Tag: کے سی آر

  • انتظار کی گھڑیاں ختم، الیکٹرک ٹرین کے حوالے سے بڑی خبر

    انتظار کی گھڑیاں ختم، الیکٹرک ٹرین کے حوالے سے بڑی خبر

    کراچی: وفاقی حکومت کراچی کے شہریوں کے لیے گرین لائن منصوبے کے بعد جدید الیکٹرک سرکلر ریلوے کا تحفہ دینے جا رہی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق انتظار کی گھڑیاں ختم ہو گئیں، الیکٹرک ٹرین کے حوالے سے بڑی خبر ہے کہ وزیر اعظم عمران خان 27 ستمبر کو کراچی پہنچ رہے ہیں، اور وہ کینٹ اسٹیشن پر کے سی آر منصوبے کا افتتاح کریں گے۔

    کراچی سرکلر ریلوے کی گراؤنڈ بریکنگ کی تقریب کراچی کینٹ اسٹیشن پر منعقد ہوگی، اس موقع پر وفاقی وزیر ریلوے اعظم سواتی اور وفاقی کابینہ کے دیگر ارکان بھی موجود ہوں گے۔

    الیکٹرک ٹرین منصوبے کی لاگت 1 ہزار 71 ارب روپے ہے، یہ منصوبہ ڈیڑھ سال میں مکمل ہوگا، رکن سندھ اسمبلی خرم شیر زمان نے اس سلسلے میں بتایا کہ اس منصوبے کے لیے نیا ریلوے ٹریک بچھایا جائے گا۔

    کراچی کے لئے خوش خبری، وزارت بحری امور کا بڑا فیصلہ

    تیز ترین ٹرین ہر 6 منٹ بعد اسٹیشن پر آئے گی، اور اس کے ذریعے روزانہ 4 لاکھ مسافر سفر کر سکیں گے، منصوبے کے بنیادی ڈھانچے پر 20.7 ارب روپے خرچ ہوں گے۔

    منصوبے کے مطابق کراچی سرکلر ریلوے میں جدید الیکٹرک ٹرینیں چلائی جائیں گی، پی ٹی آئی کراچی کے صدر خرم شیر زمان کا کہنا ہے کہ کراچی کے شہریوں کا جدید ٹرانسپورٹ کا دیرینہ مطالبہ پورا ہونے جا رہا ہے۔

    خیال رہے کہ کراچی کے شہریوں کو گرین لائن بس سروس اکتوبر سے دستیاب ہوگی، اور اس کے بعد جلد ہی جدید الیکٹرک سرکلر ریلوے بھی دستیاب ہوگی۔

    ٹرانسپورٹ کے ان دو بڑے منصوبوں کے بعد امکان ہے کہ شہریوں کی پرانی بسوں اور چنگ چی سواری سے جان چھوٹ جائے گی۔

  • عدالت نے کراچی سرکلر ریلوے 9 ماہ میں مکمل کرنے کا حکم دے دیا

    عدالت نے کراچی سرکلر ریلوے 9 ماہ میں مکمل کرنے کا حکم دے دیا

    کراچی: کراچی سرکلر ریلوے سے متعلق سپریم کورٹ نے حکم جاری کر دیا ہے کہ اسے 9 ماہ میں مکمل کیا جائے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں لارجر بینچ نے 2 روز میں بڑے کیسز کی سماعت کی، آج سپریم کورٹ نے دو روز کی کارروائی کا تحریری فیصلہ بھی جاری کر دیا۔

    تحریری حکم میں کہا گیا ہے کہ فرنٹیئر ورکس آرگنائزیشن (ایف ڈبلیو او) کے ڈی جی کراچی سرکلر ریلوے پر پیش رفت رپورٹ جمع کرائیں، گلشن اقبال حاجی لیموں گوٹھ میں غیر قانونی تعمیرات ختم کی جائیں، اور کمشنر کراچی نالے پر قائم تجاوزات کا خاتمہ یقینی بنائیں، اور کڈنی ہل پارک میں کچی آبادی فی الفور ختم کی جائے۔

    عدالت نے کمشنر کراچی سے احکامات پر عمل درآمد کی رپورٹ بھی طلب کر لی ہے، تحریری حکم میں کہا گیا ہے کہ عدالت ہل پارک میں مکینوں کی نظر ثانی کی درخواستیں مسترد کرتی ہے۔

    کراچی سرکلر ریلوے کی آزمائشی ٹرین حادثے کا شکار

    عدالت نے کہا کہ باغ ابن قاسم پر کمشنر کراچی پیش رفت رپورٹ آئندہ سماعت پر پیش کریں۔

    کمشنر کراچی نے عدالت کو بتایا کہ 158 غیر قانونی شادی ہالز ختم کیے جا چکے ہیں، جج نے فیصلے میں کہا رفاہی پلاٹوں اور رہائشی علاقوں میں قائم تمام شادی ہالز ختم کیے جائیں۔

    عدالت نے تحریری حکم میں کہا کہ کراچی سرکلر ریلوے 9 ماہ میں مکمل کیا جائے۔ یاد رہے کہ دسمبر 2020 میں چیف جسٹس سپریم کورٹ جسٹس گلزار احمد نے کراچی سرکلر ریلوے کی مکمل بحالی کا حکم دیا تھا۔

  • عوام خود ٹرین پھاٹک پر ٹریفک کنٹرول کرنے لگے

    عوام خود ٹرین پھاٹک پر ٹریفک کنٹرول کرنے لگے

    کراچی: شہر قائد میں کے سی آر کی لائن پر عوام کو خود پھاٹک پر ٹریفک کنٹرول کرنا پڑ گیا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی سرکلر ریلوے تاحال مکمل طور پر بحال نہیں ہو سکی ہے، سٹی سے اورنگی تک پھاٹک موجود ہے لیکن ٹرین کی آمد کے وقت اسے بند کرنے والا کوئی نہیں۔

    ریلوے کی جانب سے نامکمل انتظامات کے باعث عوام خود ٹرین کی آمد کے وقت پھاٹک پر ٹریفک کنٹرول کرنے لگے ہیں۔

    سائٹ ایریا میں کھلے پھاٹک کے دوران کے سی آر ٹرین کی آمد نے اس وقت لوگوں میں افراتفری مچا دی جب پھاٹک پر شدید ٹریفک جام تھا اور اسی دوران کے سی آر ٹرین سامنے سے آنے لگی۔

    ادھر ترجمان ریلوے نے ایک بیان میں کہا ہے کہ سٹی سے اورنگی 14 کلو میٹر کے سی آر ٹریک کے تمام پھاٹکوں پرگیٹ لگے ہیں، اور ان پر گیٹ مین بھی تعینات ہیں۔

    ترجمان نے کہا کہ آج گیٹ کے نزدیک ٹرک کا ایکسل ٹوٹنے سے گیٹ بند نہیں ہو سکا تھا، دونوں گیٹ مینز نے ٹریفک کو روکا اور انجن کو پاس کروایا۔

    ترجمان نے مزید بتایا کہ گیٹ مینز ٹی ایل اے ملازمین ہیں، پھاٹک پر پیش آنے والے واقعے کے سلسلےمیں ان کے خلاف قوانین کے مطابق کارروائی ہوگی، واقعے سے کوئی جانی یا مالی نقصان نہیں ہوا۔

  • بڑی خوش خبری، سرکلر ٹرین چل پڑی، کرائے میں بھی کمی کر دی گئی

    بڑی خوش خبری، سرکلر ٹرین چل پڑی، کرائے میں بھی کمی کر دی گئی

    کراچی: شہر قائد میں 20 سال بعد کے سی آر ٹرین چل پڑی ہے، پہلی ٹرین آج سٹی ریلوے اسٹیشن سے پپری تک صبح 7 بجے روانہ ہوئی، محکمہ ریلوے نے کرایہ بھی 50 روپے سے کم کرتے ہوئے 30 روپے مقرر کر دیا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق محکمہ ریلوے نے سرکلر ٹرین کے کرائے میں تبدیلی کا نوٹیفیکیشن جاری کر دیا، ٹرین کا یک طرفہ کرایہ 30 روپے مقرر کیا گیا ہے، سفر مختصر ہونے کی وجہ سے کرائے میں کمی کی گئی ہے۔

    یاد رہے کہ سرکلر ٹرین کا پہلے کرایہ پچاس روپے مقرر کیا گیا تھا، دوسری طرف آج سرکلر ٹرین میں ایک دن کے لیے مسافر مفت سفر کر رہے ہیں۔

    کراچی میں سرکلر ریلوے کو مرحلہ وار بحال کیا جا رہا ہے، پہلے مرحلے میں سٹی اسٹیشن سے پپری تک پہلی ٹرین صبح 7 بجے روانہ ہوئی، ایک ٹریک میں 5 بوگیاں لگائی گئی ہیں، جن میں 60 سے زائد مسافروں کے بیٹھنے کی گنجائش ہے۔

    آج دوسری ٹرین شام 5 بجے روانہ ہوگی، جب کہ پرانے شیڈول کے مطابق دوسری ٹرین صبح 11 بجے روانہ ہونی تھی۔ آج پہلی ٹرین میں 200 کے قریب مسافروں نے سفر کیا۔

    یاد رہے کہ گزشتہ روز وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید احمد نے کراچی کے شہریوں کو 20 سال بعد ادھوری خوشی دیتے ہوئے نامکمل کراچی سرکلر ٹرین کا افتتاح کیا تھا۔

    سرکلر ٹرین کا روٹ مختصر اور ٹرینوں کی تعداد محدود کی گئی ہے، ٹرین چلانے کے فیصلے میں آخری وقت میں مکمل تبدیلی کی گئی تھی اور ٹرین کراچی سٹی سے اورنگی تک چلانے کا فیصلہ مؤخر کیا گیا تھا۔

    وزیر منشن، لیاری، بلدیہ، منگھو پیر، شاہ لطیف، سائٹ، اورنگی اسٹیشن مکمل کھنڈر اور ناقابل استعمال ہیں، ریلوے ٹریک کے اطراف تاحال تجاوزات اور پکی تعمیرات موجود ہیں، ریلوے ذرایع کا کہنا ہے کراچی سٹی تا اورنگی کا روٹ دسمبر میں بھی بحال ہونا ممکن نہیں ہے۔

  • کے سی آر ٹرین راولپنڈی سے کراچی کے لیے روانہ ہو گئی (ویڈیو دیکھیں)

    کے سی آر ٹرین راولپنڈی سے کراچی کے لیے روانہ ہو گئی (ویڈیو دیکھیں)

    کراچی: شہر قائد کے باسیوں کا دیرینہ مسئلہ اب حل ہونے کو ہے، کراچی والوں کے لیے ٹرانسپورٹ کی بڑی سہولت مل گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی سرکلر ریلوے کی بوگیاں کراچی کی جانب رواں دواں ہو گئی ہیں، 10 بوگیاں 1 پاور وین اور 2 انجن آج کراچی پہنچ جائیں گے۔

    دو انجن پاور وین اور دس بوگیوں پر مشتمل سرکلر ریلوے کا خالی ریک اتوار کو پنڈی سے روانہ کیا گیا تھا، جسے آج شہر قائد پہنچنا ہے۔

    وزیر ریلوے شیخ رشید احمد نے کہا تھا کہ 19 نومبر سے پپری براستہ لانڈھی اور کراچی سٹی سے اورنگی تک سرکلر ریلوے چلائی جائے گی، پپری اسٹیشن اور اورنگی اسٹیشن سے صبح 7 بجے سرکلر ریلوے کی پہلی ٹرینیں 20 سال بعد دوبارہ خستہ حال ریلوے ٹریک پر چلیں گی۔

    واضح رہے کہ وزیر مینشن سے اورنگی اسٹیشن تک کوئی بھی اسٹیشن قابل استعمال اور درست حالت میں نہیں ہے، سرکلر ریلوے بغیر تیاری کے جلد بازی مِیں شروع کیے جانے سے متعدد مسائل جنم لے سکتے ہیں۔

    دوسری طرف سرکلر ریلوے کے لیے جدید طرز کی خوب صورت آرام دہ بوگیاں اور انجن تیار کیے گے ہیں، ہر بوگی میں آرام دہ نشستیں، ہینڈل ہک، باتھ روم، ایل سی ڈی، وائی فائی اناؤسمنٹ سسٹم اور اسٹیشن کی معلومات کے لیے ڈیجیٹل ڈسپلے اسکرین لگائی گئی ہے۔ تاہم خستہ حال اور خطرناک ٹریک پر نئی بوگیاں اور انجن خراب ہونے کا بھی خدشہ ہے۔

    کے سی آر کے حوالے سے اہم معلومات

    کراچی سٹی سے اورنگی اسٹیشن تک آزمائشی ٹرین نے 20 منٹ کا سفر ایک گھنٹہ 50 منٹ میں طے کیا تھا، کم دورانیے کا سفر ایک گھنٹہ پچاس منٹ میں طے ہونے کی وجہ سے عوام کی جانب سے خدشات اور عدم دل چسپی کا اظہار بھی سامنے آ رہا ہے۔

    تمام اسٹیشنوں کی عمارتیں ٹکٹ گھر اور پلیٹ فارم خستہ حال اور کھنڈر بن چکے ہیں، گلبائی منگھوپیر سائٹ اور اورنگی اسٹیشن کی لیول کراسنگ پر پھاٹک بھی موجود نہیں ہیں، کراچی ریلوے آپریشن کے دوران لیول کراسنگ پر ٹریفک روکنے کے لیے زنجیریں لگا کر بند کیا جائے گا۔

    گلبائی پر پورٹ سے بھاری مال بردار گاڑیوں کی آمد و رفت کی وجہ سے ٹریفک روکنے سے ٹریفک جام اور حادثات کا ہونے کا بھی خدشہ ہے۔

  • سرکلر ریلوے: پہلی ٹرین کب چلے گی؟ تاریخ کا اعلان ہو گیا

    سرکلر ریلوے: پہلی ٹرین کب چلے گی؟ تاریخ کا اعلان ہو گیا

    کراچی: سرکلر ریلوے کے انتظامات تاحال نا مکمل ہیں، اس منصوبے کے تحت اب پہلی ٹرین 16 نومبر کی بجائے 19 نومبر کو چلے گی۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق پاکستان ریلوے 16 نومبر کی بجائے 19 نومبر سے کراچی سرکلر ریلوے کی مرحلہ وار بحالی کا آغاز کر رہا ہے، افتتاحی تقریب کراچی میں منعقد ہوگی جس کے مہمان خصوصی وزیر ریلوے شیخ رشید احمد ہوں گے۔ منصوبے کے تحت پہلی ٹرین انیس نومبر کو پپری مارشلنگ یارڈ سے صبح 7 بجے روانہ ہوگی۔

    ابتدائی طور پر کے سی آر کو پپری سے براستہ لانڈھی، اورنگی تک چلایا جائے گا، دن میں 4 ٹرینیں پپری اور 4 اورنگی سے روانہ کی جائیں گی، اوقات صبح 7 اور 10 بجے اور دوپہر میں 1 اور 4 بجے ہوں گے۔ مکمل سفر 60 کلو میٹر کا کرایہ 50 روپے ہوگا۔

    ذرایع کا کہنا ہے کہ سٹی اسٹیشن سے اورنگی ٹاؤن تک 14 کلو میٹر ٹریک مکمل بحال نہیں ہو سکا ہے، اسٹیشنز تاحال بنیادی سہولتوں سے محروم ہیں، ٹکٹ بھی ٹرین کے اندر سے ٹکٹ چیکر سے ملے گا۔ ریلوے ذرایع کا کہنا ہے کہ ٹریک کے راستوں میں پھاٹک بھی نہیں لگائے جا رہے، گلبائی اور دیگر کئی مقامات پر روڈ کی کراسنگ پیچیدہ مسئلہ بن گیا ہے، کراسنگ کے مقامات پر عارضی طور پر رسی یا زنجیر سے ٹریفک کو روکنا ہوگا۔

    دریں اثنا، پہلی ٹرین پپری سے اورنگی کا سفر 2 گھنٹے 50 منٹ میں طے کرے گی، ٹرین براستہ ایئر پورٹ کراچی سٹی وزیر مینشن سے اورنگی پہنچےگی، جب کہ پپری سے اورنگی تک 21 اسٹاپ ہوں گے، ٹرین ہر اسٹاپ پر ایک منٹ رکے گی۔ ابتدائی طور پر سرکلر ٹرین اپ اینڈ ڈاؤن دن میں 4 دفعہ چلائی جائے گی، سرکلر ٹرین کی بوگیاں آج اسلام آباد راولپنڈی سے کراچی روانہ کی جائیں گی۔

    دوسری طرف تشویش ناک امر یہ ہے کہ سٹی اسٹیشن سے اورنگی ٹاؤن تک بیش تر لیول کراسنگز پر پھاٹک موجود نہیں ہیں، گلبائی چوک پر ٹرین 200 میٹر کا فیصلہ بغیر پھاٹک کے عبور کرے گی۔ سرکلر ریلوے کا ٹریک کئی مقامات پر انتہائی مخدوش اور خطرناک بھی ہے جس پر تاحال توجہ نہیں دی گئی ہے۔

    کراچی سرکلر ریلوے پر آزمائشی ٹرین چلادی گئی

    یاد رہے کہ دو دن قبل سرکلر ریلوے کی پٹڑی پر آزمائشی ٹرین چلائی جا چکی ہے، آزمائشی ٹرین نے 14 کلو میٹر کا راستہ 2 گھنٹے میں طے کیا تھا، یہ ٹرین 4 بوگیوں اور دونوں طرف انجن کے ساتھ چلائی گئی تھی۔ آزمائشی ٹرین کراچی سٹی ریلوے اسٹیشن سے اورنگی اسٹیشن تک چلائی گئی تھی۔ واضح رہے کہ کراچی سرکلر ریلوے کے سٹی اسٹیشن سے اورنگی تک تمام اسٹیشن ٹوٹے اور بوسیدہ ہیں۔

    کے سی آر کے حوالے سے اہم معلومات

    پاکستان ریلوے نے فروری سے نومبر تک بہت تیز رفتاری سے کے سی آر کی بحالی کا پہلا مرحلہ مکمل کیا ہے، پاکستان ریلوے کے مطابق سپریم کورٹ کے رواں سال فروری میں دیے گئے احکامات کے مطابق پاکستان ریلویز کراچی شہر کے تاریخی منصوبے کے سی آر کو بحال کرنے جا رہی ہے جس میں سندھ حکومت کا ایک واضح کردار اور تعاون درکار ہوگا۔

    کے سی آر ٹریک 44 کلو میٹرز پر مبنی ہے جس میں 30 کلومیٹر لوپ لائن اور 14 کلومیٹر مین لائن شامل ہے، اس میں ٹوٹل 20 اسٹیشنز ہیں جن میں 15 لوپ لائن اور 5 مین لائن پر ہیں جب کہ پورے ٹریک پر 24 لیول کراسنگ یعنی پھاٹک ہیں۔ کے سی آر منصوبے کو 3 مرحلوں میں بحال کیا جائے گا، پہلے مرحلے میں کراچی سٹی سے لے کر اورنگی اسٹیشن تک 14 کلومیٹر، دوسرے مرحلے میں اورنگی اسٹیشن سے گیلانی اسٹیشن تک 7 کلو میٹر جب کہ تیسرے اور آخری مرحلے میں گیلانی اسٹیشن سے ڈرگ کالونی تک 9 کلو میٹر کا ٹریک مکمل بحال ہوگا۔

    پہلے مرحلے یعنی کراچی سٹی سے اورنگی تک ٹریک کی بحالی کا کام تیزی سے جاری ہے۔ اب تک 12 کلومیٹر یعنی کراچی سٹی سے منگھو پیر تک ٹریک مکمل بحال ہو چکا ہے۔ پہلے مرحلے میں بحال ہونے والے 9 اسٹیشنز اور پلیٹ فارم اور 15 لیول کراسنگ کی مرمت کے لیے 15.25 کروڑ روپے جب کہ الیکٹریکل سگنل اور ٹیلی کمیونیکشن کے لیے 5 کروڑ روپے کے ٹینڈر رواں مالی سال کے جولائی مہینے میں جاری کیے جا چکے ہیں۔

    اس وقت 10 لوکوموٹو اور 40 کوچز کے سے آر منصوبے کے لیے کیئرج فکٹری اسلام آباد کے حوالے کی جاچکی ہیں جن کی مرمت اور تزئین و آرائش کا کام بہتر طریقے سے جاری ہے، ابتدائی طور پر 10 کوچز تیار کر لی گئی ہیں۔ پرانے کے سی آر نظام کو بحال کرنے کے لیے 1850 ملین روپے کی لاگت آئے گی جس میں یومیہ 32 ٹرینیں 16,000 مسافروں کو اپنی منزل پر پہنچائیں گی۔ پہلی سے آخری منزل تک کا فاصلہ صرف آدھے گھنٹے میں طے ہوگا۔

    پاکستان ریلویز کے سی آر منصوبے کی بحالی کے بعد دوسرے مرحلے میں اس کی اپ گریڈیشن کرے گی جس کے لیے 8705 ملین روپے درکار ہوں گے۔ اپ گریڈیشن کے بعد ٹرینوں کی تعداد 32 سے بڑھ کر 48، مسافروں کی گنجائش 16000 سے بڑھ کر 24000 جب کہ مکمل سفر کا دورانیہ 30 منٹ سے کم ہو کر 19 منٹ رہ جائے گا۔ تیسرے مرحلے میں اس منصوبے کو پبلک پرائیوٹ پارٹنرشپ کی بنیاد پر جدید اربن ماس ٹرانزٹ سسٹم کا درجہ دیا جائے گا۔اس کے لیے ٹرانزیکشن ایڈوائزری کے لیے پاکستان ریلوے نے اشتہار جاری کر دیا ہے۔کراچی سرکلر ریلوے کو جدید اربن ٹرانسپورٹ بنانے اور مکمل بحال کرنے میں تقریباً 2 سال کا عرصہ درکار ہوگا۔

  • سرکلر ریلوے: سپریم کورٹ کا چیف سیکریٹری سندھ کو شوکاز نوٹس

    سرکلر ریلوے: سپریم کورٹ کا چیف سیکریٹری سندھ کو شوکاز نوٹس

    اسلام آباد: کے سی آر کیس میں سپریم کورٹ کا اہم حکم سامنے آ گیا، سپریم کورٹ نے چیف سیکریٹری سندھ کو شوکاز نوٹس جاری کر دیا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق کراچی سرکلر ریلوے کیس میں سپریم کورٹ نے ٹریک سے تجاوزات کا خاتمہ نہ کرنے پر چیف سیکریٹری سندھ کو شوکاز نوٹس جاری کر دیا ہے۔

    سپریم کورٹ نے سیکریٹری ریلوے کو بھی شوکاز نوٹس جاری کر دیا، دونوں افسران کو 2 ہفتے میں تحریری جواب جمع کرانے کا حکم بھی دیا گیا۔

    سپریم کورٹ کا کہنا تھا کہ حکم کے باوجود تجاوزات ختم کر کے سرکلر ریلوے پر کام شروع نہیں کیا گیا۔ عدالت کو بتایا گیا کہ خط و کتابت جاری ہے، جس پر جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا خط و کتابت سے معاملات کیسے آگے چلیں گے، اس طرح تو 5 سال گزر جائیں گے اور معاملہ چلتا رہےگا۔

    سرکلر ریلوے سے متعلق بڑی خبر آ گئی

    چیف جسٹس نے کہا تجاوزات نہ ہٹائے جانے پر سیکریٹری ریلوے کو ابھی توہین عدالت کا نوٹس جاری کرتے ہیں، سپریم کورٹ کے احکامات نہیں مانیں گے تو نوٹس جاری کر دیں گے۔

    چیف جسٹس نے کہا سندھ حکومت نے عدالتی حکم پر رکاوٹیں نہیں ہٹائیں، سیکریٹری ریلوے نے کہا کہ ہماری طرف سے کچھ بھی کام باقی نہیں ہے، چیف جسٹس نے کہا آپ کو ایک بار بولنے کا موقع دیا تھا، کیا ابھی آپ کو فارغ کر دیں۔

    عدالت نے چیف سیکریٹری اور سیکریٹری ریلوے کو آئندہ سماعت پر حاضری یقینی بنانے کا حکم دیا اور کہا ضرورت پڑی تو وزیر اعظم اور وزیر اعلیٰ سندھ کو بھی طلب کریں گے۔ بعد ازاں، سپریم کورٹ نے کراچی سرکلر ریلوے کیس کی سماعت دو ہفتے کے لیے ملتوی کر دی۔

  • سرکلر ریلوے سے متعلق بڑی خبر آ گئی

    سرکلر ریلوے سے متعلق بڑی خبر آ گئی

    کراچی: سرکلر ریلوے (کے سی آر) کا خوب صورت انجن اور بوگی کا ماڈل تیار ہو گیا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق کراچی سرکلر ریلوے کے لیے انجن اور بوگیوں کی تیاریاں زور و شور سے جاری ہیں، انجن اور بوگی ماڈل تیار ہو گئے۔

    کے سی آر کے انجن کو نئی کلر اسکیم کے تحت خوب صورت بنایا گیا ہے، انجن اور بوگیوں کی تیاری کیرج فیکٹری میں کی جا رہی ہے، مقامی سطح پر تیاری سے زر مبادلہ کی بچت ہوگی۔

    ادھر کراچی سرکلر ریلوے کا ٹریک اور اسٹیشنز تاحال تباہ حالی کا شکار ہیں، ریلوے ٹریک اور اسٹیشنز کی بحالی کے لیے ابھی تک کوئی منصوبہ شروع نہیں کیا گیا ہے۔

    کے سی آر کی نئی تیار شدہ بوگی

    سرکلر ریلوے کے انجن اور بوگی پر سفید اور سبز، نیلی اور لال رنگ کی پٹیاں بنائی گئی ہیں، ریلوے کی پرانی بوگیوں کو جدید طریقے سے ری کنڈیشند کیا جا رہا ہے، بوگیوں میں نرم اور آرام دہ نشستیں اور ایل ای ڈی بھی لگائی جائیں گی۔

    کے سی آر کی نئی بوگی اور انجن سامنے کے رخ سے

    نشستوں کے درمیان ٹرے لانے والوں اور کھڑے ہونے والے مسافروں کے پکڑنے کے لیے ہینڈل بھی لگائے گئے ہیں، ہر بوگی میں اسٹیشنز کے نام ڈسپلے کیے گئے اور اناؤنسمنٹ کے لیے اسپیکر بھی لگائے گئے ہیں۔

    بوگی میں مسافروں کے بیٹھنے کے لیے زیادہ نشستیں رکھی گئی ہیں، یہ بوگی نان اے سی ہوگی، اس میں موبائل چارجنگ پلگ، پنکھے اور باتھ روم بھی بنائے گئے ہیں۔

    خیال رہے کہ یہ بوگیاں کیرج فیکٹری اسلام آباد میں تیار کی جا رہی ہیں، نئی بوگی اور انجن کو جلد کراچی ڈسپلے کے لیے لایا جائے گا۔

  • سرکلر ریلوے کے لیے 97 ملین سے زائد رقم جاری کرنے کی منظوری

    سرکلر ریلوے کے لیے 97 ملین سے زائد رقم جاری کرنے کی منظوری

    کراچی: سندھ کابینہ نے سرکلر ریلوے کے لیے 97 ملین سے زائد رقم جاری کرنے کی منظوری دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق لوکل گورنمنٹ نے سندھ کابینہ کو درخواست کی تھی کہ سرکلر ریلوے کے لیے 97.893 ملین روپے کی ضرورت ہے، سندھ کابینہ نے کے سی آر کے لیے یہ رقم جاری کرنے کی منظوری دے دی۔

    اس رقم کے ذریعے سرکلر ریلوے کی الائنمنٹ سے سیوریج سسٹم کے فلو میں تبدیلی لائی جائے گی۔

    سندھ کابینہ نے ملینیم انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کے چارٹر دینے کی منظوری بھی دے دی، یو ایس ایڈ فنڈڈ پروجیکٹس کی پروکیورمنٹ کی سندھ سیلز ٹیکس سے استثنیٰ کی منظوری بھی کابینہ نے دے دی۔

    سرکلر ریلوے کا ٹھیکا ایف ڈبلیو او کو دے دیا ہے: شیخ رشید

    واضح رہے کہ کے سی آر شہر قائد میں ٹرانسپورٹ کے مسئلے کے حل کا ایک بڑا منصوبہ ہے، سرکلر ریلوے کے لیے بوگی کا ماڈل بھی تیار کر لیا گیا ہے۔

    تین دن قبل وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید احمد نے کراچی سرکلر ریلوے منصوبے کا جائزہ لینے کے لیے شاہ لطیف اسٹیشن لیول کراسنگ کا دورہ کیا تھا، اس موقع پر انھوں نے کہا کہ منصوبے کا ٹھیکا فرنٹیئر ورکس آرگنائزیشن (ایف ڈبلیو او) کو دے دیا گیا ہے۔

    انھوں نے بتایا کہ منصوبے پر ساڑھے 10 ارب روپے کے اخراجات ہوں گے، 1.8 ارب روپے پہلے فیز میں خرچ کریں گے۔

  • سرکلر ریلوے کا ٹھیکا ایف ڈبلیو او کو دے دیا ہے: شیخ رشید

    سرکلر ریلوے کا ٹھیکا ایف ڈبلیو او کو دے دیا ہے: شیخ رشید

    کراچی: وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید احمد نے آج کراچی سرکلر ریلوے منصوبے کا جائزہ لینے کے لیے شاہ لطیف اسٹیشن لیول کراسنگ کا دورہ کیا، اس موقع پر پریس کانفرنس کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ منصوبے کا ٹھیکا فرنٹیئر ورکس آرگنائزیشن (ایف ڈبلیو او) کو دے دیا گیا ہے۔

    شیخ رشید نے کہا کہ سرکلر ریلوے کا کام شروع ہو رہا ہے ہر 15 دن میں کراچی آیا کروں گا، کے سی آر کے فیز ون میں سٹی سے شاہ عبداللطیف تک ٹریک کلیئر کرا دیا ہے، 30 میں سے 12 کلومیٹر ٹریک کلیئر کرایا جا چکا ہے، سپریم کورٹ کا حکم ہے کہ تمام لائنز کلیئر کرائی جائیں۔

    انھوں نے کہا بے دخل لوگوں کو بساناحکومت سندھ کی ذمے داری ہے، ریلوے محکمہ تو سپریم کورٹ کے فیصلے پر پورا عمل کرے گی، انھوں نے بتایا کہ منصوبے پر ساڑھے 10 ارب روپے کے اخراجات ہوں گے، 1.8 ارب روپے پہلے فیز میں خرچ کریں گے، سندھ حکومت سے رابطے میں ہیں، کے سی آر پر کوئی جھگڑا نہیں، ہر 15 دن بعد کے سی آر منصوبے کا جائزہ لینے آتا رہوں گا۔

    اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ آج میں صرف سرکلر ریلوے کے لیے آیا ہوں، سیاست پر کل بات کروں گا۔

    وزیر ریلویز شیخ رشید احمد نے سی ای او ریلوے نثار احمد میمن، ڈی ایس ریلوے ارشد اسلام خٹک کے ہم راہ کراچی سرکلر ریلوے کے حوالے سے شاہ لطیف اسٹیشن لیول کراسنگ نمبر 19 پر پریس کانفرنس کی۔

    انھوں نے کہا کہ میں نے مچھر کالونی اور گیلانی اسٹیشن کا وزٹ کیا ہے، سرکلر ریلوے کے لیے ہم نے کوچز بنا لی ہیں، کیریج فیکٹری میں بوگیاں تیار ہو رہی ہیں جس دن کوچز تیار ہو جائیں گی ایک ماڈل کوچ کینٹ اسٹیشن پر عوام کے لیے رکھ دی جائے گی، 24 بریجز لیول کراسنگ سندھ حکومت نے بنانے ہیں اور ایف ڈبلیو او کو ٹھیکا دے دیا ہے۔

    وفاقی وزیر نے کہا سپریم کورٹ آف پاکستان کا سخت حکم ہے کہ ریلوے لائنز کے ساتھ تجاوزات کو ختم کیا جائے، اس لیے جو لوگ گھروں سے بے دخل ہوں گے ان کے لیے سندھ حکومت سے درخواست کریں گے کہ ان کی سیٹلمنٹ کے لیے انتظامات کیے جائیں۔