Tag: کے فور

  • کے فور منصوبے پر کتنے ارب روپے خرچ ہو چکے، کتنا کام ہو گیا؟

    کے فور منصوبے پر کتنے ارب روپے خرچ ہو چکے، کتنا کام ہو گیا؟

    کراچی (02 اگست 2025): ایم کیو ایم رہنما امین الحق نے پاکستان پیپلز پارٹی کی طویل عرصے کی حکومت پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ’کے فور‘ منصوبے پر اس نے ایک روپیہ بھی نہیں لگایا، جب کہ اب یہ منصوبہ تیزی سے تکمیل کے مرحلے تک رواں دواں ہے۔

    ایم کیو ایم رہنما امین الحق نے اے آر وائی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا ’’کراچی کا انفراسٹرکچر تباہی کے دہانے پر پہنچ چکا ہے، پیپلز پارٹی کی 18 سالہ صوبائی حکومت اور 5 بار وفاقی حکومت کے باوجود شہری اور دیہی سندھ تباہ حال ہے، اور سندھ حکومت کی کرپشن اور نااہلی عروج پر ہے۔‘‘

    امین الحق کے فور منصوبہ کراچی
    کے فور منصوبہ جس پر وفاق کی طرف سے کام جاری ہے

    انھوں نے کہا اٹھارویں ترمیم کے بعد پانی فراہم کرنے کی ذمے داری صوبائی حکومت کی ہے، لیکن افسوس سے کہنا پڑتا ہے کے فور کے منصوبے پر صوبائی حکومت نے ایک روپیہ تک نہیں لگایا، اب ایم کیو ایم کی کاوشوں سے کے فور منصوبہ وفاق کے زیر انتظام منتقل ہو گیا ہے تو اب یہ 126 ارب کا ہو چکا ہے، جس پر 82 ارب خرچ اور 72 فی صد کام مکمل ہو چکا ہے۔

    امین الحق نے کہا ایم کیو ایم کی ہمیشہ کوشش رہی ہے کہ وفاق سے کراچی، حیدرآباد اور شہری سندھ کے لیے بڑا پیکج حاصل کر سکیں تاکہ محرومیوں کا ازالہ ہو، میئر کراچی کی نااہلی کے باعث جو کام شہر میں مکمل نہیں ہو پا رہے ہیں، ایم کیو ایم کے ایم این ایز فنڈز سے اسے مکمل کریں گے۔

    ان کا کہنا تھا کہ 27 ویں ترمیم کے معاملے پر ایم کیو ایم کو ابھی تک اعتماد میں نہیں لیا گیا، وفاق سے ہمارا معاہدہ ہے کہ ستائیسویں ترمیم 140-A کے حوالے سے ہوگی، اس ترمیم کے ذریعے اختیارات کو نچلی سطح تک منتقل، میئر، چیئرمینز کے اختیارات اور بلدیاتی نظام کو مضبوط بنانا ہوگا۔

    ان کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کے ساتھ سندھ میں مستقبل قریب میں کوئی الائنس نہیں ہو سکتا، کراچی، حیدرآباد سمیت سندھ کی ترقی، ترقیاتی پیکج کی تقسیم اور اسکیموں کی تکمیل پر پی پی بات کرنا چاہے تو ضرور کریں گے۔

  • کے فور منصوبہ 2023 میں مکمل ہونا تھا، فنڈز تاحال جاری نہیں کیے گئے

    کے فور منصوبہ 2023 میں مکمل ہونا تھا، فنڈز تاحال جاری نہیں کیے گئے

    کراچی: سندھ ہائی کورٹ میں کے فور منصوبے کے لیے وفاقی حکومت کی جانب سے فنڈز جاری نہ کیے جانے سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، شہری واقف شاہ کی درخواست پر عدالت نے وفاقی اور صوبائی حکومت کو نوٹس جاری کر دیے۔

    عدالت نے درخواست پر سنوائی کے بعد فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر ان سے جواب طلب کر لیا، درخواست گزار کا کہنا تھا کہ 2023 میں کے فور منصوبہ مکمل ہونا تھا لیکن فنڈز جاری نہ ہونے کی وجہ سے یہ مکمل نہیں ہو سکا ہے۔

    درخواست گزار نے عدالت کو بتایا کیا کہ کے فور منصوبے کے لیے وفاقی حکومت نے 16 بلین فنڈز دینا تھا، لیکن وفاقی حکومت کی جانب سے فنڈز میں تاخیر کے سبب کے فور منصوبہ تاخیر کا شکار ہے۔

    درخواست گزار نے کہا کے فور منصوبے سے کراچی کو 250 ملین گیلن پانی ملنا ہے، جب کہ کراچی میں پانی کی قلت دن بہ دن بڑھتی جا رہی ہے، فنڈز جاری کر کے کے فور منصوبے کو فوری مکمل کیا جائے۔

    درخواست گزار نے یہ بھی بتایا کہ یہ منصوبہ صوبائی اور وفاقی حکومت کے اشتراک سے شروع ہوا تھا، اور 2020 میں کے فور منصوبہ واپڈا کے سپرد کیا گیا تھا۔

  • کے فور منصوبہ تاحال نامکمل، قومی خزانے کو اربوں کا نقصان

    کے فور منصوبہ تاحال نامکمل، قومی خزانے کو اربوں کا نقصان

    کراچی: صوبہ سندھ میں شروع کیا جانے والا فراہمی آب کا منصوبہ کے فور تاحال مکمل نہ ہوسکا اور اس کے نام پر قومی خزانے کو اربوں روپے کا نقصان ہوگیا۔

    تفصیلات کے مطابق کے فور منصوبے کے نام پر قومی خزانے کو 14 ارب روپے کا نقصان ہوگیا، کے فور منصوبہ مکمل نہ ہوا مگرسامان چوری ہونا شروع ہوگیا۔

    منصوبے کے ترک شدہ ڈیزائن کے لیے منگوائے گئے کروڑوں روپے کے پائپ چوری ہوگئے ہیں۔

    سنہ 2018 میں پرانے ڈیزائن پر کام رکا تو قیمتی پائپ کو بغیر نگرانی چھوڑ دیا گیا تھا، چور پائپس کو گیس کٹر کے ساتھ کاٹ کر لے جاتے رہے، انتظامیہ لاعلم رہی۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ تھانہ جنگ شاہی میں چوری کا مقدمہ درج کرلیا گیا ہے جبکہ 2 ملزمان کو گرفتار بھی کرلیا گیا ہے۔

    خیال رہے کہ کے فور منصوبے کے نئے ڈیزائن پر واپڈا کام کر رہی ہے، نئے ڈیزائن کے، کے فور منصوبے کی لاگت 126 ارب روپے ہے۔

  • کے فور منصوبہ ایف ڈبلیو او کے ذریعے مکمل کرایا جائے، ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی تجویز

    کے فور منصوبہ ایف ڈبلیو او کے ذریعے مکمل کرایا جائے، ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی تجویز

    کراچی: ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل نے سندھ حکومت کو تجویز دی ہے کہ کے فور منصوبہ فرنٹیئر ورکس آرگنائزیشن (ایف ڈبلیو او) کے ذریعے مکمل کرایا جائے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کو فراہمی آب کے میگا منصوبے میں پائپ مافیا کے ملوث ہونے کا انکشاف ہوا ہے، ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کا کہنا ہے کہ پائپ مافیا کی مداخلت سے کے فور کی لاگت 100 ارب روپے تک پہنچ گئی۔

    اس سلسلے میں ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل نے وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کو ایک خط ارسال کیا ہے، جس میں تجویز دی گئی ہے کہ کے فور منصوبہ واپڈا سے واپس لے کر ایف ڈبلیو او کے ذریعے کرایا جائے۔

    خط میں کہا گیا کہ ڈیزائن کی تبدیلی کی وجہ سے کے فور منصوبے پر 2018 سے کام بند ہے، واپڈا نیلم جہلم، داسو ڈیم منصوبہ مقررہ لاگت اور وقت پر مکمل نہ کر سکی، واپڈا کے ذریعے کراچی میں فراہمی آب کے میگا منصوبے مکمل کرانے سے مزید تاخیر ہوگی۔

    ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل نے خط میں ٹیکنیکل کمیٹی کی رپورٹ پر عمل کرنے کا مطالبہ کیا، لکھا گیا کہ پائپ مافیا کے دباؤ پر منصوبے کی لاگت میں 55 ارب روپے کے اضافے کا خدشہ ہے، اس لیے 260 ایم جی ڈی پانی کے منصوبے کو طے شدہ امور پر مکمل کیا جائے۔

  • وزیر اعلیٰ سندھ نے وفاقی وزیر اسد عمر کے خط کا جواب دے دیا

    وزیر اعلیٰ سندھ نے وفاقی وزیر اسد عمر کے خط کا جواب دے دیا

    کراچی: وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے وفاقی وزیر اسد عمر کے خط کا جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ وفاقی حکومت کے قائم کر دہ انکوائری کمیشن کی وجہ سے کے فور منصوبہ تاخیر کا شکار ہوا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق مراد علی شاہ نے اسد عمر کے 9 ستمبر والے خط کا جواب دے دیا، خط میں انھوں نے کہا کہ وفاقی حکومت نے کے فور منصوبے پر انکوائری کمیشن قائم کیا تھا جس نے کے فور سے متعلق سندھ حکومت سے تفصیلات حاصل کیں، اس کمیشن نے ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کی تجویز دی۔

    وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ انکوائری کمیشن کی وجہ سے بھی منصوبہ تاخیر کا شکار ہوا، دونوں حکومتوں نے طے کیا تھا کہ کے فور منصوبہ وفاقی حکومت مکمل کرے گی، اس لیے فراہمی آب کے میگا منصوبے پر جلد کام کے لیے اقدامات کیے جائیں۔

    اسد عمر نے ایک بار پھر کے فور منصوبے پر وزیراعلیٰ کو توجہ دلا دی

    خط میں انھوں نے مزید کہا کہ سندھ حکومت قلت آب دور کرنے کے منصوبے کی فوری تکمیل کی خواہاں ہے، نیسپاک رپورٹ اور ٹیکنیکل کمیٹی کی رپورٹ میں بتائے گئے نقائص کو دور کیا جائے، کراچی کی تعمیر و ترقی کے لیے مل کر کام کرنے کے لیے ہم پرعزم ہیں۔

    یاد رہے کہ 9 ستمبر کو وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقی اسد عمر نے وزیر اعلیٰ سندھ کو خط لکھ کر کے فور اور دیگر منصوبے کا معاملہ اٹھایا تھا، ان کا کہنا تھا ان منصوبوں پر عمل درآمد کے لیے وفاقی حکومت سنجیدہ ہے اور صوبائی حکومت کے ساتھ مل کر کام کرنا چاہتی ہے۔

    خط کے متن میں کہا گیا تھا کہ وزیر اعلیٰ سندھ متعلقہ محکموں کو پی سی ون پر نظر ثانی تیز کرانے کی ہدایات جاری کریں۔

  • کراچی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہے جو تباہ ہو رہی ہے: مصطفیٰ کمال

    کراچی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہے جو تباہ ہو رہی ہے: مصطفیٰ کمال

    کراچی: پاک سرزمین پارٹی کے چیئرمین مصطفیٰ کمال کا کہنا ہے کہ کراچی کو کوئی اون نہیں کرتا مگر اسے فتح کرنا چاہتا ہے۔ کراچی پر سیاست نہ کریں، یہ تباہ ہوا تو پاکستان تباہ ہوجائے گا۔ کراچی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہے جو تباہ ہو رہی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پاک سرزمین پارٹی کے چیئرمین مصطفیٰ کمال نے اے آر وائی نیوز کے مارننگ شو باخبر سویرا میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کراچی کی آبادی ڈھائی کروڑ سے کم نہیں، کراچی میں آبادی کو کم گنیں گے تو پانی کا مسئلہ حل نہیں ہوگا۔

    مصطفیٰ کمال کا کہنا تھا کہ کے فور منصوبے پر اربوں روپے خرچ کر دیے گئے، کراچی کے شہریوں میں سے صرف 50 فیصد کو پانی مل رہا ہے۔ کے فور منصوبہ خطرے میں پڑ گیا۔ اسٹیک ہولڈرز اپنے گریبانوں میں جھانکیں۔ ساحلی شہر کراچی بوند بوند کو ترس رہا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ کے فور منصوبہ 25 ارب روپے سے ڈیڑھ سو ارب تک پہنچ گیا ہے، کے فور منصوبہ شروع ہوتا تو پمپنگ کی ضرورت نہ پڑتی۔ کے 4 فیز ٹو شروع کرنے کے لیے ریلی نکالی، دھرنے میں بیٹھے۔ وزیر اعلیٰ سندھ منصوبے پر وزیر اعظم سے بات نہیں کرتے۔

    مصطفیٰ کمال کا کہنا تھا کہ حکومتی لوگوں نے منصوبے کی پاور پوائنٹ پرپریزینٹیشن دیکھی ہوگی، کے فور منصوبے کو دیکھنے کے لیے گراؤنڈ پر جانا پڑتا ہے،۔ سیاسی اختلاف ایک طرف پانی کا محکمہ لوکل ڈیولپمنٹ کے پاس ہونا چاہیئے۔ کے فور منصوبے پر حکومت کی اونر شپ نظر نہیں آتی۔

    انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کراچی کے شہریوں کے پانی کا مسئلہ حل ہو، کوٹے کے تحت سندھ کو 36 ہزار 370 ملین گیلن پانی ملتا ہے۔ اس میں سے کراچی کو 50 ملین گیلن پانی ملتا ہے۔ سندھ کی 50 فیصد آبادی کراچی میں رہتی ہے۔

    مصطفیٰ کمال کا مزید کہنا تھا کہ کراچی کے شہریوں کو پانی اس لحاظ سے نہیں مل رہا۔ کراچی کو کوئی اون نہیں کرتا مگر اسے فتح کرنا چاہتا ہے۔ کراچی دنیا کے 70 ملکوں سے بڑا شہر ہے۔ کراچی پر سیاست نہ کریں، یہ تباہ ہوا تو پاکستان تباہ ہوجائے گا۔ کراچی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہے جو تباہ ہو رہی ہے۔ ہمارے زمانے میں بھی خرابیاں تھیں مگر ایسی تباہی نہ تھی۔

  • کراچی والوں کے لیے خوشخبری

    کراچی والوں کے لیے خوشخبری

    کراچی: فراہمی آب کے منصوبے کے فور کا ڈیزائن درست قرار دے دیا گیا ، منصوبے کے ڈیزائن کی تحقیق نیدرلینڈ کی کمپنی ڈیلٹاریس نے کی ، ڈیزائن کو دوبارہ تیارکرنے کے لیے 13 کروڑ روپے خرچ کیے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی والوں کے لیے خوشخبری آگئی ، کے فور پرنیسپاک اورنیدرلینڈکی کمپنی کی رپورٹ سامنے آئی ، جس میں بتایا گیا کے فور کے حوالے سے بنایا گیاڈیزائن درست ہے، دوران سروے ڈیزائن کی کچھ خامیوں کو دور کیا جاسکتا ہے۔

    رپورٹ میں بتایا گیا دونوں ڈیزائن میں سے کسی پربھی کام شروع کیا جا سکتا ہے، کےفور منصوبے کے ڈیزائن کی تحقیق نیدرلینڈ کی کمپنی ڈیلٹاریس نے کی ، پمپنگ اسٹیشن اورنہری ڈیزائن کی مکمل طور پر تحقیق کی گئی، کے فور کے پمپنگ اسٹیشن اور پانی کےنظام کی مشینری ضرورت سے زائد ہے۔

    رپورٹ کے مطابق کے فور کے ڈیزائن میں اعداد و شمار کانظر انداز کرنے والا فرق موجود ہے، پرانے ڈیزائن پر کراچی کو پانی فراہم کیا جاسکتا ہے، ڈیزائن کو دوبارہ تیارکرنے کے لیے13کروڑ روپے خرچ کیےگئے، نیدرلینڈ کی کمپنی ڈیلٹاریس دنیا بھر میں پانی کےمنصوبوں کے حوالے سے معروف ہے۔

    مزید پڑھیں : کے فور کی فزیبلٹی رپورٹ میں سنگین غلطیوں کا انکشاف

    یاد رہے فراہمی آب کے سب سے بڑے منصوبے کے فور کی فزیبلٹی رپورٹ میں سنگین غلطیوں پر سندھ حکومت نے تحقیقات کے لیے 3 رکنی کمیٹی بنا دی تھی، ذرائع کا کہنا تھا کینجھر جھیل سے کراچی 121 کلو میٹر روٹ میں 2 اہم نہری ذخائر شامل نہیں ہیں، سابقہ کنسلٹنٹ کمپنی نے 2 اہم نہری ذخائر ہالیجی اور ہاڈیروہر کو فزیبلٹی رپورٹ میں شامل نہیں کیا۔

    خیال رہے 12 سال گزرنے کے بعد کے فور کے تین مرحلوں میں سے ایک بھی مکمل نہ ہو سکا، ذرائع کے مطابق جولائی 2018 تک کے فور کا فیز وَن مکمل ہو جانا تھا، کے فور کے دوسرے اور تیسرے فیز کو 2022 تک مکمل ہونا تھا، منصوبے کی ابتدائی لاگت تقریباً 25 ارب روپے تھی، اب اس کی لاگت 100 ارب روپے سے بھی تجاوز کر گئی ہے۔

  • کراچی: کے فور کی فزیبلٹی رپورٹ میں سنگین غلطیوں کا انکشاف

    کراچی: کے فور کی فزیبلٹی رپورٹ میں سنگین غلطیوں کا انکشاف

    کراچی: فراہمی آب کے سب سے بڑے منصوبے کے فور کی فزیبلٹی رپورٹ کے معاملے پر سندھ حکومت نے تحقیقات کے لیے 3 رکنی کمیٹی بنا دی۔

    تفصیلات کے مطابق ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ کے فور کی فزیبلٹی رپورٹ میں سنگین غلطیوں کا انکشاف ہوا ہے، جس کی تحقیقات کے لیے حکومت سندھ نے ایک کمیٹی تشکیل دے دی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کینجھر جھیل سے کراچی 121 کلو میٹر روٹ میں 2 اہم نہری ذخائر شامل نہیں ہیں، سابقہ کنسلٹنٹ کمپنی نے 2 اہم نہری ذخائر ہالیجی اور ہاڈیروہر کو فزیبلٹی رپورٹ میں شامل نہیں کیا۔

    12 سال گزرنے کے بعد کے فور کے تین مرحلوں میں سے ایک بھی مکمل نہ ہو سکا، ذرائع کے مطابق جولائی 2018 تک کے فور کا فیز وَن مکمل ہو جانا تھا، کے فور کے دوسرے اور تیسرے فیز کو 2022 تک مکمل ہونا تھا۔

    یہ بھی پڑھیں:  ڈالر کی قیمت بڑھنے سے کے فور منصوبے کی لاگت بڑھی، ناصر حسین شاہ

    منصوبے کی ابتدائی لاگت تقریباً 25 ارب روپے تھی، اب اس کی لاگت 100 ارب روپے سے بھی تجاوز کر گئی ہے۔

    یاد رہے گزشتہ روز وزیر بلدیات سندھ ناصر حسین شاہ نے دعویٰ کیا تھا کہ ڈالر کی قیمت بڑھنے سے کے فور منصوبے کی لاگت بڑھی ہے، ہماری نیت اور ہاتھ صاف ہیں، کے فور منصوبے کی مکمل انکوائری ہونی چاہیے۔

    خیال رہے کہ سندھ اسمبلی میں قائد حزب اختلاف فردوس شمیم نقوی نے کہا تھا کہ کے فور منصوبے میں تاخیر کا سبب سندھ حکومت کی کراچی دشمنی ہے۔

  • سندھ حکومت کی بڑی ناکامی، کےفور منصوبے کی لاگت میں ریکارڈ اضافہ

    سندھ حکومت کی بڑی ناکامی، کےفور منصوبے کی لاگت میں ریکارڈ اضافہ

    کراچی: سندھ حکومت کی کارکردگی پر ایک بار پھر سوالات اٹھ گئے، میگامنصوبے کےفور کی لاگت میں ریکارڈ اضافہ ہوگیا۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ حکومت کی ناکامی کھل کر سامنے آگئی، میگامنصوبے کےفور کی لاگت 150ارب روپے سے تجاوز کرگئی۔

    فراہمی آب کے منصوبے کےفور کی ابتدائی لاگت25ارب روپے تھی، گزشتہ13سالوں میں کےفور منصوبے کی لاگت میں مسلسل اضافہ ہوتا رہا۔

    روپے کی قدر میں کمی اور مزید تاخیر سے کےفور منصوبے کی لاگت میں اور اضافہ ہوگا۔

    یاد رہے کہ رواں سال جون میں وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کے فور منصوبے کو سندھ حکومت کی ترجیح قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ منصوبہ 660 ایم جی ڈی پانی 3 مرحلوں میں دینے کے لئے شروع کیا گیا ہے۔

    کے فور منصوبہ تاخیر کا سبب سندھ حکومت کی کراچی سے دشمنی ہے، فردوس شمیم نقوی

    وزیر اعلیٰ سندھ کے مطابق کے فور کا کنٹریکٹ 2016 میں ایف ڈبلیو او کو 28.18 بلین میں دیا گیا، پیکیج اے کا سول ورک 70 فیصد مکمل کر لیا گیا ہے۔

    انھوں نے کہا تھا کہ پروجیکٹ کے لیے 50 میگا واٹ کا پاور پلانٹ بھی لگنا ہے، پیکیج بی میں الیکٹریکل اور میکنیکل کام ہونے ہیں۔

  • کے 4 پروجیکٹ میں بدترین غفلت کا انکشاف

    کے 4 پروجیکٹ میں بدترین غفلت کا انکشاف

    کراچی: ملک کے سب سے بڑے شہر کراچی کو پانی کی فراہمی کے لیے بنائے جانے والے سب سے بڑے منصوبے کے فور میں منصوبہ بندی کے فقدان اور بدترین غفلت کا انکشاف ہوا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی کو پانی کی فراہمی کے منصوبے کے 4 پر انکوائری رپورٹ وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کو پیش کردی گئی۔ وزیر اعلیٰ کی ہدایت پر سیکریٹری ایکسائز اعجاز احمد مہیسر نے 6 ماہ میں رپورٹ تیار کی۔

    رپورٹ میں کے فور پروجیکٹ میں آغاز سے ہی منصوبہ بندی کے فقدان اور بدترین غفلت کا انکشاف ہوا ہے۔

    رپورٹ کے مطابق منصوبے کا پی سی ٹو کسی پیشہ وارانہ دستاویز کے بجائے بچوں کا کام لگتا ہے، پروجیکٹ کنسلٹنٹ عثمانی اینڈ کمپنی منصوبے کی اہل ہی نہیں تھی۔ کنسلٹنٹ کمپنی نے پی سی ون کی تیاری میں خامیوں کا اعتراف کیا ہے۔

    وزیر اعلیٰ کو پیش کی گئی رپورٹ میں کہا گیا کہ کمپنی معاہدے کے مطابق کام کر سکی نہ ہی غیر ملکی تکنیکی ماہرین کی ٹیم لا سکی، کنسلٹنٹ کمپنی نے حیران کن طور پر ناقابل عمل روٹ اختیار کیا۔ کے فور پراجیکٹ ڈائریکٹر نے خامیوں کے باوجود کمپنی سے معاہدہ ختم نہیں کیا۔

    رپورٹ کے مطابق منصوبہ منتقل کرتے ہوئے مزید کئی حصوں کو منصوبے سے نکال دیا گیا، تاخیر اور روپے کی قدر گرنے سے منصوبے کی لاگت میں ہوش ربا اضافہ ہوا۔ واٹر بورڈ کے افسران بھی منصوبے کی خامیوں کی نشاندہی نہ کر سکے۔

    رپورٹ میں انکشاف ہوا کہ فزیبلیٹی بنانے والی کنسلٹنٹ کمپنی کی نگرانی کے لیے بھی تقرری کی گئی۔