Tag: کیپٹل ہل

  • حلف اٹھاتے ہی پہلا کام کیا کروں گا؟ ٹرمپ نے بتادیا

    حلف اٹھاتے ہی پہلا کام کیا کروں گا؟ ٹرمپ نے بتادیا

    امریکا کے نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بائیڈن انتظامیہ کو ایک بار کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ حلف اٹھاتے ہی کیپٹل ہل پرحملہ کرنیوالوں کومعاف کردوں گا۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق نو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کانگریس سے صدارتی الیکشن میں کامیابی کی توثیق پر خطاب میں کہنا تھا کہ بائیڈن افغانستان، روس، شام کے بحرانوں سے نمٹنے میں ناکام رہے، ہم اب ایسی دنیا میں جارہے ہیں جوجل رہی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ افغانستان میں اربوں ڈالر کا فوجی سامان چھوڑا جس کا نقصان ہوا، ڈیموکریٹس عدالتوں کے ذریعے میرے خلاف کام کررہی ہے۔

    ٹرمپ کا کہنا تھا کہ بائیڈن انتظامیہ کے آف شور ڈرلنگ پر پابندی کو فوری ہٹادوں گا۔

    انہوں نے کہا کہ میکسیکو سرحد پر غیرقانونی امیگریشن کو روکیں گے، امریکا کو معاشی استحکام کیلئے پاناما کینال اورگری لینڈ کی ضرورت ہے۔

    نومنتخب امریکی صدر کا کہنا تھا کہ کینیڈا اور میکسیکو پر سخت ٹیرف لاگو کریں گے۔ حماس نے 20 جنوری تک یرغمالی رہانہ کیے تو جہنم بنادوں گا۔

    اس سے قبل ڈنمارک کے وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ٹرمپ جونیئر کے جزیرے کے دورے پر گرین لینڈ برائے فروخت نہیں ہے۔

    ٹرمپ جونیئر ایک ”نجی”دورے کے لیے گرین لینڈ پہنچے ہیں کیونکہ ان کے والد نومنتخب صدر ٹرمپ نے خود مختار ڈنمارک کے علاقے کو امریکا کا حصہ بنانے کی اپنی خواہش کا اعادہ کیا ہے۔

    چونکہ چھوٹے ٹرمپ کا منگل کو وسیع آرکٹک جزیرے کا دورہ سرکاری نہیں تھا اس لیے ان کی کسی گرین لینڈ یا ڈنمارک کے حکام سے ملاقات کی توقع نہیں ہے۔

    ٹرمپ نے دھمکی دی ہے کہ امریکا کو معاشی استحکام کیلئے پاناما کینال اور گرین لینڈ کی ضرورت ہے اور ان پر کنٹرول کیلئے فوج بھی استعمال کر سکتے ہیں پاناما کینال اور گرین لینڈ کو حاصل کرنے کیلئے معاشی پابندیاں بھی لگا سکتے ہیں۔

    گرین لینڈ کے وزیر اعظم میوٹ ایجیڈے نے ڈنمارک سے آزادی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ جزیرے کو اپنے نوآبادیاتی ماضی سے آزاد ہونے کی ضرورت ہے اس جزیرے کو 1721 میں ڈنمارک کی کالونی بنا دیا گیا اور 1953 میں ایک خود مختار علاقہ بن گیا۔

    گرین لینڈ برائے فروخت نہیں، ٹرمپ کو دھمکی پر جواب مل گیا

    ڈنمارک کی وزیر اعظم میٹ فریڈرکسن نے کہا کہ ”گرین لینڈ گرین لینڈرز کا ہے یہ جزیرہ ”فروخت کے لیے نہیں“ ہے۔

  • ٹرمپ کا کیپٹل ہل حملے میں ملوث افراد کو معافی دینے کا اعلان

    ٹرمپ کا کیپٹل ہل حملے میں ملوث افراد کو معافی دینے کا اعلان

    واشنگٹن: نو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کیپٹل ہل حملے میں ملوث افراد کو معافی دینے کا اعلان کر دیا۔

    امریکی میڈیا رپورٹس کے مطابق ٹرمپ نے کپیٹل ہل حملے میں ملوث افراد کو معافی دینے کا اعلان کیا ہے، این بی سی کو انٹرویو میں ٹرمپ نے کہا کہ وہ ان فسادیوں کو معاف کر دیں گے جنھوں نے 6 جنوری کو یو ایس کیپیٹل پر حملے میں حصہ لیا تھا۔

    روئٹرز کے مطابق کپیٹل ہل پر حملے میں ملوث ہونے پر 1,572 افراد پر فرد جرم عائد کی گئی تھی اور سزائیں سنائی گئیں تھیں، اسے امریکا کی اب تک کی سب سے بڑی مجرمانہ تحقیقات قرار دیا گیا ہے، گرفتار افراد کو ممنوعہ علاقے میں غیر قانونی طور پر داخل ہونے سے لے کر بغاوت کی سازش اور پرتشدد حملے تک کے جرائم کے ارتکاب پر سزائیں دی گئی تھیں۔

    محکمہ انصاف کے مطابق اس کیس میں 645 کو جیل کی سزا سنائی گئی تھی، جن کی سزا چند دنوں سے لے کر 22 سال تک ہے۔

    اتوار کو نشر ہونے والے میٹ دی پریس انٹرویو میں ٹرمپ نے کہا وہ 20 جنوری کو جیسے ہی دفتر سنبھالیں گے، پہلے ہی دن سے وہ معافیاں جاری کرنے کا کام شروع کر دیں گے۔ جب ان سے سوال کیا گیا کہ کیا ان 900 افراد کو معاف کیا جائے گا جنھیں قصوروار ٹھہرایا جا چکا ہے، بشمول وہ جنھوں نے پولیس افسران پر حملہ کیا تھا۔ تو ٹرمپ نے کہا کہ ان کے پاس افسران پر حملہ کرنے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں تھا۔

    ڈونلڈ ٹرمپ کا شام میں بشارالاسد حکومت کے خاتمے پر ردعمل

    واضح رہے کہ ٹرمپ نے غیر قانونی تارکین وطن کو پیدائشی امریکی شہریت دینے کا قانون ختم کرنے کا بھی اعلان کیا ہے، انھوں نے کہا کہ غیر قانونی تارکین وطن کو ملک بدر کیا جائے گا، امریکا میں غیر قانونی مقیم افراد کے بچوں کو پیدائش پر شہریت نہیں ملے گی۔

    انھوں نے کہا استقاط حمل کی دوائیوں پر پابندی نہیں لگائیں گے، نہ ہی سوشل سیکیورٹی کے فنڈز میں کٹوتی کی جائے گی، عہدہ سنبھالنے کے بعد وسیع پیمانے پر تبدیلیاں کی جائیں گی، معیشت، توانائی اور امیگریشن سے متعلق ایگزیکٹو آرڈر جاری کیے جائیں گے۔

  • ٹرمپ کے حامیوں کا دنگا فساد کیپٹل ہل کے پولیس چیف کو لے ڈوبا

    ٹرمپ کے حامیوں کا دنگا فساد کیپٹل ہل کے پولیس چیف کو لے ڈوبا

    واشنگٹن: امریکا میں کیپیٹل ہل پولیس کے سربراہ نے استعفیٰ دے دیا ہے۔

    امریکی میڈیا کے مطابق واشنگٹن کے اہم علاقے کیپٹل ہل میں بدھ کو ڈونلڈ ٹرمپ کے حامیوں نے دنگا فساد کیا تھا جس پر پولیس چیف کو مستعفی ہونا پڑا۔

    میڈیا رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ کیپٹل ہل پولیس چیف اسٹیون سَنڈ نے اپنا استعفیٰ پولیس بورڈ کو بھجوا دیا ہے جو 16 جنوری 2021 سے مؤثر ہوگا۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حامیوں نے بدھ کے روز کیپیٹل ہل کی عمارت (پارلیمنٹ ہاؤس) میں دنگا فساد کیا تھا، ٹرمپ کے حامیوں کے تشدد سے 5 افراد کی موت ہو گئی تھی۔

    واقعے کے بعد امریکی ایوان کی اسپیکر نینسی پلوسی نے کہا ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو فوری طور پر عہدے سے ہٹا دیا جانا چاہیے یا کانگریس ان کا مواخذہ کرے، انھوں نے کہا ٹرمپ ملک کو مزید نقصان پہنچا سکتے ہیں۔

    امریکی پارلیمان میں ہنگامہ آرائی، وائٹ ہاؤس کے اہم عہدیداران مستعفی

    واضح رہے کہ امریکی کانگریس پر حملے کے بعد کابینہ نے ٹرمپ پر شدید برہمی کا اظہار کیا اور استعفوں کی بارش کر دی، سیکریٹری ٹرانسپورٹ اور سیکریٹری تعلیم نے بھی استعفیٰ دے دیا ہے، ٹرمپ انتظامیہ کے 3 عہدے دار پہلے ہی استعفیٰ دے چکے ہیں جب کہ اسپیکر کے مطالبے پر کیپیٹل پولیس چیف نے بھی استعفیٰ دے دیا۔

    حملے کی فوجداری تحقیقات کا آغاز کر دیا گیا ہے، کانگریس کی اسپیکر نینسی پلوسی کے استعفیٰ مانگنے پر کپیٹل پولیس چیف نے سولہ جنوری کو عہدہ چھوڑنے کا اعلان کیا، سینیٹ سارجنٹ اور ڈور کیپر بھی مستعفی ہوگئے ہیں۔

    بدھ کو امریکی پارلیمنٹ پر حملے اور ہنگامہ آرائی میں ملوث 90 سے زیادہ افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے، مزید 35 افراد کی تلاش جاری ہے، ایف بی آئی نے ملزمان کو پکڑنے کے لیے عوام سے مدد مانگ لی ہے۔