Tag: کے پی

  • کے پی میں سیلاب اور بارش سے کتنے اسکول تباہ، اساتذہ اور طالبعلم جاں بحق ہوئے؟

    کے پی میں سیلاب اور بارش سے کتنے اسکول تباہ، اساتذہ اور طالبعلم جاں بحق ہوئے؟

    پشاور (26 اگست 2025): خیبر پختونخوا میں تاریخ کے بدترین سیلاب سے کتنے سرکاری اسکول تباہ اور اساتذہ وطالبعلم شہید ہوئے وزیر تعلیم نے بتا دیا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق خیبر پختونخوا میں آنے والے تاریخ کے تباہ کن سیلاب سے جہاں سینکڑوں انسانی جانیں ضائع ہوئیں، وہیں ہزاروں گھر، دکانیں اور سرکاری املاک بھی تباہ ہو گئیں۔ ان میں سرکاری اسکول کی بھی بڑی تعداد شامل ہے۔

    وزیر تعلیم کے پی فیصل ترکئی نے اس حوالے سے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ حالیہ بدترین سیلاب میں صوبے بھر میں 34 سرکاری اسکول مکمل تباہ جب کہ 648 اسکول کی عمارتوں کو جزوی نقصان پہنچا ہے۔

    وزیر تعلیم نے بتایا کہ حالیہ سیلاب اور طوفانی بارشوں کے نتیجے میں 11 طلبہ، 4 اساتذہ اور 2 ملازمین شہید جب کہ محکمے کے تین ملازمین زخمی ہوئے۔

    فیصل ترکئی کے مطابق سوات میں سرکاری اسکولوں کو سب سے زیادہ نقصان پہنچا اور وہاں 13 اسکول مکمل تباہ ہوئے جب کہ 150 اسکولوں کو جزوی نقصان پہنچا ہے۔ ایبٹ آباد میں 8 اسکول مکمل تباہ اور 112 کو جزوی نقصان پہنچا۔

    انہوں نے مزید تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ ہری پور میں 7 اسکول مکمل تباہ اور 93 کو جزوی نقصان پہنچا۔ صوابی میں 5 اسکول مکمل اور 26 کو جزوی تباہ ہوئے جب کہ بونیر میں ایک اسکول مکمل تباہ اور 42 کو جزوی نقصان پہنچا۔

    https://urdu.arynews.tv/kp-flood-affected-relief-check/

  • کے پی سینیٹ ضمنی الیکشن میں پی پی اور ن لیگ میں سیٹ ایڈجسٹمنٹ ہو گئی

    کے پی سینیٹ ضمنی الیکشن میں پی پی اور ن لیگ میں سیٹ ایڈجسٹمنٹ ہو گئی

    اسلام آباد: خیبرپختونخوا سے سینیٹ کے ضمنی الیکشن میں پیپلز پارٹی اور ن لیگ کے درمیان سیٹ ایڈجسٹمنٹ پر اتفاق ہو گیا، پی پی ن لیگی امیدوار کے حق میں دست بردار ہو گئی۔

    ذرائع کے مطابق پاکستان پیپلز پارٹی اور ن لیگ کے مابین سینیٹ کے ضمنی الیکشن پر معاملات طے پا گئے ہیں، دونوں جماعتوں نے الیکشن مل کر لڑنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    پیپلز پارٹی نے ن لیگی امیدوار کے مقابلے میں اپنی امیدوار راحیلہ بی بی کے کاغذات نامزدگی واپس لینے کے لیے ریٹرننگ آفیسر کے پی کو درخواست دے دی، پیپلز پارٹی نے کاغذات نامزدگی واپس لینے کی درخواست پی پی خیبرپختونخوا کے جنرل سیکریٹری شجاع شازی خان کے ذریعے جمع کرائی ہے۔


    الیکشن کمیشن کا تین حلقوں میں ضمنی الیکشن کروانے کا اعلان


    ذرائع کے مطابق پیپلز پارٹی نے جنرل الیکشن میں تعاون پر ن لیگ کے ساتھ سیٹ ایڈجسٹمنٹ کا فیصلہ کیا ہے، حالیہ سینیٹ الیکشن میں ن لیگ نے پی پی کی امیدوار سینیٹر روبینہ خالد کو ووٹ دیا تھا۔

    خیبر پختونخوا سے سینیٹ کی خواتین کی نشست پر ضمنی الیکشن کل ہوگا، پاکستان تحریک انصاف کی رہنما ڈاکٹر ثانیہ نشتر اکتوبر 2024 میں سینیٹ کی اس نشست سے مستعفی ہو گئی تھیں اور ان کا استعفیٰ چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی نے مارچ 2025 میں منظور کیا تھا۔

  • خیبرپختونخوا حکومت نے امن و امان سے متعلق آل پارٹیز کانفرنس طلب کر لی

    خیبرپختونخوا حکومت نے امن و امان سے متعلق آل پارٹیز کانفرنس طلب کر لی

    پشاور: خیبرپختونخوا حکومت نے امن و امان سے متعلق آل پارٹیز کانفرنس طلب کر لی۔

    تفصیلات کے مطابق کے پی حکومت نے کل صوبے میں امن و امان سے متعلق آل پارٹیز کانفرنس طلب کی ہے، وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور نے سیاسی جماعتوں اور مختلف مکاتب فکر کو دعوت نامے ارسال کر دیے۔

    وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے خلاف مؤثر حکمت عملی کے لیے تمام سیاسی قوتوں کو ایک پلیٹ فارم پر لانا ہوگا، صوبے میں امن و امان کی بحالی سب کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔

    علی امین گنڈاپور نے کہا دہشتگردی کا دوبارہ سر اٹھانا تشویش ناک ہے، اس کا مل کر مقابلہ کرنا ہوگا، اور ہم سب کو اختلافات سے بالاتر ہو کر امن کے لیے اکٹھا ہونا ہوگا۔


    یاسمین راشد، میاں محمود الرشید، اعجاز چوہدری کو 10، 10 سال قید کی سزا


    دریں اثنا، علی امین گنڈاپور نے ملک میں جاری صورت حال پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں انصاف کا جنازہ نکالا جا چکا ہے، پی ٹی آئی رہنماؤں کو دی جانے والی سزائیں آئین و قانون کی صریح خلاف ورزی ہیں۔ وزیر اعلیٰ نے ڈاکٹر یاسمین راشد سمیت دیگر رہنماؤں کی سزا کو ظلم قرار دیا۔

    انھوں نے کہا ظلم کی ہر رات ختم ہو جاتی ہے، ہم بانی پی ٹی آئی کے ساتھ کھڑے تھے اور کھڑے رہیں گے، تاریخ ان فیصلوں کو معاف نہیں کرے گی۔

  • لیڈر شپ سے درخواست ہے بیرسٹر سیف جیسے لوگوں کے ہاتھ میں فیصلے نہ دیا کریں، عائشہ بانو

    لیڈر شپ سے درخواست ہے بیرسٹر سیف جیسے لوگوں کے ہاتھ میں فیصلے نہ دیا کریں، عائشہ بانو

    پشاور: پی ٹی آئی رہنما عائشہ بانو نے ایک ویڈیو پیغام میں لیڈر شپ سے درخواست کی ہے کہ بیرسٹر سیف جیسے لوگوں کے ہاتھ میں فیصلے نہ دیں۔

    تفصیلات کے مطابق خیبر پختونخوا میں سینیٹ کے انتخاب سے دستبردار ہونے والی رہنما عائشہ بانو نے ایک ویڈیو پیغام میں کہا ہے کہ آج انھوں نے بھاری دل کے ساتھ ایک مشکل فیصلہ کیا کیوں کہ سیٹ کی لالچ نہیں تھی بلکہ فیصلہ اصولی تھا۔

    عائشہ بانو نے کہا ہم ورکرز کی آواز بننا چاہتے تھے، ہماری پارٹی آج کھڑی ہے تو ورکزر کی وجہ سے ہے، اس لیے خدارا ورکرز کے ساتھ زیادتی نہ کیا کریں، لیڈر شپ سے درخواست کرتی ہوں کہ بیرسٹر سیف جیسے لوگوں کے ہاتھ میں فیصلے نہ دیا کریں۔

    انھوں نے مزید کہا ہم چاہتے تھے بانی پی ٹی آئی کے وژن کے مطابق پارٹی چلے، ہماری مزاحمت اسی لیے تھی ہم بیرسٹر سیف کے فیصلے نہیں مانتے، کوئی سسٹم ہونا چاہیے جس سے قابل اعتماد معلومات بانی کی طرف سے آئے۔


    خرم ذیشان نے کے پی حکومت کو ناکوں چنے چبوا دیے


    عائشہ نے کہا سینیٹ الیکشن میں گٹھ جوڑ پر کیوں جا رہے ہیں، سینیٹ کی سیٹیں بندر بانٹ کر کے اپوزیشن کو دینا بہت غلط بات ہے، ہم بانی پی ٹی آئی کے فرنٹ لائن سپاہی ہیں، یہ ٹریلر تھا دکھانے کے لیے کہ ورکرز کی طاقت کیا ہوتی ہے، ایسے فیصلے کریں جس سے ورکرز کو آپ پر اعتماد ہو۔

    واضح رہے کہ خواتین کی نشست پر متبادل امیدوار عائشہ بانو سینیٹ انتخاب سے دست بردار ہو گئی ہیں، جنرل نشست پر وقاص اورکزئی اور عرفان سلیم دستبردار ہوئے، جب کہ ٹیکنو کریٹ کی نشست پر سابق آئی جی سید ارشاد حسین نے سینیٹ انتخابات سے دستبرداری کا اعلان کیا، تاہم خرم ذیشان نے دست بردار ہونے سے انکار کر دیا ہے۔

  • خرم ذیشان نے کے پی حکومت کو ناکوں چنے چبوا دیے

    خرم ذیشان نے کے پی حکومت کو ناکوں چنے چبوا دیے

    پشاور: پی ٹی آئی کے ناراض رہنما اور سینیٹ انتخاب کے امیدوار خرم ذیشان نے خیبر پختونخوا حکومت کو ناکوں چنے چبوا دیے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق صوبائی حکومت دو روز سے خرم ذیشان سے رابطے کی کوششیں کرتی رہی، لیکن وہ کسی کے ہاتھ نہ آئے، ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومتی کوشش میں کامیابی نہیں ہو رہی ہے۔

    حکومتی ذرائع کو شکوہ ہے کہ خرم ذیشان میڈیا اور سوشل میڈیا پر نظر آتے ہیں، لیکن حکومت کے رابطوں پر جواب نہیں دے رہے، کوشش کر رہے ہیں کہ ان سے رابطہ ہو جائے، امید ہے خرم ذیشان سے رابطہ ہونے پر مثبت جواب ملے گا۔

    دوسری طرف خرم ذیشان نے کہا ہے کہ ان سے سے دست برداری کے لیے وزیر اعلیٰ سمیت کسی نے رابطہ نہیں کیا ہے، واضح رہے کہ خرم کی دست برداری سے تمام پی ٹی آئی امیدوار بلا مقابلہ منتخب ہو سکتے ہیں۔

    واضح رہے کہ خیبر پختونخوا سینیٹ انتخابات کے سلسلے میں حکومتی وفد کے ناراض امیدواروں سے مذاکرات کے بعد پی ٹی آئی کے 4 ناراض امیدوار سینیٹ انتخابات سے دست بردار ہو گئے۔


    خیبرپختونخوا سینیٹ انتخابات: پی ٹی آئی کے 5 میں سے 4 امیدوار دستبردار


    جنرل نشست پر وقاص اورکزئی اور عرفان سلیم دست بردار ہوئے ہیں، جب کہ ٹیکنو کریٹ کی نشست پر سابق آئی جی سید ارشاد حسین نے سینیٹ انتخابات سے دست برداری کا اعلان کر دیا ہے، اس کے علاوہ خواتین کی نشست پر متبادل امیدوار عائشہ بانو بھی دست بردار ہو گئی ہیں، تاہم ناراض امیدوار خرم ذیشان نے دست بردار ہونے سے انکار کر دیا تھا۔

    سینیٹ کے انتخابات سے دستبردار ہونے والے امیدواروں عرفان سلیم اور عائشہ بانو کا کہنا ہے کہ انھوں نے جو کچھ کیا پارٹی کے مفاد میں کیا اور انتخابات سے دست برداری بھی پی ٹی آئی کی بہتری کے لیے کی ہے۔

  • کے پی میں ’’احساس اپنا گھر اسکیم‘‘ پر عملدرآمد شروع، گھر کیسے ملیں گے؟

    کے پی میں ’’احساس اپنا گھر اسکیم‘‘ پر عملدرآمد شروع، گھر کیسے ملیں گے؟

    خیبر پختونخوا حکومت نے ایک اور سنگ میل عبور کرتے ہوئے احساس اپنا گھر اسکیم پر عملدرآمد کا باقاعدہ آغاز کر دیا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق کے پی حکومت نے احساس اپنا گھر اسکیم پر عملدرآمد کا باقاعدہ آغاز کر دیا ہے اور کم آمدن والے افراد کو اپنا گھر بنانے کے لیے بلاسود قرض کی فراہمی شروع کر دی گئی ہے۔

    اس سلسلے میں وزیراعلیٰ ہاؤس پشاور میں تقریب منعقد ہوئی، جس میں وزیراعلیٰ کے پی علی امین گنڈاپور نے کامیاب درخواست دہندگان کو بلاسود قرضوں کے چیک تقسیم کیے۔

    کے پی حکومت نے احساس اپنا گھر اسکیم کے تحت بلاسود قرضوں کی فراہمی کے لیے 4 ارب روپے مختص کیے ہیں اور شفافیت کو برقرار رکھنے کے لیے درخواست دہندگان کی کمپیوٹرائزڈ قرعہ اندازی کے بعد کامیاب درخواست گزاروں کو قرض فراہم کیا جا رہا ہے۔

    تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ احساس اپنا گھر اسکیم صوبائی حکومت کا فلیگ شپ اور غریب پرور منصوبہ ہے اور کم آمدن والوں کو اپنی چھت فراہمی کے لیے بانی پی ٹی آئی عمران خان کے وژن کا حصہ ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ عنقریب مستحق گھرانوں کو سولر سسٹمکی فراہمی کا منصوبہ بھی شروع کر رہے ہیں۔ احساس اپنا گھر اور سولر اسکیم میں 100 فیصد شفافیت اور میرٹ کو یقینی بنایا گیا ہے۔ عوام کا مشکور ہوں کہ انہوں نے بھی اس سلسلے میں کسی سیاسی سفارش کا سہارا نہیں لیا۔

    احساس اپنا گھر اسکیم کے لیے اہلیت:

    اس اسکیم کے تحت 18 سے 65 سال کی عمر کے وہ افراد جن کی ماہانہ آمدن ڈیڑھ لاکھ سے کم ہو، وہ قرض لینے کے اہل ہوں گے۔ درخواست گزاروں کو 15 لاکھ روپے تک بلاسود قرضے دیے جائیں گے جب کہ یہ قرض سات سال کی مدت میں آسان اقساط میں واپس کرنا ہوگا۔

    اسکیم کے تحت آبادی کے تناسب کی بنیاد پر صوبے کے تمام اضلاع میں قرضے دیے جا رہے ہیں جب کہ ریوالونگ فنڈ سسٹم کے ذریعہ آئندہ سالوں میں بھی قرضے دیے جائیں گے۔

    پہلے مرحلے کے لیے ایک لاکھ 23 ہزار درخواستیں موصول ہوئیں۔ 18 ہزار 555 درخواستیں شرائط پر پوری اتریں۔

  • وزیر اعظم شہباز شریف کا سندھ اور خیبرپختونخوا کے گورنرز کو ٹیلی فون

    وزیر اعظم شہباز شریف کا سندھ اور خیبرپختونخوا کے گورنرز کو ٹیلی فون

    اسلام آباد: وزیر اعظم شہباز شریف نے سندھ اور خیبرپختونخوا کے گورنرز کو ٹیلی فون کیا اور عید کی مبارک باد دی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم شہباز شریف نے گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری کو عیدالفطر کی مبارک باد دی اور نیک خواہشات کا اظہار کیا، اور کہا سندھ کی ترقی سے ہی پاکستان کی ترقی جڑی ہے، سندھ کے عوام کی فلاح و بہبود حکومتی ترجیحات کا حصہ ہیں۔ دونوں رہنماؤں نے ملک کی مجموعی اور سیاسی صورت حال پر بھی تبادلہ خیال کیا۔

    وزیر اعظم شہباز شریف نے گورنر کے پی فیصل کریم کنڈی کو ٹیلی فون کر کے عید کی مبارکب اد دی اور نیک خواہشات کا اظہار کیا۔ گورنر فیصل کریم کنڈی نے وزیر اعظم کا شکریہ ادا کیا، اور کہا کے پی عوام وفاق کے ساتھ مل کر ترقی و خوش حالی کے لیے پرعزم ہیں۔

    وزیر اعظم شہباز شریف نے گورنر گلگت بلتستان، اور وزیراعظم آزاد کشمیر کو بھی ٹیلی فون کیا اور عید کی مبارک باد دی، شہباز شریف نے گفتگو میں ملکی ترقی اور عوامی فلاح کے لیے مل کر کام کرنے کےعزم کا اظہار کیا۔

    گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر خان سے ٹیلیفونک رابطے میں وزیر اعظم نے عید کی مبارک باد دی۔

  • صرف پی ٹی آئی نہیں سب کے غیر قانونی مقدمات واپس لیے جائیں گے، کے پی حکومت کا بڑا فیصلہ

    صرف پی ٹی آئی نہیں سب کے غیر قانونی مقدمات واپس لیے جائیں گے، کے پی حکومت کا بڑا فیصلہ

    پشاور: خیبرپختونخوا کی صوبائی حکومت نے تمام غیر قانونی مقدمات واپس لینے کا فیصلہ کر لیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کے پی کے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل محمد انعام یوسفزئی نے اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ صوبے میں جس کے خلاف بھی غیر قانونی ایف آئی آرز ہیں، انھیں واپس لیا جائے گا۔

    ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل کے مطابق وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور نے ہدایات دی ہیں کہ پورے صوبے کے غیر قانونی اور سیاسی مقدمات واپس لیے جائیں۔

    محمد انعام یوسفزئی نے کہا کہ جس کے خلاف بھی مقدمہ نہیں بنتا، اسے واپس لیا جائے گا، غیر قانونی مقدمات واپس لینے سے عدالتوں پر بھی بوجھ کم ہو جائے گا، انھوں نے صوبائی حکومت کی کشادہ دلی کی ترجمانی کرتے ہوئے کہا ’’صرف پی ٹی آئی نہیں، بلکہ سب کے غیر قانونی مقدمات واپس لیے جائیں گے۔‘‘

    انھوں نے کہا ہدایت کی کہ پراسیکیوٹرز میرٹ پر مقدمات دیکھیں، اور جو مقدمہ نہیں بنتا اسے واپس لیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ پراسیکیوٹرز اپنے کام میں آزاد ہیں، اور ان پر کوئی دباؤ نہیں ڈال سکتا۔

    واضح رہے کہ پاکستان میں سیاسی جماعتوں کے درمیان ایک دوسرے پر سیاسی نوعیت کے مقدمات بنانے کی ایک تاریخ چلی آ رہی ہے، حکمران جماعت آتے ہی سب سے پہلا کام مخالف پارٹی کے رہنماؤں کو جیلوں میں ڈالنے کا کرتی ہے، اور اس طرح ملک میں جمہوری سیاسی ماحول کی ترویج میں رکاوٹ ڈالی جاتی ہے۔

  • اعلان میں نے نہیں بانی پی ٹی آئی نے کیا، کلیریٹی آنے پر سول نافرمانی کریں گے، وزیر اعلیٰ کے پی

    اعلان میں نے نہیں بانی پی ٹی آئی نے کیا، کلیریٹی آنے پر سول نافرمانی کریں گے، وزیر اعلیٰ کے پی

    پشاور: وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ سول نافرمانی کا اعلان انھوں نے نہیں بانی پی ٹی آئی نے کیا ہے، اس لیے بانی جو بھی فیصلہ کریں گے وہ اس پر عمل کریں گے۔

    پشاور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کے پی وزیر اعلیٰ گنڈاپور کا کہنا تھا کہ سول نافرمانی پر ابھی کوئی کلیرٹی نہیں ہے، کلیرٹی آنے پر ہی سول نافرمانی کی جائے گی، جس کا اعلان خود بانی پی ٹی آئی نے کیا ہے۔

    انھوں نے کہا ہم بانی کی رہائی، مینڈیٹ کی واپسی اور غیر آئینی ترامیم کی واپسی جیسے حقوق مانگ رہے ہیں، اور امن کے قیام کے لیے اگر وفاق نے افغانستان سے مذاکرات میں سستی دکھائی تو اپنی سطح پر بات کر کے معاملات طے کروں گا۔

    علی امین گنڈاپور نے کہا افغانستان ہمارا پڑوسی ملک ہے پوری دنیا اسے تسلیم کر چکی ہے، ہمیں بھی افغانستان کے ساتھ مذاکرات کرنے چاہئیں، کیوں کہ کوئی ایلیمنٹس سرحد پار کر جائے تو اس کے خلاف کارروائی نہیں ہو سکتی، وفاقی حکومت اس بات پر تو آ گئی ہے کہ ہم افغانستان کے ساتھ مذاکرات کریں گے لیکن وہ اب بھی سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کر رہی۔

    وزیر اعلیٰ کے پی نے مزید کہا جب تک مذاکرات کے لیے نہیں بیٹھیں گے مسائل حل نہیں ہو سکتے، افغانستان کے ساتھ مذاکرات کے لیے ٹی او آرز بننے چاہیئیں صرف باتیں نہیں کرنی چاہئیں، دہشت گردی کی وجہ سے صوبے کی معیشت کا نقصان ہو رہا ہے، وفاقی حکومت سنجیدہ اور اہل نہیں تو ہم اپنے صوبے کے لیے کردار ادا کریں گے، افغانستان سے مذاکرات کیے بغیر امن قائم نہیں ہو سکتا، اس نے سپر پاور کو شکست دی ہے۔

    انھوں نے کہا آئی ایم ایف پروگرام کے تحت سب سے بہتر کارکردگی کے پی کی ہے، صوبے میں کام ہو رہا ہے تبھی تو ہمارا ریونیو بڑھا ہے، بجلی کی ٹرانسمیشن لائن پر بھی کام کر رہے ہیں۔

    دریں اثنا، وزیر اعلیٰ کے پی علی امین گنڈا پور نے اے آر وائی نیوز سے خصوصی بات چیت کرتے ہوئے کہا مذاکراتی کمیٹی تشکیل دی ہے اور ہماری پہلی شرط بانی اور گرفتار کارکنان کی رہائی ہے، امید کرتا ہوں کمیٹی بنی ہے اچھے نتائج آئیں گے۔ انھوں نے کہا وزیر اعظم کو صوبے کے بقایا جات اور دیگر مسائل پر کئی خطوط لکھے، لیکن وفاق کے پاس ہمارے لیٹر کا جواب ہی نہیں، وفاق جو کر رہا ہے وہ ملک کے خلاف سازش ہے، نفرتیں پھیلائی جا رہی ہیں، پختون پوری دنیا میں ہے کوئی نفرت پھیلانے کی کامیاب نہیں ہوگا۔

  • کے پی میں گورنر راج : مولانا فضل الرحمان نے اپنا مؤقف دے دیا

    کے پی میں گورنر راج : مولانا فضل الرحمان نے اپنا مؤقف دے دیا

    رحیم یار خان : جمعیت علماء اسلام (جے یو آئی ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ کے پی میں گورنر راج جمہوریت کی روح کے منافی ہے، اس کی حمایت نہیں کروں گا۔

    رحیم یار خان میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے امیر جے یو آئی ایف مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ یہ ضرور کہوں گا اس وقت خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں کوئی حکومت نہیں ہے۔

    میڈیا سے گفتگو میں ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ دنوں اسلام آباد میں جو کچھ ہوا بہت بُرا ہوا اس کی شدید مذمت کرتے ہیں، ساتھ ہی مولانا نے حکومت اور پی ٹی آئی کو اپنی پالیسیوں پر نظرثانی کا مشورہ بھی دیا۔

    انہوں نے کہا کہ جلسہ یا احتجاج کرنا اپنی طرح سب کا حق سمجھتا ہوں، ڈی چوک پرجو ہوا غلط ہے تاہم پی ٹی آئی بھی اپنے طرز عمل پرغور کرے۔

    جے یو آئی سربراہ نے مزید کہا کہ کے پی کے اور بلوچستان کے حالات ٹھیک نہیں لیکن گورنر راج اس مسئلے کا حل نہیں ہے تاہم آئین میں اس کی گنجائش موجود ہے، دھاندلی سے پاک دوبارہ الیکشن کرائیں تاکہ حقیقی نمائندے میدان میں آئیں۔

    واضح رہے کہ وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت رات گئے وفاقی کابینہ کے ہنگامی اجلاس میں خیبر پختونخوا میں گورنر راج کے نفاذ پر مشاورت کی گئی تھی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی سمیت کابینہ سے باہر جماعتوں کو بھی گورنر راج کے معاملے پر اعتماد میں لینے کا فیصلہ کیا گیا، گورنر راج کی ابتدائی مدت 6 ماہ ہوگی جس کا حتمی فیصلہ ایک دو روز میں ہوگا۔