Tag: کے ایم سی

  • کراچی کی اندرون گلیوں کی ذمہ داری کے ایم سی کی نہیں، میئر مرتضیٰ وہاب

    کراچی کی اندرون گلیوں کی ذمہ داری کے ایم سی کی نہیں، میئر مرتضیٰ وہاب

    کراچی کے میئر بیرسٹر مرتضیٰ وہاب نے کہا ہے کہ کراچی کی اندرون گلیوں کی ذمہ داری کے ایم سی کی نہیں ہے۔

    تفصیلات کے مطابق شہرقائد کے میئر مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ کراچی میں 25 ٹاؤن ہیں اور ایک کے ایم سی ہے، مین شہر اور بڑی گلیاں کے ایم سی کی ذمہ داری ہے، اندرون گلیوں کی ذمہ دارکےایم سی نہیں، ٹاؤن کی سڑکوں کی ذمہ داری ٹاؤن کمیٹیوں کی ہوتی ہے۔

    مرتضیٰ وہاب کا کہنا تھا کہ اندرون گلیوں کا دورہ کیا تو جگہ جگہ روڈ کٹے ہوئے ملے ہیں، سوئی گیس یا پانی کی لائن بچھانے کیلئے روڈ کاٹ دیا جاتا ہے۔

    کراچی بارش: مختلف حادثات میں 3 بچوں سمیت 4 افراد جاں بحق

    میئرکراچی نے کہا کہ ایسی بہت سی گلیاں اور سڑکیں ہیں جو کے ایم سی کی ذمہ داری نہیں، شہریوں کو ایشو ایڈریس کرنے کی ضرورت ہے۔

    انھوں نے کہا کہ ٹاؤن کمیٹیوں کو سڑکوں کی مرمت کےلیے فنڈز ملتے ہیں، ٹاؤن کمیٹیاں میرے ماتحت نہیں آتی اس وجہ سےمسائل ہیں۔

    https://urdu.arynews.tv/karachi-weather-rain-update/

  • قبرستانوں میں جون میں زیادہ تر تدفین گرمی کے شکارافراد کی ہوئی

    قبرستانوں میں جون میں زیادہ تر تدفین گرمی کے شکارافراد کی ہوئی

    کراچی: جون میں کے ایم سی کے زیرانتظام قبرستانوں میں تدفین کے اعداد و شمار جاری کردیے گئے، زیادہ تر تدفین گرمی کے شکار افراد کی ہوئی۔

    کے ایم سی حکام کے مطابق کے ایم سی کے قبرستانوں میں جون میں زیادہ تر تدفین گرمی کے شکار افراد کی ہوئی، جون میں زیادہ تر اموات ہیٹ ویو سے ہوئیں، جون کے پہلے ہفتے میں 430 افراد مختلف قبرستانوں میں مدفون کیے گئے۔

    محکمہ اموات و قبرستان نے بتایا کہ پہلے ہفتے میں سب سے زیادہ 92 افراد کی تدفین نارتھ کراچی کے محمد شاہ قبرستان میں ہوئی۔

    جون کے دوسرے ہفتے میں اموات مزید بڑھ کر459 پر پہنچ گئیں، دوسرے ہفتے میں بھی سب سے زیادہ 103 افراد کی تدفین محمد شاہ قبرستان میں ہی ہوئی۔

    کے ایم سی ریکارڈ کے مطابق جون کے تیسرے ہفتے میں 420 افراد کی تدفین کی گئی، جون کے چوتھے ہفتے میں اب تک 341 افراد کی اموات ہوئیں۔

  • محکمہ بلدیات اور کے ایم سی میں اختیارات کی جنگ

    محکمہ بلدیات اور کے ایم سی میں اختیارات کی جنگ

    کراچی : کراچی کے 21 میگا منصوبے کراچی میونسپل کارپوریشن (کے ایم سی) واپس لینے تیاری شروع کردی گئی اور اس حوالے سے سمری بھی منظور کرلی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق محکمہ بلدیات اور کراچی میونسپل کارپوریشن میں اختیارات کی جنگ چھڑ گئی، کراچی کے 21 میگا منصوبے کے ایم سی واپس لینے تیاری شروع کردی گئی ہے۔

    13 ارب روپے منصوبے کراچی میونسپل کارپوریشن سے واپس محکمہ بلدیات کو دینے کی سمری وزیر بلدیات کی ہدایت پر سیکریٹری بلدیات نے منظور کرلی ہے۔

    وزیر اعلی سندھ مراد علئ شاہ کو کراچی میونسپل کارپوریشن کے 13 ارب محکمہ بلدیات کو منتقل کرنے کی سمری ارسال کردی ہے ، جس میں محکمہ بلدیات نے وزیر اعلی سندھ مراد علئ شاہ کو سمری منظور کرنے کی درخواست کی ہے۔

    ذرائع نے بتایا کہ 21 زیر تعمیر منصوبوں پر کراچی میونسپل کارپوریشن کام کررہی تھی۔

    وزیر بلدیات سعید غنی نے طارق مغل کو پروجیکٹ ڈاریکٹر کراچی میگا پروجیکٹ تعینات کردیا ہے ، چیف سیکریٹری سندھ آصف حیدر شاہ نے تعیناتی کا نوٹیفکیشن جاری کیا۔

  • پانچ ماہ میں کے ایم سی کی آمدنی دگنی کر دی، میئر کراچی کا دعویٰ

    پانچ ماہ میں کے ایم سی کی آمدنی دگنی کر دی، میئر کراچی کا دعویٰ

    کراچی: میئر کراچی نے دعویٰ کیا ہے کہ انھوں نے پانچ ماہ میں کے ایم سی کی آمدنی دگنی کر دی۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے میئر مرتضیٰ وہاب نے ایک بیان میں کہا کہ ’’ہم نے پانچ ماہ میں کے ایم سی کی آمدنی دگنی کر دی ہے۔‘‘

    مرتضیٰ وہاب کا کہنا تھا کہ وسیم اختر کے دور میں پورے سال میں 1.2 ارب روپے جمع ہوئے، سال 2023 کے پہلے 6 ماہ میں ہمیں 580 ملین کی آمدنی ہوئی، اگلے 5 ماہ یکم جولائی سے 30 نومبر تک کے ایم سی کی آمدنی 1 ارب روپے ہوئی، وسیم اختر کے زمانے میں ماہانہ ایوریج 100 ملین آ رہی تھی، ہمارے دور میں ماہانہ آمدنی تقریباً 200 ملین ہوئی، اور ہم پُر امید ہیں کہ اگلے 6 ماہ میں آمدنی میں مزید اضافہ کریں گے۔ کے ایم سی کی ایک ایک پائی کراچی کی فلاح و بہبود اور عوام پر خرچ ہوگی۔

    انھوں نے کہا ہم تاریخی ورثوں پر کام کریں گے، پاکستان میں عجائب گھر ہیں لیکن کسی بلدیاتی حکومت کا کوئی میوزیم نہیں ہے، اس لیے ہم نے 1886 کی تاریخی ڈینسو ہال کی بلڈنگ میں کراچی میٹرو پولیٹن میوزیم بنانے کا فیصلہ کیا ہے، اس مقصد کے لیے ہم نے ڈینسو ہال کی بلڈنگ کو ٹیک اوور کر لیا تھا، اب ہم نے ٹیکنیکل ماہرین کی رہنمائی کے ساتھ اس پر کام شروع کر دیا ہے، کوشش ہے کہ 23 مارچ 2024 کو اس میوزیم کو پبلک کے لیے کھول دیا جائے۔

    میئر کراچی نے کہا کراچی کے ایم سی بلڈنگ 1932 میں تعمیر ہوئی، تاریخی عمارتوں کو نفرت کی سیاست میں بھلا دیا گیا، آنے والی نسلوں کو بتانے کے لیے کچھ نہیں ہے، محترمہ فاطمہ جناح کو جو زمین دی گئی اس گھر کا ریکارڈ ہمارے پاس موجود ہے، فاطمہ جناح کے نام 18 فروری 1966 کو رجسٹری کی گئی، اس شہر میں گھر کی پہلی رجسٹری 1930 کو ہوئی، اسی طرح یکم ستمبر 1879 کو پہلا برتھ سرٹیفکیٹ بنایا گیا، لاڈو رمضان نامی شخص کی پہلی پیدائش ہوئی جس کا تعلق لیاری سے ہے۔

    انھوں نے کہا ہمارے بچوں کو نہیں پتا کے ایم سی کی عمارت میں ملکہ برطانیہ آئی تھیں، اس عمارت میں 25 اگست 1947 کو قائداعظم آئے، یاسر عرفات، ذوالفقار علی بھٹو اور دیگر بڑے رہنماؤں نے بھی کے ایم سی کی بلڈنگ کا دورہ کیا، مرحوم شاہ فیصل صاحب جن کے نام پر اسلام آباد میں مسجد ہے، وہ بھی کے ایم سی تشریف لائے تھے، یہ وہ چیزیں ہیں جو نفرت کی سیاست میں چھپا دی گئی ہیں، جب کوئی بات کرتا ہے تو کراچی کو کچراچی کہہ دیا جاتا ہے، لیکن میوزیم بنے گا تو اپنی آنے والی نسلوں کو اس ورثے سے متعارف کرائیں گے۔

  • کے الیکٹرک بل میں میونسپل ٹیکس کی وصولی پر اعتراضات اٹھ گئے

    کے الیکٹرک بل میں میونسپل ٹیکس کی وصولی پر اعتراضات اٹھ گئے

    کراچی: کے الیکٹرک بل میں میونسپل ٹیکس کی وصولی پر عدالتی معاون نے بھی اعتراضات اٹھا دیے، سندھ ہائی کورٹ نے کے الیکٹرک بل میں کے ایم سی میونسپل ٹیکس کی وصولی کے حکم امتناع میں توسیع بھی کر دی۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں کے الیکٹرک کے بل میں کے ایم سی میونسپل ٹیکس کی وصولی کے کیس کی سماعت ہوئی، میئر کراچی مرتضیٰ وہاب سندھ ہائیکورٹ میں پیش ہوئے۔

    سماعت کے دوران عدالتی معاون نے بھی کے الیکٹرک بل میں میونسپل ٹیکس کی وصولی پر اعتراضات اٹھا دیے، منیر اے ملک ایڈووکیٹ نے کہا کے الیکٹرک کو ٹیکس وصولی کا کنٹریکٹ دینے کا عمل شفاف نہیں، یہ نجی ادارہ ہے جسے وفاقی ادارے ریگولیٹ کرتے ہیں، اس ادارے سے کنٹریکٹ کے لیے صوبائی کابینہ کی منظوری کی کوئی اہمیت نہیں ہے۔

    عدالتی معاون نے کہا کے الیکٹرک صرف انرجی واجبات پر بجلی منقطع کر سکتی ہے، میونسپل ٹیکس کے الیکٹرک کے ذریعے وصولی سے عام آدمی کو مشکلات ہوگی۔

    مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ کے الیکٹرک کو کنٹریکٹ شفاف طریقے سے دیا گیا ہے، ہم عدالت کو مطمئن کریں گے کہ یہ طریقہ کار عوام کے مفاد میں ہے، مسائل حل کرنے میں مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں، اس لیے کیس کو ترجیحی بنیادوں پر سنا جائے۔

    جسٹس ندیم اختر نے کہا سردیوں کی چھٹیوں کے بعد کیس کو سنا جائے گا، اور کسی دوسرے بینچ کو کیس منتقل نہیں کر سکتے۔ وکیل جماعت اسلامی نے عدالت میں مؤقف پیش کیا کہ کے ایم سی کے پاس خود ٹیکس وصولی کا طریقہ کار ہے اسی کو اختیار کرنا چاہیے۔ عدالت نے فریقین کا مؤقف سننے کے بعد سماعت 16 جون تک ملتوی کر دی، عدالت نے کے الیکٹرک کی جانب سے میونسپل ٹیکس وصولی کے حکم امتناع میں بھی توسیع کر دی۔

  • کراچی : سائن بورڈ گرنے سے شہری کی موت، کے ایم سی  نے ذمہ داری منشیات کے عادی افراد پر ڈال دی

    کراچی : سائن بورڈ گرنے سے شہری کی موت، کے ایم سی نے ذمہ داری منشیات کے عادی افراد پر ڈال دی

    کراچی : کے ایم سی کے ڈی جی ٹیکنیکل سروسزنے نے سائن بورڈ گرنے سے شہری کی موت کی ذمہ داری منشیات کےعادی افراد پر ڈال دی اور کہا نشے کے عادی افراد کے سریا کٹ جانے کی وجہ سے نصب بورڈ شہریوں پر گرا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے ناظم آباد میں محسن بھوپالی انڈرپاس پر لگاسائن بورڈ گرنے سے شہری جاں بحق ہوگیا، میئر کراچی بیرسٹر مرتضیٰ وہاب نے سائن بورڈ گرنے کا نوٹس لیا۔

    میئرکراچی نے ڈی جی ٹیکنیکل سروسز کے ایم سی سے تفصیلی رپورٹ طلب کرلی اور کہا کہ واقعہ کیوں کرپیش آیامجھےآگاہ کیاجائے، اس قسم کےواقعات کسی صورت قابل قبول نہیں۔

    ڈی جی ٹیکنیکل سروسز نے میئر کراچی بیرسٹرمرتضی ٰوہاب کو ابتدائی رپورٹ پیش کی ، جس میں بتایا گیا کہ نشےکےعادی افراد نےمحسن بھوپالی انڈرپاس کےسرئیےکاٹے، محسن بھوپالی پل پر لگے سریاکاٹنے کی وجہ سے حادثہ پیش آیا۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ نشےکےعادی افرادنےپل پرلگےبورڈکومضبوط کرنےوالاسریابھی کاٹا، سریا کٹ جانےکی وجہ سے نصب بورڈ شہریوں پر گرا۔

    ڈی جی ٹیکنیکل سروسز کا کہنا تھا کہ نشے کے عادی افراد نے انڈر پاسز کے پمپ رومز سے بھی بیرئیرتوڑکرنکالا، ہیرنچیوں کیخلاف تھانےپرمقدمات درج کرائےگئے ہیں، نشے کے عادی افراد انڈر پاسز پر نکاسی آب کے لئے لگی موٹریں بھی چراچکے ہیں۔

    میئر کراچی مرتضی ٰ وہاب نے ہدایت کی کہ کےایم سی افسران اورعملہ ایسےافرادکیخلاف سخت ایکشن لیں اور شہری بھی انڈر پاسز، برجز سے سریا چرانے والے افراد کی نشاندہی کریں۔

  • کے ایم سی کی 121 مخصوص نشستوں کا انتخاب مکمل، پیپلز پارٹی کی 155 نشستیں ہو گئیں

    کے ایم سی کی 121 مخصوص نشستوں کا انتخاب مکمل، پیپلز پارٹی کی 155 نشستیں ہو گئیں

    کراچی: کراچی میٹرو پولیٹن کارپوریشن (کے ایم سی) کی 121 مخصوص نشستوں کا انتخاب مکمل ہو گیا، پیپلز پارٹی کی 155 نشستیں ہو گئیں، جب کہ جماعت اسلامی کی نشستوں کی تعداد 130 ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کے ایم سی میں مخصوص نشستوں کے انتخاب کے بعد پیپلز پارٹی سرفہرست ہے، جب کہ جماعت اسلامی دوسر نمبر پر ہے، پی ٹی آئی 62، اور مسلم لیگ کی ن لیگ 14 کو نشستیں حاصل ہوئی ہیں۔

    کراچی میٹرو پولیٹن کارپوریشن میں جے یو آئی کی 4 اور ٹی ایل پی کی ایک نشست ہے۔

    کے ایم سی کی 121 مخصوص نشستوں میں پارٹی پوزیشن بھی واضح ہو گئی ہے، خواتین کی مخصوص نشستوں میں پیپلز پارٹی کو 34 نشستیں ملی ہیں، جب کہ جماعت اسلامی کو 29 نشستیں ملیں۔

    پی ٹی آئی 14، ن لیگ 3، جے یو آئی نے 3 خواتین کی مخصوص نشستیں حاصل کیں، یوتھ نشستوں میں پیپلز پارٹی کو 5، جماعت اسلامی کو 4، پی ٹی آئی کو 2، اور ن لیگ کو ایک نشست ملی۔

    کسان مزدور کی پیپلز پارٹی کو 5، جماعت اسلامی کو 4، پی ٹی آئی کو 2 اور ن لیگ کو ایک نشست ملی ہے، اقلیت کی پیپلز پارٹی کو 5، جماعت اسلامی کو 4، پی ٹی آئی کو 2 اور ن لیگ کو ایک نشست ملی، معذور کی مخصوص نشستوں میں جماعت اسلامی اور پیپلز پارٹی کو ایک ایک نشست ملی، ٹرانسجینڈر میں پیپلز پارٹی اور جماعت اسلامی کو ایک ایک نشست ملی۔

    پیپلز پارٹی کو 51 مخصوص، جماعت اسلامی کو 43 مخصوص نشستیں ملیں، پی ٹی آئی کی 20، ن لیگ کو 6 اور جے یو آئی کو ایک مخصوص نشست ملی ہے۔

  • کے ایم سی اور لوکل گورنمنٹ سندھ میں رسہ کشی بڑھ گئی

    کے ایم سی اور لوکل گورنمنٹ سندھ میں رسہ کشی بڑھ گئی

    کراچی: کے ایم سی اور لوکل گورنمنٹ سندھ میں رسہ کشی بڑھ گئی، لوکل گورنمنٹ نے حکم عدولی پر سینئر ڈائریکٹر ایچ آر ایم بلدیہ عظمیٰ کو عہدے سے ہٹا دیا۔

    تفصیلات کے مطابق لوکل گورنمنٹ سندھ نے عہدے کا چارج نہ چھوڑنے پر جمیل فاروقی کو معطل کر کے رپورٹ کرنے کا حکم دے دیا، جمیل فاروقی گریڈ 18 میں بحال ہونے کے باوجود گریڈ 19 کی تنخواہ وصول کر رہے تھے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق میٹروپولیٹن کمشنر کے ایم سی نے جمیل فاروقی کے تبادلے کے خلاف لوکل گورنمنٹ کو خط لکھا تھا، جس میں انھوں نے جمیل فاروقی کو ادارے کا سینئر اور قابل ترین افسر قرار دیا۔ میٹروپولیٹن کمشنر نے جمیل فاروقی کے تبادلے پر کے ایم سی کو اعتماد میں نہ لینے کا شکوہ بھی کیا تھا۔

    دوسری طرف نجم الزماں کی خدمات ادارہ ترقیات کراچی کے سپرد کر دی گئی ہیں، وہ بلدیہ عظمیٰ کراچی میں سینئر ڈائریکٹر تعینات تھے، نجم الزماں گریڈ 19 کے افسر ہیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ کے ڈی اے کی مجاز اتھارٹی ان کے مساوی گریڈ کے لحاظ سے تعیناتی عمل میں لائے گی، تعیناتی کا حکم نامہ لوکل گورنمنٹ سندھ نے جاری کیا، ڈیپوٹیشن پر تعیناتیوں پر کے ڈی اے افسران میں کھلبلی مچ گئی ہے۔

    کے ڈی اے کے ایک افسر نے احتجاج کرتے ہوئے کہا ہے کہ ڈیپوٹیشن زدہ افسران کو تعینات کر کے ادارہ ترقیات کراچی کو نقصان پہنچایا جا رہا ہے، کے ڈی اے میں کئی افسران کو کھڈے لائن لگا دیا گیا ہے۔

    افسر نے کہا کہ خاص سسٹم کے تحت افسران کی تعیناتیاں عمل میں لائی جا رہی ہیں، ڈیپوٹیشن پر تعیناتیاں سپریم کورٹ کے احکامات کی کھلی خلاف ورزی ہے، یہ سلسلہ جاری رہا تو عدالتی دروازہ کھٹکھٹائیں گے۔

  • ایڈمنسٹریٹر کراچی سمیت سینکڑوں سرکاری افسران کا پیٹرول بند

    ایڈمنسٹریٹر کراچی سمیت سینکڑوں سرکاری افسران کا پیٹرول بند

    کراچی: پاکستان اسٹیٹ آئل (پی ایس او) نے واجبات کی عدم ادائیگی پر صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی کے ایڈمنسٹریٹر سمیت کراچی میٹرو پولیٹن کارپوریشن (کے ایم سی) کے 400 افسران کا پیٹرول بند کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میٹرو پولیٹن کارپوریشن (کے ایم سی) کے افسران کا پیٹرول بند کردیا گیا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان اسٹیٹ آئل (پی ایس او) کی جانب سے کے ایم سی افسران کو ملنے والا پیٹرول واجبات کی عدم ادائیگی پر بند کیا گیا۔

    پی ایس او ذرائع کے مطابق پی ایس او کے واجبات کی مد میں سو کروڑ روپے واجب الادا ہیں جن کی عدم ادائیگی کی بنا پر پی ایس او نے پیٹرول بند کردیا۔

    پیٹرول کی بندش کے باعث کے ایم سی کے 400 کے قریب افسران کو مشکلات کا سامنا ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ ایڈمنسٹریٹر کراچی اور میونسپل کمشنر بھی ان افسران میں شامل ہیں جنہیں اب سرکاری خرچ پر پیٹرول نہیں مل رہا۔

  • کے ایم سی میں افسران کے تبادلے، الیکشن کمیشن نے نوٹس بھیج دیا

    کے ایم سی میں افسران کے تبادلے، الیکشن کمیشن نے نوٹس بھیج دیا

    کراچی: الیکشن کمیشن آف پاکستان نے کراچی میٹرو پولیٹن کارپوریشن (کے ایم سی) میں افسران کے تبادلوں پر نوٹس جاری کرتے ہوئے تبادلے روکنے کی ہدایت کی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق الیکشن کمیشن آف پاکستان نے کراچی میٹرو پولیٹن کارپوریشن (کے ایم سی) میں افسران کے تبادلوں کا نوٹس لے لیا۔

    صوبائی الیکشن کمیشن نے تبادلوں سے متعلق ایڈمنسٹریٹر کراچی کو انتباہی نوٹس بھیج دیا۔

    نوٹس میں کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن نے 14 دسمبر کو 4 افسران کے تبادلوں کو غیر آئینی قرار دیا ہے، ایڈمنسٹریٹر کراچی فوری طور پر افسران کے تبادلوں کو روکیں۔

    نوٹس کے مطابق بلدیاتی الیکشن شیڈول ہیں ایسے موقع پر کسی قسم کی تقرری اور تبادلہ نہیں کیا جا سکتا، بلدیاتی انتخابات تک تقرر و تبادلوں پر پابندی ہے۔

    الیکشن کمیشن نے انتباہ کیا ہے کہ جو تقرریاں اور تبادلے کیے گئے انہیں فی الوقت روک دیا جائے۔

    خیال رہے کہ بلدیہ عظمیٰ کراچی نے گزشتہ دنوں 4 عہدوں پر تبادلے کیے تھے اور نعمان ارشد، جمیل فاروقی، آفاق مرزا اور محمود بیگ کی تقرریاں کی گئیں تھیں۔