Tag: کیک

  • اپنی سالگرہ کا کیک کاٹنے سے چند لمحے قبل نوجوان قتل

    اپنی سالگرہ کا کیک کاٹنے سے چند لمحے قبل نوجوان قتل

    23 ویں سالگرہ منانے والے نوجوان کو کیک کاٹنے سے چند لمحے قبل بے دردی سے قتل کر دیا گیا باپ کو پہلے ہی دھمکی دے دی تھی۔

    یہ افسوسناک واقعہ بھارت میں پیش آیا جہاں 23 ویں سالگرہ منانے والے نوجوان منیش برجاپتی کو اپنی خوشیاں پوری طرح سے منانے کا موقع بھی نہ ملا اور کیک کاٹنے سے چند لمحے قبل اس پر گولیاں برسا کر بے دردی سے قتل کر دیا گیا۔

    رپورٹ کے مطابق گوکل پور گاؤں میں منیش اپنے اہل خانہ ور دوستوں کے ساتھ سالگرہ منانے کی تیاری کر رہا تھا اور کیک بھی میز پر سجایا جا چکا تھا۔ قبل اس کے کہ منیش کیک پر چھری چلاتا، اس کی زندگی پر ہی چھری چلا دی گئی۔

    کیک کاٹنے سے چند لمحے قبل دیپو نامی ملزم اس کے گھر کے باہر پہنچا اور نوجوان کو آواز دے کر بلایا۔ ملزم کا کہنا تھا کہ وہ دو قبل منیش سے ہونے والی لڑائی کو ختم کرنے آیا ہے اور اس سے بات کرنا چاہتا ہے۔

    یہ سن کر منیش جیسے ہی گھر سے باہر آیا تو دیپو کے ساتھ موٹر سائیکل پر آنے والے دو دیگر ملزمان شیوم اور ہرش نے نوجوان پر فائر کھول دیے اور اس پر گولیاں برسا کر فرار ہوگئے۔

    خون میں لت پت منیش کو اہلخانہ اور دوست فوری طور پر قریبی اسپتال لے گئے تاہم دوران علاج وہ چل بسا۔

    واقعہ کی اطلاع ملتے ہی پولیس جائے وقوعہ پر پہنچ گئی اور 4 افراد کے خلاف مقدمہ درج کر کے ملزمان کی تلاش شروع کر دی ہے۔

    ایس پی رورل نے بتایا کہ 2 ماہ قبل دونوں فریقین کے درمیان لڑائی ہوئی تھی اور یہ قتل اسی دشمنی کی بنا پر کیا گیا ہے۔

    دوسری جانب مقتول کے بڑے بھائی گگن نے بتایا کہ ملزم اس کے چھوٹے بھائی منیش کو کئی دنوں سے دھمکیاں دے رہا تھا۔ تھانے میں اس نے ہمارے والد کو بھی دھمکی دی تھی کہ اپنے بیٹے کے لیے کفن کا بندوبست کرلے۔ منیش کو گولی مار دی جائے گی۔

    انہوں نے الزام عائد کیا ہے کہ پولیس ملزمان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کر رہی الٹا انہیں ہراساں کیا جا رہا ہے۔

  • شہزادہ چارلس اور لیڈی ڈیانا کی شادی کے کیک کا ٹکڑا لاکھوں روپے میں نیلام

    شہزادہ چارلس اور لیڈی ڈیانا کی شادی کے کیک کا ٹکڑا لاکھوں روپے میں نیلام

    لندن: برطانیہ کی آنجہانی شہزادی لیڈی ڈیانا اور ولی عہد شہزادہ چارلس کی شادی کے کیک کے ایک ٹکڑے کی 4 لاکھ روپے میں نیلامی ہوئی ہے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق برطانیہ میں آنجہانی لیڈی ڈیانا اور ولی عہد شہزادہ چارلس کی شادی کے کیک کے ایک ٹکڑے کی تقریباً 4 لاکھ روپے میں نیلامی ہوئی ہے تاہم خبردار کیا گیا ہے کہ اسے کھانا منع ہے۔

    بدھ کو ہونے والی اس نیلامی میں توقع کی جا رہی تھی کہ یہ 40 برس پرانا کیک 3 سے 5 سو ڈالر میں فروخت ہوگا، لیکن اس کے برعکس یہ 25 سو 58 ڈالرز میں نیلام ہوا۔

    انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ہم حیران ہیں اس کیک کی نیلامی میں لوگوں کی بڑی تعداد حصہ لینا چاہتی تھی۔ برطانیہ، امریکا اور مشرقی وسطیٰ کے ممالک سے بہت سے لوگوں نے اس نیلامی کے بارے میں پوچھا۔

    انتظامیہ کے مطابق نیلامی جیتنے والے شخص کا تعلق برطانیہ کے شہر لیڈز سے ہے۔

    یہ کیک سب سے پہلے ملکہ ایلزبتھ دوئم کی والدہ کے لیے کام کرنے والی مویرا سمتھ کو دیا گیا تھا، لیکن ان کی وفات کے بعد 2008 میں ان کے خاندان نے اسے ایک ہزار پاؤنڈز میں فروخت کر دیا تھا۔

    اس کیک کو خریدنے والے نے اب اسے منافعے میں بیچا ہے۔

    یاد رہے کہ سنہ 1996 میں شہزادہ چارلس اور شہزادی ڈیانا کی علیحدگی کے بعد کیک کے ٹکڑے کئی بار فروخت ہوئے ہیں۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ لوگ اب بھی لیڈی ڈیانا میں دلچسپی رکھتے ہیں۔

    شہزادی ڈیانا سنہ 1997 میں پیرس میں 36 برس کی عمر میں ایک کار حادثے میں اپنے مداحوں کو سوگوار چھوڑ گئی تھیں۔

  • کیا ان کیکس پر کشیدہ کاری کی گئی ہے؟

    کیا ان کیکس پر کشیدہ کاری کی گئی ہے؟

    بعض لوگوں کا ماننا ہے کہ کھانا پکانا ایک آرٹ ہے۔ کھانے میں نمک مرچ کا تناسب برابر رکھنا، نہایت دھیان سے دیگر اجزا کو شامل کرنا، شروع سے لے کر آخر تک آنچ کو دھیمی اور تیز رکھتے ہوئے ایسا کھانا پکانا جو نہ صرف خوش رنگ اور خوش شکل ہو بلکہ خوش ذائقہ بھی ہو، کسی آرٹ سے کم نہیں۔

    ایسے ہی بعض کھانے کی اشیا ایسی بھی ہوتی ہیں جنہیں دیکھ کر آرٹ کے کسی شاہکار کا گمان ہوتا ہے، مختلف رنگوں اور ڈیزائن سے سجے یہ کھانے کسی فنکار کے ہاتھ کی تخلیق معلوم ہوتے ہیں۔

    لزلی ویجل نامی ایک بیکر بھی ایسی ہی فنکار ہیں جنہوں نے لذت دہن اور آرٹ کو یکجا کردیا۔ خود کو کیک آرٹسٹ کہنے والی یہ فنکارہ ایسے کیک بناتی ہیں جنہیں دیکھ کر یوں معلوم ہوتا ہے کہ ان پر کشیدہ کاری کی گئی ہے۔

    اس مقصد کے لیے لزلی مختلف فوڈ کلرز کو کریمز میں ملاتی ہیں اور ان سے کیک پر نہایت باریک ڈیزائننگ کرتی ہیں۔

    ان کے کیکس میں مختلف ممالک کی روایتی کشیدہ کاری کی جھلک دکھائی دیتی ہے جس کے بعد دنیا کا ہر شخص ان کیکس کا خود سے تعلق محسوس کرتا ہے۔

    آئیں آپ بھی ان کے بنائے خوبصورت کیک دیکھیں جو لذت میں بھی کسی طرح کم نہیں۔

     

    View this post on Instagram

     

    F r i d a inspired embroidery + florals for Alyssa 💐🌺🌷🌿🌹

    A post shared by Leslie Vigil (@_leslie_vigil_) on

     

    View this post on Instagram

     

    Peonies, classic roses, dahlias, ranunculus, garden roses and button mums 🌹💐🍃🌷🌿🌼

    A post shared by Leslie Vigil (@_leslie_vigil_) on

     

    View this post on Instagram

     

    Winter florals to welcome the solstice🌬❄️🌸🌿

    A post shared by Leslie Vigil (@_leslie_vigil_) on

  • وہ کیک جو 30 منٹ کے اندر غائب ہوجائے

    وہ کیک جو 30 منٹ کے اندر غائب ہوجائے

    جاپان میں ویسے تو مختلف نوع کے کھانے تیار کیے جاتے ہیں جنہیں دنیا بھر کے لوگ شوق سے کھاتے ہیں، انہی میں سے ایک رین ڈراپ کیک بھی ہے جو میز پر رکھتے ہی آدھے گھنٹے کے اندر غائب ہوجاتا ہے۔

    یہ کیک دیکھنے میں پانی کا بڑا سا قطرہ لگتا ہے تاہم یہ ٹھوس ہے اور نہایت کم کیلوریز کا حامل ہے۔ اس کیک کو مقامی زبان میں میزو شنگن موچی کہا جاتا ہے البتہ عام طور پر اسے رین ڈراپ کیک بھی کہا جاتا ہے۔

    ایک بار اسے فریزر سے نکال کر روم ٹمپریچر پر رکھ دیا جائے تو آدھے گھنٹے کے اندر یہ اپنی شکل کھو دیتا ہے۔

    اسے بنانے کی ترکیب بھی نہایت آسان ہے، اسے بنانے کے لیے ایگر پاؤڈر استعمال کیا جاتا ہے جو الجی سے بنا ہوا جیلی کی طرح کا ایک مادہ ہوتا ہے۔ تیار ہونے کے بعد اسے سوئے بین پاؤڈر اور براؤن شوگر سیرپ کے ساتھ پیش کیا جاتا ہے۔

    یہ کیک جاپان میں بے حد مقبول ہے اور اب امریکا میں بھی اسے کھانے کا رجحان بڑھ رہا ہے۔

  • میٹھی اشیا کو مزیدار بنا دینے والے رنگا رنگ اسپرنکلز کیسے تیار کیے جاتے ہیں؟

    میٹھی اشیا کو مزیدار بنا دینے والے رنگا رنگ اسپرنکلز کیسے تیار کیے جاتے ہیں؟

    کیک، ڈونٹس، آئس کریم اور مختلف میٹھی اشیا پر چھڑکے جانے والے رنگین اسپرنکلز جہاں ایک طرف تو ڈش کو جاذب نظر بنا دیتے ہیں، وہیں انہیں بے حد لذیذ بھی بنا دیتے ہیں۔

    کیا آپ جانتے ہیں یہ رنگا رنگ اسپرنکلز کیسے تیار کیے جاتے ہیں؟

    کہا جاتا ہے کہ اسپرنکلز کو استعمال کرنے کا آغاز 18 ویں صدی کے آخر میں فرانسیسی حلوائیوں نے کیا۔ چاکلیٹ اسپرنکلز سنہ 1936 میں پہلی بار تیار کیے گئے۔

    اسپرنکلز کو بنانے کے لیے مختلف فوڈ کلرز مائع اور پاؤڈر شکل میں استعمال کیے جاتے ہیں۔

    سب سے پہلے مکھن کی ایک قسم شارٹننگ کو گرم پانی میں ملایا جاتا ہے۔

    ایک مشین میں چینی کا پاؤڈر ڈال کر اس میں مائع فوڈ کلر ملایا جاتا ہے۔ بعد ازاں اس میں شارٹننگ کی آمیزش کی جاتی ہے۔

    ایک خود کار مشین تما اشیا کو اچھی طرح مکس کردیتی ہے جس کے بعد یہ ڈو کی طرح بن جاتا ہے۔ اس ڈو کو لمبے لمبے ٹکڑوں میں تقسیم کیا جاتا ہے۔

    بے شمار مراحل سے گزر کر آخر میں مختلف رنگوں کے تیار شدہ اسپرنکلز ملا دیے جاتے ہیں اور یوں یہ رنگا رنگ اسپرنکلز بوتلوں میں پیک ہو کر دکانوں میں پہنچ جاتے ہیں جہاں سے انہیں ہاتھوں ہاتھ خرید لیا جاتا ہے۔

  • کیا آپ ڈائنوسار کا سر کھانا چاہیں گے؟

    کیا آپ ڈائنوسار کا سر کھانا چاہیں گے؟

    کیا آپ زمین سے معدوم ہوجانے والی نسل ڈائنو سار کا سر کھانا چاہتے ہیں؟

    سننے میں تو یہ بہت عجیب سا لگتا ہے تاہم یہ بہت آسان ہے۔

    ڈائنو سار کے سر جنہیں لوگ بہت شوق سے کھا رہے ہیں دراصل کیک ہیں جنہیں ایک چینی نژاد امریکی شیف نے تیار کیا ہے۔

    مے لن میجا نامی یہ شیف نہ صرف ڈائنو سار بلکہ دیگر جانوروں کی شکل کے کیکس بھی بناتی ہے جو ہاتھوں ہاتھ فروخت ہوجاتے ہیں۔

    ان کیکس کو بغیر کسی سانچے کے ہاتھ سے بنایا جاتا ہے۔

    سب سے بڑا کیک ڈائنو سار کے سر جیسا ہے جس کی تیاری میں 60 گھنٹے لگتے ہیں۔

    کیا آپ یہ کیک کھانا چاہیں گے؟

  • یوم آزادی کی خوشیاں سبز ہلالی کیک سے دوبالا کریں

    یوم آزادی کی خوشیاں سبز ہلالی کیک سے دوبالا کریں

    آج پاکستان کا 71 واں یوم آزادی نہایت جوش و جذبے سے منایا جارہا ہے۔ آج ہمارے مادر وطن کی سالگرہ ہے اور اس موقع پر کیک کاٹنا خوشیوں کو دوبالا کرسکتا ہے۔

    آج کے دن کی مناسبت سے خصوصی طور پر سبز و سفید کیک تیار کیے جاتے ہیں جن پر چاند ستارہ بھی بنایا جاتا ہے۔ یہ کیک گھر میں بھی نہایت آسانی سے تیار کیا جاسکتا ہے۔

    اس کے لیے آپ کو عام ترکیب سے کیک تیار کرنا ہوگا اس کے بعد سبز رنگ کی کریم سے من پسند ڈیزائن تشکیل دینا ہوگا۔


    کیک بنانے کی ترکیب

    اجزا

    میدہ: ڈیڑھ کپ

    کارن فلور: 1 کھانے کا چمچ

    انڈے: 4 عدد

    بیکنگ پاؤڈر: ڈیڑھ چائے کا چمچ

    نمک:1 چٹکی

    چینی: 1 کپ پسی ہوئی

    تیل: 1 کپ


    ترکیب

    سب سے پہلے کیک کے سانچے کو صاف کر کے اس کے اندر تیل لگا لیں۔

    ایک چمچ میدہ ڈال کر سانچے کو اچھی طرح ہلا لیں تاکہ میدہ سانچے اندر ہر طرف لگ جائے۔ زائد میدے کو جھاڑ دیں۔

    اوون کو 180 سینٹی گریڈ یا مارک 4 پر جلا لیں۔

    خشک اجزا یعنی میدہ، کارن فلور، بیکنگ پاؤڈر اور نمک کو تین چار بار اچھی طرح چھان لیں۔

    ایک پیالے میں چینی اور ایک کپ تیل ڈال کر خوب اچھی طرح پھینٹیں۔

    اب اس آمیزے میں 1 انڈہ توڑ کر ڈالیں اور خوب پھینٹیں۔ پھر دوسرا انڈہ ڈال دیں اور اچھی طرح پھینٹیں۔ اسی طرح چاروں انڈے ایک کے بعد ایک ڈالتے جائیں اور اچھی طرح پھینٹتے جائیں۔

    چھانے ہوئے خشک اجزا یعنی میدہ کے مکسچر کو پھینٹے ہوئے آمیزے میں تھوڑا تھوڑا کر کے ڈالتے جائیں اور ہلکے ہاتھ سے ملاتے جائیں۔

    جب سارا میدہ اچھی طرح مل جائے اور آمیزہ ایک سا نظر آنے لگے تو دودھ ڈال کر ملا لیں۔

    اب سانچے میں بھر کر پہلے سے گرم اوون میں 40 سے 45 منٹ تک پکائیں۔

    کیک تیار ہونے کے بعد بازار میں دستیاب سفید اور سبز کریم سے اپنی پسند کا ڈیزائن تشکیل دیں۔ سبز جھنڈے سے سجا ہوا کیک یقیناً جشن آزادی کی خوشیوں کو دوبالا کردے گا۔


     

  • نئے سال کا آغاز اسٹرابیری فلڈ کیک سے کریں

    نئے سال کا آغاز اسٹرابیری فلڈ کیک سے کریں

    آج سال 2018 کا پہلا دن ہے۔ آج کے دن کو خوشگوار انداز سے گزاریں تاکہ پورا سال آپ کے لیے خوشیوں بھرا بن جائے۔ آج اپنے گھر والوں کی تواضع اسٹرابیری فلڈ کیک سے کریں جس سے آج کے دن کی مٹھاس اور خوشیوں میں مزید اضافہ ہوجائے گا۔


    اشیا

    میدہ: 150 گرام

    بیکنگ پاؤڈر: نصف چائے کا چمچ

    چینی: 150 گرام

    مکھن: 50 گرام

    انڈے: 5 عدد

    ونیلا ایسنس: 2 قطرے


    ترکیب

    اوون کو گیس مارک 5 پر گرم کر لیں۔

    ایک 8 بائی 8 انچ والا چوکور کیک ٹن لیں۔ اس کی بیس کو بیکنگ شیٹ سے کور کر کے شیٹ کو گریس کریں اور اس پر تھوڑا سا میدہ چھڑک دیں۔

    انڈوں کی زردی اور سفیدی الگ الگ کر لیں۔

    اب ایک پیالے میں زردی، چینی اور ونیلا ایسنس کو ڈال کر ہینڈ مکسر سے اتنا پھینٹیں کہ کریم جیسا بن جائے۔

    دوسرے پیالے میں سفیدی کو مکسر کے ساتھ اتنا پھینٹیں کہ وہ گاڑھی ہو جائے۔

    اب زردی والے مکسچر کے اندر بیکنگ پاؤڈر ملا میدے کو تھوڑا تھوڑا کر کے ڈالیں اور اسے مکسچر کے اندر فولڈ کرتے جائیں۔ مکس نہیں کرنا ہے بلکہ میدہ اور زردی والا مکسچر ایک دوسرے میں الٹنا پلٹنا ہے تاکہ ہوا اندر ہی رہے۔

    اب آخر میں اس مکسچر میں سفیدی والا مکسچر بھی ڈال دیں اور اسے بھی الٹ پلٹ کریں۔

    اب اس مکسچر کو کیک ٹن میں ڈال کر اوپر سے لیول کرلیں اور اوون میں 30 سے 35 منٹ تک یا جب تک اندر سے ٹھیک سے پک نہیں جاتا تب تک بیک کر لیں۔

    اب اس کیک کو ٹھنڈا اور سخت ہونے کے لیے رکھ دیں یا فریج میں رکھ دیں۔


    فلنگ کے لیے

    اسٹرابیریز: 250 گرام

    دودھ: 250 ملی لیٹر

    کسٹرڈ پاؤڈر: 2 سے 3 کھانے کے چمچ

    چینی: 3 سے 4 کھانے کے چمچ

    ایک سنگل کریم کا ٹب: 280 ملی لیٹر والا

    سٹرابیری جیم: 4 سے 5 کھانے کے چمچ

    پانی: 2 کھانے کے چمچ


    اسٹرابیریز کے چند ٹکڑے ڈیکوریشن کے لیے الگ رکھ دیں اور باقی اسٹرابیریز کو سلائسز میں کاٹ لیں۔

    دودھ میں چینی اور کسٹرڈ پاؤڈر ملا کر اسے اتنا پکائیں کہ جب مناسب حد تک گاڑھا ہو جائے تو آنچ بند کر دیں۔

    اب اس میں کریم شامل کردیں اور اچھی طرح مِکس کریں تاکہ کسٹرڈ اور کریم بالکل یک جان ہو جائیں۔

    اسٹرابیری جیم میں پانی ملا دیں اور مائیکرو ویو اوون میں ہلکا سا گرم کر لیں۔

    اب کیک کو ٹن سے باہر نکالیں اور ٹن کو اندر سے کلنگ فلم سے سارا کور کر دیں۔

    کیک کو 2 حصوں میں کاٹ لیں۔ دونوں حصوں کی کٹی ہوئی سائڈوں پر جیم لگائیں۔

    اوپر والا حصہ ٹن کے اندر رکھیں۔ اس پر کسٹرڈ پھیلا کر اسٹرابیریز کی تہہ لگا دیں۔

    اب کیک کا نیچے والا حصہ اس پر رکھ دیں۔ اس ٹن کو 1 سے 2 گھنٹوں کے لیے فریج میں رکھ دیں تاکہ فلنگ اچھی طرح جم جائے۔


    آئسنگ کے لیے

    آئسنگ شوگر: 150 گرام

    نیم گرم اسٹرابیری جیم: 2 کھانے کے چمچ

    جیم اور شوگر کو اچھی طرح مکس کر لیں۔

    اب کیک کو ٹن میں سے احتیاط سے نکال کر سرونگ پلیٹ میں ایسے رکھیں کہ نیچے والا حصہ اوپر کی طرف آئے۔

    اس پر آئسنگ پھیلا دیں اور ایک طرف رکھی سٹرابریز کو کاٹ کر کیک کو سجا دیں۔

    مزیدار اسٹرابیری فلڈ کیک تیار ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • لذیذ اورنج چیز کیک بنانے کی ترکیب جانیں

    لذیذ اورنج چیز کیک بنانے کی ترکیب جانیں

    سردیوں کا موسم عروج پر ہے ایسے میں جسم کو توانا اور فعال رکھنے کے لیے غذائیت سے بھرپور چیزیں کھانے کی ضرورت ہے۔

    اسی لیے آج ہم آپ کو مزیدار اورنج چیز کیک بنانے کی ترکیب بتا رہے ہیں جو غذائیت بخش بھی ہے اور لذیذ بھی۔


    اجزا

    کریم چیز: 200 گرام

    کنڈینسڈ ملک: 1 ٹن

    انڈے کی زردی: 3 عدد

    جیلاٹین: 20 گرام

    اورنج جوس: 25 گرام

    وپڈ کریم: 500 گرام

    کینڈی بسکٹ: 1 پیکٹ

    مکھن: 40 گرام

    انڈے کی سفیدی: 3 عدد

    اورنج رنگ: 1 چائے کا چمچ


    ترکیب

    ایک پیالے میں انڈوں کی زردی کو پھینٹ لیں۔

    اب اس میں چیز، کنڈینسڈ ملک، جیلاٹن اور اورنج جوس شامل کریں۔

    اب وپڈ کریم بھی ڈال کر مکس کرلیں۔

    اس کے بعد آدھا چائے کا چمچ اورنج کلر شامل کر کے انڈوں کی سفیدی میں فولڈ کریں اور ڈیپ فریزر میں رکھ دیں۔

    لذیذ اورنج چیز کیک تیار ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • سالگرہ کے کیک پر موم بتیاں جلانے کا حیرت انگیز نقصان

    سالگرہ کے کیک پر موم بتیاں جلانے کا حیرت انگیز نقصان

    سالگرہ پر کیک کاٹنا اور اسے قبل اس پر موم بتیاں جلا کر بجھانا ایک عام عمل ہے جو دنیا کا ہر شخص انجام دیتا ہے۔ لیکن اس عام عادت کا ایک نقصان سن کر آپ حیران رہ جائیں گے۔

    حال ہی میں کی جانے والی ایک تحقیق کے مطابق موم بتیاں بجھانے کا عمل کیک کو جراثیموں کی بے تحاشہ مقدار سے آلودہ کردیتا ہے جس کے بعد انہیں کھانا یقیناً آپ کے لیے نقصان دہ ثابت ہوسکتا ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ ایک عام بات ہے کہ جب ہم سانس کو پھونک کی صورت باہر خارج کرتے ہیں تو بے شمار جراثیم ہمارے منہ سے باہر آتے ہیں۔ یہ جراثیم دراصل ہمارے منہ میں ہی رہتے ہیں۔

    ان کے مطابق کیک کی موم بتیوں پر پھونک مارنا کیک میں جراثیموں کی تعداد اور ان کی افزائش میں 4 گنا زیادہ اضافہ کردیتا ہے۔

    تاہم ایک دوسرے ادارے کے ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ تحقیق سالگرہ کی تقریبات کو خراب کرنے کا باعث ہرگز نہیں بننی چاہیئے۔

    مزید پڑھیں: دفتر میں سالگرہ منانے کا نقصان

    اس کی وجہ یہ ہے کہ ہمارے منہ میں پائے جانے والے جراثیم اس قدر خطرناک نہیں ہوتے کہ جان لیوا بیماریوں کا باعث بن سکیں۔ اگر ایسا ہوتا تو سب سے پہلے ان جراثیموں کو اپنے منہ میں رکھنے والا شخص خطرناک بیماریوں کا شکار بنتا۔

    اسی طرح کیک پر موم بتیاں بجھانے کا عمل کئی سالوں سے جاری ہے اور روزانہ دنیا میں کہیں نہ کہیں یہ عمل انجام دیا جاتا ہے۔ تاہم آج تک ایسا کوئی واقعہ رپورٹ نہیں ہوا کہ اس آلودہ کیک کو کھانے کے باعث کسی شخص کو نقصان پہنچا۔

    ماہرین کے مطابق اگر یہ عمل نقصان دہ ہوتا تو سب سے پہلے بچے اس کا نشانہ بنتے کیونکہ وہ کیک بہت شوق سے کھاتے ہیں اور ان کا مدافعتی نظام نسبتاً کمزور ہوتا ہے لہٰذا وہ فوراً ان جراثیموں کی زد میں آسکتے تھے۔

    تاہم آج تک ایسا کوئی واقعہ سننے میں نہیں آیا۔

    ماہرین کے مطابق یہ تحقیق صحت سے متعلق آئندہ کی جانے والی تحقیقوں کے لیے مددگار ثابت ہوگی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔