Tag: کے فور منصوبہ

  • کے فور منصوبہ تاحال نامکمل، قومی خزانے کو اربوں کا نقصان

    کے فور منصوبہ تاحال نامکمل، قومی خزانے کو اربوں کا نقصان

    کراچی: صوبہ سندھ میں شروع کیا جانے والا فراہمی آب کا منصوبہ کے فور تاحال مکمل نہ ہوسکا اور اس کے نام پر قومی خزانے کو اربوں روپے کا نقصان ہوگیا۔

    تفصیلات کے مطابق کے فور منصوبے کے نام پر قومی خزانے کو 14 ارب روپے کا نقصان ہوگیا، کے فور منصوبہ مکمل نہ ہوا مگرسامان چوری ہونا شروع ہوگیا۔

    منصوبے کے ترک شدہ ڈیزائن کے لیے منگوائے گئے کروڑوں روپے کے پائپ چوری ہوگئے ہیں۔

    سنہ 2018 میں پرانے ڈیزائن پر کام رکا تو قیمتی پائپ کو بغیر نگرانی چھوڑ دیا گیا تھا، چور پائپس کو گیس کٹر کے ساتھ کاٹ کر لے جاتے رہے، انتظامیہ لاعلم رہی۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ تھانہ جنگ شاہی میں چوری کا مقدمہ درج کرلیا گیا ہے جبکہ 2 ملزمان کو گرفتار بھی کرلیا گیا ہے۔

    خیال رہے کہ کے فور منصوبے کے نئے ڈیزائن پر واپڈا کام کر رہی ہے، نئے ڈیزائن کے، کے فور منصوبے کی لاگت 126 ارب روپے ہے۔

  • کے فور منصوبہ  2023 تک مکمل کرلیں گے ، چیئرمین واپڈا

    کے فور منصوبہ 2023 تک مکمل کرلیں گے ، چیئرمین واپڈا

    اسلام آباد: چیئرمین واپڈا مزمل حسین کا کہنا ہے کہ کراچی کو پانی کی فراہمی کے منصوبے کے 4 کو 2023 تک مکمل کرلیں گے اور کراچی کو اکتوبر 2023 تک وافر پانی مہیا کر دیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کو پانی کی فراہمی کے منصوبے کے 4کے معاہدے پردستخط کی تقریب کا انعقاد کیا گیا ، فرخ حبیب اورچیئرمین واپڈا لیفٹیننٹ جنرل (ر)مزمل حسین اورآسٹریا کےسفیر شریک ہوئے۔

    تقریب میں چیئرمین واپڈا مزمل حسین نے کہا کراچی کے عوام کو پینے کے صاف پانی کی دستیابی کی کمی کا سامنا ہے ، کراچی کو 1300 ملین گیلن پانی چاہیے ، وفاقی حکومت جلد از جلد اس منصوبے کو مکمل کرنا چاہتی ہے۔

    مزمل حسین کا کہنا تھا کہ حکومت سے رائٹ آف وے اور فنڈز کی بروقت فراہمی کی درخواست کی ہے، کے فور منصوبہ 2023 تک مکمل کرلیں گے اور کراچی کو اکتوبر 2023 تک وافر پانی مہیا کر دیں گے۔

    اس موقع پر پراجیکٹ ڈائریکٹرکےفور عامرمغل نے کہا کہ 15 کمپنیوں نے منصوبےمیں اظہار دلچسپی ظاہر کی ہے، واپڈانےآئی ایل ایف آسڑیا اور 2پاکستانی کمپنیوں کوڈیزائن کنسلٹنٹسی دی ہے ، منصوبے کے ڈیزائن کنسلٹنٹسی کی لاگت ایک ارب 14 کروڑ روپے ہے ، کے فور منصوبے سے کراچی کو 650 ملین گیلن صاف پینے کا پانی ملے گا۔

    بعد ازاں وزیر مملکت اطلاعات فرخ حبیب اور چیئرمین واپڈا نے میڈیا سے گفتگو کی ، چیئرمین واپڈا نے کہا کہ کے فور منصوبے کی تاخیر کی بنیادی وجہ سروے  اور الائنمنٹ کی تھی ، اس منصوبے میں چار ذیلی منصوبے ہیں ، وزیر اعظم نے فیصلہ کیا تھا کہ یہ منصوبہ مرکز مکمل کرے گا۔

    وزیر مملکت فرخ حبیب کا کہنا تھا کہ حکومت کی ترجیحات عوام کے مسائل حل کرنا ہے، کئی سالوں سے کے فور کا منصوبہ رکا رہاہے، پی پی حکومت ایک نالہ تو صاف نہیں کر سکتی کے فور کس طرح کرے گی، کراچی کے منصوبوں کو اتفاق رائے سے مکمل کریں گے۔

  • کراچی کے لیے 260 ملین گیلن پانی کا منصوبہ کے فورفیز ون تاخیر کا شکار

    کراچی کے لیے 260 ملین گیلن پانی کا منصوبہ کے فورفیز ون تاخیر کا شکار

    کراچی: شہر قائد کے لیے 260 ملین گیلن پانی کا منصوبہ کے فور فیز ون تاخیر کا شکار ہوگیا۔

    اے آر وائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق سندھ حکومت نے کے فور منصوبے سے متعلق وفاقی حکومت کو خط لکھ دیا، خط صوبائی سیکریٹری پلاننگ نے وفاقی سیکریٹری پلاننگ کو لکھا جس میں بتایا گیا ہے کہ کے فور منصوبہ خاص وجوہات اور ڈیزائن کی وجہ سے تاخیر کا شکار ہے۔

    خط کے متن کے مطابق منصوبہ ساز کمپنی نیسپاک مسئلے کے حل کے لیے رابطے میں ہے، سندھ حکومت نے کمپنی کو ڈیزائن کے ازسر نو جائزہ لینے کا کہا تھا۔

    سندھ حکومت نے موقف اختیار کیا کہ نیسپاک سے مشترکہ کمپنی ڈیلٹاز نے گزشتہ سال رپورٹ جمع کرائی تھی، عثمانی اینڈ کمپنی لمیٹڈ نے ازسر نو رپورٹ کو مسترد کردیا تھا، نیسپاک، ڈیلٹاز اور او سی ایل میں شدید اختلاف پایا جاتا ہے۔

    خط کے متن کے مطابق سندھ حکومت نے نومبر 2019 میں ٹیکنیکل کمیٹی قائم کی تھی، کمیٹی او سی ایل کے ڈیزائن پر تحفظات کا جائزہ لینے کے لیے بنی تھی، کے فور منصوبہ 17 جون کو ہونے والے اجلاس میں رکھا گیا، وزیراعلیٰ سندھ نے ڈیزائن درست اور منصوبے فوراً مکمل کرنے کی ہدایت کی تھی۔

    سندھ حکومت کے مطابق سندھ کابینہ نے کمیٹی کی تمام سفارشات کو منظور کیا، حتمی رپورٹ ٹیکنیکل کمیٹی نے وفاقی وزیر پلاننگ کو جمع کرادی ہے، منصوبے کا ترمیمی پی سی ون اور تیکنیکی کمیٹی کی رپورٹ تیار ہے، پلاننگ کمیشن کی منظوری کے بعد رپورٹ جمع کروادی جائے گی۔

  • کراچی میں 12 سال کے دوران پانی کی ایک بوند کا اضافہ نہیں ہوا، فردوس شمیم

    کراچی میں 12 سال کے دوران پانی کی ایک بوند کا اضافہ نہیں ہوا، فردوس شمیم

    کراچی: سندھ اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر فردوس شمیم نقوی کا کہنا ہے کہ کوڑا اٹھانے کی بات ہویا پانی کا مسئلہ ہم تہہ تک جاتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فردوس شمیم نقوی نے کہا کہ شہر میں سب سے اہم مسئلہ پانی کا ہے، اہم منصوبو ں میں تاخیر نہیں کی جاسکتی۔

    انہوں نے کہا کہ کوڑا اٹھانے کی بات ہویا پانی کا مسئلہ ہم تہہ تک جاتے ہیں، کراچی میں 12 سال کے دوران پانی کی ایک بوند کا اضافہ نہیں ہوا۔

    اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ کے 4 کا منصوبہ 20 فیصد سے زیادہ نہیں مکمل نہیں ہوا، کے 4 منصوبے پر پچھلے سال کئی سوال اٹھائے گئے تھے۔

    فردوس شمیم نقوی نے کہا کہ حلف لینے کے بعد سب سے پہلے ایم ڈی واٹر بورڈ سے ملاقات کی، اب کے 4 منصوبے کے ڈیزائن کی تبدیلی کی بات ہورہی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ شہرکوآبادی کی تناسب سے ہزار ملین گیلن پانی ملنا چاہیئے، کراچی کو 450ملین گیلن پانی مل رہا ہے، کے فورمنصوبے کی لاگت 25 سے 100 بلین تک پہنچ گئی ہے، حکومت ڈیم کے لیے زمین لے سکتی ہے تو کے فورکے لیے بھی لی جاسکتی ہے۔

    فردوس شمیم نقوی نے کہا کہ تاجروں کے مطالبات میں سے ایک تسلیم نہیں کیا گیا، 50 ہزارسے اوپر مال دیں گے تو این آئی سی کا نمبر دینا ہوگا۔

    اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ ہم چاہتے ہر چیز ڈاکومنٹ ہو اور جو ٹیکس بنتا ہو وہ دیں، چاہتے ہیں جوٹیکس نیٹ سے باہر ہیں انہیں ٹیکس نیٹ میں لایا جائے۔

    فردوس شمیم نقوی نے کہا کہ مشکل حالات میں مشکل فیصلے کرنے پڑتے ہیں، ہڑتال کرنے والے وہ ہیں جو ٹیکس نیٹ میں شامل ہونے سے انکاری ہیں۔

  • کے فور کا ڈیزائن 21 بار تبدیل ہوا: گورنر سندھ عمران اسماعیل

    کے فور کا ڈیزائن 21 بار تبدیل ہوا: گورنر سندھ عمران اسماعیل

    کراچی: گورنر سندھ عمران اسماعیل کا کہنا ہے کہ ’کے فور‘ کا ڈیزائن 21 بار تبدیل ہوا، دیکھا جائے گا کہ کے فور پراجیکٹ 25 سے 125 ارب پر کیسے پہنچا۔

    تفصیلات کے مطابق گورنر سندھ عمران اسماعیل نے کراچی میں پانی کے بڑے منصوبے سے متعلق کہا ہے کہ کے فور کا ڈیزائن اکیس بار تبدیل کیا گیا اور اس منصوبے کی لاگت پچیس سے ایک سو پچیس ارب روپے تک پہنچی۔

    [bs-quote quote=”وزیرِ اعظم کے ساتھ وزیرِ اعلیٰ سندھ نے لنچ بھی کیا اور تمام امور پر بات ہوئی۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″ author_name=”گورنر سندھ”][/bs-quote]

    26 نومبر کو وزیرِ اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ اور وفاقی وزیر آبی وسائل فیصل واوڈا کی ملاقات میں اتفاق کیا گیا تھا کہ کے فور کو سندھ اور وفاقی حکومتیں مل کر مکمل کریں گی۔

    گورنر سندھ کا کہنا تھا کہ وفاق اور صوبے میں کوئی کھینچا تانی نہیں، وزیرِ اعظم کے ساتھ وزیرِ اعلیٰ سندھ نے لنچ بھی کیا اور تمام امور پر بات ہوئی۔

    عمران اسماعیل نے کہا کہ وزیرِ اعظم کا کراچی آنے کا مقصد بزنس کمیونٹی کو اعتماد میں لینا تھا، تاجر برادری نے وزیرِ اعظم کو اپنی اپنی تجاویز پیش کی ہیں۔


    یہ بھی پڑھیں:  کے فور منصوبے کو مل کر مکمل کرنے پر سندھ اور وفاق میں اتفاق


    ان کا کہنا تھا کہ وزیرِ اعظم کا اختیار ہے جہاں مرضی منصوبے دیے جائیں، عدالتی حکم کو لے کر انکروچمنٹ کے نام پر ظلم بھی ہوا ہے، اس آپریشن کا پی ٹی آئی یا وفاقی حکومت کا کوئی تعلق نہیں ہے، اس پر نظرِ ثانی کی اپیل کی ہے کہ صورتِ حال کا جائزہ لیا جائے۔

    عمران اسماعیل نے مزید کہا کہ ہم نے اس آپریشن کو فوری روکنے کی بھی اپیل کی ہے، تجاوزات گرانے کا شوق ہے تو پہلے کلفٹن کی بڑی دیواریں گرائیں، پہلے بڑے سے شروع کریں پھر نیچے تک آئیں۔

  • وفاق نے رقم نہ دی تب بھی کے فور مکمل کریں گے، جام خان شورو

    وفاق نے رقم نہ دی تب بھی کے فور مکمل کریں گے، جام خان شورو

    کراچی (اسٹاف رپورٹر) وزیر بلدیات سندھ جام خان شورو نے کہا ہے کہ کراچی کے شہریوں کو پانی کی فراہمی کے لیے موجودہ سندھ حکومت اور محکمہ بلدیات سندھ تمام وسائل کو بروئے کار لارہپے ہیں، حب ڈیم سے 100 ملین گیلن روزانہ پانی کی مشینوں کے ذریعے فراہمی تاریخی اقدام ہے اور ماضی میں کبھی بھی اس منصوبے پر کام نہیں کیا گیا ہے۔

    وہ پیر کو حب ڈیم پر45 ایم جی ڈی پانی مشینوں سے پانی نکال کر فراہم کرنے کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کررہےتھے۔ تقریب میں ایم ڈی واٹر بورڈ مصباح الدین فرید، ایڈمنسٹریٹر کراچی لئیق احمد، پی ڈی واپڈا عمر طارق کھوسو، چیف انجنئیرز اور دیگر اعلیٰ افسران بھی موجود تھے۔ وزیر بلدیات نے حب ڈیم میں پانی کی سطح اور یہاں لگائی جانے والی مشینوں کے حوالے سے مکمل بریفنگ لی اور بعد ازاں مشینوں کو آن کرکے باقاعدہ 45 ایم جی ڈی پانی کی فراہمی کے منصوبے کا افتتاح کیا۔

    انہوں نے کہا کہ 29 کلومیٹر کے فاصلے سے حب ڈیم سے حب کے پمپنگ اسٹیشن اور بعد ازاں اسے ڈسٹرکٹ ویسٹ تک عوام تک پانی کی فراہمی کو آسان بنا دیا گیا ہے، کے فور منصوبے پر کام کا آغاز کردیا گیا ہے اور یہ منصوبہ انشاء اللہ آئندہ دوسال کے اندر اندر مکمل ہوجائے گا، جس سے کراچی کو روزانہ 260 ایم جی ڈی زائد پانی فراہم ہوسکے گا اور اگر اس میں وفاقی حکومت نے اپنے حصے کی رقم نہ بھی دی تو سندھ حکومت اس منصوبے کے پہلے فیز کو ہر حال میں مکمل کرلے گی۔ پانی چور مافیا کے خلاف بھرپور آپریشن کا آغاز کردیا گیا ہے اور پہلی بار ان چوروں کے خلاف 14-A کے تحت ایف آئی آر کا اندراج کرایا گیا ہے، ہم کراچی کے صنعت کاروں کو پانی کی فراہمی چاہتے ہیں لیکن کسی کو بھی پانی چوری کی اجازت ہر گز نہیں دی جائے گی، ناجائز کنکشنز اور پانی چوری میں اگر واٹر بورڈ کا عملہ بھی ملوث پایا گیا تو ان کے خلاف بھی قانون کے تحت کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔

    اپنے خطاب انہوں نے کہا کہ آج سے قبل حب ڈیم سے کراچی کو 100 ایم جی ڈی پانی کی فراہمی نہری نظام اور گریجویٹی کے ذریعے کی جارہی تھی تاہم جب بھی ڈیم میں پانی کی سطح میں کمی ہوجاتی شہر میں پانی کی فراہمی میں تعطل پیدا ہوجاتا تھا۔ انہوں نے کہا کہ یہ پہلی بار ہوا ہے کہ حب ڈیم سے کراچی کو پانی کی فراہمی کے لیے ڈیزل جنریٹرز کی مدد سے پہلے مرحلے میں 45 ایم جی ڈی جبکہ آئندہ 2 ہفتوں کے اندر اندر 100 ایم جی ڈی پانی کی فراہمی کا سلسلہ شروع کردیا جائے گا جس سے ڈسٹرکٹ ویسٹ کے علاقوں بالخصوص بلدیہ ٹاؤن، اورنگی ٹاؤن اور دیگر علاقوں کو پانی کی فراہمی ممکن ہوجائے گی اور حب ڈیم میں پانی کی قلت کے باعث نارتھ کراچی کے پمپنگ اسٹیشن سے ان علاقوں میں پانی کی فراہمی کے باعث نارتھ کراچی سے پانی کے ناغہ سسٹم کا بھی خاتمہ ہوجائے گا۔

    صوبائی وزیر بلدیات نے کہا کہ موجودہ سندھ حکومت کراچی میں پانی کی بلاتعطل فراہمی کے لیے تمام تر اقدامات کو بروئے کار لارہی ہے اور اس سلسلے میں دھابیجی پمپنگ اسٹیشن پر مشینری کی تبدیلی، 100 اور 65 ایم جی ڈی پانی کی زائد فراہمی کے منصوبوں پر بھی کام کا آغاز کردیا گیا ہے جبکہ K-4 منصوبے پر بھی کام شروع ہوگیا ہے اور ایف ڈبلیو او کے تحت یہ منصوبہ آئندہ دو سال کے اندر اندر مکمل کرلیا جائے گا۔

    انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت نے K-4 منصوبے کے لیے فنڈز بھی جاری کردئیے ہیں تاہم ابھی تک وفاق کی جانب سے اس پر فنڈز جاری نہیں کئے گئے لیکن اگر وفاق نے یہ فنڈز جاری نہ کیے تو بھی سندھ حکومت اس منصوبے کے 260 ایم جی ڈی کے پہلے فیز کو ہر صورت مکمل کرے گی۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پہلے مرحلے میں منصوبہ بندی کے ساتھ سب سوائل واٹر کے نام پر بڑے پیمانے پر پانی کی چوری کے خلاف گرینڈ آپریشن شروع کردیا گیا ہے اور اس کے مثبت اثرات بھی مرتب ہوئے ہیں اور اس آپریشن کے بعد لیاری، ڈسٹرکٹ ساؤتھ، کلفٹن اور ڈیفنس میں پانی کی فراہمی دگنی ہوگئی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ان پانی چوروں کے خلاف پہلی بار 14-A کے تحت ایف آئی آر کا اندراج کرایا گیا ہے، جس کے تحت ملزمان کی ضمانت نہیں ہوسکے گی اور اس کی سزا بھی 10 سال ہے،دوسرے مرحلے میں غیر قانونی کنکشن اور دیگر پانی چوروں کے خلاف بھی آپریشن کی ایم ڈی واٹر بورڈ کو ہدایات دے دی گئی ہیں اور اگر اس میں واٹر بورڈ کا عملہ ملوث ہوا تو ان کے خلاف بھی قانون کے تحت کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔ صنعت کاروں کے احتجاج کے سوال پر صوبائی وزیر نے کہا کہ ہم صنعتوں کو پانی فراہم کرنا چاہتے ہیں اور وہ واٹر بورڈ سے قانونی طور پر پانی حاصل کریں لیکن کسی کو بھی ہم سب سوائل واٹر کے نام پر پانی کی چوری کی اجازت ہرگز نہیں دے سکتے۔

    خطاب کرتے ہوئے ایم ڈی واٹر بورڈ مصباح الدین فرید نے کہا کہ آج واٹر بورڈ کی انتظامیہ صوبائی حکومت اور بالخصوص وزیر بلدیات سندھ جام خان شورو کی تہہ دل سے مشکور ہے کہ ان کی کاوشوں سے حب ڈیم سے پانی کی فراہمی پمپنگ مشینوں کے ذریعے ممکن ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ ہم واپڈا کے بھی مشکور ہیں کہ ان کی تکنیکی معاونت اور ہمیں 10 چھوٹے پمپنگ اسٹیشنوں کے لیے بجلی کی فراہمی کی یقین دہانی کرائی گئی ہے،حب ڈیم پر 45 ایم جی ڈی پانی کی پمپنگ کا آغاز کردیا گیا ہے اور آئندہ ایک ہفتہ میں مزید 45 ایم جی ڈی پانی کی فراہمی جبکہ 15 روز میں دیگر 10 مشینوں کی تنصیب کے بعد 100 ایم جی ڈی یومیہ پانی کی کراچی کو سپلائی شروع کردی جائے گی۔

    مصباح فرید نے کہا کہ وزیر بلدیات کی کاوشوں سے سندھ حکومت نے واٹر بورڈ کو1 ارب 55 کروڑ روپے کی ایک گرانٹ جبکہ دھابیجی پر مشینوں کی تبدیلی کے لیے 200 ملین کی علیحدہ گرانٹ فراہم کی علاوہ ازیں کے ای کو بل کی ادائیگی کے لیے 13 کروڑ روپے اور فری واٹر ٹینکر سروس پر آنے والے اخراجات کے بقایا 14 کروڑ روپے کی ادائیگی کردی ہے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ اس منصوبے پر تقریباً 28 سے 30 کروڑ کی لاگت آئی ہے، جس کو بھی سندھ حکومت نے ادا کیا ہے،واٹر بورڈ انتظامیہ وزیر بلدیات کی ہدایات پر دن رات کوشاں ہے اور ہماری بھرپور کوشش ہے کہ کراچی کے شہریوں کو پانی کی فراہمی بلاتعطل جاری رہے۔ اس موقع پر پروجیکٹ ڈائریکٹر واپڈا اور چیف انجنئیر واٹر بورڈ نے بھی منصوبے کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی۔