Tag: کے ایم سی

  • کے ایم سی کے پاس صرف پبلک ٹوائلٹس رہ گئے

    کے ایم سی کے پاس صرف پبلک ٹوائلٹس رہ گئے

    کراچی: اسپتالوں سمیت ہیلتھ کے تمام شعبے، طبی عملہ، برتھ سرٹیفکیٹس سندھ حکومت کے حوالے کر دیے گئے، کراچی میٹروپولیٹن کارپوریشن (کے ایم سی) کے پاس صرف پبلک ٹوائلٹس رہ گئے۔

    تفصیلات کے مطابق ایک مجوزہ بل لایا گیا ہے، جس کے ذریعے کے ایم سی کے تحت آنے والے متعدد اہم شعبے سندھ حکومت کو منتقل کیے گئے ہیں۔

    مجوزہ بل کے مطابق کراچی میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالج، عباسی شہید اسپتال، سوبھراج اسپتال، لیپروسی سینٹر، اور سرفراز رفیقی سینٹر کے ایم سی سے لے کر سندھ حکومت کے حوالے کر دیے گئے ہیں۔

    بل کے تحت پبلک ہیلتھ پرائمری ہیلتھ کا شعبہ بلدیاتی اداروں سے واپس لے لیا گیا، تمام اسپتال، ڈسپنسریز، میڈیکل ایجوکیشن، انفیکشن ڈیزیز اور فرسٹ ایڈ کے شعبے بھی بلدیاتی اداروں سے واپس لے لیے گئے، بلدیاتی اداروں میں کام کرنے والا طبی عملہ بھی اب سندھ حکومت کے ماتحت ہوگا۔

    پیدائش اور اموات کے رجسٹریشن سرٹیفیکیٹس کا کام بھی بلدیاتی اداروں سے واپس لے لیا گیا، تاہم پبلک ٹوائلٹس بلدیاتی اداروں کے زیر انتظام رہیں گے، اور شادی ہالز، کلبز سے ایڈورٹائزنگ فیس بلدیاتی ادارے وصول کریں گے۔

    واضح رہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی نے سندھ میں ایک بار پھر نیا بلدیاتی نظام لانے کا فیصلہ کیا ہے، جس کی بلاول بھٹو زرداری نے بھی منظوری دے دی، کل نئے بلدیاتی نظام کا بل اسمبلی میں پیش کیا جائے گا۔

    نئے بلدیاتی نظام کے تحت کراچی میں ضلع کونسل اور ڈی ایم سی کے نظام کو ختم کر کے صوبے کے ہر ڈویژن میں ٹاؤن سسٹم نافذ کیا جائے گا، کراچی میں ضلع کونسل اور ڈی ایم سیز کی جگہ 25 ٹاؤنز تشکیل دیے جائیں گے، جو جنرل (ر) پرویز مشرف کے دور میں 18 تھے۔

    نئے بلدیاتی نظام میں میئر کراچی کو مزیداختیارات دیے جائیں گے جب کہ یونین کونسل کے چیئرمینز بھی بااختیار ہوں گے، نئے نظام میں میونسپل سہولیات کو ایک پلیٹ فارم میں یک جا کیا جائے گا۔ پاکستان پیپلز پارٹی نے نئے بلدیاتی نظام میں ایم کیو ایم اور جماعت اسلامی کی تجاویز کو بھی شامل کیا ہے۔

  • سندھ کے 3 اداروں کی آڈٹ رپورٹ میں ہوش رُبا انکشافات

    سندھ کے 3 اداروں کی آڈٹ رپورٹ میں ہوش رُبا انکشافات

    کراچی: صوبہ سندھ کے 3 اداروں کی آڈٹ رپورٹ میں ہوش رُبا انکشافات سامنے آئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ حکومت کے زیر انتظام موسمیاتی تبدیلی، ماحول اور ڈیزاسٹر منیجمنٹ کی آڈٹ رپورٹ جاری ہو گئی، آڈیٹر جنرل پاکستان کی تیار کردہ رپورٹ میں متعدد اعتراضات کی نشان دہی ہوئی ہے۔

    کے ایم سی پر 2019-20 کے دوران 86.340 ملین کے آڈٹ اعتراضات سامنے آئے ہیں، کے ایم سی کے آڈٹ میں 8.200 ملین روپے کا کوئی ریکارڈ پیش نہیں کیا جا سکا، کے ایم سی کو یہ رقم اسنارکل کی مرمت کے لیے جاری کی گئی تھی۔

    رپورٹ کے مطابق انتظامیہ کی جانب سے آڈیٹر جنرل ڈپارٹمنٹ کو اس کی کوئی رسیدیں فراہم نہیں کی گئیں، مجموعی طور پر آڈٹ میں 77.190 ملین روپے کی بے قاعدگیاں سامنے آئی ہیں۔

    محکمے کے لیے خریدے گئے سامان کی خریداری میں بھی 37.451 ملین روپے کی بے قاعدگیاں سامنے آئیں، محکمے کے اندرونی کنٹرول کمزور ہونے کی صورت میں بھی 37.451 ملین روپے کی بے قاعدگیاں ہوئیں۔

    سندھ انوائرنمنٹل پروٹیکشن ایجنسی (ای پی اے) میں بھی خریداری کے قوانین پر عمل نہیں کیا گیا، ریکارڈ میں ڈلیوری چالان، انسپیکشن رپورٹ، اور دیگر انٹریز موجود نہیں تھیں، کمزور مالی ڈسپلن کی وجہ سے انوائرنمنٹ پروٹیکشن ٹریبیونل کے لیے مختص 9.678 ملین روپے کا فنڈ استعمال ہی نہیں ہوا۔

    آڈٹ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ای پی اے کے کنٹریکٹرز کو 11.66 ملین روپے کی زیادہ ریٹس پر ادائیگیاں کی گئیں، 61.741 ملین روپے کے سسٹین ایبل فنڈز کا کوئی ریکارڈ بنایا ہی نہیں گیا۔

    سندھ کوسٹل ڈیولپمنٹ میں بھی آڈیٹرز نے 1096 ملین روپے کی ادائیگیوں پر اعتراضات اٹھا دیے ہیں۔

  • ایڈمنسٹریٹر کراچی نے اپنے من پسند افراد کو کے ایم سی میں بھرتی کرنا شروع کردیا

    ایڈمنسٹریٹر کراچی نے اپنے من پسند افراد کو کے ایم سی میں بھرتی کرنا شروع کردیا

    کراچی : ایڈمنسٹریٹر کراچی لئیق احمد نے ایڈمنسٹریٹر کے ایم سی کا عہدہ سنبھالنے کے بعد اپنے دست راست خالد خان کو بھی کے ایم سی میں تعینات کرا دیا ہے، خالد خان پر سنگین بدعنوانیوں کے الزامات عائد کئے گئے تھے۔

    تفصیلات کے مطابق ایڈمنسٹریٹر کراچی نے اپنے من پسند افراد کو کے ایم سی میں بھرتی کرنا شروع کردیا ہے ، ایڈمنسٹریٹر لئیق احمد کے فرنٹ مین کہلائے جانے والے خالد خان کی بلدیہ عظمی کراچی میں انٹری ہوگئی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ بلدیہ عظمی کراچی میں اس سے قبل جب لئیق احمد ایڈمنسٹریٹر کے عہدے پر تعینات تھے تو خالد خان ہی تمام معاملات سنبھالتے تھے، کے ایم سی افسران اور کنٹریکٹرز کی جانب سے خالد خان پر سنگین بدعنوانیوں کے الزامات عائد کئے گئے تھے۔

    ذرائع کے مطابق کے ایم سی کے منافع بخش محکموں میں افسران کی پوسٹنگ، سمیت کنٹریکٹرز کو ادائیگیوں کی مد میں کمیشن وصولی کے الزامات بھی خالد خان پر عاہد تھے۔

    لئیق احمد نے ایڈمنسٹریٹر کے ایم سی کا عہدہ سنبھالنے کے بعد اپنے دست راست خالد خان کو بھی کے ایم سی میں تعینات کرا دیا اور سندھ حکومت کے نوٹیفکیشن کے بعد کے ایم سی میں خالد خان کی جوائننگ منظور کر لی گئی ہے۔

    خالد خان بلدیہ کراچی میں سینئر ڈائریکٹر کوآرڈنیشن اور ایڈمنسٹریٹر کے پرنسپل سیکریٹری کے عہدے پر تعینات کر دیئے گئے ہیں۔

  • چارجڈ پارکنگ سے متعلق کے ایم سی کا بڑا فیصلہ

    چارجڈ پارکنگ سے متعلق کے ایم سی کا بڑا فیصلہ

    کراچی: کے ایم سی نے چارجڈ پارکنگ کو ایک سال کی مدت کے لیے نیلام کرنے کا فیصلہ کر لیا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق کراچی میں غیر قانونی چارجڈ پارکنگ اور اس سے کمائے جانے والے غیر قانونی پیسے کے سلسلے میں تحقیقاتی کمیٹی نے 162 مقامات پر غیر قانونی پارکنگ کی نشان دہی کی تھی جس کے بعد کے ایم سی نے بڑا فیصلہ کر لیا۔

    کے ایم سی نے چارجڈ پارکنگ کو ایک سال کی مدت کے لیے نیلام کرنے کا فیصلہ کیا ہے، اس سلسلے میں جاری نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ شہر بھر میں کے ایم سی کی 70 چارجڈ پارکنگ ہوں گی، جن کی نیلامی 8 فروری کو کی جائے گی۔

    نوٹیفکیشن کے مطابق پارکنگ مقامات کی نیلامی ایک سال کی مدت کے لیے ہوگی، اور نیلام کیے گئے مقامات میں کے ایم سی کی جانب سے مقرر کی گئی پارکنگ فیس لی جائے گی۔

    گاڑی، رکشہ اور ہائی روف کے لیے 30 روپے پارکنگ فیس ہوگی، موٹر سائیکل پارکنگ کے لیے 10 روپے لیے جائیں گے، ہائیس اور کوچز سے 70 روپے جب کہ بسوں اور ٹرکوں سے 150 روپے پارکنگ فیس لی جائے گی۔

    حیدری مارکیٹ موٹر سائیکل اتواز بازار میں داخلے کے لیے 30 روپے فیس مقرر کی گئی ہے۔

    نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ اگر نیلامی 8 فروری کو کسی وجہ سے نہ ہو سکی تو پھر 9 یا 10 فروری کو ہوگی، کے ایم سی کی چارجڈ پارکنگ کو نیلام کرنے کا فیصلہ بنائی گئی انکوائری کمیٹی کی رپورٹ کے بعد کیا گیا ہے۔

    ایڈمنسٹریٹر کراچی کا کہنا ہے کہ مختص کیے گئے مقامات کے علاوہ کہیں پارکنگ ہوئی تو وہ غیر قانونی ہوگی، اگر پارکنگ لگائی گئی تو ہٹا دی جائے گی، اگر مقررہ فیس سے زیادہ فیس لی گئی تو اس کنٹریکٹر کا کنٹریکٹ ختم کر دیا جائے گا۔

  • کرونا مریض کی انتقامی کارروائی، افسر قرنطینہ ہو گئے

    کرونا مریض کی انتقامی کارروائی، افسر قرنطینہ ہو گئے

    کراچی: کے ایم سی کے معطل اسسٹنٹ ڈائریکٹر کے ڈائریکٹر ایچ آر سے گلے ملنے کے واقعے بعد جمیل فاروقی قرنطینہ میں چلے گئے ہیں، کے ایم سی بلڈنگ میں پبلک ڈیلنگ کی پابندی پر بھی سختی سے عمل درآمد شروع کر دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق جمعے کو تنخواہ روکنے پر ناراض اسسٹنٹ ڈائریکٹر شہزاد انور نے ڈائریکٹر ایچ آر ایم جمیل فاروقی کو انتقامی طور پر ان کے دفتر میں گلے لگا لیا تھا، جب کہ وہ کرونا وائرس کا شکار تھے، واقعے کے بعد جمیل فاروقی قرنطینہ میں چلے گئے۔

    کے ایم سی بلڈنگ میں عام شہریوں کے لیے داخلہ بند کر دیا گیا ہے، ماسک پہننا بھی ضروری قرار دے دیا گیا، ایڈمنسٹریٹر کراچی نے بھی کے ایم سی بلڈنگ میں آمد و رفت محدود کر دی، کے ایم سی میں 50 فی صد حاضری کم کر دی گئی، باقی گھروں سے کام کر رہے ہیں۔

    واقعے کے وقت معطل اسسٹنٹ ڈائریکٹر شہزاد انور کرونا کا شکار تھے، بعد ازاں انھیں ایک شوکاز نوٹس جاری کیا گیا جس میں کہا گیا تھا کہ ان کی تنخواہ غفلت اور لاپرواہی پر روکی گئی، تاہم انھوں نے طیش میں آ کر اپنے ساتھیوں سمیت دفتر میں داخل ہو کر ڈائریکٹر سے بدتمیزی کی اور ان سے گلے مل کر بوسہ دیا۔

    شوکاز نوٹس میں کہا گیا کہ ایک ہفتے میں اپنے عمل کی وضاحت کی جائے ورنہ ان کے خلاف محکمہ جاتی کارروائی کی جائے گی۔ شہزاد انور کے خلاف ایف آئی آر بھی درج کرائی جا چکی ہے۔

    تنخواہ روکنے پر کرونا مریض نے افسران کو گلے لگا لیا

    واقعے کے بعد ہفتے کو کے ایم سی بلڈنگ کے تمام دفاتر کو ڈس انفیکٹ کیا گیا، فائر بریگیڈ کی گاڑی کی مدد سے پوری بلڈنگ کے فرش کی دھلائی کی گئی، سینئر ڈائریکٹر جمیل فاروقی کا کرونا ٹیسٹ بھی کیا گیا ہے۔

    کے ایم سی انتظامیہ کی جانب سے شہزاد انور کے خلاف کارروائی کے لیے کمیٹی بھی قائم کی جا چکی ہے، جس میں سینئر ڈائریکٹر کوآرڈی نیشن، سینئر ڈائریکٹر انسداد تجاوزات اور ڈی جی پارکس شامل ہیں۔

  • گرین لائن منصوبے میں تاخیر، کے ایم سی کو ذمہ دار قرار دے دیا گیا

    گرین لائن منصوبے میں تاخیر، کے ایم سی کو ذمہ دار قرار دے دیا گیا

    کراچی: سندھ انفرا اسٹرکچر ڈیولپمنٹ کمپنی لمیٹڈ کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ نے مارچ 2021 تک گرین لائن منصوبہ مکمل کرنے کی ڈیڈ لائن دی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ انفرا اسٹرکچر ڈیولپمنٹ کمپنی لمیٹڈ نے ایڈمنسٹریٹر کراچی کو خط لکھا ہے جس میں کمپنی نے گرین لائن منصوبے میں تاخیر کا ذمہ دار کے ایم سی کو قرار دیا ہے۔

    خط کے متن میں کہا گیا ہے کہ کے ایم سی رکاوٹوں کے باعث کام شروع نہیں ہو پا رہا،ایس آئی ڈی سی ایل نے ٹرام منصوبے کو بھی غیر اہم قرار دے دیا۔

    کمپنی کی جانب سے لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ گرین لائن منصوبے کی قیمت پرٹرام چلانے سے تکنیکی دشواریاں پیدا ہوں گی،اس مرحلے پر ڈیزائن میں تبدیلی کی تو منصوبہ تاخیر کا شکار ہوسکتا ہے۔

    سندھ انفرا اسٹرکچر ڈیولپمنٹ کمپنی لمیٹڈ نے کہا کہ سپریم کورٹ نے مارچ 2021 تک گرین لائن منصوبہ مکمل کرنے کی ڈیڈلائن دی ہے۔

    خط میں کہا گیا ہے کہ ایڈمنسٹریٹر کراچی ٹرام منصوبے کے حوالے سے سندھ حکومت سے رجوع کریں،گرین لائن کے ایم اے جناح روڈ کوریڈور کی سندھ کابینہ منظوری دے چکی ہے۔

    خط کے متن میں کہا گیا ہے کہ سندھ حکومت منصوبے کو نمائش تک محدود کرنا چاہتی ہے تو اس کی مرضی ہے۔

  • افتخار شلوانی کی منظوری پر کے ایم سی میں من پسند افسر کی تعیناتی

    افتخار شلوانی کی منظوری پر کے ایم سی میں من پسند افسر کی تعیناتی

    کراچی: ایڈمنسٹریٹر کراچی افتخار شلوانی کی منظوری کے بعد من پسند افسر کو سینئر ڈائریکٹر میونسپل سروسز تعینات کر دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق کے ایم سی کے سینئر ڈائریکٹر میونسپل سروسز نعمان ارشد کی چھٹی کر دی گئی، ان کی جگہ نچلے گریڈ کے ایک افسر کو بہ طور سینئر ڈائریکٹر تعینات کر دیا گیا، نوٹی فکیشن بھی جاری ہو گیا۔

    سابق سینئر ڈائریکٹر میونسپل سروسز نعمان ارشد 19 گریڈ کے افسر ہیں جب کہ نئے تعینات ہونے والے افسر سید صلاح الدین احمد 18 گریڈ کے افسر ہیں، جن کی تعیناتی بہ طور سینئر ڈائریکٹر میونسپل سروسز کی گئی ہے۔

    واضح رہے کہ 18 گریڈ کے افسر سید صلاح الدین احمد کو 19 گریڈ کی پوسٹ پر تعینات کیا گیا ہے، نوٹی فکیشن میں کہا گیا ہے کہ سید صلاح الدین 18 گریڈ کے افسر کی ہی تنخواہ وصول کریں گے۔

    ‘ایڈمنسٹریٹر کراچی کو ماموں بنا دیا گیا ہے’

    یاد رہے کہ گریڈ 21 کے افسر افتخار شلوانی نے 8 ستمبر کو بطور ایڈمنسٹریٹر بلدیہ عظمیٰ کراچی کا چارج سنبھالا تھا، اس سے قبل وہ کمشنر کراچی کے عہدے پر تعینات تھے، افتخار شلوانی اس دوران شہر میں دودھ کی مقرر سرکاری قیمتوں پر عمل درآمد کرانے میں بھی مکمل طور پر ناکام رہے تھے۔

  • میئر کراچی وسیم اختر نے کے ایم سی کو اہم ہدایات جاری کردیں

    میئر کراچی وسیم اختر نے کے ایم سی کو اہم ہدایات جاری کردیں

    کراچی: میئر کراچی وسیم اختر نے کراچی میٹرو پولیٹن کارپوریشن (کے ایم سی) کو اہم ہدایات جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ فوری طور پر برساتی پانی کی نکاسی شروع کردی جائے۔

    تفصیلات کے مطابق میئر کراچی وسیم اختر کا کہنا ہے کہ کراچی میں کے ایم سی کے متعلقہ محکموں کو الرٹ کردیا گیا، فوری طور پر برساتی پانی کی نکاسی کرنے کی ہدایت دے دی گئی ہے۔

    وسیم اختر کا کہنا تھا کہ کے ایم سی نے انڈر پاسز سے پانی کی نکاسی شروع کر دی ہے، ضلعی چیئرمین اپنے علاقوں میں موجود رہ کر نکاسی آب کروائیں۔

    انہوں نے کہا کہ کے ایم سی اسپتالوں میں ڈاکٹرز اور پیرا میڈیکل اسٹاف کی حاضری یقینی بنائی جائے، شہری بھی بلا ضرورت گھروں سے نکلنے سے گریز کریں۔

    خیال رہے کہ شہر میں ہونے والی موسلا دھار بارش نے نظام زندگی درہم برہم کردیا ہے اور شہر میں اربن فلڈ کی صورتحال پیدا ہوگئی ہے۔

    مختلف علاقوں میں کئی کئی فٹ پانی کھڑا ہوچکا ہے، سڑکیں تالاب بن چکی ہیں، شہر کے متعدد علاقوں میں پانی گھروں میں بھی داخل ہوگیا ہے۔ بیشتر علاقوں میں بجلی بھی معطل ہے۔

  • سندھ حکومت کے ایم سی کو خصوصی گرانٹ فراہم کرے، وسیم اختر

    سندھ حکومت کے ایم سی کو خصوصی گرانٹ فراہم کرے، وسیم اختر

    کراچی: میئر کراچی وسیم اختر نے سندھ حکومت سے کے ایم سی کے لیے خصوصی گرانٹ کا مطالبہ کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق کے ایم سی میں معاشی بحران پر میئر کراچی وسیم اختر نے چیف سیکریٹری سندھ کو خط لکھا ہے جس میں ریٹائر ملازمین کی پنشن ادائیگی کے لیے خصوصی گرانٹ کی درخواست کی گئی ہے۔

    وسیم اختر نے چیف سیکریٹری سندھ کو 2015 سے تاحال ریٹائر پنشن سے محروم ملازمین کی سمری ارسال کی ہے۔

    میئر کراچی کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کے حکم کی روشنی میں کے ایم سی کو فنڈ اورگرانٹس دی جائیں،پنشن کی مد میں 3 ارب 43 کروڑ کی ادائیگی کرنی ہے۔

    وسیم اختر کا مزید کہنا تھا کہ حکومت کے ایم سی کے معاشی بحران کے مدنظر خصوصی گرانٹ فراہم کرے،کرونا کے باعث ریٹائر ملازمین مشکلات کا شکار ہیں۔

    فنڈز کی وجہ سے جون 2018 کے بعد نالے صاف نہیں ہوئے، وسیم اختر

    اس سے قبل 8 جولائی کو میئر کراچی وسیم اختر کا کہنا تھا کہ جون 2018 تک تمام نالے صاف کرتے تھے، فنڈز کی وجہ سے جون 2018 کے بعد نالےصاف نہیں ہوئے۔

  • کے ایم سی تشخیصی کٹس سے محروم، میئر کراچی کے خط کے جواب میں سندھ حکومت کی خاموشی

    کے ایم سی تشخیصی کٹس سے محروم، میئر کراچی کے خط کے جواب میں سندھ حکومت کی خاموشی

    کراچی: کے ایم سی کے ماتحت اسپتالوں کو کرونا وائرس کی تشخیصی کٹس نہیں ملیں، میئر کراچی کے خط کے جواب میں سندھ حکومت نے بھی خاموشی اختیار کر لی ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق کے ایم سی کے ماتحت اسپتالوں کو کرونا کٹس کی عدم فراہمی پر میئر کراچی وسیم اختر نے اظہار برہمی کیا، انھوں نے کہا کہ سندھ حکومت کی جانب سے ان کے لکھے گئے خطوط کا کوئی جواب نہیں ملا۔

    مئیر کراچی نے کرونا تشخیصی کٹس کی فراہمی کے لیے سندھ حکومت، پی ڈی ایم اے اور این ڈی ایم اے کو خطوط لکھے ہیں، سندھ حکومت کا جواب نہ ملنے پر مئیر کراچی نے دیگر مختلف اداروں کے تعاون سے کرونا وائرس تشخیصی کٹس لانے کا فیصلہ کر لیا ہے۔

    سندھ حکومت نے 50ہزار کرونا ٹیسٹنگ کٹس درآمد کرلیں

    لانڈھی کارڈیک ایمرجنسی سینٹر، کے آئی ایچ ڈی، عباسی شہید اسپتال کو کٹس فراہم کیے جائیں گے، میئر کراچی کا کہنا تھا کہ ان تینوں سینٹرز میں کرونا کا ٹیسٹ مفت کیا جائے گا۔

    یاد رہے کہ 11 اپریل کو سندھ حکومت کی جانب سے درآمد کردہ 50 ہزار کرونا وائرس ٹیسٹنگ کٹس کراچی پہنچی تھیں، بتایا گیا تھا کہ یہ کٹس کراچی سمیت سندھ کے دیگر اضلاع میں بھیجی جائیں گی، یہ بھی کہا گیا تھا کہ صوبے میں ٹیسٹنگ کٹس کی قلت کا خدشہ تھا جس کے پیش نظر ہزاروں کٹس برآمد کی گئیں۔