Tag: کیپٹن (ر) صفدر

  • کیپٹن (ر) صفدر کو رہا کردیا گیا

    کیپٹن (ر) صفدر کو رہا کردیا گیا

    کراچی : مزارقائد کے تقدس کی پامالی سےمتعلق کیس میں عدالت نے کیپٹن(ر)صفدر کی ضمانت منظور کرلی جس کے بعد کیپٹن (ر) صفدر کو رہا کردیا گیا، ضمانت ایک لاکھ روپے مچلکے کےعوض ضمانت منظور کی گئی ۔

    تفصیلات کے مطابق سٹی کورٹ میں مزارقائد کے تقدس کی پامالی سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، عدالت نے کیپٹن(ر)صفدر کی ضمانت منظور کرلی جس کے بعد انہیں رہا کردیا گیا.

    دوران سماعت عدالت نے استفسار کیا ملزم کہاں ہےکیوں پیش نہیں کیاگیا جس پر وکلا نے بتایا کہ ہمارےموکل کو 8 بجے گرفتار کیا گیا لیکن ابھی تک پیش نہیں کیا، سیاسی مقدمہ بنایاگیا،پولیس جان بوجھ کرپیش نہیں کررہی۔

    سماعت کے دوران مسلم لیگ ن اورپی ٹی آئی کے وکلا آپس میں الجھ گئے اور کمرہ عدالت میں جج کے سامنے ایک دوسرے کے اوپر چلاتے رہے، جس کے بعد عدالت نے وکلااور فریقین کوخاموش کرادیا اور کہا کسٹڈی آجائے تو پھردلائل سن لیں گے۔

    پولیس کی جانب سے کیپٹن(ر)صفدرکوبکتربندمیں سٹی کورٹ پہنچایا گیا ، جس کے بعد کیپٹن(ر)صفدر کو جوڈیشل مجسٹریٹ شرقی وزیرمیمن کے روبرو پیش کیا گیا۔

    عدالت نے استفسار کیا مریم صفدرکوکیپٹن(ر)صفدر کی ضمانت کی پیشگی اطلاع کیسے ملی؟ کیپٹن (ر)صفدر کے وکلا نے مقدمے کے اخراج کی درخواست دائر کی ، درخواست ضابطہ فوجداری کی دفعہ 63 کے تحت دائر کی گئی۔

    وکلا نے کہا کہ مزار قائد کی سی سی ٹی وی،وڈیومیں واضح ہے انکےپاس اسلحہ نہیں تھا، استدعا ہے مقدمہ بدنیتی پر ہے، خارج کیا جائے۔

    عدالت نے مزارقائد کے تقدس کی پامالی سے متعلق کیس میں کیپٹن(ر)صفدر کی ضمانت منظور کرلی ، ضمانت ایک لاکھ روپے مچلکے کےعوض ضمانت منظور کی گئی۔

    کیپٹن (ر) صفدر کی پیشی کے موقع پر سٹی کورٹ کے اطراف 400سے زائد اضافی اہلکار تعینات کئے گئے تھے۔

    خیال رہے مریم نواز،کیپٹن (ر) صفدر کے خلاف تھانہ بریگیڈ میں مقدمہ درج ہے، مقدمے میں مزارقائدکی بےحرمتی،املاک کو نقصان،دھمکیاں دینے کی دفعات شامل کی گئی ہے جبکہ مقدمے میں 200نامعلوم افراد بھی نامزدہیں۔

  • کیپٹن (ر) صفدر کو کراچی کے تھانے میں کیا ناشتہ پیش کیا گیا؟

    کیپٹن (ر) صفدر کو کراچی کے تھانے میں کیا ناشتہ پیش کیا گیا؟

    کراچی: ن لیگ کی نائب صدر مریم نواز کے شوہر اور پارٹی رہنما کیپٹن (ر) صفدر کو عزیز بھٹی تھانے میں شہر قائد کا خصوصی ناشتہ پیش کیا گیا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق گزشتہ روز مزار قائد کے تقدس کی پامالی کے الزام میں پولیس نے نجی ہوٹل سے کیپٹن (ر) صفدر کو گرفتار کر کے عزیز بھٹی تھانے منتقل کر دیا ہے۔

    آج صبح ناشتے میں پولیس کی جانب سے کیپٹن صفدر کو دودھ پتی چائے اور بیکری سے بسکٹ منگوا کر پیش کیے گئے۔ ناشتے کے وقت ان کے ساتھ ایس ایچ او عزیز بھٹی اور انویسٹی گیشن افسر بھی موجود تھے۔

    کیپٹن صفدر کو تھانے منتقل کرتے ہی پولیس نے ان سے موبائل فون بھی قبضے میں لے لیے تھے۔ انھیں آج عدالت میں ریمانڈ کے لیے پیشی کے سلسلے میں بکتر بند گاڑی بھی منگوا لی گئی ہے۔

    کراچی : کیپٹن (ر) صفدر گرفتار، تھانے منتقل

    دوسری طرف محمد صفدر کی ضمانت پر رہائی کے لیے ن لیگی وکلا نے کاغذات تیار کر لیے ہیں، ان کا کہنا ہے کہ صفدر پر مقدمہ بد نیتی پر مبنی ہے، پی ایم ایل ن لائرز ونگ کے وکلا عدالت میں پیش ہوں گے، ان کی جانب سے پولیس کو ریمانڈ لینے سے روکنے کی کوشش کی جائے گی۔

    اے این پی کراچی نے اس واقعے پر رد عمل میں کہا ہے کہ سندھ پولیس نے دھاوا بولا، کمرے کا دروازہ توڑ کر گرفتاری عمل میں لائی گئی، اس وقت سندھ میں پیپلز پارٹی کی حکومت ہے، وزیر اعلیٰ سندھ بتائیں گرفتاری کے لیے ان پر کس کا دباؤ تھا، کیوں کہ مریم صفدر اور ان کے شوہر سندھ حکومت کے مہمان تھے۔

    ادھر پیپلز پارٹی کے صوبائی وزیر سعید غنی نے بھی ہاتھ کھڑے کر دیے ہیں، انھوں نے مریم نواز کے ٹوئٹ کا جواب دیتے ہوئے الزام کراچی پولیس پر ڈال دیا، اور کہا مزار قائد پر کیپٹن صفدر نے جو کچھ کیا وہ نامناسب تھا، لیکن جس انداز میں کراچی پولیس نےگرفتاری کی وہ بھی قابل مذمت ہے۔

    انھوں نے پولیس کا اقدام پی ڈی ایم جماعتوں میں خلیج پیدا کرنے کی سازش قرار دے دیا۔

  • نیب دفترحملہ کیس : کیپٹن (ر) صفدر کی عبوری ضمانت خارج

    نیب دفترحملہ کیس : کیپٹن (ر) صفدر کی عبوری ضمانت خارج

    لاہور : سیشن عدالت نے نیب دفترحملہ کیس میں کیپٹن (ر) صفدر سمیت16لیگی کارکنان کی عبوری ضمانت خارج کردی اور کہا دہشت گردی دفعات کے بعد سیشن کورٹ درخواست ضمانت پرسماعت نہیں کرسکتی۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور کی سیشن عدالت میں نیب دفترحملہ کیس میں کیپٹن(ر) صفدر سمیت 16 لیگی کارکنوں کی درخواست ضمانت پر سماعت ہوئی، ایڈیشنل سیشن جج شکیل احمد نے ضمانت کی درخواستوں پر سماعت کی۔

    کیپٹن صفدر اپنے وکلا کے ہمراہ عدالت میں حاضری کے لیے پیش ہوئے ، ،وکیل نےکہا چوہنگ پولیس نے ہنگامہ آرائی کے الزام میں بے بنیاد مقدمہ درج کیا، نیب دفتر پر حملےکا الزام بے بنیاد ہے۔

    پولیس نے مؤقف میں کہا کہ مقدمے میں دہشت گردی کی دفعات شامل کر لی گئیں، جس پر عدالت نے کہا دہشت گردی دفعات کے بعد سیشن کورٹ درخواست ضمانت پر سماعت نہیں کرسکتی۔

    عدالت نے کیپٹن (ر) صفدر سمیت 16لیگی کارکنان کی عبوری ضمانت خارج کردی۔

    بعد ازاں ایڈیشنل سیشن جج شکیل احمد نے کیپٹن(ر)صفدر کی ضمانت خارج ہونے کا تحریری فیصلہ جاری کیا ، جس میں کہا کہ پراسیکیوٹر کے مطابق صرف مریم نواز کو انکوائری کیلئےبلایا گیا ،پراسیکیوٹر نے بتایا کیپٹن(ر)صفدرسمیت بڑی تعدادنیب دفترپہنچی۔

    تحریری فیصلہ میں کہا گیا تفتیشی افسرکےمطابق سی سی ٹی وی فوٹیج اور شواہد جمع کئےگئے ، جس سے ثابت ہوتا ہے، ان کا مقصد خوف پھیلانا تھا، عدالت کو بتایا گیا مقدمے میں دہشت گردی کی دفعات ہیں، دہشت گردی کی دفعات ہونے پرسیشن کورٹ درخواست نہیں سن سکتی۔
    .
    فیصلے کے مطابق دہشت گردی کی دفعات کے بعدمتعلقہ عدالت اے ٹی سی ہے، سیشن کورٹ کیپٹن صفدر کی درخواست ضمانت خارج کرتی ہے۔

    خیال رہے سیشن کورٹ میں کیپٹن (ر) صفدر سمیت 16لیگی کارکنوں نے درخواست دی تھی۔

  • نواز شریف کے بعد ان کے  داماد کو بھی ضمانت مل گئی

    نواز شریف کے بعد ان کے داماد کو بھی ضمانت مل گئی

    لاہور: اشتعال انگیز تقاریر کیس میں سابق وزیراعظم نواز شریف کے داماد کیپٹن (ر) صفدر کو ضمانت مل گئی ، عدالت نے گزشتہ روز وکلا کے دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کیا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور کی سیشن عدالت نے اشتعال انگیز تقاریر کیس میاں نواز شریف کے داماد کیپٹن(ر)صفدر کی درخواست ضمانت منظور کرلی اور کیپٹن (ر)صفدر کو 2 لاکھ کے ضمانتی مچلکے جمع کرانے کا حکم دے دیا۔

    گذشتہ روز عدالت نے کپٹین ریٹائرڈ صفدر کی درخواست ضمانت اور جسمانی ریمانڈ نہ دینے کے خلاف درخواست پر فیصلہ محفوظ کیا تھا، لاہور کے ایڈیشنل سیشن جج تجمل شہزاد نے کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کی ضمانت اور پراسیکیونش کی الگ الگ درخواستوں پر سماعت کی اور وکلا کے دلائل سنے تھے۔

    وکیل فرہاد علی شاہ نے کہا تھا کہ ان کے موکل کیخلاف سیاسی بنیادوں پر مقدمہ درج کیا گیا ہے، جس بیان پر کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کو گرفتار کیا گیا ہے اس طرح کے بیانات پر حکمران جماعت کے آرکان کیخلاف بھی مقدمات درج ہونے چاہیے۔

    مزید پڑھیں: لاہور:کیپٹن (ر) صفدرکو گرفتارکرلیا گیا

    کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کے وکیل نے جوڈیشل ریمانڈ کی جگہ جسمانی ریمانڈ دینے کی درخواست کی مخالفت کی اور قرار دیا کہ یہ مقدمہ ہی بے بنیاد ہے اسے خارج کیا جائے، سرکاری وکیل نے ضمانت کی مخالفت کی اور بتایا کہ مقدمات کی دفعات ناقابل ضمانت ہیں ، استدعا ہے کیپٹن ریٹائرڈ صفدر سے تفتیش کرنی ہے اس لیے ان کا جسمانی ریمانڈ دیا جائے۔

    واضح رہے کہ لاہور پولیس نے کیپٹن (ر) صفدر کو راوی ٹول پلازہ سے گرفتار کیا تھا، انہیں حکومت کے خلاف اشتعال انگیز تقریر کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔

    خیال رہے کہ کیپٹن ریٹائرڈ صفدر نے مریم نواز کی عدالت میں‌ پیشی کے دوران پولیس پر حملہ بھی کیا تھا اور اس کیس میں گرفتاری سے بچنے کے لیے انہوں نے ضمانت کرالی تھی۔

  • شہباز شریف نواز شریف کے کہنے پر کنویں میں چھلانگ لگا سکتے ہیں، کیپٹن (ر) صفدر

    شہباز شریف نواز شریف کے کہنے پر کنویں میں چھلانگ لگا سکتے ہیں، کیپٹن (ر) صفدر

    لاہور: مسلم لیگ ن کے رہنما کیپٹن (ر) صفدر نے کہا ہے کہ شہباز شریف وہ بھائی ہیں جو نواز شریف کے کہنے پرکنویں میں بھی چھلانگ لگاسکتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ ن کے رہنما کیپٹن (ر) صفدر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ نواز شریف نے مولانا کی کال پرلبیک کا حکم دے دیا ہے، نواز شریف اور شہباز شریف میں کوئی ابہام نہیں ہے۔

    کیپٹن (ر) صفدر کا کہنا تھا کہ شہباز شریف جگر والے آدمی ہیں بھائی کے لیے کٹ مریں گے، شہباز شریف نواز شریف کی حکمت عملی بروئے کار لائیں گے۔

    انہوں نے کہا کہ شہباز شریف کا مولانا کے ساتھ ایک رابطہ جڑا ہوا تھا، مولانا فضل الرحمان کا پیغام آتا تھا اور نواز شریف کا پیغام جاتا تھا، نواز شریف نے اپنا پورا پروگرام لکھ کر حسین نواز کو بھیج دیا ہے، حسین نواز ٹی وی اور سوشل میڈیا کے ذریعے مولانا کے ساتھ رابطے میں رہیں گے۔

    مزید پڑھیں: مولانا صاحب کی بات میں وزن ہے، دھرنے کو سراہتے ہیں ،نواز شریف

    مسلم لیگ ن کے رہنما نے کہا کہ شہباز شریف کو ہلکا نہ لیں وہ ٹائم بم ہیں وقت آنے پر چلیں گے۔

    واضح رہے کہ نواز شریف کا کہنا تھا کہ میں سمجھتا ہوں مولانا صاحب کی الیکشن کے فوری بعد اسمبلیوں سے استعفے کی بات کو رد کرنا بالکل غلط تھا، مولانا صاحب کی بات میں وزن ہے ، ان کے دھرنے کو سراہتے ہیں۔

    سابق وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ پاکستانیوں کےحقوق کےلئے ہمیں ووٹ کو عزت دینا ہوگی، ووٹ کو عزت دو پر پہلے بھی ڈٹا تھا اب بھی ڈٹا ہوا ہوں، جو قومیں ترقی کرتی ہیں وہ اصولوں سے نہیں ہٹتیں، اللہ کے فضل سے ہمارا سر کوئی نہیں جھکا سکتا، ان ہتھکنڈوں سے نہیں گھبرائیں گے۔

  • شہباز شریف کیپٹن (ر) صفدر سے ناراض، آزادی مارچ پر ن لیگ دو دھڑوں میں تقسیم

    شہباز شریف کیپٹن (ر) صفدر سے ناراض، آزادی مارچ پر ن لیگ دو دھڑوں میں تقسیم

    لاہور: مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف کیپٹن (ر) صفدر کی بیان بازی پر ناراض ہوگئے، فضل الرحمان کے آزادی مارچ و دھرنے پر مسلم لیگ ن دو دھڑوں میں تقسیم ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف کیپٹن (ر) صفدر کی بیان بازی پر ناراض ہوگئے اور نواز شریف سے جیل میں ملاقات کے لیے نہیں گئے، نواز شریف کو کل کے اجلاس سے متعلق آگاہ کیا جانا تھا اور فہرستیں پیش کرنا تھیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ شہباز شریف نے کہا کہ کیپٹن (ر) صفدر نے پارٹی اجازت کے بغیر بیان کیسے دیا۔

    رپورٹ کے مطابق اجلاس کے اختتام پر شہباز شریف نے کہا کہ آج دل کی باتیں رکھنا چاہتا ہوں، شہباز شریف نے اجلاس کے شرکا کی تنقید پر جواب دینے کا فیصلہ کیا۔

    مزید پڑھیں: نواز شریف کا مولانا فضل الرحمان کے آزادی مارچ کی مکمل حمایت کا اعلان

    شہباز شریف کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ ن جب بھی اسٹیبلشمنٹ سے ٹکرائی نقصان ہوا، نواز شریف کو ہمیشہ سمجھایا اسٹیبلشمنٹ سے ٹکرانے کا فائدہ نہیں ہے، ان کو سمجھانے کے احسن اقبال اور پرویز رشید گواہ ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ 2013 میں حکومت آنے پر نواز شریف کو سمجھایا مشرف کو جانے دیں، ان کو سمجھایا تھا کہ اسٹیبلشمنٹ سے الجھنے کے بجائے خدمت پر توجہ دیتے۔

    مسلم لیگ ن کے اجلاس میں شرکا کی جانب سے شہباز شریف کو مارچ کی قیادت کا مشورہ دیا گیا، شہباز شریف نے آزادی مارچ کی قیادت سے انکار کرتے ہوئے مارچ کی قیادت کے لیے احسن اقبال کا نام تجویز کیا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ اجلاس میں آزادی مارچ کی حمایت اور مخالفت کرنے والوں کی فہرستیں بنائی گئیں۔

  • ایوان فیلڈ ریفرنس میں نوازشریف، مریم اور صفدرکی سزامعطلی، نیب اپیل سماعت کیلئے مقرر

    ایوان فیلڈ ریفرنس میں نوازشریف، مریم اور صفدرکی سزامعطلی، نیب اپیل سماعت کیلئے مقرر

    اسلام آباد : سابق وزیراعظم نواز شریف، مریم نواز اور صفدر کی ایوان فیلڈ ریفرنس میں سزا معطلی کے خلاف نیب کی اپیل سماعت کے لیے مقرر کر دی گئی، چیف جسٹس کی سربراہی میں خصوصی بینچ کل سماعت کرے گا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے سابق وزیراعظم نوازشریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کی سزا معطلی کیخلاف نیب کی درخواست سماعت کے لیے مقرر کردی۔

    چیف جسٹس ثاقب نثار نے سماعت کے لیے بینچ تشکیل دے دیا ہے، چیف جسٹس کی سربراہی میں خصوصی بینچ کل سماعت کرے گا۔

    گزشتہ روز نیب نے شریف خاندان کی سزا معطلی کے اسلام آباد ہائی کورٹ کے انیس ستمبر کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائرکی تھی ، جس میں فیصلہ کالعدم قرار دینے کی استدعا کی تھی۔

    اپیل میں موقف اختیار کیا گیا ہائی کورٹ نے مقدمے کے شواہد کا درست جائزہ نہیں لیا، ہائی کورٹ نے اپیل کے ساتھ سزا معطلی کی درخواستیں سننے کا حکم دیا تھا۔

    اپیل میں کہا گیا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے اپنے ہی حکم نامے کے خلاف درخواستوں کی سماعت کی، لندن فلیٹس کی مالیت کے تخمینے کے حوالے سے ہائی کورٹ کی آبزرویشنز حقائق کے منافی ہیں، ہائی کورٹ نے لندن فلیٹس کی مالیت سے متعلق سوال ہی نہیں کیا۔

    مزید پڑھیں : نیب نے نواز شریف ، مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کی سزا معطلی کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا

    درخواست میں استدعا کی گئی کہ نیب کے وکلا کے حوالے سے آبزرویشنز حذف کی جائے۔

    سپریم کورٹ نے نوازشریف کیخلاف اپیل پر تین ہزار سات سو باون، مریم نواز کیخلاف اپیل پر تین ہزارسات سوترپن اورکیپٹن ریٹائرڈصفدرکے خلاف اپیل پر تین ہزار سات سو چوون نمبر لگادیا۔

    یاد رہے 19 ستمبر کو اسلام آباد ہائی کورٹ کےدو رکنی بینچ جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس میاں گل حسن اورنگ زیب نے مختصر فیصلے میں نوازشریف، مریم اور صفدر کی سزائیں معطل کرکے تینوں کی رہائی کا حکم دیا تھا۔

    عدالت نے نواز شریف، مریم نواز، محمد صفدر کو 5،5لاکھ کے مچلکے جمع کرانے کی بھی ہدایت کی تھی۔

    بعد ازاں چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاویداقبال کی زیرصدارت اجلاس میں فیصلہ کیا گیا تھا کہ نواز شریف، مریم نواز، کیپٹن (ر) صفدر کی سزا معطلی سے متعلق اسلام آباد ہائی کورٹ کا فیصلہ چیلنج کیا جائے گا۔

    خیال رہے 3 اکتوبر کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس اطہرمن اللہ اور جسٹس گل حسن نے نواز شریف، مریم نواز اور صفدر کی ایون فیلڈ ریفرنس میں سزا معطلی اور ضمانت پر رہائی کا تفصیلی فیصلہ جاری کیا تھا۔

    فیصلے میں کہا گیا تھا کہ نیب نے ضمانت کی درخواستوں پر بحث کے لئے زیادہ سہارا پاناما فیصلے کا لیا۔ بادی النظر میں ملزمان کو دی گئی سزائیں زیادہ دیر تک قائم نہیں رہ سکتیں، احتساب عدالت نے اپارٹمنٹس خریداری میں مریم نواز کی نوازشریف کو معاونت کا حوالہ نہیں دیا، مریم نواز کی معاونت کے شواہد کا ذکربھی نہیں۔

    واضح رہے 6 جولائی کو احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ سناتے ہوئے نواز شریف کو10 مریم نواز کو7 اور کیپٹن رصفدر کو ایک سال کی سزا سنائی تھی۔

    ایوان فیلڈ میں سزا کے بعد 13 جولائی کو نوازشریف اور مریم نواز کو لندن سے لاہورپہنچتے ہی گرفتار کرلیا گیا تھا ، جس کے بعد دونوں کو خصوصی طیارے پر نیو اسلام آباد ایئر پورٹ لایا گیا، جہاں سے اڈیالہ جیل منتقل کردیا گیا تھا۔

  • نیب نے نواز شریف ، مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کی سزا معطلی کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا

    نیب نے نواز شریف ، مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کی سزا معطلی کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا

    اسلام آباد : قومی احتساب بیورو (نیب) نے سابق وزیراعظم نوازشریف، مریم نواز  اور کیپٹن (ر) صفدر کی ایوان فیلڈ ریفرنس میں سزا معطلی کا ہائی کورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق نیب نے ایون فیلڈ ریفرنس میں سابق وزیراعظم نواز شریف ،ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن (ر)صفدر کی سزا معطلی  کے اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کیخلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کردی۔

    نیب کی جانب سے دائر درخواست میں کہا گیا ہےکہ ہائیکورٹ نے مقدمہ کے شواہد کا درست جائزہ نہیں لیا، ہائیکورٹ نےاپیل کے ساتھ سزا معطلی کی درخواستیں سننے کاحکم دیا تھا، ہائیکورٹ نے اپنے ہی حکم نامے کے برخلاف درخواستوں کی سماعت کی۔

    نیب نے استدعا کی اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے۔

    یاد رہے 19 ستمبر کو اسلام آباد ہائی کورٹ کےدو رکنی بینچ جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس میاں گل حسن اورنگ زیب نے مختصر فیصلے میں نوازشریف، مریم اورصفدر کی سزائیں معطل کرکے تینوں کی رہائی کا حکم دیا تھا۔

    عدالت نے نواز شریف، مریم نواز، محمد صفدر کو 5،5لاکھ کے مچلکے جمع کرانے کی بھی ہدایت کی تھی۔

    بعد ازاں چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاویداقبال کی زیرصدارت اجلاس میں فیصلہ کیا گیا تھا کہ   میاں نواز شریف، مریم نواز، کیپٹن (ر) صفدر کی سزا معطلی سے متعلق اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ چیلنج کیا جائے گا۔

    مزید پڑھیں : نیب اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ چیلنج کرے گا

    خیال رہے 3 اکتوبر کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس اطہرمن اللہ اور جسٹس گل حسن نے نواز شریف، مریم نواز اور صفدر کی ایون فیلڈ ریفرنس میں سزا معطلی اور ضمانت پر رہائی کا تفصیلی فیصلہ جاری کیا تھا۔

    فیصلے میں کہا گیا تھا کہ نیب نے ضمانت کی درخواستوں پر بحث کے لئے زیادہ سہارا پاناما فیصلے کا لیا۔ بادی النظر میں ملزمان کو دی گئی سزائیں زیادہ دیر تک قائم نہیں رہ سکتیں، احتساب عدالت نے اپارٹمنٹس خریداری میں مریم نواز کی نوازشریف کو معاونت کا حوالہ نہیں دیا، مریم نواز کی معاونت کے شواہد کا ذکربھی نہیں۔

    واضح رہے 6 جولائی کو احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ سناتے ہوئے نواز شریف کو دس مریم نواز کو سات اور کیپٹن ر صفدر کو ایک سال کی سزا سنائی تھی۔

    ایوان فیلڈ میں سزا کے بعد 13 جولائی کو نوازشریف اور مریم نواز کو لندن سے لاہورپہنچتے ہی گرفتار کرلیا گیا تھا ، جس کے بعد دونوں کو خصوصی طیارے پر نیو اسلام آباد ایئر پورٹ لایا گیا، جہاں سے اڈیالہ جیل منتقل کردیا گیا تھا۔

  • نیب  کی نوازشریف، مریم اور کیپٹن (ر) صفدر  کی ضمانت منسوخی کیلئے تیاری شروع

    نیب کی نوازشریف، مریم اور کیپٹن (ر) صفدر کی ضمانت منسوخی کیلئے تیاری شروع

    اسلام آباد : ایون فیلڈ کیس میں نیب نے سابق وزیراعظم نواز شریف، مریم نواز ، کیپٹن (ر) صفدر کی ضمانت منسوخی کیلئے تیاری شروع کردی ہے،رواں ہفتے سپریم کورٹ میں درخواست میں دائر کئے جانے کا امکان ہے۔

    تفصیلات کے مطابق نیب نے ایون فیلڈ ریفرنس میں سابق وزیراعظم نواز شریف ،ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن (ر)صفدر کی ضمانت پر رہائی کے ہائی کورٹ کے فیصلے کیخلاف اپیل کی تیاری شروع کردی ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ نیب نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے تفصیلی فیصلے کی کاپی حاصل کرلی ہے، فیصلے میں قانونی سقم کو مدنظر رکھ کر اپیل دائر کی جائے گی۔

    نیب حکام نے پراسیکیوشن کو بھرپور طریقے سے کیس لڑنےکی ہدایت کی ہے۔

    ہائیکورٹ فیصلے کے خلاف رواں ہفتے سپریم کورٹ میں درخواست میں دائر کئے جانے کا امکان ہے۔

    گذشتہ روز اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس اطہرمن اللہ اور جسٹس گل حسن نے نواز شریف، مریم نواز اور صفدر کی ایون فیلڈ ریفرنس میں سزا معطلی اور ضمانت پر رہائی کا تفصیلی فیصلہ جاری کیا تھا۔

    مزید پڑھیں : ملزمان کو دی گئی سزائیں زیادہ دیر تک قائم نہیں رہ سکتیں، شریف خاندان کی رہائی کا تفصیلی فیصلہ جاری

    فیصلے میں کہا گیا تھا کہ نیب نے ضمانت کی درخواستوں پر بحث کے لئے زیادہ سہارا پاناما فیصلے کا لیا۔ بادی النظر میں ملزمان کو دی گئی سزائیں زیادہ دیر تک قائم نہیں رہ سکتیں، احتساب عدالت نے اپارٹمنٹس خریداری میں مریم نواز کی نوازشریف کو معاونت کا حوالہ نہیں دیا، مریم نواز کی معاونت کے شواہد کا ذکربھی نہیں۔

    فیصلے کے مطابق فیصلہ اپیلوں کا کیس متاثرنہیں کرے گا، احتساب عدالت کےحکم نامے کو اپیلوں کی سماعت ہونے تک موخر کیا جاتا ہے۔

    یاد رہے 19 ستمبر کو اسلام آباد ہائی کورٹ کےدو رکنی بینچ جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس میاں گل حسن اورنگ زیب نے مختصر فیصلے میں نوازشریف، مریم اورصفدر کی سزائیں معطل کرکے تینوں کی رہائی کا حکم دیا تھا۔

    عدالت نے نواز شریف، مریم نواز، محمد صفدر کو 5،5لاکھ کے مچلکے جمع کرانے کی بھی ہدایت کی تھی۔

    بعد ازاں چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاویداقبال کی زیرصدارت اجلاس میں فیصلہ کیا گیا تھا کہ   میاں نواز شریف، مریم نواز، کیپٹن (ر) صفدر کی سزا معطلی سے متعلق اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ چیلنج کیا جائے گا۔

    مزید پڑھیں : نیب اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ چیلنج کرے گا

    واضح رہے 6 جولائی کو احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ سناتے ہوئے نواز شریف کو دس مریم نواز کو سات اور کیپٹن ر صفدر کو ایک سال کی سزا سنائی تھی۔

    ایوان فیلڈ میں سزا کے بعد 13 جولائی کو نوازشریف اور مریم نواز کو لندن سے لاہورپہنچتے ہی گرفتار کرلیا گیا تھا ، جس کے بعد دونوں کو خصوصی طیارے پر نیو اسلام آباد ایئر پورٹ لایا گیا، جہاں سے اڈیالہ جیل منتقل کردیا گیا تھا۔

  • ایوان فیلڈ ریفرنس ،شریف خاندان کی ضمانت کی درخواستوں پرسماعت کرنے والا  بینچ  پھر تبدیل

    ایوان فیلڈ ریفرنس ،شریف خاندان کی ضمانت کی درخواستوں پرسماعت کرنے والا بینچ پھر تبدیل

    اسلام آباد : سابق وزیراعظم نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن (ر) صفدر کی صمانت کی درخواستوں پر سماعت کرنے والا اسلام آباد ہائی کورٹ کا بینچ ایک بار پھر تبدیل ہوگیا۔

    تفصیلات کے مطابق سابق وزیراعظم نوازشریف، مریم نواز اور کیپٹن صفدرکی ضمانت کی درخواستوں پر سماعت جسٹس عامر فاروق اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب پر مشتمل بینچ کررہا ہے۔

    تاہم جسٹس عامرفاروق موسم گرما کی تعطیل کےباعث رخصت پرچلے گئے، جس کے بعد اسلام آبادہائی کورٹ کا بینچ ایک بار پھر ٹوٹ گیا۔

    رجسٹرارآفس نے نئے بینچ کی تشکیل کے لیے معاملہ چیف جسٹس کو بھجوادیا ہے، نیا بینچ نوازشریف و دیگر کی ضمانتوں کی درخواستوں پرسماعت کرے گا۔

    اس سے قبل جسٹس محسن اختر کی بھی رخصت پر جانے کے باعث بھی بنچ ٹوٹ گیا تھا۔


    مزید پڑھیں : شریف خاندان کی سزا کیخلاف درخواست، بینچ کے سربراہ کا کیس کی سماعت سے انکار


    یاد رہے 8 اگست کو نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کی سزا کے خلاف درخواست پر لاہور ہائی کورٹ کے بنچ کے سربراہ جسٹس شمس محمود مرزا نے سماعت سے معذرت کرلی تھی، جس کے باعث بینچ ٹوٹ گیا تھا۔

    بینچ کے دیگرارکان میں جسٹس ساجد محمود سیٹھی اور جسٹس مجاہد مستقیم شامل تھے۔

    نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کی سزا کے خلاف درخواست ایڈووکیٹ اے کے ڈوگر کی جانب سے دائر کی گئی تھی، جس میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ تین بار وزیراعظم رہنے والے شخص کو اس قانون کے تحت سزا دی گئی جو ختم ہو چکا ہے ، نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن صفدر کو دی جانے والی سزائیں آئین کے آرٹیکل دس اے کے تحت شفاف ٹرائل کے بنیادی حق سے متصادم ہے۔

    واضح رہے کہ احتساب عدالت کی جانب سے 6 جولائی کو ایون فیلڈ ریفرنس میں نواشریف کو 11، مریم نواز کو 8 اور کیپٹن صفدر کو ایک سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔

    نوازشریف اور ان کی بیٹی مریم نواز 13 جولائی کو جب لندن سے وطن واپس لوٹے تو دونوں کو لاہور ایئرپورٹ پر طیارے سے ہی گرفتار کرکے اڈیالہ جیل منتقل کردیا گیا تھا۔