Tag: کے الیکٹرک

  • کے الیکٹرک کے  640 میگاواٹ قابل تجدید توانائی منصوبے، اہم پیشرفت سامنے آگئی

    کے الیکٹرک کے 640 میگاواٹ قابل تجدید توانائی منصوبے، اہم پیشرفت سامنے آگئی

    کراچی : کے الیکٹرک کو وندر اور بیلہ (بلوچستان) میں 150 میگاواٹ قابل تجدید توانائی کے ابتدائی سولر منصوبوں کے لیے 15 بولیاں موصول ہوگئیں۔

    تفصیلات کے مطابق کے الیکٹرک کے 640 میگاواٹ قابل تجدید توانائی منصوبوں میں اہم پیشرفت سامنے آئی۔

    ترجمان نے بتایا کہ وندر اور بیلہ (بلوچستان) میں 150 میگاواٹ قابل تجدید توانائی کے ابتدائی سولر منصوبوں کے لیے 15 بولیاں موصول ہوگئی ہیں ، سندھ میں 270 میگاواٹ ،کراچی میں 220 میگاواٹ ہائبرڈ (ونڈ اور سولر) دھابیجی منصوبہ بھی شامل ہے۔

    ترجمان نے کہا کہ کے۔ الیکٹرک 2030 تک اپنے پیداواری صلاحیت میں قابل تجدید توانائی منصوبوں کا حصہ 30 فیصد کرنے کا خواہاں ہے۔

    ٹرانسمیشن اور ڈسٹری بیوشن انفرااسٹرکچر میں تقریباً 2 ارب امریکی ڈالرز کی سرمایہ کاری کی، ترجمان کے، یہ منصوبے نیپرا کی مقامی ایندھن اور ماحول دوست ذرائع کو ترجیح دینے کی ہدایات کے عین مطابق ہیں۔

    یہ منصوبے فیول مکس کو متوازن بنانے کے ساتھ ملک کی اقتصادی ترقی میں اہم کردار ادا کریں گے۔

  • کے الیکٹرک کے وفاق کی نسبت اپنے ذرائع سے 200 فیصد مہنگی بجلی پیدا کرنے کا انکشاف

    کے الیکٹرک کے وفاق کی نسبت اپنے ذرائع سے 200 فیصد مہنگی بجلی پیدا کرنے کا انکشاف

    اسلام آباد : کے الیکٹرک کے وفاق کی نسبت اپنے ذرائع سے 200 فیصد مہنگی بجلی پیدا کرنے کا انکشاف سامنے آیا۔

    تفصیلات کے مطابق کے الیکٹرک کی مہنگی بجلی کی پیداوار کے باعث کراچی والوں پر اضافی بوجھ پڑرہا ہے۔

    دستاویز میں بتایا گیا کہ کے الیکٹرک نے وفاق کی نسبت اپنے ذرائع سے 200 فیصد مہنگی بجلی پیدا کی، جون میں58 روپے سے زائد تک فی یونٹ میں مہنگی بجلی پیدا کی۔

    دستاویز میں کہنا تھا کہ جون میں نے اوسط 26 روپے 80 پیسےمیں فی یونٹ بجلی پیدا کی جبکہ نیشنل گرڈ سے کمپنی نےاوسط تقریباً 9 روپے فی یونٹ میں بجلی حاصل کی۔

    دستاویز کے مطابق جون میں ڈیزل سے بجلی58 روپے 10 پیسے فی یونٹ، فرنس آئل سے بجلی41 روپے 80 پیسےفی یونٹ اور ایل این جی سے بجلی 38 روپے 10 پیسے تک فی یونٹ میں پیدا کی۔

    اس کے علاوہ جون میں ایل این جی سے بجلی 38 روپے 10 پیسے تک فی یونٹ اور گیس سے بجلی 8 روپے 80 پیسے فی یونٹ میں پیدا کی گئی۔

  • کراچی میں ہیٹ اسٹروک سے 500 سے 600 ہلاکتوں کا انکشاف، کے الیکٹرک کو نوٹس جاری

    کراچی میں ہیٹ اسٹروک سے 500 سے 600 ہلاکتوں کا انکشاف، کے الیکٹرک کو نوٹس جاری

    کراچی : سیشن کورٹ میں کراچی میں ہیٹ اسٹروک سے 500 سے600 ہلاکتوں کا انکشاف سامنے آیا ، جس پر عدالت نے کے الیکٹرک سمیت دیگر کو نوٹس جاری کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق سیشن کورٹ میں ہیٹ ویو میں ہلاکتوں کا مقدمہ کے الیکٹرک کیخلاف درج کرنے کی درخواست دائر کردی گئی۔

    درخواست گزار نے انکشاف کیا کہ کراچی میں گزشتہ ماہ ہیٹ اسٹروک سے500سے600ہلاکتیں ہوئیں،کے الیکٹرک نے جان بوجھ کر 10 سے 16 گھنٹےکی لوڈشیڈنگ کی۔

    درخواست میں کہا گیا کہ پولیس کےالیکٹرک کیخلاف مقدمہ درج کرنےسےانکاری ہے ، استدعا ہے کہ ایس ایچ اوپریڈی کو بیان ریکارڈ کرکے مقدمہ درج کرنے کا حکم دیں۔

    سندھ ہائی کورٹ نے درخواست پر سماعت کرتے ہوئے ایس ایس پی کمپلینٹ سیل جنوبی ،ایس ایچ اوپریڈی اور کے الیکٹرک کونوٹس جاری کردیا۔

    سیشن کورٹ نے نوٹس جاری کرتےہوئے 30 جولائی کو جواب طلب کرلیا ہے۔

  • ٹیکسز اور چارجز: کے الیکٹرک صارفین کے لئے اہم خبر

    ٹیکسز اور چارجز: کے الیکٹرک صارفین کے لئے اہم خبر

    کراچی : گھریلو صارفین کیلیے کے الیکٹرک کے بل میں شامل ٹیکسز اور چارجز کی قانونی حیثیت چیلنج کردی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں گھریلو صارفین کیلیے کے الیکٹرک کے بل میں شامل ٹیکسز اور چارجز کی قانونی حیثیت کیخلاف درخواست دائر کردی گئی۔

    درخواست گلستان جوہر کے غیور حیدر نے سہیل حمید اور محمود عالم ایڈووکیٹس کے توسط سے دائر کی۔

    درخواست میں وفاقی وزارت پانی و بجلی، نیپرا اور  کراچی الیکڑک سپلائی  کو فریق بنایا گیا ہے۔

    درخواست گزار نے کہا کہ انکم ٹیکس ایکٹ کی دفعہ ایس 235کے تحت گھریلو صارفین پر انکم ٹیکس لاگو نہیں ہوتا۔

    درخواست میں کہنا تھا کہ بلوں میں سر چارج اور ایڈیشنل سر چارج بھی بجٹ میں منظوری کے بغیر لگایا گیا ہے ، جس کی قانونی حیثیت نہیں۔

    سہیل حمید ایڈووکیٹ نے کہا کہ انکم ٹیکس وفاقی حکومت کے نوٹیفکیشن کےبغیر نافذ نہیں کیا جاسکتا، سیلز ٹیکس بھی کے الیکٹرک غیر قانونی طور پر لگایا جارہا ہے۔

    درخواست گزار نے مزید کہا کہ ریٹ طے کرنا نیپرا کی نہیں کونسل آف کامن انٹرسٹ کی ذمہ داری ہے، بجلی کے بارے میں پالیسی بنانا وفاقی حکومت کی ذمہ داری ہے، وفاقی حکومت یا کوئی ادارہ یکطرفہ کارروائی کرتا ہے تو ہائیکورٹ اسے غیر قانونی قرار دے سکتی ہے۔

    جس پر عدالت نے فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے ٹیکسز/سرچارجز کی قانونی حیثیت کے بارے میں جواب طلب کرلیا۔

  • جس فیڈر پر نقصان ہوگا وہاں لوڈ شیڈنگ کی جائے گی ، کے الیکٹرک

    جس فیڈر پر نقصان ہوگا وہاں لوڈ شیڈنگ کی جائے گی ، کے الیکٹرک

    کراچی : کے الیکٹرک نے شدید گرمی کے دوران بجلی کی لوڈشیڈنگ کیخلاف درخواست پر جواب جمع کرادیا ، جس میں کہا ہے کہ جس فیڈر پر نقصان ہوگا وہاں لوڈ شیڈنگ کی جائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں شدید گرمی کے دوران بجلی کی لوڈشیڈنگ کیخلاف درخواست پر سماعت ہوئی۔

    درخواست گزار نے بتایا کہ ہیٹ ویو کی وجہ سے 3افراد انتقال کرچکے،درخواست گزار بروقت بلز ادا کرتے ہیں پھر بھی 12،12 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ ہے۔

    سندھ ہائیکورٹ میں کراچی الیکٹرک سپلائی نے درخواست پر جواب داخل کرادیا ، جس میں کہا ہے کہ سپریم کورٹ براہ راست عدالت سے رجوع کرنے کیخلاف فیصلہ دے چکی، جس فیڈر پر نقصان ہوگا وہاں لوڈ شیڈنگ کی جائے گی۔

    جس پر محمد واوڈا ایڈووکیٹ نے کہا کہ کراچی الیکٹرک سپلائی کا جواب غیر متعلقہ ہے اسکی کوئی اہمیت نہیں ،درخواست گزاروں نے پہلے ہی نیپرا سے شکایت درج کر رکھی ہے، نیپرا نے شکایت پر تاحال کوئی فیصلہ نہیں کیا۔

    وکیل درخواست گزار کا کہنا تھا کہ کراچی الیکٹرک سپلائی کے مطابق متعلقہ فیڈر نو لاسزمیں آتا ہے، جب فیڈر نو لاسز میں ہے تو پھرلو ڈ شیڈنگ کیوں ہورہی ہے، کے الیکٹرک پالیسی کی خلاف ورزی کررہی ہے اور نیپرا کارروائی نہیں کررہی۔

    درخواست گزار نے کہا کہ نیپرا اور کراچی الیکٹرک سپلائی کے گٹھ جوڑ کی وجہ سے شہری مشکلات کا شکار ہیں ، مکین بروقت بل ادا کرتے ہیں مگر طویل لوڈشیڈنگ سے اذیت میں ہیں۔

    عدالت نے کراچی الیکٹرک سپلائی کے جواب پر مؤقف کیلئے سماعت5 اگست تک ملتوی کردی اور نیپرا کو بھی آئندہ سماعت پر جواب داخل کرنے کی ہدایت کی۔

  • 2029 اور 2030 تک 95 فیصد فیڈرز پر لوڈ شیڈنگ نہیں ہوگی، کے الیکٹرک

    2029 اور 2030 تک 95 فیصد فیڈرز پر لوڈ شیڈنگ نہیں ہوگی، کے الیکٹرک

    کراچی: کے الیکٹرک نے ہیٹ ویو میں بجلی لوڈ شیڈنگ کےخاتمے کیلئے درخواست پر جواب میں کہا ہے کہ 2029 اور 2030 تک 95 فیصد فیڈرز پر لوڈ شیڈنگ نہیں ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ پائی کورٹ میں ہیٹ ویو میں بجلی لوڈ شیڈنگ کےخاتمے کیلئے جماعت اسلامی کی درخواست پرسماعت ہوئی، کےالیکٹرک کی جانب سے جواب سندھ ہائیکورٹ میں جمع کرادیا گیا۔

    جس میں کہا گیا کہ ٹیکنیکل فالٹس کولوڈ شیڈنگ میں شمارنہیں کیاجاسکتا ، کراچی میں 70فیصدفیڈرزلوڈ شیڈنگ سے مستثنیٰ ہیں ، 30فیصدفیڈرزپرچوری کیخلاف کارروائی پربجلی کی فراہمی متاثر ہوسکتی ہے۔

    جواب میں کہنا تھا کہ 24سے27جون تک ڈیڑھ سےساڑھے 4 بجےتک لوڈشیڈنگ نہیں کی گئی، کےالیکٹرک نےہیٹ ویوکےدوران مختلف علاقوں میں ریلیف کیمپ لگائے۔

    جواب میں مزید بتایا گیا کہ بجلی کی پیداواربڑھانےکےلیےمنصوبہ نیپراکےحوالے کردیا، منصوبے کے تحت 2029 اور 2030 تک 95 فیصد فیڈرز پر لوڈ شیڈنگ نہیں ہوگی۔

    سندھ ہائی کورٹ نے کے الیکٹرک کے جواب پر دلائل طلب کرتے ہوئے سماعت 15 اگست تک ملتوی کردی۔

  • بارش کے دوران شہر کو بجلی کی فراہمی مستحکم رہی، کے الیکٹرک

    بارش کے دوران شہر کو بجلی کی فراہمی مستحکم رہی، کے الیکٹرک

    کے الیکٹرک کے ترجمان نے کہا کہ کراچی میں منگل کو مون سون کی پہلی بارش کے دوران شہر کو بجلی کی فراہمی مستحکم رہی۔

    ترجمان کا کہنا تھا کہ یوٹیلیٹی کا عملہ بارش کے دوران کسی بھی صورتحال سے نمٹنے کے لیے مکمل طور پر مستعد رہا، شہر کو بجلی کی فراہمی کے لیے نصب کیے گئے 2100 فیڈرز کے نیٹ ورک میں سے 1800 فیڈرز کے ذریعے کے۔ الیکٹرک نے بجلی کی بلاتعطل فراہمی کو یقینی بنایا۔

    نشیبی علاقوں اور کنڈوں کی بہتات والے علاقوں میں حفاظتی نقطہ نگاہ سے بجلی کی فراہمی عارضی طور پر معطل کی گئی جس کو مقامی ٹیموں کی جانب سے کلیئرنس ملنے کے بعد بحال کر دیا گیا۔

    کے الیکٹر ترجمان نے بتایا کہ کے الیکٹرک کی ٹیمیں حکومت سندھ کے اہم محکموں، محکمہ موسمیات اور شہری انتظامیہ کے ساتھ رابطے میں رہیں تاکہ کسی بھی صورتحال سے فوری نمٹا جاسکے، رواں سال مون سون سیزن کے دوران اوسط سے زائد بارشوں کی پیش گوئی کی گئی ہے۔

    ترجمان کے الیکٹرک نے شہریوں پر زور دیا کہ وہ اپنی اور آس پاس کے لوگوں کی حفاظت کو یقینی بنائیں، باہر نکلتے وقت ہمیشہ بجلی کی تمام تنصیبات سے محفوظ فاصلہ برقرار رکھیں۔

    گھروں کے اندر بھی بجلی کے آلات خاص طور پر پانی کی موٹر کو گیلے ہاتھوں یا پیروں کے ساتھ استعمال کرنے سے گریز کریں، جنریٹر کو بیک اپ سپلائی کے طور پر استعمال کرنے والے صارفین سے خاص طور سے التماس ہے کہ وہ جنریٹر کو مناسب وینٹیلیشن کے ساتھ اونچی اور خشک جگہ پر رکھیں۔

    ترجمان نے کہا کہ صارفین کسی بھی شکایت کی صورت میں کے الیکٹرک کے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز، کے ای لائیو ایپ اور خودکار واٹس اَیپ پورٹل استعمال کرسکتے ہیں، بجلی کی صورتحال سے متعلق ایمرجنسی شکایات کیلئے کال سینٹر118 سے بھی رجوع کیا جاسکتا ہے۔

  • کے الیکٹرک کا اصل مالک کون ہے؟ اہم انکشاف

    کے الیکٹرک کا اصل مالک کون ہے؟ اہم انکشاف

    کراچی : کے الیکٹرک کے مالک کے حوالے پاکستان اسٹاک ایکس چینج میں اہم انکشاف سامنے آیا، پاکستان سے تعلق رکھنے والے کاروباری شخصیت شہریار چشتی بڑا دعویٰ کیا۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان سے تعلق رکھنے والے کاروباری شخصیت شہریار چشتی کی ملکیت سیج وینچر کمپنی نے دعوی کیا تھا کہ کے الیکٹرک کی ملکیت اس نے حاصل کرلی ہے۔

    سیج وینچر کمپنی نے ایس ای سی پی کو خط تحریر کیا ہے کہ سیج وینچر کے پاس کراچی کو بجلی فراہم کرنے والی کمپنی کے براہ راست کنٹرولنگ حصص نہیں ہیں۔

    کراچی کو بجلی فراہم کرنے والی کمپنی کی انتظامیہ نے سیج وینچر خط کو بنیاد بنا کر پی ایس ایکس کو خط جاری کیا ہے، خط میں واضح کیا ہے کہ سیج وینچر گروپ کے الیکٹرک میں براہ راست ملکیت نہیں ہے۔

    پی ایس ایکس کو خط میں کہا گیا ہے کہ کراچی کو بجلی فراہم کرنے والی کمپنی کے براہ راست حصص مالکان میں کوئی بڑی تبدیلی نہیں ہوئی ہے، کمپنی کے 66.11 فیصد حصص کے ای ایس پی کے ہیں۔

    خط میں مزید کہنا ہے کہ کے ای ایس پی میں کمپنی کی ملکیت میں کوئی براہ راست تبدیلی نہیں ہوئی ہے، کے ای ایس پی آج بھی کمپنی کے 66.4 فیصد حصص کی ملکیت رکھتی ہے۔

    کراچی کو بجلی فراہم کرنے والی کمپنی نے ملکیت سے متعلق ویب سائٹ پربھی بیان جاری کیا گیا ، جس میں ترجمان نے کہا ہے کہ کمپنی کے بورڈآف ڈائریکٹرمیں کوئی تبدیلی نہیں ہورہی۔

  • بجلی کا بل یا موت کا پروانہ، تہلکہ خیز رپورٹ

    بجلی کا بل یا موت کا پروانہ، تہلکہ خیز رپورٹ

    بجلی کے بلوں نے عوام سے جینے کی رہی سہی امید بھی چھین لی ہے، یہ بھاری بل غریبوں کے لیے موت کا پروانہ ثابت ہورہے ہیں۔

    اے آر وائی کی اینکر مہر بخاری کی تہلکہ خیز رپورٹ میں بجلی کے بھاری بلوں اور حکومتی بے حسی کے حوالے سے ہوشربا انکشافات کیے گئے ہیں، رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ایک طرف عوام ہیں تو دوسری طرف صدر، وزیرزعظم زاور چیف جسٹس کو لامحدود بجلی کے یونٹس فراہم کیے جاتے ہیں۔

    بجلی کے بھاری بلوں سے غریب اس قدر پریشان ہیں کہ وہ بل آنے کے بعد خودکشی کی کوشش کررہے ہیں، گزشتہ دنوں رکشہ ڈرائیورز غلام محمد نے 19 ہزار روپے سے زائد بجلی کا بل آنے پر پٹرول چھڑک کر خودکشی کرنے کی کوشش کی تھی۔

    عوام کا کہنا تھا کہ یہاں لوگوں کی دو وقت کی روٹی پوری نہیں ہورہی اور واپڈا، کے الیکٹرک و دیگر بجلی کی کمپنیاں بجلی کے بھاری بل بھیج دیتی ہیں۔

    پاکستان میں اس وقت لاکھوں گھرانے ایسے ہیں جو کہ فقط ایک پنکھا ہی چلاتے ہیں مگر ان کا بل ہزاروں میں آتا ہے۔ گزشتہ ایک سال کے دوران حکومت کی جانب سے بجلی کی قیمتوں میں 67 فیصد اضافہ کیا گیا ہے جبکہ الیکشن سے قبل ن لیگ اور پیپلزپارٹی بجلی کے مفت یونٹس دینے کے وعدے کررہے تھے۔

    وفاقی کابینہ نے نیپرا کی جانب سے سمری کے بعد بجلی کے ٹریف میں پہلے سے بھی زیادہ اضافہ کردیا ہے، اب گھریلو صارفین کے لیے بجلی کا ایک یونٹ کم ازم 48 روپے 84 پیسے کا ہوگا۔

    حکومت کی جانب سے بجلی کی قیمت میں اضافہ آئی ایم ایف کی شرائط پر کیا گیا ہے جبکہ حکومت تجاوزیز پر نیپرا کی جانب سے 8 جولائی کو فیصلہ کیا جائے گا۔

    یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ عوام بجلی کے بھاری بلوں تلے پس چکے ہیں جبکہ سرکاری اہلکار چاہے وہ صدر ہوں، وزیراعظم ہوں یا عام واپڈا اہلکار ان کے لیے کوئی پریشانی کی بات نہیں۔

    ریٹائرمنٹ کے بعد بھی صدر پاکستان کو ماہانہ 2 ہزار یونٹس مفت دیے جاتے ہیں، صدر کے انتقال کے بعد صدر کی زوجہ کو بھی بجلی کے 2 ہزار یونٹس مفت فراہم کیے جاتے ہیں، وزیراعظم پاکستان کو بھی لامحدود مفت بجلی فراہم کی جاتی ہے۔

    چیف جسٹس کو ان کی مدت میں اور ریٹائرمنٹ کے بعد ماہانہ 2 ہزار بجلی کے مفت یونٹس فراہم کیے جاتے ہیں۔

    وفاقی وزیر کو بلوں کی ادائیگی کے لیے 22 ہزار روپے ماہانہ دیے جاتے ہیں جبکہ ارکان اسمبلی بل خود ادا کرتے ہیں، گورنر اسٹیٹ بینک آف پاکستان بھی بجلی کے لامحدود یونٹس استعمال کرتے ہیں۔

    سب سے بڑھ کر یہ کہ ایک لاکھ 99 ہزار واپڈا ملازمین کو سالانہ 8 سے 100 ارب روپے کی بجلی مفت دی جاتی ہے۔

    عوام کا کہنا تھا کہ بل اتنے اتنے بھیج دیتے ہیں کوئی ان کو پوچھنے والا نہیں ہے، اتنا بھاری بل آیا ہے 42 ہزار روپے کا ہم بیچارے کہاں جائیں گے، حکومت وقت بجلی کے بلوں میں ناجائز ٹیکس لیتی ہے، ہم اس وقت تک بل نہیں دیں گے جب تک حکومت انصاف پر مبنی ریٹ نہیں لگاتی۔

  • بجلی صارفین کے لیے ریلیف کا اعلان

    بجلی صارفین کے لیے ریلیف کا اعلان

    کراچی: نیشنل پاور ریگولیٹری اتھارٹی نے ماہ اپریل کے لیے بجلی صارفین کو 1.67 روپے ریلیف دینے کا اعلان کیا ہے۔

    نیپرا نے اپریل کے مہینے کے لیے فیول چارجز ایڈجسمنٹ (ایف سی اے) کی درخواست پر کے الیکٹرک صارفین کو 1.67 روپے فی یونٹ ریلیف دیا ہے، صارفین کو کمی کا فائدہ جولائی کے بل میں دیا جائے گا۔

    اس سے قبل نیپرا نے جولائی 2023 کے لیے 1.7111 روپے اور ستمبر 2023 کے لیے 1.3946 روپے فی یونٹ صارفین سے وصول کرنے کا فیصلہ دیا تھا۔

    بجلی میں استعمال ہونے والے ایندھن کی عالمی سطح پر قیمتوں میں اتار چڑھاؤ کی وجہ سے ایف سی اے یوٹیلٹیز کو متاثر کرتا ہے۔ نیپرا کی منظوری کے بعد یہ لاگت صارفین سے وصول یا ریلیف کی صورت میں منتقل کیا جاتا ہے۔

    کے الیکٹرک کا تعارف

    کے الیکٹرک ایک پبلک لسٹڈ کمپنی ہے، جس کا قیام 1913 میں عمل میں آیا اور کے ای ایس سی (KESC) کے نام سے پاکستان بننے کے بعد بھی اس کی خدمات جاری رہیں، کے الیکٹرک کراچی اور اُس کے ملحقہ علاقوں کو بجلی فراہم کرتی ہے۔

    کمپنی کے 66.4 فیصد اکثریتی حصص (شیئرز) کے ای ایس پاور کی ملکیت ہیں، جو سرمایہ کاروں کا ایک کنسورشیم ہے، جس میں سعودی عرب کی الجومعہ پاور لمیٹڈ، کویت کا نیشنل انڈسٹریز گروپ (ہولڈنگ) اور انفرا اسٹرکچر اینڈ گروتھ کیپٹل فنڈ (آئی جی سی ایف) شامل ہیں۔

    کے الیکٹرک میں حکومت پاکستان کے بھی 24.36 فیصد اقلیتی حصص ہیں جبکہ بقیہ حصص فری فلوٹ شیئرز کے طور پر درج ہیں۔