Tag: کے الیکٹرک کی فروخت

  • کے الیکٹرک کی فروخت روکی جائے، وزیراعظم سے اپیل

    کے الیکٹرک کی فروخت روکی جائے، وزیراعظم سے اپیل

    کراچی : ایف پی سی سی آئی نے وزیراعظم عمران خان سے اپیل کی ہے کہ موجودہ صورتحال میں کےالیکٹرک کی فروخت صنعتی شعبے کیلئے تباہ کن ہو گی ، کے الیکٹرک کی فروخت روکی جائے۔

    تفصیلات کے مطابق کے الیکٹرک کے مہنگےٹیرف اور شیئرزکی فروخت کیخلاف ایف پی سی سی آئی نے وزیراعظم کوخط لکھا ، جس میں اپیل کی ہے کہ کے الیکٹرک کی فروخت روکی جائے۔

    ایف پی سی سی آئی نے کہا ہے کہ موجودہ صورتحال میں کےالیکٹرک کی فروخت صنعتی شعبے کیلئے تباہ کن ہو گی، کےالیکٹرک کی فروخت سے کراچی ، حب ، دھابیجی کی صنعتوں کو بڑا دھچکا لگے گا، کےالیکٹرک جنریشن پلانٹس ناکارہ اور ڈسٹری بیوشن لاسززیادہ ہیں۔

    خط میں کہا گیا کہ کےالیکٹرک کوپہلے ہی اربوں روپے سرکاری خزانےسےدیے جا چکے ہیں، بنااصلاحات کےالیکٹرک کی فروخت سےقومی خزانےپر بوجھ کم نہیں ہوگا۔

    ایف پی سی سی آئی کا کہنا تھا کہ بجلی کی پیداوار،ترسیل اور تقسیم میں کےالیکٹرک کی اجارہ داری ہے، کےالیکٹرک کےصارفین کیلئے بجلی ٹیرف پنجاب کی پانچوں ڈسکوز سے زیادہ ہے، نجکاری کے16سال بعد بھی کےالیکٹرک ترسیل تقسیم لاسز19.5فیصد ہیں۔

    خط میں کہا ہے کہ کےالیکٹرک2015تم ٹی اینڈ ڈی لاسز15فیصد تک کم کرنےکی پابند تھی، کےالیکٹرک کی2005میں نجکاری معاہدے میں لاسزمیں کمی کی شرط برقرارہے، حکومتی ڈسکوز کے لاسز کے الیکٹرک کے مقابلے میں کم ہیں جبکہ آئیسکو 8.8، گیپکو9.5، فیسکو 9.6، لیسکو12.4، میپکو 15.7 لاسزپرہیں۔

    ایف پی سی سی آئی کا کہنا تھا کہ کےالیکٹرک کےناکارہ پاور پلانٹس کی بجلی صارفین،صنعتوں کو مہنگے نرخ پر دی جاتی ہے، ملک بھر میں ناکارہ پلانٹس  ختم کیے جارہے ہیں،نیشنل گرڈ میں فاضل بجلی بھی ہے، کےالیکٹرک کومہنگی بجلی کی پیداوار پر 16سال سے اربوں روپے سبسڈی دی جارہی ہے ، واپڈا کی طرح کےالیکٹرک کو جنریشن،ٹرانسمیشن،ڈسٹری بیوشن میں تقسیم نہیں کیاگیا، واپڈا کو ختم کر کے این ٹی ڈی سی،10ڈسکوز،5جینکوز قائم کی گئیں۔

    خط میں کہا گیا ہے کہ سستی بجلی کراچی کے صارفین اور صنعتوں کا حق ہے، کےالیکٹرک ختم کر کے علیحدہ ڈسٹری نیوشن کمپنی اور الگ آئی پی پی قائم کی جائے اور سی پی پی اے سےکے الیٹرک کی جگہ بننے والی ڈسکو،آئی پی پی میرٹ پر معاہدے کریں،ایف پی سی سی آئی

    ان کا مزید کہنا تھا کہ نیپرا تجویزکے مطابق بجلی کی پیداواراور تقسیم ایک کمپنی کو نہیں دی جاسکتی، کےالیکٹرک ٹرانسمیشن کواین ٹی ڈی سی کی طرح نیشنل گرڈ سے منسلک کیاجائے اور کے الیکٹرک کی جگہ بننےوالی ڈسکوکو دیگر ڈسکوز کے ریٹ پر بجلی دی جائے۔

  • شنگھائی الیکٹرک کو کے الیکٹرک کی فروخت کا معاملہ کھٹائی میں پڑگیا

    شنگھائی الیکٹرک کو کے الیکٹرک کی فروخت کا معاملہ کھٹائی میں پڑگیا

    کراچی : چائینز کمپنی شنگھائی الیکٹرک کو کے الیکٹرک کی فروخت کا معاملہ کھٹائی میں پڑگیا، کے الیکٹرک خریدنے کیلئے شنگھائی الیکٹرک کے اظہار دلچسپی کے خط کی مدت تیسری بار  ختم ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق کےا لیکٹرک خریدنے کیلئے شنگھائی الیکٹرک کےاظہار دلچسپی کےخط کی مدت ختم ہوگئی ، 26 مارچ کو شنگھائی الیکٹرک کے اظہار دلچسپی کے خط کی مدت تیسری بار ختم ہوئی۔

    شنگھائی الیکٹرک, کے الیکٹرک کے 66 فیصد شئیرز خریدنا چاہتی تھی اور کےالیکٹرک کوخریدنے کےاپنے فیصلےپر اب بھی قائم ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ ملٹی ائیر ٹیرف کا منظور نہ ہونا کے الیکٹرک کی فروخت میں بنیادی رکاوٹ ہے جبکہ پونے 2سال میں بھی کے الیکٹرک کی فروخت کامعاملہ اظہاردلچسپی کے خط سےآگے نہ بڑھ سکا۔

    شنگھائی الیکٹرک کی جانب سے کے الیکٹرک کوخط موصول ہوا ، جس میں کے الیکٹرک کی فروخت کے ڈیل منیجر عارف حبیب لمیٹڈ نے بھی نوٹس جاری کردیا ہے۔

    ڈیل منیجرعارف حبیب لمیٹڈ نے ایس ای سی پی سے مزید رہنمائی مانگ لی ہے اور اظہار دلچسپی کے نئے خط کیلئے ایس ای سی پی سے رابطہ کرلیا ہے۔

    خیال رہے کہ کراچی الیکٹرک سپلائی کمپنی کو 2005 میں نجی شعبے میں تبدیل کردیا گیا تھا اور چار سال بعد دبئی کے ایک گروپ نے اس کے حصص خرید لیے تھے جس کے بعد 2009 سے یہ کمپنی ابراج گروپ کے ماتحت ہوگئی تھی۔

    کے الیکٹرک کے چھیاسٹھ فیصد حصص دبئی کی کمپنی ابراج گروپ کے پاس ہیں جبکہ بقیہ چوبیس فیصد حصص حکومت پاکستان کے پاس ہیں، کے الیکٹرک کراچی کو بجلی فراہمی کا واحد ذریعہ ہے ۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔