Tag: کے ایم سی

  • کے ایم سی سٹی وارڈنز کا انسپکٹر 32 ٹارگٹ کلرز کا سربراہ نکلا

    کے ایم سی سٹی وارڈنز کا انسپکٹر 32 ٹارگٹ کلرز کا سربراہ نکلا

    کراچی: کے ایم سی سٹی وارڈنز کا انسپکٹر 32 ٹارگٹ کلرز کا سربراہ نکلا۔ ٹیپو سلطان پولیس اور حساس ادارے کے ہاتھو ں گرفتار ٹارگٹ کلر آزاد نے دوران تفتیش اہم انکشافات کر دیے۔ تفتیشی رپورٹ اے آر وائی نیوز نے حاصل کرلی۔

    اے آر وائی نیوز کو موصول ہونے والی تفتیشی رپورٹ کے مطابق ملزم سیاسی جماعت کے 2 اہم عسکری ونگز کے کمانڈروں کا سربراہ تھا۔ کمانڈر علاؤ الدین عرف کالا پپو اور کمانڈر غلام ربانی عرف فرعون ملزم کے ماتحت تھے۔

    ملزم آزاد نے سنہ 2010 سے سنہ 2013 تک 15 افراد کی ٹارگٹ کلنگ کی۔ تفتیشی رپورٹ کے مطابق ملزم سیاسی تنظیم کے احکامات ملتے ہی شہر بھر میں فائرنگ، دہشت گردی اور جلاؤ گھیراؤ کرتے، اسلحے کے زور پر مارکیٹیں بند کروا دیتے اور بھتہ وصولی کرتے۔

    ملزم نے تفتیش کے دوران اپنے ماتحت 32 کے قریب ٹارگٹ کلرز اور دیگر جرائم میں ملوث ٹیم ہونے کا بھی انکشاف کیا۔ گرفتار ملزم کے دیگر تمام ساتھیوں کے خلاف مختلف تھانوں میں مقدمات درج ہیں۔

    گرفتاری کے وقت ملزم کے قبضے سے کلاشنکوف، ٹی ٹی پستول اور چھینی ہوئِی موٹرسائیکل بھی برآمد ہوئی تھی۔ پولیس کے مطابق ملزم سے مزید تفتیش جاری ہے اور مزید اہم انکشافات بھی متوقع ہیں۔

  • کراچی کے قبرستانوں‌میں‌گورکن مافیا بے لگام، عوام پریشان

    کراچی کے قبرستانوں‌میں‌گورکن مافیا بے لگام، عوام پریشان

    کراچی : موثر بلدیاتی نظام نہ ہونے کے باعث کراچی کے قبرستانوں میں گورکن مافیا بے لگام ہوگئی ہے، گورکن ،پولیس اور بلدیاتی اہلکاروں کی ساز باز نے عوام کو پریشان کر رکھا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے معروف قبرستانوں جن میں سخی حسن، عیسیٰ نگری، لیاقت آباد سی ون ایریا، شاہ محمد قبرستان شامل ہیں میں قبر کا حصول جوئے شیر لانے کے مترادف بنا دیا گیا ہے۔

    post-2

    کے ایم سی انتظامیہ کی جانب سے کوئی ٹھوس نظام نہ ہونے کی وجہ سے گورکن مافیا بے لگام ہو گئی ہے اور قبروں کے منہ مانگے دام وصول کر رہے ہیں جس میں مبینہ طور پر بلدیہ کے کچھ افسران اور پولیس کا حصہ بھی شامل ہوتا ہے جس کے باعث شہریوں کو دوہری پریشانی کا سامنا ہے۔

    post-1

    شہر کے وہ قبرستان جن میں نئی قبر کے لیے جگہیں موجود ہے وہاں گورکن زیادہ زیادہ قبریں کھپانے کے چکر میں تنگ جگہ پر بھی قبریں کھود دیتے ہیں اور اگر برابر والی قبر کے ورثاء احتجاج کریں تو تنگ جگہ پر کھودی گئی قبر کو دوبارہ بند کرنے کے لئے 1500 سے 2000 روپے کا مطالبہ کیا جاتا ہے۔

    post-4

    دوسری جانب سخی حسن قبرستان، عیسی نگری قبرستان سی ون ایریا لیاقت آباد کے قبرستانوں میں جگہ نہ ہونے کے باعث انتظامیہ نے نئے قبریں بنانے پر پابندی عائد کر رکھی ہے اس کے باوجود وہاں کےگورکن خطیر رقم کے عوض کسی پرانی قبر کو کھود کر نئے مردے کو دفنانے پر راضی ہو جاتے ہیں

    اس سلسلے میں گورکن ایسی قبروں پر نظر رکھتے ہیں جن کے لواحقین حاضری کے لیے نہیں آتے اور موقع دیکھتے ہی کسی نئے مردے کو پرانی قبروں میں دفنادیا جاتا ہے جس کے لیے 25000 سے 5000 تک رقم وصول کی جاتی ہے ۔

    اس لیے اکثر دیکھنے میں آیا ہے کہ اہل علاقہ اپنے پیاروں کی قبر پر حاضری دینے جاتے ہیں تو ان کے عزیز کی قبر کی جگہ کسی اور کی قبر ملتی ہے۔

    جس پر غم زدہ عوام اپنی روداد لے کر انتظامیہ اور پولیس کے پاس جاتے ہیں جس پر بھی کوئی شنوائی نہیں ہوتی اور عوام رو دھو کر صبر کرلیتے ہیں۔

    اس کے علاوہ کچھ قبرستانوں کےگورکن قبروں سے مردے نکال کر فروخت کرنا، یا مردے کے بال و دیگر اعضاء کی فروخت کے مکروہ عمل میں پائے گئے ہیں جب کہ قبرستان میں جادو ٹونا کرنے والوں کو تحفظ اور سہولیات کی فراہمی کی بھی شکایات عام ہیں

    post-1

    انتظامیہ کو چاہئے کہ سخی حسن ، محمد شاہ و دیگر قبرستانوں میں ہونیوالے ان واقعات کا نوٹس لے کر شہر کے قبرستانوں کو منظم نظام سے جوڑا جائے اور ایسا نظام متعارف کرایا جائے جس میں شہری گورکن مافیا کے رحم و کرم پر نہ رہیں اور اپنے پیاروں کی تجہیز و تدفین بہتر طریقے سے کر پائیں اور اس مد میں شہریوں کی جانب سے ادا کی گئی فیس حکومت کے خزانے میں جمع ہو نا کہ کسی مافیا کی نذر ہو جائے۔

    علاوہ ازیں اہل علاقہ نے سندھ حکومت اور میئر کراچی سے مطالبہ کیا ہے کہ انصاف فراہم کیا جائے ورنہ احتجاج پر مجبور ہونگے اور ذمہ داری انتظامیہ پر عائد ہوگی۔

    یاد رہے کہ چند روز قبل یاسین آباد قبرستان سے بھی عزیز آباد پولیس نے گورکن کو مردے نکال کر فروخت کرنے کے الزام میں گرفتار بھی کیا تھا تا ہم پولیس کی جانب سے کمزور کیس داخل کرنے پر ملزم جلد ہی ضمانت پر رہا کردیا گیا تھا جس سے گورکن اور پولیس کے ساز باز کا ثبوت ملتا ہے۔

  • پنشن کی عدم ادائیگی،کےایم سی ملازم نےخودکشی کرلی

    پنشن کی عدم ادائیگی،کےایم سی ملازم نےخودکشی کرلی

    کراچی: شہرقائد میں میونسپل کارپوریشن کے ریٹائرد ملازم نےسوک سینٹر کی چوتھی منزل سے چھلانگ لگا کر خودکشی کرلی۔

    تفصیلات کےمطابق شہر قائد میں کراچی میونسپل کارپوریشن کاریٹائرڈ ملازم کئی ماہ سے پینشن کےلیے کے ایم سی کے چکر لگا رہا تھااور آج دلبرداشتہ ہو کر چوتھی منزل سے کودگیا۔

    کےایم سی کے عمر رسیدہ ملازم کو شدید زخمی حالت میں اسپتال منتقل کیاگیا لیکن وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے جان کی بازی ہارگیا۔

    سوک سینٹر کی چوتھی منزل سے خودکشی کرنے والے شخص کی شناخت اقبال ولد قاسم علی کے نام سے ہوئی ہے۔

    ریٹائرد ملازم گزشتہ دو ماہ سے سوک سینٹر میں فنانس دپارٹمنٹ کے چکر لگارہاتھا لیکن افسران کی جانب سے اس کی کوئی داد رسی نہیں کی جارہی تھی۔

    خودکشی کرنے والا اقبال قاسم علی 1999 میں کے ایم سی سے ریٹائر ہواتھا اور لانڈھی شیرپاؤ کالونی کا رہائشی تھا۔پولیس نے اقبال کی لاش قبضے میں لے لی ہےاور تفتیش کا آغاز کردیا ہے۔

  • کراچی کا تاریخی گھنٹہ گھر خراب، کے ایم سی نے نئی منطق بیان کردی

    کراچی کا تاریخی گھنٹہ گھر خراب، کے ایم سی نے نئی منطق بیان کردی

    کراچی: ایم اے جناح روڈ پر واقع کے ایم سی بلڈنگ میں نصب تاریخی گھنٹہ گھر انتظامیہ کی بے حسی کا شکار ہونے کے بعد دو روز سے مسلسل ایک ہی وقت بتا رہا ہے تاہم کراچی میونسپل کارپوریشن نے مرمت کے لیے بیرون ملک سے کاریگر بلوانے کی منطق پیش کردی۔

    تفصیلات کے مطابق کے ایم سی بلڈنگ کا تاریخی گھنٹہ گھر انتظامیہ کی بے حسی کا شکار ہوکر خراب ہوگیا جس کے بعد دو روز سے مسلسل 4 بج کر 40 منٹ کا وقت بتا رہا ہے۔

    کے ایم سی کونسل نے ہال کی تزئین و آرائش پر ڈھائی کروڑ روپے خرچ کرنے کا دعویٰ کیا ہے تاہم تاریخی گھنٹہ گھر کی مرمت پر ایک روپیہ بھی خرچ نہیں کیا گیا، گھنٹہ گھر کی خرابی پر کراچی میونسپل کارپوریشن کی نئی منظق سامنے آگئی۔ کے ایم سی کونسل کا کہنا ہے کہ گھنٹہ گھر کی مرمت کے لیے بیرونِ ملک سے ماہر بلوانا ہوگا، پاکستان میں مقیم تمام کاریگر اس کی مرمت سے معذرت کرچکے ہیں۔

    دو روز سے مسلسل ایک ہی وقت بتانے والا گھنٹہ گھر انتظامیہ کی بے حسی کا شکار ہونے کے بعد شہری حکومت کی کارکردگی پر بڑا سوالیہ نشان ہے۔

    دوسری جانب آج کے ایم سی کونسل میں نو منتخب بلدیاتی امیدوران کا پہلا اجلاس ڈپٹی میئر ارشد وہرہ کی زیر صدرات منعقد کیا گیا تھا، جس میں تین قرار دادیں پیش کی گئیں تھی تاہم نو منتخب اراکین بھی گھنٹہ گھر کی خرابی سے لاعلم رہے۔

    یاد رہے کے ایم سی کونسل کی بلڈنگ اور گھنٹہ گھر کی تعمیر 1935 میں برطانوی دورِ حکومت میں کی گئی تھی، جس کے بعد بلڈنگ کی ترئین و آرائش کا کام 75 سال بعد 2007 میں کیا گیا تھا۔

  • مون سون بارشوں کے حوالے سے کے ایم سی نے ایکشن پلان ترتیب دے دیا

    مون سون بارشوں کے حوالے سے کے ایم سی نے ایکشن پلان ترتیب دے دیا

    کراچی: مون سون بارشوں کی پیش گوئی کے بعد کراچی میونسپل کارپوریشن کے ڈیزاسٹر مینیجمنٹ نے اپنا پلان تشکیل دے دیا ہے۔

    کراچی میں مون سون بارشوں کا آغاز کل سے دوبارہ شروع ہونے جا رہا ہے جو دودن تک جاری رہنے کا امکان ہے محکمہ موسمیات کے مطابق کراچی میں 50 ملی میٹر تک بارش ہونے کے امکانات ہیں جب کہ مسلسل بارش کی صورت میں کراچی میں سیلاب کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے۔

    محکمہ موسمیات کی پیشین گوئی کے بعد کراچی میونسپل کارپوریشن کے محکمہ ڈیزاسٹر مینیجمنٹ کے سربراہ رضا عباس رضوی کی جنب سے ایکشن پلان ترتیب دے دیا گیا ہے، اس حوالے سے محکمہ ڈیزاسٹر مینیجمنٹ کے سربراہ حیدر عباس رضوی نے مون سون بارشوں اور سیلاب کے خدشات کے پیش نظر مرتب کیے گئے پلان سے میڈیا کو آگاہ کیا۔

    انہوں نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ "کے ایم سی” کے محکمہ ڈیزاسٹر مینیجمنٹ کا قیام 20جون 2016 میں عمل میں آیا،جس میں کے ایم سی کے فائر بریگیڈ،سٹی وارڈن سیکیورٹی،شکایتی مرکز 1339،اربن سرچ اور ریسکیو 1122 شامل ہیں۔

    کے ایم سی کے محکمہ ڈیزاسٹر مینیجمنٹ کے سربراہ حیدر عباس رضوی فائر بریگیڈ،ریسکیو رضاکار اور سٹی وارڈن ڈیزاسٹر سیل کا حصہ ہوں گے،ڈیزاسٹر سیل کو کے ایم سی کے سی سی مانیٹرنگ روم سے منسلک کیا جائے گا جہاں سے شہر بھر کی صورت حال پر نظر رکھی جائے گی۔

    سینیئرڈائریکٹررضاعباس رضوی نے بتایا کہ ممکنہ بارشوں سے متعلق پلان تشکیل دے دیا گیا ہے جس پرعمل درآمد کو پر صورت ممکن بنائی جائے گی اوراس سلسلے میں کسی قسم کی کوتاہی برداشت نہیں جائے گی۔

    اس موقع پرانہوں نے کے ایم سی ملازمین کی چھٹیاں منسوخ کرنے کا اعلان کیا او تمام افسران کو متنبہ کیا کہ ایمرجینسی کے دوران غیر حاضر افسران خود کو ملازمت سے فارغ سمجھیں انہوں نے وضاحت پیش کی کہ بارش کے دوران ساحلِ سمندر پر کے ایم سی کے ماہر غوطہ خور موجود رہیں گے۔

  • کے ایم سی اور ٹریفک پولیس کے تعاون سے آگاہی مہم کا آغاز

    کے ایم سی اور ٹریفک پولیس کے تعاون سے آگاہی مہم کا آغاز

    کراچی : کے ایم سی اور ٹریفک پولیس کے تعاون سے آگاہی مہم کا آغاز کردیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق سندھ اسمبلی میں اپوزیشن لیڈرخواجہ اظہار الحسن نے کے ایم سی اور ٹریفک پولیس کے تعاون سے آگاہی مہم کا افتتاح کیا۔

    میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے خواجہ اظہار الحسن کا کہنا تھا کہ گزشتہ آٹھ سال سے شہر کی سڑکوں پر زیبرا کراسنگ بنائے ہی نہیں گئے۔

    شہر کی مختلف شاہراہوں پر زیبرا کراسنگ بنارہے ہیں۔ خواجہ اظہار الحسن کا کا کہنا تھا کہ شہر مسائل کا گڑھ بن چکا ہے کوئی ادارہ ایسا نہیں ہے جس میں حکومت کی کارکردگی نظر آئے۔

     

  • کےایم سی کے پچاس بد عنوان افسران کی فہرست نیب کو ارسال

    کےایم سی کے پچاس بد عنوان افسران کی فہرست نیب کو ارسال

    کراچی : کے ایم سی میں لینڈڈیپارٹمنٹ کے بدعنوان افسران کے خلاف نیب نے گھیرا تنگ کر دیا. نیب کے طلب کرنے پرکے ایم سی نے پچاس بد عنوان افسران کی فہرست ریکارڈ کے ساتھ نیب کو ارسال کردی۔جس کی کاپی اے آروائی نیوزکومل گئی۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں زمینوں پر قبضے، جعلی الاٹمنٹ اور مہنگی زمینوں کی کوڑیوں کے مول فروخت میں ملوث بدعنوان افسران کیخلاف کارروائی شروع ہوگئی ۔

    نیب کے طلب کرنے پرکے ایم سی نے لینڈڈیپارٹمنٹ کے 50 بد عنوان افسران کی فہرست ریکارڈ کے ساتھ ارسال کردی. جس کی کاپی اے آر وائی نیوز نے حاصل کر لی.

    کے ایم سی نے لینڈڈیپارٹمنٹ کا 18 سال کا تمام ریکارڈ بھی حوالے کیا ہے ، 50 بد عنوان افسران پر کلفٹن.گلستان جوہر. اور لانڈھی میں کروڑوں کی اراضی کوڑیوں کے دام فروخت کرنے. چائنا کٹنگ اور جعلی لیز و الاٹمنٹ کے ساتھ زمینوں پر قبضہ کا الزام ہے۔

    بدعنوان افسران کی گرفتاری کے لئے کوششیں شروع کر دی گئی ہیں، تاہم ذرائع کے مطابق کئی افسران گرفتاری کے خوف سے بیرون ملک فرار ہو چکے ہیں۔

  • ڈائریکٹرایف آئی اے  نے کے ایم سی میں کرپشن کی داستان کھول دی

    ڈائریکٹرایف آئی اے نے کے ایم سی میں کرپشن کی داستان کھول دی

    کراچی : ایف آئی اے کے ڈائریکٹرشاہد حیات نے کے ایم سی میں غضب کرپشن کی داستان کھول کررکھ دی ۔ کراچی میں نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ کراچی کے شہریوں کے اربوں روپے چوری ہوئے۔

    انہوں نے بتایا کہ کے ایم سی کے گھوسٹ ملازمین عوام کے اربوں روپے ہڑپ کر گئے۔ ایف آئی اے نے ڈائریکٹر سمیت نو ملازم گرفتار کر لئے۔ایک افسرکی چونسٹھ سالہ ساس بھی گھربیٹھے تنخواہ لےرہی تھی۔

    فنڈزمیں خرد برد،اربوں کی کرپشن،گھوسٹ ملازمین کی کھوج لگا لی، ڈائریکٹر ایف آئی اے نےکے ایم سی میں لوٹ مارکا کچاچٹھاکھول ڈالا۔

    ڈائریکٹر ایف آئی اے سندھ کہتے ہیں کہ کے ایم سی کےبڑے کرپٹ افسران کے خلاف گھیرا تنگ کردیاہے ڈائریکٹر ایف آئی اے نےبد عنوانی کےالزام میں گرفتارملزم ڈپٹی ڈائریکٹرایڈمن ایجوکیشن سلیم خان کومیڈیا کےسامنے پیش کردیا۔

    گرفتار ملزم نے مزید انکشاف کیا کہ کرپشن سے حاصل شدہ رقم بڑے افسران کو دی جاتی تھی، ڈائریکٹر ایف آئی اے شاہد حیات نےپریس کانفرنس میں بتایا کہ کے ایم سی کےشعبہ تعلیم سے منسلک ساڑھے چارسوبینک اکاؤنٹ چیک کئےگئے ہیں۔

  • کے ایم سی کے زیرانتظام قبرستان بھرگئے، تدفین کاعمل بند

    کے ایم سی کے زیرانتظام قبرستان بھرگئے، تدفین کاعمل بند

    کراچی : کے ایم سی کے قبرستانوں میں تدفین کا عمل بند کردیا گیا ہے، جس کی وجہ سے کراچی میں موجود غیر معمولی حالات میں تدفین کرنے میں شہریوں کو مشکلات کاسامنا ہے ۔

    بلدیہ عظمیٰ کراچی کے حکام کے مطابق پرانے قبرستانوں میں پہلے ہی جگہ نہیں تھی جس کی وجہ سے انھیں بند کیا گیا ہے۔ بلدیہ عظمیٰ کرچی کے ڈائریکٹر میونسپل مسعود عالم کے مطابق دو سو سینتیس قبرستانوں میں سے بانوے قبرستان کے ایم سی کی حدود میں آتے ہیں، اور ان کی ذمہ داری بلدیہ عظمیٰ کراچی کے پاس ہے۔

    بلدیہ کراچی کے مطابق سخی حسن،سوسائٹی،یاسین آباد،عظیم پورہ ان قبرستانوں میں تدفین کیلئے جگہ ختم ہوچکی ہے ، جس کے باعث ان قبرستانوں میں اب مزید تدفین نہیں کی گنجائش نہیں ہے تاہم شہر کے مختلف قبرستانوں میں گنجائش نہ ہونے کے باوجود باآسانی گورکنوں کے ذریعے قبرتیار کروائی جاسکتی ہے۔

    تاہم اس کے پیسے ہزاروں میں طلب کیے جاتے ہیں۔ بلدیہ عظمیٰ کراچی نے بھی اس صورتحال کا نوٹس لیا، اور ضلعی انتظامیہ کو ہدایت دی ہے کہ وہ اپنے اپنے اضلاع میں آنے والے قبرستانوں کی صورتحال کومانیٹر کریں اور قواعد کی خلاف ورزی پر متعلقہ عملے او ر گورکنوں کے خلاف کارروائی کی جائے ۔

    ڈپٹی کمشنر سینٹرل نے محمد شاہ قبرستان نیو کراچی اور صدیقہ قبرستان میں کیمپ قائم کردیئے گئے متعلقہ افراد فی قبر پانچ ہزار آٹھ سو پچاس روپے مقرر فیس ادا کریں۔

  • سندھ کے عوام سے کیا گیا ہروعدہ پورا کریں گے،شرجیل میمن

    سندھ کے عوام سے کیا گیا ہروعدہ پورا کریں گے،شرجیل میمن

    کراچی : وزیراطلاعات و بلدیات سندھ شرجیل انعام میمن نے کہا ہے کہ کراچی سمیت سندھ بھر کے عوام سے کیا گیا وعدہ پورا کرکے ہی دم لیں گے۔

    پورے صوبے کو سرسبز، صاف ستھرا اور عوام کے بنیادی مسائل کے حل کے لئے ہرا قدام کو بروئے کار لایا جارہا ہے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے محکمہ باغات، کے ایم سی کے زیر اہتمام فرئیر پارک میں منعقدہ فلاور شو کے افتتاح کی تقریب سے خطاب اور میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

    شرجیل میمن کاکہنا تھا کہ عوام بھی پورے صوبے کو پھولوں اور پودوں سے بھر دیں تو نفرتوں کا بھی خاتمہ ہوگا اور محبتوں میں اضافہ ہوگا۔

    کراچی کے بعد اب سندھ کے دیگر اضلاع کا ہفتہ کے روز سے دورہ شروع کررہا ہوں اور دو روز تک میں سندھ کے دیگر اضلاع میں ”صاف اور سرسبز سندھ، پرامن سندھ“ مہم کو کامیاب بنانے کے لئے تمام اقدامات کئے جائیں گے۔

    ایم کیو ایم اور پیپلز پارٹی کے مابین مذاکرات کا سلسلہ جاری ہے اور ہم افہام و تفہیم کے ساتھ تمام معاملات کو آگے لے جارہے ہیں۔

    شرجیل انعام میمن نے کہا کہ یہ نمائش ”صاف اور سرسبز سندھ، پرامن سندھ“ مہم کا حصہ ہے اور اسے کے ایم سی کے محکمہ باغات کی نرسری میں تیار کئے گئے پودوں سے لگائی گئی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ یہ نمائش تین روز کے لئے منعقد کی جانی تھی لیکن اس نمائش اور اس میں لگے پھولوں کو دیکھ کر میں نے اس نمائش کو ایک ہفتہ تک عوام کے لئے کھلی رکھنے کی ہدایات دی ہیں تاکہ لوگوں میں اس کا شوق اور اس کے باعث محبتوں میں اضافہ ہو۔

    کے ایم سی کی ہیلپ لائن 1339 کو فعال کردیا گیا ہے وہاں واٹر بورڈ کی جانب سے 24 گھنٹے شکایتی سیل بھی قائم کردیا گیا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت نے سب سے پہلے اس پر قانون سازی کی لیکن عدالتوں میں معاملہ جانے کے بعد یہ معاملہ تعطل کا شکار ہوا۔

    البتہ اب وفاق کی جانب سے آئین میں ترمیم کے بعد نئی حلقہ بندیاں الیکشن کمیشن نے کرنی ہے اور جب یہ اپنا کام پورا کرلیں گی تو ہم انتخابات کے لئے تیار ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ ہمارے لئے آج اس طرح کے افسرا ن اور گھوسٹ ملازمین بڑا مسئلہ بنے ہوئے ہیں اور اس سے نبردآزما ہونے کے لئے ہم اقدامات کررہے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ ہم کراچی اور سندھ کے عوام کو ایک سال کے اندر اندر بڑی تبدیلیاں کرکے دکھائیں گے اور عوام اب تبدیلیاں دیکھیں گے۔