Tag: کے الیکٹرک

  • صارفین کی سہولت کے لیے کے الیکٹرک  کا بڑا اقدام

    صارفین کی سہولت کے لیے کے الیکٹرک کا بڑا اقدام

    صارفین کی سہولت کے لیے کے۔ الیکٹرک کی جانب سے اہم اقدام سامنے آیا ، جس کا مقصد بلوں کی بروقت ادائیگی کو فروغ دینا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کے الیکٹرک نے نادہندہ علاقوں سے ریکوری کو بہتر بنانے اور صارفین کے مسائل حل کرنے کے لیے کراچی بھر میں کیمپس لگائے۔

    کے الیکٹرک نے جنوری 2025 کے آغاز سے اب تک کراچی کے مختلف علاقوں میں 40 سے زائد سہولت کیمپس منعقد کیے ہیں۔

    گارڈن، بہادرآباد، نیو کراچی، شاہ فیصل، سرجانی اور ملیر سمیت مختلف علاقوں میں لگائے جانے والے یہ کیمپس بجلی سے متعلق سہولیات کی فراہمی اور بلوں کی بروقت ادائیگی کو فروغ دینے کے لیے منعقد کیے جا رہے ہیں۔

    بروقت بلوں کی ادائیگی نہ صرف لوڈشیڈنگ کے خاتمے میں معاون ہے بلکہ متعلقہ علاقوں میں بلا تعطل بجلی کی فراہمی کو یقینی بنانے کا ذریعہ بھی ہے۔

    اس مہم کے تحت جمعرات کے روز سائٹ انڈسٹریل ایریا اور اورنگی ٹاؤن میں ایک آگاہی مارچ بھی کیا گیا، جس کی قیادت کے۔ ای کی چیف ڈسٹری بیوشن اینڈ مارکیٹنگ آفیسر سعدیہ دادا نے کی۔

    مارچ کے دوران مقامی منتخب نمائندوں اور کمیونٹی لیڈرز سے ملاقاتیں کی گئیں تاکہ اس اسکیم کے فوائد اور اس کے تحت دی جانے والی سہولیات پر تبادلہ خیال کیا جا سکے۔

    سعدیہ دادا نے کہنا تھا کہ ہمارے کیمپس کا مقصد بنیادی سہولیات کو زیادہ قابلِ رسائی بنانا اور کمیونٹیز کے ساتھ تعلقات کو مضبوط کرنا ہے۔ بروقت ادائیگیاں نہ صرف واجب الادا رقم کی وصولی میں مدد دیتی ہیں بلکہ ہمیں باور کرتیں ہیں کہ ہم ہائی لاسز والے علاقوں میں لوڈشیڈنگ کم کرتے ہوئے مستحکم بجلی کی فراہمی کو یقینی بنا سکیں۔

    انھوں نے کہا کہ اس وقت، کے۔ الیکٹرک کے نیٹ ورک کا 70 فیصد حصہ لوڈشیڈنگ سے مستثنیٰ ہے، جبکہ ہائی لاسز والے علاقوں میں بھی لوڈشیڈنگ کا دورانیہ 10 گھنٹے سے زیادہ نہیں ہے۔

    کے الیکٹرک کے بجلی کی چوری کے خلاف اقدامات بھی غیر قانونی بجلی کے استعمال کی روک تھام میں مؤثر ثابت ہو رہے ہیں، اور مالی سال 25- 2024 کے آغاز سے اب تک 143,000 سے زائد غیر قانونی کنکشن منقطع کیے جا چکے ہیں، جن کا مجموعی وزن 171,000 کلو گرام سے زائد ہے۔

    کے الیکٹرک اپنے سروس ایریا میں سہ ماہی بنیادوں پر ریکوری پروفائلز کا جائزہ لیتا ہے تاکہ اعداد و شمار پر مبنی حکمت عملی کے ذریعے لوڈشیڈنگ کے انتظام کو بہتر بنایا جا سکے۔

    ان علاقوں میں جہاں بجلی چوری کی شرح کم ہوتی ہے اور بل ریکوری میں بہتری آتی ہے، وہاں لوڈشیڈنگ کے دورانیے میں بھی واضح کمی دیکھی گئی ہے۔

    حالیہ جائزوں کے مطابق، اورنگی ٹاؤن، شمسی کالونی اور ایمپریس مارکیٹ جیسے علاقوں میں بہتر ریکوری کے باعث لوڈشیڈنگ میں کمی ہوئی ہے، اس عزم کے مطابق ہے کہ ریکوری کی کارکردگی کو بجلی کی بہتر فراہمی کے ساتھ منسلک کیا جائے۔

    کے۔الیکٹرک کمیونٹیز کو قابلِ رسائی خدمات کی فراہمی، ذمہ دارانہ بجلی کے استعمال کے فروغ، اور ایک مضبوط شراکت داری کے ذریعے ایک روشن اور مستحکم مستقبل کی تشکیل کے لیے پرعزم ہے۔

    خیال رہے کے۔ الیکٹرک (KE)ایک پبلک لسٹڈ کمپنی ہے، جس کا قیام 1913ء میں عمل میں آیا اور قیام پاکستان کے بعد کے ای ایس سی (KESC) کے نام سے اس کی پاکستان میں شمولیت ہوئی۔

    سال 2005 میں کمپنی کی نجکاری کی گئی۔ کے۔ الیکٹرک پاکستان کی واحد عمودی طور پر مربوط پاور یوٹیلیٹی ہے، جو کراچی اور اُس کے ملحقہ علاقوں کو بجلی فراہم کرتی ہے۔

    کمپنی کے 66.4 فیصد اکثریتی حصص (شیئرز) کے ای ایس پاور کی ملکیت ہیں، جو سرمایہ کاروں کا ایک کنسورشیم ہے، جس میں سعودی عرب کی الجومعہ پاور لمیٹڈ، نیشنل انڈسٹریز گروپ (ہولڈنگ) کویت اور انفرا اسٹرکچر اینڈ گروتھ کیپٹل فنڈ (آئی جی سی ایف) شامل ہیں۔
    کمپنی میں حکومت پاکستان کے بھی 24.36 فیصد شیئرز ہیں۔بقیہ حصص فری فلوٹ شیئرز کے طور پر درج ہیں۔

  • لائنز ایریا میں بجلی کنکشنز منقطع کرنے آنیوالے کے الیکٹرک اہلکاروں پر تشدد

    لائنز ایریا میں بجلی کنکشنز منقطع کرنے آنیوالے کے الیکٹرک اہلکاروں پر تشدد

    کے-الیکٹرک اہلکاروں کی جانب سے غیرقانونی بجلی کنکشنز منقطع کرنے کے دوران کنڈہ مافیا نے عملے پر حملہ کردیا اور تشدد کا نشانہ بنایا۔

    ترجمان کے الیکٹرک کے مطابق ایبے سینیا لائن (لائنز ایریا) میں کنڈہ مافیا نے غیرقانونی بجلی کنکشنز منقطع کرنے کے دوران کے-الیکٹرک عملے پر حملہ کردیا، زخمی ملازمین کو فوری طبی امداد کے لیے قریبی نجی اسپتال روانہ کیا گیا۔

    کے-الیکٹرک کے ترجمان کا کہنا تھا کہ عملے پر حملے اور تشدد کی شدید مذمت کرتے ہیں، کنڈا مافیا کیخلاف بھرپور ایکشن جاری رہے گا۔

    ترجمان نے بتایا کہ متعلقہ علاقہ نادہندگان پر بجلی کی مد میں واجب الادا رقم 27 کروڑ روپے سے تجاوز کر چکی ہے، حملہ آور عناصر کیخلاف ایف آئی آر کا اندراج کروایا جا چکا ہے۔

    گزشتہ ہفتے بھی لائنز ایریا میں آپریشن کے دوران بجلی کمپنی کے عملے پر حملہ ہوا تھا جسکی ایف آئی آر کا اندراج کروا دیا گیا تھا۔

  • کے الیکٹرک لوڈ شیڈنگ ختم کرنے کے لیے 2 کروڑ رشوت مانگ رہی ہے، نجی سوسائٹی کی عدالت میں درخواست

    کے الیکٹرک لوڈ شیڈنگ ختم کرنے کے لیے 2 کروڑ رشوت مانگ رہی ہے، نجی سوسائٹی کی عدالت میں درخواست

    کراچی: ایک نجی سوسائٹی نے عدالت میں دہائی دی ہے کہ کے الیکٹرک لوڈ شیڈنگ ختم کرنے کے لیے 2 کروڑ رشوت مانگ رہی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں اسکیم 33 میں گلشن اقبال میں واقع کاٹن سوسائٹی میں لوڈ شیڈنگ کے خلاف سندھ ہائی کورٹ میں دی گئی درخواست پر عدالت نے ایم ڈی کے الیکٹرک کو 3 ماہ میں درخواست پر کارروائی کا حکم دے دیا۔

    عدالت نے کے الیکٹرک کو نیپرا قوانین کے مطابق شکایت سن کر فیصلہ کرنے کا حکم دے کر درخواست نمٹا دی۔

    درخواست گزار کے وکیل منصف جان ایڈووکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ کاٹن سوسائٹی کے مکین 100 فی صد بجلی کا بل ادا کرتے ہیں، لیکن اس کے باوجود کے الیکٹرک نے سوسائٹی کو لائن لاسز والے علاقے میں شامل کر لیا ہے۔

    229 صنعتی یونٹس بند ہو گئے

    وکیل کا کہنا تھا کہ سوسائٹی میں گوٹھوں کی طرح روزانہ چودہ چودہ گھنٹے لوڈ شیڈنگ کی جا رہی ہے، اور لوڈ شیڈنگ ختم کرنے کے لیے 2 کروڑ روپے رشوت طلب کی جا رہی ہے، کے الیکٹرک کو سو فی صد بل ادا کرنے والے علاقوں میں لوڈ شیڈنگ ختم کرنے کا حکم دیا جائے۔

  • پورے پاکستان کا قرضہ صرف کراچی کے بجلی بلوں سے وصول کیا جارہا ہے’

    پورے پاکستان کا قرضہ صرف کراچی کے بجلی بلوں سے وصول کیا جارہا ہے’

    کراچی : سندھ ہائی کورٹ میں بل میں اضافی سرچارج کیخلاف درخواستوں پر سماعت میں وکیل نے کہا کہ پورے پاکستان کا قرضہ صرف کراچی کے بجلی بلوں سے وصول کیا جارہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں کراچی میں بجلی کے بل میں اضافی سرچارج کیخلاف درخواستوں پر سماعت ہوئی۔

    وکیل درخواست گزار نے بتایا کہ بلوں میں ٹیرف کےعلاوہ چارجز وصول کیے جارہے ہیں، ٹیرف کا تعین پیداواراور ترسیل کے اخراجات کو مدنظر رکھتے ہوئے کیا جاتا ہے، وفاق کو ٹیرف کی موجودگی میں اضافی سر چارج عائد کرنے کا اختیار نہیں ہے۔

    وکیل کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ کو بھی ٹیکس یا فیس عائد کرنے کے لامحدود اختیارات نہیں ہیں، پاور ہولڈنگ کمپنی بجلی کے بل میں سبسڈی اور قرضوں سے متعلق ادارہ ہے، پورے پاکستان کا قرضہ صرف کراچی کے بجلی بلوں سے وصول کیا جارہا ہے۔

    جس پر چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ نے ریمارکس دیئے کے الیکٹرک کا کردار سرچارج وصولی کی حد تک ہے، بجلی بل میں ٹی وی لائسنس فیس بھی وصول کی جاتی ہے، سرچارج کا تعلق بجلی کے استعمال سے نہیں ہے۔

    وکیل نے مزید بتایا کہ یہ چارجزٹیرف سے علیحدہ ہیں، نوٹیفکیشن کےمطابق بجلی کی ترسیل کے ادارے وصول کریں گے،عدالت کا کہنا تھا کہ صنعتیں اضافی سرچارج کے چارجز اپنی مصنوعات کی قیمت میں شامل کر دیں گی، اضافی سرچارج آخر میں عوام کو ہی ادا کرنا ہوگا۔

    بعد ازاں سندھ ہائی کورٹ نے درخواستوں پر مزید سماعت 29 جنوری تک ملتوی کردی۔

  • بلوں میں رعایت ، کے الیکٹرک صارفین کے لیے بڑی خوشخبری

    بلوں میں رعایت ، کے الیکٹرک صارفین کے لیے بڑی خوشخبری

    اسلام آباد : کے الیکٹرک صارفین کو بلوں میں بڑی رعایت مل گئی ، جو جنوری 2025 میں بلوں میں لاگو ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے کے الیکٹرک کی اکتوبر 2024ء کے لیے عارضی ماہانہ فیول چارج ایڈجسٹمنٹ کی درخواست پر اپنا فیصلہ جاری کردیا ہے۔

    جس کے تحت 0.492 روپے فی یونٹ رعایت دی جائے گی، جو جنوری 2025 میں صارفین کے بلوں میں لاگو ہوگی۔

    فیول چارج ایڈجسٹمنٹ کا انحصار بجلی کی پیداوار کے لیے استعمال ہونے والے ایندھن کی عالمی قیمتوں میں اُتار چڑھاؤ اور جنریشن مکس میں ہونے والی تبدیلیوں پر ہوتا ہے۔ یہ اخراجات نیپرا کی جانچ پڑتال اور منظوری کے بعد صارفین کے بلوں میں ظاہر ہوتے ہیں۔

    جب ایندھن کی عالمی قیمتیں کم ہوتی ہیں تو صارفین اپنے بلوں میں اس کمی کا فائدہ بھی اٹھاتے ہیں۔ صارفین کے بلوں پر وصول کی جانے والی رقم کا تعین نیپرا اتھارٹی کرتی ہے، جبکہ وفاقی حکومت کی جانب سے اس کا نوٹیفکیشن جاری کیا جاتا ہے۔

    ریگولیٹری اتھارٹی کے فیصلے کے مطابق ایف سی اے کا اطلاق تمام صارف کیٹیگریز پر ہوگا، سوائے الیکٹرک وہیکل چارجنگ اسٹیشنز (ای وی سی ایس)، لائف لائن صارفین، پری پیڈ میٹرنگ اور ایگریکلچرل صارفین کے۔

    خیال رہے کے۔ الیکٹرک (KE)ایک پبلک لسٹڈ کمپنی ہے، جس کا قیام 1913ء میں عمل میں آیا اور قیام پاکستان کے بعد کے ای ایس سی (KESC) کے نام سے اس کی پاکستان میں شمولیت ہوئی۔ 2005 میں کمپنی کی نجکاری کی گئی۔

    کے۔ الیکٹرک پاکستان کی واحد عمودی طور پر مربوط پاور یوٹیلیٹی ہے، جو کراچی اور اُس کے ملحقہ علاقوں کو بجلی فراہم کرتی ہے۔

    کمپنی کے 66.4 فیصد اکثریتی حصص (شیئرز) کے ای ایس پاور کی ملکیت ہیں، جو سرمایہ کاروں کا ایک کنسورشیم ہے، جس میں سعودی عرب کی الجومعہ پاور لمیٹڈ، نیشنل انڈسٹریز گروپ (ہولڈنگ) کویت اور انفرا اسٹرکچر اینڈ گروتھ کیپٹل فنڈ (آئی جی سی ایف) شامل ہیں۔ کمپنی میں حکومت پاکستان کے بھی 24.36 فیصد شیئرز ہیں۔بقیہ حصص فری فلوٹ شیئرز کے طور پر درج ہیں۔

  • کے الیکٹرک نے ملیر میں 150 سے زائد کنڈوں کو ہٹا دیا

    کے الیکٹرک نے ملیر میں 150 سے زائد کنڈوں کو ہٹا دیا

    کے الیکٹرک نے ملیر میں بجلی چوروں کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے 1280 کلو گرام وزن کے 150 سے زائد کنڈوں کو پاور یوٹیلٹی کی تنصیبات سے ہٹا دیا۔

    کے۔ الیکٹرک کی بجلی چوروں اور نادہندگان کے خلاف کارروائیاں جاری ہیں، پاور یوٹیلیٹی نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کے تعاون سے ملیر میں کارروائی کرتے ہوئے 1280 کلوگرام وزن کے 150 سے زائد غیرقانونی کنکشنز (کنڈوں) کو کے۔ الیکٹرک کی تنصیبات سے ہٹا دیا گیا جس سے ماہانہ 1لاکھ 10 ہزار یونٹ بجلی چوری کی جارہی تھی، کارروائی کے دوران علاقے میں سرگرم کنڈا مافیا کے خلاف ایف آئی آر بھی درج کروائی گئی۔

    ترجمان کے الیکٹرک کا کہنا ہے کہ غیر قانونی کنکشنز نیٹ ورک کے حفاظتی اصولوں کو نظرانداز کرتے ہیں جس سے کے الیکٹرک کے انفراسٹرکچر کو نقصان اور شہریوں کے لیے حفاظتی خطرات بڑھ جاتے ہیں۔

    کے الیکٹرک ترجمان کے مطابق  یہ مہم بجلی کی چوری کے باعث ہونے والے نقصانات کو کم کرنے اور رہائشیوں کے لیے خطرات ختم کرکے ایک محفوظ کمیونٹی بنانے کے لیے جاتے ہیں۔

    ترجمان کا کہنا ہے کہ اس وقت کے۔ الیکٹرک کا 70 فیصد نیٹ ورک لوڈشیڈنگ سے مستثنیٰ ہے جب کہ زیادہ چوری والے علاقوں میں نقصانات کم کرنے کی کوششیں جاری ہیں، بجلی کی چوری اور بلوں کی عدم ادائیگی دو اہم عوامل ہیں جس کے ذریعے کسی علاقے میں لوڈشیڈنگ دورانیہ کا تعین کیا جاتا ہے، کم نقصانات والے علاقوں میں معمولی یا بالکل بھی لوڈ شیڈنگ نہیں ہوتی جو بجلی کے ذمہ دارانہ استعمال اور بروقت ادائیگی کے فوائد کو ظاہر کرتا ہے۔

    کے۔ الیکٹرک کی صارفین، کمیونٹی رہنماؤں اور مقامی نمائندوں سے اپیل ہے کہ وہ بجلی چوری کی حوصلہ شکنی کریں اور بلوں کی بروقت ادائیگی کو یقینی بنائیں۔

  • عدالت سے کے الیکٹرک کے خلاف بڑا فیصلہ آ گیا، کمسن اذان کو انصاف مل گیا

    عدالت سے کے الیکٹرک کے خلاف بڑا فیصلہ آ گیا، کمسن اذان کو انصاف مل گیا

    کراچی: شہر قائد کی مقامی عدالت سے کے الیکٹرک کے خلاف بڑا فیصلہ آ گیا، کرنٹ لگنے سے جاں بحق ہونے والے کمسن اذہان کو انصاف مل گیا۔

    تفصیلات کے مطابق عدالت نے 6 سال بعد کمسن اذان کے کرنٹ لگنے سے جاں بحق ہونے کے مقدمے کا فیصلہ سنا دیا۔ سینئر سول جج ایسٹ جج عنبرین جمال نے کے الیکٹرک حکام کے خلاف ڈگری جاری کر دی۔

    عدالت نے کے الیکٹرک کو لواحقین کو 48 لاکھ 19 ہزار روپے ہرجانہ ادا کرنے کا حکم دے دیا ہے۔

    ایڈووکیٹ عثمان فاروق نے دلائل میں کہا کہ 2017 میں بارش میں کمسن اذہان جان کی بازی ہار گیا تھا، جس پر کے الیکٹرک کے خلاف ہرجانے کا دعویٰ دائر کیا گیا تھا۔ اس کیس میں کے الیکٹرک کی غفلت واضح ہے۔

    وکیل عثمان فاروق نے بتایا کہ کے الیکٹرک گارڈ وائر لگانے میں ناکام رہی ہے، عدالت نے بھی ہمارے ہرجانے کو درست قرار دیا۔

    دوسری جانب ترجمان کے-الیکٹرک کا کہنا ہے کہ فیصلے پر تبصرہ کرنا قبل از وقت ہوگا کیونکہ کمپنی کو فیصلے کی کاپی وصول نہیں ہوئی ہے۔

    واضح رہے کہ 8 سال کا اذہان 2017 میں بارش کے دوران کرنٹ لگنے سے جاں بحق ہو گیا تھا، کرنٹ سے جاں بحق کمسن اذان کا کیس مقامی عدالت میں 6 سال تک چلتا رہا۔

  • کراچی : ایک ارب 70 کروڑ روپے کے واجبات، بجلی نادہندگان کیخلاف بڑی کارروائی

    کراچی : ایک ارب 70 کروڑ روپے کے واجبات، بجلی نادہندگان کیخلاف بڑی کارروائی

    کراچی : کے الیکٹرک کی جانب سے ناظم آباد میں بجلی چوروں اور نادہندگان کے خلاف کارروائی میں ان کی بجلی کے کنکشن منقطع کردیے گئے۔

    اس حوالے سے ترجمان کےالیکٹرک نے کہا ہے کہ ناظم آباد میں ان نادہندگان کی بجلی منقطع کی گئی ہے جن پر اربوں روپے کے واجبات تھے۔

    ترجمان کے مطابق کے الیکٹرک نادہندگان پر واجب الادا رقم1ارب70کروڑ روپے سے بھی تجاوز کرچکی ہے۔ متعدد یقین دہانیوں کے باوجود واجبات کی ادائیگی نہیں کی گئی۔

    بجلی کی لوڈ شیڈنگ سے متعلق کے الیکٹرک ترجمان کا موقف ہے کہ لوڈشیڈنگ کا دورانیہ علاقے میں بجلی کی چوری اور دیگر نقصانات کی شرح پر منحصر ہے۔

    ترجمان کےالیکٹرک نے بجلی چوروں اور نادہندگان کے خلاف کارروائی کے حوالے سے کہا کہ علاقہ مکین وقت پر بجلی کے بلوں کی ادائیگی کو یقینی بنائیں۔

  • نیپرا میں سماعت پر صارفین نے کے الیکٹرک کیخلاف شکایات کے انبار لگا دیے

    نیپرا میں سماعت پر صارفین نے کے الیکٹرک کیخلاف شکایات کے انبار لگا دیے

    اسلام آباد: کے الیکٹرک کے رائٹ آف کلیمز پر نیپرا میں سماعت کے دوران صارفین نے شکایات کے انبار لگا دیے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق کے الیکٹرک کے رائٹ آف کلیمز پر نیپرا میں سماعت کے دوران صارفین نے کہا کہ کراچی میں کاروبار کرنا ناممکن ہوگیا ہے، بجلی کی لاگت سے سیکڑوں فیکٹریاں بند ہوگئیں اور مزید بند ہورہی ہیں۔

    صارف نے کہا کہ کراچی کے صارفین سے سرکلر ڈیٹ کے خاتمے کا سرچارج وصول کیا جارہا ہے، رائٹ آف کلیمز یا کسی اور مد میں مزید بوجھ مسترد کرتے ہیں۔

    کے الیکٹرک صارف نے کہا کہ اضافی سرچارج عائد کرنے سے شہر میں امن و امان کے مسائل پیدا ہوں گے۔

    صارف نے سوال کیا کہ کے الیکٹرک کی نجکاری کا مقصد کیا تھا کیا وہ حاصل ہوگیا؟ کے الیکٹرک مہنگی بجلی پیدا کررہی ہے اور ٹیرف ڈفرنشل سبسڈی لے رہی ہے۔

    صارف کا کہنا ہے کہ کے الیکٹرک کو تمام مارجن دینے کے بعد بھی رائٹ آف کلیمز کم نہیں ہورہے۔

  • اہم خبر! دسمبر میں کے الیکٹرک صارفین سے فی یونٹ کتنے اضافی روپے وصول کرے گی؟

    اہم خبر! دسمبر میں کے الیکٹرک صارفین سے فی یونٹ کتنے اضافی روپے وصول کرے گی؟

    اسلام آباد : دسمبرمیں کراچی کے سوا ملک بھر کے بجلی صارفین کو ریلیف ملےگا ، دسمبر میں کے الیکٹرک صارفین سے فی یونٹ کتنے اضافی روپے وصول کرے گی؟

    تفصیلات کے مطابق کےالیکٹرک کی جانب سے اپنے ذرائع سے مہنگی بجلی کی پیداوار کے اثرات برقرار ہے، جس کے باعث دسمبر میں کے الیکٹرک صارفین کو اضافی بوجھ اٹھانا پڑے گا جبکہ ملک کے باقی صارفین کوریلیف ملے گا۔

    دسمبر میں کے ای صارفین جولائی کی ماہانہ ایڈجسٹمنٹ میں 3.03روپے فی یونٹ دیں گے جبکہ رواں ماہ کے ای صارفین سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ میں 20 پیسے فی یونٹ الگ ادا کریں گے۔

    دسمبرمیں کے ای صارفین کو ایک ماہانہ اور ایک سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ کا بوجھ برداشت کرنا ہوگا اور کراچی کے سوا باقی صارفین کو دسمبر میں اکتوبرکی ایڈجسٹمنٹ کا 1.14 روپے ریلیف ملے گا۔

    دسمبر میں ستمبرکی ایڈجسٹمنٹ میں کے ای صارفین کیلئے 18 پیسے فی یونٹ کمی بھی ہوگی جبکہ نومبرمیں صارفین کیلئے جون2024کی ایڈجسٹمنٹ 3.17روپے فی یونٹ تھی۔

    اکتوبرمیں کے ای صارفین کے لیے مئی 2024 کی ایڈجسٹمنٹ کا بوجھ 2.59 روپےفی یونٹ اور ستمبرمیں صارفین کیلئے ماہانہ ایڈجسٹمنٹ کا بوجھ ایک روپے فی یونٹ تھا۔

    پاکستان میں آج ڈالر اور دیگر کرنسیوں کی قیمت