Tag: کیوبا

  • ٹرمپ نے کیوبا پر سخت پالیسی بحال کردی

    ٹرمپ نے کیوبا پر سخت پالیسی بحال کردی

    امریکا کی جانب سے کیوبا پر سخت پالیسی بحال کردی گئی، جبکہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کیوبا سے متعلق نئی پالیسی پر دستخط کر دیے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سابق صدر جو بائیڈن کی کیوبا پالیسی واپس لے لی۔

    رپورٹس کے مطابق امریکا کی کیوبا پر سخت پالیسی بحال کردی گئی۔ وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ کیوبا پر معاشی پابندیاں برقرار رہیں گی۔

    وائٹ ہاؤس کے مطابق امریکی سیاحوں پر کیوبا کا سفر دوبارہ ممنوع قرار دے دیا گیا۔

    دوسری جانب امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان ٹیمی بروس نے کہا ہے کہ شام سے تمام امریکی پابندیاں ہٹائی جارہی ہیں۔

    واشنگٹن میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ شام سے تمام امریکی پابندیاں ہٹائی جارہی ہیں اور مڈل ایسٹ ٹاسک فورس کو ختم کر دیا گیا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ غزہ کی موجودہ صورتحال کی ذمہ دار حماس ہے، حماس نے ہتھیار ڈالنے سے انکار کیا اور مغویوں کو بھی رکھا ہوا ہے۔

    ٹیمی بروس نے کہا کہ صدر ٹرمپ نے مشرق وسطیٰ کو ہمیشہ کیلئے تبدیل کردیا ہے، غزہ ابھی بھی وار زون ہے، غزہ میں سیز فائر کے لئے کوششیں کرتے رہیں گے۔

    ایران سے متعلق بات کرتے ہوئے ترجمان امریکی محکمہ خارجہ نے کہا کہ ایران کے ساتھ ہماریعمل نے ثابت کیا کہ ہم امن چاہتے ہیں۔

    ٹیمی بروس نے کا کہنا تھا کہ وزیرخارجہ مارکو روبیو دنیا میں قوت کے ذریعے امن کی پالیسی پرعمل پیرا ہیں، صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی سربراہی میں مارکو روبیو پوری قوت سے امن کی پالیسی پر کاربند ہیں۔

    ایک سوال کے جواب میں ٹیمی بروس نے بتایا کہ قومی سلامتی کے پیش نظر امریکی ویزے منسوخ کرنے کی ہماری عوامی پالیسی ہے، اپنے ملک کی پالیسی سے متعلق ہرملک خودمختار ہے۔ اگر کوئی امریکا آرہا ہے تو اسے یہاں رہنے والوں کا احترام کرنا ہوگا۔

    انہوں نے کہا کہ صدر ٹرمپ سب سے طاقتور رہنما کے طور پر امریکا اور دنیا بھر میں امن کیلئے کام کررہے ہیں، ان کے پاس تمام لوگوں کو میز پر لانے کی صلاحیت ہے۔

    ٹرمپ کے بل کی حمایت کرنے والے آئندہ سال پرائمری الیکشن ہار جائیں گے، ایلون مسک کی دھمکی

    ترجمان امریکی محکمہ خارجہ ٹیمی بروس نے مزید کہا کہ روس یوکرین کی جنگ جلد بند ہونی چاہیے، ہرملک کا مستقبل اس کے اپنے ہاتھ میں ہے، ٹرمپ چاہتے ہیں ایران باقی ملکوں کے ساتھ معمول کے تعلق بحال کرے۔

  • کیوبا میں بجلی کا بڑا بریک ڈاؤن

    کیوبا میں بجلی کا بڑا بریک ڈاؤن

    کیوبا میں بجلی کے بڑے بریک ڈاؤن کے باعث ملک کا بیشتر حصّہ اندھیرے میں ڈوب گیا۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق کیوبا کے دارلحکومت ہوانا سمیت ملک کا بیشتر حصہ مکمل اندھیرے میں ڈوب گیا، اسٹریٹ لائٹس، ٹریفک سگنلز،انٹرنیٹ سب کچھ بند ہوگیا۔

    وزارت توانائی کے مطابق ہوانا کے مضافات میں ڈیزمیرو سب اسٹیشن میں تیکنیکی خرابی کی وجہ سے بڑا بریک ڈاؤن ہوا، بجلی کی طلب تین ہزار دو سو پچاس میگاواٹ جبکہ خسارہ تیرہ سو میگا وات تک پہنچ چکا ہے۔

    واضح رہے کہ رواں برس کے آغاز میں امریکا کے زیرِ انتظام جزیرے پورٹو ریکو میں فنی خرابی کے باعث بجلی کی ترسیل متاثر ہوگئی تھی، جس کے باعث لاکھوں افراد بجلی سے محروم ہوگئے تھے۔

    رپورٹ کے مطابق پورٹو ریکو میں پاور گرڈ کی خرابی کے باعث جزیرے کے بڑے حصے میں بجلی معطل ہوگئی تھی، جس سے تقریباً 14 لاکھ صارفین متاثر ہوئے۔

    کراچی کو بجلی کے بڑے بریک ڈاؤن کا سامنا، ایکسٹرا ہائی ٹینشن لائن ٹرپ

    پورٹو ریکو کے گورنر پیڈرو پیئرلویسی کا سوشل میڈیا پر جاری پیغام میں کہنا تھا کہ بجلی کی بحالی کے لئے کوششیں کررہے ہیں۔

    جزیرے میں بجلی فراہم کرنے والی کمپنی بجلی کے نظام کی بحالی اور جزیرے میں جلد از جلد بجلی کی فراہمی کے لیے کاموں میں مصروف رہی۔

  • کیوبا سے متعلق امریکا کا اہم اعلان

    کیوبا سے متعلق امریکا کا اہم اعلان

    واشنگٹن: امریکا نے کیوبا کو دہشت گردی کے سرپرستوں کی فہرست سے نکالنے کا اعلان کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق بائیڈن انتظامیہ نے منگل کو کہا ہے کہ وہ کیوبا کو دہشتگردی کے سرپرستوں کی اپنی ’بلیک لسٹ‘ سے نکال دے گا، کمیونسٹ ملک نے امریکا کے اس اقدام کا خیر مقدم کرتے ہوئے 553 قیدیوں کو رہا کرنے کا اعلان کر دیا۔

    کیوبا کے صدر نے پابندیوں کو کم کرنے کے بائیڈن کے فیصلے کو ’درست‘ قرار دیتے ہوئے تعریف کی، لیکن کہا کہ یہ اقدامات بہت دیر سے کیے گئے ہیں۔

    امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ یہ اقدام ممکنہ طور پر اگلے ہفتے ڈونلڈ ٹرمپ کے دوبارہ عہدہ سنبھالنے کے بعد واپس لیا جا سکتا ہے۔ روئٹرز کے مطابق جو پابندیاں ہٹائی جا رہی ہیں ان میں وہ بھی شامل ہیں جو ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی پچھلی مدت کے دوران لگائی تھیں، اگر یہ اقدام برقرار رہتا ہے تو یہ اوباما کے دور کے بعد سے امریکا اور کیوبا کے تعلقات میں سب سے اہم پیش رفت ہوگی۔

    یہ ایک افسوس ناک امر ہے کہ کیوبا پر ابھی بھی 1962 سے جاری امریکی پابندیاں برقرار ہیں، ان قیدیوں کو جولائی 2021 میں ہونے والے مختلف مظاہروں کے دوران گرفتار کیا گیا تھا۔

    واضح رہے کہ ٹرمپ کیوبا کے ایک سخت ناقد ہیں، اور انھوں نے جزیرے (کیوبا) کو دہشت گردی کا ریاستی سرپرست قرار دے دیا تھا، ٹرمپ نے ابھی تک ان اقدامات پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے، تاہم اس سے قبل وہ اس کمیونسٹ ملک پر اپنا سخت گیر مؤقف واضح کر چکے ہیں۔

  • کیوبا میں 5.9 شدت کا زلزلہ

    کیوبا میں 5.9 شدت کا زلزلہ

    کیوبا میں 5.9 شدت کا زلزلہ ریکارڈ کیا گیا ہے، جس کے باعث عوام میں خوف و ہراس پھیل گیا۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق یورپی میڈیٹیرینیئن سیسمولوجیکل سینٹر (ای ایم ایس سی) نے بتایا کہ زلزلے کے جھٹکے آج صبح کیوبا میں محسوس کیے گئے۔

    رپورٹس کے مطابق زلزلے کی شدت ریکٹر اسکیل پر 5.9 ریکارڈ کی گئی، لوگ گھروں سے باہر نکل آئے۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق کیوبا میں زلزلہ 25 کلومیٹر گہرائی میں آیا، جس نے جزیرے کے باشندوں تشویش میں مبتلا کر دیا، زلزلے سے کسی قسم کے نقصان کی اطلاعات فی الحال موصول نہیں ہوئیں۔

    واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے چلی کے دارالحکومت سانٹیاگو میں 6.3 شدت کے زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے تھے۔

    میکسیکو میں طیارہ گر کر تباہ، متعدد ہلاک

    رپورٹس کے مطابق چلی کے دارالحکومت سانٹیاگو میں زلزلے کا مرکز کیوریکو سے52 کلومیٹر دور جنوب مشرق میں تھا، جبکہ زلزلے کی گہرائی 114 کلومیٹر ریکارڈ کی گئی۔

    خبر رساں ایجنسی کے مطابق کسی جانی و مالی نقصان کی طلاع نہیں ملی ہے۔

  • سمندری طوفان ’رافیل‘ کی دل دہلا دینے والی ویڈیو

    سمندری طوفان ’رافیل‘ کی دل دہلا دینے والی ویڈیو

    ہوانا: کیوبا میں ایک بار پھر سمندری طوفان ’رافیل‘ نے تباہی مچا دی ہے، اس طوفان کی ایک دل دہلا دینے والی ویڈیو بھی سامنے آئی ہے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق ٹراپیکل اسٹارم رافیل سے کیوبا میں تباہی پھیل گئی ہے، کیوبا میں بجلی کا بڑا بریک ڈاؤن ہوا ہے، اور شہری بجلی سے محروم ہو گئے ہیں۔

    180 کلو میٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے چلنے والی ہوائیں راستے میں آنے والی ہر شے اڑا لے گئیں، طوفانی ہواؤں سے نظامِ زندگی درہم برہم ہو گیا، اور نیشنل گرڈ اسٹیشن میں خرابی کے سبب کئی علاقے بجلی سے محروم ہو گئے، بجلی کی معطلی کی وجہ سے معمولات زندگی شدید متاثر ہو گئے ہیں۔

    ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق مغربی کیوبا میں تباہی پھیلانے کے بعد کیٹیگری 3 کے سمندری طوفان رافیل نے بدھ کی رات خلیج میکسیکو کی طرف رخ کر لیا ہے، طوفان کی وجہ سے ہوانا کے ساحلوں پر زبردست لہریں اٹھیں، اور بدھ کی شام شہر میں تیز ہواؤں اور بارش نے سڑکوں پر درختوں کو اکھاڑ پھینکا۔

    محکمہ موسمیات نے متنبہ کیا ہے کہ رافیل کی وجہ سے مغربی حصوں میں ’جان لیوا‘ طوفانی لہریں اٹھ سکتی ہیں، اور آندھی اور سیلاب آ سکتا ہے۔ واضح رہے کہ کیوبا دو ہفتے قبل آںے والے ایک اور سمندری طوفان کے اثرات سے بھی ابھی نہیں نکلا ہے، کہ رافیل نے تباہ کن بلیک آؤٹ سے اسے دوچار کر دیا ہے، جو کیوبا کے لیے ایک بری خبر ہے۔

    امریکی محکمہ خارجہ نے منگل کی سہ پہر ہی کیوبا کے لیے ایک ایڈوائزری جاری کر دی تھی، جس میں غیر ضروری عملے اور امریکی شہریوں کو پروازوں کی پیش کش کی گئی تھی، اور دوسروں کو مشورہ دیا گیا تھا کہ سمندری طوفان رافیل کے ممکنہ اثرات کی وجہ سے کیوبا کے سفر سے گریز کریں۔

  • امریکی پابندیوں کے باعث آدھا کیوبا تاریکی میں ڈوب گیا

    امریکی پابندیوں کے باعث آدھا کیوبا تاریکی میں ڈوب گیا

    ہوانا: کیریبین ملک کیوبا میں تاریکی کا راج پھیل گیا ہے، امریکی پابندیوں کے باعث ملک میں توانائی کا بحران سنگین تر ہو گیا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق کیوبا میں توانائی کا بحران سنگین ہو گیا ہے، اور آدھا ملک تاریکی میں ڈوب گیا، لاکھوں افراد بجلی سے محروم ہیں۔

    حکومت نے تین دن کے لیے سرکاری اسکول، کاروباری مراکز اور تمام غیر ضروری سرگرمیوں کو بند رکھنے کا اعلان کر دیا ہے، حکومت کا کہنا ہے کہ توانائی کے بحران کا سامنا ہے جس کی بڑی وجہ ایندھن کی قلت ہے۔

    کیوبا کے صدر میگوئل ڈیاز کینیل نے توانائی کے بحران کا ذمہ دار امریکی پابندیوں کو قرار دے دیا ہے، اور کہا ہے کہ پابندیوں کے باعث ایندھن کی خریداری میں مشکلات ہیں۔

    واضح رہے کہ کیوبا کے دارلحکومت ہوانا سمیت بیش تر شہروں میں 18 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ معمول ہو گئی ہے۔ روئٹرز کے مطابق ملک کے ایک کروڑ باشندوں کی اکثریت جمعہ کی رات کو بھی اندھیرے میں تھی، تاہم حکام کا کہنا تھا کہ تیل سے چلنے والے کم از کم پانچ پیداواری پلانٹس راتوں رات دوبارہ شروع ہو جائیں گے۔

  • 133 ٹن چکن چوری، سڑکوں پر فروخت!

    133 ٹن چکن چوری، سڑکوں پر فروخت!

    ڈکیتی کی انوکھی واردات میں کیوبا میں 30 لوگوں نے مل کر 133 ٹن مرغی کا گوشت ڈبوں میں‌ بھر کر چوری کرلیا۔

    غیرملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق کیوبا میں 30 افراد پر 133 ٹن کے قریب چکن چوری کرنے اور اسے سڑک پر بیچنے کا الزام عائد کیا گیا ہے جب کہ ملک میں اس وقت خوراک کی قلت کا بھی سامنا ہے۔

    کیوبا کے سرکاری ٹی وی کے مطابق، چوروں نے دارالحکومت ہوانا میں سرکاری سہولت خانے میں کارروائی کی ہے جہاں سے 1,660 سفید ڈبوں میں گوشت کو لے جایا گیا۔

    اس بات کا بھی انکشاف ہوا ہے کہ چوری شدہ چکن کی فروخت سے حاصل ہونے والی رقم کو فریج، لیپ ٹاپ، ٹیلی ویژن اور ایئر کنڈیشنر خریدنے کے لیے استعمال کیا گیا۔

    مرغی کے گوشت کو کیوبا کے ’راشن بک‘ کے نظام کے لیے مختص کیا گیا تھا جو کہ آنجہانی فیڈل کاسترو کے 1959 کے انقلاب کے بعد متعارف کرایا گیا تھا تاکہ عوام کو سبسڈائز چیزیں فراہم کی جائیں۔

    سرکاری خوراک کی تقسیم کار کمپنی کے ڈائریکٹر ریگوبیرٹو مسٹیلائر کا کہنا ہے کہ چوری کی گئی جو مقدار چرائی گئی ہے وہ چھوٹے صوبے کے لیے ایک ماہ کے چکن کے راشن کے برابر تھی۔

    تاہم حکام نے یہ نہیں بتایا کہ چکن کی چوری کب ہوئی، لیکن یہ ممکنہ طور پر آدھی رات اور 2 بجے کے درمیان کا واقعہ ہے۔ کیمرے کے ذریعے چکن لے جانے والے ٹرکوں کو پتا چلا۔

    ٹی وی رپورٹ کے مطابق اس لسلے میں 30 افراد پر الزامات عائد کیے گئے ہیں جن میں پلانٹ کے شفٹ باسز، آئی ٹی ورکرز، سیکیورٹی گارڈز اور باہر کے لوگ بھی شامل ہیں جو کمپنی سے براہ راست وابستہ نہیں ہیں۔

    اگر ان ملزمان پر اتنی بڑی مقدار میں چکن چرانے کا جرم ثابت ہوگیا تو انھیں 20 سال قید کی سزا ہو سکتی ہے۔

  • کاسترو، جس کی انقلابی جدوجہد اور امریکا کی بے بسی تاریخ کا حصّہ ہے

    کاسترو، جس کی انقلابی جدوجہد اور امریکا کی بے بسی تاریخ کا حصّہ ہے

    یکم جنوری 1959ء کو فیدل کاسترو نے کیوبا کے عوام کے سامنے ایک بالکونی میں کھڑے ہو کر اپنے انقلاب اور اپنی فتح کا اعلان کیا تھا اور اس کے بعد ایک کریبیئن جزیرہ کمیونسٹ ملک میں تبدیل ہو گیا۔

    کیوبا پر اس وقت ایک آمر باتستا مسلط تھا جسے امریکا کی حمایت حاصل تھی۔ کیوبا وہ ملک ہے جو امریکا سے محض 145 کلومیٹر دور ہے اور فیدل کاسترو امریکا کے دشمنوں کی فہرست میں‌ شامل تھے جنھوں‌ نے امریکا کے حمایت یافتہ باتستا کو زیر کیا۔

    کاسترو کا سنہ پیدائش 1926ء ہے۔ کیوبا کے ایک امیر اور جاگیردار گھرانے کے فرد ہونے کے ناتے اگرچہ ان کی زندگی عیش و عشرت اور ہر سہولت سے آراستہ تھی، لیکن کاسترو نے یہ سب اپنی انقلابی فکر اور جنون پر قربان کر دیا۔ انھوں نے ایک نہایت مشکل اور کٹھن راستہ منتخب کیا۔ وہ اپنے سماج میں اونچ نیچ اور لوگوں کے مصائب دیکھ کر باغی ہوگئے اور گھر بار چھوڑ کر انقلابی جدوجہد شروع کی جو کام یاب رہی۔

    کیوبا میں باتستا کی حکومت میں عوام کی مشکلات بڑھ گئی تھیں اور بدعنوانی اور عدم مساوات کے علاوہ قانون حکام اور امرا کے تابع تھا جس میں سزا کا تصوّر صرف عوام کے لیے تھا۔ جرائم عام تھے اور جسم فروشی، جُوا اور منشیات کیوبا کے لیے سرطان بن چکی تھی۔

    کاسترو نے اسے بدلنے کا عہد کیا اور امریکا کی پشت پناہی سے حکومت میں‌ آنے والے کو آمر کہتے ہوئے اس کے خلاف جدوجہد کا آغاز کردیا، ان کے ہم خیال اور ساتھی بھی ان کے حکم پر پہاڑوں میں جمع ہوگئے اور بغاوت کردی جس میں‌ ناکامی کے بعد کاسترو کو 1953ء میں جیل بھیج دیا گیا، دو سال بعد انھیں‌ عام معافی دے دی گئی اور ان کی رہائی عمل میں‌ آئی۔

    فیدل کاسترو نے جیل سے باہر آنے کے بعد دوبارہ جدوجہد کا آغاز کیا اور اس بار انھیں‌ اپنے وقت کے گوریلا لڑائی کے ماہر چی گویرا کا ساتھ اور مدد بھی حاصل تھی۔ 1956ء میں جو گوریلا جنگ انھوں نے شروع کی اس میں بتیستا کو شکست دینے کے بعد کاسترو کیوبا کے حکم راں بنے۔

    1960ء میں کاسترو نے کیوبا میں وہ تمام کاروبار قومی ملکیت میں لے لیے جن سے دراصل امریکا مالی طور پر فائدہ سمیٹ رہا تھا۔ اس اقدام پر کیوبا کو تجارتی و اقتصادی پابندیوں کا سامنا کرنا پڑا۔ فیدل کاسترو پر متعدد قاتلانہ حملے بھی ہوئے، لیکن وہ محفوظ رہے۔

    1960ء میں کاسترو نے اپنے دور میں‌ بے آف پگ میں سی آئی کی سرپرستی میں ہونے والی ایک بغاوت کو بھی ناکام بنایا۔ 1976 میں کیوبا کی قومی اسمبلی نے انھیں صدر منتخب کر لیا۔ تاہم بعد میں جہاں ان کے انقلاب کے زبردست حامی اور پرستار کیوبا میں موجود تھے، وہیں ان کے لیے نفرت اور ناپسندیدگی بھی پیدا ہونے لگی۔ 80 کی دہائی کے نصف تک سیاسی منظر نامہ بدل رہا تھا جس میں کاسترو کا انقلاب بھی ڈوب گیا۔

    بڑھتی ہوئی عمر کے ساتھ کاسترو کی طبیعت ناساز رہنے لگی تو 2008 میں وہ اپنی ذمہ داریوں سے الگ ہوگئے اور منظرِ عام سے بھی ہٹ گئے۔ کیوبا میں کمیونسٹ انقلاب کے اس سربراہ کا انتقال 2016 میں آج ہی کے دن ہوا۔ فیدل کاسترو کی یک جماعتی حکومت تقریباً نصف صدی تک رہی۔

    کاسترو کی نوجوانی کا زمانہ ہنگامہ خیز اور نہایت مصروف گزرا اور بعد کے برسوں میں اپنی حکومت، عوام اور عالمی سطح پر اپنی مخالفت، حمایت اور سازشوں سے نمٹنے رہے، لیکن کاسترو کو جب موقع ملا تو ان کی یادداشتوں پر مبنی کتاب بھی سامنے آئی۔ یہ کیوبا کے عظیم لیڈر اور ایک انقلابی کی وہ داستان تھی جو تاریخ میں ہمیشہ زندہ رہے گی۔ اس میں‌ کاسترو نے کیوبا میں‌ آمر کے خلاف اپنی گوریلا جنگ سے متعلق تصاویر، نقشے اور اپنے لڑائی کے منصوبوں کا ذکر کیا ہے۔

    کاسترو کی کتاب میں ان کے پچپن کی یادداشتیں‌ بھی شامل ہیں جس میں‌ یہ بھی بتایا ہے کہ وہ کیسے گوریلا جنگجو بنے۔ فیدل کاسترو وہ انقلابی لیڈر تھے جن کے بارے میں دنیا بھر میں‌ کتابیں شایع ہوئیں اور مشہور مصنّفین کے لاتعداد مضامین ان کی عام زندگی، انقلابی جدوجہد اور ان کے سیاسی سفر کے علاوہ بالخصوص امریکا اور کاسترو کی وہ کہانیاں سناتے ہیں جن پر ہمیشہ پردہ ڈالنے اور راز رکھنے کی کوشش کی گئی۔

  • کیوبا کے نزدیک سمندری طوفان، امریکی ریاست میں بھی ہنگامی حالت نافذ

    کیوبا کے نزدیک سمندری طوفان، امریکی ریاست میں بھی ہنگامی حالت نافذ

    ہوانا: کیوبا کے نزدیک سمندری طوفان نے خطرے کی گھنٹیاں بجا دی ہیں، امریکی ریاست فلوریڈا میں بھی ہنگامی حالت نافذ کر دی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق سمندری طوفان آئن نے کیٹیگری ون کے شدت اختیار کر لی ہے اور اس کا رخ کیوبا کے مغربی علاقوں کی جانب ہے، جہاں بارش اور ہواؤں نے علاقے کو گھیر لیا ہے، اور حکام نے 50 ہزار افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا۔

    امریکی نیشنل ہریکن سینٹر کے مطابق طوفان آئن نے شدت اختیار کر لی ہے اور اس میں مزید تیزی بھی آرہی ہے، جزیرہ کیمن بھی طوفان سے متاثر ہو سکتا ہے۔

    سمندری طوفان منگل کی صبح تک تیزی سے شدت اختیار کرتا رہا، جو کیوبا کے قریب پہنچتے ہی ایک بڑے کیٹیگری 3 کے سمندری طوفان میں تبدیل ہو گیا، جزیرے کے مغربی حصے میں حالات بدستور خراب ہوتے جا رہے ہیں۔

    24 گھنٹوں کے دوران، پیر کی صبح 5 بجے سے منگل کی صبح 5 بجے تک، طوفان کی مسلسل تیز ہوتی ہوائیں 75 میل فی گھنٹہ سے 125 میل فی گھنٹہ کی رفتار تک بڑھ گئیں۔

    دوسری جانب امریکی ریاست فلوریڈا کے مغربی ساحلی علاقوں کے لیے بھی وارننگ جاری کر دی گئی ہے، فلوریڈا کے گورنر ران ڈی سینٹس نے ریاست کی تمام 67 کاؤنٹیز مین ایمرجنسی نافز کر دی۔

    آئن 2022 اٹلانٹک سمندری طوفان کے موسم کے چوتھے سمندری طوفان کے طور پر طاقت حاصل کرتا جا رہا ہے، موسمیات کے ماہرین کی پیشن گوئی ہے کہ یہ طوفان اگلے دو دنوں میں مزید شدت اختیار کرے گا اور آج منگل کی شام تک خلیج میکسیکو میں کیٹیگری 4 کی شکل اختیار کر سکتا ہے۔

  • کیوبا سے دنیا کو بچانے کے لیے حیرت انگیز دوا کی ترسیل شروع

    کیوبا سے دنیا کو بچانے کے لیے حیرت انگیز دوا کی ترسیل شروع

    ہوانا: امریکا کی جانب سے پابندیوں کا سامنا کرنے کے باوجود کیوبا جیسے چھوٹے ملک نے مہلک کرونا وائرس کا توڑ نکال لیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کیوبا نے دنیا بھر میں کرونا وائرس سے لڑنے کے لیے حیرت انگیز دوا کا استعمال شروع کر دیا ہے، اس سلسلے میں کیوبا نے اپنی طبی ٹیمیں دیگر ممالک بھی بھیجنا شروع کر دی ہیں، حکام کا کہنا ہے کہ نئی دوا سے نیا کرونا وائرس ٹھیک ہو جاتا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ دوا انٹرفیرون الفا ٹو بی ری کمبنینٹ (IFNrec) کہلاتی ہے، جسے کیوبا اور چین کے سائنس دانوں نے مل کر بنایا ہے، چین میں اس دوا کا استعمال جنوری ہی سے جاری ہے۔

    کیوبا نے اب یہ دوا درجنوں دیگر ممالک کو بھی اپنی طبی ٹیموں کے ساتھ فراہم کرنی شروع کر دی ہے، کیوبن حکام کا کہنا ہے یہ نئی اینٹی وائرل دوا کرونا وائرس کے علاج کے سلسلے میں نہایت کارآمد ثابت ہوئی ہے۔

    کیوبا، جسے امریکا کی جانب سے پابندیوں کا سامنا ہے، نے اس سے قبل 1980 میں ڈینگی بخار کے علاج کے لیے جدید انٹرفیرون تراکیب کا استعمال پہلی بار شروع کیا تھا، اس کے بعد اسے ایچ آئی وی ایڈز، ہیومن پیپلوماوائرس، ہیپاٹائٹس بی، سی اور دیگر امراض میں بھی کامیاب پایا گیا۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ دوا مریضوں میں وائرس کی وجہ سے ہونے والی ان پیچیدگیوں اور اضافے کو روکتی ہے جس سے عموماً مریض کی موت واقع ہو جاتی ہے۔

    گلاسگو یونی ورسٹی کی لیکچرر ہیلن یفی نے امریکی ہفتہ وار میگزین نیوزویک کو بتایا کہ یہ ایک حیرت انگیز دوا ہے، کم از کم 15 ایسے ممالک ہیں جنھوں نے کیوبا سے رابطہ کر کے مذکورہ دوا کی درخواست کی ہے۔ IFNrec ابھی کو وِڈ نائٹین کے علاج کے لیے منظور شدہ نہیں ہے تاہم اس سے مماثل وائرسز کے لیے مؤثر ثابت ہو چکی ہے۔

    چین کے قومی صحت کمیشن نے اسے کو وِڈ نائنٹین کے علاج کے لیے دیگر 30 ادویہ کے ساتھ منتخب کیا تھا، عالمی ادارہ صحت (WHO) بھی تین دیگر ادویہ کے ساتھ انٹرفیرون بیٹا پر کرونا کے لیے اس کے اثرات پر تحقیقات کر رہا ہے۔

    کیوبن حکام کا کہنا ہے کہ انھیں پابندیوں کی وجہ سے کرونا وائرس سے لڑنے میں بڑی رکاوٹوں کا سامنا ہے، اگر امریکا کی جانب سے 60 سال سے عائد پابندیاں ہٹائی جائیں تو صحت کے شعبے پر بہت بڑا مثبت اثر مرتب ہوگا۔ واضح رہے کہ امریکا نے پابندی کے شکار کرونا وائرس سے متاثرہ ممالک ایران اور شمالی کوریا کو تعاون کی پیش کش کی ہے تاہم کیوبا کو تاحال کوئی پیش کش نہیں کی گئی۔