Tag: کے الیکٹرک

  • کنڈا مافیا کے ساتھ ملی بھگت کا تاثر بے بنیاد ہے: کے الیکٹرک

    کنڈا مافیا کے ساتھ ملی بھگت کا تاثر بے بنیاد ہے: کے الیکٹرک

    کراچی: کے الیکٹرک نے کراچی کے علاقے سرجانی میں ہونے والے واقعے کو افسوس ناک قرار دیتے ہوئے اسے کے الیکٹرک ٹیموں پر حملے کے مترادف قرار دے دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز کراچی میں سرجانی ٹاؤن سیکٹر فور سی میں بجلی کے کنڈے ختم کرنے پر کنڈا مافیا کے غنڈوں نے وارڈ کونسلر محمد حبیب کو گولی مار کر قتل کر دیا، کونسلر کا تعلق جماعت اسلامی سے تھا۔

    کے الیکٹرک نے واقعے پر رد عمل میں کہا ہے کہ ’’ہم سرجانی میں ہونے والے افسوس ناک واقعے کو کے الیکٹرک ٹیموں پر حملہ کے مترادف سمجھتے ہیں، اور انصاف کے حصول کے لیے متاثرہ خاندان اور علاقہ مکینوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہیں۔‘‘

    ترجمان نے کہا ہے کہ سرجانی میں غیر قانونی نیٹ ورک کے خلاف کاروائیوں کے دوران کے الیکٹرک ٹیموں کو پرتشدد حملوں کا کئی بار سامنا کرنا پڑا، کنڈا مافیا کے ساتھ ملی بھگت کا تاثر سراسر بے بنیاد ہے۔

    بجلی کا کنڈا لگانے پر جھگڑا : فائرنگ سے جماعت اسلامی کا کونسلر جاں بحق

    ترجمان نے کہا قانون نافذ کرنے والے اداروں سے بھرپور مدد کی درخواست کرتے ہیں، تمام طبقات سے بھی اپیل ہے کہ اجتماعی طور پر اس طرح کے واقعات کی بھرپور مذمت کی جائے، بجلی چوری کا خاتمہ کسی ایک کا کام نہیں، ہم سب کو مل کر اس مسئلے کو حل کرنا ہے۔

  • بجلی کی قیمت بڑھانے کے لیے درخواست کیوں دی؟ کے الیکٹرک نے وجہ بتا دی

    بجلی کی قیمت بڑھانے کے لیے درخواست کیوں دی؟ کے الیکٹرک نے وجہ بتا دی

    کراچی: کے الیکٹرک نے کراچی والوں کے لیے سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ کی مد میں فی یونٹ ہوش ربا اضافے کی درخواست پر کہا ہے کہ اس کی وجہ ملک بھر میں نرخ برابر رکھنا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ترجمان کے الیکٹرک نے بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ بجلی کی قیمتوں پر موجودہ درخواست پاور ڈویژن کی جانب سے ملک میں نرخ برابر رکھنے کے لیے کی گئی ہے۔

    ترجمان نے کہا بجلی نرخوں اور ٹیکسز کا تعین کرنے کی ذمہ داری حکومت کے پاس ہے، انفرادی بجلی تقسیم کار کمپنیاں بجلی کے نرخ میں تبدیلی کرنے کا اختیار نہیں رکھتیں۔

    ترجمان کے مطابق نرخ میں رد و بدل اور اس کے اطلاق کے لیے سماعت کے بعد حتمی نوٹیفکیشن جاری کیا جائے گا، اور ملکی قوانین کے تحت کے الیکٹرک اس پر عمل درآمد کرنے کا پابند ہوگا۔

    کے الیکٹرک صارفین کیلئے بری خبر، فی یونٹ بڑے اضافے کا امکان

    واضح رہے کہ کے الیکٹرک نے سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ کی مد میں نیپرا میں درخواست دائر کی ہے کہ بجلی مزید 10 روپے 32 پیسے فی یونٹ مہنگی کی جائے، درخواست منظور ہونے پر یہ وصولیاں ستمبر، اکتوبر اور نومبر 2023 میں کی جائیں گی۔

  • گھر بند ہونے کے باوجود 63 ہزار کا بل، وکیل کے الیکٹرک کیخلاف عدالت پہنچ گیا

    گھر بند ہونے کے باوجود 63 ہزار کا بل، وکیل کے الیکٹرک کیخلاف عدالت پہنچ گیا

    کراچی : وکیل عمران علی خالی گھر کا 63 ہزار روپے کا بل بھیجنے پر کے الیکٹرک کیخلاف عدالت پہنچ گیا۔

    تفصیلات کے مطابق کےالیکٹرک کی جانب سے خالی گھر کا 63 ہزار روپے کا بل بھیجنے کے معاملے پر وکیل عمران علی نے سندھ ہائیکورٹ سےرجوع کرلیا۔

    درخواست گزار ایڈووکیٹ عمران علی نے کہا کہ ماہانہ اوسط بجلی کا بل 21ہزار آتا ہے، جولائی میں فیملی کو گاؤں بھیجا ، ایک ماہ گھر بند رہا، کے الیکٹرک نے 63 ہزار روپےکا بل بھیج دیا۔

    عدالت نے درخواست پر کے الیکٹرک، نیپرا حکام کو 13ستمبر کے لیے نوٹس جاری کردیے۔

  • کراچی : کے الیکٹرک کا قیمتی سامان چوری کرنے اور لوٹنے والا گینگ بے نقاب

    کراچی : کے الیکٹرک کا قیمتی سامان چوری کرنے اور لوٹنے والا گینگ بے نقاب

    کراچی : اسپیشل انویسٹی گیشن یونٹ نے کے الیکٹرک کا قیمتی سامان چوری کرنے اور لوٹنے والے گینگ کے ایک کارندے کو گرفتار کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں اسپیشل انویسٹی گیشن یونٹ نے کے الیکٹرک کا قیمتی سامان چوری کرنے اور لوٹنے والے گینگ کو بے نقاب کردیا۔

    ایس آئی یو نے گینگ کے ایک کارندے کو بھاری سامان سمیت گرفتار کرلیا، ایس ایس پی ایس آئی یو جنید شیخ نے بتایا کہ رواں ماہ مختلف مقامات سے کے الیکٹرک کا قیمتی سامان چوری کرنے کی پانچ وارداتیں ہوئیں، جس کے بعد وارداتوں میں ملوث ملزمان کی گرفتاری کا ٹاسک ایس آئی یو پولیس کو دیا گیا تھا۔

    جنید شیخ کا کہنا تھا کہ ایس آئی یو نے خفیہ اطلاع پر جمشید کوارٹرز میں کارروائی کی اور کارروائی کے دوران گینگ ممبر رحمان شاہ کو گرفتار کرلیا۔

    ایس ایس پی ایس آئی یو نے کہا کہ ملزم نے چوری اور لوٹا ہوا سامان کیماڑی کے قریب ڈیرے میں چھپا رکھا تھا، ملزم کی نشاندہی پر سکندر آباد کیماڑی سے چوری اور لوٹا گیا سامان اور گاڑی برآمد کرلی ہے۔

  • گورنر سندھ کا  وفاقی حکومت سے کے الیکٹرک کو ٹیک اوور کرنے کا مطالبہ

    گورنر سندھ کا وفاقی حکومت سے کے الیکٹرک کو ٹیک اوور کرنے کا مطالبہ

    لندن : گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے وفاقی حکومت سے کے الیکٹرک کو ٹیک اوور کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ کے الیکٹرک کے لائسنس کی تجدید نہ کی جائے۔

    تفصیلات کے مطابق گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے لندن میں اےآروائی نیوزسے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آرمی چیف نےتہیہ کیاہواہےکہ معاشی دہشت گردی کامقابلہ کریں گے ، آرمی چیف نے آئی ٹی سیکٹراورزرعی سیکٹرمیں بہت دلچسپی لی اور یقینی بنایاکہ سرمایہ کاروں کااعتمادبحال ہو۔

    کامران ٹیسوری کا کہنا تھا کہ بجلی مہنگی ہونابہت بڑاالمیہ ہے، مطالبہ کرتاہوں کےالیکٹرک کےلائسنس کی تجدیدنہ کی جائے اور وفاقی حکومت کو چاہئے کے الیکٹرک کو ٹیک اوور کرلے۔

    گورنرسندھ نے ایم کیوایم پاکستان میں اختلافات کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ چاربھائیوں میں بھی اختلافات ہوجاتےہیں، میں نےایم کیو ایم کے3دھڑوں کو اکٹھا کیا۔

    انھوں نے مزید بتایا کہ شہبازشریف کےساتھ رابطےمیں ہوں، جو بگاڑ چیئرمین پی ٹی آئی نےکیا اس کوٹھیک کرنا ہے۔

  • بجلی کی قیمتوں کا تعین حکومت اور نیپرا کی ذمہ داری ہے، ترجمان کے الیکٹرک

    بجلی کی قیمتوں کا تعین حکومت اور نیپرا کی ذمہ داری ہے، ترجمان کے الیکٹرک

    بجلی کے بلوں میں حالیہ اضافے پر کےالیکٹرک کے ترجمان نے کہا ہے کہ پاکستان میں ریگولیٹڈ نظام کے ذریعے بجلی کی قیمتوں کا تعین کیا جاتا ہے۔

    بجلی کمپنی کے ترجمان نے واضح کیا کہ ادارہ بجلی کی بڑھتی ہوئی قیمت سے متعلق موجودہ صورتحال کا مکمل ادراک رکھتا ہے، قیمتوں کا تعین اور ٹیکسوں کا نفاذ حکومت پاکستان اور نیپرا اتھارٹی کی ذمہ داری ہے۔

    ترجمان کے مطابق اگر حکومت پاکستان اور نیپرا کی جانب سے نرخوں میں ردوبدل کیا جاتا ہے تو کے۔ الیکٹرک سمیت تمام ڈسکوز اس پر عملدرآمد کرنے کے پابند ہوتے ہیں، کےالیکٹرک کا بجلی کی قیمتوں میں اضافے اور ٹیکسز کے نفاذ میں کوئی کردار نہیں ہے، ادارے کے نفع اور نقصان کا تعلق سرمایہ کاری اور کارکردگی کی بہتری سے منسلک ہے۔

    انھوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ بلوں کی بروقت ادائیگی بجلی کی بلاتعطل فراہمی کے لیے لازمی ہے جب کہ بجلی کی چوری، غیر قانونی کنکشنز اور عدم ادائیگیاں بجلی کی فراہمی میں رکاوٹ کا باعث بنتی ہیں۔

    کےالیکٹرک کا عملہ بجلی کی چوری کی روک تھام کے لیے انتھک کوشش کر رہا ہے لیکن چند علاقوں میں ان کو جارحانہ رویے کا سامنا کرنا پڑتا ہے، انھیں اپنی ذمہ داریوں کی ادائیگی سے روک دیا جاتا ہے جس سے بجلی فراہمی میں تعطل آسکتا ہے۔

    ترجمان کے مطابق کے الیکٹرک نے اپنی ٹیموں کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے متعلقہ اداروں سے درخواست کی ہے، ادارہ اپنے لوگوں کی قدر کرتا ہے اور ان کےخلاف کسی بھی قسم کی جارحیت برداشت نہیں کرے گا۔

  • بجلی کے بلوں، کے الیکٹرک، ٹیکسز کے خلاف پیر کو مارکیٹوں میں احتجاج ہوگا

    بجلی کے بلوں، کے الیکٹرک، ٹیکسز کے خلاف پیر کو مارکیٹوں میں احتجاج ہوگا

    امیرجماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمان نے بجلی کے بلوں، کے الیکٹرک اور ٹیکسز کے خلاف مشاورتی اجلاس سے خطاب میں کہا ہے کہ پیر کو کراچی کی تمام مارکیٹ میں بیک وقت احتجاج ہو گا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق بجلی کے بلوں، کےالیکٹرک اور مختلف ٹیکسوں کی بھرمارکے خلاف سول سوسائٹی، تاجروں اور مختلف طبقات کے ساتھ جماعت اسلامی نے مشاورتی اجلاس کا انعقاد کیا، حافظ نعیم الرحمان نے پیر کو کراچی کی تمام مارکیٹ میں بیک وقت احتجاج کرنے کا عندیہ دے دیا۔

    انھوں نے کہا کہ احتجاجی مظاہروں کے ساتھ کراچی میں ہڑتال بھی کی جائے گی، ستمبر کے شروع کے دنوں میں پہیہ جام اور شٹرڈاؤن کریں گے، جماعت اسلامی کی پہیہ جام ہڑتال پرامن ہوگی، گورنر کراچی کے نمائندے ہیں وہ وفاق میں کراچی کی نمائندگی کریں، گورنرعوام کا مسئلہ حل کریں اور معاملے کو سنجیدہ لیں ورنہ ہم گورنر ہاؤس کا گھیراؤ کریں گے۔

    حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ ہم قانون کو ہاتھ میں لینا نہیں چاہتے، عملےکوعوام کے ساتھ مت لڑائیں، 15 دن تک کراچی میں کےالیکٹرک کی کوئی گاڑی میٹر کاٹنے نہیں آنی چاہیے، عملے اور عوام کو لڑا کر مقاصد حاصل کرنے کی کوشش کی گئی تو حالات کی ذمہ دار حکومت ہوگی۔

    انھوں نے کہا کہ کےالیکٹرک 800 ارب کا نادہندہ ہے لیکن اس کا لائسنس منسوخ نہیں ہوتا، کراچی کا شہری ایک ماہ کا بل اد انہ کرے تو اس کا کنکشن کیوں کاٹا جاتا ہے۔

    حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ چیمبرآف کامرس انڈسٹری میں بہت اہم اہمیت رکھتا ہے، کراچی چیمبر اور فیڈریشن چیمبر کو بھی بجلی کے بلوں کے خلاف سامنے آنا ہوگا، کراچی کے ساڑھے 3 کروڑ عوام پریشانی کا شکار ہیں،

    انھوں نے کہا کہ مسئلہ کراچی کے عام شہری، صنعت کاروں اور سرمایہ کاروں کا ہے، بجلی کے بل میں 7.50 اضافہ فوری طور پر واپس لیا جائے، بجلی کے بل میں غیرمنصفانہ ٹیکس لگائے گئے ہیں،

    امیرجماعت اسلامی کراچی نے کہا کہ کراچی میں رہنے والا بہت بڑاطبقہ کرائے کے گھروں میں ہے، فیول ایڈجسمنٹ چارجز کے نام پر کراچی کے عوام سے اربوں لوٹے گئے۔

    انھوں نے کہا کہ کےالیکٹرک کی مونوپولی کسی صورت قبول نہیں، نگراں وزیراعظم دانشورانہ سوچ کے حامل ہیں، دانشورانہ سوچ اور باتوں سے بھوکے کی بھوک ختم نہیں ہوسکتی، جن کی 25 ایکٹر سے زائد زمین ہے ان سے بھی ٹیکس لیا جائے۔

    حافظ نعیم نے کہا کہ نگراں وزیراعظم ذاتی استعمال کے لیے ایک ہزارسی سی گاڑی استعمال کریں، وزرا، مشیر اور افسران کے لیے بھی ہزار سی سی گاڑی کا انتخاب کریں۔

  • دکانداروں نے کے الیکٹرک کے عملے پر تھپڑوں کی بارش کر دی

    دکانداروں نے کے الیکٹرک کے عملے پر تھپڑوں کی بارش کر دی

    کراچی: شہر قائد کے علاقے ٹمبر مارکیٹ کے دکانداروں نے کے الیکٹرک کی 3گاڑیوں اور عملے کو  یرغمال بنا لیا۔

    تفصیلات کے مطابق کے الیکٹرک ٹیم ٹمبر مارکیٹ کی بجلی کاٹنے کے لئے پہنچی تھی اس دوران دکانداروں نے کے الیکٹرک عملے پر تھپڑوں کی بارش کردی، 3 گاڑیوں اور عملے کو  یرغمال بنا لیا۔

    صدر ٹمبر مرچنٹ گروپ شرجیل گوپلانی نے کہا کہ کے الیکٹرک کا عملہ مارکیٹ کی بجلی کاٹنے لگا تھا، کے الیکٹرک عملہ دکانوں کے میٹر اور، جمپر کاٹنے میں مصروف تھا۔

    شرجیل گوپلانی نے کہا کہ جب عملے کو میٹر اتارنے اور جمپر کاٹنے سے منع کیا گیا لیکن وہ نہیں مانے جس کے بعد دکانداروں عملے اور گاڑیوں کو  یرغمال بنایا۔

    صدر ٹمبر مرچنٹ گروپ شرجیل گوپلانی نے مزیز کہا کہ کے الیکٹرک عملے کو کارخانے میں بٹھا دیا ہے،گرمی ہے پانی، پنکھا بھی فراہم کیا گیا ہے۔

  • کے الیکٹرک کا اصل مالک کون، عدالتی جنگ پاکستان اور کیمن آئی لینڈ میں جاری

    کے الیکٹرک کا اصل مالک کون، عدالتی جنگ پاکستان اور کیمن آئی لینڈ میں جاری

    کراچی: شہر قائد کے باسیوں کو بجلی فراہمی کے نام پر تڑپانے والی تقسیم کار کمپنی کے الیکٹرک کی ملکیت کا جھگڑا پاکستان اور کیمن آئی لینڈ میں جاری ہے، ایشیا پاک اور الجماعیہ نامی دونوں فریق کھل کر ایک دوسرے کے سامنے آ گئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق کے الیکٹرک کا اصل مالک کون ہے؟ اس سلسلے میں ایک عدالتی جنگ پاکستان اور کیمن آئی لینڈ میں اس وقت جاری ہے، جب کہ کیمن آئی لینڈ کی عدالت نے کے الیکٹرک کے تینوں شیئر ہولڈرز کو معاملات کیمن آئی لینڈ میں حل کرنے کا حکم دے دیا ہے، اس سلسلے میں کیمن عدالت نے 108 صفحات پر مشتمل فیصلہ بھی جاری کر دیا ہے۔

    کمین عدالت نے کہا ہے کہ کے الیکٹرک کمپنی کے شیئر ہولڈرز کے مسائل جو بھی ہیں، کیمن آئی لینڈ میں لائیں جائیں۔

    الجماعیہ گروپ کے چیف انویسٹمنٹ افسر شان عباس اشعری نے دو ٹوک اعلان کر دیا ہے کہ آئی جی سی ایف اکثریتی شیئر ہولڈر نہیں ہے، آئی جی سی ایف کا مالک کون ہے ابھی تک یہ واضح نہیں ہوا ہے، شان اشعری نے کہا کے الیکٹرک کے نئے مالک کا دعویٰ کرنے والوں کو حکومت پاکستان کے پاس جا کر واضح کرنا ہوگا کہ اصل مالک کون ہے۔

    انھوں نے کہا کیمن کی عدالت کا فیصلہ صرف اس عدالت کے دائرہ کار تک محدود ہے، یہ فیصلہ حتمی نہیں ہے، کیمن عدالت میں ابھی ایک اور سماعت ہونی ہے، کے الیکٹرک اسٹرٹیجک جگہ ہے اور جو بھی مالک ہوگا اس کو نیشنل سیکیورٹی کلیئرنس لینا ہوگی۔ انھوں نے یہ سوال بھی اٹھایا ہے کہ ایشیا پاک کے پاس شئیرز کی خریداری کے لیے پیسہ کہاں سے آیا ہے۔

    دوسری طرف کے الیکٹرک کے نئے مالک ہونے کے دعویدار ایشا پاک کے چیئرمین سمیر چشتی نے الجماعیہ سے کیمن عدالت کے فیصلے کے بعد سندھ ہائی کورٹ سے مقدمہ واپس لینے کا کہہ دیا ہے۔

    سمیر چشتی نے کہا کہ مقدمے میں اقلیتی شیئر ہولڈرز نے اکثریتی شیئرز ہولڈرز کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کی تعیناتی پر حکم امتناعی لیا تھا، اکثریتی شیئرز ہولڈرز آئی جی سی ایف ہے جب کہ الجماعیہ اور ڈینم انویسٹمنٹ اقلیتی شیئر ہولڈرز ہیں۔ کیمن کورٹ نے اقلیتی شیئر ہولڈرز الجماعیہ اور ڈینم انویسٹمنٹ کو سندھ ہائی کورٹ سے فوری حکم امتناعی واپس لینے کا کہہ دیا ہے۔

    انھوں نے کہا کے الیکٹرک کا شئیر ہولڈر آئی جی سی ایف فوری طور پر اپنے نامزد کردہ بورڈ آف ڈائریکٹرز کو تعینات کر سکتا ہے، معاہدے کے تحت دونوں فریق ایک دوسرے کے نامزد بورڈ آف ڈائریکٹرز کو رد نہیں کر سکتے۔

    سمیر چشتی نے کہا ہم کیمن عدالت کے فیصلے کو سندھ ہائی کورٹ میں لے کر جا رہے ہیں، ہمارا وکیل کیمن عدالت کا فیصلہ دکھا کر سندھ ہائی کورٹ سے مقدمہ ختم کرنے کی درخواست کرے گا، ایس ای سی پی کو بھی کیمن عدالت کا فیصلہ بھیجیں گے اور ڈائریکٹر کی تعیناتی کی درخواست کریں گے، نومبر 2022 میں کیمن میں یہ فیصلہ ہو گیا تھا کہ کے الیکٹرک کے شیئررز کی ڈیل جائز ہے۔

    انھوں نے مزید کہا کہ الجماعیہ اور ڈینم انویسٹمنٹ کافی عرصے سے کے الیکٹرک کراچی پاکستان میں کام کر رہے ہیں، ہم چاہتے ہیں کہ ان کے ساتھ مل کر کام کریں، ہم نہیں چاہتے کہ کسی کے خلاف بھی توہین عدالت لگے، تاہم اقلیتی شیئر ہولڈرز رضاکارانہ اس پر فیصلے پر عمل درآمد کرے۔

    انھوں نے کہا اس وقت ہمارے 2 ڈائریکٹرز ہیں جب کہ معاہدے کے تحت 4 ڈائریکٹرز رکھ سکتے ہیں، الجماعیہ اور ڈینم انویسٹمنٹ بھی چار شیئر ہولڈرز رکھ سکتے ییں۔ انھوں نے دعویٰ کیا کہ بورڈ آف ڈائریکٹرز کی تعیناتی کا مسئلہ حل کر کے ہم کراچی کے شہریوں کو سستی بجلی فراہم کر سکتے ہیں۔

  • قابل تجدید، مقامی ذرائع سے توانائی کے حصول کے لیے اہداف طے کرلیے،کے الیکٹرک

    قابل تجدید، مقامی ذرائع سے توانائی کے حصول کے لیے اہداف طے کرلیے،کے الیکٹرک

    ڈائریکٹر کمیونیکیشن کےالیکٹرک عمران رانا کا کہنا ہے کہ 2030 تک کے اہم اہداف طے کر لیے گئے ہیں جن میں سے ایک یہ بھی ہے کہ بجلی کی پیداوار میں 30 فیصد حصہ قابل تجدید توانائی و مقامی پیداوار کے ذرائع سے ہوگا۔

    گفتگو کا محور کے الیکٹرک کا 2023 تا 2030 کا انوسٹمنٹ پلان تھا جو دسمبر 2022 میں نیپرا کے پاس منظوری کے لیے جمع کرایا جا چکا ہے۔ کےالیکٹرک کی جانب سے ملاقات میں کمپنی کے دیگر سینئر افسران نے بھی شرکت کی۔

    کے الیکٹرک کے سرمایہ کاری منصوبے کے مطابق سال 2030 تک شہر اور ملحقہ علاقوں میں بجلی کی طلب 5000 میگا واٹ تک پہنچنے کی توقع ہے جب کہ صارفین کی تعداد بھی 50 لاکھ سے تجاوز ہونے کا امکان ہے۔

    اس طلب کو پوار کرنے کے لیے کے الیکٹرک کی جانب سے بجلی کی پیداوار، ترسیل اور تقسیم کے نظام میں تقریباً 484 ارب روپے کی خطیر سرمایہ کاری کی جائے گی۔

    کراچی میں میڈیا نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے عمران رانا کا کہنا تھا کہ نان ایکسکلیوسو لائسنس کے تحت کے الیکٹرک اپنے نظام میں مزید جدت لائے گا اور اپنے کسٹمرز کی سہولت کو مدنظر رکھے گا۔

    ترجمان کے الیکٹرک نے بتایا کہ کے الیکٹرک کے سرمایہ کاری منصوبے کے مطابق سال 2030 تک درآمدی ایندھن کا بجلی کی پیداوار میں حصہ کم ہوکر 51 فیصد رہ جائے گا جب کہ مبتادل توانائی 28 فیصد اور مقامی وسائل سے 21 فیصد بجلی پیداکی جائے گی۔

    سرمایہ کاری منصوبے کے مطابق 2172 میگاواٹ بجلی کی پیداوار سسٹم میں بڑھائی جائے گی، 2030 سے قبل 900 میگاواٹ بجلی شمسی توانائی کے ذریعے سسٹم میں لائی جائے گی۔

    نیپرا کی منظوری کے منتظر 484 ارب روپے کی خطیر سرمایہ کاری کے منصوبے کے تحت دوسرے اہم اہداف میں بجلی جانے کے دورانیہ میں 30 فیصد تک کمی اور کسٹمرز کی تعداد میں 30 فیصد اضافہ کرنا بھی شامل ہے۔