کراچی: گارڈن میں مشتعل افراد نے کے الیکٹرک کے دفتر پر پتھراؤ کیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے گارڈن میں مشتعل افراد نے 20 گھنٹوں سے زائد وقت کے لیے بجلی کی عدم فراہمی پر کے الیکٹرک کے دفتر پر پتھراؤ کر دیا ہے۔
مکینوں کے مطابق گارڈن کے علاقے میں گزشتہ بیس گھنٹوں سے بجلی بند ہے، کے الیکٹرک کی جانب سے شکایات کی شنوائی نہ ہونے پر علاقہ مکینوں نے صبر کھو دیا اور احتجاج شروع کیا، مظاہرین نے دفتر کے سامنے جمع ہو کر نعرے لگائے اور دفتر پر پتھر پھینک کر مارے۔
کے الیکٹرک دفتر کے باہر احتجاج کرنے والوں کا کہنا تھا کہ اتوار کی صبح 6 بجے سے علاقے میں بجلی نہیں آ رہی، شکایات درج کرائی گئیں لیکن بجلی تقسیم کار کمپنی کی جانب سے کوئی عملی اقدام دیکھنے میں نہیں آیا۔
کراچی کے بجلی صارفین نے نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) سے کے الیکٹرک کا آزادانہ آڈٹ کرانے کا مطالبہ کر دیا ہے۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق کراچی الیکٹرک (کے الیکٹر) کی رائٹ آف کلیمز کی مد میں درخواست پر نیپرا میں سماعت ہوئی۔ اس سماعت میں جماعت اسلامی سمیت کراچی کے بجلی صارفین نے نیپرا سے کے الیکٹرک کے 76 ارب روپے کے رائٹ آف کلیمز کی درخواست مسترد کرنے استدعا کرتے ہوئے کے الیکٹرک کے آزادانہ اور شفاف آڈٹ کا مطالبہ کر دیا۔
نیپرا کی اس سماعت میں کراچی کے بجلی صارفین کی ایک بڑی تعداد بذریعہ زوم شریک ہوئی۔ جماعت اسلامی کے نمائندہ بھی سماعت کے موقع پر موجود تھے۔ اس موقع پر جماعت اسلامی سمیت کاروباری افراد اور گھریلو صارفین نے کے الیکٹرک پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ جو صارفین بل ادا کر چکے، ان سے دوبارہ وصولیاں کیسے کی جا سکتی ہیں۔ بطور شہری اپنی ذمہ داری پوری کرتے ہوئے اپنے بجلی کے بل ادا کر چکے تو پھر چوری کا بل کیوں ادا کریں؟
سماعت کے دوران نیپرا نے کے الیکٹرک کے مالی امور سے متعلق آڈٹ کے آزادانہ ہونے کے بارے میں سوالات کیے۔ چیئرمین نیپرا نے کہا کہ کیا ایسے امور ہیں کہ آڈٹ مکمل طور پر شفاف اور آزادانہ کرایا جاتا ہے۔ گزشتہ سماعت کے دوران بھی کے الیکٹرک کے آڈٹ کے بارے میں سوالات اٹھائے گئے تھے۔
کے الیکٹرک کے آڈٹ حکام نے بتایا کہ انڈیپنڈنٹ آڈٹ فرم کے طور پر کے الیکٹرک کے مالی امور کا آڈٹ ہوتا ہے۔
کراچی الیکٹرک کے سی ای او نے کہا کہ کے الیکٹرک پاکستان کی نمبر ون آڈٹ فرام سے آڈٹ کراتی ہے۔ ایس ای سی پی، بینکس اور مالی اداروں سے معاملات ہوتے ہیں۔
ممبر کے پی نیپرا استفسار کیا کہ کیا کیا پاکستان میں اس فرم سے زیادہ کوئی بہتر آڈٹ فرم نہیں؟ جس پر سی ای او کے الیکٹرک نے کہا کہ پاکستان تو کیا دنیا میں اس سے بہتر فرم کوئی نہیں ہے۔
ممبر نیپرا رفیق شیخ نے کہا کہ رائٹ آف کلیمز کیلیے آڈٹ کی شفافیت سب سے پہلے یقینی ہوتی ہے۔ کیسے یقین کر سکتے ہیں کہ رائٹ آف کلیمز کے کسٹمز کی ڈبلنگ نہیں کی گئی۔
اس موقع پر جماعت اسلامی کے نمائندے نے کے الیکٹرک کے 76 ارب روپے کے کلیمز کو مسترد کرتے ہوئے ان کلیمز کا فرانزک کرانےکا مطالبہ کیا۔
جماعت اسلامی نے موقف اختیار کیا کہ کے الیکٹرک اپنے صارفین کو کروڑوں کے بوگس بل بھیجتی ہے۔
دریں اثنا نیپرا حکام نے کے الیکٹرک کی رائٹ آف کلیمز کی مد میں 76 ارب روپے کی وصولیوں سے متعلق درخواست کی سماعت مکمل کر لی ہے۔ اس پر فیصلہ اعداد وشمار کا جائزہ لینے کے بعد جاری کیا جائے گا۔
رائٹ آف کلیمز کے حوالے سے کےالیکٹرک کا مؤقف
اس موقع پرترجمان کے-الیکٹرک نے کہا کہ بطور ایک نجی یوٹیلیٹی، کے-الیکٹرک کا گردشی قرضے میں کوئی حصہ نہیں، جس کی عالمی سطح پر تسلیم شدہ ادارے بھی تصدیق کر چکے ہیں۔ اس جائز درخواست کی منظوری سے کے-الیکٹرک کے کیش فلوز میں نمایاں بہتری آئے گی جس سے انفراسٹرکچر اپ گریڈ میں بہتری لانے کے عمل میں تیزی اور صارفین کو قابلِ اعتماد بجلی کی فراہمی ممکن بنائی جا سکے گی۔”
اسلام آباد : کراچی کے بجلی صارفین کو فیول ایڈجسٹمنٹ کی مد میں بڑا ریلیف ملنے کا امکان ہے۔
تفصیلات کے مطابق کراچی کے صارفین کیلئے بجلی 6 روپے 62 پیسے فی یونٹ سستی ہونے کا امکان ہے ، کراچی الیکٹرک نے نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) میں فروری کی فیول ایڈجسٹمنٹ کی درخواست دائر کردی۔
نیپرا اتھارٹی درخواست پر 16 اپریل کو سماعت کرے گی ، درخواست کی منظوری پر صارفین کو 6 ارب 66 کروڑ 20 لاکھ روپےکا ریلیف ملے گا۔
اس سے قبل وزیر اعظم شہباز شریف نے بجلی کی قیمتوں میں نمایاں کمی کا اعلان کرتے ہوئے اسے عوام کے لیے بڑا ریلیف قرار دیا تھا۔
انھوں نے اعلان کیا تھا کہ حکومت نے گھریلو صارفین کے لیے بجلی کے نرخ 7.41 روپے فی یونٹ اور صنعتوں کے لیے 7.59 روپے فی یونٹ کم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
وزیر اعظم نے اس اعتماد کا اظہار کیا کہ اس کمی سے ملک بھر میں معاشی سرگرمیوں کو تحریک ملے گی اور اسے عید کی خوشی میں قوم کے لیے ایک تحفہ قرار دیا۔
وزیر اعظم نے بجلی کی چوری سے نمٹنے کے لیے اپنے عزم کا بھی اظہار کیا، جو سالانہ 600 ارب روپے بنتی ہے۔
کراچی : کے الیکٹرک کے حب پمپنگ اسٹیشن پر اچانک کیبل فالٹ کے باعث پانی کی فراہمی شدید متاثرہوگئی، جس سے پانی کی قلت کا خدشہ پیدا ہوگیا۔
تفصیلات کے مطابق کے الیکٹرک کا حب پمپنگ اسٹیشن پر بجلی کا کیبل فالٹ آیا، جس کے باعث پمپنگ اسٹیشن کو بجلی کی فراہمی متاثر ہوئی۔
ترجمان واٹر کارپوریشن نے کہا کہ کیبل فالٹ سے پمپنگ اسٹیشن سے پانی کی فراہمی 50 فیصد کم ہوگئی جبکہ اس پمپنگ اسٹیشن سے شہر کو یومیہ 94 ملین گیلن پانی فراہم کیا جاتا ہے۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ اس پمپنگ اسٹیشن سے شہر کو اس وقت 52 ملین گیلن پانی فراہم کیا جا رہا ہے تاہم پانی کی کمی کے باعث ضلع غربی اور کیماڑی متاثر ہوں گے۔
دوسری جانب ترجمان کے الیکٹرک نے بتایا کہ حب پمپنگ اسٹیشن کو متبادل ذرائع سےبجلی کی فراہمی جاری ہے، کے الیکٹرک کا عملہ واٹربورڈ کے نمائندوں سے رابطے میں ہے، واٹر بورڈ کے تمام بڑے پمپنگ اسٹیشنز لوڈ شیڈنگ سے مستثنیٰ ہیں۔
اسلام آباد : کے الیکٹرک صارفین کے لئے اچھی خبر آگئی ، فیول ایڈجسٹمنٹ کی مد میں بڑا ریلیف ملنے کا امکان ہے۔
تفصیلات کے مطابق کراچی کے لیے ماہانہ ایڈجسٹمنٹ میں بجلی کی قیمت میں کمی کا امکان ہے، کے الیکٹرک نے جنوری 2025 کی ماہانہ ایڈجسٹمنٹ کی درخواست نیپرا میں جمع کرادی ہے۔
کے ای نے جنوری کی ایڈجسٹمنٹ میں 4 روپے 84 پیسے فی یونٹ کمی مانگی ہے ، درخواست کے مطابق اس کمی سے 4 ارب 69 کروڑ 50 لاکھ روپے بنتے ہیں۔
نیپرا کے ای کی جنوری کی درخواست پر 20 مارچ کو سماعت کرے گی۔
یاد رہے نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے کے ای کی عبوری ماہانہ فیول چارجز ایڈجسٹمنٹ (ایف سی اے) کی درخواست پر اپنا فیصلہ جاری کیا تھا ، جس میں دسمبر 2024 کے لیے 3روپے فی کلو واٹ کا ریلیف دیا گیا ہے، یہ ریلیف صارفین کو اُن کے مارچ 2025ء کے بلوں کے ذریعے منتقل کیا جائے گا۔
ریگولیٹری اتھارٹی کے فیصلے کے مطابق ایف سی اے کا اطلاق لائف لائن صارفین، ڈومیسٹک پروٹیکٹڈ صارفین، الیکٹرک وہیکل چارجز اسٹیشنز (EVCS) اورپری پیڈ صارفین کے علاوہ تمام کیٹیگریز کے صارفین ہوگا جنہوں نے پری پیڈ ٹیرف کا انتخاب کیا ہے۔
کراچی: بجلی کی تقسیم کار کمپنی کے الیکٹرک نے کہا ہے کہ کراچی کے علاقے کورنگی، بلال کالونی میں پیش آنے والے واقعے پر اسے افسوس ہے، اور خاندان سے دلی ہمدردی ہے۔
تفصیلات کے مطابق کورنگی بلال کالونی میں کچرا چننے کے دوران تار سے کرنٹ لگنے سے کم عمر لڑکا جاں بحق ہوا تھا، کے الیکٹرک کے ترجمان نے واقعے کے حوالے سے بتایا کہ بجلی کے زیر زمین کیبل کو غیر قانونی کھدائی کے ذریعے چھیڑا گیا تھا، جس کی وجہ سے زیر زمین کیبل اوپری سطح پر نمایاں ہو گیا تھا۔
ترجمان کے مطابق گزشتہ ہفتے ہی کے الیکٹرک نے علاقے میں زیر زمین کیبل نصب کرنے کا کام کیا تھا۔ کرنٹ لگنے کے واقعے میں ریسکیو حکام کے مطابق 12 سال کا بچہ بلال جاں بحق ہوا تھا، جس کی لاش ضابطے کی کارروائی کے لیے جناح اسپتال منتقل کی گئی تھی۔
دوسری طرف گزشتہ روز کراچی کے علاقے چکرا گوٹھ کے مکینوں نے بجلی اور پانی کی عدم فراہمی پر شدید احتجاج کیا تھا، جس کی وجہ سے کورنگی نمبر ڈھائی سے ناصر جمپ جانے والے دونوں روڈ ٹریفک کے لیے بند ہو گئے تھے۔
اسلام آباد : کے الیکڑک کے دسمبر میں وفاق کی نسبت 52 فیصد مہنگی بجلی پیدا کرنے کا انکشاف ہوا، 18 روپے 63 پیسے فی یونٹ بجلی پیدا کی گئی۔
تفصیلات کے مطابق کے الیکڑک کا وفاق کی نسبت مہنگے ذرائع سے بجلی کا پیداوار کا سلسلہ جاری ہے، دستاویز میں بتایا گیا کے الیکڑک نے دسمبرمیں وفاق کی نسبت 52 فیصد مہنگی بجلی پیدا کی ، دسمبر میں 18 روپے 63 پیسے فی یونٹ بجلی پیدا کی گئی۔
نیپرا دستاویز میں کہا گیا کہ نیشنل گرڈ سے فراہم کی جانے والی بجلی کی قیمت 9 روپے 60 پیسے فی یونٹ تھی۔
دستاویز میں کہنا تھا کہ کے ای نے دسمبر میں اپنے وسائل سے 19 فیصد بجلی ، این ٹی ڈی سی سے 74 فیصد بجلی ، آئی پی پیز اور کیپٹو پاور پلانٹس سے 7 فیصد بجلی حاصل کی گئی۔
سالانہ بنیادوں پر دسمبر میں میں بجلی کی کھپت میں 6.6 فیصد کمی اور ایک ماہ میں صنعتی شعبے کی جانب سے بجلی کی کھپت میں 9.7 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی۔
ممبر ٹیکنیکل نیپرا رفیق شیخ کا کہنا ہے کہ سستی بجلی کی فراہمی کے لئے کے ای اور این ٹی ڈی سی انٹرکنکشن ورک کو تیز کریں، کے ای نے دسمبر میں این ٹی ڈی سی سے 985 میگاواٹ بجلی حاصل کی اور نیشنل گرڈ سے کم بجلی لینے سے کے ای کے بہتر صلاحیت والے پلانٹس کم چلائے گئے۔
ممبر ٹیکنیکل نیپرا نے مزید کہا کہ کے ای کے ایل این جی کے معاہدے بجلی کی پیداوار کو متاثر کررہے ہیں ، کے ای پیداواری ذرائع کو مدنظر رکھتے ہوئے نئے معاہدوں کرے اور این ٹی ڈی سی ترجیحی بنیادوں پر کے 2 اور کے 3 ٹرانسمشن لائنوں کو مکمل کرے۔
کراچی: کراچی کی صنعتوں کو بجلی بل میں سبسڈی نہ دینے کے معاملے پر قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی صنعت و پیداوار نے سی ای او کے الیکٹرک کو طلب کر لیا۔
چیئرمین قائمہ کمیٹی برائے صنعت و پیداوار نے کہا ہے کہ گزشتہ کئی سال سے بجلی کے بلوں میں حکومت کی دی گئی سبسڈی صنعتوں کو نہیں دی گئی ہے، کراچی کی صنعتوں کا پیسہ کسی کو کھانے یا ہضم نہیں کرنے دیں گے۔
کراچی کی صنعتوں کو بجلی بل میں سبسڈی نہ دینے پر قائمہ کمیٹی نے نوٹس لیا تھا، قومی اسمبلی قائمہ کمیٹی کا اجلاس 24 فروری کو پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوگا، کمیٹی اجلاس میں میئر کراچی کو بھی شرکت کی ہدایت کی گئی ہے۔
چیئرمین کمیٹی حفیظ الدین ایڈووکیٹ کا کہنا ہے کہ سی ای او کے الیکٹرک کو متعدد بار قائمہ کمیٹی اجلاس میں بلایا گیا لیکن وہ حاضر نہ ہوئے، اگر اس بار سی ای او کے الیکٹرک حاضر نہ ہوئے تو ان کے خلاف نوٹس جاری کریں گے۔
انھوں نے سوال کیا ہے کہ سی ای او بتائیں کے الیکٹرک نے 30 ارب روپے کی سبسڈی اب تک صنعتوں کو کیوں نہیں دی؟
کراچی : کے الیکٹرک نے عوام کی آگاہی کے لئے کل ہونے والی بجلی کی بندش کا شیڈول جاری کردیا، جس میں بتایا گیا ہے کن علاقوں بجلی بند ہو گی؟۔
تفصیلات کے مطابق کے الیکٹرک نے مینٹیننس کے کام کے باعث بجلی کی بندش کا شیڈول جاری کردیا۔
جس میں بتایا گیا ہے کہ ولیکا گرڈ اسٹیشن پر9 فروری کو مینٹیننس کا کام کیا جائے گا، گرڈ اسٹیشن پر شٹ ڈاؤن کادورانیہ مجموعی طور پر 7 گھنٹے ہوگا۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ کام کے دوران حب پمپنگ اسٹیشن کی بجلی کی سپلائی بند رہے گی، کام صبح 9 سے شام 4 بجے تک جاری رہے گا۔
کے ای نے کہا کہ غربی اور کیماڑی کو مجموعی طور پر 34 ایم جی ڈی پانی کی کمی کا سامنا ہوگا تاہم دھابیجی پمپنگ اسٹیشن سے شہر کو معمول کے مطابق پانی کی فراہمی جاری رہے گی۔
کے ای کے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز صارفین کی رہنمائی کے لیے 24/7 دستیاب رہیں گے، جبکہ کے ای لائیو ایپ، کے ای واٹس ایپ سیلف سروس پورٹل، اور کال سینٹر 118 بھی قابل رسائی ہوں گے۔
خیال رہے کے۔ الیکٹرک (KE)ایک پبلک لسٹڈ کمپنی ہے، جس کا قیام 1913ء میں عمل میں آیا اور قیام پاکستان کے بعد کے ای ایس سی (KESC) کے نام سے اس کی پاکستان میں شمولیت ہوئی۔
سال 2005 میں کمپنی کی نجکاری کی گئی۔ کے۔ الیکٹرک پاکستان کی واحد عمودی طور پر مربوط پاور یوٹیلیٹی ہے، جو کراچی اور اُس کے ملحقہ علاقوں کو بجلی فراہم کرتی ہے۔
کمپنی کے 66.4 فیصد اکثریتی حصص (شیئرز) کے ای ایس پاور کی ملکیت ہیں، جو سرمایہ کاروں کا ایک کنسورشیم ہے، جس میں سعودی عرب کی الجومعہ پاور لمیٹڈ، نیشنل انڈسٹریز گروپ (ہولڈنگ) کویت اور انفرا اسٹرکچر اینڈ گروتھ کیپٹل فنڈ (آئی جی سی ایف) شامل ہیں۔
کمپنی میں حکومت پاکستان کے بھی 24.36 فیصد شیئرز ہیں۔بقیہ حصص فری فلوٹ شیئرز کے طور پر درج ہیں۔
عوام کیلیے خوشخبری ہے کہ کراچی سمیت ملک بھر کے لیے سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ میں بجلی سستی ہونے کا امکان ہے۔
تفصیلات کے مطابق بجلی صارفین کو 52 ارب 12 کروڑ روپے کے ریلیف کے لیے درخواست نیپرا میں دائر کر دی گئی، درخواست رواں مالی سال کی دوسری سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ کی مد میں جمع کرائی گئی ہے۔
تقسیم کار کمپنیوں نے بجلی تقریباً 2 روپے فی یونٹ سستی کرنے کیلئے نیپرا سے رجوع کرلیا ہے، نیپرا کا کہنا ہے کہ اکتوبر تا دسمبر 2024 کی سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ کا اطلاق کے الیکٹرک پر بھی ہوگا۔
نیپرا کے مطابق ڈسکوز کی درخواست پر سماعت 12 فروری کو ہو گی، کیپیسٹی چارجز کی مد میں 50 ارب 66 کروڑ روپے کی کمی مانگی گئی ہے۔
ٹرانسمیشن اینڈ ڈسٹری بیوشن نقصانات میں 2 ارب 66 کروڑ روپے کی کمی کی درخواست کی گئی ہے، نیپرا کا کہنا ہے کہ آپریشنز اینڈ مینٹیننس کی مد میں 2 ارب 69 کروڑ روپے مانگے گئے ہیں۔