Tag: کے پی خبریں

  • سیاحوں کے لیے خوش خبری، سوات ایکسپریس وے کھول دی گئی، ٹورسٹ پولیس تعینات

    سیاحوں کے لیے خوش خبری، سوات ایکسپریس وے کھول دی گئی، ٹورسٹ پولیس تعینات

    سوات: سوات ایکسپریس وے کھول دی گئی ہے جو سیاحوں کے لیے بڑی خوش خبری ہے، سوات موٹر وے پر آج سے چھوٹی گاڑیاں سفر کر سکیں گی۔

    تفصیلات کے مطابق سیاحوں کے لیے سوات ایکسپریس وے کھول دی گئی جس سے سوات، کالام، کمراٹ اور دیر آنے والے سیاحوں کو آسانی ہوگی۔

    سوات موٹر وے کی وجہ سے سوات اور اسلام آباد کے درمیان سفر 5 گھنٹے سے کم ہو کر ڈھائی گھنٹے کا رہ گیا۔

    سوات، بونیر، شانگلہ، مالا کنڈ، دیر، چترال کے عوام کو سفری آسانی بھی پیدا ہو گئی، وزیر اعلیٰ محمود خان نے عید الفطر سے قبل موٹر وے کھولنے کا وعدہ پورا کر دیا۔

    ادھر سوات میں عید پر سیاحوں کی بڑی تعداد میں متوقع آمد کے پیشِ نظر ٹورسٹ پولیس اسکواڈ تعینات کر دیا گیا ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:  سیاحت کے فروغ کیلئے سوات، پارہ چنار اور چترال ایئرپورٹ پر ترقیاتی کام کا آغاز

    لنڈاکے، شموزیٔ، شانگلہ ٹاپ سمیت دیگر داخلی راستوں پر ٹورسٹ پولیس اسکواڈ کی تعیناتی عمل میں لائی گئی ہے، بالائی علاقوں کی طرف جانے والوں کے لیے متبادل روٹ بھی مرتب کر لیے گئے۔

    سوات میں سیاحوں کے تحفظ کے لیے بڑی تعداد میں پولیس اہل کار بھی تعینات کر دیے گئے ہیں۔ دریں اثنا، ‏ریسکیو 1122 کی جانب سے مختلف دریاؤں پر سیاحوں کی آمد کے پیش نظر حفاظتی اقدامات اور ان کی رہنمائی کے لیے مختلف بینرز اور تشہیری مہم بھی جاری ہے۔

  • کے پی اسپتالوں میں ڈاکٹرز کی ہڑتال، وزیر صحت ہشام انعام اللہ کی برطرفی کا مطالبہ

    کے پی اسپتالوں میں ڈاکٹرز کی ہڑتال، وزیر صحت ہشام انعام اللہ کی برطرفی کا مطالبہ

    پشاور: وزیر اطلاعات خیبر پختون خوا شوکت یوسف زئی نے کہا ہے کہ 5 سال میں جتنے مطالبات تھے وہ مان لیے گئے ہیں، اب مزید کیا مطالبات ہیں ڈاکٹروں کے، جن ڈاکٹرز کا دور دراز علاقوں میں تبادلہ ہوا انھیں وہاں جانا ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اطلاعات کے پی نے کہا ہے کہ جس ڈاکٹر کا دور درازعلاقوں میں تبادلہ ہوا انھیں وہاں جانا ہوگا، ڈاکٹرز کا مطالبہ ہے کیا؟ وہ ہم سے بات کریں۔

    دوسری طرف خیبر پختون خوا میں ینگ ڈاکٹرز کی غنڈہ گردی کے بعد ہٹ دھرمی شروع ہو گئی ہے، لیڈی ریڈنگ، حیات آباد، ایوب میڈیکل کمپلیکس سمیت دیگر اسپتالوں میں آج بھی ہڑتال رہی، ڈاکٹروں نے وزیر صحت ہشام انعام اللہ کی برطرفی کا مطالبہ کر دیا۔

    شوکت یوسفزئی کا کہنا تھا کہ احتجاج، مطالبات ڈاکٹرز کا حق ہے، کوشش ہے ان کے مسائل حل کریں، اس وقت احتجاج سے عام آدمی متاثر ہو رہا ہے، ہم نے ڈاکٹرز کے مطالبے پر 142 فی صد اضافہ کیا، 50 فی صد نرسوں، 12 فی صد پیرامیڈکس میں اضافہ کیا گیا۔

    شوکت یوسف زئی نے کہا کہ کم زور ڈسٹرکٹس میں ہمیں تعلیم اور صحت کے وسائل دینے ہیں، نہیں چاہتے کوئی ٹکراؤ کریں، انکوائری کے بعد دیکھیں گے کہ کسی کو شو کاز جانا چاہیے یا نہیں، کچھ لوگوں کی وجہ سے سب داغ دار ہو جاتے ہیں، سارے ایسے نہیں، بائیکاٹ کی بات کرنے والے شام کو پرائیویٹ پریکٹس کرتے ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں:  پشاور: خیبر ٹیچنگ اسپتال میں ڈاکٹر پر تشدد کے خلاف ڈاکٹرز کا احتجاج

    انھوں نے کہا کہ عوام کو پتا چلنا چاہیے کہ ہم نے کیا کیا اور بدلے میں کیا ملا ہے، حکومت نے انتظامیہ اور حکومتی معاملات چلانے ہوتے ہیں، ڈاکٹرز کے احتجاج کے باعث عام لوگ متاثر ہو رہے ہیں، جب ہم آئے تھے تو مجموعی طور پر 3639 میڈیکل افسر تھے، کہتے تھے ڈاکٹرز کم ہیں، ہم نے 142 فی صد میڈیکل افسران بڑھائے، ڈسٹرکٹ افسران میں 232 فی صد اضافہ کر دیا، ہیومن ریسورس میں 39 فی صد اضافہ کیا۔

    کے پی وزیر اطلاعات نے بتایا کہ ہیلتھ الاؤنس پہلے 10 ہزار تھا ہم نے 1 لاکھ 40 ہزار کر دیا، نرسنگ کا سروس اسٹرکچر نہیں تھا اس کے لیے 5 سال کا فارمولا دیا، لیکن اب بھی احتجاج کیا جا رہا ہے، 80 سال کے بزرگ پر انڈے کیوں پھینکے گئے، کیا یہ ہمارا کلچر ہے؟

    انھوں نے مزید کہا کہ دور دراز علاقوں میں ڈاکٹرز نہیں ہیں، ہماری ذمہ داری ہے کہ ان علاقوں میں ڈاکٹرز فراہم کریں، عمران خان کہتے ہیں غریبوں کے لیے کام کروں گا، لیکن غریبوں تک ڈاکٹرز نہیں بھیج سکیں گے تو پھر ہمارا فائدہ کیا ہے، جس ڈاکٹر کا دور درازعلاقوں میں تبادلہ ہوا انھیں جانا ہوگا، بڑی تنخواہیں جو لے رہے ہیں یہ عام آدمی کی جیب سے آتی ہے۔