کراچی : سندھ ہائیکورٹ نے مختلف علاقوں میں بجلی کی غیراعلانیہ لوڈ شیڈنگ کے معاملے پر کے الیکٹرک سے جواب طلب کرلیا۔
تفصیلات کے مطابق سندھ ہائیکورٹ میں شہر کے مختلف علاقوں میں بجلی کی غیراعلانیہ لوڈ شیڈنگ کے خلاف امیر جماعت اسلامی کراچی کی درخواست پر سماعت ہوئی۔
عدالت نے درخواست قابلِ سماعت ہونے سے متعلق وکلاء کے دلائل طلب کرلیے۔
کے الیکٹرک کے وکیل نے مؤقف اپنایا کہ سپریم کورٹ نے قرار دیا ہے کہ لوڈ شیڈنگ سے متعلق تکنیکی معاملات پر نیپرا سے رجوع کیا جانا چاہیے، لوڈ شیڈنگ کی کئی وجوہات ہیں جن میں لائن لاسز بھی شامل ہیں۔
سماعت کے دوران جسٹس اقبال کلہوڑو نے ریمارکس دیے کہ بروقت بل ادا کرنے والوں اور بجلی چوری نہ کرنے والوں کو تو بلا رکاوٹ بجلی فراہم ہونی چاہیے، اگر گلی میں ایک گھر بھی بل ادا کرتا ہے تو اسے بلاوجہ پریشانی نہیں ہونی چاہیے۔
جسٹس کلہوڑو نے سوال اٹھایا کہ کے الیکٹرک پری پیڈ کارڈ کا سسٹم کیوں نافذ نہیں کرتی؟ جس پر وکیل نے مؤقف اپنایا کہ اس کے لیے پالیسی بنانا ضروری ہے۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ اگر آج سے کام شروع کیا جائے تو یہ نظام 5 سال میں مکمل ہوسکتا ہے، لیکن کسی نہ کسی وقت اس پر عملدرآمد شروع ہونا چاہیے۔
کے الیکٹرک کے وکیل نے کہا کہ نجکاری کے بعد سے بجلی چوری روکنے کے اقدامات کیے گئے ہیں، لیکن جب کنڈوں کی روک تھام کے لیے اے بی سی کیبلز کا استعمال شروع کیا گیا تو پروپیگنڈا کیا گیا کہ تانبا بیچا جارہا ہے، شہر کا 70 فیصد حصہ لوڈ شیڈنگ سے مستثنیٰ ہے۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ ایسا نظام بنایا جائے جس کے تحت صارف بغیر کارڈ کے بجلی استعمال نہ کرسکے۔ اس پر وکیل کے الیکٹرک نے کہا کہ عدالت کی تجویز متعلقہ حکام تک پہنچا دی جائے گی۔