Tag: کینیڈا بھارت کشیدگی

  • وال اسٹریٹ جرنل نے بھارتی دہشت گردی کے الزام کی تصدیق کر دی

    وال اسٹریٹ جرنل نے بھارتی دہشت گردی کے الزام کی تصدیق کر دی

    امریکی اخبار وال اسٹریٹ جرنل نے بھارتی دہشت گردی کے الزام کی تصدیق کر دی ہے۔

    وال اسٹریٹ جرنل نے انکشاف کیا ہے کہ ہردیپ سنگھ کے قتل کی تحقیقات مکمل ہونے پر بھارت کو عالمی سطح پر شدید ذلت اور رسوائی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

    کینیڈین وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو کے الزام نے جمہوریت کے علم بردار اور خود کو جمہوریت کی ماں کہنے والے بھارت کو بے نقاب کر دیا،

    وزیر اعظم ٹروڈو کے پاس ٹھوس شواہد ہونے کے باعث کینیڈا کے قریبی اتحادیوں یعنی امریکا، برطانیہ اور آسٹریلیا نے حمایت کا اعلان کیا۔

    کینیڈا بھارت کشیدگی پر فائیو آئیز کی چشم کشا رپورٹ

    نئی دہلی میں جی 20 کانفرنس سے واپسی کے چند دن بعد، وزیر اعظم ٹروڈو نے ہندوستانی حکومت پر کینیڈا کی سرزمین پر ایک کینیڈین شہری کو قتل کرنے کا الزام لگایا۔

    بھارت کے بعد کینیڈا سکھوں کی آبادی کے لحاظ سے دوسرا بڑا ملک ہے، جہاں 7 لاکھ 50 ہزار سے زائد سکھ رہائش پذیر ہیں، ان میں سے ایک جگمیت سنگھ ہیں، جو نیو ڈیموکریٹک پارٹی کے خالصتان کے حامی رہنما اور وزیر اعظم ٹروڈو کے گورننگ اتحاد میں جونیئر پارٹنر ہیں۔

    وال اسٹریٹ جرنل کے مطابق ’’کینیڈا کی تحقیقات بھارت کی جانب سے اس قتل میں تعاون اور مستقبل میں اس طرح کے دہشت گردی نہ کرنے کی یقین دہانی کے بدلے میں ختم ہو جائیں گی۔‘‘

  • کینیڈا بھارت کشیدگی پر فائیو آئیز کی چشم کشا رپورٹ

    کینیڈا بھارت کشیدگی پر فائیو آئیز کی چشم کشا رپورٹ

    فائیو آئیز نے بھی متعدد شواہد کے ساتھ سکھ رہنما ہردیپ سنگھ نجر کے قتل میں بھارت کے ملوث ہونے کی تصدیق کر دی۔

    تفصیلات کے مطابق کینیڈا بھارت کشیدگی پر فائیو آئیز کی چشم کشا رپورٹ سامنے آ گئی ہے، کینیڈا ایک ایسی تنظیم کا رُکن بھی ہے جسے فائیو آئیز کہا جاتا ہے، اس کے تحت امریکا، آسٹریلیا، نیوزی لینڈ، برطانیہ، اور کینیڈین انٹیلی جنس ایجنسیاں معلومات ایک دوسرے سے شیئر کرتی ہیں۔

    کینیڈین شہری کے قتل میں بھارت کے ملوث ہونے کا انکشاف کینیڈا کے ایک انٹیلی جنس ایجنسی کے عہدیدار نے 21 ستمبر کو کینیڈا کی ایسوسی ایٹڈ پریس میں کیا، فائیو آئی کے افسر نے بھارتی ڈپلومیٹس اور افسران کے مابین ہونے والی بات چیت کو لیک کیا جس میں ہردیپ سنگھ نجر کے قتل کی منصوبہ بندی کی گئی تھی۔

    اہلکار نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر یہ معلومات فراہم کی ہیں، کینیڈا کی پولیس اور انٹیلی جنس ایجنسیوں نے طویل تحقیق کے بعد یہ دعویٰ کیا کہ مذکورہ قتل کینیڈا میں بھارتی انٹیلی جنس کے تعین کردہ اسٹیشن چیف کی نگرانی میں ہوا، اوٹاوا میں متعین را کے اسٹیشن چیف کو جسٹن ٹروڈو کی تقریر کے بعد کینیڈا چھوڑنے کا حکم بھی مل گیا تھا۔

    پارلیمنٹ میں ٹروڈو نے جو الزامات لگائے انھیں لگانے کی ہمت ٹھوس ثبوتوں کے بغیر نہیں ہو سکتی تھی، نیوزی لینڈ کے اعلیٰ سفارت کار نے کینیڈا کے الزام پر کہا ’’سکھ رہنما کے قتل پر بھارت کے خلاف الزامات درست ہوئے تو یہ تشویش کا باعث ہوگا، کینیڈا اپنے مؤقف پر ڈٹا رہا تو امریکا، آسٹریلیا اور برطانیہ کے لئی بہت دشوار ہو جائے گا۔‘‘

    نیوزی لینڈ کے سفارتکار کا کہنا تھا کہ دشواری یہ ہوگی کہ بھارت کو راضی رکھنے کی خاطر وہ اپنے دیرینہ اتحادی کو نظر انداز کر دیں گے۔