Tag: کے پی او حملہ

  • کے پی او حملہ :  ملوث دہشت گردوں  کی منصوبہ بندی سے  متعلق اہم انکشاف

    کے پی او حملہ : ملوث دہشت گردوں کی منصوبہ بندی سے متعلق اہم انکشاف

    کراچی : کراچی پولیس چیف آفس پرحملے کی تحقیقات میں انکشاف ہوا کہ دہشت گردوں نے حب سے کراچی اسمگلنگ لائن سے فائدہ اٹھایا اور اپنے تخریبی الات اسمگلنگ کی گاڑی میں کراچی لائے تھے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی پولیس چیف آفس پر حملے کی تحقیقات جاری ہے ، ذرائع نے بتایا کہ حملے میں ملوث دہشت گردوں نے حب سے کراچی اسمگلنگ لائن سے بھی فائدہ اٹھایا تاہم تحقیقاتی اداروں کو تاحال دہشت گردوں کے مزید سہولت کاروں کی تلاش ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ تحقیقاتی اداروں نے دہشتگردوں کی منصوبہ بندی کی مزید تفصیلات بھی حاصل کرلیں ہیں ، دہشت گرد اپنے تخریبی الات اسمگلنگ کی گاڑی میں کراچی لائے تھے۔

    ذرائع نے کہا کہ دہشت گردوں کی گاڑی 2 روز تک بلدیہ یوسف گوٹھ بس ٹرمنل پر کھڑی رہی، بعد میں ملزمان اپنا سامان شہزور ٹرک کے ذریعے ناردن بائی پاس اٹک پمپ لے گئے اور اٹک پمپ سے دہشت گردوں نے رکشے کے ذریعے اپنا سامان احسن اباد منتقل کیا۔

    واضح رہے کہ حملے کا ماسٹر مائنڈساتھی سمیت سی ٹی ڈی سے مقابلے میں مارا گیا ہے ، مارے گئے دہشت گردوں کے 2ساتھیوں کو سی ٹی ڈی نے گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔

    یاد رہے کہ رواں سال 17فروری شاہراہ فیصل ایف ٹی سی پُل کے قریب کراچی پولیس آفس میں دہشتگردوں نے حملہ کردیا تھا، جس کے بعد قانون نافذ کرنے والے اداروں کے جوانوں نے ان سے تقریباً 3 گھنٹے مقابلہ کیا تھا، اس دوران دو دہشت گرد فائرنگ میں ہلاک ہوگئے جبکہ آخری دہشتگرد نے خود کو دھماکا خیز مواد سے اڑا دیا تھا۔

    کے پی او پر حملے کی تحقیقات کے لیے کمیٹی قائم کر دی گئی،ہلاک دہشتگردوں کا موبائل فون برآمد ہوا ہے جبکہ جائے وقوعہ سے ملنے والی شر پسندوں کی کلاشکوف پر درج نمبر مٹا ہوا تھا۔

  • حملے کے روز کراچی پولیس چیف کہاں تھے؟

    حملے کے روز کراچی پولیس چیف کہاں تھے؟

    کراچی: پولیس چیف کے دفتر پر دہشت گردوں کے حملے کے واقعے کے حوالے سے کراچی پولیس چیف جاوید عالم اوڈھو نے انکشاف کیا ہے کہ حملے کے وقت وہ کراچی میں نہیں تھے۔

    تفصیلات کے مطابق صوبہ سندھ کے دارالحکومت میں شاہراہ فیصل پر واقع کراچی پولیس چیف کے دفتر پر دہشت گردوں نے رواں ماہ حملہ کیا تھا، تقریباً ساڑھے تین گھنٹے سے زائد مقابلے کے بعد عمارت کو دہشت گردوں سے کلیئر کرا لیا گیا، حملے میں تین دہشت گرد مارے گئے تھے۔

    واقعے کے سلسلے میں کراچی پولیس چیف جاوید عالم اوڈھو نے اے آر وائی نیوز سے خصوصی گفتگو کی، جس میں انہوں نے بتایا کہ دہشت گردوں کا مبینہ ہدف کون تھا؟ اور حملے کے روز وہ کہاں تھے؟

    کراچی پولیس چیف جاوید عالم اوڈھو نے کہا کہ آفس میں جس طرح کےحالات تھے دہشت گردوں کاہدف میں ہی تھا، ایسے واقعات میں سینئر افسران ہی ٹارگٹ ہوتے ہیں، یقینی طور پر کہہ سکتا ہوں ان کا ہدف میں ہی تھا۔

    کراچی پولیس چیف نے بتایا کہ حملے سے تین چار روز پہلے تک آفس میں دیر تک بیٹھ رہا تھا، میں اور میرا اسٹاف مغرب کے بعد تک کام کرتے رہے لیکن اتفاق سے اس دن اچانک ایک میٹنگ آئی اور اسلام آباد چلا گیا، میں سمجھتا ہوں یہ سب اللہ کی طرف سے تھا۔

    کالعدم ٹی ٹی پی نے کراچی پولیس چیف آفس پر حملے کی ذمہ داری قبول کرلی

    جاویدعالم اوڈھو کا کہا تھا کہ پولیس آفیسرز کا کوئی فکس شیڈول نہیں ہوتا، ہماری نوکری میں خطرہ تو ہر وقت موجود ہوتا ہے، لیکن اس دن اگر میں یہاں ہوتا تو زیادہ نفری بھی آفس میں موجود ہوتی، پھر رسپانس بھی اس سے زیادہ ہوسکتا تھا، یہ ہماری آخری شفٹ تھی جس کا عملہ کم تھا۔

    کراچی پولیس چیف نے کہا کہ سیکیورٹی بھرپور تھی،کچھ چیزوں کو ٹھیک کرنے کی ضرورت ہے، لیکن دہشتگردوں کو ہمارے جوانوں نے جہنم واصل کیا گیا، پولیس نے جو میسج دیا وہ دہشت گردوں کے سامنے ہے، ہمت جرات اور موقع کے مطابق ایکشن کرنے میں پولیس فورس کسی سےکم نہیں ہے۔

    کراچی پولیس آفس حملہ: دہشت گردوں کے زیر استعمال گاڑی کا مالک گرفتار

    کراچی پولیس چیف جاوید عالم اوڈھو کا کہنا تھا کہ سی ٹی ڈی اس کیس پر کام کر رہی ہے، ان شااللہ کراچی پولیس اور سی ٹی ڈی سرخرو ہوں گے، سہولت کاروں کےقریب پہنچ چکے ہیں جلدخوشخبری دیں گے۔

    واضح رہے کہ صوبہ سندھ کے دارالحکومت میں شاہراہ فیصل پر واقع کراچی پولیس چیف کے دفتر پر دہشت گردوں نے رواں ماہ حملہ کیا، تقریباً ساڑھے تین گھنٹے سے زائد مقابلے کے بعد عمارت کو دہشت گردوں سے کلیئر کرا لیا گیا، حملے میں تین دہشت گرد مارے گئے تھے۔

    یاد رہے کہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی، کراچی میں آپریشن ضرب عضب کے بعد ٹی ٹی پی کا یہ پہلا بڑا حملہ ہے۔

  • کے پی او حملہ: کالے شیشے پر پابندی لیکن دہشت گردوں کی گاڑی کسی نے نہیں روکی

    کے پی او حملہ: کالے شیشے پر پابندی لیکن دہشت گردوں کی گاڑی کسی نے نہیں روکی

    کراچی: سڑکوں پر موجود پولیس اہل کاروں کی کارکردگی بھی سوالیہ نشان گئی، کالے شیشے پر پابندی کے باوجود کراچی میں پولیس آفس پر حملے کے لیے آنے والے دہشت گردوں کی گاڑی کو کسی نے نہیں روکا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق کراچی پولیس آفس پر حملے کے لیے دہشت گردوں نے کالے شیشے والے گاڑی استعمال کی تھی، لیکن ہدف تک پہنچنے کے لیے راستے میں کالے شیشے دیکھ کر بھی کسی نے چیکنگ نہیں کی۔

    کراچی پولیس آفس پر دہشت گرد حملے کے کیس میں سڑکوں پر موجود پولیس اہل کاروں کی کارکردگی بھی سوالیہ نشان بن گئی ہے، گاڑی مشکوک تھی، شیشے کالے تھے، نمبر پلیٹ جعلی تھا لیکن کہیں پر بھی پولیس نے اسے ہاتھ تک نہیں دیا، اور کالے شیشے پر پابندی کے باوجود دہشت گرد ٹارگٹ پر پہنچ گئے۔

    دوسری طرف دہشت گردوں کے زیر استعمال گاڑی کا فارنزک مکمل کر لیا گیا ہے، تحقیقاتی ذرائع کا کہنا ہے کہ فارنزک کے دوران حملہ آوروں کے 5 فنگر پرنٹس حاصل کیے گئے ہیں، جن کا نادرا سے ریکارڈ چیک کیا جا رہا ہے۔

    گاڑی سے حملہ آوروں کے جوتے، نماز کی ٹوپی اور اجرک ملی، گاڑی سے رسی، پلاسٹک والی چٹائی، رضائی، موزے، کلاشنکوف کا میگزین بھی ملا۔ تحقیقاتی ذرائع کے مطابق گاڑی میں پلاسٹک کی بوری اور رومال بھی موجود تھا۔

    کراچی پولیس آفس حملہ کی تحقیقات ، گاڑی سے حملہ آوروں کے 5 فنگرپرنٹس حاصل

    گاڑی کے اصل مالک کا تاحال سراغ نہ لگایا جا سکا، کے پی او حملے میں مارے گئے تیسرے دہشت گرد کی بھی تاحال شناخت نہیں ہو سکی ہے، اس کے فنگر پرنٹس نادرا کے ریکارڈ سے میچ نہیں ہو سکے۔

  • کراچی پولیس آفس حملے میں شہید پولیس اہل کار عبدالطیف بھٹو کی نماز جنازہ ادا

    کراچی پولیس آفس حملے میں شہید پولیس اہل کار عبدالطیف بھٹو کی نماز جنازہ ادا

    شکارپور: کراچی پولیس آفس حملے میں شہید پولیس اہل کار عبدالطیف بھٹو کی نماز جنازہ ادا کر دی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی پولیس چیف کے آفس پر دہشت گرد حملے میں شہید ہونے والے اہل کار عبد الطیف بھٹو کی نماز جنازہ آج پیر کو سندھ کے شہر شکارپور میں ادا کر دی گئی۔

    نماز جنازہ میں شہریوں، سول سوسائٹی اور پولیس برادری کے افراد نے کثیر تعداد میں شرکت کی، شہید اہلکار عبدالطیف بھٹو کے جسد خاکی کو پولیس کے دستے نے سلامی بھی دی، بعد ازاں انھیں آبائی قبرستان بچل شاہ میں سپرد خاک کر دیا گیا۔

    شہید اہل کار کے پس ماندگان میں اہلیہ، 6 بیٹیاں اور ایک بیٹا شامل ہیں۔

    کے پی او حملہ

    کراچی پولیس آفس پر حملے کا مقدمہ تھانہ سی ٹی ڈی میں تھانہ صدر ایس ایچ او کی مدعیت میں درج کیا گیا ہے، جس میں قتل، اقدام قتل، دہشت گردی سمیت سنگین نوعیت کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔

    ایف آئی آر کے مطابق شام 7 بجکر 15 منٹ پر وائرلیس سے حملے کی اطلاع ملی، 7 بجکر 20 منٹ پر جائے وقوع پہنچا اور نفری طلب کی، ڈی آئی جی ساؤتھ عرفان بلوچ کی سربراہی میں آپریشن ترتیب دیا گیا۔ 3 دہشت گردوں نے حملہ کیا، ایک دہشت گرد نے تیسری منزل پر خود کو دھماکے سے اڑایا، دوسرا دہشت گرد چوتھی منزل اور تیسرا چھت پر مارا گیا۔

    حملے میں رینجرز اور پولیس کے 4 جوان شہید، 18 افراد زخمی ہوئے، دہشت گرد جس گاڑی میں آئے وہ تحویل میں لے لی گئی، کار سوار حملہ آوروں کے ساتھ مزید 2 دہشتگرد موٹر سائیکل پر آئے تھے، موٹر سائیکل سوار دہشت گردوں نے کے پی او کی نشان دہی کی تھی، موٹر سائیکل سوار دہشت گرد تینوں حملہ آوروں سے گلے مل کر فرار ہوئے۔

    دہشت گرد فیملی کوارٹرز کی طرف سے دیوار پر لگی تار کاٹ کر داخل ہوئے، ہلاک دہشت گردوں سے پانچ دستی بم اور دو خودکش جیکٹس ملیں۔