Tag: کینسر کا عالمی دن

  • آج کینسر سے بچاؤ کا عالمی دن منایا جارہا ہے

    آج کینسر سے بچاؤ کا عالمی دن منایا جارہا ہے

    دنیا بھر میں‌ ہر سال 4 فروری کو کینسر سے بچاؤ کا دن منایا جاتا ہے اور اس موقع پر سیمینار، مرض سے متعلق شعور اور آگاہی پھیلانے کے لیے واک، طبّی کیمپ اور مرض کے حوالے سے دیگر تقاریب کا انعقاد کیا جاتا ہے جن کا مقصد کینسر کی مختلف اقسام، علامات، وجوہات کو جاننا اور عام لوگوں‌ کو آگاہی دینا، اس مرض کے علاج اور اس سے بچاؤ کی معلومات کو عام کرنا ہے۔ اس ضمن میں یونین برائے بین الاقوامی کینسر کنٹرول (یو آئی سی سی) کے پروگرام کے تحت آج دنیا بھر میں‌ یہ منایا جا رہا ہے۔

    کینسر(سرطان) کی مختلف اقسام دنیا بھر میں‌ لوگوں کو متاثر کرتی ہیں اور زندگی کے لیے مرحلہ وار قاتل ثابت ہوتی ہیں۔ طبّی ماہرین کے مطابق خود کو، اپنے پیاروں اور دنیا کو اس مہلک اور جان لیوا مرض سے بچانے اور کینسر کے خاتمے کے لیے ہر سطح پر ہمیں‌ اپنا کردار ادا کرنا ہو گا جب کہ سائنس داں اور محققین اس مرض پر تحقیق کے ساتھ جدید طریقہ اور آسان و کم خرچ علاج کے لیے کوششیں‌ جاری رکھے ہوئے ہیں۔

    کینسر پر تحقیق، علاج معالجہ اور سہولتوں کی فراہمی کے سلسلے میں دنیا بھر میں سالانہ کروڑوں ڈالر خرچ کیے جاتے ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ منشیات، سگریٹ نوشی، زہریلا دھواں، بعض‌ زرعی ادویات، فضائی اور آبی آلودگی وغیرہ کینسر کا سبب بنتے ہیں۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق کینسر تیزی سے پھیل رہا ہے اور دنیا بھر میں ہونے والی اموات میں سے ہر آٹھویں موت کی وجہ کینسر ہے۔

    اس وقت دنیا بھر میں کینسر کے مریضوں کی تعداد ایک کروڑ سے زائد ہے اور خدشہ ظاہر کیا جارہا کہ 2030ء تک یہ تعداد دگنی ہو جائے گی۔

    کینسر ایک موذی مرض ہے جس کے ہاتھوں دنیا میں ہر سال لاکھوں لوگ موت کا شکار ہوجاتے ہیں۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق غریب اور ترقی پذیر ممالک میں 70 فی صد اموات کینسر کے باعث ہوتی ہیں۔ 2020ء کی بات کریں تو دنیا بھر میں خواتین سب سے زیادہ چھاتی کے کینسر اور مرد سب سے زیادہ پھیپھڑوں اور پروسٹیٹ کینسر کا شکار ہوئے۔ آئی اے آر سی کے مطابق پاکستان میں گزشتہ سال ایک لاکھ 78 ہزار 388 افراد کینسر کے مرض میں مبتلا ہوئے۔ پاکستان میں مجموعی طور پر چھاتی، منہ اور پھیپھڑوں کے کینسر سے سب سے زیادہ لوگ متاثر ہوتے ہیں۔

    عام آدمی کینسر کے علاج کے بھاری اخراجات برداشت نہیں‌ کرسکتا اور اس ضمن میں‌ حکومت اور رفاہی اداروں کو آگے آنا چاہیے۔ ملک میں‌ کئی رفاہی اور خیراتی ادارے یا کینسر کے علاج معالجے کے مراکز غریبوں کو علاج کی سہولت فراہم کررہے ہیں، لیکن ادویہ اور مختلف مدات میں بھی مالی اخراجات کم نہیں‌ ہوتے، اس لیے حکومتی سطح پر ٹھوس اور جامع حکمتِ عملی اپناکر اس کا حل نکالنا ہو گا۔

    کینسر سے بچاؤ کے عالمی دن پر آگاہی مہمات اور مختلف تقاریب کے دوران طبّی ماہرین اور اس حوالے سے سرگرم تنظیموں کی جانب سے اس شعبے میں مستند ڈاکٹروں اور طلبا کی تعلیم تربیت کے اقدامات کی ضرورت پر زور دیتے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ کینسر کے حوالے سے آگاہی دینے اور متاثرہ مریضوں کی مدد اور علاج میں‌ تعاون بڑھانے کا شعور اُجاگر کرنے کے لیے حکومت کو ہر سطح پر تعاون بڑھانا ہو گا اور اسی صورت میں پاکستان میں‌ کینسر جیسے موذی مرض کو شکست دی جاسکتی ہے۔

  • کینسر کا عالمی دن: پاکستان میں کینسر کی شرح میں تشویشناک اضافہ

    کینسر کا عالمی دن: پاکستان میں کینسر کی شرح میں تشویشناک اضافہ

    آج دنیا بھر میں کینسر سے آگاہی کا عالمی دن منایا جارہا ہے۔ اس دن کا مقصد لوگوں کو اس مرض کے خطرات سے آگاہ کرنا اور اس کی روک تھام اور علاج کے بارے میں معلومات فراہم کرنا ہے۔

    کینسر کے خلاف آگاہی کا عالمی دن منانے کا آغاز یونین فار انٹرنیشنل کینسر کنٹرول نے سنہ 2005 میں کیا تھا۔ عالمی ادارہ صحت ڈبلیو ایچ او کے مطابق دنیا بھر میں ہونے والی ہلاکتوں میں سے ہر آٹھویں ہلاکت کی وجہ کینسر ہے۔

    دنیا بھر میں ہر سال اندازاً 1 کروڑ سے زائد افراد مختلف اقسام کے کینسر کے باعث موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔ یہ تعداد ایڈز، ٹی بی اور ملیریا کی وجہ سے ہونے والی مشترکہ اموات سے بھی زائد ہے۔

    یو آئی سی سی کے مطابق سنہ 2030 تک دنیا بھر میں 3 کروڑ سے زائد افراد کینسر کا شکار ہوں گے۔

    پاکستان کینسر کا شکار افراد کے حوالے سے ایشیا کا سرفہرست ملک ہے۔ پاکستان میں کینسر سے جاں بحق ہونے والے افراد کی شرح بہت زیادہ ہے اور اس میں بھی سب سے زیادہ تعداد سینے کے سرطان سے متاثرہ مریضوں کی ہے۔ ایک محتاط اندازے کے مطابق ہر سال چالیس ہزار سے زائد مریض بریسٹ کینسر کے سبب جاں بحق ہوتے ہیں۔

    کینسر کی بے شمار وجوہات ہیں۔ ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ اس کی بنیادی وجہ جینز میں رونما ہونے والے تغیرات ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ غذا میں پائے جانے والے چند عناصر مثلاً ذخیرہ شدہ اجناس میں پائے جانے والے افلاٹوکسن، تابکار اثرات، الیکٹرو میگنیٹک شعاعیں، وائرل انفیکشنز، فضائی، آبی اور غذائی آلودگی، فوڈ کیمیکلز مثلاً کھانے کے رنگ، جینیاتی طور پر تبدیل کی جانے والی غذائیں، سگریٹ نوشی، شیشہ کا نشہ، زہریلا دھواں اور زرعی ادویات وغیرہ کینسر کا سبب بن سکتے ہیں۔

    ماہرین کے مطابق غیر متحرک طرز زندگی گزارنا بھی کینسر کی وجوہات میں سے ایک ہے۔ 30 سال سے کم عمری میں بچوں کی پیدائش اور بچوں کو طویل عرصہ تک اپنا دودھ پلا کر خواتین بریسٹ کینسر کے خطرے میں کمی کر سکتی ہیں۔

  • شوکت خانم کینسراسپتال مریضوں کے لیے ایک مثالی علاج گاہ ہے‘ عثمان بزدار

    شوکت خانم کینسراسپتال مریضوں کے لیے ایک مثالی علاج گاہ ہے‘ عثمان بزدار

    لاہور: وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار کا کہنا ہے کہ احتیاطی تدابیر اوربہترغذا کے استعمال سے کینسر کے مرض سے بچاؤ ممکن ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعلیٰ پنجاب سردارعثمان بزدار نے کینسر سے بچاؤ کے عالمی دن پر اپنے پیغام میں کہا کہ ابتدائی سطح پر تشخیص ہونے سے کینسر کا مناسب علاج ممکن ہے۔

    سردار عثمان بزدار نے کہا کہ احتیاطی تدابیر اوربہترغذا کے استعمال سے کینسر کے مرض سے بچاؤ ممکن ہے۔

    وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا کہ کینسر کے مریضوں کے علاج کے لیے بڑےاداروں کی ضرورت بڑھ چکی ہے، شوکت خانم کینسراسپتال مریضوں کے لیے ایک مثالی علاج گاہ ہے۔

    کینسرکے خلاف آگاہی کا عالمی دن آج منایا جا رہا ہے

    واضح رہے کہ آج دنیا بھرکی طرح پاکستا ن میں بھی کینسر سے آگاہی کا عالمی دن منایا جا رہاہے، اس دن کا مقصد لوگوں کو اس مرض کے خطرات سے آگاہ کرنا اور اس کی روک تھام اور علاج کے بارے میں معلومات فراہم کرنا ہے۔

    کیسنر کے خلاف آگاہی کی عالمی تنظیم ’دی انٹرنیشنل یونین اگینسٹ کینسر‘ نے سال 2000ء کے چارٹر آف پیرس کے تحت 2005ء میں کینسر کے خلاف عالمی آگاہی کا آغاز کیا تھا۔ چارٹرآف پیرس میں چارفروری کو کینسرکے عالمی دن کے طورپر منتخب کیا گیا تھا لہذا 2006ء سے ہرسال چارفروری کو کینسر کے خلاف آگاہی کے عالمی دن کے طور پر منایا جاتا ہے۔

  • کینسر کا عالمی دن دنیا بھر سمیت آج پاکستان میں بھی منایا جا رہا ہے

    کینسر کا عالمی دن دنیا بھر سمیت آج پاکستان میں بھی منایا جا رہا ہے

    آج دنیا بھرکی طرح پاکستا ن میں بھی کینسر سے آگاہی کا عالمی دن منایا جا رہاہے، اس دن کا مقصد لوگوں کو اس مرض کے خطرات سے آگاہ کرنا اور اس کی روک تھام اور علاج کے بارے میں معلومات فراہم کرنا ہے۔

    اس سال اس دن کا موضوع اقوام متحدہ کے عالمی کینسر اعلامیہ پر مبنی ہے۔ جس کا مقصد یہ ہے کہ اس مرض کے بارے میں پائی جانے والی غلط فہمیوں اور غلط روایات کا ازالہ کیا جاسکے۔

    کینسر ایک ایسا موذی مرض ہے جس کی جلد تشخیص نہ ہونے سے انسان کی موت یقینی ہے، پاکستان میں ہونے والی طبعی اموات کی دوسری بڑی وجہ منہ اور چھاتی کا سرطان ہے، طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ بروقت تشخیص کی صورت میں نوے فیصد مریضوں کی زندگی بچائی جا سکتی ہے۔

    عالمی ادارہ صحت کے اس وقت کینسر کی وجہ سے ہرسال تقریباﹰ 76 لاکھ افراد ہلاک ہوجاتے ہیں۔ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن نے خبردار کیا ہے کہ اگر اس خطرناک بیماری سے بچاؤ کے لئے بڑے پیمانے اقدامات نہ اٹھائے گئے تو سال 2030ء تک کینسر کی وجہ سے ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد بڑھ کر ایک کروڑ ستر لاکھ سالانہ تک پہنچ جائے گی۔

        ایک عالمی تحقیق کے مطابق پاکستان سمیت دنیا بھر میں ہر سال آٹھ ملین کے قریب افراد مختلف اقسام کے سرطان میں مبتلا ہو کر زندگی کی بازی ہا ر جاتے ہیں،پاکستان میں سرکاری سطح پر سرطان کے مریضوں کی تعداد اور ہونے والی اموات کے حوالے سے کوئی تصدیق شدہ اعداد و شمار موجود نہیں مگر اس حقیقت کو بھی نہیں جھٹلایا جا سکتا کہ حالیہ چند برسوں کے دوران پاکستان میں سرطان کی شرح میں واضح اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے ۔

    پاکستانی مردوں میں پھیپڑوں کے سرطان کا تناسب ذیادہ ہے تو خواتین میں چھاتی کے سرطان کی شرح ایشیائی ممالک میں سب سے ذیادہ ہے۔

    طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ کینسر اب لا علاج مرض نہیں، بروقت تشخیص کے زریعے جلد اس بیماری سے نجات حاصل کی جا سکتی ہے جبکہ تمباکو نوشی سے گریز اور صحت مند طرز زندگی اپنا کر بھی اس موذی مرض کو شکست دی جا سکتی ہے۔