Tag: کیڑا

  • دالوں کو کیڑا لگنے سے بچانا ہے تو بس یہ ایک کام کریں

    دالوں کو کیڑا لگنے سے بچانا ہے تو بس یہ ایک کام کریں

    دال ہر گھر کے کچن میں ضرور موجود ہوتی ہے جس کو کیڑا لگنے کا خطرہ رہتا ہے اس سے دالوں کو کیسے محفوظ رکھیں آسان طریقہ ہم بتاتے ہیں۔

    دال ہمارے کھانے اور دسترخوان کا اہم حصہ ہے جو علیحدہ بنانے کے ساتھ، گوشت، سبزی، چاول کے ساتھ بنائی جاتی ہے اور مزے سے کھائی جاتی ہے۔ کئی طریقوں سے بنائے جانے کے باعث دالیں ہر گھر کے کچن کا لازمی حصہ ہوتی ہیں۔

    کئی گھروں میں ماہانہ راشن آتا ہیں تو اکثر کچن میں رکھی جانے والی ان دالوں کو کیڑا لگ جاتا ہے جو خواتین کے لیے ایک درد سر ہوتا ہے کیونکہ مہنگائی کے اس دور میں اچھی بھلی دال کو کوئی بھی ضائع نہیں کرنا چاہتا۔

    اگر آپ کے ساتھ بھی یہ مسئلہ درپیش ہے تو آج ہی یہ آسان اور آزمودہ ترکیب آزمائیں اور دالوں کو کیڑا لگنے کے درد سر سے نجات پائیں۔

    دال کو آپ جس ڈبے یا جار میں محفوظ رکھنا چاہتے ہیں تو پہلے اس جار یا ڈبے کو اچھی طرح صاف کر کے دھوپ میں رکھ دیں۔ اس کے بعد اس میں چند قطرے کیسٹر آئل کے ڈالنے کے بعد دال اس میں رکھ دیں تو پھر کیڑا نہیں لگے گا اور آپ ارام سے جب چاہیں یہ دال استعمال کر سکتی ہیں۔

  • برطانیہ میں خطرناک وائرس پھیلنے کا خطرہ

    برطانیہ میں خطرناک وائرس پھیلنے کا خطرہ

    لندن: برطانیہ میں مکڑی نما کیڑے سے پھیلنے والی بیماری ٹک وائرس کے کیسز سامنے آئے ہیں جس کے بعد صحت حکام ہدایات جاری کی ہیں۔

    دنیا کے متعدد ممالک میں ایک کیڑے کے ذریعے پھیلنے والے ٹک وائرس کی برطانیہ میں بھی موجودگی کا انکشاف ہوا ہے اور حکام کی جانب سے کوہ پیماؤں اور پہاڑوں پر سائیکل چلانے والے افراد کو احتیاطی تدابیراختیار کرنے کا مشورہ دیا ہے۔

    برطانیہ میں احتیاطی تدابیر اختیار کرنے سے متعلق احکامات یارکشائر میں ٹک وائرس کا کیس سامنے آنے کے بعد جاری کیے گئے ہیں۔

    ٹک دراصل ایک مکڑی نما کیڑے کو کہا جاتا ہے جسے اردو میں چچڑی کہا جاتا ہے۔ یہ کیڑا جانوروں اور انسانوں کے خون کو بطور خوراک استعمال کرتا ہے، عالمی ادارہ صحت کے مطابق نزلہ و زکام ٹک وائرس کی علامات میں سے ایک ہیں اور یہ وائرس انسان کے اعصابی نظام پر اثر انداز ہوتا ہے۔

    ٹک وائرس کم یاب بیماری ہے جس سے دماغ سوج جاتا ہے اور فوراً طبی امداد نہ ملنے کے سبب موت بھی واقع ہوسکتی ہے۔

    ٹک وائرس یورپ کے متعدد ممالک میں پایا جاتا ہے لیکن ماہرین صحت ابھی اس بات سے لاعلم ہیں کہ یہ برطانیہ میں کیسے داخل ہوا۔ ماہرین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ شاید یہ وائرس اسکینڈے نیوین ممالک سے پرندوں کے ذریعے برطانیہ میں داخل ہوا ہے۔

    یارکشائر میں اس وائرس سے متاثر ہونے والا شخص مکمل طور پر صحت یاب ہو چکا ہے، اطلاعات کے مطابق اس شخص کو چچڑی نے یارکشائر میں کاٹا تھا جس کے بعد انہیں 5 دنوں تک جسم میں درد اور بخار رہا تھا۔

    شروع میں علاج کے بعد متاثر ہونے والا شخص صحت یاب ہوگیا تھا لیکن پھر ایک ہفتے بعد انہیں سر میں درد محسوس ہوا اور ٹیسٹ کروانے کے بعد یہ بات سامنے آئی کہ وہ ٹک وائرس کا شکار ہوگئے ہیں۔

    برطانوی صحت حکام کا کہنا ہے کہ شہریوں کو سبزے اور غیر روایتی راستوں پر چلنے یا سائیکل چلانے سے گریز کرنا چاہیئے کیونکہ یہ مکڑی نما کیڑے ایسے ہی مقامات پر پائے جاتے ہیں۔

    حکام نے شہریوں کو مشورہ دیا ہے کہ ہلکے رنگ کے کپڑے پہنیں کیونکہ یہ کیڑا ہلکے رنگ کے کپڑے پر باآسانی دیکھا جا سکتا ہے۔

    اس کیڑے سے بچنے کے لیے اپنے کپڑوں کو دن میں کئی مرتبہ جھاڑنے کی عادت بنالیں اور خاص طور پر بچوں اور پالتو جانوروں پر نظر رکھیں تاکہ چچڑی کہلانے والا کیڑا آپ کے گھر میں نہ گھس سکے۔

    اگر آپ کو یہ کیڑا کاٹ لے تو فوراً اسے اپنی جلد سے دور کریں اور اپنے جسم کے اس حصے پر جہاں چچڑی نے کاٹا ہو اسے جراثیم کش ادیات سے دھولیں۔

  • پلاسٹک کھانے والا کیڑا دریافت

    پلاسٹک کھانے والا کیڑا دریافت

    پلاسٹک کی آلودگی اس وقت دنیا بھر میں ایک بڑا مسئلہ ہے، ہماری زمین اور سمندر پلاسٹک سے اٹ چکے ہیں، حال ہی میں ماہرین نے ایسا کیڑا دریافت کیا ہے جو پلاسٹک کو کھا سکتا ہے۔

    بین الاقوامی میڈیا کے مطابق سائنس جریدے مائیکرو بیال جینو مکس میں شائع ہونے والی تحقیق کے مطابق یونیورسٹی آف کوئنز لینڈ کے ماہرین نے کیڑے کے لاروا کی ایک ایسی نوع دریافت کی ہے جو پلاسٹک کو رغبت سے کھانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

    سائنس دانوں نے اس لاروے کو زوفو باس موریو کا نام دیا ہے، عموماً اسے سپر ورمز کے نام سے جانا جاتا ہے، سپر ورمز کی بابت ریسرچرز کا کہنا ہے کہ اس کی مدد سے پلاسٹک کی ری سائیکلنگ میں انقلابی مدد مل سکتی ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ بھونرے کے لاروے میں یہ خاصیت پائی جاتی ہے کہ وہ اپنی آنتوں میں موجود انزائم کی مدد سے پلاسٹک کو ہضم کر سکتا ہے، اور اس کی یہی خاصیت پلاسٹک کی ری سائیکلنگ میں نمایاں پیش رفت ثابت ہوگی۔

    تحقیق کے سربراہ ڈاکٹر کرس رنکی کا کہنا ہے کہ سپر ورمز ری سائیکلنگ کے مختصر پلانٹ کی طرح ہے جو اپنے منہ میں پولیسٹرین (پلاسٹک کے بنیادی جز) کو ٹکڑوں میں تقسیم کر کے آنتوں میں موجود بیکٹریا کی خوراک بنا دیتا ہے۔

    اس تحقیق میں ریسرچرز نے ان سپر ورمز کو 3 گروپوں میں تقسیم کیا اور انہیں 3 ہفتے تک مختلف غذائیں دی، حیرت انگیز طور پر صرف پولیسٹرین کھانے والے سپر ورمز کے وزن میں اضافہ دیکھنے میں آیا۔

    مزید تحقیق سے یہ بات بھی سامنے آئی کہ سپر ورمز کی آنتوں میں پولیسٹرین اور اسٹائرین کو تحلیل کرنے کی صلاحیت پائی جاتی ہے اور یہ دونوں کمیکل فوڈ کنٹینرز، انسولیشن اور کاروں کے اسپیئر پارٹس کی تیاری میں استعمال کیے جاتے ہیں۔

    ریسرچرز کا کہنا ہے کہ بڑے پیمانے پر پلاسٹک کو ری سائیکل کرنے کے لیے سپر ورمز کے بڑے فارم بطور ری سائیکلنگ پلانٹ لگانے ہوں گے۔

    انہوں نے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ ہم اس سارے مرحلے میں سب سے زیادہ مؤثر خامرے کی شناخت کر کے اسے بڑے پیمانے پر ری سائیکلنگ کے لیے استعمال کر سکتے ہیں، اس انزائم کی مدد سے پلاسٹک کو میکانکی طریقہ کار سے ٹکٹروں میں تقسیم کیا جا سکے گا۔

  • ریسٹورنٹ سے آرڈر کی گئی فرائیڈ چکن میں سے کیا نکلا؟

    ریسٹورنٹ سے آرڈر کی گئی فرائیڈ چکن میں سے کیا نکلا؟

    برطانیہ میں ایک خاتون ریستوران سے آرڈر کیے ہوئے فرائیڈ چکن میں کیڑا دیکھ کر پریشان ہوگئیں، خاتون کی شکایت پر ریستوران نے ان کے پیسے واپس کردیے۔

    بین الاقوامی میڈیا کے مطابق یہ واقعہ ویلز برطانیہ میں پیش آیا، ایک جوڑے نے ویک اینڈ نائٹ پر قریب واقع کے ایف سی سے فرائیڈ چکن لیا۔

    خاتون کا کہنا ہے کہ چکن کھاتے ہوئے وہ فریج سے ڈرنک لینے کے لیے اٹھیں، واپس آئیں تو انہوں نے دیکھا کہ پلیٹ میں کچھ حرکت کر رہا تھا۔

    انہوں نے غور کیا تو معلوم ہوا کہ وہ ایک کیڑا تھا جو حرکت کر رہا تھا۔

    ان کا کہنا ہے کہ وہ اور ان کے ساتھی سخت کبیدہ خاطر ہوئے اور انہوں نے اپنا کھانا ادھورا چھوڑ دیا، اس واقعے کی وجہ سے وہ کئی دن تک ڈسٹرب بھی رہے۔

    خاتون کا کہنا تھا کہ ریستوران کو شکایت کیے جانے پر انہیں ان کی رقم واپس دے دی گئی، تاہم ان کے خیال میں یہ ایک سنگین غفلت تھی۔

    جوڑے نے اس ریستوران سے کھانے والے دیگر افراد کو بھی محتاط رہنے کا مشورہ دیا ہے۔

  • سرخ بھنورے کے پروں کی خوبصورت بناوٹ، حیران کن ویڈیو

    سرخ بھنورے کے پروں کی خوبصورت بناوٹ، حیران کن ویڈیو

    سرخ بھنورا یا لیڈی بگ سرخ اور سیاہ رنگت کا ایک خوبصورت کیڑا ہے جو نہایت ماحول دوست ہے، حال ہی میں اس خوبصورت کیڑے کے حیرت انگیز پروں کی ایک ویڈیو جاری کی گئی ہے۔

    سائنسدانوں نے پہلی بار اس خوبصورت کیڑے کے اندرونی پروں کے بارے میں حیرت انگیز معلومات حاصل کی ہیں۔

    بھنورے کے پر نہایت لچک دار اور نازک ہوتے ہیں جنہیں وہ دو تہوں میں موڑ کر اندر کرلیتا ہے، اس کے ساتھ ساتھ یہ اتنے مضبوط ہوتے ہیں کہ اسے اڑنے میں بھی مدد دیتے ہیں۔

    ان پروں کے اوپر ایک سخت خول ہوتا ہے جو سرخ رنگ کا اور سیاہ دھبے دار ہوتا ہے۔

    ماہرین نے اس تحقیق کے لیے پروں کے اوپر موجود خول کی شفاف نقل بنائی جو بھنورے کی جلد پر لگائی گئی، اس شفاف خول کے ذریعے ماہرین کو اندر کے پروں کی حرکت دکھائی دی۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ بھنورے کے پروں پر سرخ رنگ کا بیرونی خول ان کے دفاع کا کام کرتا ہے، یہ کیڑا انسانوں کے لیے نقصان دہ نہیں ہوتا تاہم کیڑے مکوڑوں اور پرندوں کے لیے زہریلا ثابت ہوسکتا ہے۔

  • وہ جاندار جو کبھی اپنی زندگی میں سورج ڈھلتا نہیں دیکھ سکتا

    وہ جاندار جو کبھی اپنی زندگی میں سورج ڈھلتا نہیں دیکھ سکتا

    کیا آپ جانتے ہیں ہماری زمین پر ایک جاندار ایسا بھی ہے جس کی زندگی ایک دن سے بھی کم ہوتی ہے؟

    مختصر ترین زندگی رکھنے والا یہ جاندار ٹڈا ہے جسے مے فلائی بھی کہا جاتا ہے۔ ٹڈے کی اوسط زندگی 1 دن سے بھی کم ہوتی ہے، یعنی سورج ڈھلنے سے قبل ہی اس کی زندگی کا اختتام ہوجاتا ہے۔

    ان کی زندگی کا یہ دورانیہ بلوغت کے بعد شروع ہوتا ہے اور اسی ایک دن کی زندگی میں مادہ ٹڈیاں انڈے بھی دیتی ہیں۔

    ٹڈے دنیا بھر میں پائے جاتے ہیں اور ماہرین کے مطابق دنیا بھر میں ان کی 3 ہزار سے زائد اقسام موجود ہیں، ان میں سے 600 صرف امریکا میں موجود ہیں۔

    ٹڈے کا لاروا آبی ذخائر کے قریب پایا جاتا ہے اور ان کی غذا مختلف پودوں کے اجزا پر مشتمل ہوتی ہے۔

  • الٹرا ساؤنڈ میں معدے میں کلبلاتی چیز دیکھ کر مریض کے ہوش اڑ گئے، کمزور دل افراد نہ دیکھیں

    الٹرا ساؤنڈ میں معدے میں کلبلاتی چیز دیکھ کر مریض کے ہوش اڑ گئے، کمزور دل افراد نہ دیکھیں

    نیو دہلی: بھارت میں ایک شخص معدے میں تکلیف پر اسپتال گیا تو الٹرا ساؤنڈ میں معدے میں کلبلاتی چیز دیکھ کر اس کے ہوش اڑ گئے۔

    تفصیلات کے مطابق نئی دہلی میں ایک 20 سالہ شخص کے الٹراساؤنڈ میں انکشاف ہوا کہ اس کے معدے کے اندر ایک دل دہلا دینے والی چیز مسلسل کلبلا رہی ہے۔

    مذکورہ شخص پیٹ میں درد، دست اور الٹیوں کی شکایت کے ساتھ اسپتال گیا تھا، لیکن الٹرا ساؤنڈ کیا گیا تو دل دہلا دینے والا انکشاف ہوا، الٹرا ساؤنڈ کی یہ ویڈیو دیکھنا بھی دیکھنے والے کو پریشان کر دیتی ہے، ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے ہم 1979 کی بلاک بسٹر شائی فائی فلم ایلین کا منظر دیکھ رہے ہوں۔

    نیو انگلینڈ جرنل آف میڈیسن کی رپورٹ کے مطابق الٹرا ساؤنڈ کی تصویر اور ویژول میں ایک بڑا کلبلاتا طفیلی کیڑا دکھائی دیتا ہے، جو معدے میں مسلسل حرکت کر رہا ہے، مریض کے ابتدائی ٹیسٹس میں معلوم ہوا تھا کہ خون کے سفید خلیات میں اضافہ ہوا ہے، لیکن جب ڈاکٹرز نے الٹرا ساؤنڈ کیا تو انھوں نے جو منظر دیکھا اس نے انھیں بھی بے اختیار پیچھے ہٹنے پر مجبور کر دیا۔

    ڈاکٹر نے رپورٹ میں لکھا کہ معدے میں ٹیوب جیسی کوئی چیز مسلسل حرکت کر رہی ہے۔ یہی نہیں ڈاکٹرز کو اس وقت بھی جھٹکا لگا جب انھوں نے مریض کے پاخانے کے سیمپل کا معائنہ کیا، سیمپل راؤنڈ ورم (گول کیڑوں) کے انڈوں سے بھرا ہوا تھا۔

    اس قسم کے طفیلی کیڑے انسانوں میں عام ہیں، امریکی ادارے سی ڈی سی کے مطابق اندازاً 80 کروڑ سے ایک ارب 20 کروڑ لوگوں کی آنتوں کی نالیوں میں یہ کیڑے پائے جاتے ہیں۔

    اگست میں چین میں ڈاکٹروں نے ایک شخص کے دماغ سے 5 انچ لمبا کیڑا نکال لیا تھا، اور یہ 17 برس سے اس کے دماغ میں پل رہا تھا، اور حال ہی میں چین میں ایک 60 سالہ شخص کی آنکھ میں سے 20 زندہ کیڑے نکالے گئے تھے۔

  • ہڑتال سے جوئیں ختم اور گنج پن دور کیا جاسکتا ہے

    ہڑتال سے جوئیں ختم اور گنج پن دور کیا جاسکتا ہے

    ہمارے یہاں ہڑتال کا لفظ انگریزی زبان کے اسٹرائک کا مفہوم ادا کرنے کے لیے مستعمل ہے۔

    ملک بھر میں سیاسی جماعتوں اور ایک زمانے میں مزدو یونینوں کی حکومت اور مختلف اداروں کے خلاف ہڑتالیں ہم دیکھتے اور اس کا حصّہ بھی رہے ہیں۔

    کراچی کے وہ شہری جو اب زندگی کی چار دہائیاں یا اس سے زائد دیکھ چکے ہیں وہ تو اس سے خوب ہی واقف ہیں۔ پاکستان جیسے ترقی پذیر ملکوں میں کسی بھی قسم کی ہڑتال کو کام یاب بنانے کے لیے ہلڑ بازی بھی ضروری سمجھی جاتی رہی ہے، مگر ہم کسی شٹر بند یا قلم چھوڑ ہڑتال کی بات نہیں کررہے بلکہ یہ ایک معدنی جنس ہے جسے زربیخ بھی کہتے ہیں۔ طبی اور کیمیائی اعتبار سے اسے مختلف ناموں سے شناخت کیا جاتا ہے اور اس کی اقسام کے لحاظ سے ادویہ تیار کی جاتی ہیں.

    ماہرین کے مطابق اس کی پانچ اقسام ہیں جو مختلف امراض سے نجات کے لیے استعمال کی جاتی ہے۔ طبیب اس کی مخصوص مقدار سے دوا تیار کرتے ہیں۔

    یہ زرد، سرخ، سفیدی مائل، سبز اور خاکی ہوتی ہے۔ ہڑتال یا زربیخ پیاس لگاتی ہے۔ اس کی مدد سے گوشت اور مسے کو کاٹا جاسکتا ہے۔ ماہرین کے مطابق یہ خارش سے جلد پر پڑ جانے والے نشانات کے علاوہ داغوں کو دور کرنے میں استعمال ہوتی ہے۔ اگر سَر میں جوئیں پڑ جائیں تو اس کا مخصوص طریقے سے استعمال ان سے نجات دلا سکتا ہے۔

    ہڑتال گنج پن کو دور کرتی ہے۔ اسے عام طریقے سے کھانے سے گریز کرنا چاہیے کہ آنتوں میں خراش پیدا کرتی ہے۔ بعض ماہرین نے لکھا ہے کہ یہ زہریلی ہوتی ہے اور اس کی مدد سے ہر قسم کا کیڑا مر جاتا ہے۔ مختلف حشرات کو بھگانے کے لیے اس کی دھونی بھی دی جاتی ہے۔

  • دنیا کی چند زہریلی اور خطرناک مکڑیاں

    دنیا کی چند زہریلی اور خطرناک مکڑیاں

    مکڑی ایک چھوٹا سا کیڑا ہے جس کی دنیا بھر میں بے شمار اقسام پائی جاتی ہیں۔ جسامت میں مختلف اور لاتعداد رنگوں میں پایا جانے والا یہ کیڑا بے ضرر بھی ہوتا ہے مگر اس کی کئی اقسام نہایت زہریلی ہیں۔

    عام طور پر ہمارے گھروں میں یہ مکڑیاں دیواروں اور کونوں میں اپنا جالا بن کر اس میں رہتی ہیں۔ اپنا یہ گھر مکڑیاں لعابِ دہن سے تیار کرتی ہیں۔

    ماہرینِ حشرات کے مطابق اس کی ان گنت اقسام ہیں جو اپنی جسامت، ساخت  اور صلاحیتوں کے اعتبار سے الگ الگ ہیں۔ ان میں سے بعض مکمل طور پر ویرانوں میں رہنا پسند کرتی ہیں جب کہ اکثر مکڑیاں انسانوں کے درمیان اپنی جگہ پر رہنے کے ساتھ کسی بھی جنگل، ویران جگہ پر جالے بنا کر بھی رہتی ہیں۔

    مکڑی پر تحقیق کرنے کے بعد ماہرین نے لکھا ہے کہ ان کی بعض اقسام نہایت زہریلی ہیں۔ ان کے کاٹنے سے انسان کی موت واقع ہو جاتی ہے۔ اس کے علاوہ بعض مکڑیوں کے کاٹنے سے جسم پر شدید خارش، دھبے بننے کے علاوہ درد کا احساس ہو سکتا ہے جب کہ اس کی وجہ سے ہونے والے زخم میں مواد بھر جاتا ہے جس سے متاثر ہ جگہ سڑ سکتی ہے۔ جنگل میں پائی جانے والی مکڑی کی بعض اقسام کے کاٹنے سے بخار اور بے ہوشی بھی طاری ہو سکتی ہے۔ اسی طرح کسی بھی انسان کو زہریلی مکڑی کے کاٹنے کے بعد متلی، قے کی شکایت کے ساتھ جسم میں شدید درد کا احساس ہو سکتا ہے۔

    محققین اور جنگلی حیات کے ماہرین کے مطابق بلاج برنا، بنکا، مورتر، جالنی وغیرہ مکڑیوں کی وہ قسم ہیں جو نہایت زہریلی اور مہلک ہیں۔

  • ریت میں سر چھپانے والے کیڑے کا نام ڈونلڈ ٹرمپ رکھ دیا گیا

    ریت میں سر چھپانے والے کیڑے کا نام ڈونلڈ ٹرمپ رکھ دیا گیا

    پاناما میں دریافت کیے جانے والے ایک کیڑے کا نام امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے نام پر رکھ دیا گیا۔ اسے یہ نام ریت میں اپنا سر چھپانے کی عادت کی وجہ سے دیا گیا ہے۔

    اس ایمفی بیئن (جل تھلیے) کا نام ڈرموفس ڈونلڈ ٹرمپی رکھا گیا ہے۔ کیڑے کی ٹانگیں نہیں ہیں، یہ نابینا ہے جبکہ یہ اپنا سر ریت میں چھپانے کی عادت بھی رکھتا ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ اس کیڑے کی یہ عادت بعین ڈونلڈ ٹرمپ جیسی ہے جو دنیا کو تباہی سے دو چار کرنے والے کلائمٹ چینج یعنی موسمیاتی تغیر کو ماننے سے انکاری ہیں۔

    ان کی یہ حرکت گویا طوفان کو سامنے دیکھ کر ریت میں سر چھپا لینے جیسی ہے۔ علاوہ ازیں اس کیڑے کا سر بھی ٹرمپ کے انوکھے نارنجی بالوں سے مشابہہ ہے۔

    ڈونلڈ ٹرمپ کے نام پر اس سے پہلے بھی کئی جانداروں کا نام رکھا جاچکا ہے جو ان سے مشابہت رکھتے تھے۔

    اس سے قبل زرد رنگ کے سر والے ایک طوطے اور اسی شکل کے اڑنے والے کیڑے کا نام بھی امریکی صدر کے نام پر رکھا جاچکا ہے۔