Tag: کینال

  • وفاقی حکومت کینال بنانے کا فیصلہ واپس لینے پر راضی، ذرائع کا بڑا انکشاف

    وفاقی حکومت کینال بنانے کا فیصلہ واپس لینے پر راضی، ذرائع کا بڑا انکشاف

    کراچی: ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ وفاقی حکومت کینال بنانے کا فیصلہ واپس لینے پر راضی ہو گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی کے سخت مؤقف اور ڈٹے رہنے کی وجہ سے آخر کار وفاقی حکومت نے کینال بنانے کے معاملے پر اپنا فیصلہ واپس لینے پر رضا مندی ظاہر کر دی ہے۔

    ذرائع نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت کی جانب سے کینال تعمیر کرنے کا فیصلہ واپس لینے کا اعلان آج شام کیا جائے گا، جب کہ وزیر اعظم شہباز شریف اور بلاول بھٹو کی ملاقات آج 4 بجے اسلام آباد میں ہوگی۔ ذرائع کے مطابق وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ بھی اس ملاقات میں شریک ہوں گے۔


    کینالز کا منصوبہ ہمارے ہاتھ سے نکلا تو پھر احتجاج ہوگا، مراد علی شاہ


    یاد رہے کہ دو دن قبل وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا تھا کہ کینال منصوبہ خواہ کسی نے بھی بنایا ہو، سندھ حکومت اسے منظور نہیں ہونے دے گی، وزیر اعظم کو بھی اس کے نتائج معلوم ہیں۔ سی ایم سندھ کے مطابق جولائی 2024 سے اس نہر منصوبے پر کام اور نومبر سے ایکنک میں منظوری رکی ہوئی ہے۔ انھوں نے واضح کیا کہ ’’ہم اس بات پر ناخوش ہیں کہ اب تک اس منصوبے کو ختم کیوں نہیں کیا گیا۔‘‘

    دوسری طرف وزیر اعظم کے مشیر رانا ثنا اللہ نے کہا تھا کہ جب نہروں کی منظوری ہی نہیں دی گئی، تو اس پر اعتراض کیوں کیا جا رہا ہے؟ سندھ میں کچھ لوگوں نے ماحول خراب کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، اے آر وائی نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اس معاملے میں وزیر اعظم شہباز شریف، صدر آصف زرداری، بلاول بھٹو اور نواز شریف آن بورڈ ہیں، وزیر اعظم کی ترکیہ سے واپسی پر نہروں کے معاملے پر پیش رفت ہوگی۔

  • صدر زرداری نے کسی کینال کی منظوری نہیں دی، میٹنگ منٹس غلط جاری کیے گئے، وزیر اعلیٰ سندھ

    صدر زرداری نے کسی کینال کی منظوری نہیں دی، میٹنگ منٹس غلط جاری کیے گئے، وزیر اعلیٰ سندھ

    کراچی: وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا ہے کہ صدر مملکت آصف علی زرداری نے کسی کینال کی منظوری نہیں دی، اس حوالے سے میٹنگ منٹس غلط جاری کیے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے آج ہفتے کو پریس کانفرنس میں کہا کہ کینالوں سے متعلق طاقت ور لوگوں کے ساتھ بیٹھا ہوں، سب لوگوں کو بتا دیا ہے کہ کینالوں کے مخالف رہیں گے، مجھے لگتا ہے طاقت ور لوگوں کو مطمئن کرنے میں کامیاب ہو گیا ہوں، اور اس منصوبے پر جو تیزی سے کام ہونا تھا ہماری وجہ سے رک گیا ہے۔

    انھوں نے کہا کوئی بھی منصوبہ جو سندھ کے لیے نقصان دہ ہو وہ نہیں بن سکتا، ہمارے پاس ایسی طاقت موجود ہے، آرمی چیف اور وزیر اعلیٰ پنجاب نے گرین پاکستان انیشی ایٹو کے تحت ایگری مال کا افتتاح کیا تھا، کسی کینال کا نہیں، اگر اسے اس طرح پیش کیا گیا تو وہ غلط ہے۔

    مراد علی شاہ نے تفصیل بتاتے ہوئے کہا ’’دریائے سندھ میں پانی کی کمی ہوئی ہے، نگراں حکومت میں چولستان آباد کرنے کا فیصلہ ہوا، جنوری میں پنجاب حکومت نے کینال پر پروپوزل بنایا، 17 جنوری 2024 کو معاملہ ارسا میں گیا اور ارسا نے اپروول دی، ایکنک میں چولستان کے نام کے بغیر 6 کینال کا معاملہ آیا تو سندھ کے نمائندے نے اعتراض کیا، اور ارسا کے سرٹیفکیٹ کے خلاف ہم سی سی آئی میں گئے۔‘‘


    کینالز کا معاملہ ہر فورم پر اٹھا رہے ہیں، پانی کا معاملہ ہمارا جینا مرنا ہے، بلاول بھٹو


    انھوں نے مزید بتایا ’’صدر آصف زرداری کی زیر صدارت ایک میٹنگ ہوئی، زرداری کو کہا گیا آپ کو ایری گیشن پر بریفنگ دیں گے، میٹنگ میں کہا گیا ایری گیشن کے لیے ایڈیشنل زمین آباد کرنا چاہتے ہیں، صدر آصف زرداری نے کہا اچھی بات ہے، اس پر صوبوں سے بات کریں۔‘‘

    وزیر اعلیٰ نے کہا ’’تاہم اس میٹنگ کے جو منٹس جاری کیے گئے وہ غلط تھے، صدر آصف زرداری نے میٹنگ میں کسی کینال کی منظوری نہیں دی، صدر کی زیرصدارت میٹنگ کو بہانا بنا کر کینال کی منظوری دی گئی، ان کی میٹنگ تو 4 لوگوں کے سامنے بند کمرے میں ہوئی، صدر زرداری کے پاس کینالز کی منظوری دینے کا اختیار ہی نہیں ہے۔‘‘

    مراد علی شاہ نے کہا ’’دریائے سندھ میں پانی کی کمی کا مکمل ریکارڈ ہمارے پاس ہے، سندھ کا ایری گیشن ڈیپارٹمنٹ بھی متحرک ہے، ایسا نہیں ہو سکتا کوئی کچھ بھی بنا لے، سی سی آئی میں معاملہ آئے بغیر اس پر یہ کچھ نہیں کر سکتے، صدر آصف زرداری نے پارلیمنٹ میں کہا تھا کہ کینالز پر اعتراض ہے، لیکن پروپیگنڈا کیا گیا کہ کینالز بنانے کے معاملے میں سندھ حکومت شامل ہے، جب سمجھیں گے باقی چیزیں کام نہیں کر رہیں تو طاقت کا مظاہرہ کریں گے، کینالز کا معاملہ ہمارے لیے جینے مرنے کا ہے۔‘‘

    انھوں نے کہا پیپلز پارٹی کے بغیر وفاقی حکومت نہیں چل سکتی، جیسے کالا باغ ڈیم پورے ملک کے لیے نقصان دہ تھا کینالز بھی نقصان دہ ہیں، 3 صوبے اختلاف کرتے ہیں تو کالا باغ ڈیم کی طرح یہ بھی مسترد ہو جائے گا، ہم نے ایکنک میں حیدرآباد سکھر موٹر وے نہ بننے پر اعتراض کیا، ہم نے مؤقف اپنایا کہ پہلے حیدرآباد سکھر موٹر وے بننا چاہیے، یہ ملک کی لائف لائن ہے پہلے یہ بننا چاہیے۔

  • دریائے سندھ سے 6 نہریں نکالنے کے خلاف قرارداد پیش

    دریائے سندھ سے 6 نہریں نکالنے کے خلاف قرارداد پیش

    کراچی: سندھ اسمبلی میں دریائے سندھ سے 6 نہریں نکالنے کے خلاف قرارداد پیش کر دی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے دریائے سندھ سے 6 نہریں نکالنے کے خلاف سندھ اسمبلی میں قرارداد پیش کی ہے، جس میں چولستان سمیت 6 نہروں کی تعمیر کو مسترد کر دیا گیا ہے۔

    قرارداد کے متن کے مطابق 1991 کے معاہدے میں پانی کی تقسیم پر گارنٹی دی گئی ہے کہ چولستان سمیت کوئی کینال سندھ کی مرضی کے بغیر تعمیر نہیں ہو سکتی، پانی کی قلت کی وجہ سے انڈس ڈیلٹا تباہ ہو رہا ہے، اس لیے یہ ایوان چولستان کینال سمیت 6 کینالوں کو مسترد کرتا ہے۔

    قرارداد میں کہا گیا کہ چولستان یا کسی بھی کینال پر سندھ حکومت سے مشورہ ضروری ہے، ایوان وفاق اور ارسا سے مطالبہ کرتا ہے کہ سندھ سے مشاورت کی جائے، وفاقی حکومت سندھ سے اس مسئلے پر مذاکرت کرے، 1991 کے معاہدے کے خلاف کوئی بھی تعمیرات منظور نہیں۔

    دریائے سندھ سے مزید نہریں نکالنے کی تجویز کی بطور صدر حمایت نہیں کر سکتا، آصف زرداری

    رکن صوبائی اسمبلی جام خان شورو نے خطاب میں کہا کہ صدر آصف زرداری نے کسی کینال کی منظوری نہیں دی، پیپلز پارٹی نے پانی کی تقسیم پر ہمیشہ اپنا کردار ادا کیا، قائم علی شاہ اور نثار کھوڑو نے تھر کینال کے خلاف دو قراردادیں پیش کیں، ہم سے پوچھا جاتا ہے کہ آپ نے کیا کیا، کالا باغ ڈیم کو ہمیشہ کے لیے پیپلز پارٹی نے دفن کیا۔

    جام خان شورو نے کہا 2013 میں پی پی پی کے خلاف اتحاد بنا، جی ڈی اے نے ن لیگ کے ساتھ مل کر ہمارے خلاف الیکشن لڑا، یہ کالا باغ ڈیم کی حمایت اور تھر کینال بنانے والوں کا اتحاد تھا، جس کو ہم آج آر اوز کا الیکشن کہا کرتے ہیں اسی طرح کے الیکشن میں نواز شریف اقتدار میں آئے۔

    انھوں نے کہا 2014 ستمبر میں جلال پور کینال کی منظوری دی گئی اور ارسا نے این او سی دیا، اس کینال کا معاہدے سے کوئی تعلق نہیں ہے، لیکن کہا گیا کہ جلال پور کینال فلڈ پر بنے گا جو رسول بیراج سے نکلے گا، جہاں سے آج چولستان نکالنے کی کوشش کی جا رہی ہے، 7 فروری 2018 کو ایکنک نے جلال پور کینال کی منظوری دی لیکن ہم نے اس پر بھی احتجاج کیا۔

  • پانی والی مسجد اور انگریز سرکار

    پانی والی مسجد اور انگریز سرکار

    ضلع شکار پور کی تحصیل گڑھی یاسین کے گاؤں امروٹ شریف سے دو کلومیٹر کی دوری پر ایک مسجد قائم ہے جسے پانی والی مسجد کہا جاتا ہے۔

    یہ مسجد کھیر تھر کینال کے بیچ میں ہے اور یہ صرف ایک عبادت گاہ ہی نہیں بلکہ ایک طرح سے تحریکِ آزادیٔ ہند کی اہم یادگار ہے اور ایک موقع پر اسی مسجد نے دینِ اسلام پر مَر مٹنے والوں کا جذبہ اور اللہ کے راستے میں جان قربان کرنے کی سچی آرزو بھی دیکھی ہے۔

    اس مسجد کو شمالی سندھ میں انگریزوں کے خلاف ایک سیاسی قوت کے طور پر بھی یاد کیا جاتا ہے۔

    1932 میں برطانوی راج میں جب سکھر بیراج اور کینال پراجیکٹ کا کام شروع کیا گیا تو بلوچستان تک نہری پانی پہنچانے کے لیے کھیر تھر کینال کی کھدائی کی جانے لگی۔ اس وقت یہ چھوٹی سی مسجد کھیر تھر کینال کے منصوبے کی تکمیل میں رکاوٹ سمجھی گئی اور انگریز سرکار نے منہدم کرنے اور کینال پراجیکٹ کو اسی جگہ سے آگے بڑھانے کا فیصلہ کیا، مگر حضرت مولانا تاج محمود امروٹی نے جو ایک عالم اور نہایت دین دار شخص مانے جاتے تھے، انھوں نے کینال کا رخ تبدیل کرنے کا مشورہ دیتے ہوئے مسجد کو شہید نہ کرنے کا کہا۔

    انگریز انتظامیہ نے ان کا مشورہ مسترد کر دیا تو مولانا امروٹی نے متعلقہ امور کے ماہرین اور افسران کو تحریری طور پر اس مسئلے سے آگاہ کیا اور اپنا مشورہ ان کے سامنے رکھا، لیکن کوئی خاطر خواہ جواب نہ ملا۔ تب مولانا امروٹی نے انگریز سامراج سے مقابلہ کرنے کا اعلان کردیا۔ ان کی آواز پر ہزاروں لوگ جمع ہو گئے اور ایک ایسی دینی اور سیاسی تحریک شروع ہوئی کہ برطانوی سرکار مشکل میں پڑ گئی۔

    مولانا صاحب کے حکم پر مسجد کی حفاظت کے لیے سیکڑوں لوگ گھروں سے نکل آئے۔ نوجوانوں نے مختلف اوقات میں مسجد کا پہرہ دینے کی ذمہ داری اٹھا لی۔ مسلمانوں کو یوں اکٹھا ہوکر مسجد کی حفاظت کرتا دیکھ کر انگریز انتظامیہ نے فیصلہ ترک کر دیا۔

    ماہرین سے مشاورت اور منصوبے کے انجینئر کی ہدایت پر کھیر تھر کینال کو مسجد کے دونوں اطراف سے گزارا گیا اور یوں مسجد پانی کے بیچ میں آگئی۔ یہی وجہ ہے کہ اسے پانی والی مسجد بھی کہا جاتا ہے۔