Tag: کے الیکٹرک

  • بجلی کمپنیاں صارفین سے آلات کے لیے رقم مانگنے کی مجاز نہیں: نیپرا

    بجلی کمپنیاں صارفین سے آلات کے لیے رقم مانگنے کی مجاز نہیں: نیپرا

    اسلام آباد: نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے کہا ہے کہ بجلی کمپنیاں صارفین سے ٹرانسفارمر اور دیگر آلات کے لیے رقم مانگنے کی مجاز نہیں ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق نیپرا نے ایک حکم جاری کرتے ہوئے بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کو صارفین سے خراب آلات کی مرمت کے لیے رقم مانگنے سے روک دیا ہے۔

    نیپرا نے کہا ہے کہ صارفین سے پیسے مانگنا کنزیومر سروس مینول اور نیپرا رولز کی خلاف ورزی ہے۔

    نیپرا نے ہدایت کی ہے کہ تقسیم کار کمپنیاں بجلی تقسیم کے خراب آلات کی مرمت یقینی بنائیں اور مرمت کے لیے پیسے طلب کرنے والے افسران اور اہل کاروں کے خلاف کارروائی کی جائے۔

    یہ بھی پڑھیں:  2 روز کے دوران کرنٹ لگنے سے جاں بحق افراد کی تعداد 15 ہو گئی

    نیپرا نے بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کو ناکارہ ٹرانسفارمرز کی تبدیلی اور مرمت کی بھی ہدایت کی ہے۔

    نیپرا کا کہنا تھا کہ تقسیم کار کمپنیاں ناکارہ ٹرانسفارمرز کی تبدیلی اور مرمت میں تاخیر کرتی ہیں، برقی آلات کی بر وقت تبدیلی نہ ہونے سے صارفین کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

    یاد رہے کہ رواں ماہ نیپرا نے تقسیم کار کمپنیوں سے متعلق ایک رپورٹ میں کہا تھا کہ ان کمپنیوں کی جانب سے مختلف علاقوں میں غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ کی جا رہی ہے لیکن یہ نیپرا کو لوڈ شیڈنگ کے غلط اعداد و شمار فراہم کر رہی ہیں۔

    اس رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ ایک سال میں تقسیم کار کمپنیوں کی کارکردگی میں بہتری نہیں آئی، مرمتی کاموں کے دوران 152 خطرناک حادثات رپورٹ ہوئے۔

  • 2 روز کے دوران کرنٹ لگنے سے جاں بحق افراد کی تعداد 15 ہو گئی

    2 روز کے دوران کرنٹ لگنے سے جاں بحق افراد کی تعداد 15 ہو گئی

    کراچی: موسلا دھار بارش میں شہری و صوبائی حکومت کی طرف سے انتظامی اقدامات نہ ہونے سے کراچی پانی پانی ہو چکا ہے، اس دوران دو روز میں کرنٹ لگنے سے 15 افراد زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان کے سب سے بڑے شہر کی سڑکیں تالاب بن گئی ہیں، انڈر پاس ڈوب چکے ہیں، نالے بھی ابل پڑے ہیں، کئی علاقوں میں پانی گھروں میں داخل ہو چکا ہے۔

    کئی مقامات پر کے الیکٹرک کی نا اہلی کے باعث بجلی کے تار ٹوٹ کر گرے ہوئے ہیں، جن کے باعث اب تک چودہ افراد زندگی کی بازی ہار چکے ہیں۔

    کرنٹ لگنے سے اب تک ڈیفنس، گلشن جوہر، محمود آباد، ملیر اور بوٹ بوسن میں اموات واقع ہو چکی ہیں، ریسکیو ذرایع کا کہنا ہے کہ آج دوپہر سے کرنٹ لگنے کے واقعات میں 5 افراد جاں بحق ہوئے۔

    یہ بھی پڑھیں:  مزید بارش ہوئی تو سنبھالنا ناممکن ہو جائے گا، میئر کراچی کی مدد کے لیے وفاق سے اپیل

    ریسکیو ذرایع کے مطابق آج نارتھ ناظم آباد میں کرنٹ لگنے سے 2 لڑکے جاں بحق ہوئے، جن کی عمر 12 سے 14 سال تھی، فشری کے علاقے میں کرنٹ لگنے سے ایک مزدور جاں بحق ہو گیا۔

    واضح رہے کہ کل سے کراچی، حیدر آباد، ٹھٹھہ، بدین، دادو، نواب شاہ، ٹندو جام اور تھر سمیت اندرون سندھ میں مون سون کے بادل جم کر برسے ہیں، سب سے زیادہ بارش ٹھٹھہ میں 190 ملی میٹر ہوئی، حیدر آباد کی سڑکیں بھی تالاب کا منظر پیش کرنے لگی ہیں۔

    کراچی میں انتظامات نہ ہونے کے سبب سڑکوں پر جگہ جگہ تالاب بنے ہوئے ہیں، جس کے باعث بارش شہریوں کے لیے زحمت بن گئی ہے۔

    ادھر میئر کراچی نے شہر کے مختلف علاقوں کا دورہ کیا، اور وسائل نہ ہونے کا شکوہ کرتے ہوئے کہا کہ سندھ حکومت نہ فنڈز دیتی ہے نہ مشینری فراہم کر رہی ہے، دوسری طرف وزیر اعلیٰ سندھ کا بھی یہی کہنا ہے کہ ان کے پاس درکار مشینری دستیاب نہیں ہے۔

  • کراچی: بارش میں کےالیکٹرک کی جانب سے احتیاطی تدابیراختیار کرنے کی ہدایت

    کراچی: بارش میں کےالیکٹرک کی جانب سے احتیاطی تدابیراختیار کرنے کی ہدایت

    کراچی: ترجمان کے الیکٹرک کا کہنا ہے کہ بارش میں شہری ٹوٹے تاروں، بجلی کے کھمبوں اور پی ایم ٹیز سے دور رہیں، غیر قانونی ذرائع سے بجلی کا حصول ہرگز نہ کریں۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں صبح سویرے ہونے والی بارش کے باعث کے الیکٹرک نے شہریوں کو احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی ہدایت کی ہے۔

    ترجمان کے الیکٹرک کے مطابق شہری ٹوٹے تاروں، بجلی کے کھمبوں اور پی ایم ٹیز سے دور رہیں، برقی آلات ننگے پاؤں یا گیلے ہاتھ کے ساتھ نہ چھوئیں، غیر قانونی ذرائع سے بجلی کا حصول ہرگز نہ کریں۔

    کے الیکٹرک کے ترجمان کا کہنا ہے کہ کسی بھی شکایت کی صورت میں 118 پر فوری رابطہ کریں۔

    کراچی کے مختلف علاقوں میں ہلکی بارش، موسم خوشگوار

    دوسری جانب کراچی کے مختلف علاقوں میں صبح سویرے ہونے والی ہلکی بارش سے موسم سہانا ہوگیا، ٹھنڈی ہواؤں سے شہریوں کے چہرے کھل اٹھے اور شہری گھروں سے باہر نکل آئے۔

    محکمہ موسمیات کے مطابق کراچی میں صبح سویرے 29 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا، ہوا میں نمی کا تناسب 76 فیصد اور 27 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے ہوا چل رہی ہے۔

    محکمہ موسمیات نے اتوار سے سندھ اور بلوچستان کے وسطی وشمالی اضلاع میں مون سون بارشوں کی پیش گوئی کردی۔

    محکمہ موسمیات کے مطابق اتوار سے منگل تک کراچی، حیدرآباد، میرپور، ٹھٹھہ اور بینظیرآباد میں تیز آندھی اور گرج چمک کے ساتھ موسلادھار بارشوں کا امکان ہے۔

    محکمہ موسمیات نے تمام متعلقہ اداروں کو ہنگامی صورت حال سے نمٹنے کے لیے ہائی الرٹ رہنے کی ہدایت کی ہے۔

    یاد رہے کہ پیر کے روز کراچی میں ہلکی بارش ہونے کے بعد کے الیکٹرک کا سسٹم بیٹھنے سے 70 فیصد شہر میں بجلی بند ہوگئی تھی۔

  • ایک سال میں بجلی چوری سے 45 ارب روپے سے زائد کا نقصان ہوا: نیپرا

    ایک سال میں بجلی چوری سے 45 ارب روپے سے زائد کا نقصان ہوا: نیپرا

    اسلام آباد: نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) کا کہنا ہے کہ سنہ 18-2017 میں بجلی چوری اور نقصانات سے 45 ارب سے زائد کا نقصان پہنچا۔

    تفصیلات کے مطابق نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے تقسیم کار کمپنیوں کے بارے میں رپورٹ جاری کردی، رپورٹ کے مطابق سنہ 18-2017 میں بجلی چوری اور نقصانات سے 45 ارب سے زائد کا نقصان پہنچا۔

    نیپرا کا کہنا ہے کہ تقسیم کار کمپنیاں 78 ارب کے بقایا جات کی وصولی میں ناکام رہیں، کمپنیوں کی جانب سے مختلف علاقوں میں غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ کی جارہی ہے اور کمپنیاں نیپرا کو لوڈ شیڈنگ کے غلط اعداد و شمار فراہم کر رہی ہیں۔

    رپورٹ میں مختلف علاقوں میں لوڈ شیڈنگ پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا گیا کہ ایک سال میں پیسکو، سیپکو، حیسکو اور کیسکو کی کارکردگی میں بہتری نہیں آئی۔ مرمتی کاموں کے دوران 152 خطرناک حادثات رپورٹ ہوئے۔

    نیپرا کے مطابق نئے کنکشن کی فراہمی میں پیسکو، لیسکو، فیسکو، کیسکو اور کےالیکٹرک کی کارکردگی بہتر رہی، بجلی کی تقسیم و ترسیل کے نقصانات کم ترین سطح 20.4 فیصد پر آگئے۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ پیسکو، کیسکو اور کے الیکٹرک کا فالٹ ریٹ سب سے بہتر رہا۔ کراچی میں لوڈ شیڈنگ کے دورانیے میں کمی آئی ہے۔

  • کے ایم سی نے کے الیکٹرک کے خلاف تھانے میں درخواست دے دی

    کے ایم سی نے کے الیکٹرک کے خلاف تھانے میں درخواست دے دی

    کراچی: کے الیکٹرک اور کے ایم سی کے معاملات تھانے پہنچ گئے، بلدیہ عظمیٰ نے اپنے عملے پر حملے کے خلاف تھانے میں درخواست دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز قیوم آباد پر کے الیکٹرک آفس کے باہر انسدادِ تجاوزات آپریشن کیا گیا، جسے کے الیکٹرک کے عملے نے روکنے کی کوشش کی اور ٹیم پر حملہ بھی کیا گیا۔

    ڈائریکٹر اینٹی انکروچمنٹ کا کہنا ہے کہ کے الیکٹرک دفتر پر تعینات گارڈز نے عملے پر حملہ کیا، چیف انجینئر نے روڈ کھودنے کی اجازت مانگی تو گارڈ نے مارنا شروع کر دیا۔

    ڈائریکٹر نے کہا کہ کورنگی انڈسٹریل ایریا تھانے میں عملے پر حملے کے خلاف درخواست جمع کرا دی ہے تاہم درخواست کے با وجود اب تک مقدمہ درج نہیں کیا گیا۔

    یہ بھی پڑھیں:  انسداد تجاوزات کارروائی، کے الیکٹرک عملے کا پھر کے ایم سی ٹیم پر حملہ

    واضح رہے کہ گزشتہ روز کے ایم سی کی ٹیم پر حملے کے دوران 3 ملازمین زخمی ہو گئے تھے، کے الیکٹرک کی جانب سے آپریشن کو روکنے کی بھرپور کوشش کی گئی، کے الیکٹرک اور کے ایم سی افسران کے درمیان بھی تلخ کلامی ہوئی۔

    کے ایم سی کے سینئر ڈائریکٹر کا کہنا تھا کہ قیوم آباد میں گرین بیلٹ پر قبضے کے خلاف کارروائی کی جا رہی تھی، کے الیکٹرک نے گرین بیلٹ پر پارکنگ اور کمرے بنا لیے ہیں۔

    یاد رہے کہ چند دن قبل آئی آئی چندریگر روڈ پر بھی کے ایم سی کے عملے نے کارروائی کرتے ہوئے سڑک پر کے الیکٹرک کی جانب سے کھڑی کی گئیں دیواریں مسمار کی تھیں اور کراچی کے مختلف علاقوں میں جہاں جہاں کے ایم سی کی زمین پر کے الیکٹرک کا قبضہ ہے، ان کی فہرستیں بھی طلب کی گئی تھیں۔

  • کے الیکٹرک کی تنصیبات پر کے ایم سی کی کارروائی قابل مذمت ہے: ترجمان

    کے الیکٹرک کی تنصیبات پر کے ایم سی کی کارروائی قابل مذمت ہے: ترجمان

    کراچی: کے الیکٹرک کے ترجمان نے کہا ہے کہ کے ایم سی کی جانب سے کے الیکٹرک کے دفاتر اور تنصیبات پر کارروائی قابل مذمت ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ترجمان کے الیکٹرک نے بلدیہ عظمیٰ کراچی کی انسدادِ تجاوزات کارروائی کو قابلِ مذمت قرار دیتے ہوئے ایک بیان میں کہا ہے کہ کے ایم سی کی جانب سے کے الیکٹرک کی تنصیبات پر غیر قانونی توڑ پھوڑ کی گئی۔

    ترجمان کا کہنا تھا کہ عدالتی حکم کے مطابق کے الیکٹرک کو 2 دن کا نوٹس دینا لازمی ہے۔ ترجمان نے مزید کہا کہ کے ایم سی بجلی کے 4 ارب کے واجبات کی نا دہندہ ہے۔

    واضح رہے کہ پیر کے دن کے ایم سی کے انسدادِ تجاوزات سیل نے قیوم آباد میں کے الیکٹرک کی جانب سے قایم کی گئی تجاوزات کے خلاف کارروائی کی تاہم اس دوران کے الیکٹرک کے عملے نے تجاوزات ٹیم پر حملہ کر دیا۔

    یہ بھی پڑھیں:  انسداد تجاوزات کارروائی، کے الیکٹرک عملے کا پھر کے ایم سی ٹیم پر حملہ

    کے ایم سی کی ٹیم پر حملے کے دوران 3 ملازمین زخمی ہو گئے، کے الیکٹرک کی جانب سے آپریشن کو روکنے کی بھرپور کوشش کی گئی، کے الیکٹرک اور کے ایم سی افسران کے درمیان بھی تلخ کلامی ہوئی۔

    کے ایم سی کے سینئر ڈائریکٹر کا کہنا تھا کہ قیوم آباد میں گرین بیلٹ پر قبضے کے خلاف کارروائی کی جا رہی تھی، کے الیکٹرک نے گرین بیلٹ پر پارکنگ اور کمرے بنا لیے ہیں۔

    یاد رہے کہ چند دن قبل آئی آئی چندریگر روڈ پر بھی کے ایم سی کے عملے نے کارروائی کرتے ہوئے سڑک پر کے الیکٹرک کی جانب سے کھڑی کی گئیں دیواریں مسمار کی تھیں اور کراچی کے مختلف علاقوں میں جہاں جہاں کے ایم سی کی زمین پر کے الیکٹرک کا قبضہ ہے، ان کی فہرستیں بھی طلب کی گئی تھیں۔

  • انسداد تجاوزات کارروائی، کے الیکٹرک عملے کا پھر کے ایم سی ٹیم پر حملہ

    انسداد تجاوزات کارروائی، کے الیکٹرک عملے کا پھر کے ایم سی ٹیم پر حملہ

    کراچی: کے ایم سی کے انسداد تجاوزات سیل نے قیوم آباد میں کے الیکٹرک کی جانب سے قایم کی گئی تجاوزات کے خلاف کارروائی کی تاہم اس دوران کے الیکٹرک کے عملے نے تجاوزات ٹیم پر حملہ کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے قیوم آباد میں کے الیکٹرک کی تجاوزات کے خاتمے کے لیے جب کے ایم سی کا انسداد تجاوزات عملہ پہنچا تو کارروائی کے دوران ٹیم پر کے الیکٹرک کے عملے نے حملہ کر دیا۔

    کے ایم سی کی ٹیم پر حملے کے دوران 3 ملازمین زخمی ہو گئے، کے الیکٹرک کی جانب سے آپریشن کو روکنے کی بھرپور کوشش کی گئی، کے الیکٹرک اور کے ایم سی افسران کے درمیان بھی تلخ کلامی ہوئی۔

    کے ایم سی کے سینئر ڈائریکٹر کا کہنا تھا کہ قیوم آباد میں گرین بیلٹ پر قبضے کے خلاف کارروائی کی جا رہی تھی، کے الیکٹرک نے گرین بیلٹ پر پارکنگ اور کمرے بنا لیے ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں:  کراچی: کے الیکٹرک اور کے ایم سی ملازمین آمنے سامنے، ہاتھا پائی، ادارہ جاتی کارروائیاں

    دریں اثنا، کے ایم سی کا کہنا ہے کہ بلدیہ عظمی کراچی کے مرکزی دفتر میں بجلی پیر کو بھی بحال نہیں ہو سکی، مئیر کراچی وسیم اختر نے دفتر کے امور بالکونی میں انجام دیے۔

    کے ایم سی کے مطابق بلدیہ عظمی کراچی کے کمپیوٹرز بند ہونے سے تمام امور بند ہو گئے، 22 ہزار ریٹائرڈ ملازمین کے اکاؤنٹس میں پیر کو بھی پنشن منتقل نہیں ہو سکی۔

    خیال رہے کہ کے الیکٹرک نے 28 جون کو کے ایم سی کی بلڈنگ کی لائٹ کاٹ لی تھی۔

  • بلدیہ عظمی کراچی کے الیکٹرک کی 4 ارب 11 کروڑ روپے کی نادہندہ

    بلدیہ عظمی کراچی کے الیکٹرک کی 4 ارب 11 کروڑ روپے کی نادہندہ

    کراچی : بلدیہ عظمیٰ کراچی کی جانب سے کے الیکٹرک کی املاک کو نقصان پہنچانے پر کے الیکٹرک نے سخت مذمت کا اظہار کیا ہے۔

    گزشتہ روز کے الیکٹرک نے اپریل 2019 سے ماہانہ بجلی بلوں کی عدم ادائیگی پر بلدیہ عظمیٰ کراچی (کے ایم سی) کے متعدد کنکشنز منقطع کردیئے تھے۔

    یہ بات قابل ذکر ہے کہ کے ایم سی پر کے الیکٹرک کے4 ارب 11 کروڑ روپے واجب الادا ہیں اور معزز عدالت نے بلدیہ عظمی کراچی کو اپریل 2019سے کے الیکٹرک کے ماہانہ بلوں کی ادائیگی کیلئے ہدایات جاری کی تھیں۔

    کے الیکٹرک کی جانب سے کنکشنز منقطع کرنے سے قبل بلدیہ عظمی کراچی کو ماہانہ بلوں کی ادائیگی کیلئے متعدد نوٹسز بھی بھیجے گئے تھے تاہم کے ایم سی نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے کے الیکٹرک کے دفاتر اور انفراسٹرکچر کو نقصان پہنچایا۔

    کے الیکٹرک ایک بار پھر متعلقہ حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ عدالتی احکامات کی پاسداری کرتے ہوئے واجبات کی جلد ادائیگیوں کویقینی بنانے سمیت منصفانہ انداز میں لینڈ ریگولرائزیشن کے معاملے کو حل کیا جائے۔

  • کراچی: کے الیکٹرک اور کے ایم سی ملازمین آمنے سامنے، ہاتھا پائی، ادارہ جاتی کارروائیاں

    کراچی: کے الیکٹرک اور کے ایم سی ملازمین آمنے سامنے، ہاتھا پائی، ادارہ جاتی کارروائیاں

    کراچی: کے الیکٹرک کے ترجمان نے کہا ہے کہ انھوں نے ایک نوٹس بھیجنے کے بعد کے ایم سی کے کنکشنز منقطع کیے تھے، کے ایم سی کی جانب سے جوابی کارروائی کی مذمت کرتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں کے الیکٹرک اور کے ایم سی کے ملازمین آمنے سامنے آ گئے ہیں، کے الیکٹرک نے واجبات کی عدم ادائیگی پر کے ایم سی دفاتر کی بجلی کاٹ دی۔

    کے ایم سی نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے کے الیکٹرک آفس کے باہر تجاوزات کے لیے آپریشن کر دیا۔

    نمایندہ اے آر وائی نیوز نے بتایا کہ کراچی کے مختلف علاقوں میں جہاں جہاں کے ایم سی کی زمین پر کے الیکٹرک کا قبضہ ہے، ان کی فہرستیں بھی طلب کی گئی ہیں۔

    خیال رہے کہ گزشتہ روز آئی آئی چندریگر روڈ پر کے ایم سی کے عملے نے کارروائی کرتے ہوئے سڑک پر کے الیکٹرک کی جانب سے کھڑی کی گئیں دیواریں مسمار کیں۔

    یہ بھی پڑھیں:  کراچی میں غیراعلانیہ لوڈشیڈنگ، شہری پریشان

    اس دوران کے ایم سی کے ملازمین اور کے الیکٹرک کے گارڈز اور ملازمین میں ہاتھا پائی بھی ہوئی، کے الیکٹرک اور کے ایم سی ملازمین نے ایک دوسرے کو دھمکیاں دیں۔

    ترجمان کے الیکٹرک نے کہا کہ گزشتہ روز عدالتی احکامات کے تحت کے ایم سی کے کچھ کنکشنز منقطع کیے گئے تھے، کارروائی سے قبل کے ایم سی کو نوٹس بھیجا گیا تھا، کے ایم سی کی جوابی کارروائی سے کے الیکٹرک دفاتر کو نقصان پہنچا ہے، جس کی ہم مذمت کرتے ہیں۔

    کے الیکٹرک کا کہنا ہے کہ ایلینڈر روڈ پر واقع گرڈ اسٹیشن سمیت دیگر اہم تنصیبات کو نقصان پہنچایا گیا، کے ایم سی نے کارروائی سے قبل کوئی نوٹس نہیں بھیجا، کے ایم سی پر مجموعی طور پر 4 ارب سے زائد کے واجبات ہیں۔

  • کراچی واٹر بورڈ کے تمام اسٹریٹجک تنصیبات پرمتواتر بجلی کی فراہمی جاری ہے، ترجمان کے الیکٹرک

    کراچی واٹر بورڈ کے تمام اسٹریٹجک تنصیبات پرمتواتر بجلی کی فراہمی جاری ہے، ترجمان کے الیکٹرک

    کراچی: کے الیکٹرک کی جانب سے دھابیجی، گھارو اور پیپری پمپنگ اسٹیشنز سمیت کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کے تمام اسٹریٹجک تنصیبات پرمتواتر بجلی کی فراہمی جاری ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کے الیکٹرک انتظامیہ کا کہنا ہے ان کے ادارے کی جانب سے واٹر بورڈ کی تمام اسٹریٹجک تنصیبات کو بجلی کی متواتر فراہمی یقینی بنانے کے علاوہ واٹر بورڈ کے عملے کوہرممکن تکنیکی معاونت فراہم کی جاتی ہے جبکہ کے الیکٹرک کا عملہ واٹر بورڈ حکام کے ساتھ مسلسل رابطے میں بھی رہتا ہے۔

    منگل کے روز دھابیجی اور پیپری پمپنگ اسٹیشنز پر آنے والے تعطل کو ترجیحی بنیادوں پر درست کیا گیا۔اس حوالے سے پاور یوٹیلٹی نے فور ی طور پر اپنی ٹیموں کو بجلی کی فراہمی بحال کرنے کیلئے متحرک کردیا تھا۔مزید برآں ، دھابیجی پمپنگ اسٹیشن کے اندرونی ڈسٹری بیوشن سسٹم پر غیر مساوی لوڈ، اوورلوڈنگ اور ٹرپنگ کا باعث بنتا ہے۔

    کے الیکٹرک نے واٹربورڈ کے سسٹم کوبیلنس رکھنے میں معاونت کیلئے ایک پروپوزل بھی بھیجا ہے جس پرکے الیکٹرک تاحال واٹر بورڈ کے جواب کا منتظر ہے۔کے الیکٹرک کی جانب سے واٹر بورڈ پر زور دیا جاتا ہے کہ کے ڈبلیو ایس بی اپنے آپریشنل سسٹم کو بہتر بنانے اور اپ گریڈ کرنے کے ساتھ ساتھ بجلی کی متواترفراہمی کیلئے اپنے اندرونی ڈسٹری بیوشن سسٹم کو بہتر بنائے۔

    کے الیکٹرک کی ٹیمیں واٹر بورڈ کے دھابیجی پمپنگ اسٹیشن سمیت دیگر اسٹریٹجک تنصیبات پروقتاً فوقتاً سروے بھی کراتی ہیں تاکہ بلاتعطل بجلی کی فراہمی کو یقینی بنایا جاسکے۔

    علاوہ ازیں، واٹر بورڈ کی جانب سے تقریباً 32ارب روپے پاور یوٹیلٹی کو واجب الادا ہونے کے باوجود، کراچی کے عوام کے وسیع تر مفاد میں واٹر بورڈکے تما م بڑے پمپنگ اسٹیشنز لوڈشیڈنگ سے مستثنیٰ ہیں گزشتہ برسوں کے دوران پاور یوٹیلٹی نے دھابیجی پمپنگ اسٹیشن کیلئے بیک اپ فیڈر کی سہولت فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ تمام پمپنگ اسٹیشنز کوترجیحی بنیادپر بجلی کی فراہمی کیلئے خاطر خواہ سرمایہ کاری کی ہے۔