سے یہ بات ثابت ہوچکی ہے کہ ذہنی دباؤ کے اثرات چہرے کے بائیں طرف زیادہ واضح ہوتے ہیں لہٰذا ممکن ہے کہ اگر آپ سیدھی گردن کے ساتھ تصویر اتروائیں گے تو ایسا محسوس ہوگا کہ شاید آپ ذہنی تناؤ کا شکار ہیں۔

    تصاویر بنواتے وقت اپنے چہرے اس طرح رکھیں کہ دایاں رخ زیادہ نمایاں ہو۔

    اس کا ایک اور بڑا فائدہ یہ ہے کہ اگر آپ ذہنی تناؤ یا پریشانی کا شکار ہیں تو اس پوز میں کسی کو علم نہیں ہوگا کہ آپ کسی مشکل میں مبتلا ہیں۔

    کیمرے کے لینز کے اوپر دیکھیں

    جب بھی تصویر بنوائیں تو اس بات کا خاص خیال رکھیں کہ آپ کو کیمرے کے لینز کے تھوڑا سا اوپر دیکھنا ہے۔

    کبھی بھی لینز کی جانب براہ راست مت دیکھیں کیونکہ اس طرح آپ کی تصویر ٹھیک نہیں آئے گی۔ جو شخص تصویر بنا رہا ہو اس کی جانب بھی دیکھا جا سکتا ہے۔

    جسم کو ایک جانب رکھیں

    تصاویر بنواتے وقت ہمیشہ اپنے جسم کو ہلکا سا ایک جانب رکھیں کیونکہ اس طرح آپ سمارٹ نظر آئیں گے۔

    میک اپ کے بغیر تصاویر

    کوشش کریں کہ تصاویر بنواتے وقت میک اپ کا استعمال کم سے کم کیا جائے کیونکہ اس طرح آپ کا چہرہ برا لگے گا، اگر آپ کو پروفیشنل فوٹو شوٹ میں حصہ لینا ہو تو یہ علیحدہ بات ہے لیکن عام تصاویر میں میک اپ سے اجتناب کریں۔

    لپ سٹک کا استعمال

    یہ بات خواتین کے لیے ضروری ہے کہ وہ تصاویر بنواتے ہوئے لپ سٹک یا لپ گلوز کا استعمال کریں کیونکہ بعض اوقات تصاویر میں ہونٹ خشک نظر آتے ہیں اور تصاویر بری لگتی ہیں۔

    مسکرائیں

    جب بھی تصاویر بنوائیں تو اس بات کو یقینی بنائیں کہ آپ مسکرا رہے ہیں اور کبھی بھی چہرے پر تناؤ یا تھکاوٹ کے آثار ظاہر نہ ہونے دیں۔

    مزید پڑھیں: بہترین گروپ فوٹو کھینچنا سیکھیں

    مزید پڑھیں: تصاویر کو خوبصورت بنانے والی کیمرا ٹرکس

  • ”کلک“ سے پہلے اسے پڑھ لیجیے….

    ”کلک“ سے پہلے اسے پڑھ لیجیے….

    ہم روشنی کی مدد سے اشیا کو دیکھتے ہیں۔

    انسان نے ترقی کے مدارج طے کیے اور جب یہ جانا کہ اس کی آنکھ کس طرح کام کرتی ہے اور وہ کیسے کسی منظر اور شے کو دیکھ پاتا ہے تو اس نے کیمرا ایجاد کیا۔

    یہ روشنی کی مدد سے ہماری آنکھ کی طرح ہی کام کرنے والی ایک ایجاد ہے۔

    آج یہ ایجاد پہلے سے کہیں زیادہ جدید اور طاقت ور ہوچکی ہے، اور اب ڈیجیٹل کیمروں سے بہترین فوٹوگرافی کی جارہی ہے، مگر اس کے کام کرنے کا بنیادی طریقہ اور اصول انسانی آنکھ اور روشنی ہی ہے۔

    اسے ہم سادہ الفاظ میں بیان کریں تو یہ کہہ سکتے ہیں کہ جس طرح ضرورت سے کم یا زیادہ روشنی میں آنکھ کی پتلی (Pupil) پھیلتے ہوئے یا سکڑ کر روشنی کی شدت (Light Intensity) کو قابو کرکے پردۂ چشم (Retina) پر مناسب عکس بناتی ہے، بالکل اسی کیمرے میں موجود لینز کا سوراخ جسے اپرچر کہتے ہیں اسے بڑا یا چھوٹا کر کے مناسب عکس بنایا جاتا ہے۔

    اچھی فوٹوگرافی کے لیے کیمرے کی آنکھ سے منظر کو قید کرنے کی خواہش رکھنے والے کو ایکسپوژر، شٹر، اپرچر اور آئی ایس او کو سمجھنا ہوتا ہے، کیوں کہ فوٹوگرافی انہی پر عبور حاصل کرنے کا نام ہے۔

    فوٹو گرافر جانتا ہے کہ ایکسپوژر سے مراد ”تصویر میں روشنی کی شدت (مقدار)“ ہے۔ تصویر میں ضرورت سے زیادہ چمک یا منظر میں تاریکی اس کی خرابی تصور کی جاتی ہے۔

    عکاسی کے دوران مناسب ایکسپوژر کے لیے فوٹو گرافر شٹر، اپرچر اور آئی ایس او کی سیٹنگز استعمال کرتا ہے۔

    شٹر دراصل کیمرے میں تصویر بنانے والے سینسر کے آگے موجود پردے کو کہتے ہیں جو تصویر بناتے ہوئے ایک خاص وقت کے لیے کھلتا اور پھر بند ہو جاتا ہے۔ اسی دوران روشنی سینسر پر پڑتی ہے اور عکس بناتی ہے۔

    لینز کا وہ سوراخ جس سے روشنی گزر کر سینسر تک پہنچتی ہے، اسے ہم اپرچر کہتے ہیں جسے فوٹو گرافر بڑا یا چھوٹا کرسکتا ہے تاکہ مرضی کے مطابق مناسب عکس محفوظ کرسکے۔

    اس کے بعد آئی ایس او (ISO) کی وضاحت ضروری ہے۔ اس سے مراد تصویر بنانے والے سینسر کی حساسیت (Sensitivity) ہے اور اس کا خیال رکھ کر ہی اچھا رزلٹ حاصل کیا جاسکتا ہے۔

  • وہ کیمرہ ٹرکس جو آپ کی تصاویر کو شاندار بنا دیں

    وہ کیمرہ ٹرکس جو آپ کی تصاویر کو شاندار بنا دیں

    اسمارٹ فون کی آمد کے ساتھ زندگی کے ہر لمحے کو تصاویر میں قید کرنا نہایت آسان ہوگیا ہے۔ عموماً لوگ عام سی تصاویر کھینچتے ہیں لیکن بعض افراد ایسی تصاویر کھینچتے ہیں جنہیں دیکھ کر حیرت ہوتی ہے کہ انہیں کس تکنیک سے خوبصورت بنایا گیا۔

    آج ہم بھی آپ کو ایسی ہی کچھ ٹرکس بتا رہے ہیں جنہیں اپنا کر آپ نہایت شاندار تصاویر حاصل کرسکتے ہیں۔

    موبائل فون کو کیمرے کے لینس کے نزدیک رکھ کر تصویر کھینچیں، اسی طرح سے کھینچی جانے والی تصویر میں ایک خوبصورت عکس بھی موجود ہوگا۔

    ٹی وی کی تصاویر کو اس طرح کھینچیں کہ وہ ٹی وی سے باہر کی دنیا کا حصہ معلوم ہو۔

    کسی عام سے بیک گراؤنڈ میں موجود درخت، پتے اور پھول زوم ہو کر نہایت خوبصورت بیک گراؤنڈ تشکیل دے سکتے ہیں۔

    تصاویر میں بارش بہت خوبصورت لگتی ہے، لیکن اس کے لیے آپ کو اصل بارش میں جا کر اپنا کیمرہ خراب کرنے کی ضرورت نہیں۔ یہ تاثر آپ کچھ یوں بھی پیش کرسکتے ہیں۔

    آبجیکٹ کے چہرے پر پتوں کے عکس سے تصویر نہایت خوبصورت ہوسکتی ہے۔ اس کے لیے پتوں کو کیمرے کے آگے اور ذرا سا دور کرلیں۔

    یہ تکنیک کچن کی مختلف اشیا کے ذریعے بھی استعمال کی جاسکتی ہے۔

    جانوروں اور بچوں کی تصاویر کھینچتے ہوئے آپ چاہتے ہیں کہ وہ کیمرے کی طرف دیکھیں تو کیمرے کے اوپر کوئی دلچسپ شے رکھ دیں۔

    کیمرے کے آگے لائٹر رکھ کر بھی خوبصورت تصاویر حاصل کی جاسکتی ہیں۔

    سورج نکلنے سے ذرا پہلے ایک قدرتی نیلی روشنی موجود ہوتی ہے، اس لمحے کو بلیو آور کہا جاتا ہے۔ اس وقت کھینچی جانے والی تصاویر بھی نہایت خوبصورت آتی ہیں۔

    اسی طرح ایک گولڈن آور کا وقت بھی تصاویر کھینچنے کے لیے نہایت موزوں ہوتا ہے جب سورج غروب ہونے والا ہوتا ہے اور دھوپ ڈھل چکی ہوتی ہے، ایسے میں ہلکی سی دھوپ چھاؤں آپ کی تصاویر کو نہایت خوبصورت بنا سکتی ہے۔

  • دو سال قبل سمندر میں گرنے والا کیمرامالک تک پہنچ گیا

    دو سال قبل سمندر میں گرنے والا کیمرامالک تک پہنچ گیا

    تائیپے : دوسال قبل سمندر کی تہہ میں گم ہوجانے والا کیمرا صحیح حالت میں برآمد ہوا تھا، اسکول کے طلبہ نے کیمرے کے مالک کو فیس بُک کی مدد سے ڈھونڈ نکالا۔

    تفصیلات کے مطابق جاپان سے تعلق رکھنے والی ایک طالبہ کا دو سال قبل سمندر کی تہہ میں گم ہوجانے والا کیمرا 2450 کلومیٹر کا طویل سفر طے کرکے تائیوان کے ایک ساحل سے برآمد ہوا تھا۔

    یہ کیمرا تائیوان کے ایک اسکول کے بچوں کو ساحل سمندر کی صفائی کے دوران ملا ہے، کیمرا واٹر پروف کیسنگ میں ہونے کی وجہ سے دو سال بعد بھی درست حالت میں موجود تھا۔

    کیمرا ڈھونڈنے والے اسکول کے بچوں اور اساتذہ نے فیس بُک کے ذریعے کیمرے کی اصل مالک کو تلاش کرنے کے بعد اسے  پہنچانے کی کوشش کر رہے ہیں۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق مذکورہ کیمرا جاپان کی سیرانا نامی طالبہ کا ہے، جو دو سال قبل سمندر میں اسکوبا ڈائیونگ کے دوران گم ہوگیا تھا۔

    سیرانا کا کہنا تھا کہ ’ستمبر 2015 میں اپنے دوستوں کے ہمراہ تائیوان سے 2450 کلو میٹر دور اوکیناوا میں چھٹیاں گزارنے گئی تھی۔

    اسکوبا ڈائیونگ کے دوران میرے ایک دوست کو آکسیجن کی کمی محسوس ہوئی تو میں اس کی مدد کرنے گئی جس دوران میرا کیمرا سمندر کی تہہ میں گم ہوگیا تھا۔

    سیرانا نے برطانوی خبر رساں ادارے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’میں اس وقت حیرت میں گرفتار ہوگئی جب میرے دوستوں نے مجھے اس پوسٹ اور دو سال قبل سمندر کی تہہ میں لی گئی تصاویر کے بارے میں بتایا جو اسکول کے بچوں نے فیس بک پر پوسٹ کی تھی‘۔

    دو سال قبل زیرِ آب لی گئی گروپ فوٹو

    گمشدہ کیمرا دو سال بعد سینکڑوں میل کا سفر طے کرکے تائیوان کےایک ساحل تک پہنچا جسے اسکول کے بچوں نے ساحل سمندر کی صفائی کے دوران اٹھالیا تھا۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق کیمرہ ایک گیارہ سالہ طالب علم کو ملا تھا، کیمرے کا کور بظاہر ایک چھوٹی سی چٹان کی مانند لگ رہا تھا جس کے گِرد سمندری گھونگے اور سیپیاں چمٹی ہوئی تھیں۔

    اسکول ٹیچر کا کہنا تھا کہ کیمرا واٹر پروف کیسنگ میں ہونے کے باعث صحیح سلامت تھا اور زیادہ حیرت تب ہوئی جب ایک لڑکے نے کیمرہ آن کیا تو معلوم ہوا کہ وہ ابھی تک چارج ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • ٹرائل روم میں خفیہ کیمرہ؟ جاننے کے لیے احتیاطی تدابیر اپنائیں

    ٹرائل روم میں خفیہ کیمرہ؟ جاننے کے لیے احتیاطی تدابیر اپنائیں

    کیا آپ جانتے ہیں بڑے بڑے بوتیکس اور شاپنگ مالز میں موجود ٹرائل روم، ہوٹلز کے باتھ روم وغیرہ بعض اوقات جرائم کا گڑھ نکل آتے ہیں اور اسے استعمال کرنے والی خواتین سخت پریشانی و ذہنی اذیت کا شکار ہوجاتی ہیں۔

    ان ٹرائل رومز یا باتھ رومز میں اکثر اوقات مذموم مقاصد کے لیے خفیہ ویڈیو کیمرے نصب کیے جاتے ہیں۔ ٹرائل روم استعمال کرنے والی خواتین کی ویڈیو بنا کر یا تو انہیں انٹرنیٹ پر ڈال دیا جاتا ہے یا پھر انہیں بلیک میل کر کے ان سے پیسہ اینٹھا جاتا ہے۔

    اس مشکل سے بچنے کے لیے ضروری ہے کہ آپ کو علم ہو کہ جب بھی آپ ٹرائل روم استعمال کریں تو وہاں کیا ضروری اقدامات اپنائیں۔

    گو کہ بڑے برانڈز اس قسم کی حرکات نہیں کرتے کیونکہ اس سے ان کی ساکھ کو نقصان پہنچ سکتا ہے لیکن جابجا کھلے گمنام بوتیکس پر بھروسہ نہیں کیا جاسکتا، اور اگلی بار آپ جب بھی کوئی ٹرائل روم استعمال کریں تو مندرجہ ذیل طریقے اپنا کر جانیں کہ کیا وہ محفوظ جگہ ہے یا نہیں۔


    موبائل کا استعمال

    ٹرائل روم میں اپنا موبائل لے کر جائیں اور وہاں پہنچ کر کسی کو کال ملائیں۔ اگر آپ کے موبائل کے سگنل آرہے ہیں اور کال جارہی ہے تو اس کا مطلب ہے کہ وہ محفوظ جگہ ہے۔

    کیمرے نصب ہونے کی صورت میں آپ کے موبائل کے سگنلز غائب ہوجائیں گے اور آپ کال یا میسج نہیں کر سکیں گی۔


    آئینے کو چیک کریں

    ٹرائل روم میں لگا ہوا آئینہ بعض اوقات دو طرفہ ہوسکتا ہے اور دوسری جانب بیٹھا شخص بآسانی آپ کو دیکھ سکتا ہے۔ ایسی صورتحال سے بچنے کے لیے انگلی کو آئینے سے ٹکرایں۔

    mirror

    اگر آئینہ یک طرفہ ہوگا تو آپ کی انگلی اور اس کے عکس میں کچھ فاصلہ ہوگا۔ لیکن اگر آئینے کے عکس اور آپ کی انگلی میں کوئی فاصلہ نہیں تو اس کا مطلب ہے کہ یہ آئینہ دو طرفہ ہے اور دوسری طرف لازماً کوئی شخص موجود ہوگا۔


    ٹارچ کا استعمال

    ایک اور تکنیک لائٹس بند کرنے کی ہے۔ ٹرائل روم میں داخل ہوکر لائٹس بند کردیں۔ اب اپنے موبائل کی ٹارچ جلا کر آئینے پر ڈالیں۔ اس سے دوسری طرف موجود شخص یا کیمرے کی روشنی واضح ہو کر نظر آجائے گی۔


    آئینے کو قریب سے دیکھیں

    ایک اور طریقہ آئینے کو قریب سے دیکھنے کا بھی ہے۔ اپنے چہرے کو آئینے کے بالکل قریب لے جا کر ہاتھوں سے چہرے کو ڈھانپ لیں۔ اس طرح آپ کو دوسری طرف جاری سرگرمی باآسانی نظر آجائے گی۔

    اگر آپ کو کچھ نظر نہ آئے تو جان جایئے کہ سب ٹھیک ہے۔


    اگر ان میں سے کوئی بھی تکنیک ناکام ہوجائے اور آپ کو وہاں کسی خفیہ کیمرے یا خفیہ طور پر چھپے شخص کی موجودگی معلوم ہوجائے تو ایسے ٹرائل روم سے فوراً باہر نکل آئیں، شور مچا کر وہاں موجود دیگر افراد کو بھی اس سے آگاہ کریں، اور متعلقہ حکام کو رپورٹ کریں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • ورچوئل رئیلیٹی کے ذریعے زیر آب دنیا کو دیکھیں

    ورچوئل رئیلیٹی کے ذریعے زیر آب دنیا کو دیکھیں

    بعض افراد کو زیر آب ڈائیونگ کرنے کا بہت شوق ہوتا ہے لیکن انہیں موقع نہیں مل پاتا، یا موقع مل جائے تو ان میں سمندر کے اندر جانے کی ہمت نہیں ہوپاتی۔

    ایسے ہی افراد کے لیے ایسا واٹر پروف ڈرون کیمرہ تیار کرلیا گیا ہے جو سمندر کی گہرائیوں کو ورچوئل رئیلیٹی کے ذریعے آپ کو ایسے دکھائے گا جیسے آپ بذات خود سمندر کی گہرائی میں موجود ہوں۔

    پاور رے نامی یہ انڈر واٹر ڈرون دراصل ایک روبوٹ ہے جو نہ صرف مچھلیوں کا شکار کر سکتا ہے بلکہ زیر آب بہترین تصاویر اور ویڈیوز بنانے کی بھی صلاحیت رکھتا ہے۔

    ماہرین کے مطابق اس ڈرون کی بدولت ماہی گیری کی 7 ہزار سالہ تاریخ میں تبدیلی آگئی ہے اور اب سمندر کے بیچوں بیچ جائے بغیر بھی ماہی گیری کی جاسکتی ہے۔

    یہی نہیں شکار کرنے سے پہلے یہ ڈرون آپ کو مچھلیوں کی تصاویر بھی بھیجے گا جس سے آپ اپنی پسند کی مچھلی کو شکار کرواسکیں گے۔

    یہ ڈرون تحقیقی مقاصد کے لیے بھی نہایت کارآمد ثابت ہوگا جو سمندر کی گہرائی، اس کے درجہ حرارت اور آبی حیات کے بارے میں معلومات فراہم کرے گا۔

    تو پھر کیا خیال ہے، خشکی پر رہتے ہوئے سمندر میں جانے کو تیار ہیں آپ؟


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • دنیا بدل دینے والی 5 مسلمان ایجادات

    دنیا بدل دینے والی 5 مسلمان ایجادات

    یہ بات تو سب ہی جانتے ہیں کہ جس وقت یورپ جہالت کے اندھیروں میں ڈوبا ہو اتھا، اس وقت اسلامی تہذیب و  تمدن اپنے عروج پر تھی اور سائنس، طب، اور فنون و ادب سمیت مسلمان ہر شعبہ میں کارہائے نمایاں سر انجام دے رہے تھے۔

    ابن سینا کی طب کے لیے خدمات ہوں، خوارزمی کی ریاضی میں اصلاحات ہوں، یا جابر بن حیان کی علم کیمیا کے لیے ایجادات ہوں، مسلمانوں نے بہت پہلے سے ایجادات و دریافتوں کی بنیاد ڈال دی تھی، اور مغربی سائنس دانوں نے بھی اس بات کا اعتراف کیا کہ انہوں نے اسی بنیاد کے سہارے سائنس کو مزید ترقی دی۔

    آج ہم دنیا کو بدل دینے والی کچھ ایسی ہی ایجادات کے بارے میں بتا رہے ہیں جو مسلمانوں کے ہاتھوں وجود میں آئیں۔ ان ایجادات کو پڑھ کر بہت سے لوگوں کے علم میں اضافہ ہوگا، اور بہت سے لوگوں کی معلومات و یادداشت کا اعادہ ہوجائے گا۔

    :کافی

    کیا آپ جانتے ہیں؟ دنیا بھر میں روزانہ ڈیڑھ بلین سے زائد کافی کے کپ پیے جاتے ہیں۔ شاید آپ کو علم نہ ہو لیکن کافی کا اصل منبع بھی ایک مسلمان ملک یمن ہے۔

    coffee

    یمن سے سفر کرتی یہ کافی خلافت عثمانیہ کے دور میں ترکی تک پہنچی، اس کے بعد یورپ جا پہنچی اور آج کافی یورپ کا سب سے زیادہ پیا جانے والا مشروب ہے۔

    :یونیورسٹی

    کیا آپ کے علم میں ہے کہ اعلیٰ تعلیم کے لیے پہلی باقاعدہ درسگاہ کہاں اور کس نے قائم کی؟

    یہ کام افریقی ملک مراکش میں 859 عیسوی میں انجام پایا اور اس عظیم کام کو انجام دینے والی ایک خاتون فاطمہ الفریہ تھی جو ایک مراکشی تاجر کی بیٹی تھی۔

    fatima

    یہ دنیا کی پہلی درسگاہ تھی جو فارغ التحصیل طالب علموں کو ان کی تعلیم کا تحریری ثبوت یعنی ڈپلومہ یا ڈگری بھی دیتی تھی۔

    یہ قدیم درسگاہ اب بھی فعال ہے اور کچھ عرصہ قبل ہی اس میں موجود کتب خانے کو از سر نو تعمیر کے بعد بحال کردیا گیا ہے۔ اس لائبریری میں درسگاہ کی بانی فاطمہ کا یہیں سے حاصل کیا جانے والا ڈپلومہ بھی ایک لکڑی کے تختہ پر نصب ہے۔

    2

    دنیا بھر کی تہذیب و تمدن میں اہم کردار ادا کرنے والے ایک اور ادارے جامعہ الازہر کا قیام بھی 970 عیسوی میں قاہرہ میں عمل میں لایا گیا۔

    :کیمرہ

    آج کے دور میں سیلفی لینا یا تصاویر کھینچنا ایک لازمی عمل سمجھا جاتا ہے اور یہ سوچنا بھی ناممکن ہے کہ کیمرے کا وجود نہ ہو۔

    تصویر کھینچنے کا عمل دراصل اس نظریے پر مبنی ہے کہ روشنی کے ذریعہ کسی لمحے کو قید کیا جائے اور بعد ازاں اسے تصویری شکل دی جائے۔

    یہ نظریہ سب سے پہلے گیارہویں صدی میں عراقی سائنس دان ابن الہیشم نے پیش کیا۔ انہوں نے بصری زاویوں پر کام کیا اور دنیا کا پہلا کیمرہ (ابتدائی شکل) انہی کا ایجاد کردہ ہے۔

    8

    4

    تو اب جب بھی آپ کوئی تصویر کھینچیں تو ابن الہیشم کو دعا دیں کہ ان کی بدولت آپ اپنی زندگی کے خوبصورت لمحات کو تصاویر کی صورت قید کرنے میں کامیاب ہوئے۔

    :فضائی سفر

    یہ بات تو سبھی جانتے ہیں کہ فضائی سفر کا خیال اور اس کی پہلی کامیاب کوشش 2 امریکی بھائیوں رائٹ برادران کی مرہون منت ہے۔

    لیکن بہت کم لوگ یہ بات جانتے ہیں کہ ان دونوں بھائیوں نے اڑنے کے خیال پر انہی خطوط پر کام کیا جو ایک ہسپانوی مسلمان سائنسدان عباس ابن فرناس نے نویں صدی میں وضع کیے۔

    5

    6

    اور یہ بات شاید آپ کے علم میں نہ ہو کہ دنیا کی پہلی اڑنے والی مشین بھی عباس ابن فرناس ہی کی ایجاد کردہ ہے جسے خود سے باندھ کر انہوں نے چند منٹوں تک فضا میں کامیاب پرواز بھی کی تھی۔

    :الجبرا

    طالب علموں کو مشکل میں ڈال دینے والے، مگر بڑی بڑی سائنسی و فلکیاتی تجربہ گاہوں میں بہت سے مسائل کردینے والے الجبرا کی ایجاد کا سہرا بھی مسلمان سائنسدان محمد ابن موسیٰ الخوارزمی کے سر ہے۔

    7

    خوارزمی نے عراق و ایران میں رہ کر علم ریاضی میں بے شمار اصلاحات و اضافے کیے جن کے لیے آج ریاضی پڑھنے اور پڑھانے والے ان کے مشکور ہیں۔

    کیا آپ ان ایجادات کے تخلیق کاروں کے بارے میں جانتے تھے؟ ہمیں ضرور بتایئے کہ اسے پڑھ کر آپ کی معلومات میں کتنا اضافہ ہوا۔

  • ایئر سیلفی ہوا میں اڑتی ہوئی آپ کی تصاویر کھینچے گی

    ایئر سیلفی ہوا میں اڑتی ہوئی آپ کی تصاویر کھینچے گی

    آج کل تقریباً ہر شخص سیلفی کے بخار میں مبتلا نظر آتا ہے۔ سیلفی کے لیے درست زاویوں سے کھڑے ہونا، موبائل کو درست زاویے پر رکھنا، اور اچھی سیلفی کھینچنے کے لیے مہارت درکار ہے جو سیلفی کے دیوانوں کو ہی میسر ہے۔

    لیکن اب اس تمام کھکھیڑ سے بچنے کے لیے سائنسدانوں نے ایسا کیمرہ ایجاد کرلیا ہے جو ہوا میں اڑتے ہوئے آپ کی تصاویر کھینچ سکے گا۔ اس تصویر میں صرف آپ کا منہ نہیں آئے گا بلکہ یہ ایک ڈھنگ کی تصویر ہوگی جس میں آپ سیدھے کھڑے نظر آئیں گے۔

    یہ کیمرہ دراصل چھوٹا سا ڈرون کیمرہ ہے جسے ایئر سیلفی کا نام دیا گیا ہے۔ اس کی جسامت آپ کے موبائل فون جتنی ہے۔ اس کو استعمال کرنے کے لیے ضروری ہے کہ آپ اسے اپنے موبائل میں لگائیں اور اسے اپنے موبائل سے سنک کرلیں۔

    airselfie-2

    :طریقہ استعمال

    سب سے پہلے اپنے اینڈرائڈ یا آئی فون میں ایئر سیلفی ایپ ڈاؤن لاؤڈ کریں۔ اب آپ اس کیمرے کو اپنے موبائل سے کنٹرول کر سکیں گے۔

    کیمرے کو اپنی ہتھیلی پر رکھیں اور موبائل کے ذریعہ اسے اڑنے کی کمانڈ دیں۔

    یہ کمانڈ 3 مختلف صورتوں میں دستیاب ہیں جنہیں آپ تصویر میں دیکھ سکتے ہیں۔

    airselfie-3

    airselfie-4

    تصویر کھینچنے کے بعد اسے واپس فون میں لگائیں جس کے فوراً بعد کیمرے میں موجود تصاویر آپ کے موبائل میں ڈاؤن لوڈ ہوجائیں گی۔

    یہ ڈرون کیمرہ دیگر ڈرونز کی نسبت کم قیمت میں فروخت کیا جائے گا۔

    airselfie-5

    اس کیمرے کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہے کہ موبائل کیمرے کی سیلفی کی طرح اس میں صرف آپ کا منہ نہیں آئے گا، بلکہ آپ کا پس منظر اور آپ کے ساتھ کھڑے دیگر افراد بھی بآسانی نظر آسکتے ہیں۔