Tag: کے ایم سی

  • کے ایم سی کی 362 ایکڑ اراضی پر قبضہ مافیا بیٹھ گئی

    کے ایم سی کی 362 ایکڑ اراضی پر قبضہ مافیا بیٹھ گئی

    کراچی: کے ایم سی کی 362 ایکڑ اراضی قبضہ مافیا کے شکنجے میں آ گئی ہے، دو روز قبل گٹر باغیچہ کے قریب 162 ایکڑ پارک کی اراضی پر بھی قبضہ جما لیا گیا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق حکام نے کہا ہے کہ دو روز قبل کراچی کے علاقے پرانا گولیمار میں لیاری ٹرانس پارک گٹر باغیچہ کے قریب 162 ایکڑ پارک کی اراضی پر مافیا نے قبضہ کر لیا ہے۔

    کے ایم سی حکام کا یہ بھی کہنا ہے کہ کے ایم سی آفیسرز ہاؤسنگ سوسائٹی کی 200 ایکڑ زمین پر بھی قبضہ کیا جا چکا ہے، پارک کی اراضی پر قبضہ مافیا نے راتوں رات تعمیرات بھی شروع کر دی ہیں۔

    سپریم کورٹ کا کراچی شہر کا دوبارہ ڈیزائن بنانے کا حکم

    اے آر وائی نیوز کے مطابق کے ایم سی نے کمشنر کراچی سے قبضہ نہ چھڑانے کی شکایت کی تھی، دوسری طرف کمشنر کراچی کے حکم پر پاک کالونی تھانے میں قبضہ مافیا کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔

    خیال رہے کہ آج سپریم کورٹ رجسٹری کراچی میں چیف جسٹس گلزار احمد نے قبضہ مافیا اور تجاوزات سے متعلق اہم کیسز کی سماعت کی، ان میں دہلی کالونی اور پنجاب کالونی میں تجاوزات کا کیس، اور پی آئی اے کی زمین پر شادی ہالز بنانے سے متعلق کیس شامل تھے۔ عدالتی بینچز نے یونی ورسٹی روڈ پر پی آئی اے کی زمین پر قائم شادی ہال آج ہی گرانے کا حکم دیا، اور دوسرے کیس میں کراچی شہر کا دوبارہ ڈیزائن بنانے کا حکم جاری کرتے ہوئے کہا کہ جتنی بھی غیر قانونی تعمیرات ہوئی ہیں، سب گرائی جائیں۔

  • کراچی کی صفائی کے لیے ایک صفحے پر ہیں: میئر کراچی

    کراچی کی صفائی کے لیے ایک صفحے پر ہیں: میئر کراچی

    کراچی: شہر قائد کی صفائی کے لیے وزیر اعظم عمران خان کی ہدایت پر شروع کی جانے والی ’ کراچی صاف کریں‘ مہم کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے میئر کراچی وسیم اختر کا کہنا تھا کہ صفائی کےمعاملےپرسیاست سےبالاہوکرکام کرناہے۔

    تفصیلات کے مطابق آج کراچی پورٹ ٹرسٹ بلڈنگ میں کراچی صاف کریں مہم کا افتتاح وفاقی وزیر برائے بحری امور علی زیدی نے کیا، علی زیدی پر عزم ہیں کہ دو ہفتوں میں شہر کے تمام نالے صاف کیے جائیں اور کچرا اٹھا یا جائے، اس موقع پر میئر کراچی وسیم اختر کا کہنا تھا کہ شہرکوکچرےسےپاک کرنےکےلیےہم ایک صفحےپرہیں۔

    انہوں نے کہا کہ کراچی کے نالےصاف کرانا صوبائی حکومت کی ذمےداری ہے،پلاسٹک بیگز کچرے کا سب سے بڑا سبب ہیں ، ان پرپہلےہی پابندی لگ جانی چاہیےتھی۔

    میئر کراچی نے کہا کہ کراچی جیسا بھی چل رہا ہے اسے کے ایم سی ہی چلا رہی ہے ، ہمیں جوفنڈملتےہیں وہ تنخواہوں اورپنشن میں نکل جاتےہیں،کراچی کوہرسال سوا3ارب ملنےچاہیے ہیں، وہ بھی نہیں ملتے۔

    ان کا کہنا تھا کہ کہ کے ایم سی کے ماتحت 16 اسپتال کام کررہے ہیں اور فائر بریگیڈ کا شعبہ بھی بلدیہ عظمیٰ کے زیر اہتمام ہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت ہم سے حساب مانگتی ہے جبکہ سپریم کورٹ نےسندھ کوکرپٹ ترین صوبہ کہا ہے ۔

    وسیم اختر کا کہنا تھا کہ سندھ میں لوگ ہیپاٹاٹئس اوردیگربیماریوں کاشکارہورہےہیں، تھر میں بچے مررہے ہیں۔کراچی اربوں دےرہاہے، یہ پیسہ آخر جاکہاں رہاہے؟۔ انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت نے 2ہزارارب کھالیےاورحساب مانگ رہےہیں۔

    انہوں نے اعتراف کیا کہ ہم نےغلطیاں کیں ہیں ، لیکن ہمیں کراچی کوٹھیک کرناہے،ہمیں اپنی غلطیوں سےآگےبڑھناہے۔ انہوں نے کہا کہ کراچی کی صفائی کے لیے وہ اور وفاقی حکومت ایک صفحے پر ہیں۔

    میئر کراچی نے شہر قائد کے کاروباری طبقے سے درخواست کی کہ بزنس کمیونٹی آگےآئےاور اس شہر کی صفائی میں اپناحصہ ڈالے۔ انہوں نے بتایا کہ اس مہم میں انہوں نے ملک ریاض سےتعاون کی درخواست کی،ملک ریاض نےضلع کورنگی صاف کرنےکی ذمےداری لی ہے۔ہماری کوشش ہےشہرکوصاف کریں اچھاماحول دیں۔

    وسیم اختر نے کہا کہ جو لوگ مجھ سے کے ایم سی کے فنڈز کا حساب مانگتے ہیں ، وہ جان لیں کہ میرےپاس تفصیل ہےمیں لوگوں کوبتاؤں گاپیسہ جاکہاں رہاہے۔سندھ حکومت نےلاڑکانہ کے90ارب روپےکھالیے ہیں، وہاں بھی کوئی کام نظر نہیں آرہا۔صفائی کےمعاملےپرسیاست سےبالاہوکرکام کرناہے۔

    تقریب کے افتتاح پر وفاقی وزیر برائے بحری امور علی زیدی نے بھی خطاب کیا اور انہوں نے کہا کہ کراچی کی فلاح و بہبود پر خرچ ہونے والے پیسوں سے صوبائی حکومت نے دبئی میں جائیدادیں بنائی ہیں۔ شہر صاف ہوسکتا ہے ، ہم ایک مرتبہ کرکے دکھانا چاہتے ہیں کہ دبئی پیسہ کم بھیجیں اور کچھ پیسے اس شہر کی فلاح و بہبود پر بھی لگا دیں۔

    یاد رہے کہ کلین کراچی مہم کا آغاز وفاقی وزیر برائے بحری امور علی زیدی نے کیا تھا ، اس مہم میں 10 ہزار سے زائد رضا کار، سیاسی کارکن اور عوامی نمائندے حصہ لیں گے۔ وفاقی حکومت کی کلین کراچی مہم کے لیے قومی خزانے سے فنڈز نہیں لیے جائیں گے۔

    فرنٹیئر ورکس آرگنائزیشن (ایف ڈبلیو او) کلین کراچی مہم کی کلیدی شراکت دار ہے جو تکنیکی مدد و ہیوی مشینری دے گی۔ کراچی کی کاروباری و صنعتی تنظیمیں بھی کلین کراچی مہم میں حصہ لیں گی۔ مہم میں ایک ہزار ٹریکٹر ٹرالیوں 200 سے زائد ڈمپر لوڈر سے کچرا ٹھکانے لگایا جائے گا۔ ہر بلدیاتی وارڈ میں رضا کار صفائی مہم کا حصہ بنیں گے۔

  • کے ایم سی کی انسداد تجاوزات سیل کی کارروائی، ٹریفک پولیس چوکی مسمار

    کے ایم سی کی انسداد تجاوزات سیل کی کارروائی، ٹریفک پولیس چوکی مسمار

    کراچی: کے ایم سی کی انسداد تجاوزات سیل نے اولڈ سٹی ایریا کے مخٹلف مقامات پر کارروائیاں کرتے ہوئے متعدد دکانوں اور ایک ٹریفک پولیس چوکی مسمار کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق کے ایم سی کی انسداد تجاوزات سیل نے اولڈ سٹی ایریا کے مختلف مقامات پر کارروائیاں کرتے ہوئے 350 دکانیں، ایک ٹریفک پولیس چوکی، 10 سے زائد کمرے مسمار کرکے دیگر سامان ضبط کرلیا۔

    کے ایم سی حکام کے مطابق سپریم کورٹ کے احکامات پر عملدرآمد کرتے ہوئے کے ایم سی کی انسداد تجاوزات سیل نے لائٹ ہاؤس کے دو مختلف مقامات پر نالے پر بنائی گئی 280 جھونپڑی نما دکانیں اور نجی اسپتال کی دیوار کے ساتھ بنی 70 دکانوں کو مسمار کیا۔

    حکام کے مطابق غیرقانونی طور پر تعمیر کھارادر بخاری مسجد کے قریب چار سے زائد کمرے، کورنگی اور لانڈھی میں بھی 6 سے زائد کمروں کو مسمار کیا گیا۔

    مزید پڑھیں: کے الیکٹرک کی تنصیبات پر کے ایم سی کی کارروائی قابل مذمت ہے: ترجمان

    کے ایم سی حکام کا کہنا ہے کہ کارروائی کے دوران صدر زینب مارکیٹ پر فٹ پاتھ پر بنی پولیس چوکی اور ریگل چوک پر 10 سے زائد وال فکسنگ دکانوں کو توڑ دیا گیا۔

    حکام کے مطابق صدر پاسپورٹ آفس کے قریب ٹھیلے، پتھارے اور دیگر سامان کو بھی ضبط کرلیا گیا ہے۔

    یاد رہے کہ گزشتہ ماہ آئی آئی چندریگر روڈ پر بھی کے ایم سی کے عملے نے کارروائی کرتے ہوئے سڑک پر کے الیکٹرک کی جانب سے کھڑی کی گئیں دیواریں مسمار کی تھیں اور کراچی کے مختلف علاقوں میں جہاں جہاں کے ایم سی کی زمین پر کے الیکٹرک کا قبضہ ہے، ان کی فہرستیں بھی طلب کی گئی تھیں۔

    کے الیکٹرک کے ترجمان کا کہنا تھا کہ کے ایم سی کی جانب سے کے الیکٹرک کے دفاتر اور تنصیبات پر کارروائی قابل مذمت ہے، بعدازاں کے الیکٹرک نے واجبات کی عدم ادائیگی پر کے ایم سی آفس کی بجلی منقطع کردی تھی جو سپریم کورٹ کے حکم پر دوبارہ بحال کی گئی۔

  • کے ایم سی نے کے الیکٹرک کے خلاف تھانے میں درخواست دے دی

    کے ایم سی نے کے الیکٹرک کے خلاف تھانے میں درخواست دے دی

    کراچی: کے الیکٹرک اور کے ایم سی کے معاملات تھانے پہنچ گئے، بلدیہ عظمیٰ نے اپنے عملے پر حملے کے خلاف تھانے میں درخواست دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز قیوم آباد پر کے الیکٹرک آفس کے باہر انسدادِ تجاوزات آپریشن کیا گیا، جسے کے الیکٹرک کے عملے نے روکنے کی کوشش کی اور ٹیم پر حملہ بھی کیا گیا۔

    ڈائریکٹر اینٹی انکروچمنٹ کا کہنا ہے کہ کے الیکٹرک دفتر پر تعینات گارڈز نے عملے پر حملہ کیا، چیف انجینئر نے روڈ کھودنے کی اجازت مانگی تو گارڈ نے مارنا شروع کر دیا۔

    ڈائریکٹر نے کہا کہ کورنگی انڈسٹریل ایریا تھانے میں عملے پر حملے کے خلاف درخواست جمع کرا دی ہے تاہم درخواست کے با وجود اب تک مقدمہ درج نہیں کیا گیا۔

    یہ بھی پڑھیں:  انسداد تجاوزات کارروائی، کے الیکٹرک عملے کا پھر کے ایم سی ٹیم پر حملہ

    واضح رہے کہ گزشتہ روز کے ایم سی کی ٹیم پر حملے کے دوران 3 ملازمین زخمی ہو گئے تھے، کے الیکٹرک کی جانب سے آپریشن کو روکنے کی بھرپور کوشش کی گئی، کے الیکٹرک اور کے ایم سی افسران کے درمیان بھی تلخ کلامی ہوئی۔

    کے ایم سی کے سینئر ڈائریکٹر کا کہنا تھا کہ قیوم آباد میں گرین بیلٹ پر قبضے کے خلاف کارروائی کی جا رہی تھی، کے الیکٹرک نے گرین بیلٹ پر پارکنگ اور کمرے بنا لیے ہیں۔

    یاد رہے کہ چند دن قبل آئی آئی چندریگر روڈ پر بھی کے ایم سی کے عملے نے کارروائی کرتے ہوئے سڑک پر کے الیکٹرک کی جانب سے کھڑی کی گئیں دیواریں مسمار کی تھیں اور کراچی کے مختلف علاقوں میں جہاں جہاں کے ایم سی کی زمین پر کے الیکٹرک کا قبضہ ہے، ان کی فہرستیں بھی طلب کی گئی تھیں۔

  • کے الیکٹرک کی تنصیبات پر کے ایم سی کی کارروائی قابل مذمت ہے: ترجمان

    کے الیکٹرک کی تنصیبات پر کے ایم سی کی کارروائی قابل مذمت ہے: ترجمان

    کراچی: کے الیکٹرک کے ترجمان نے کہا ہے کہ کے ایم سی کی جانب سے کے الیکٹرک کے دفاتر اور تنصیبات پر کارروائی قابل مذمت ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ترجمان کے الیکٹرک نے بلدیہ عظمیٰ کراچی کی انسدادِ تجاوزات کارروائی کو قابلِ مذمت قرار دیتے ہوئے ایک بیان میں کہا ہے کہ کے ایم سی کی جانب سے کے الیکٹرک کی تنصیبات پر غیر قانونی توڑ پھوڑ کی گئی۔

    ترجمان کا کہنا تھا کہ عدالتی حکم کے مطابق کے الیکٹرک کو 2 دن کا نوٹس دینا لازمی ہے۔ ترجمان نے مزید کہا کہ کے ایم سی بجلی کے 4 ارب کے واجبات کی نا دہندہ ہے۔

    واضح رہے کہ پیر کے دن کے ایم سی کے انسدادِ تجاوزات سیل نے قیوم آباد میں کے الیکٹرک کی جانب سے قایم کی گئی تجاوزات کے خلاف کارروائی کی تاہم اس دوران کے الیکٹرک کے عملے نے تجاوزات ٹیم پر حملہ کر دیا۔

    یہ بھی پڑھیں:  انسداد تجاوزات کارروائی، کے الیکٹرک عملے کا پھر کے ایم سی ٹیم پر حملہ

    کے ایم سی کی ٹیم پر حملے کے دوران 3 ملازمین زخمی ہو گئے، کے الیکٹرک کی جانب سے آپریشن کو روکنے کی بھرپور کوشش کی گئی، کے الیکٹرک اور کے ایم سی افسران کے درمیان بھی تلخ کلامی ہوئی۔

    کے ایم سی کے سینئر ڈائریکٹر کا کہنا تھا کہ قیوم آباد میں گرین بیلٹ پر قبضے کے خلاف کارروائی کی جا رہی تھی، کے الیکٹرک نے گرین بیلٹ پر پارکنگ اور کمرے بنا لیے ہیں۔

    یاد رہے کہ چند دن قبل آئی آئی چندریگر روڈ پر بھی کے ایم سی کے عملے نے کارروائی کرتے ہوئے سڑک پر کے الیکٹرک کی جانب سے کھڑی کی گئیں دیواریں مسمار کی تھیں اور کراچی کے مختلف علاقوں میں جہاں جہاں کے ایم سی کی زمین پر کے الیکٹرک کا قبضہ ہے، ان کی فہرستیں بھی طلب کی گئی تھیں۔

  • انسداد تجاوزات کارروائی، کے الیکٹرک عملے کا پھر کے ایم سی ٹیم پر حملہ

    انسداد تجاوزات کارروائی، کے الیکٹرک عملے کا پھر کے ایم سی ٹیم پر حملہ

    کراچی: کے ایم سی کے انسداد تجاوزات سیل نے قیوم آباد میں کے الیکٹرک کی جانب سے قایم کی گئی تجاوزات کے خلاف کارروائی کی تاہم اس دوران کے الیکٹرک کے عملے نے تجاوزات ٹیم پر حملہ کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے قیوم آباد میں کے الیکٹرک کی تجاوزات کے خاتمے کے لیے جب کے ایم سی کا انسداد تجاوزات عملہ پہنچا تو کارروائی کے دوران ٹیم پر کے الیکٹرک کے عملے نے حملہ کر دیا۔

    کے ایم سی کی ٹیم پر حملے کے دوران 3 ملازمین زخمی ہو گئے، کے الیکٹرک کی جانب سے آپریشن کو روکنے کی بھرپور کوشش کی گئی، کے الیکٹرک اور کے ایم سی افسران کے درمیان بھی تلخ کلامی ہوئی۔

    کے ایم سی کے سینئر ڈائریکٹر کا کہنا تھا کہ قیوم آباد میں گرین بیلٹ پر قبضے کے خلاف کارروائی کی جا رہی تھی، کے الیکٹرک نے گرین بیلٹ پر پارکنگ اور کمرے بنا لیے ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں:  کراچی: کے الیکٹرک اور کے ایم سی ملازمین آمنے سامنے، ہاتھا پائی، ادارہ جاتی کارروائیاں

    دریں اثنا، کے ایم سی کا کہنا ہے کہ بلدیہ عظمی کراچی کے مرکزی دفتر میں بجلی پیر کو بھی بحال نہیں ہو سکی، مئیر کراچی وسیم اختر نے دفتر کے امور بالکونی میں انجام دیے۔

    کے ایم سی کے مطابق بلدیہ عظمی کراچی کے کمپیوٹرز بند ہونے سے تمام امور بند ہو گئے، 22 ہزار ریٹائرڈ ملازمین کے اکاؤنٹس میں پیر کو بھی پنشن منتقل نہیں ہو سکی۔

    خیال رہے کہ کے الیکٹرک نے 28 جون کو کے ایم سی کی بلڈنگ کی لائٹ کاٹ لی تھی۔

  • کراچی: کے الیکٹرک اور کے ایم سی ملازمین آمنے سامنے، ہاتھا پائی، ادارہ جاتی کارروائیاں

    کراچی: کے الیکٹرک اور کے ایم سی ملازمین آمنے سامنے، ہاتھا پائی، ادارہ جاتی کارروائیاں

    کراچی: کے الیکٹرک کے ترجمان نے کہا ہے کہ انھوں نے ایک نوٹس بھیجنے کے بعد کے ایم سی کے کنکشنز منقطع کیے تھے، کے ایم سی کی جانب سے جوابی کارروائی کی مذمت کرتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں کے الیکٹرک اور کے ایم سی کے ملازمین آمنے سامنے آ گئے ہیں، کے الیکٹرک نے واجبات کی عدم ادائیگی پر کے ایم سی دفاتر کی بجلی کاٹ دی۔

    کے ایم سی نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے کے الیکٹرک آفس کے باہر تجاوزات کے لیے آپریشن کر دیا۔

    نمایندہ اے آر وائی نیوز نے بتایا کہ کراچی کے مختلف علاقوں میں جہاں جہاں کے ایم سی کی زمین پر کے الیکٹرک کا قبضہ ہے، ان کی فہرستیں بھی طلب کی گئی ہیں۔

    خیال رہے کہ گزشتہ روز آئی آئی چندریگر روڈ پر کے ایم سی کے عملے نے کارروائی کرتے ہوئے سڑک پر کے الیکٹرک کی جانب سے کھڑی کی گئیں دیواریں مسمار کیں۔

    یہ بھی پڑھیں:  کراچی میں غیراعلانیہ لوڈشیڈنگ، شہری پریشان

    اس دوران کے ایم سی کے ملازمین اور کے الیکٹرک کے گارڈز اور ملازمین میں ہاتھا پائی بھی ہوئی، کے الیکٹرک اور کے ایم سی ملازمین نے ایک دوسرے کو دھمکیاں دیں۔

    ترجمان کے الیکٹرک نے کہا کہ گزشتہ روز عدالتی احکامات کے تحت کے ایم سی کے کچھ کنکشنز منقطع کیے گئے تھے، کارروائی سے قبل کے ایم سی کو نوٹس بھیجا گیا تھا، کے ایم سی کی جوابی کارروائی سے کے الیکٹرک دفاتر کو نقصان پہنچا ہے، جس کی ہم مذمت کرتے ہیں۔

    کے الیکٹرک کا کہنا ہے کہ ایلینڈر روڈ پر واقع گرڈ اسٹیشن سمیت دیگر اہم تنصیبات کو نقصان پہنچایا گیا، کے ایم سی نے کارروائی سے قبل کوئی نوٹس نہیں بھیجا، کے ایم سی پر مجموعی طور پر 4 ارب سے زائد کے واجبات ہیں۔

  • کراچی: صوبائی حکومت کی کٹوتیاں، بلدیہ عظمیٰ کا بجٹ متاثر

    کراچی: صوبائی حکومت کی کٹوتیاں، بلدیہ عظمیٰ کا بجٹ متاثر

    کراچی: بلدیہ عظمیٰ کراچی کے نئے مالی سال کے بجٹ میں ایک ارب کی نمایاں کمی کی گئی ہے، صوبائی حکومت کی کٹوتیوں سے کے ایم سی کا بجٹ متاثر ہوا۔

    تفصیلات کے مطابق بلدیہ عظمیٰ کا آیندہ مالی سال کے لیے 26 ارب 44 کروڑ کا مجوزہ سرپلس بجٹ تیار کر لیا گیا، کے ایم سی کا 19-2018 میں 27 ارب روپے کا بجٹ رکھا گیا تھا۔

    بلدیہ عظمیٰ کے نئے مالی سال کے بجٹ میں ایک کروڑ بچت ظاہر کی گئی، بجٹ کے اعداد و شمار کے مطابق نئے مجوزہ بجٹ میں 26 ارب 44 کروڑ وصولی کا تخمینہ ہے۔

    20-2019 کے مجوزہ بجٹ میں اخراجات کا تخمینہ 26 ارب 43 کروڑ ہے، یہ بجٹ کل پیش کیا جائے گا، نئے مالی سال میں کراچی میں ترقیاتی کاموں کے لیے 3 ارب 33 کروڑ رکھے گئے۔

    یہ بھی پڑھیں:  میئرکراچی کا کے ایم سی کے اخراجات میں کمی کا اعلان

    نئے مالی سال کے ترقیاتی بجٹ میں 390 نئی اور 273 جاری اسکیمیں شامل ہیں۔

    میئر کراچی وسیم اختر بجٹ منظوری کے لیے اسے جمعرات کو سٹی کونسل میں پیش کریں گے، بجٹ میں کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا گیا ہے۔

    خیال رہے کہ ایک ہفتے قبل میئر کراچی وسیم اختر نے کہا تھا کہ بلدیہ عظمی کراچی کا آیندہ مالی سال کا میزانیہ ترتیب دینے میں مشکلات ہیں، حکومت نے ضلعی ترقیاتی پروگرام میں گزشتہ سال کے مقابلے میں 1600 ملین کم مختص کیے ہیں۔ رواں سال چوتھا کوارٹر نہیں ملا اس صورت حال میں شہر کی ترقی کا عمل بری طرح متاثر ہو گا۔

  • کے ایم سی ملازمین کے لیے عید پر تنخواہوں کے لیے فنڈز دستیاب نہیں: میئر کراچی

    کے ایم سی ملازمین کے لیے عید پر تنخواہوں کے لیے فنڈز دستیاب نہیں: میئر کراچی

    کراچی: میئر کراچی وسیم اختر نے کہا ہے کہ کے ایم سی ملازمین کے لیے عید پر تنخواہ کے لیے فنڈز دستیاب نہیں ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق کے ایم سی ملازمین کو قبل ازعید تنخواہ نہ ملنے پر میئر کراچی وسیم اختر نے کہا ہے کہ جو فنڈز دستیاب ہیں وہ کے ایم سی ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن کے لیے نا کافی ہے۔

    مئیر کراچی نے کہا کہ حکومت سندھ نے آکڑاے ٹیکس کے 30 فی صد کم فنڈز جاری کیے ہیں، ٹیکس کی مد میں 16 کی بجائے گیارہ کروڑ بیس لاکھ جاری کیے گئے۔

    ان کا کہنا تھا کہ گرانٹ ان ایڈ کی مد میں بھی 33 کروڑ کی بجائے 30 کروڑ 10 لاکھ جاری ہوئے، پنشن فنڈ میں 21 کروڑ 55 لاکھ کی بجائے 15 کروڑ جاری ہوئے۔

    یہ بھی پڑھیں:  کے ایم سی کے پاس ماضی والے اختیارات ہونے چاہئیں، وسیم اختر

    وسیم اختر نے کہا کہ مجموعی طور پر 80 کروڑ 55 لاکھ کی جگہ صرف 56 کروڑ 38 لاکھ جاری ہوئے۔

    میئر کراچی نے کہا کہ حکومت سندھ کو ملازمین کا کوئی خیال نہیں، حکومت جواب دے کے ایم سی ملازمین عید کیسے منائیں۔

    یاد رہے کہ میئر کراچی وسیم اختر کو کے ایم سی کے اختیارات کے سلسلے میں بھی سندھ حکومت سے شکایت رہی ہے، انھوں نے اپریل میں کہا تھا کہ کے ایم سی کو ماضی والے اختیارات ملنے چاہئیں ورنہ آیندہ بلدیاتی انتخابات ہی نہ کرائے جائیں۔

  • کے ایم سی کے پاس وسائل  نہیں تو شاہانہ خرچے کیوں کیے، جسٹس سجادعلی شاہ

    کے ایم سی کے پاس وسائل نہیں تو شاہانہ خرچے کیوں کیے، جسٹس سجادعلی شاہ

    کراچی: سپریم کورٹ نے شہری حکومت کی جانب سے کے الیکٹرک کو58 کروڑ روپے واجبات کی ادائیگی نہ کرنے کے مسئلے پر سیکرٹری بلدیات، سیکرٹری توانائی اور سیکرٹری فنانس کو طلب کر لیاہے۔

    تفصیلات کے مطابق پیرکوسپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں جسٹس مقبول باقر اور جسٹس سجاد علی شاہ پر مشتمل ڈویژنل بینچ کے روبرو شہری حکومت کی جانب سے کے الیکٹرک کو 58 کروڑ روپے واجبات کی عدم ادائیگی کے خلاف درخواست کی سماعت ہوئی۔

    جسٹس سجاد علی شاہ نے ریمارکس دیئے کہ شہری حکومت کے ادارے واش روم میں بھی اے سی لگا کر بیٹھے ہیں، جب وسائل نہیں تو شاہانہ خرچے کیوں کیے جاتے ہیں، کے ایم سی کئی سال سے بجلی کے بل کی ادائیگی نہیں کر رہی۔

    کے ایم سی کے وکیل سمیر غضنفر ایڈووکیٹ نے موقف اپنایا کہ سندھ حکومت جو فنڈز دیتی ہے وہ ملازمین کی تنخواہوں پر لگ جاتے ہیں، سندھ حکومت سے گزارشات کر کر کے تھک چکے ۔

    جسٹس سجاد علی شاہ نے کہا تو پھر کے ایم سی ادارے کو بند کریں، قصہ ہی ختم کریں، آپ لوگ سالوں سے بل نہیں دے رہے، اب تو عادت بن چکی۔سمیر غضنفر نے کہا کہ بل کیسے ادا کریں، عباسی شہید اسپتال ملازمین کی تنخواہیں 4 ماہ بعد دی ہیں۔ جسٹس سجاد علی شاہ نے کہا کہ بل نہیں دیں گے تو کے الیکٹرک کیسے چلے گی۔

    کے الیکٹرک کے وکیل عابد زبیری نے موقف دیا کہ 58 کروڑ سے زائد واجبات ہو گئے، کب تک ایسا چلے گا، شہری حکومت کو واجبات کی ادائیگی کی ہدایت دی جائے۔عدالت نے سیکرٹری بلدیات، سیکرٹری توانائی اور سیکرٹری فنانس کو طلب کرتے ہوئے کہا کہ بدھ کو پیش ہوں اور مسئلے سے نکلنے کا حل تجویز کریں۔