Tag: کینیڈا

  • کینیڈا میں سردی کا 50 سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا

    کینیڈا میں سردی کا 50 سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا

    کینیڈا کے صوبے البرٹا میں سردی کا 50 سال کا ریکارڈ ٹوٹ گیا، مختلف علاقوں میں درجہ حرارت منفی 52 ڈگری ریکارڈ کیا گیا۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق کینیڈا کے صوبے ایڈمنٹن میں منفی 42 ڈگری درجہ حرارت ہے جبکہ ٹھنڈی ہواؤں کے ساتھ منفی 53 ڈگری ریکارڈ کیا گیا ہے، سخت ترین موسم اور شدید برف باری کی وجہ سے سینکڑوں فلائٹس متاثر ہوچکی ہیں۔

    حکام نے فراسٹ بائٹ سے بچنے کیلئے لوگوں کو گھروں میں رہنے کی ہدایت کی ہے، اس کے علاوہ امریکا کی وسطی مغربی ریاستوں کو برفانی طوفان کا سامنا ہے، جس کے باعث 4 لاکھ افراد بجلی سے محروم ہیں۔

    ارکنساس میں گونر نے ایمرجنسی نافذ کردی،  آئیوا میں شدید برف باری کے باعث ٹرمپ نے انتخابی مہم منسوخ کردی ہے، دوسری جانب  نیویارک، نیو جرسی اور کنیکٹی کٹ کے بعض علاقوں میں 50 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی ہے۔

    رپورٹس کے مطابق برازیل میں بھی شدید سردی ہے، بارش کے باعث درجہ حرارت میں کمی آتی جارہی ہے جبکہ مختلف حادثات میں دو ہلاک ہوئے ہیں۔

  • کینیڈا کے ورک پرمٹ کے نظام میں اہم تبدیلیاں

    کینیڈا کے ورک پرمٹ کے نظام میں اہم تبدیلیاں

    کینیڈا کی حکومت کی جانب سے اپنے ورک پرمٹ کے نظام میں اہم تبدیلیاں متعارف کرائی جارہی ہیں، خاص طور پر اجرت کی ضروریات سے متعلق۔ یہ ترقی آجروں، ہنر مند کارکنوں، اور کینیڈا میں ہجرت کرنے کے خواہشمند افراد کے لیے انتہائی اہمیت کی حامل ہے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق کینیڈا نے جنوری 2024 سے ورک پرمٹ کے لیے اجرت کے نئے تقاضوں کا نفاذ کیا ہے، یہ تبدیلی عارضی غیر ملکی کارکنوں کی اجرتوں کو مخصوص پیشوں اور مقامات پر مروجہ شرحوں کے ساتھ ہم آہنگ کرنے کے لیے ایک وسیع حکمت عملی کا حصہ ہے۔

    یہ تجزیے اس بات کو یقینی بنانے کے لیے بنائے گئے ہیں کہ معاوضہ منصفانہ ہے اور مخصوص پیشوں اور مقامات کے لیے مروجہ شرحوں سے مساوی ہے۔

    Boissonnault کی رہنمائی میں عارضی غیر ملکی ورکر پروگرام کو آجروں کی طرف سے سالانہ اجرت کی تشخیص کو شامل کرنے کے لیے اپ ڈیٹ کردیا گیا ہے۔

    نئے ضوابط میں اجرت کی سطح کی بنیاد پر ملازمت کی زیادہ سے زیادہ مدت میں سیکٹر کے لیے مخصوص پابندیاں اور ایڈجسٹمنٹ بھی شامل کی گئی ہیں، جو 30 اگست 2024 تک لاگو ہیں۔

    خاص طور پر، بعض شعبوں میں آجر، جیسے رہائش اور خوراک کی خدمات، تعمیرات، اور مینوفیکچرنگ، اپنی افرادی قوت کا 30% تک کم اجرت والے غیر ملکی مزدوروں سے بھرتی کر سکتے ہیں۔ مزید برآں، کسی صوبے یا علاقے میں اوسط گھنٹہ اجرت سے کم ادا کرنے والی ملازمتوں کے لیے ملازمت کی زیادہ سے زیادہ مدت دو سال ہے۔

    پچھلے مالی سال کے مقابلے اکتوبر 2023 تک عارضی غیر ملکی ورکر پروگرام کی مانگ میں نمایاں 40 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ یہ پروگرام اس وقت ضروری ہے جب کینیڈین فرموں کو غیر ملکی کارکنوں کو عارضی طور پر شامل کرنے کی ضرورت ہو، خاص طور پر جب اہل کینیڈین یا مستقل رہائشی دستیاب نہ ہوں۔

    ESDC لیبر مارکیٹ کی قریب سے نگرانی کرنے اور اس بات کو یقینی بنانے کے لیے پرعزم ہے کہ عارضی غیر ملکی ورکر پروگرام کینیڈا میں عارضی غیر ملکی کارکنوں کے مفادات کا تحفظ کرتے ہوئے معاشی تبدیلیوں کے مطابق ہو۔

    کینیڈا میں آن لائن ورک پرمٹ کی درخواستوں کے لیے پراسیسنگ کا وقت گزشتہ چھ مہینوں میں 80% درخواستوں کے لیے اوسطاً 134 دن رہا ہے۔ مزید برآں، کینیڈا کا مقصد 2024 میں 485,000 نئے مستقل باشندوں کا استقبال کرنا ہے، جس کے اہداف اگلے برسوں میں بڑھ رہے ہیں۔

    2023 میں، عارضی غیر ملکی ورکر پروگرام ایک آن لائن سسٹم میں تبدیل ہو گیا، جس سے اس عمل کو مزید موثر بنایا گیا۔ حکومت نے ریکگنائزڈ ایمپلائر پائلٹ (REP) بھی متعارف کرایا تاکہ ان کمپنیوں کی مدد کی جا سکے جو کارکنوں کی حفاظت کو ترجیح دیتی ہیں اور کاروباری عمل کو آسان بناتی ہیں۔

    آجروں کو چاہیے کہ وہ عارضی غیر ملکی کارکنوں کی تنخواہوں کو مروجہ اجرت کی شرحوں کے مطابق ایڈجسٹ کریں اور موثر پروسیسنگ کے لیے آن لائن پلیٹ فارم کا استعمال کریں۔ آجروں، ہنر مند کارکنوں، اور تارکین وطن کو مشورہ دیا جاتا ہے کہ وہ ان تبدیلیوں کے بارے میں باخبر رہیں۔

    کینیڈا کے ویزے کا حصول بہت آسان، لیکن کیسے؟

    ہنر مند کارکنوں کو اپنے مطلوبہ پیشے اور مقام میں اجرت کے رجحانات کی تحقیق کرنی چاہیے، جب کہ تارکین وطن کو TFWP کے اپ ڈیٹس کے ساتھ تازہ ترین رہنا چاہیے اور زیادہ مانگ والے پیشوں پر غور کرنا چاہیے۔

  • کینیڈا جانے والے غیر ملکیوں کیلئے اہم خبر

    کینیڈا جانے والے غیر ملکیوں کیلئے اہم خبر

    کیا آپ کو اس بات کا علم ہے کہ کینیڈین امیگریشن کے لیے ایک باقاعدہ طریقہ ہے جو تعلیم، تجربہ یا ملازمت جیسی شرائط کے ساتھ پوائنٹس سسٹم کا اطلاق نہیں کرتا ہے، لیکن درخواست دہندگان کو ٹیکنالوجی سے متعلق کاروباری آئیڈیا ہونا چاہیے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق کینیڈا میں ایکسپریس انٹری کے لیے کم رقم کی ضرورت ہوتی ہے، جبکہ بزنس ویزا کے لئے کثیر رقم درکار ہوتی ہے، اسٹارٹ اپ ویزا ایک درمیانی بنیاد ہے جس میں عمر کی بھی کوئی حد نہیں ہے۔

    ہر سال ہزاروں افراد پاکستان سے روشن مستقبل کے لیے امریکا، برطانیہ، کینیڈا یا یورپی ممالک کا رخ کرتے ہیں، یہی وجہ ہے کہ ان ممالک میں امیگریشن اور ورک ویزا کے قوانین میں کسی قسم کی تبدیلی یا کسی بھی نئے پروگرام کو متعارف کرانے پر گہری نظر رکھی جاتی ہے۔

    کینیڈا نے رواں ماہ ورک پرمٹ قانون میں تبدیلی کا فیصلہ کیا اور عالمی وبا کے دوران لیبر مارکیٹ میں مانگ میں اضافے کی وجہ سے ورک پرمٹ کی مدت میں 18 ماہ کی توسیع کر دی گئی ہے، جسے جنوری 2024 سے ختم کیا جا رہا ہے۔ اس لیے کینیڈا کا سٹارٹ اپ ویزا پروگرام خواہشمندوں کے لیے ایک بہترتین موقع کہا جاتا ہے۔

    کینیڈا میں چھوٹا کاروبار قائم کرنے کے خواہشمند افراد کے لیے اسٹارٹ اپ اختراع، کینیڈین افراد کے لیے روزگار کے مواقع اور عالمی مسابقت جیسے معیارات طے کیے گئے ہیں۔

    سٹارٹ اپ پروگرام میں زیادہ سے زیادہ 5 لوگ اپلائی کر سکتے ہیں، کینیڈا کی کسی تنظیم یا‘ ڈیزگنیٹڈ باڈی’کی طرف سے تعاون یا حمایت کا خط بھی درکار ہے۔ کاروبار کو کینیڈا سے چلایا جانا چاہیے اور اہم سرگرمیاں وہاں ہونی چاہئیں۔

    کینیڈا کے ویزا کے ضوابط کے لیے انگریزی یا فرانسیسی میں سے کسی ایک کو بولنا، لکھنا اور سمجھنا ضروری ہے۔جو لوگ انگریزی میں روانی رکھتے ہیں اگر وہ فرانسیسی بھی جانتے ہوں تو کامیابی سے شروع کر سکتے ہیں۔

    امیدوار کو کینیڈا کی حکومت کو ثبوت فراہم کرنا ہوگا کہ اس کے پاس اپنے اور اپنے زیر کفالت افراد کے مالی اخراجات پورے کرنے کے وسائل ہیں اور وہ کسی سے پیسے ادھار یا قرض کے طور پر نہیں لے رہا۔

    آئی جی آر ممالک صرف اسٹارٹ اپ ورک پرمٹ جاری کرتے ہیں جبکہ کینیڈا واحد ملک ہے جہاں امیدوار بغیر کسی شرط کے اسٹارٹ اپ ویزا حاصل کرنے کے بعد مستقل رہائشی بن سکتا ہے۔

    کینیڈا میں سعودی ڈاکٹر نے بچے کی جان بچالی

    سب سے زیادہ تعداد ہندوستان اور چین کے شہریوں کی ہے جو کینیڈا کا رخ کرتے ہیں، امیگریشن ڈیپارٹمنٹ کے پاس کوٹہ ہے کہ ہر سال کن ممالک سے کتنے لوگ کینیڈا آ سکتے ہیں۔

  • کینیڈا میں ریسٹورنٹس اب ان چیزوں کا استعمال نہیں کرسکیں گے!

    کینیڈا میں ریسٹورنٹس اب ان چیزوں کا استعمال نہیں کرسکیں گے!

    کینیڈا میں ریسٹورنٹس پر بعض چیزوں کے استعمال پر پابندی عائد کردی گئی ہے، اب وہ صارفین کو یہ چیزیں پیش نہیں کرسکیں گے۔

    غیرملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق کینیڈا میں اب ریسٹورنٹس پلاسٹک کے بیگز، کھانے کے ڈبے یا کٹلری کا استعمال نہیں کرسکیں گے۔ تاہم عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ اس طرح کی پابندیاں غیر آئینی ہیں۔

    حکام کی جانب سے ریستورانوں سے کہا گیا ہے کہ وہ صارفین کو پلاسٹک کے بیگز، پلاسٹک کے کھانے کے ڈبے یا کٹلری پیش نہ کریں۔

    ایک مرتبہ استعمال کیے جانے والے پلاسٹک پر پابندی کا قانون گذشتہ برس متعارف کرایا گیا تھا، جس کا مقصد یہ تھا کہ 2030 تک پلاسٹک ویسٹ کو مرحلہ وار بنیادوں پر ختم کیا جائے۔

    نومبر میں تیل اور کیمیکل کمپنیوں نے اس سلسلے میں عدالت میں درخواست دائر کی تھی جس کے بعد کینیڈا کی ایک عدالت نے مقدمے میں فیصلہ سنایا تھا کہ یہ ’غیر معقول اور غیر آئینی‘ عمل ہے۔

    کینیڈین حکومت نے حال ہی میں اپیل دائر کرتے ہوئے عدالت سے درخواست کی ہے کہ وہ اس پابندی کو کالعدم قرار دینے کے حکم کو واپس لے۔ اس طرح سنگل یوز پلاسٹک کی تیاری، فروخت یا اسٹور میں استعمال پر پابندی نافذ ہو گئی ہے۔

    کچھ شہریوں کا کہنا ہے کہ یہ اچھی بات ہے کہ اسٹور مالکان سے ایسا کرنے کا تقاضا کیا جا رہا ہے جبکہ کچھ لوگ افسوس کا اظہار کر رہے ہیں کہ پلاسٹک کے متبادل کو تلاش کرنا ابھی اتنا آسان نہیں ہے۔

    وزیر ماحولیات اسٹیون گیلبیولٹ نے کہا کہ ’سائنس واضح ہے کہ پلاسٹک کی آلودگی ہر جگہ ہے، اور یہ جنگلی حیات کو نقصان پہنچاتی ہے اور ماحول کو نقصان پہنچاتی ہے۔ یہ کینیڈا اور دنیا بھر میں پائی جاتی ہے۔‘

    حکومت کا کہنا ہے کہ کینیڈین ہر سال 30 لاکھ ٹن پلاسٹک کا کچرا پھینکتے ہیں جس میں سالانہ 15 ارب بیگز شامل ہیں، جبکہ اس کا صرف نو فیصد ری سائیکل کیا جاتا ہے۔

    اس حوالے سے کینیڈین حکومت نے کہا کہ اس پابندی کا مقصد 2029 کے یورپی اہداف کے مطابق ری سائیکلنگ کو 90 فیصد تک بڑھانا ہے۔

  • بڑی خوشخبری ! کینیڈا  کا لاکھوں افراد کو شہریت دینے کا اعلان

    بڑی خوشخبری ! کینیڈا کا لاکھوں افراد کو شہریت دینے کا اعلان

    اونٹاریو: کینیڈا نے لاکھوں غیر قانونی امیگرنٹس کو شہریت دینے کا اعلان کردیا، اس فیصلے سے لاکھوں رفیوجیز سمیت ان افراد کو بھی فائدہ ملے گا۔

    تفصیلات کے مطابق کینیڈا کے وفاقی وزیرِ امیگریشن مارک ملر نے اعلان کیا کہ کینیڈا میں مقیم قانونی دستاویزات کے بغیر رہنے والے افراد کو مستقل رہائشی کارڈ جاری کر دیے جائیں گے اور اس طرح انہیں قانونی حیثیت مل جائے گی۔

    اس فیصلے سے لاکھوں رفیوجیز سمیت ان افراد کو بھی فائدہ ملے گا، جن کے ورک پرمٹس یا انٹرنیشنل اسٹوڈنٹس کے ویزا کی میعاد ختم ہو چکی ہے۔

    کینیڈا میں قانونی دستاویزات کے بغیر تین لاکھ سے چھ لاکھ افراد قیام پذیر ہیں۔

    یاد رہے گذشتہ ہفتے کینیڈا نے اپنی امیگریشن پالیسی میں دیگر ممالک سے آنے والے طلباء کے لیے نئے قوانین کا اعلان کیا تھا جو کہ یکم جنوری 2024 سے نافذ ہوجائیں گے۔

    کینیڈا کے وزیر برائے امیگریشن مارک ملر کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ وہ کینیڈا میں حصول علم کے لیے آنے والے افراد کو مناسب ماحول فراہم کرنے کے لیے پر جوش ہیں۔

    دنیا بھر سے لاکھوں افراد ہر سال کام اور تعلیم حاصل کرنے کے لیے کینیڈا کا رُخ کرتے ہیں، تاہم ماہرین کے مطابق نئے قوانین سے کینیڈا جانا مزید مشکل اور مہنگا ہو جائے گا۔

  • مہنگائی نے تارکین وطن کو کینیڈا چھوڑنے پر مجبور کردیا

    مہنگائی نے تارکین وطن کو کینیڈا چھوڑنے پر مجبور کردیا

    اوٹاوا : دنیا کے مختلف ممالک سے روزگار و تعلیم کیلئے کینیڈا آنے والے تارکین وطن اب اسے چھوڑنے کی تیاری کررہے ہیں، جس کی وجہ محدود آمدنی اور زیادہ اخراجات بتائے جارہے ہیں۔

    ویسے تو بیرون ملک جانے کے خواہش مند افراد کے لیے کینیڈا پسندیدہ ملک رہا ہے لیکن مہنگائی اور رہائشی کرایوں میں اضافے کے باعث زیادہ سے زیادہ تارکین دوسرے ممالک کا رخ کرنے پر مجبور ہو رہے ہیں۔

    اس حوالے سے خبر رساں ادارے روئٹرز کی رپورٹ کے مطابق وزیراعظم جسٹن ٹروڈو کے لیے آبادی میں کمی اور بڑھتی ہوئی عمر کے مسئلے سے نمٹنے کا واحد حل امیگریشن رہا ہے جس سے معاشی ترقی بھی ممکن ہوئی۔

    حکومتی اعداد و شمار کے مطابق امیگریشن کی وجہ سے کینیڈا کی آبادی گزشتہ ساٹھ سالوں میں پہلی مرتبہ اتنی تیزی سے بڑھی ہے لیکن اب یہ تعداد کم ہوتی ہوئی دکھائی دے رہی ہے۔

    سرکاری ڈیٹا کے مطابق سال 2023 کے پہلے چھ ماہ میں 42 ہزار افراد نے کینیڈا چھوڑا جبکہ سال 2022میں 93 ہزار 818 اور 2021 میں 85 ہزار 927 افراد نے دیگر ممالک کا رخ کیا۔

    امیگریشن پر کام کرنے والی تنظیم ’انسٹی ٹیوٹ فار کینیڈین سٹیزن شپ‘ کی ایک رپورٹ کے مطابق سال 2019 میں سب سے زیادہ تارکین نے کینیڈا چھوڑا۔

    تارکین کی کینیڈا چھوڑنے کی تعداد کورونا کی عالمی وبا کے دوران کم ہوئی لیکن اب ایک مرتبہ زیادہ ہوتی دکھائی دے رہی ہے۔

    اسی عرصے میں دو لاکھ 62 ہزار تارکین کینیڈا میں داخل ہوئے۔ اگرچہ کینیڈا چھوڑنے والوں کی تعداد وہاں آنے والوں کے مقابلے میں معمولی ہے لیکن حکام کے لیے یہ باعثِ تشویش ضرور ہے۔

    کینیڈا چھوڑنے والوں کی بڑھتی ہوئی تعداد جسٹن ٹروڈو کی پالیسی پر اثر انداز ہو سکتی ہے جس کے تحت صرف آٹھ سالوں میں ریکارڈ ڈھائی لاکھ افراد کو مستقل ریزیڈنسی دی گئی۔

    ہانگ کانگ سے بطور مہاجر کینیڈا آنے والی 25 سالہ کارا نے روئٹرز کو بتایا کہ وہ مشرقی ٹورنٹو کے علاقے سکاربورو میں رہائش پذیر ہیں جہاں وہ ایک کمرے کے تہ خانے کا کرایہ 650 کینیڈین ڈالر دے رہی ہیں جو ان کی تنخواہ کا 30 فیصد ہے۔

    کارا کا کہنا ہے کہ انہوں نے کبھی سوچا بھی نہیں تھا کہ ایک مغربی ملک میں رہتے ہوئے وہ صرف تہ خانے میں رہنے کا کرایہ دینے کے قابل ہوں گی،جو بھی کماتی ہوں سب خرچ ہو جاتا ہے جبکہ ہانگ کانگ میں رہتے ہوئے ماہانہ تنخواہ کا تیسرا حصہ بچا لیتی تھیں۔

    میانمار سے تعلق رکھنے والے 55 سالہ میو ماؤنگ تقریباً 30 سال قبل کینیڈا منتقل ہوئے تھے جہاں انہوں نے ریئل سٹیٹ میں کامیاب کیریئر بنایا لیکن ریٹائر ہونے کے بعد وہ باقی زندگی تھائی لینڈ جیسے ملک میں گزارنا چاہتے ہیں۔

    میو ماؤنگ کا کہنا ہے کہ وہ ریٹائرمنٹ کے بعد کی آمدنی پر کینیڈا میں اپنے معیارِ زندگی کو برقرار نہیں رکھ سکیں گے۔

    واضح رہے کہ گزشتہ ماہ جسٹن ٹروڈو نے ہاؤسنگ مارکیٹ پر دباؤ کم کرنے کے لیے سال 2025 کے بعد سے نئے رہائشیوں کی سالانہ تعداد پانچ لاکھ تک محدود کر دی ہے۔

  • کینیڈا جانے کے خواہش مندوں کے لئے اہم خبر!

    کینیڈا جانے کے خواہش مندوں کے لئے اہم خبر!

    کینیڈا نے اپنی امیگریشن پالیسی میں دیگر ممالک سے آنے والے طلباء کے لیے نئے قوانین کا اعلان کردیا ہے، جو کہ یکم جنوری 2024 سے نافذ ہوجائیں گے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق کینیڈا کے وزیر برائے امیگریشن مارک ملر کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ وہ کینیڈا میں حصول علم کے لیے آنے والے افراد کو مناسب ماحول فراہم کرنے کے لیے پر جوش ہیں۔

    دنیا بھر سے لاکھوں افراد ہر سال کام اور تعلیم حاصل کرنے کے لیے کینیڈا کا رُخ کرتے ہیں، تاہم ماہرین کے مطابق نئے قوانین سے کینیڈا جانا مزید مشکل اور مہنگا ہو جائے گا۔

    کینیڈا کی جانب سے جی آئی سی (Guaranteed Investment Certificate) کے تحت جمع کرائے جانے والی رقم میں غیر معمولی اضافہ سامنے آیا ہے۔

    نئے قوانین کے تحت اس رقم کو بڑھا کر 20 ہزار 635 ڈالر کر دیا گیا ہے۔ جبکہ اس سے قبل یہ رقم 10 ہزار ڈالر تھی اور اسے سنہ 2000 میں بڑھایا گیا تھا۔

    جی آئی سی اس رقم کو کہا جاتا ہے جو دیگر ممالک سے آنے والے طلباء کینیڈا میں رہائش کے سلسلے میں اپنی اہلیت ثابت کرنے کے لیے جمع کراتے ہیں۔

    کینیڈین حکام کے مطابق وقت کے ساتھ روزمرہ اخراجات میں اضافہ ہوگیا ہے، تاہم اس فیس کو بڑھایا نہیں گیا تھا جس کی وجہ سے طلبہ کو کینیڈا آمد پر پتا چلتا تھا کہ ان کے پاس اتنے فنڈز نہیں کہ وہ تعلیم جاری رکھ سکیں۔

    کینیڈین حکام نے وضاحت کی کہ 2024 سے ہر امیدوار کو کم از کم 20 ہزار 635 ڈالر ظاہر کرنا ضروری ہیں، یہ رقم پہلے سال کی ٹیوشن فیس اور سفری اخراجات کے علاوہ ہے۔

    کینیڈا میں پہلے سٹوڈنٹ ویزے پر آنے والے طلبہ کو ایک ہفتے میں صرف 20 گھنٹے کام کرنے کی اجازت دی گئی تھی لیکن پھر کینیڈین حکومت نے طلبا کو پڑھائی کے ساتھ ساتھ فل ٹائم کام کرنے کی اجازت بھی دے دی۔

    تاہم اس قانون کی معیاد 31 دسمبر 2023 تک تھی لیکن اب کینڈین حکومت نے اس کی مدت 30 اپریل 2024 تک کر دی ہے۔

  • کینیڈا جانے کے خواہش مندوں کے لئے بڑی خوشخبری

    کینیڈا جانے کے خواہش مندوں کے لئے بڑی خوشخبری

    کینیڈا جانے کے خواہش مند افراد کے لئے بڑی خوشخبری سامنے آگئی، کینیڈا نے 2024-2026 کے لیے ایک پرجوش امیگریشن لیول پلان کا اعلان کردیا ہے۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ منصوبے میں 2024 میں 485,000 نئے رہائشیوں کے اہداف کا خاکہ پیش کیا گیا ہے، جو 2025 میں بڑھ کر 500,000 ہو جائے گا اور 2026 میں اسی سطح کو برقرار رکھا جائے گا۔

    (IRCC) کی سربراہی میں اُٹھایا جانے والا یہ اہم اقدام حکمت عملی کے ساتھ مزدوروں کی شدید کمی کو دور کرتا ہے، اقتصادی ترقی کو فروغ دیتا ہے، اور خاندان کے دوبارہ اتحاد میں سہولت فراہم کرتا ہے۔

    اس منصوبے میں میاں بیوی، شراکت داروں، بچوں اور والدین اور دادا دادی کے پروگرام پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے خاندان کے دوبارہ اتحاد پر بھی زور دیا گیا ہے۔

    کلیدی عناصر میں فرانسیسی بولنے والی امیگریشن میں اضافہ، صحت اور STEM جیسے شعبوں میں لیبر مارکیٹ کی ضروریات کو پورا کرنا، اور ایکسپریس انٹری اور صوبائی نامزد پروگرام کے داخلوں کے مخصوص اہداف شامل ہیں۔

    کینیڈا کا ایک فعال حکمت عملی کے ساتھ مقصد عالمی سطح پر ہنر مند کارکنوں، کاروباری افراد، اور خاندانوں کو اپنی طرف متوجہ کرنا ہے، جو کہ عالمی معیشت میں پائیدار کامیابی کے لیے خود کو پوزیشن میں لانا ہے۔

    کینیڈا کا امیگریشن لیول پلان 2024-2026 ملک کی امیگریشن کو اقتصادی ترقی، سماجی متحرک اور جدت کے ایک اہم محرک کے طور پر تسلیم کرتا ہے۔

    یہ منصوبہ ایک متحرک اور خوشحال مستقبل کی منزلیں طے کرتا ہے، جس سے کینیڈا کی ساکھ کو ایک خوش آئند اور کھلے معاشرے کے طور پر تقویت ملتی ہے جو دنیا بھر میں نئے آنے والوں کی صلاحیتوں اور شراکت کی قدر کرتا ہے۔

    ’کینیڈا: یہودی کمیونٹی سینٹر پر پیٹرول بم حملہ‘

    تنوع اور شمولیت کے اصولوں پر مبنی، کینیڈا کی امیگریشن پالیسیاں تمام پس منظر اور ثقافتوں سے تعلق رکھنے والے افراد کو خوش آمدید کہنے کے لیے اس کے عزم کی عکاسی کرتی ہیں۔

  • سکھوں کو مخصوص تاریخ سے ایئر انڈیا سے سفر نہ کرنے کی انتباہی ویڈیو، کینیڈین پولیس متحرک

    سکھوں کو مخصوص تاریخ سے ایئر انڈیا سے سفر نہ کرنے کی انتباہی ویڈیو، کینیڈین پولیس متحرک

    اوٹاوا: سکھوں کو مخصوص تاریخ سے ایئر انڈیا سے سفر نہ کرنے کی انتباہی ویڈیوز سوشل میڈیا پر سامنے آنے کے بعد کینیڈین پولیس متحرک ہو گئی ہے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکا میں مقیم بھارت میں سکھوں کے لیے الگ ریاست بنانے کی جدوجہد کرنے والے رہنما گرپتوانت سنگھ پنوں کی ویڈیوز وائرل ہوئی ہیں جن میں وہ سکھ برادری کو خبردار کر رہے ہیں کہ نومبر کی 19 تاریخ سے ایئر انڈیا میں سفر نہ کریں آپ لوگوں کی زندگیاں خطرے میں پڑ سکتی ہیں۔

    کینیڈا کے وزیر برائے ہوا بازی نے کہا ہے کہ وفاقی پولیس اُن وائرل ویڈیوز کی تحقیقات کر رہی ہے جن میں خبردار کیا گیا ہے کہ 19 نومبر سے ایئر انڈیا سے سفر نہ کیا جائے۔

    خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق اوٹاوا میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر ہوا بازی پابلو روڈریگوئز نے کہا کہ ہم ہر خطرے کو نہایت سنجیدگی سے لیتے ہیں اور خاص طور پر اگر وہ ایئر لائنز کے حوالے سے ہو۔ ان کا کہنا تھا کہ رائل کینیڈین ماؤنٹڈ پولیس اس معاملے کی تحقیقات کر رہی ہے۔

    بعد ازاں سکھ رہنما نے کینیڈین میڈیا کو بتایا کہ یہ کوئی انتباہ نہیں بلکہ انھوں نے انڈین کاروبار کے بائیکاٹ کے لیے کہا ہے۔

  • کینیڈا جانے والے غیرملکیوں کیلئے بڑی خبر

    کینیڈا جانے والے غیرملکیوں کیلئے بڑی خبر

    اوٹاوا : کینیڈا کی حکومت نے دنیا بھر سے لاکھوں غیرملکیوں کو خوش آمدید کہنے کا عندیہ دیا ہے جنہیں ملک میں مستقل رہائشی سہولت فراہم کی جائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق حکومت کینیڈا نے آئندہ تین سال تک تارکین وطن کی تعداد میں اضافے کے اپنے ہدف کو برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق امیگریشن کے وزیر مارک ملر نے پارلیمنٹ میں اگلے تین سال کے لیے نئے اہداف پیش کیے ہیں جس کے مطابق سال 2026تک 5لاکھ تارکین وطن ملک میں مستقل رہائش اختیار کرسکیں گے۔

    کینیڈا کے وزیر برائے امیگریشن مارک ملر نے مستقبل کے امیگریشن پلان کا اعلان کرتے ہوئے بتایا کہ آئندہ تین سال تک نئے تارکین وطن کی تعداد میں اضافہ کیا جائے گا تاہم ان کی تعلیم اور مہارت کے حوالے سے کچھ تبدیلیاں متوقع ہیں۔

    مارک ملر

    مارک ملر کا کہنا ہے کہ کینیڈا 2026 تک 500,000 تارکین وطن کو خوش آمدید کہے گا، حکومت سال2023میں 465,000 اور 2024 میں 485,000 افراد کو مستقل رہائش دینے کا ارادہ رکھتی ہے جن کی تعداد 2025 تک 500,000 تک پہنچانے کا منصوبہ ہے، یاد رہے کہ 2015 میں امیگریشن کا ہدف تین لاکھ سے کم تھا۔

    کینیڈا کے امیگریشن کے وزیر مارک ملر نے یہ بھی اعتراف کیا کہ حالیہ برسوں میں کینیڈا کے امیگریشن سسٹم میں کچھ خامیاں ہیں اور وہ اسے بہتر کریں گے۔

    دوسری جانب موجودہ حکومت تنقید کی زد میں ہے کہ تارکین وطن کی بڑھتی ہوئی تعداد سے رہائش کی فراہمی اور صحت کی دیکھ بھال کا نظام متاثر ہو رہا ہے۔