Tag: کیڑے مکوڑے

  • سنگا پور میں 16 اقسام کے ’کیڑے مکوڑے‘ کھانے کے قابل قرار

    سنگا پور میں 16 اقسام کے ’کیڑے مکوڑے‘ کھانے کے قابل قرار

    ریشم کے کیڑے اور جھینگروں سمیت دیگر کیڑے مکوڑوں کی 16 اقسام کو انسانی خوراک کیلئے قابلِ استعمال قرار دے دیا گیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق سنگاپور کے محکمہ خوراک نے 16 اقسام کے کیڑے مکوڑوں کو بطور غذا کھانے کی اجازت دی ہے۔

    ان کیڑے مکوڑوں میں میں ریشم کے کیڑے اور جھینگر وغیرہ بھی شامل ہیں۔ فوڈ ایجنسی نے کہا ہے کہ منظور شدہ کیڑے مکوڑوں کی اقسام اور ان کی مصنوعات کی درآمد کی اجازت بھی دی جائے گی۔

    insects

    فوڈ ایجنسی کا کہنا ہے کہ یہ کیڑے اور ان کی مصنوعات انسانی خوراک کے قابل ہیں اور وہ جانور جن کا گوشت یا دودھ استعمال کیا جاتا ہے انہیں بھی خوراک کے طور پر دیے جاسکتے ہیں۔

    یاد رہے کہ سال 2022 میں سنگاپور فوڈ ایجنسی نے ان کیڑوں یا ان سے بنی مصنوعات کے استعمال سے متعلق عوامی رائے لینے کا سلسلہ شروع کیا تھا۔

    گزشتہ سال ایجنسی نے کہا تھا کہ کیڑے مکوڑوں کی 16 اقسام کو کھانے کے قابل قرار دیا جائے گا تاہم یہ فیصلہ اس وقت مسترد کر دیا گیا تھا۔

    تاہم اب فوڈ ایجنسی نے ایک ریگولیٹری فریم ورک ترتیب دیا ہے جو کیڑے مکوڑوں کی بطور خوراک منظوری کے لیے ہدایات فراہم کرتا ہے۔

    Fried grasshopper

    واضح رہے کہ یورپی یونین سمیت آسٹریلیا، نیوزی لینڈ، جنوبی کوریا اور تھائی لینڈ میں بھی اس طرح کے کیڑے مکوڑوں کی مخصوص اقسام کے کھانے کی اجازت ہے۔

    یہ مخصوص کیڑے خوراک میں پروٹین حاصل کرنے کا بہترین ذریعہ ہیں اور غذائیت سے بھرپور ہوتے ہیں۔

  • بیماریوں‌ اور اموات کا سبب بننے والے حشرات انسانوں کے لیے مفید بھی ہیں

    بیماریوں‌ اور اموات کا سبب بننے والے حشرات انسانوں کے لیے مفید بھی ہیں

    عام طور پر حشرات‏ سے مراد مکھیاں،‏ مچھر،‏ چیونٹی، پتنگے، مکڑی اور متعدد ٹانگوں والے کیڑے مکوڑے ہیں۔

    یہ حیوانات کا ایک بڑا گروہ ہے اور ان کی کئی اقسام سے انسان ناواقف ہے۔ ماہرین کے نزدیک حشرات کی ایک بڑی تعداد انسانوں کے لیے بے ضرر ہے اور ان میں سے بہت سے انسان اور دیگر جان داروں کے لیے مفید بھی ہیں۔‏

    بعض حشرات ایسے ہیں جن کے بغیر نباتات کی مختلف اقسام کی افزائش ممکن نہیں۔ کئی درختوں کو پھل نہیں لگ سکتا اور بعض نشوونما نہیں پاسکتے۔‏

    دوسری طرف حشرات کا ایک گروہ ایسا ہے جو اپنے انتہائی چھوٹے منہ سے کاٹ کر، زبان سے زہریلے مواد کے اخراج یا ڈنک کے ذریعے انسان اور کسی دوسرے حیوان کو بھی نقصان پہنچاتے ہیں۔ اسی طرح یہ فصلوں کو بھی تباہ کر سکتے ہیں۔

    حشرات کا یہی گروہ انسانوں میں بیماری پھیلاتا اور اموات کا سبب بھی بنتا ہے۔ ماہرین کہتے ہیں کہ سترھویں سے لے کر بیسویں صدی تک امراض کے پھیلاؤ اور اموات کی بڑی وجہ حشرات کی مختلف اقسام تھیں۔‏

    بالخصوص ترقی‌ پذیر ممالک میں یہ ایک بڑا مسئلہ ہے۔ دو طرح سے حشرات بیماری منتقل کرنے یا پھیلانے کا سبب بنتے ہیں۔‏ ایک میکانکی یعنی ان کا گندگی اور جراثیم پر بیٹھنا اور پھر ہمارے گھروں میں داخل ہوکر مختلف اشیا کو آلودہ کرنا ہے جب کہ دوسرا ان حشرات کے جسم میں وائرس،‏ بیکٹیریا اور نہایت چھوٹے طفیلیوں کی موجودگی ہے جو ڈنک مارنے یا مواد کے اخراج کی صورت میں ہم تک بیماری منتقل کرسکتے ہیں۔

    دنیا بھر میں مچھر اور مکھیوں کے ذریعے مختلف بیماریاں پھیل رہی ہیں اور یہ اموات کی بڑی وجہ ہے۔ عام طور پر مچھروں سے انسانوں کو تیز بخار، جلدی امراض اور مکھیوں کی وجہ سے پیٹ کے ایسے امراض لاحق ہوتے ہیں جو جان لیوا ثابت ہو سکتے ہیں جن کے خلاف معالج عام ٹیکوں اور مختلف ادویہ کے علاوہ ویکسین استعمال کرتے ہیں۔

  • بستر کا رنگ کھٹملوں کو متوجہ کرنے کا سبب

    بستر کا رنگ کھٹملوں کو متوجہ کرنے کا سبب

    کیا آپ جانتے ہیں آپ کے بستر کا رنگ کھٹملوں اور کیڑے مکوڑوں کو متوجہ کرنے کا سبب بن سکتا ہے؟

    حال ہی میں حشریات (کیڑے مکوڑوں) سے متعلق ایک معلوماتی جرنل میں شائع ہونے والی تحقیق سے پتہ چلا کہ بستر کی چادروں کے کچھ مخصوص رنگ کیڑے مکوڑوں کو اپنی طرف راغب کر سکتے ہیں۔

    گہرے رنگ جیسے سیاہ، سرخ، سبز کھٹملوں اور دیگر کیڑوں کو اپنی طرف کھینچتے ہیں۔ یہ رنگ اندھیرے کا تاثر پیدا کرتے ہیں جس میں کھٹملوں کا چھپنا آسان ہوتا ہے۔ لہٰذا یہ رنگ بستر میں کھٹملوں کی افزائش کے لیے موزوں ترین ہیں۔

    اس کے برعکس ہلکے رنگ جسیے سفید، زرد وغیرہ میں آسانی سے کھٹملوں کو دیکھا جاسکتا ہے۔ ایسے رنگوں میں کھٹمل اور دیگر کیڑے بھی چھپنے سے گریز کرتے ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ بستر میں چھپے کیڑے مکوڑے مختلف جلدی بیماریوں اور الرجی کا سبب بن سکتے ہیں لہٰذا بستر کی صفائی ضروری ہے۔

    bed-1

    کھٹملوں اور دیگر کیڑوں سے بچنے کے لیے ان تجاویز پر عمل کیا جاسکتا ہے۔

    ہلکے رنگوں میں کھٹملوں کو دیکھنا آسان ہوتا ہے لہٰذا اپنے بستر پر ہلکے رنگ کی چادر بچھائیں۔

    بیڈ پر پڑنے والی خراشوں اور سوراخوں کی صفائی کرتے رہیں اور ان میں کیڑے مار ادویات کا چھڑکاؤ کریں۔

    بستر پر کم سے کم سامان، تکیے وغیرہ رکھیں تاکہ کیڑوں کو چھپنے کے لیے جگہ نہ ملے۔

    باہر سے کوئی چیز لا کر بستر پر رکھنے سے گریز کریں۔ چھت سے اتارے ہوئے کپڑے، شاپنگ بیگز یا بستر پر کھانے پینے سے مٹی یا غذا کے ذرات بستر میں رہ جاتے ہیں جو کیڑوں کی افزائش کا سبب بن سکتے ہیں۔