Tag: کینیڈا بھارت

  • کینیڈا اور بھارت کے درمیان کشیدگی میں مزید اضافہ

    کینیڈا اور بھارت کے درمیان کشیدگی میں مزید اضافہ

    کینیڈا اور بھارت کے درمیان سفارتی کشیدگی میں مزید اضافہ ہوگیا ہے، ایسے میں کینیڈا نے بھارت سے اپنے 62 میں سے 41 سفارت کار واپس بلانے کا اعلان کردیا ہے۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق کینیڈا کی وزیرخارجہ میلانی جولی کا کہنا تھا کہ 20 اکتوبر کو بھارتی حکام نے 21 کینیڈین سفارتکاروں اور ان کے اہلخانہ کو سفارتی استثنیٰ ختم ہونے سے متعلق باضابطہ طور پر آگاہ کردیا ہے۔

    واضح رہے کہ بھارت اور کینیڈا کے درمیان تعلقات میں کشیدگی اس وقت پیدا ہوئی تھی جب کینیڈا میں سکھ رہنما ہردیپ سنگھ نجر کے قتل کا الزام بھارت پر لگایا گیا تھا۔

    دوسری جانب کینیڈین پولیس اور انٹیلی جنس سروس نے ایک اور سکھ رہنما گرمیت سنگھ تور کو متنبہ کیا ہے کہ بھارتی خفیہ ایجنسیوں کی جانب سے انہیں جان کا خطرہ ہے، گرمیت سنگھ تور گرو نانک سکھ گوردوارے کی انتظامی کمیٹی کے سینئر رکن ہیں۔

    کینیڈین قانون نافذ کرنے والے ادارے نے اس حوالے سے گرمیت سنگھ سے ملاقات کی اور انہیں کینیڈا میں بھارتی خفیہ ایجنٹوں سے جان کے شدید خطرے کے متعلق آگاہ کیا۔

    گرمیت سنگ کا کہنا تھا کہ کہ بھارتی حکومت مجھے مارناچاہتی ہے کیونکہ وہ خالصتان ریفرنڈم مہم میں مصروف ہیں۔

    سکھ فارجسٹس کا کہنا ہے کہ ہم وزیراعظم ٹروڈو کے ہاؤس آف کامنز میں بیان سے مکمل اتفاق کرتے ہیں، کینیڈا کی سرزمین پر کینیڈین شہری کا غیر ملکی ایجنٹ کے ذریعے قتل خود مختاری پر حملہ ہے۔

  • کینیڈا بھارت تنازع پر برطانیہ کا مؤقف سامنے آ گیا

    کینیڈا بھارت تنازع پر برطانیہ کا مؤقف سامنے آ گیا

    لندن: کینیڈا اور بھارت کے درمیان تنازع پر برطانیہ کا مؤقف سامنے آ گیا، امریکا کے بعد برطانیہ نے بھی بھارت پر خود مختاری کے احترام پر زور دیا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق برطانیہ نے جمعہ کے روزکینیڈا بھارت تنازع پر اپنے مؤقف کا اعادہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ تمام ممالک کو خود مختاری اور قانون کی حکمرانی کا احترام کرنا چاہیے۔

    برطانوی وزیر اعظم رشی سونک نے کینیڈین وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو سے فون پر بات چی کی، جس کے بعد حکومتی ترجمان نے ایک بیان میں کہا کہ وزیر اعظم نے برطانیہ کے اس مؤقف کی توثیق کی ہے کہ تمام ممالک کو سفارتی تعلقات سے متعلق ویانا کنونشن کے قانون سمیت دیگر ملکوں کی خود مختاری اور قانون کی حکمرانی کا احترام کرنا چاہیے۔

    واضح رہے کہ بھارت اور کینیڈا کے درمیان کشیدگی گزشتہ ماہ اس وقت بڑھی جب کینیڈا نے کہا کہ وہ جون میں برٹش کولمبیا میں ایک سکھ علیحدگی پسند رہنما ہردیپ سنگھ نجر کے قتل میں بھارتی حکومت کے ایجنٹوں کے ملوث ہونے کی سنجیدگی سے تحقیقات کر رہا ہے۔

  • جسٹن ٹروڈو کی ہردیپ سنگھ کے قتل میں بھارت کے ملوث ہونے کی تصدیق

    جسٹن ٹروڈو کی ہردیپ سنگھ کے قتل میں بھارت کے ملوث ہونے کی تصدیق

    اوٹاوا: کینیڈین وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے سکھ رہنما ہردیپ سنگھ کے قتل میں بھارت کے ملوث ہونے کی تصدیق کر دی ہے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق کینیڈین وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے کہا ہے کہ کینیڈین انٹیلیجنس نے ہر دیپ سنگھ نجر کی موت اور بھارتی حکومت میں تعلق کی نشان دہی کی ہے۔

    جسٹن ٹرڈو نے کہا کہ انھوں نے ہردیپ سنگھ کے قتل کا معاملہ جی 20 کانفرنس میں بھی نریندر مودی کے ساتھ اٹھایا تھا۔

    سکھ رہنما ہردیپ سنگھ کے قتل میں بھارت کے ملوث ہونے کے شواہد سامنے آنے کے بعد کینیڈا نے بھارتی کے سینئر سفارتکار کو ملک چھوڑنے کا حکم دے دیا، جو کینیڈا میں بھارتی خفیہ ایجنسی را کا سربراہ ہے۔ کینیڈا کی خفیہ ایجنسی کے سربراہ نے بھارت کا ہنگامی دورہ بھی کیا تھا اور بھارتی ہم منصب سے ملاقات کی تھی۔

    الٹا چور کوتوال کو ڈانٹے، بھارت نے کینیڈا کے سینئر سفارت کار کو ملک بدر کردیا

    یاد رہے کہ خالصتان کے حامی سکھ رہنما کو کینیڈا میں گوردوارے کے سامنے 18 جون کو گولیاں مار کر ہلاک کیا گیا تھا، خالصتان کے حامیوں نے ہردیپ سنگھ کی موت کے بعد بھارتی انٹیلی جنس ایجنسیوں پر الزام عائد کیا، ہردیپ کے قتل کے خلاف سکھوں نے لندن اور کینیڈا سمیت دنیا بھر میں مظاہرے بھی کیے۔

    سکھ رہنما کے قتل کے بعد کینیڈا اور بھارت کے درمیان کشیدگی عروج پر ہے، بھارت نے بھی جواباً کینیڈا کے سینئر سفارت کار کو ملک بدر کر دیا ہے۔