Tag: کینسر کا علاج

  • زیرے کا عرق کس خطرناک بیماری کا بہترین علاج ہے؟

    زیرے کا عرق کس خطرناک بیماری کا بہترین علاج ہے؟

    زیرے کے بغیر بہت سارے کھانوں کے ذائقے ادھورے سمجھے جاتے ہیں، قدرت کی یہ نعمت نہ صرف ہماری صحت کیلیے ضروری ہے بلکہ زیرے کا عرق بہت سی خطرناک بیماریوں کا علاج بھی ہے۔

    بہت سے لوگ زیرہ کے فوائد کو جانتے ہیں، خاص طور پر اس کی صلاحیت بچوں میں پیٹ کی پریشان کن گیسوں اور عام طور پر نظام انہضام کے مسائل سے نجات دلانے میں مدد دیتی ہے۔

    تاہم اب نئی تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ یہ عام قسم کا مصالحہ بہت سے دیگر فائدے بھی رکھتا ہے، ان میں سب سے نمایاں کینسر کو روکنا اور کولیسٹرول کی سطح کو کم کرنا ہے۔

    ویب ایم ڈی میڈیکل ویب سائٹ کے مطابق یہ عمل سنگین بیماریوں جیسے کینسر، دل کی بیماری اور ہائی بلڈ پریشر کے خطرے کو کم کرنے میں معاون ثابت ہو سکتا ہے۔

    جرنل فرنٹیئرز ان آنکولوجی میں شائع ہونے والی ایک تحقیق میں محققین نے انکشاف کیا کہ زیرے کے عرق نے ہڈیوں کے کینسر سے متاثرہ خلیوں پر مثبت اثرات ظاہر کیے ہیں۔

    یہ نتائج مستقبل میں کینسر کے علاج میں زیرہ کو بطور امداد استعمال کرنے کے امکانات کا دروازہ کھولتے ہیں۔

    تحقیق میں جگر، معدے اور آنتوں کے کینسر کے خطرے کو کم کرنے میں زیرے کے کردار کی طرف بھی اشارہ کیا گیا ہے۔

    محققین نے بتایا کہ یہ فوائد بنیادی طور پر جانوروں پر کیے گئے مطالعات میں ظاہر ہوئے ہیں اور انسانوں میں ان نتائج کی تصدیق کے لیے مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔

    زیرہ خراب کولیسٹرول کی سطح کو کم کرنے میں کارگر ثابت ہوا ہے۔ خراب کولیسٹرول دل کی بیماری اور فالج کے لیے ایک بڑا خطرہ ہے۔

    انٹرنیشنل جرنل آف ہیلتھ سائنسز میں شائع ہونے والی ایک تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ 45 دن تک زیرے کا عرق دن میں 3 بار لینے سے خون میں کولیسٹرول کی سطح میں نمایاں کمی واقع ہوئی۔

    ایک اور تحقیق میں جس نے موٹاپے کا شکار خواتین پر توجہ مرکوز کی میں بتایا گیا کہ 3 ماہ تک روزانہ دو بار دہی کے ساتھ 3 گرام زیرہ پاؤڈر کھانے سے کولیسٹرول اور ٹرائگلیسرائیڈ کی سطح میں بہتری آئی اور "اچھے” کولیسٹرول میں اضافہ ہوا۔

    احتیاط اور پرہیز

    یاد رکھیں : زیرے کو اس کے خشک اور گرم مزاج کی وجہ سے متوازن مقدار میں استعمال کیا جاتا ہے۔ اگر اسے زیادہ مقدار میں استعمال کر لیا جائے تو اسہال جیسے کچھ طبی مسائل بھی لاحق ہو سکتے ہیں۔ اس خشک مصالحے سے فائدے حاصل کرنے کے لیے آپ اس کا قہوہ بھی بنا سکتے ہیں۔

  • کراچی کے سرکاری اسپتالوں میں خون کے کینسر کے علاج کی سہولیات ناکافی

    کراچی کے سرکاری اسپتالوں میں خون کے کینسر کے علاج کی سہولیات ناکافی

    کراچی: شہر قائد کے سرکاری اسپتالوں میں خون کے کینسر کے علاج کی سہولیات ناکافی ہیں، طبی ماہرین نے حکومتی گرانٹس کے استعمال پر سوالیہ نشان لگا دیا۔

    تفصیلات کے مطابق طبی ماہرین نے عالمی ادارہ صحت کے اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ پاکستان میں سرطان کے مریضوں میں 20 فی صد خون کے کینسر کے شکار ہیں، جب کہ باقی 80 فی صد چھاتی، منہ، پھیپھڑوں اور بڑی آنتوں کے کینسر کا شکار ہیں۔

    آغا خان اسپتال کے ماہر امراض خون ڈاکٹر سلمان عادل نے جمعے کو کراچی پریس کلب میں منعقدہ پریس کانفرنس میں کہا کہ کراچی میں خون اور غدود کے کینسر کے کیسز کی شرح کافی زیادہ ہے، اور شہر کے بڑے سرکاری اسپتالوں میں علاج کی سہولیات ناکافی ہیں۔

    انھوں نے واضح کیا کہ سول اسپتال اور عباسی شہید اسپتال میں خون کے کینسر کے علاج کی کوئی سہولت موجود نہیں، جب کہ جناح اسپتال میں آنکالوجی کا شعبہ تو موجود ہے لیکن وہاں ادویات کی کمی ہے، انڈس اسپتال میں بھی خون کے کینسر کے لیے مخصوص علاج فراہم نہیں کیا جا رہا۔

    ڈاکٹر عادل نے کہا کہ حکومت اربوں روپے کی گرانٹس تو دیتی ہے، لیکن ان گرانٹس کا استعمال انفراسٹرکچر کی بہتری کے لیے نہیں کیا جا رہا۔ انھوں نے کہا کراچی میں خون کے کینسر کے مریضوں کے لیے سرکاری سطح پر کوئی سہولت موجود نہیں، جس کی وجہ سے مریضوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔

  • کینسرکے علاج کا ایک اور جدید طریقہ دریافت

    کینسرکے علاج کا ایک اور جدید طریقہ دریافت

    لندن : سائنس دانوں نے امیونوتھراپی کے ذریعے اوسٹوسرکوما نامی ہڈی کے کینسر کا علاج دریافت کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق محققین نے امیونوتھراپی کی ایک نئی قسم وضع کی ہے جو ہڈی کے کینسر کا علاج کرنے میں مدد گار ثابت ہوسکتی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق یونیورسٹی کالج لندن (یو سی ایل) کی ایک سائنس دانوں کی ٹیم کا کہنا ہے کہ اس طریقہ علاج سے ہڈیوں کے کینسر کے خلاف امید افزا نتائج سامنے آئے ہیں جسے اوسٹیو سارکوما کہتے ہیں۔

    immunotherapy

    برطانیہ میں ہر سال تقریباً 160 نئے ایسے کیسز سامنے آتے ہیں لیکن نوجوانوں میں یہ ہڈیوں کا عام کینسر ہے، اس میں مبتلا مریضوں کی تعداد ڈیڑھ لاکھ تک ہے۔

    محققین نے چوہوں پر کی جانے والی تحقیق میں دیکھا کہ مدافعتی خلیوں کا ایک چھوٹا ذیلی سیٹ جسے گاما ڈیلٹا ٹی سیل کہتے ہیں، کینسر کے خلاف مؤثر اور سستا حل مہیا کرسکتا ہے۔

    مذکورہ مدافعتی خلیے وہ ہیں جن کو صحت مند عطیہ دہندہ کے مدافعتی خلیوں سے بنایا جا سکتا ہے اور بغیر کسی خطرے کے ایک سے دوسرے شخص میں بحفاطت منتقل بھی کیا جاسکتا ہے۔ علاج کا یہ نیا ڈیلیوری پلیٹ فار او پی ایس-گیما-ڈیلٹا ٹی کہلاتا ہے۔

    یو سی ایل کی تحقیقی ٹیم کے سربراہ ڈاکٹر جوناتھن فشر نے بتایا کہ سی اے آر-ٹی سیلز جیسی موجودہ امیونو تھراپیز میں مریض کے اپنے مدافعتی خلیے استعمال کیے جاتے ہیں اور ان کی کینسر کش خصوصیات کو بہتر بنایا جاتا ہے۔

  • کیمو تھراپی کے بجائے کینسر کا نیا طریقہ علاج

    کیمو تھراپی کے بجائے کینسر کا نیا طریقہ علاج

    برطانیہ میں پھیپھڑوں کے کینسر کے علاج کیلئے نئے طریقہِ علاج پر عمل کیا جارہا ہے جس سے مریض کو اسپتال نہیں جانا پڑتا اور کیموتھراپی کے برعکس اس طریقہِ علاج سے مریض میں کمزوری بھی نہیں ہوتی۔

    اس حوالے سے پھیپھڑوں کے کینسر کے ممکنہ ہزاروں مریضوں کو خون کے ٹیسٹ کرانے کی پیشکش کی جارہی ہے جس سے یہ معلوم ہو سکتا ہے کہ آیا وہ ٹارگٹڈ علاج تک جلد رسائی حاصل کرسکتے ہیں۔ مذکورہ ٹیسٹ علاج میں سہولت اور مدد کے لیے آسانی فراہم کرتا ہے۔

    برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق کچھ ٹیومرز کا علاج معیاری کیمو تھراپی کے بجائے گولیوں سے کیا جاسکتا ہے جن کے سائیڈ ایفیکٹس بھی کم ہوتے ہیں۔

    پھیپھڑوں کے کینسر کی مریض 33 سالہ کیٹ رابنسن اسپتال میں علاج کروانے کے بجائے گھر پر ہی گولیاں لینے میں کامیاب رہیں اور اس طرح انہوں نے اپنی بیٹی کے ساتھ بھی زیادہ وقت گزارا۔

    کیٹ کا کہنا ہے کہ انہیں بتایا گیا ہے کہ ان کے پاس زندہ رہنے کے لیے کم از کم ایک سال ہے لیکن شاید کچھ اور وقت بھی مل جائے۔

    وہ ان دو ہزار مریضوں میں شامل ہیں جنہوں نے کینسر کی علامات ظاہر ہونے پر پہلے ہی ٹیسٹ کروا لیا تھا۔

    اگلے سال انگلینڈ کی نیشنل ہیلتھ سروس کے 80 سماجی اداروں میں پھیپھڑوں کے کینسر کے مشتبہ مزید 10ہزار مریضوں کو اس ٹیسٹ کی پیشکش کی جائے گی۔

    کیٹ کے کینسر کی علامات سر درد کے ساتھ سامنے آنا شروع ہوئیں جو دور نہیں ہورہا تھا تو ان پھر 2 ہفتوں کے بعد ان کی بہن نے انہیں ڈاکٹر کو دکھانے پر آمادہ کیا۔

    کیٹ نے کہا کہ میں نے سوچا کہ یہ درد شقیقہ ہے لیکن میرے ڈاکٹر نے کہا کہ آپ کو فوراً اسپتال جانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ میرا فوری طور پر ایم آر آئی اور سی ٹی کیا گیا اور اسپتال میں قدم رکھنے کے 2 گھنٹے کے اندر میں ایک آنکولوجی (کینسر کے ماہر) ڈاکٹر کے سامنے بیٹھی تھی۔

    انہوں نے کہا کہ ان کے دماغ میں 7 ٹیومر پائے گئے جو سر میں درد کا باعث بن رہے تھے لیکن مزید تحقیقات سے پتا چلا کہ ان کا بنیادی کینسر کے پھیپھڑوں میں تھا جہاں 3 ٹیومرز تھے، کینسر کیٹ کے لمف نوڈس اور ان کی کھوپڑی میں بھی پھیل گیا تھا۔

    انہیں خون کے ٹیسٹ کی پیشکش کی گئی جسے ’مائع بایوپسی‘بھی کہا جاتا ہے جو ڈی این اے کے ان ٹکڑوں کو تلاش کرتا ہے جو ٹوٹ کر ٹٰیومر کی شکل میں خون میں ہوتے ہیں۔

    یہ تغیر اکثر ایسے کم عمر مریضوں میں دیکھا جاتا ہے جو پھیپھڑوں کے کینسر میں مبتلا ہوتے ہیں اور کیٹ کی طرح سگریٹ نوشی نہیں کرتے، اس کا مطلب یہ تھا کہ ان کے لیے بہترین علاج بریگیٹینیب نامی ٹارگٹڈ دوائی تھی۔

    کیٹ نے کہا کہ وہ مجھے ریڈیو تھراپی اور پھر کیموتھراپی کے لیے تیار کیا جا رہا تھا لیکن اس کے بجائے میں روزانہ اس گولی کے استعمال کے حق میں تھی‘۔ وہ کہتی ہیں کہ متلی کے علاوہ اس کے بہت کم ضمنی اثرات ہوئے ہیں۔

    انگلینڈ بھر سے مریضوں کے خون کے ٹیسٹوں کا تجزیہ سوٹن، سرے کے رائل مارسڈن اسپتال کی لیبارٹری میں کیا جائے گا جس کا نتیجہ 14 دنوں میں آئے گا۔

    مارسڈن کے کنسلٹنٹ کلینیکل آنکولوجسٹ پروفیسر سنجے پوپٹ کہتے ہیں کہ خون کے ٹیسٹ کا استعمال ایک شاندار خیال ہے اور اس کا مطلب ہے کہ مریضوں کو اپنے کینسر کے صحیح علاج تک تیزی سے رسائی حاصل ہوتی ہے۔

    ان کا کہنا ہے کہ بریگیٹینیب غیر چھوٹے خلیوں کے پھیپھڑوں کے کینسر کے8 ٹارگٹڈ علاجوں میں سے ایک ہے جو پھیپھڑوں کے کینسر کے کم از کم 80 فیصد کیسز کا باعث بنتا ہے۔ یہ تمام ادویات گولیاں ہیں جو مریض گھر بیٹھے لے سکتے ہیں۔

    پروفیسر سنجے نے کہا کہ یہ گولیاں انتہائی مؤثر ہیں اور ان کے ضمنی اثرات کا پروفائل بہت اچھا ہے جبکہ اس کے برعکس کیموتھراپی مشکل ہےجو لوگوں کو تھکا دیتی ہے اور متلی اور بالوں کے گرنے کا سبب بھی بن سکتی ہے۔

    تاہم ان کا کہنا تھا کہ خون کے ٹیسٹ یا ’مائع بایوپسی‘ کے استعمال سے بچوں میں چھاتی کے کینسر اور دیگر کینسر کا امکان ہوتا ہے۔

    ’یہ این ایچ ایس کی ایک اہم پیشرفت ہے‘

    نیشنل کلینیکل ڈائریکٹر برائے کینسر این ایچ ایس پیٹر جانسن کا کہنا ہےاین ایچ ایس نے دکھا دیا ہے کہ یہ کینسر کی تشخیص اور علاج میں جدت طرازی میں آگے ہے اور یہ پائلٹ مریضوں کو جدید ترین علاج اور علاج فراہم کرنے کے لیے ہمارے عزم کی ایک اور مثال ہے۔

    انہوں نے کہا کہ اس سے پھیپھڑوں کے کینسر کا سامنا کرنے والے لوگوں کو اپنے پیاروں کے ساتھ زیادہ گزارنے کا موقع بھی ملے گا۔

  • شوکت خانم اسپتال کراچی کب تک مکمل ہوگا؟

    شوکت خانم اسپتال کراچی کب تک مکمل ہوگا؟

    کراچی : لاہور اور پشاور میں شوکت خانم اسپتال کے بعد اب کراچی میں کینسر کا سب سے بڑا اسپتال قائم کیا جارہا ہے جس کی تعمیر جلد مکمل کرلی جائے گی۔

    شوکت خانم میموریل کینسر ہسپتال و ریسرچ سنٹر لاہور اور پشاور میں عوام کیلئے خدمات سرانجام دے رہے ہیں اور اب کراچی میں ان دونوں ہسپتالوں سے بھی بڑا تیسرا ہسپتال بننے جارہا ہے۔

    اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں شوکت خانم ہسپتال کے چیف میڈیکل آفیسر ڈاکٹر محمد عاصم یوسف نے منصوبے کی تفصیلات سے آگاہ کیا۔

    انہوں نے بتایا کہ کراچی کا اسپتال سائز میں لاہور کے اسپتال سے دوگنا بڑا ہے اور اس میں موجود سہولیات بھی دگنی ہیں کیونکہ یہاں نہ صرف کراچی بلکہ اندرون سندھ اور جنوبی بلوچستان سے بھی مریض آئیں گے اور یہاں بھی 75فیصد مریضوں کا علاج مفت کیا جائے گا۔

    ڈاکٹر محمد عاصم یوسف نے بتایا کہ ہماری کوشش ہے کہ سال 2024 کے آخر تک اس کا تمام کام مکمل کرلیا جائے،

    انہوں نے بتایا کہ کینسر کا علاج اکثر ایک طویل اور صبر آزما عمل ہوتا ہے اور دوران ِ علاج بہت سارے مریضوں کو دور دراز کے علاقوں سے جسمانی ، جذباتی اور معاشی طور پر مشکلات برداشت کرتے ہوئے وقتاً فوقتاً ہسپتال تک کا سفر کرنا پڑتا ہے۔

  • کینسر کا علاج : سائنسدانوں کو بڑی کامیابی مل گئی

    کینسر کا علاج : سائنسدانوں کو بڑی کامیابی مل گئی

    سائنسدانوں نے انسدادِ کینسر کی پروٹین دریافت کرلی ان کا کہنا ہے کہ کینسر کے خلیات کو ہلاک کرنے والا ایک مہلک سوئچ کینسر کے نئے علاج کی راہ ہموار کر سکتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی سائنسدانوں نے کینسر کے خلیوں کے باہر پروٹین کا ایک ایسا حصہ دریافت کیا ہے جو فعال ہونے پر ان کینسر کے خلیوں کا خاتمہ کرسکتا ہے۔

    نئی تحقیق کے نتائج ڈاکٹروں کو موجودہ تھراپیز بدلنے کی صلاحیت دے سکتے ہیں، مثال کے طور پر یہ دریافت سی اے آر ٹی سیل تھراپی کو ٹھوس رسولیوں جیسے کہ چھاتی، پھیپھڑوں اور پروسٹیٹ کینسر سے لڑنے کے قابل بنا سکتی ہے۔

    جدید تھراپی میں کینسر کے مریضوں کو خاص انجینئرڈ ٹی سیلز دیے جاتے ہیں جو رسولیوں کو ڈھونڈتے اور ختم کرتے ہیں۔

    یونیورسٹی آف کیلیفورنیا کے ڈاکٹر جوگیندر توشیر سنگھ کا کہنا ہے کہ ان خلیوں کو ٹھوس رسولیوں کے خلاف مشکلات کا سامنا ہوتا ہے کیوں کہ مدافعتی خلیے اثرات مرتب کرنے کے لیے ان رسولیوں میں داخل نہیں ہو پاتے۔

    سی ڈی 95 ریسیپٹرز کینسر خلیوں کی جھلی کے باہر واقع ہوتے ہیں۔ جب یہ فعال ہوجاتے ہیں تو ایسے سگنل خارج کرتے ہیں جو خلیوں کے خود ختم ہونے کا سبب بنتا ہے۔ سائنس دانوں کو ان ریسیپٹرز کے متعلق علم کافی عرصے سے ہے لیکن ان کو فعال کرنے کی کوششیں ناکام رہی تھیں۔

    یونیورسٹی آف کیلیفورنیا کے کینسر سینٹر کے سائنسدانوں نے ریسیپٹر پر ایک حصے کی شناخت کی ہے جو ہدف بننے پر خلیے کی تباہی کا عمل شروع کرسکتا ہے۔ امید کی جا رہی ہے کہ یہ تحقیق آنے والے برسوں میں کینسر کے مریضوں کے لیے مرض سے نجات کا سبب بن سکے گی۔

  • شہری بڑا دعویٰ‌ لے کر زہر پینے کی اجازت کے لیے عدالت پہنچ گیا

    شہری بڑا دعویٰ‌ لے کر زہر پینے کی اجازت کے لیے عدالت پہنچ گیا

    لاہور: زندہ دلان لاہور کا ایک شہری بہت بڑا دعویٰ‌ لے کر زہر پینے کی اجازت کے لیے عدالت پہنچ گیا، جہاں لوگ اس کی بات سن کر حیران رہ گئے۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ میں بادامی باغ کے ایک رہائشی سرور تاج نے درخواست دی کہ اسے زہر پینے کی اجازت دی جائے، اسے کچھ نہیں ہوگا، لیکن عدالت نے درخواست ناقابل سماعت قرار دے کر مسترد کر دی۔

    عدالت نے ریمارکس دیے کہ آپ نے یہ درخواست صرف سستی شہرت حاصل کرنے کے لیے دائر کی ہے، ایسے کسی فعل کی بھلا کوئی کیسے اجازت دے سکتا ہے۔ سرکاری وکیل نے بھی درخواست کی مخالفت کرتے ہوئے استدعا کی کہ عدالت درخواست ناقابل سماعت قرار دے کر مسترد کرے۔

    درخواست گزار سرور تاج کا مؤقف تھا کہ انھوں نے سیکریٹری ہوم اور ڈی سی لاہور کو بھی زہر پینے کی اجازت کے لیے درخواستیں دے رکھی ہیں، جس میں انھوں نے دعویٰ کیا کہ ان کے پاس کینسر سمیت دیگر بیماریوں کے علاج کے فارمولے ہیں، اور یہ کہ وہ خود پر تجربہ کرنا چاہتا ہے اس لیے موچی گیٹ پر زہر پینے کی اجازت دی جائے۔

    سرور تاج کی جانب سے ڈی سی لاہور کو دی جانے والی درخواست میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ وہ زہر سے بھرا گلاس پی جائے گا اور اسے کچھ نہیں ہوگا، اور اس کے بعد وہ کینسر کے علاج کی دوا فی سبیل اللہ حکومت پاکستان کو فراہم کر دے گا۔

  • کینسر کے لاعلاج مریضوں کے لیے نئی دوا آگئی

    کینسر کے لاعلاج مریضوں کے لیے نئی دوا آگئی

    لندن: برطانوی ماہرین نے کینسر کے لاعلاج مریضوں کے لیے نئی دوا کا کامیاب تجربہ کر لیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کینسر کے لاعلاج سمجھے جانے والے مریضوں کے لیے نیا انقلابی طریقہ علاج سامنے آیا ہے، برطانیہ کے ماہرین نے دریافت کیا کہ امیونو تھراپی کے ساتھ ایک نئی تجرباتی دوا guadecitabine کے امتزاج سے امیونو تھراپی کے خلاف کینسر کی مزاحمت کو ریورس کیا جا سکتا ہے۔

    طبی جریدے جرنل فار امیونو تھراپی آف کینسر میں شائع مقالے کے مطابق اس طریقہ علاج سے اُن مریضوں میں کینسر کو پھیلنے سے روکا جا سکتا ہے، جن کے اندر کینسر امیونو تھراپی کی مزاحمت کرتا ہے، علاج کے بعد کینسر کا مریض زندگی لمبی زندگی گزار سکتا ہے۔

    واضح رہے کہ امیونوتھراپی کی مدد سے مدافعتی نظام کو کینسر کے خلیات ختم کرنے میں مدد ملتی ہے اور ان مریضوں کی زندگیاں بچانے میں مدد ملتی ہے جن کے لیے دیگر آپشنز جیسے سرجری، ریڈیو تھراپی یا کیمو تھراپی ناکام ہو جاتے ہیں۔

    اب امیونو تھراپی دوا pembrolizumab اور نئی guadecitabine دوا کے امتزاج سے ماہرین کینسر کے ایک تہائی سے زیادہ مریضوں میں کینسر کو پھیلنے سے روکنے میں کامیاب رہے ہیں۔

    محققین نے اپنی تحقیق میں بتایا کہ دواؤں کا یہ امتزاج کینسر کی سنگین اقسام کے خلاف ایک نیا مؤثر ہتھیار ثابت ہو سکتا ہے۔ ان دواؤں کے ٹرائل رائل مارسڈن اور لندن کالج یونیورسٹی کے اسپتالوں میں پھیپھڑوں، مثانے، معدے اور بریسٹ کینسر کے مریضوں پر کیے گئے۔ ٹرائل میں دواؤں کے امتزاج کو 34 مریضوں پر آزمایا گیا اور 3 سال تک اس سے ان کا علاج کیا گیا۔

    تاہم محققین کا اپنی اس تحقیق کے نتائج کے حوالے سے یہ بھی کہنا ہے کہ اس علاج کے نتائج حوصلہ افزا تو ہیں مگر یہ بھی ثابت ہوا کہ تمام مریضوں پر یہ کام نہیں کرتا، مگر پھر بھی یہ ایک اہم پیشرفت ضرور ہے۔ خیال رہے کہ ریسرچ ٹرائلز کے دوران کچھ مریضوں کو ابتدائی طور پر فائدہ ہوا تھا مگر کچھ عرصے بعد ان کی حالت زیادہ خراب ہو گئی۔ محققین کا کہنا ہے کہ نتائج سے ثابت ہوا کہ یہ طریقہ کار مختلف اقسام کے کینسر کے علاج میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔

  • کینسر کا مہنگا ترین علاج پاکستان میں بلکل مفت

    کینسر کا مہنگا ترین علاج پاکستان میں بلکل مفت

    کراچی : جناح اسپتال کے ہیڈ آف سائبر نائف وشعبہ ریڈیالوجی کے سربراہ پروفیسر ڈاکٹرطارق محمود کا کہنا ہے کہ سائبر نائف ریڈی ایشن سے کینسر کا علاج کیا جاتا ہے ، یہ بہت مہنگا علاج ہے لیکن ہم بالکل مفت کرتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق جناح اسپتال کے ہیڈ آف سائبر نائف وشعبہ ریڈیالوجی کے سربراہ پروفیسر ڈاکٹرطارق محمود  نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں گفتگو کرتے ہوئے کہا  سائبرنائف روبوٹ کینسر کے اسٹیج ون اور ٹو پر استعمال کیاجاتاہے، 2012 میں پہلا یونٹ اور 2019 میں دوسرا  یونٹ لگا۔

    پروفیسرطارق محمود کا کہنا تھا کہ سائبر نائف ریڈی ایشن سے کینسر کا علاج کیا جاتا ہے ، یہ بہت مہنگا علاج ہے لیکن ہم بالکل مفت کرتے ہیں،ہم صرف اسی کا علاج کرتے ہیں جس کوفائدہ پہنچنے کا امکان ہو ۔

    انھوں نے کہا کہ مختلف اقسام کے کینسرمیں سائبر نائف کا استعمال کیا جاتاہے،  پورے پاکستان میں تقریبا اس کے75 سے 78 یونٹ ہیں لیکن پورے پاکستان میں اس علاج کے لیے 440یونٹ ہونے چاہیے۔

    خیال رہے سائبر نائف روباٹک ریڈیالاجی یونٹ دنیا کے کئی ترقی یافتہ ممالک میں نایاب ہے اور صرف تین سو پچاس کے قریب یونٹ دنیا کے مختلف ممالک میں موجود ہیں  اور پاکستان میں سندھ واحد صوبہ ہے جہاں کینسر کے علاج کے لیے سائبر نائف روباٹک سرجری کی سہولت موجود ہے۔

    دنیا کے کسی ملک میں سائبر نائف روباٹک کے زریعے علاج مفت نہیں کیاجاتا اور مریض سے نوے ہزار سے ایک لاکھ بیس ڈالر تک وصول کیے جاتے ہیں۔

  • ماریشس کا "خزانہ” دنیا کی نظروں میں آگیا

    ماریشس کا "خزانہ” دنیا کی نظروں میں آگیا

    ماریشس بحر ہند کے انتہائی جنوب میں ایک چھوٹا سا ملک ہے جو سیر و سیاحت کے حوالے سے دنیا میں مشہور ہے۔

    اس کے مختلف جزیروں پر نباتات اور قسم قسم کا سبزہ نظر آتا ہے۔ پورے ملک میں گنے کی فصل کے علاوہ آم اور پپیتے کے درخت کی بہتات ہے۔

    ماہرینِ زراعت کے مطابق ماریشس کی زمین بہت زرخیز ہے۔

    ماریشس کے جزائر قیمتی پودوں اور جڑی بوٹیوں سے بھرے ہوئے ہیں۔ ایک سروے رپورٹ میں سامنے آیا کہ یہاں کئی پودے ایسے ہیں جو کینسر کے علاج میں مددگار ثابت ہوسکتے ہیں۔ طبی ماہرین پر مشتمل ٹیموں نے یہاں پائی جانے والی نباتات پر تحقیق شروع کردی ہے۔

    سائنس دانوں نے حیرت انگیز انکشاف یہ کیا ہے کہ ان جزائر پر بعض ایسے پودے پائے جاتے ہیں جو کسی اور خطہ زمین پر موجود نہیں۔

    ان میں تین نباتات کو ایسالائفا انٹیگریفولیا، یوجینیا ٹینی فولیا، اور لیبروڈونیسیا گلوکا کہا جاتا ہے جو صرف اسی ملک میں پائے جاتے ہیں۔ طبی تحقیق بتاتی ہے کہ ان پودوں میں سرطان کی رسولی ختم کرنے کی صلاحیت پائی جاتی ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ ماریشس کے نباتاتی خزانے کے ایک تہائی پودے برسوں سے مختلف امراض کے علاج میں استعمال ہورہے ہیں، لیکن ان پر باقاعدہ سائنسی تحقیق نہیں کی گئی تھی۔