Tag: کینیڈا

  • کینیڈا میں مسلمان خاندان پر حملے کا  واقعہ مغربی ممالک میں بڑھتے اسلاموفوبیا کی عکاسی کرتا ہے ، وزیراعظم

    کینیڈا میں مسلمان خاندان پر حملے کا واقعہ مغربی ممالک میں بڑھتے اسلاموفوبیا کی عکاسی کرتا ہے ، وزیراعظم

    اسلام آباد : وزیراعظم عمران خان نے کینیڈا میں مسلمان خاندان پر حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے دہشتگردی کا واقعہ مغربی ممالک میں بڑھتے اسلاموفوبیا کی عکاسی کرتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر کینیڈا میں مسلمان خاندان پرحملےکی شدیدمذمت کرتے ہوئے کہا کینیڈامیں پاکستانی نژادخاندان پر حملےکاسن کر افسوس ہوا ، دہشت گردی کاواقعہ مغربی ممالک میں بڑھتےاسلاموفوبیاکی عکاسی کرتا ہے، عالمی برادری کو اسلاموفوبیا سے نمٹنے کیلئے حکمت عملی بنانے کی ضرورت ہے۔

    وزیربرائےانسانی حقوق شیریں مزاری کی کینیڈا میں دہشت گرد واقعےکی مذمت کرتے ہوئے کہا کینیڈین دہشت گردنے ٹرک تلےرونڈکرمسلم خاندان کوقتل کیا، دنیابھرمیں نفرت،عدم برداشت کاپھیلاؤافسوس ناک ہے۔

    وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں کہا پاکستانی نژادخاندان کی 3نسلوں کو مسلمان ہونے پربےرحمی سےقتل کردیاگیا ، یہ دہشت گردی کا واقعہ مذہبی منافرت اوراسلاموفوبیا کااظہارکرتا ہے ، متاثرہ خاندان سےہمدردی کرتے ہیں،زخمی بچےکی صحتیابی کیلئےدعاگوہیں۔

    وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے کینیڈاکےعلاقےاونٹاریومیں پاکستانی خاندان پرحملےکی مذمت کرتے ہوئے پاکستانی خاندان کے4افرادکےجاں بحق ہونے پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا۔

    عثمان بزدار نے لواحقین سےدلی ہمدردی اوراظہارتعزیت کرتے ہوئے کہا دکھ کی گھڑی میں غمزدہ خاندان کے ساتھ ہیں ، دہشت گردنےمعصوم لوگوں کےخون کوناحق بہاکربربریت کامظاہرہ کیا اور انسانیت پرحملہ کرکےمسلم کمیونٹی کےجذبات مجروح کیے ، ایسےواقعات کی روک تھام کیلئےعالمی سطح پرموثر اقدامات کی ضرورت ہے۔

    خیال رہے کینیڈا کے صوبہ اونٹاریو کے شہر لندن میں ایک پک اپ ٹرک ڈرائیور نے ایک ہی خاندان کے چار افراد کو کچل کر ہلاک کرڈالا، ۔ پولیس نے ملزم کے اس قدام کو نفرت پر مبنی جرم قرار دیا ہے۔

  • کینیڈا نے بھارت  اور پاکستان پر سفری پابندیوں میں توسیع کردی

    کینیڈا نے بھارت اور پاکستان پر سفری پابندیوں میں توسیع کردی

    اوٹاوا: کینیڈا نے کورونا کے پھیلاؤ کو روکنے کیلئے پاکستان اور بھارت پر سفری پابندیوں میں مزید 30 دن کی توسیع کر دی ہے، پابندی کا اطلاق 21 جون تک ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق کینیڈا نے بھارت اور پاکستان پرسفری پابندیوں میں توسیع کردی، کینیڈین وزیر ٹرانسپورٹ نے کہا کہ سفری پابندی میں توسیع30 دن کیلئے کی گئی ہے، پابندی کا اطلاق 21جون تک ہوگا، فیصلہ ملک میں کورونا کا پھیلاؤ روکنے کیلئے کیا گیا۔

    ایک نوٹس میں کہا گیا ہے کہ یہ پابندی دونوں ممالک سے آنے والی براہ راست پروازوں پر ہے تاہم مسافر اب بھی پاکستان اور بھارت سے کینیڈا کا سفر کر سکتے ہیں، لیکن اس کے لیے انہیں کسی تیسرے ملک سے آنا ہوگا۔

    کینیڈا میں داخل ہونے سے پہلے مسافر جہاں سے پرواز بھر رہا ہوں ، وہاں سے کورونا منفی ٹیسٹ لانا ہوگا۔

    یاد رہے 22 اپریل کو کینیڈا نے پاکستان اور بھارت سے پروازوں کی آمد پر 30 روز کی پابندی عائد کی تھی ، اس سلسلے میں کینیڈا کی وزارت صحت کی جانب سے بیان میں کہا گیا تھا کہ یہ پابندی تمام کمرشل اور نجی پروازوں پر عائد ہوگی۔

    وزارت کا کہنا تھا کہ گزشتہ ایک ہفتے میں بھارت سے 35 پروازیں کینیڈا پہنچیں، اس دوران کثیر تعداد میں کرونا مثبت افراد کینیڈا پہنچے ہیں، تاہم وزارت صحت نے وضاحت کی ہے کہ کینیڈا میں کرونا پھیلنے کا ذمہ دار چین یا بھارت نہیں۔

    بعد ازاں پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائن نے کینیڈا جانے والے تمام پروازیں منسوخ کر دی تھیں۔

  • لہروں کے ساتھ ساحل پر بہہ کر آنے والے انسانی پاؤں نے لوگوں کو خوفزدہ کردیا

    لہروں کے ساتھ ساحل پر بہہ کر آنے والے انسانی پاؤں نے لوگوں کو خوفزدہ کردیا

    کیا ہوگا اگر آپ ساحل سمندر پر تفریح کے لیے جائیں اور وہاں آپ کو ایک جوگر اس طرح دکھائی دے کہ اس کے اندر ایک انسانی پاؤں بھی موجود ہو؟ ایسی ہی کچھ خوفناک صورتحال کچھ عرصے سے امریکن اور کینیڈین شہریوں کے ساتھ پیش آرہی ہے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق امریکا اور کینیڈا میں بحیرہ سالیش کے ساحلی علاقوں میں 20 اگست 2007 سے کٹے ہوئے انسانی پیر لہروں کے ساتھ بہہ کر آرہے ہیں۔

    ویسے تو کسی بھی ساحل پر لہروں کے ساتھ بہہ کر آنے والے انسانی پیر دل ہلا دیتے ہیں مگر 2007 سے 2019 کے درمیان جوتوں کے ساتھ 21 پیروں کو اس ساحلی خطے میں دریافت کیا گیا۔

    جسم سے علیحدہ ہوجانے والے ان پیروں کو ساحل پر آنے والے افراد نے دریافت کیا اور اب تک معمہ بنا ہوا تھا کہ ایسا کیوں ہورہا ہے، تاہم سائنسدانوں نے اب اس معمے کو حل کرلیا ہے یا کم از کم ان کا دعویٰ تو یہی ہے۔

    سب سے پہلے 20 اگست 2007 کو ایک 12 سالہ بچی نے ایک نیلے و سفید جوگر کو برٹش کولمبیا کے ایک جزیرے جڈیڈہا کے ساحل پر دیکھا، بچی نے جوتے کے اندر جھانکا تو اس میں ایک جراب تھی اور جب اس نے جراب کے اندر دیکھا تو اس میں ایک پیر موجود تھا۔

    6 دن بعد ایک قریبی جزیرے گبرولا میں ایک جوڑا سیر کررہا تھا جب اس نے ایک بلیک اینڈ وائٹ جوگر کو دیکھا اور اس کے اندر سڑتا ہوا پیر موجود تھا۔

    دونوں جوتوں کا سائز 12 تھا اور یہ دائیں پیر کے تھے یعنی یہ واضح تھا کہ یہ 2 مختلف افراد کے ہیں۔ اس معاملے نے پولیس کو دنگ کردیا اور مقامی حکام نے اس وقت میڈیا کو بتایا کہ دونوں پیر گل سڑ چکے تھے مگر ان پر گوشت موجود تھا۔

    پولیس کا کہنا تھا کہ اتنے کم وقت میں 2 پیروں کا ملنا کافی چونکا دینے والا ہے، اس طرح تو کسی ایک پیر کے ملنے کا امکان 10 لاکھ میں سے ایک فیصد ہوتا ہے، مگر 2 کی دریافت تو حیران کن ہے۔

    اگلے سال یعنی 2008 میں قریبی کینیڈین ساحلوں میں 5 مزید پیروں کو دریافت کیا گیا اور اس کے نتیجے میں لوگوں میں خوف پھیل گیا جبکہ میڈیا کے قیاسات بڑھنے لگے، جیسے کیا کوئی سیریل کلر آزاد گھوم رہا ہے جو پیروں کا دشمن ہے؟

    اگلے 12 برسوں میں کینیڈین ساحلوں پر مجموعی طور پر 15 جبکہ امریکی ساحلی علاقوں میں 6 پیروں کو جوتوں کے ساتھ دریافت کیا گیا۔

    جوگرز پہنے یہ پیر بہت زیادہ مشہور ہیں اور وکی پیڈیا پر ان کا اپنا ایک پیج بھی ہے، اس شہرت کے نتیجے میں افواہوں میں بھی اضافہ ہوا جبکہ کچھ لوگ جوتوں میں مرغیوں کی ہڈیاں بھر کر کینیڈین ساحلوں پر چھوڑنے لگے۔

    کچھ کا خیال تھا کہ یہ مافیا گروپس کا کارنامہ ہے جو لاشوں کو ٹھکانے لگارہے ہیں۔ لوگوں کی جانب سے پولیس سے رابطہ کر کے ان پیروں کے حوالے سے متعدد خیالات ظاہر کیے گئے۔

    پولیس حکام کے مطابق ہمیں سیریل کلرز کے بارے میں کافی دلچسپ تفصیلات ملیں یا یہ بتایا گیا کہ تارکین وطن سے بھرے ہوئے کنٹینرز سمندر کی تہہ میں موجود ہیں۔ مگر اس طرح کے اسرار کے لیے پولیس کی بجائے سائنسی تحقیقات کی ضرورت ہوتی ہے۔

    مختلف سوالات جیسے پورے جسم کی بجائے صرف پیر ہی کیوں ساحل پر بہہ کر آرہے ہیں اور وہ مخصوص ساحلی پٹی پر ہی کیوں دریافت ہورہے ہیں؟ کے جواب اب سائنسدانوں نے دے دیے ہیں۔

    ماہرین کے مطابق یہ کسی نامعلوم سیریل کلر کا کام نہیں جو جوگرز سے نفرت کرتا ہے بلکہ اس معمے کے پیچھے ایک سادہ وجہ ہے اور وہ ہے جوتوں کی صنعت میں آنے والی ایک تبدیلی۔

    اس تبدیلی سے پہلے چند اہم نکات جان لیں تاکہ سائنسدانوں کی وضاحت زیادہ آسانی سے سمجھ سکیں۔

    جب کوئی فرد حادثاتی یا خودکشی کے باعث سمندر میں مرتا ہے تو لاش یا تو تیرتی ہے یا ڈوب جاتی ہے۔

    اگر وہ تیرتی ہے تو ہوا کا بہاؤ اسے سطح پر لے آتا ہے اور وہ جلد ساحل تک پہنچ جاتی ہے جبکہ ڈوبنے کی صورت میں وہ ایک جگہ رہ سکتی ہے۔

    ہوسکتا ہے کہ یقین کرنا مشکل ہو مگر پھیپھڑوں میں ہوا ہو تو جسم کے تیرنے کا امکان زیادہ ہوتا ہے جبکہ ہوا سے خالی پھیپھڑے جیسے لاشوں کا ڈوبنے کا امکان زیادہ ہوتا ہے۔ بالخصوص اگر ان کے جسموں پر بھاری ملبوسات یا پھیپھڑوں میں پانی بھر جائے تو لاش ڈوب جاتی ہے اور تہہ میں پہنچ جاتی ہے۔

    کورنرز سروس کی محقق یازدجیان نے اس معمے پر کافی کام کیا اور ان کا کہنا تھا کہ گہرے پانیوں میں پانی کا شدید دباؤ لاشوں کو بہنے سے روکتا ہے۔

    وہاں ایک مختلف قسم کا جراثیمی عمل ہوتا ہے اور لاش کے ٹشوز کو ایک چربیلے مادے ایڈیپوسیرے میں بدل دیتا ہے جو کم آکسیجن والے ماحول میں برسوں بلکہ صدیوں تک رہ سکتا ہے۔

    بحیرہ سالیش میں دریافت ہونے والی پیروں میں یازدجیان نے ایسا ہی کچھ دیکھا اس پر ایڈیپوسیرے کو دیکھا، جس سے عندیہ ملتا ہے کہ جسم کے ڈوبنے کے بعد وہ گلنے سڑنے کے دوران زیرآب رہا، جس سے یہ وضاحت ہوتی ہے کہ وہ ڈوب گئے اور وہی پھنسے رہے، مگر پھر کیا پیروں کو بھی جسم کے ساتھ ہی نہیں جڑے رہنا چاہیئے؟

    اس بات کا جواب کورنرز سروس کے محقق بارب میکلنٹوک نے دیتے ہوئے بتایا کہ ہمیں لگتا ہے کہ ہم اب جان چکے ہیں کہ ایسے ہر کیس میں کیا ہوا۔

    ایک انٹرویو میں انہوں نے بتایا کہ سنہ 2016 میں جب مزید پیر ساحل پر بہہ کر آئے تو ایسے کوئی شواہد نہیں ملے کہ یہ قتل کا نتیجہ ہیں بلکہ اس کی ایک متبادل اور قابل قبول وضاحت موجود ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ جب کوئی سمندر میں ڈوب کر تہہ میں پہنچ جاتا ہے تو ان کی جانب مردار خور لپکتے ہیں۔

    مگر یہ مردار خور کافی سست رفتاری سے کھاتے ہیں اور جسم کے سخت کی بجائے نرم حصوں کو ترجیح دیتے ہیں اور انسانوں کے نرم حصوں میں ٹخنے میں بھی شامل ہوتے ہیں۔

    ٹخنے نرم ٹشوز اور ہڈیوں پر مشتمل ہوتے ہیں جب ان کو یہ مردار خور چبا لیتے ہیں تو پیر لاش کے زیادہ گلنے سے قبل ہی تیزی سے الگ ہوجاتے ہیں۔

    آسان الفاظ میں پورا جسم ڈوب جاتا ہے مگر پیروں کو مچھلیاں جسم سے الگ کردیتی ہیں جو تیر کر ساحل پر پہنچ جاتے ہیں۔

    مگر یہاں یہ سوال بھی ذہن میں آسکتا ہے کہ 2007 سے قبل ایسا کیوں دیکھنے میں نہیں آتا تھا تو اس کی وجہ حالیہ برسوں میں جوگرز ٹیکنالوجی میں پیشرفت ہے۔

    اس طرح کے جوتے اب زیادہ نرم فوم سے بنتے ہیں جبکہ ان میں ایئر پاکٹس بھی موجود ہوتے ہیں۔

    بارب میکلنٹوک نے بتایا کہ ماضی میں ایسا نہ ہونے کی وجہ یہ ہے کہ پہلے کبھی ایسے رننگ شوز موجود نہیں تھے جو اتنی اچھی طرح تیر سکتے ہیں، اسی لیے پہلے پیر بھی جسم کے ساتھ سمندر کی تہہ تک ہی محدود رہتے تھے۔

  • پی آئی اے نے کینیڈا جانے والی تمام پروازیں منسوخ کر دیں

    پی آئی اے نے کینیڈا جانے والی تمام پروازیں منسوخ کر دیں

    کراچی: پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائن نے کینیڈا جانے والے تمام پروازیں منسوخ کر دی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق ترجمان قومی ایئر لائن نے کہا ہے کہ کینیڈا کی جانب سے پاکستان سے جانے والی پروازوں پر پابندی کے باعث کینیڈا جانے والی تمام پروازیں منسوخ کر دی گئی ہیں۔

    پروازوں کی منسوخی کی وجہ سے ٹورنٹو میں پی آئی اے کا 16 رکنی کریو بھی پھنس گیا ہے، 16 رکنی کاک پٹ اور کیبن کریو نے ہفتے کو کینیڈا سے پاکستان روانہ ہونا تھا۔

    واضح رہے کہ کینیڈا نے پاکستان اور بھارت سے پروازوں کی آمد پر 30 روز کی پابندی عائد کر دی ہے، اس سلسلے میں کینیڈا کی وزارت صحت نے ایک بیان جاری کیا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ یہ پابندی تمام کمرشل اور نجی پروازوں پر عائد ہوگی۔

    وزارت نے کہا کہ گزشتہ ایک ہفتے میں بھارت سے 35 پروازیں کینیڈا پہنچیں، اس دوران کثیر تعداد میں کرونا مثبت افراد کینیڈا پہنچے ہیں، تاہم وزارت صحت نے وضاحت کی ہے کہ کینیڈا میں کرونا پھیلنے کا ذمہ دار چین یا بھارت نہیں۔

    کرونا کی بدترین صورت حال، متحدہ عرب امارات نے بھارت پر پابندی عائد کردی

    خیال رہے کہ بھارت میں کرونا وبا کی صورت نہایت سنگین ہو چکی ہے، گزشتہ روز بھی 3 لاکھ کے 32 ہزار کرونا کیسز رپورٹ ہوئے جب کہ 2 ہزار 256 کرونا مریض ہلاک ہوئے۔ بھارت اس وقت دنیا بھر میں کرونا کیسز کی تعداد کے لحاظ سے امریکا کے بعد دوسرے نمبر پر ہے۔

    گزشتہ روز متحدہ عرب امارات کے حکام نے بھی بھارت میں کرونا کی بگڑتی ہوئی صورت حال کے پیش نظر فضائی سفری پابندی عائد کرنے کا اعلان کیا۔

  • ’کوما گاتا مارو‘ کے 376 مسافروں پر کیا بیتی؟ تاریخ کے فراموش کردہ اوراق

    ’کوما گاتا مارو‘ کے 376 مسافروں پر کیا بیتی؟ تاریخ کے فراموش کردہ اوراق

    اپریل 1914 میں بحری جہاز ’کوما گاتا مارو‘ نے ہندوستان کے ساحل سے اپنے سفر کا آغاز کیا تھا۔ اس جہاز پر 376 مسافر اپنے پیاروں کی جدائی کا کرب سہنے کے لیے خود کو کب کا آمادہ کرچکے تھے۔ ان کی آنکھوں میں تیرتا نم جب جب کم ہوتا تو ان سے وہ خواب جھلکنے لگتا جس کی تکمیل کے لیے وہ اپنا گھر بار چھوڑ کر سات سمندر پار جارہے تھے۔

    یہ مسافر خوش حال اور آسودہ زندگی کی خاطر ایک نئی سرزمین پر بسنے کا خواب آنکھوں میں‌ سجائے وطن سے دور جارہے تھے۔

    برطانوی راج میں پنجاب سے روانہ ہونے والے ان مسافروں میں 337 سکھ، 27 مسلمان اور 12 ہندو شامل تھے۔ ان میں سے 24 کو کینیڈا کی سرزمین پر قدم رکھنے کی اجازت دے دی گئی تھی، لیکن 325 مسافروں کی مراد پوری نہ ہوسکی اور انھیں ہندوستان لوٹنے پر مجبور کردیا گیا جہاں ایک حادثہ ان کا منتظر تھا۔

    ان نامراد مسافروں میں 20 ایسے بھی تھے جنھیں واپسی پر زندگی سے محروم ہونا پڑا۔

    اس زمانے میں سلطنتِ برطانیہ کی جانب سے سفر پر کوئی پابندی یا کسی قسم کی قید نہ تھی۔ طویل سفر کے بعد جب بحری جہاز ’کوما گاتا مارو‘ کینیڈا کے ساحل سے قریب تھا تو اسے بندر گاہ سے تین میل دور پانی میں روک لیا گیا۔ معلوم ہوا کہ انھیں کینیڈا میں داخل ہونے کی اجازت نہیں ہے۔ اس پر بحری جہاز کے کپتان نے قانونی مدد لینے کا فیصلہ کیا اور صلاح مشورے کے بعد ایک وکیل کے ذریعے حکام کے خلاف مقدمہ کردیا گیا۔

    یہ وہ زمانہ تھا جب آج کے ترقّی یافتہ اور مہذّب معاشروں میں نسلی امتیاز اور ہر قسم کی تفریق عام تھی۔ خاص طور پر کینیڈا میں اس وقت ’وائٹ کینیڈا‘ نامی تحریک زوروں پر تھی اور کہا رہا تھاکہ کینیڈا صرف گوروں کا وطن ہے، اس وقت نسل پرستوں کی جانب سے ان سیکڑوں ہندوستانیوں سے سخت نفرت کا اظہار کیا جا رہا تھا۔

    ہندوستانیوں کے وکیل کو بھی نسل پرستوں کی جانب سے دھمکیاں دی جانے لگیں۔ تاہم مقدمہ دائر ہوچکا تھا جو طول پکڑتا گیا اور کوما گاتا مارو کے مسافروں کی مشکل اور ان کی بے چینی بھی بڑھتی گئی۔ جہاز پر ذخیرہ شدہ خوراک اور غذائی اجناس ختم ہوجانے کے بعد نوبت فاقے تک آگئی اور مسافر بیمار پڑ گئے۔

    مسافر زیادہ دن تک اس مشکل کا مقابلہ نہیں کرسکے اور لوٹ جانے میں عافیت جانی۔ یوں یہ جہاز ہندوستان کی جانب روانہ ہوا، جہاں اس کے مسافروں پر ایک نئی افتاد ٹوٹ پڑی۔

    یہ بحری جہاز 27 ستمبر کو ہندوستان میں کولکتہ کے ساحل کے قریب پہنچا تو اسے وہاں مسلح نگرانوں نے روک لیا اور مسافروں کو پنجاب کے مفرور اور باغی سمجھ کر اُن پر گولیاں برسا دیں۔ بیس مسافر جان سے گئے۔ اس وقت کے حکام کا خیال تھا کہ یہ لوگ ’غدر پارٹی‘ کے باغی ہیں جو اُن دنوں شمالی امریکا میں سرگرمِ عمل تھی۔

    یہ واقعہ کینیڈا جیسے جمہوریت پسند اور انسانی حقوق و مساوات کے علم بردار ملک میں اس وقت جاری نسلی امتیاز اور تعصّب کے ایک بدترین دور کی یاد دلاتا ہے۔

    مغربی بنگال میں ’کوما گاتا مارو‘ اور اس کے بدقسمت مسافروں کی ایک یادگار بھی موجود ہے جسے 1952 میں تعمیر کیا گیا تھا۔ اس کا افتتاح اس وقت کے بھارتی وزیرِاعظم جواہر لعل نہرو نے کیا تھا۔

  • جڑواں درخت یا جڑواں عمارتیں، حیرت انگیز شاہکار

    جڑواں درخت یا جڑواں عمارتیں، حیرت انگیز شاہکار

    وینکوور: کینیڈا میں ایسی جڑواں بلند و بالا عمارتوں کا خاکہ تیار کیا گیا ہے جسے دیکھ کر لوگ دنگ رہ گئے ہیں، یہ عمارتیں درختوں سے متاثر ہو کر تعمیر کی جا رہی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق کینیڈا کے شہر وینکوور میں جڑواں درختوں کی شکل سے متاثرہ ٹوئن ٹاورز کا خاکہ تیار کیا گیا ہے، تعمیر کے بعد یہ عمارتیں ایسا منظر پیش کریں گی جسے دیکھ کر لوگ حیران رہ جائیں گے۔

    یہ عالی شان عمارت 384 فٹ بلند ہوگی اور اس میں 400 سے زائد فلیٹس ہوں گے، اس عمارت کا ڈیزائن برطانیہ کی معروف آرکیٹک کمپنی ہیدر وِک اسٹوڈیو نے بنایا ہے۔

    ڈیزائن سے متعلق ہیدر وِک کا کہنا ہے کہ ہم ایسی عمودی عمارت بنانا چاہتے ہیں جو گراؤنڈ فلور پر موجود لوگوں کو عمارت کی سب سے اونچی منزل سے جوڑ دے۔

    جڑواں عمارتوں میں سے مغربی عمارت میں 34 منزلیں بنائی جائیں گی جب کہ مشرقی عمارت کی 30 منزلیں ہوں گی۔

    مذکورہ کمپنی کئی ممالک میں مشہور عمارتیں بنا چکی ہے، ہیدر وِک نے اس سے قبل ٹورنٹو کے لیے بھی ٹاورز کو ڈیزائن کیا تھا، تاہم وینکوور میں یہ اس کا پہلا پروجیکٹ ہے۔

    متعدد مشہور و معروف عمارات کے پیچھے ہیدر وک اسٹوڈیو کا نام چھپا ہوا ہے، جن میں لندن 2012 اولمپک کالڈرن بھی شامل ہے، سنگاپور میں ایڈن کمپلیکس کا ڈیزائن بھی اسی نے بنایا، اور غالباً سب سے زیادہ مشہور اور متنازعہ عمارت نیویارک سٹی کی ویزل بھی اسی نے ڈیزائن کی۔

  • کیا آپ چاکلیٹ کھانے کی ملازمت کرنا چاہیں گے؟

    کیا آپ چاکلیٹ کھانے کی ملازمت کرنا چاہیں گے؟

    کینیڈا کی ایک کینڈی کمپنی نے ایسی ملازمت کے لیے درخواستوں کا اعلان کیا ہے جس میں منتخب کردہ شخص کو کمپنی کی تیار کردہ کینڈیز اور چاکلیٹس چکھنی ہوں گی۔

    کینیڈین صوبے اونٹاریو کی اس چاکلیٹ کمپنی نے کل وقتی اور جز وقتی اسامی کا اعلان کیا ہے، یہ ملازمت دراصل اس کمپنی کی تیار کردہ چاکلیٹس اور کینڈیز کو چکھنے کی ہوگی۔

    کمپنی نے اس ملازمت کو کینڈیولوجی کا نام دیا ہے۔

    کمپنی کا کہنا ہے کہ ملازمت پر رکھے جانے والے شخص کو کمپنی میں تیار کردہ چاکلیٹس کے سیمپلز چکھنے ہوں گے اور اس میں مختلف اجزا کی کمی بیشی کے بارے میں اپنی رائے دینی ہوگی۔

    یہ کمپنی 3 ہزار کے قریب چاکلیٹس اور کینڈیز تیار کرتی ہے۔ کمپنی کے مطابق اس ملازمت کے لیے صرف وہ لوگ درخواست دیں جو میٹھا کھانے کے شوقین ہیں۔

    اس ملازمت کی تنخواہ 47 ڈالر فی گھنٹہ ہوگی، دلچسپی رکھنے والے امیدوار 15 فروری تک آن لائن درخواستیں دے سکتے ہیں۔

  • اس تصویر کی حقیقت جان کر آپ حیران رہ جائیں گے

    اس تصویر کی حقیقت جان کر آپ حیران رہ جائیں گے

    دنیا بھر میں کرونا وائرس کی تباہ کاریاں جاری ہیں اور مختلف ممالک میں لاک ڈاؤن ختم کردیے جانے کے بعد ایک بار پھر سے سخت پابندیاں عائد کردی گئی ہیں۔

    کینیڈا کے صوبے کیوبک میں بھی رات 8 بجے سے صبح 5 بجے تک کرفیو نافذ کیا گیا ہے تاہم کچھ افراد کو استثنیٰ دیا گیا جیسے ضروری کاموں پر جانے والے افراد یا پھر پالتو جانور کو ٹہلانے کے لیے نکلنے والے افراد۔

    ایک کینیڈین جوڑے نے اس استثنیٰ کا فائدہ نہایت حیران کن انداز میں اٹھایا۔

    ازابیل نامی خاتون اپنے شوہر کے ساتھ چہل قدمی کے لیے باہر نکل آئیں اور ان کے شوہر ان کے ساتھ اس حالت میں تھے کہ وہ چاروں ہاتھ پاؤں پر چل رہے تھے جبکہ ان کے گلے میں پٹہ ڈلا ہوا تھا۔

    پولیس کے روکنے پر خاتون کا کہنا تھا کہ وہ اپنے کتے کو ٹہلانے کے لیے باہر نکلی ہیں۔

    مقامی پولیس کے مطابق جوڑے نے پولیس سے بالکل تعاون نہیں کیا جبکہ ان پر عائد جرمانہ بھی دینے سے انکار کردیا گیا۔ خاتون کے تعاون نہ کیے جانے پر ان پر 6 ہزار ڈالر کا جرمانہ عائد ہوسکتا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق گزشتہ سال لاک ڈاؤن کے دوران مختلف افراد نے باہر جانے کی پابندیوں میں استثنیٰ کا مختلف انداز سے فائدہ اٹھایا ہے۔ اس سے قبل نیدر لینڈز میں ایک شخص کھلونا کتا لے کر باہر نکلا اور پولیس کے دریافت کرنے پر کہا کہ وہ اپنا کتا ٹہلانے کے لیے نکلا ہے۔

    پولیس نے مذکورہ شخص کو وارننگ دے کر چھوڑ دیا تھا۔

  • گاڑی میں کرسی رکھ کر ڈرائیونگ کرنے والے شخص کو جرمانہ

    گاڑی میں کرسی رکھ کر ڈرائیونگ کرنے والے شخص کو جرمانہ

    کینیڈا میں ایک شخص کو کار میں ڈرائیونگ سیٹ کی جگہ فولڈنگ چیئر لگانے پر پولیس نے جرمانہ کردیا۔

    یہ واقعہ کینیڈا کے شہر اونٹاریو میں پیش آیا، جہاں پولیس نے غیر معمولی نظر آنے والی ایک کار کو روکا۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ ڈرائیور عجیب انداز سے کار میں بیٹھا دکھائی دے رہا تھا جس پر انہوں نے اسے روکا، اندر دیکھنے پر معلوم ہوا کہ کار کی ڈرائیونگ سیٹ غائب ہے۔

    صرف یہی نہیں بلکہ ڈرائیونگ سیٹ کی جگہ کار میں لان میں رکھی جانے والی فولڈنگ چیئر فکس کی گئی تھی۔

    پولیس نے فوری طور پر مذکورہ شخص کو ٹکٹ جاری کیا اور اسے غیر محفوظ انداز میں ڈرائیونگ اور غیر مناسب سیٹ بیلٹ پر جرمانہ کیا جبکہ گاڑی کی نمبر پلیٹ اتار کر گاڑی کو بھی ضبط کرلیا گیا۔

  • بجلی کی تاروں سے پرندہ ٹکرا گیا، ہائی وے پر آمد و رفت معطل

    بجلی کی تاروں سے پرندہ ٹکرا گیا، ہائی وے پر آمد و رفت معطل

    کینیڈا کے صوبے اونٹاریو میں ایک پرندے کے بجلی کی تاروں سے ٹکرانے کے بعد آگ بھڑک اٹھی، حکام نے آگ بجھانے کا عمل شروع کردیا۔

    مذکورہ واقعہ اونٹاریو کے شہر برمپٹن میں پیش آیا، شہر کے فائر اینڈ ایمرجنسی سروس کا کہنا ہے کہ انہیں 2 ہائی ویز کے سنگم پر گھاس میں آگ لگنے کی اطلاعات موصول ہوئیں۔

    آگ کی وجہ سے ایک ہائی وے کو دونوں اطراف سے آمد و رفت کے لیے بند کردیا گیا، متعلقہ حکام آگ بجھانے کا کام کر رہے ہیں۔

    حکام کا کہنا ہے کہ تفتیش کے نتیجے میں علم ہوا کہ آتشزدگی کا واقعہ ایک پرندے کی وجہ سے پیش آیا جو بجلی کی تاروں سے ٹکرا گیا تھا۔

    چنگاری زمین پر گرتے ہی گھاس نے فوراً آگ پکڑ لی اور بارشیں نہ ہونے اور گھاس کے خشک ہونے کے سبب تیزی سے آگ پھیلتی چلی گئی۔

    حکام کے مطابق خوش قسمتی سے واقعے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔