Tag: کے ٹو

  • کے ٹو پر مہم جوئی کے دوران کوہ پیما ٹیم برفانی تودے کی زد پر آ گئی، افتخار سد پارہ جاں بحق

    کے ٹو پر مہم جوئی کے دوران کوہ پیما ٹیم برفانی تودے کی زد پر آ گئی، افتخار سد پارہ جاں بحق

    اسکردو: کے 2 پر مہم جوئی کے دوران 4 رکنی کوہ پیما ٹیم برفانی تودے کی زد میں آ گئی ہے، حادثے میں افتخار سدپارہ جاں بحق ہو گئے۔

    تفصیلات کے مطابق کے ٹو پہاڑ پر مہم جوئی کرنے والی کوہ پیما ٹیم برفانی تودے کی زد میں آ گئی، تین کوہ پیماؤں کو بچا لیا گیا تاہم ایک کوہ پیما اور مقامی پورٹر لاپتا ہو گئے تھے۔

    بعد ازاں ریسکیو حکام نے کوہ پیما کی لاش ڈھونڈ لی، جو افتخار سدپارہ کی تھی، ڈی سی شکر کا کہنا ہے کہ ان کی میت بذریہ ہیلی کاپٹر اسکردو منتقل کی جائے گی۔

    اس حادثے میں 3 کوہ پیما زخمی ہو گئے تھے، تاہم ریسیکیو کا کہنا تھا کہ کوہ پیماؤں کو معمولی خراشیں آئیں، یہ حادثہ کیمپ 1 سے واپسی پر بیس کیمپ سے تقریباً 500 میٹر آگے پیش آیا، ریسکیو ٹیم نے 3 زخمی کوہ پیماؤں کو بہ حفاظت ایڈوانس بیس کیمپ منتقل کیا۔


    ساجد سدپارہ نے بغیر آکسیجن 7 ویں بلند ترین چوٹی سر کر لی


    ریسکیو ذرائع کے مطابق معروف کوہ پیما افتخار سدپارہ برفانی تودے کی زد میں آ گئے تھے، جاں بحق کوہ پیما کی آبائی گاؤں سدپارہ میں تدفین کی جائے گی۔ ڈپٹی کمشنر شگر کے مطابق برفانی تودہ گرنے کا واقعہ گزشتہ روز پیش آیا تھا، حادثے میں 3 غیر ملکی کوہ پیما زخمی ہوئے تھے۔

  • کے ٹو مہم جوئی برفباری سے متاثر، خواتین کوہ پیما ثمینہ بیگ، آمنہ شگری بیمار پڑ گئیں

    کے ٹو مہم جوئی برفباری سے متاثر، خواتین کوہ پیما ثمینہ بیگ، آمنہ شگری بیمار پڑ گئیں

    کے ٹو پر مہم جوئی شدید برفباری کے باعث متاثر ہو گئی ہے، مہم جوئی میں شریک پاکستانی خواتین کوہ پیما ثمینہ بیگ اور آمنہ شگری بیمار پڑ گئیں۔

    تفصیلات کے مطابق اسکردو میں شدید برفباری کے باعث کے ٹو مہم جوئی متاثر ہو گئی ہے، کیوں کہ خواتین کوہ پیماؤں کی صحت خراب ہو گئی ہے۔

    ڈپٹی کمشنر شگر ولی اللہ کا کہنا ہے کہ شدید برفباری سردی اور موسم کی مسلسل خرابی سے خواتین کی صحت متاثر ہوئی ہے، دونوں کوہ پیما اس وقت بیس کیمپ میں موجود ہیں، جنھیں واپس لانے کے لیے انتظامات کیے جا رہے ہیں۔

    انھوں نے کہا کہ کوہ پیماؤں کی واپسی کے لیے گاڑیوں کی روانگی کے لیے این او سی جاری کر دی گئی ہے، بیس کیمپ سے ماہر ریسکیو ٹیم خواتین کو واپس لائے گی، بیس کیمپ سے نیچے پہنچنے کے بعد گاڑیوں کی مدد سے کوہ پیماؤں کو شگر پہنچایا جائے گا۔

    ڈپٹی کمشنر کے مطابق ثمینہ بیگ اور آمنہ شگری کی مہم جوئی منسوخ کر دی گئی ہے، واضح رہے کہ کے ٹو پر مہم جوئی کے لیے یہ خواتین 21 جون کو روانہ ہوئی تھیں، ثمینہ بیگ پاکستانی خواتین کوہ پیماؤں کی سربراہی کر رہی تھیں، کوہ پیماؤں کی اس ٹیم میں 4 پاکستانی اور 4 اطالوی خواتین شامل تھیں۔

  • پہلی بار پاکستانی خواتین نے K2 سر کر لیا

    پہلی بار پاکستانی خواتین نے K2 سر کر لیا

    اسکردو: پاکستانی خواتین نے تاریخ میں پہلی بار K2 کی چوٹی سر کر لی۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستانی خاتون کوہ پیما ثمینہ بیگ نے کارنامہ انجام دیتے ہوئے دنیا کی دوسری اونچی چوٹی سر کر لی، اور یوں کے ٹو سر کرنے والی پہلی پاکستانی بننے کا اعزاز حاصل کر لیا۔

    ثمینہ بیگ نے 8 ہزار 611 میٹر اونچی چوٹی سر کر کے ایک تاریخ رقم کی ہے، کیوں کہ ان سے قبل کسی پاکستانی خاتون نے یہ چوٹی سر نہیں کی تھی۔

    ثمینہ بیگ نے 31 سال کی عمر میں آج صبح پونے 8 بجے کے ٹو کی چوٹی پر پاکستانی پرچم لہرایا، 7 رکنی پاکستانی مہم جو ٹیم میں ثمینہ واحد خاتون کوہ پیما تھیں۔

    نائلہ کیانی، جو کے ٹو سر کرنے والی دوسری پاکستانی خاتون ہیں

     

    ایک ہی دن K2 سے ایک اور بڑی خبر یہ آئی کہ دوسری پاکستانی خاتون نائلہ کیانی نے بھی یہ چوٹی سر کرنے کا کارنامہ انجام دے دیا ہے، انھوں نے سرباز خان اور سہیل سخی کے ساتھ دنیا کی دوسری بلند ترین چوٹی سر کی۔

    یاد رہے کہ 2013 میں ثمینہ بیگ نے 21 سال کی عمر میں دنیا کی سب سے بلند ترین چوٹی ماؤنٹ ایورسٹ بھی سر کرنے کا کارنامہ انجام دیا تھا، اور یہ اعزاز حاصل کرنے والی دنیا کی پہلی مسلم خاتون بنی تھیں۔ 2018 میں انھیں اقوام متحدہ نے ترقیاتی پروگرام برائے پاکستان کے لیے خیر سگالی سفیر منتخب کیا تھا۔

  • محمد علی سدپارہ اورجان اسنوری کے آخری مقام کی نشاندہی، کے ٹو پر سب سے بڑے آپریشن کی تیاری

    محمد علی سدپارہ اورجان اسنوری کے آخری مقام کی نشاندہی، کے ٹو پر سب سے بڑے آپریشن کی تیاری

    اسکردو : سیٹلائٹ تصاویر سے علی سدپارہ اورجان اسنوری کےآخری مقام کی نشاندہی ہوگئی ، جس کے بعد کے ٹو پر آج سب سے بڑا سرچ ریسکیوآپریشن کیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق محمد علی سدپارہ اور ان کی ٹیم کی تلاش کیلئے کے ٹو پر سب سے بڑا سرچ ریسکیوآپریشن آج ہورہاہے، ذرائع کا کہنا ہے کہ آئس لینڈاورچلی نےسیٹلائٹ تصاویرجاری کردیں، تصاویرمیں علی سدپارہ اورجان اسنوری کےآخری مقام کی نشاندہی کی گئی ہے۔

    ذرائع نے بتایا ہے کہ سیٹلائٹ تصاویرمیں اس مقام کی نشاندہی کی گئی ، جہاں جی پی ایس بندہوئے تاہم سیٹلائٹ تصاویرحکومت پاکستان تک پہنچادی گئیں، ایف ایل آرمشن میں ان تصاویرسے مدد لی جائے گی۔

    ذرائع کے مطابق فضائی آپریشن میں ساجدسدپارہ سےبھی رہنمائی لے رہے ہیں۔

    خیال رہے محمدعلی سدپارہ اور ٹیم جمعے کے دن سےلاپتہ ہے، پاک فوج کی مدد سے زمینی آپریشن شروع کیا گیا تھا تاہم موسم کی خرابی کے باعث فضائی اورزمینی سرچنگ معطل کردی گئی تھی، زمینی ریسکیو ٹیم فضائی ٹیم کی مدد سے ڈیٹھ زون تک پہنچنا تھا۔

    یاد رہے ساجدعلی سدپارہ نے گفتگو میں کہا تھا کہ محمدعلی سدپارہ کےلیےجاری سرچ آپریشن سےمطمئن ہیں، چاردن سے محمد علی سدپارہ لاپتہ ہیں، 8200میٹرپرہم سب علی سدپارہ کے ساتھ تھے، خدشہ ہےکہ علی سدپارہ کواترتےہوئےکوئی حادثہ پیش آیا۔

    محمدعلی سدپارہ کے بیٹے کا کہنا تھا کہ جب ہم وہاں سےنکلےتودرجہ حرارت منفی62ڈگری سینٹی گریڈتھا، محمدعلی سدپارہ اس وقت بوٹل نیک سےکے ٹو سرکرنے جارہےتھے، امیدہےکہ انہوں نےکے ٹوسر کرلی ہوگی، حادثہ عموماًچوٹی سے اترتےہوئے ہوتا ہے،مجھے بھی ایساہی لگ رہا ہے۔

  • کے 2 پر برفانی طوفان، کوہ پیماؤں کے خیمے اکھڑ گئے

    کے 2 پر برفانی طوفان، کوہ پیماؤں کے خیمے اکھڑ گئے

    اسکردو: دنیا کی دوسری بلند ترین چوٹی کے 2 کے بیس کیمپ پر موجود کوہ پیماؤں کو برفانی طوفان نے آلیا، 120 کلو میٹر فی گھنٹے کی رفتار سے چلنے والی برفانی ہواؤں نے کوہ پیماؤں کے خیمے زمین سے اکھاڑ دیے۔

    تفصیلات کے مطابق دنیا کی دوسری بلند ترین چوٹی کے 2 کے بیس کیمپ میں 120 کلو میٹر فی گھنٹے کی رفتار سے برفانی طوفان آگیا، ذرائع کے مطابق بلند پہاڑوں پر برفانی طوفان کی رفتار 240 کلو میٹر فی گھنٹہ تک تھی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ برفانی طوفان کے بعد براوٹ پیک بیس کیمپ میں کوہ پیماؤں کے خیمے زمین سے اکھڑ گئے، طوفان سے انفرادی خیموں اور کچن ٹینٹ کو بھی نقصان پہنچا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ باس وقت یس کیمپ میں اسپین، اٹلی، چین، کینیڈا، ہالینڈ، فن لینڈ، نیپال اور پاکستان سے تعلق رکھنے والے کوہ پیما موجود ہیں جن کی مہم جوئی شدید مشکلات کا شکار ہوگئی ہے۔

    یاد رہے کہ پاکستان میں واقع کے ٹو دنیا کی دوسری بلند ترین چوٹی ہے جس کی لمبائی 8 ہزار 6 سو 11 میٹر ہے۔

    اس سے قبل سنہ 2018 میں بھی نیپال میں گورجا ہمل پہاڑ سر کرنے کی کوشش کرنے والے 5 جنوبی کوریائی کوہ پیماؤں سمیت 7 افراد برفانی طوفان کی زد میں آکر ہلاک ہوگئے تھے۔

    برفانی طوفان کے نتیجے میں ہلاک ہونے والے کوہ پیماؤں میں جنوبی کوریا کے کوہ پیما کم چینگ ہو بھی شامل تھے جو بغیر آکسیجن سلنڈر کے 14 چوٹیاں عبور کرنے کا منفرد ریکارڈ اپنے نام کرچکے تھے۔

  • اپنی طرف بلاتے، لبھاتے، فلک بوس پہاڑوں کا عالمی دن

    اپنی طرف بلاتے، لبھاتے، فلک بوس پہاڑوں کا عالمی دن

    آج دنیا بھر میں پہاڑوں کا عالمی دن منایا جارہا ہے۔ اس دن کو منانے کا مقصد دنیا بھر کے پہاڑوں اور پہاڑوں کے قریب رہنے والی آبادیوں کی حالت بہتر بنانے اور  ان کے قدرتی ماحول کو برقرار رکھنے کے لیے شعور اجاگر کرنا ہے۔

    رواں برس اس دن کا مرکزی خیال ’پہاڑ نوجوانوں کے لیے اہمیت رکھتے ہیں‘ ہے۔ اس کا مقصد پہاڑوں میں رہنے والی آبادیوں اور خصوصاً نوجوانوں کی طرف توجہ دلانا ہے جن کی زندگی آسان نہیں۔

    زندگی کو آسان بنانے کے لیے پہاڑوں سے کی جانے والی ہجرت بے شمار مشکلات ساتھ لاتی ہے۔ یہ ہجرت زراعت میں کمی، زمینی کٹاؤ اور وہاں کی مقامی ثقافت و روایات کے لیے نقصان دہ ثابت ہوتی ہے۔

    پہاڑ دنیا بھر کی اقتصادی ترقی میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ دنیا بھر کی جنگلی حیات، جنگل اور نیشنل پارکس کا 56 فیصد حصہ پہاڑوں میں واقع ہے۔

    اسی طرح دنیا بھر میں ایک ارب کے قریب افراد پہاڑوں میں آباد ہیں جبکہ دنیا کی نصف آبادی غذا اور پینے کے صاف پانی کے لیے پہاڑوں کی محتاج ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ موسمیاتی تغیر یعنی کلائمٹ چینج کا سب سے پہلا اثر پہاڑی علاقوں پر ظاہر ہوتا ہے۔

    ایسے موقع پر خشک پہاڑوں کے ارد گرد آبادی مزید گرمی اور بھوک کا شکار ہوجاتی ہے، جبکہ کلائمٹ چینج کے باعث برفانی پہاڑ یعنی گلیشیئرز بہت تیزی سے پگھلنے لگتے ہیں جس سے دریاؤں میں سیلاب کا خدشہ پیدا ہوجاتا ہے۔

    پاکستان کے خوبصورت پہاڑی سلسلے

    پاکستان میں 5 ایسی بلند برفانی چوٹیاں ہیں جن کی بلندی 26 ہزار فٹ سے زائد ہے جبکہ دنیا کی دوسری بلند ترین چوٹی کے 2 اور نویں بلند ترین چوٹی نانگا پربت بھی پاکستان میں واقع ہے۔

    آئیں پاکستان میں واقع خوبصورت پہاڑی سلسلوں اور پربتوں کی سیر کریں۔

    سلسلہ کوہ ہمالیہ

    کوہ ہمالیہ اپنے ذیلی سلسلوں کے ساتھ دنیا کا سب سے اونچا پہاڑی سلسلہ ہے جس میں دنیا کی بلند ترین چوٹیاں بشمول نیپال کی ماؤنٹ ایورسٹ موجود ہیں۔

    دنیا کی 8 ہزار میٹر سے بلند دنیا کی تمام چوٹیاں اسی پہاڑی سلسلے میں واقع ہیں۔

    اس سلسلے کی بلندی کو سمجھنے کے لیے یہ جان لینا کافی ہے کہ اس میں 7 ہزار 2 سو میٹر سے بلند 100 سے زیادہ چوٹیاں ہیں جبکہ اس سے باہر دنیا کی بلند ترین چوٹی کوہ اینڈیز میں واقع اکونکا گوا ہے جس کی بلندی صرف 6 ہزار 9 سو 62 میٹر ہے۔

    سلسلہ کوہ قراقرم

    سلسلہ کوہ قراقرم پاکستان، چین اور بھارت کے سرحدی علاقوں میں واقع ہے۔ یہ دنیا کے چند بڑے پہاڑی سلسلوں میں شامل ہے۔ قراقرم ترک زبان کا لفظ ہے جس کا مطلب کالی بھربھری مٹی ہے۔

    کے ٹو

    کے ٹو دنیا کی دوسری بلند ترین چوٹی ہے جس کی لمبائی 8 ہزار 6 سو 11 میٹر ہے۔ بے شمار ناکام کوششوں اور مہمات کے بعد سنہ 1954 میں اس پہاڑ کو سر کرنے کی اطالوی مہم بالآخر کامیاب ہوئی۔

    نانگا پربت

    نانگا پربت دنیا کی نویں اور پاکستان کی دوسری سب سے بلند چوٹی ہے۔ اس کی اونچائی 8 ہزار 1 سو 25 میٹر ہے۔ اسے دنیا کا قاتل پہاڑ بھی کہا جاتا ہے۔

    اس کو سر کرنے میں سب سے زیادہ لوگ مارے گئے۔ نانگا پربت کو سب سے پہلے ایک جرمن آسٹرین ہرمن بہل نے 1953 میں سر کیا۔

    سلسلہ کوہ ہندوکش

    سلسلہ کوہ ہندوکش شمالی پاکستان کے ضلع چترال اور افغانستان کا اہم پہاڑی سلسلہ ہے۔ ہندوکش کی سب سے اونچی چوٹی ترچ میر چترال پاکستان میں ہے۔ اس کی بلندی 7 ہزار 7 سو 8 میٹر ہے۔

    کیر تھر کا پہاڑی سلسلہ

    صوبہ بلوچستان اور سندھ کی سرحد پر واقع کیر تھر کا پہاڑی سلسلہ حسین قدرتی مناظر کا مجموعہ اور نایاب جنگلی حیات کا مسکن ہے۔

    کارونجھر کے پہاڑ

    صوبہ سندھ کے صحرائے تھر میں واقع کارونجھر کے پہاڑ بھی خوبصورتی میں اپنی مثال آپ ہیں۔

  • کے 2 کی چوٹی کے بارے میں حیران کن انکشاف

    کے 2 کی چوٹی کے بارے میں حیران کن انکشاف

    پاکستان میں پائی جانے والی دنیا کی دوسری بلند ترین چوٹی کے 2 کو یوں تو اپنی اونچائی کے باعث خاص اہمیت حاصل ہے تاہم حال ہی میں اس کے بارے میں ایک اور اہم انکشاف سامنے آیا ہے۔

    ایک فرانسیسی ریاضی داں ڈینیئل پیروشیا نے اپنی کتاب ’دا کیس آف کے 2، میتھا میٹیکس اینڈ ماؤنٹینرنگ‘ میں کے 2 کی چوٹی کے بارے میں تفصیلات بیان کی ہیں۔ دنیا کی دوسری بلند ترین اس چوٹی کی لمبائی 8 ہزار 6 سو 11 میٹر ہے۔

    کتاب میں کہا گیا ہے کہ کے 2 کی چوٹی نہایت خوبصورت اور ایک مکمل ہرم (تکون عمارت) ہے۔

    سائنسدانوں کے مطابق تعمیرات میں تکون اہرام کو نہایت اہمیت حاصل ہے، یہ زاویہ اپنے اندر حیران کن خصوصیات رکھتا ہے۔

    اگر اہرام کو سطح زمین پر شمال اور جنوب کی سمت پر رکھا جائے تو اہرام کے اندر رکھی اشیا محفوظ رہتی ہیں کیونکہ شمال سے جنوب کی جانب مقناطیسی لہریں چلتی ہیں۔

    اگر قطب نما کو کسی بھی سطح پر رکھا جائے تو اس کی سوئی ہمیشہ شمال اور اس کا دوسرا حصہ جنوب کی جانب رہے گا لہٰذا اس سمت چلنے والی یہ مقناطیسی لہریں اپنا اثر دکھاتی ہیں اور اشیا کو محفوظ رکھتی ہیں۔

    اہرام مصر

    یہی وجہ ہے کہ مصر کے عظیم اہرام میں رکھے گئے فراعین کے حنوط شدہ جسم ہزاروں سال گزرنے کے باوجود اب تک صحیح سلامت موجود ہیں۔

    ناسا کے ایک سائنسدان کے مطابق ’اہرام توانائی کا ذریعہ ہیں‘، ماہرین کے مطابق اس طرح اہرام بنا کر اس میں رہا جائے اور مراقبہ کیا تو ذہن پر بہت اچھے اثرات مرتب ہوتے ہیں اور روحانیت میں اضافہ ہوتا ہے۔

    قدیم مصریوں کا خیال تھا کہ تکون اشکال کی عمارات توانائی کو اپنی جانب کھینچتی ہیں تاہم تاحال سائنسدان اس معمے کو حل کرنے میں ناکام ہیں کہ توانائی اس مجموعے کی جانب کیسے اور کیوں کشش کرتی ہے۔

  • 4 پاکستانی کوہ پیماؤں نےدنیا کی دوسری بلندترین چوٹی’کےٹو‘کوسرکرلیا

    4 پاکستانی کوہ پیماؤں نےدنیا کی دوسری بلندترین چوٹی’کےٹو‘کوسرکرلیا

    گلگت: پاکستانی کوہ پیماؤں نے غیرملکی کوہ پیماؤں کی ٹیم کے ساتھ دنیا کی دوسری بڑی اور خطرناک چوٹی کے ٹو سرکرلی۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستانی اور غیرملکی کوہ پیماؤں کی 31 رکنی ٹیم نے دنیا کی دوسری بلند ترین چوٹی کے ٹو کو سرکرلیا۔

    پاکستانی کوہ پیماؤں محمدعلی، علی محمد، فدا اورامتیازسدپارہ نے کے ٹو کی چوٹی پرسبزہلالی پرچم لہرایا۔

    کوہ پیماؤں کی ٹیم میں 4 پاکستان سے ، چین سے 2، جاپان سے 2 ، نیپال سے 16، آئرلینڈ، منگولیا، میکسیکو، سوئٹزرلینڈ، امریکا، جمہوریہ چیک، بیلجیئم سے ایک ایک کوہ پیما شامل ہیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ کوہ پیماؤں کی ٹیم آج چوٹی سے واپس بیس کیمپ پہنچے گی۔

    کینیڈین کوہ پیما ’کے ٹو‘ کی چوٹی سر کرنے کے دوران ہلاک

    اس سے قبل رواں ماہ 8 جولائی کو کینیڈین کوہ پیما دنیا کی دوسری بلند ترین چوٹی ’کے ٹو‘ سر کرنے کے دوران اونچائی سے گر کر جان کی بازی ہار گئے تھے۔

    پاک فوج نے ہنزہ میں الترچوٹی پرپھنسےغیرملکی کوہ پیماؤں کو بچالیا

    یاد رہے کہ یکم جولائی کو پاک فوج کے پائلٹس نے الترچوٹی کو سرکرنے والے تین غیرملکی کوہ پیماؤں میں سے 2 کو بچا لیا جبکہ ایک کوہ پیما جان کی بازی ہار گیا تھا۔

    واضح رہے کہ پہلی بار 1954 میں کے ٹو کو سر کیا گیا تھا، تاہم اب تک کے ٹو کو سر کرنے کی کوشش کرنے والے 80 کوہ پیما جان کی بازی ہار چکے ہیں۔ صرف 306 کوہ پیما ہی کے ٹو سر کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • آج دنیا بھر میں پہاڑوں کا عالمی دن منایا جا رہا ہے

    آج دنیا بھر میں پہاڑوں کا عالمی دن منایا جا رہا ہے

    کراچی : پہاڑوں کا عالمی دن (ماؤنٹین ڈے ) پاکستان سمیت دنیا میں ہر سال 11 دسمبر کو منایا جاتا ہے۔ پہاڑوں کا عالمی دن منانے کا آغاز اقوام متحدہ کے تحت گیارہ دسمبر 2003ء میں کیا گیا اور یہ دن مناتے ہوئے دنیا بھرمیں پہاڑیوں کی حالت بہتر بنانے اوران کے قدرتی ماحول کو برقرار رکھنے کے لئے خصوصی اقدامات کی ضرورت پر زوردیا جاتا ہے۔

    یہ عالمی دن منانے کا مقصد پہاڑوں کا قدرتی حسن برقرار رکھنے کے لئے اقدامات کا شعور اجاگرکرنا ہے، دنیا بھر کی اقتصادی ترقی میں پہاڑ ایک اہم کردار ادا کررہے ہیں، دنیا بھر کی جنگلی حیات، جنگل، نیشنل پارک کا 56 فیصد پہاڑوں میں ہے۔

    mountain-post

    وطن عزیز پاکستان کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ دنیا کی دوسری بلند ترین چوٹی کے ٹو یہاں واقع ہے۔ ورلڈ ماؤنٹین ڈے کے حوالے سے اقوام متحدہ کی جانب سے ایک ویڈیو بھی جاری کی گئی ہے۔

    اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے ایک قرار داد کے ذریعے 2002ء کو پہاڑوں کا سال قراردیا اور دنیا بھر میں پہاڑیوں کی حالت بہتر بنانے اوران کے قدرتی ماحول کو برقرار رکھنے کے لئے خصوصی اقدامات کی ضرورت پر زور دیا گیا۔

    کے ٹو

    پاکستانیوں کے لئے یہ امر قابل اطمینان ہے کہ دنیا کی دوسری بلند ترین چوٹی کے ٹو ( 8611 میٹر) اور نو ویں بلند ترین چوٹی نانگا پربت ( 8126 میٹر) سمیت 8 ہزار میٹر سے بلند 14 اولین چوٹیوں میں سے 5 پاکستان میں ہیں۔ سر زمین پاکستان بھی قدرتی حسن سے مالا مال ہے اور یہاں دنیا کے تین عظیم ترین پہاڑی سلسلے قراقرم، ہمالیہ اور ہندو کش موجود ہیں۔

    k2-mountain

    پاکستان میں پانچ ایسی بلند چوٹیاں ہیں جن کی بلندی چھبیس ہزار فٹ سے زائد ہے جبکہ دنیا کی دوسری بلند ترین چوٹی کے ٹو اور نویں بلند چوٹی نانگا پربت بھی پاکستان میں واقع ہے۔

    عالمی سطح پر ہر سال 5 کروڑ سیاح پہاڑی علاقوں کا رخ کرتے ہیں تاہم اس کی قیمت پہاڑی علاقوں میں بڑھتی ہوئی آلودگی کی صورت میں چکانی پڑ رہی ہے۔ کے ٹو پر چڑھنے کی پہلی مہم 1902ء میں ہوئی جو ناکامی پر ختم ہوئی۔ اس کے بعد 1909ء، 1934ء، 1938ء، 1939ء اور 1953ء والی کوششیں بھی ناکام ہوئیں۔ 31 جولائی، 1954ء کی اطالوی مہم بالاخر کامیاب ہوئی۔ لیساڈلی اور کمپانونی کے ٹو پر چڑھنے میں کامیاب ہوۓ۔

    23 سال بعد اگست 1977 میں ایک جاپانی کوہ پیما اچیرو یوشیزاوا اس پر چڑھنے میں کامیاب ہوا۔ اس کے ساتھ اشرف امان پہلا پاکستانی تھا جس نے اس کو سر کیا۔ 1978ء میں ایک امریکی ٹیم بھی اس پر چڑھنے میں کامیاب ہوئی۔

    نانگا پربت

    نانگا پربت دنیا کی نویں اور پاکستان کی دوسری سب سے اونچی چوٹی ہے۔ اس کی اونچائی 8125 میٹر/26658 فٹ ہے۔ اسے دنیا کا قاتل پہاڑ بھی کہا جاتا ہے۔ اس کو سر کرنے میں سب سے زیادہ لوگ مارے گئے۔ اسے ایک جرمن آسٹرین ہرمن بہل نے سب سے پہلے تین جولائی 1953ء میں سر کیا۔

    nanga-parbat

    نانگا پربت دنیا میں دیکھنے کی سب سے خوبصورت جگہ ہے۔ اس جگہ کو فیری میڈو کا نام 1932ء کی جرمن امریکی مہم کے سربراہ ولی مرکل نے دیا۔ گرمی کے موسم میں سیاحوں کی اکثریت فیری میڈو آتی ہے یہ 3300 میٹر / 10827 فٹ بلند ہے۔

    یہ نانگا پربت سے شمال کی جانب دریائے سندھ اور شاہراہ ریشم سے چند کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔ تاتو، فنتوری اور تارڑ جھیل بھی راستے میں آتی ہیں۔

    سلسلہ کوہ ہندوکش

    سلسلہ کوہ ہندوکش شمالی پاکستان کے ضلع چترال اور افغانستان کا اہم پہاڑی سلسلہ ہے۔ ہندوکش کی سب سے اونچی چوٹی تریچ میر چترال پاکستان میں ہے۔ اس کی بلندی سات ہزار سات سو آٹھ میٹر ہے۔ ہندو کش قریبا سارے افغانستان میں پھیلا ہوا ہے۔۔

    hindu-kush

    ہندو کش لاطینی لفظ انڈیکوس سے بنا ہے۔ کیونکہ اس پہاڑی سلسلے کو عبور کرنے کے بعد ہندوستان شروع ہو جاتا تھا،دریائے کابل اور دریائے ہلمند ہندو کش سلسلے کے اہم دریا ہیں۔

    کوہ ہمالیہ

    کوہ ہمالیہ اپنے ذیلی سلسلوں کے ساتھ دنیا کا سب سے اونچا پہاڑی سلسہ ہے جس میں دنیا کی بلند ترین چوٹیاں بشمول ماؤنٹ ایورسٹ اور کے ٹو موجود ہیں۔ 8,000 میٹر سے بلند دنیا کی تمام چوٹیاں اسی پہاڑی سلسلے میں واقع ہیں۔ اس سلسلے کی بلندی کو سمجھنے کے لیے یہ جان لینا کافی ہے کہ اس میں 7,200 میٹر سے بلند 100 سے زیادہ چوٹیاں ہیں جبکہ اس سے باہر دنیا کی بلد ترین چوٹی کوہ اینڈیز میں واقع اکونکاگوا ہے جس کی بلندی صرف 6,962 میٹر ہے۔

    himalaya

    ہمالیہ کا بنیادی پہاڑی سلسلہ مغرب میں دریائے سندھ کی وادی سے لیکر مشرق میں دریائے برہمپترا کی وادی تک پھیلا ہوا ہے۔ یہ برصغیر کے شمال میں 2,400 کلومیٹر لمبی ایک مہراب یا کمان کی سی شکل بناتا ہے جو مغربی کشمیر کے حصے میں 400 کلومیٹر اور مشرقی اروناچل پردیش کے خطے میں 150 کلومیٹر چوڑی ہے۔

    کوہ قراقرم

    سلسلہ کوہ قراقرم پاکستان، چین اور بھارت کے سرحدی علاقوں میں واقع ہے۔ یہ دنیا کے چند بڑے پہاڑی سلسلوں میں شامل ہے۔ قراقرم ترک زبان کا لفظ ہے جس کا مطلب کالی بھربھری مٹی ہے۔ کے ٹو سلسلہ قراقرم کی سب سے اونچی چوٹی ہے۔ جو بلندی میں دنیا میں دوسرے نمبر پر ہے۔

    karakoram

    اس کی بلندی 8611 میٹر ہے اسے گوڈسن آسٹن بھی کہاجاتا ہے۔ قراقرم میں 60 سے زیادہ چوٹیوں کی بلندی 7000 میٹر سے زائد ہے۔ اس سلسلہ کوہ کی لمبائی 500 کلومیٹر/300 میل ہے۔ دریائے سندھ اس سلسلے کا اہم ترین دریا ہے۔

  • امریکی خاتون کوہ پیماکا کےٹو سر کرنے کا فیصلہ

    امریکی خاتون کوہ پیماکا کےٹو سر کرنے کا فیصلہ

    اسلام آباد: مشہور امریکی کوہ پیما خاتون ونیسا اوبرائن نے دنیا کی دوسری بڑی چوٹی کے ٹوسر کرنے کا فیصلہ کر لیا.

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے مشہور امریکی کوہ پیماہ ونیسا اوبرائن کا کہنا تھا کے ٹو کی پہاڑی خطرناک ہےاور میرے لیے کےٹوسر کرنا ایک چیلنج ہے.

    امریکی کوہ پیما نے کہا کہ ان کی ٹیم میں ایک سو بارہ لوگ ہیں جو کے ٹو کو سر کرنے کے مناظر کو قلمبند کریں گے،انہوں نےمیڈیا سے بات کرتےہوئے بتایا کہ پاکستان کو محفوظ ملک تصور کرتی ہوں.

    گذشتہ دنوں اطالوی کوہ پیمالیونارڈو کومیلی گلگت بلتستان میں واقع لیلیٰ چوٹی سے اسکیٹنگ کرنے کی کوشش کرتے ہوئے ہلاک ہو گئے تھے.

    کومیلی کا تعلق اٹلی کے ایک چھوٹے سے قصبے مگیا سے تھا اور انہوں نے سولہ برس کی عمر ہی سے کوہ پیمائی شروع کر دی تھی،ایک عمدہ اسکیٹر ہونے کے ساتھ ساتھ وہ ایک اچھے فوٹوگرافر بھی تھے.