Tag: کیمسٹری کا نوبل انعام

  • کیمیا کا نوبل انعام جرمن اور برطانوی سائنس دانوں کے نام

    کیمیا کا نوبل انعام جرمن اور برطانوی سائنس دانوں کے نام

    کیمیا کا نوبل انعام مشترکہ طور پر جرمن اور برطانوی سائنس دانوں کے نام رہا۔

    تفصیلات کے مطابق کیمسٹری کے نوبل انعام 2021 کا اعلان کر دیا گیا، یہ انعام جرمنی کے بینجمن لِسٹ اور برطانیہ کے ڈیوڈ ڈبلیو سی میک ملن نے حاصل کیا ہے۔

    نوبل انعام مالیکیولز کو بنانے کے لیے ایک نئے طریقہ کار کی تیاری، جس سے دوا سازی کی تحقیق میں پیش رفت اور ماحول پر کیمیا کے اثرات کم کرنے کے لیے سائنس دانوں کی خدمات کا اعتراف ہے۔

    اس ایوارڈ کے ساتھ سائنس دانوں کو گولڈ میڈل اور 10 ملین سویڈش کرونر بھی دیے گئے ہیں۔

    یاد رہے کہ گزشتہ روز فزکس کا نوبل انعام 2021 طبیعیات دانوں سیوکورو منابے، کلاؤس ہاسل مین اور جارجیو پریسی کو دیا گیا تھا۔

    ان سائنس دانوں کا تعلق اٹلی، جاپان اور جرمنی سے ہے، یہ انعام مذکورہ سائنس دانوں کو پیچیدہ جسمانی سسٹمز کو سمجھنے میں خدمات انجام دینے پر دیا گیا۔

    طب یا فزیالوجی کا نوبل انعام 2021 بھی مشترکہ طور پر 2 امریکی سائنس دانوں ڈیوڈ جولیئس اور آرڈیم پاٹاپوٹیم نے حاصل کیا ہے۔

    دونوں طبی سائنس دانوں کو اس انعام کا حق دار انسانی جسم میں درجۂ حرارت سے متعلق اعصابی نظام پر تحقیقات کرنے پر قرار دیا گیا۔

  • "کرسپر” کی موجد دو خواتین سائنس دانوں‌ نے کیمیا کا نوبیل انعام اپنے نام کرلیا

    "کرسپر” کی موجد دو خواتین سائنس دانوں‌ نے کیمیا کا نوبیل انعام اپنے نام کرلیا

    جین ایڈیٹنگ کی انقلابی تکنیک ’’کرسپر‘‘ ایجاد کرنے والی سائنس داں ایمانوئل کارپنٹیئر اور جنیفر اے ڈوڈنا نے 2020 کا کیمسٹری کا نوبیل انعام اپنے نام کرلیا۔

    یہ پہلا موقع ہے جب سائنس کے شعبے کا مشترکہ نوبل انعام خواتین کو دیا گیا ہے۔

    یہ اعلان رائل سوئیڈش اکیڈمی آف سائنسز کے سیکریٹری جنرل پروفیسر گوران کے ہینسون نے کیا۔ انھوں نے بتایا کہ دونوں خواتین کو جینوم ایڈیٹنگ تکینیک دریافت کرنے پر انعام دیا گیا ہے، اس تکنیک کے ذریعے جانوروں، درختوں اور مائیکرو آرگینزم کے ڈی این اے تبدیل کیے جاسکتے ہیں۔

    کیمیا کا نوبیل انعام حاصل کرنے والی ایمانوئل کارپینٹیئر کا تعلق فرانس سے ہے جب کہ جینیفر ڈوڈنا امریکی سائنس داں ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ ان خواتین سائنس دانوں‌ کی یہ ایجاد انقلابی اثرات کی حامل ہے اور یہ کینسر جیسے مرض کے علاج کے نئے طریقے سامنے لانے کا باعث بنے گی جب کہ مستقبل میں اس تیکنیک کے سبب کئی موروثی بیماریوں کا علاج بھی ممکن ہوسکے گا۔