Tag: کے پی کی خبریں

  • کے پی ترقیاتی منصوبے، مزید 10 ارب 56 کروڑ جاری

    کے پی ترقیاتی منصوبے، مزید 10 ارب 56 کروڑ جاری

    پشاور: خیبر پختون خوا کی حکومت نے ترقیاتی منصوبوں کے لیے مزید 10 ارب 56 کروڑ روپے کے فنڈز جاری کر دیے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق خیبر پختون خوا میں ترقی کی رفتار کو تیز کرنے کے لیے بڑا اقدام اٹھا لیا گیا، کے پی کے ترقیاتی منصوبوں کے لیے مزید دس ارب چھپن کروڑ روپے جاری کر دیے گئے۔

    کے پی حکومت کے جاری کردہ مراسلے کے مطابق فنڈز نئی پالیسی کے تحت جاری کیے گئے ہیں، جاری ترقیاتی اسکیم کے فنڈز دوسرے منصوبوں کو منتقل نہیں کیے جائیں گے، یہ فنڈز مختلف محکمہ جات کو جاری کیے گئے ہیں۔

    مجموعی طور پر پختون خوا حکومت نے 100 فی صد فنڈز 70 سے زائد پروجیکٹس کے لیے جاری کیے ہیں، بڑے منصوبوں کے لیے سالانہ بجٹ میں رقم مختص کی گئی تھی، تمام منصوبوں کے لیے 19 ارب جاری کیے گئے ہیں۔

    وزیر اعلیٰ کے پی محمود خان نے کہا ہے کہ فنڈز کی بر وقت فراہمی صوبائی حکومت کے بہتر مالی انتظامی پالیسی کا نتیجہ ہے۔ دریں اثنا، وزیر اعلیٰ کے پی نے تمام زیر تکمیل منصوبوں پر کام تیز کرنے کی ہدایت بھی جاری کر دی ہے۔ ایک تقریب سے خطاب میں وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ہم پورے صوبے کی یکساں ترقی کے خواہاں ہیں، تاہم دیر کی پس ماندگی کو دیکھتے ہوئے ماضی کے مقابلے میں رواں ترقیاتی پروگرام میں زیادہ اسکیمیں رکھی گئی ہیں-

    خیال رہے کہ سی اینڈ ڈبلیو، آب پاشی اور پبلک ہیلتھ کے لیے 9 ارب روپے ایک ہفتہ قبل جاری کیے گئے تھے جب کہ آج مزید 10 ارب روپے کے فنڈز جاری کیے گئے۔ تعلیم، صحت، جنگلات، انرجی اینڈ پاور اور معدنیات سمیت تمام اہم شعبوں کے پراجیکٹس کو فنڈز جاری کیے گئے ہیں۔ اسپورٹس، سیاحت، امور نوجوانان اور بلدیات کے تمام فنڈز بھی ریلیز کر دیے گئے-

    70 بڑے منصوبوں کے لیے 10 بلین روپے کی منظوری خیبر پختون خوا کابینہ نے مختلف اجلاسوں میں دی تھی، محکمہ ریلیف کے لیے مختص تمام رقم 2004 ملین روپے جاری کیے گئے، محکمہ کھیل کے لیے تمام 500 ملین روپے بھی جاری کر دیے گئے، شہر میں ترقیاتی منصوبوں کے لیے مختص 4089 ملین بھی یکمشت جاری کیے گئے- رنگ روڈ، نیا جنرل بس اسٹینڈ، اپ لفٹ پروگرام اور بیوٹیفیکیشن منصوبوں کے تمام فنڈز بھی جاری کیے گئے-

    فنڈز کی ریلیز سے تمام زیر تکمیل منصوبے بروقت مکمل کیے جاسکیں گے، ارباب نیاز کرکٹ اسٹیڈیم کی مزید بہتری کے لیے بھی 300 ملین جاری کیے گئے ہیں-

  • مردان پولیس سے مقابلے میں دہشت گرد آصف خان ہلاک

    مردان پولیس سے مقابلے میں دہشت گرد آصف خان ہلاک

    پشاور: خیبر پختون خوا کے شہر مردان میں پولیس سے مقابلے کے دوران دہشت گرد آصف خان ہلاک ہو گیا۔

    تفصیلات کے مطابق ضلع مردان کی پولیس کے ساتھ انکاؤنٹر میں خطرناک دہشت گرد آصف خان مارا گیا، ڈی پی او کا کہنا ہے کہ آصف خان اے ایس آئی سمیت 6 افراد کے قتل میں پولیس کو مطلوب تھا۔

    ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر نے میڈیا کو بتایا کہ مقابلے میں ہلاک دہشت گرد آصف خان بھتہ خوروں کا سرغنہ بھی تھا، دہشت گرد سے کلاشنکوف، میگزین اور نشہ آور دوائیں بھی برآمد ہوئیں۔

    واضح رہے کہ تین دن قبل کے پی پولیس نے کہا تھا کہ خیبر پختون خوا میں رواں سال کے 10 مہینوں کے دوران دہشت گردی اور دیگر جرائم کی شرح میں نمایاں کمی واقع ہوئی، صوبے میں رواں سال کے پچھلے 10 ماہ جرائم کی روک تھام اور امن و امان کے قیام کے حوالے سے انتہائی تسلی بخش رہے۔

    یہ بھی پڑھیں:  بنوں: سی ٹی ڈی اہل کار فائرنگ سے شہید

    پختون خوا پولیس کے مطابق دس ماہ کے دوران دہشت گردی کے واقعات میں بھی نمایاں کمی واقع ہوئی جو کہ صوبے میں بہترین پولیسنگ کی آئینہ دار ہے۔

    یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے خیبر پختون خوا کے ضلع بنوں کے علاقے منجہ خیل میں فائرنگ سے ایک سی ٹی ڈی اہل کار شہید ہو گئے تھے، اہل کار میر شہباز دفتر جانے کے لیے گھر سے نکلے تو نامعلوم مسلح موٹر سائیکل سواروں نے ان پر فائر کھول دیا، جس سے وہ موقع ہی پر شہید ہو گئے۔

  • بنوں: سی ٹی ڈی اہل کار فائرنگ سے شہید

    بنوں: سی ٹی ڈی اہل کار فائرنگ سے شہید

    پشاور: خیبر پختون خوا کے ضلع بنوں کے علاقے منجہ خیل میں فائرنگ سے سی ٹی ڈی اہل کار شہید ہو گیا۔

    تفصیلات کے مطابق بنوں کے علاقے منجہ خیل میں سی ٹی ڈی اہل کار ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بن گیا، نامعلوم مسلح افراد نے تھانہ میراخیل میں اہل کار کو نشانہ بنایا۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ سی ٹی ڈی اہل کار میر شہباز دفتر جانے کے لیے گھر سے نکلے تو نامعلوم مسلح موٹر سائیکل سواروں نے ان پر فائر کھول دیا، فائرنگ سے میر شہباز موقع ہی پر شہید ہو گئے۔

    پولیس نے واقعے کی تحقیقات شروع کر دی ہیں، دریں اثنا، شہید سی ٹی ڈی اہل کار میر شہباز خان کی نماز جنازہ ادا کر دی گئی، نماز جنازہ میں ڈی آئی جی، ڈی پی او و دیگر پولیس حکام نے شرکت کی، بعد ازاں، شہید اہل کار کا جسد خاکی تدفین کے لیے آبائی علاقے روانہ کر دیا گیا۔

    یہ بھی پڑھیں:  پشاور: شہید ڈی ایس پی غنی خان کی نماز جنازہ ادا

    واضح رہے کہ خیبر پختون خوا میں ٹارگٹ کلنگ کے واقعات میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ 14 نومبر کو کے پی کے علاقے چمکنی میں بھی نامعلوم افراد کی فائرنگ سےکاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ کے ڈی ایس پی غنی خان شہید اور ڈرائیور سمیت 4 افراد زخمی ہو گئے تھے۔

    وزیر اعلیٰ خیبر پختون خواہ محمود خان نے چمکنی میں ڈی ایس پی سی ٹی ڈی کے قتل کا نوٹس لیتے ہوئے آئی جی خیبر پختون خواہ کو تفتیش جلد مکمل کر کے رپورٹ دینے کی ہدایت کی تھی۔

  • فضاگٹ میں بندروں کے ٹولے نے سیاحوں کو حیران کر دیا، ویڈیو دیکھیں

    فضاگٹ میں بندروں کے ٹولے نے سیاحوں کو حیران کر دیا، ویڈیو دیکھیں

    جہاں وادیٔ سوات میں موسم سرما کی بارشیں اور برف باری نے ماحول خوب صورت بنایا ہوا ہے وہاں خیبر پختون خوا کے مشہور ترین سیاحتی مقام فضاگٹ میں سیاحوں کے لیے ایک اور نظارے نے دل چسپی پیدا کر دی ہے۔

    وادیٔ سوات کے مشہور ہل اسٹیشن فضاگٹ میں مرکزی سڑک کے کنارے بلند پہاڑوں کے درمیان چند بندروں نے ڈیرہ جما لیا ہے، جو سیاحوں کو دیکھ کر اچھل کود شروع کر دیتے ہیں، سیاح بھی گاڑیاں روک کر نظارہ دیکھ کر محظوظ ہوتے ہیں۔

    معلوم ہوا ہے کہ بندروں کا یہ ٹولہ جس میں حال ہی میں پیدا ہونے والے بندر بچے بھی شامل ہیں، پہاڑ پر موجود گھنے جنگل سے کھانے کی چیزوں کی تلاش میں نیچے اترتا ہے۔

    سیاح بندروں کو دیکھ کر رکتے ہیں اور انھیں کھانے کی چیزیں پیش کرتے ہیں، قریب ہی بھٹے والے نے بھی ڈیرا جما لیا ہے، جس سے سیاح بھٹے خرید کر بندروں کو کھلاتے ہیں۔

    مقامی شہریوں کا کہنا ہے کہ بندروں کا یہ ٹولہ کافی عرصے سے پہاڑی جنگل سے کھانے کی اشیا کی تلاش میں اتر کر نیچے آ رہا ہے، سڑک پر مٹر گشت کرنے کی وجہ سے اکثر ٹریفک بھی جام ہو جاتا ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:  سیاحت کا فروغ، سوات ایئرپورٹ دوبارہ کھولنے کی تیاری، ترقیاتی کام آخری مراحل میں

    اس پہاڑی پر محکمہ جنگلات کی جانب سے جنگلی حیات کے تحفظ کے حوالے سے ہدایات پر مبنی ایک بورڈ بھی نصب کیا گیا ہے، جس پر لکھا گیا ہے کہ جنگلی حیات کا تحفظ ہر شہری کا قومی اور اخلاقی فریضہ ہے۔

    مقامی شہری محمد یاسین کا کہنا تھا کہ وادیٔ سوات کو دنیا کے حسین ترین مقامات میں سے ایک شمار کیا جا سکتا ہے، ان سیاحتی مقامات کو مزید توجہ دینے کی ضرورت ہے، وزیر اعظم عمران خان نے پختون خوا میں سیاحت کے فروغ کے لیے بلاشبہ قابل تعریف کام کیا ہے۔

  • مستقبل میں کراچی سے پشاور کے ریلوے ٹریکس کو اپ ڈیٹ کریں گے: چینی سفیر

    مستقبل میں کراچی سے پشاور کے ریلوے ٹریکس کو اپ ڈیٹ کریں گے: چینی سفیر

    پشاور: چینی سفیر برائے پاکستان یاؤ جِنگ نے کہا ہے کہ سی پیک منصوبے میں خیبر پختون خوا کا اہم کردار ہے، صوبے میں رشکئی اکنامک زون شروع کیا گیا ہے، مستقبل میں کراچی سے پشاور کے ریلوے ٹریکس کو اپ ڈیٹ کریں گے۔

    ان خیالات کا اظہار انھوں نے پشاور میں منعقدہ سی پیک سے متعلق تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا، چینی سفیر نے کہا پاکستان اور چین مشترکہ طور پر زراعت کے 10 تحقیقاتی مراکز پر کام شروع کریں گے۔

    سفیر یاؤ جنگ نے کہا پشاور سینٹرل ایشیا کے لیے گیٹ وے کی مانند ہے، مستقبل میں کراچی سے پشاور کے ریلوے ٹریکس کو اپ ڈیٹ کریں گے، وزیر اعظم نے دورۂ چین میں سی پیک پر بات کر کے ہم سب کو متاثر کیا۔

    افغانستان میں امن کے حوالے سے چینی سفیر کا کہنا تھا کہ چین نے افغانستان میں امن کے لیے کوششیں تیز کر دی ہیں، افغان کانفرنس میں طالبان، افغان حکومتی نمایندے شریک ہوں گے، ہم افغان مسئلے کا سیاسی حل چاہتے ہیں، اور چین افغانستان میں طویل خانہ جنگی کا خاتمہ کرنا چاہتا ہے۔

    انھوں نے مزید کہا کہ افغانستان میں امن کے بعد تجارتی روٹ قائم کیا جائے گا، جب کہ پشاور سے جلال آباد اور کوئٹہ سے قندھار تک ریلوے ٹریک بنائیں گے۔

    خیال رہے کہ پشاور یونی ورسٹی میں پاک چین انسٹی ٹیوٹ کے زیر اہتمام سی پیک اینڈ خیبر پختون خوا کانفرنس منعقد کیا گیا تھا، جس میں گورنر شاہ فرمان نے بہ حیثیت مہمان خصوصی شرکت کی، تقریب میں چین کے سفیر مسٹر یاؤ جنگ، سینئر صوبائی وزیر سیاحت عاطف خان، ایم این اے ارباب شیر علی اور سینیٹر مشاہد حسین سید نے بھی شرکت کی۔

    چینی سفیر اور گورنر خیبر پختون خوا نے پشاور یونی ورسٹی کے وائس چانسلر کو ذہین طلبہ کے لیے چائنا ایمبیسی اسکالر شپس کی مد میں 20 لاکھ روپے کا چیک بھی دیا۔

  • آزادی مارچ سے نمٹنے کے لیے کے پی حکومت نے حکمت عملی طے کر لی

    آزادی مارچ سے نمٹنے کے لیے کے پی حکومت نے حکمت عملی طے کر لی

    پشاور: مولانا فضل الرحمان کے حکومت مخالف آزادی مارچ سے کیسے نمٹا جائے، اس سلسلے میں خیبر پختون خوا حکومت نے حکمت عملی طے کر لی۔

    تفصیلات کے مطابق ذرایع نے کہا ہے کہ کے پی حکومت نے حکومت مخالف آزادی مارچ کو غیر مؤثر بنانے کے لیے حکمت عملی وضع کر لی ہے۔

    حکمت عملی بنانے کے لیے آج پی ٹی آئی کا پارلیمانی اجلاس بلایا گیا، جس میں گورنر کے پی شاہ فرمان، وزیر اعلیٰ محمود خان، اور پی ٹی آئی کے پارلیمانی ارکان نے شرکت کی۔

    ذرایع نے بتایا کہ جے یو آئی کے احتجاج میں صوبائی اسمبلی کے ارکان اپنے اپنے علاقوں میں موجود رہیں گے، اور عوامی رابطہ کر کے احتجاج کے منفی اثرات سے عوام کو آگاہ کریں گے۔

    تازہ ترین:  آزادی مارچ، وزیر اعظم نے نورالحق قادری کو اہم ٹاسک دے دیا

    طے شدہ حکمت عملی کے مطابق مدارس کے طلبہ کے والدین سے بھی رابطہ کیا جائے گا، اور والدین سے بچوں کو سیاست اور احتجاج سے دور رکھنے کی اپیل کی جائےگی۔

    ذرایع نے بتایا کہ اجلاس میں فیصلہ ہوا کہ انتظامی سطح پر جمعیت علمائے اسلام ف کے مارچ کو پنجاب میں داخلے سے روکا جائے گا۔

    ادھر آئی جی اسلام آباد محمد عامر ذوالفقار خان نے جے یو آئی ف کے ممکنہ دھرنے کے پیش نظر امن و امان کی صورت حال برقرار رکھنے کے لیے اسلام آباد پولیس کی چھٹیاں منسوخ کر دی ہیں۔

    آج وزیر اعظم عمران خان نے آزادی مارچ کے حوالے سے وفاقی وزیر برائے مذہبی امور نورالحق قادری کو اہم ٹاسک دیا، وزیر اعظم نے دھرنے سے متعلق سفارشات تیار کرنے کی ہدایت کی، امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ نور الحق قادری فضل الرحمان سے ٹیلی فون پر رابطہ کریں‌ گے۔

  • نیشنل گیمز میں 30 مختلف کھیلوں میں ہزاروں کھلاڑی مد مقابل ہوں گے: وزیر اعلیٰ کے پی

    نیشنل گیمز میں 30 مختلف کھیلوں میں ہزاروں کھلاڑی مد مقابل ہوں گے: وزیر اعلیٰ کے پی

    پشاور: وزیر اعلیٰ خیبر پختون خوا محمود خان نے کہا ہے کہ نیشنل گیمز میں 30 مختلف کھیلوں میں ہزاروں کھلاڑی مد مقابل ہوں گے، ٹارچ سرمنی 4 اکتوبر کو مزار قائد کراچی سے شروع ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق آج وزیر اعلیٰ کے پی کی زیر صدارت نیشنل گیمز کی اسٹیئرنگ کمیٹی کا اجلاس منعقد ہوا، جس میں نیشنل گیمز کے سلسلے میں شرکا کو بریفنگ دی گئی۔

    بریفنگ میں کہا گیا کہ نیشنل گیمز کے لیے ٹارچ سرمنی 4 اکتوبر کو مزار قائد کراچی سے شروع ہوگی، اور 18 اکتوبر کو بابو سر پاس سے کے پی میں داخل ہوگی، ایونٹ کی اختتامی تقریب یکم نومبر 2019 کو ہوگی۔

    اجلاس میں وزیر اعلیٰ نے ایونٹ کے انعقاد کے لیے لا اینڈ آرڈر کمیٹی اور ہیلتھ کمیٹی کی منظوری دی اور محکمہ کھیل کو کھیلوں کا معیاری سامان فراہم کرنے کی ہدایت جاری کی۔

    وزیر اعلیٰ محمود خان نے کہا نیشنل گیمز میں 30 مختلف کھیلوں میں ہزاروں کھلاڑی مد مقابل ہوں گے، ٹارچ سرمنی سے کھیل اور سیاحت کے فروغ سے عوام میں آگاہی پیدا ہوگی، اس ایونٹ کے لیے بھرپور انتظامات یقینی بنائے جائیں۔

    واضح رہے کہ صوبہ خیبر پختون خوا میں پہلی بار 33 ویں نیشنل گیمز کا انعقاد عمل میں آ رہا ہے، جس کے لیے حکومت نے 17 کروڑ روپے جاری کیے تھے، صوبائی وزیر کھیل عاطف خان نے کہا تھا 5 ہزار سے زاید کھلاڑی اس میں شرکت کریں گے، یہ مقابلے پشاور، مردان اور کوہاٹ میں ہوں گے۔

    یاد رہے کہ گزشتہ ماہ ذرایع نے کہا تھا کہ پاکستان اولمپک ایسوسی ایشن نے ایونٹ پشاور سے اسلام آباد منتقل کرنے کی کوشش کی تھی، اس کا کہنا تھا قیوم اسٹیڈیم کا ایتھلیٹکس ٹریک اس قابل نہیں کہ یہاں مقابلے ہوں، دوسری طرف کے پی حکومت قیوم اسٹیڈیم میں ہی ایتھلیٹکس ایونٹ کرانے کی خواہش مند تھی۔

    صدر ایتھلیٹکس فیڈریشن اکرم ساہی کا کہنا تھا ٹریک ٹھیک ہے اگر کوئی خامی ہے بھی تو اسے دور کیا جائے گا، اگر ایتھلیٹکس ایونٹ پشاور سے منتقل ہوا تو نیشنل گیمز افادیت کھو دیں گے، نیشنل گیمز پر کروڑوں خرچ کر رہے ہیں، ایونٹ کے پی میں ہی کرائیں گے۔

    انھوں نے میڈیا سے گفتگو میں کہا تھا کہ قیوم اسٹیڈیم کے ٹریک پر پیچز ختم کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے، ایتھلیٹکس فیڈریشن خیبر پختونخوا اسپورٹس بورڈ سے متفق ہے، اسپورٹس بورڈ ٹریک کے حوالے سے کمی بیشی دور کر لے گی۔

  • کے پی میں سرکاری اسکولوں کی طالبات کے لیے برقع پہننا لازمی قرار

    کے پی میں سرکاری اسکولوں کی طالبات کے لیے برقع پہننا لازمی قرار

    پشاور: خیبر پختون خوا کے سرکاری اسکولوں میں طالبات کے لیے برقع، عبایا پہننا لازمی قرار دے دیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کے پی کے میں طالبات کو ہراساں ہونے سے بچانے کے لیے محکمہ تعلیم نے نیا اقدام اٹھا لیا، سرکاری اسکولوں میں طالبات کے لیے حجاب لازمی قرار دے دیا گیا۔

    یہ اقدام مشیر تعلیم کے پی ضیا اللہ خان بنگش کی ہدایت پر اٹھایا گیا ہے، اس سے قبل ہری پور میں بھی اس پر عمل کیا جا چکا ہے، محکمہ تعلیم کی جانب سے نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا گیا ہے۔

    نوٹیفکیشن میں ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر کی جانب سے مڈل، ہائی اور ہائیر سیکنڈری اسکولوں کو عمل درآمد کی سختی سے ہدایت کی گئی ہے۔

    بتایا گیا ہے کہ اس اقدام کا مقصد غیر اخلاقی حرکتوں سے طالبات کو محفوظ رکھنا ہے، طالبات سے کہا جائے گا کہ وہ گاؤن، عبایا یا چادر پہن کر اسکول آئیں۔

    یہ بھی پڑھیں:  اسلامیات میں مال غنیمت کو لوٹ کا مال لکھنے سے متعلق کیس، پشاور عدالت کا تصحیح کا حکم

    معلوم ہوا ہے کہ مشیر تعلیم کے قبائلی اضلاع کے دورے کے موقع پر والدین نے مطالبہ کیا تھا اسکولوں میں طالبات کے لیے پردہ لازمی قرار دیا جائے تاکہ وہ اطمینان کے ساتھ اپنی بچیاں اسکول بھیج سکیں۔

    یاد رہے گزشتہ برس پشاور کے نجی اسکول کے پرنسپل عطا اللہ کو طالبات، اساتذہ اور دیگر خواتین کی اسکول میں لگے کیمروں سے ویڈیوز بنا کر انھیں ہراساں کرنے کے الزام میں گرفتار کر لیا گیا تھا۔

    دارالحکومت کی سیشن کورٹ نے خواتین اور طالبات کو ہراساں کرنے کا الزام ثابت ہونے پر ملزم پرنسپل کو 105 سال قید اور 10 لاکھ چالیس ہزار روپے جرمانے کی سزا سنائی۔

    پرنسپل پر الزام تھا کہ وہ اسکول کی طالبات اور طالب علموں کے ساتھ زیادتی کرتا ہے اور اُن کی قابل اعتراض ویڈیوز بنا کر بعد میں انھیں اپنی ہوس کا نشانہ بھی بناتا ہے۔

  • قبائلی اضلاع کے لیے پولیس فورس سے متعلق قانون سازی، کئی بل منظور، اپوزیشن کا احتجاج

    قبائلی اضلاع کے لیے پولیس فورس سے متعلق قانون سازی، کئی بل منظور، اپوزیشن کا احتجاج

    پشاور: خیبر پختون خوا اسمبلی میں قبائلی اضلاع کے لیے پولیس فورس سے متعلق قانون سازی کی گئی، کئی بل منظور کر لیے گئے، اپوزیشن کی جانب سے شور شرابا کیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق کے پی اسمبلی میں خاصہ دار فورس بل منظور ہونے پر اپوزیشن کی جانب سے خوب ہنگامہ آرائی کی گئی، قبائلی اضلاع کے لیے پولیس فورس سے متعلق قانون سازی پر اپوزیشن نے شور شرابا کیا۔

    اپوزیشن کے شور شرابے میں متعدد بل منظور کر لیے گئے، خیبر پختون خوا کوڈ آف سول پروسیجر ترمیمی بل اور کوڈ آف کرمنل پروسیجر ترمیمی بل صوبائی اسمبلی میں منظور کیے گئے۔

    خیبر پختون خوا خاصہ دار فورس بل اور خیبر پختون خوا لیویز فورس بل بھی اسمبلی سے منظور ہو گئے۔

    اس دوران اپوزیشن ارکان نے اسپیکر ڈائس کے سامنے کھڑے ہو کر احتجاج کیا، اپوزیشن ارکان نے بل کی کاپیاں پھاڑ کر ہوا میں اچھال دیں، ان کا کہنا تھا کہ ان بلوں میں کیا ہے؟ ہمیں اعتماد میں نہیں لیا گیا۔

    تازہ ترین خبریں پڑھیں:  صدر کا خطاب، مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کا ذکر، اپوزیشن کا منفی رویہ

    وزیر قانون خیبر پختون خوا سلطان محمد خان نے کہا کہ خاصہ دار اور لیوی فورس کی کمان پولیس کرے گی، ڈی آئی جی ضلعی، آئی جی صوبائی سربراہ ہوں گے، یونیفارم اور عہدے الگ لیکن کام پولیس والا ہی ہوگا۔

    انھوں نے کہا کہ ایکٹ میں اگر کوئی کمی ہو تو اپوزیشن ترمیم لائے، حکومت حمایت کرے گی۔

    قبل ازیں، اسمبلی سیشن کے دوران وزیر قانون موبائل پر بات کرتے پکڑے گئے، جس پر اسپیکر مشتاق غنی نے وزیر قانون سلطان محمد خان کا موبائل فون ضبط کر لیا۔

    وزیر قانون سے فون اسمبلی اسٹاف نے لیا، تاہم ان کی جانب سے معذرت کرنے کے بعد موبائل فون واپس کر دیا گیا، اسپیکر نے وارننگ دی کہ آیندہ کوئی ممبر فون پر بات کرتے نظر نہ آئے۔

  • قبائلی اضلاع سمیت خیبر پختون خوا میں 12 روزہ حفاظتی ٹیکہ جات مہم شروع

    قبائلی اضلاع سمیت خیبر پختون خوا میں 12 روزہ حفاظتی ٹیکہ جات مہم شروع

    پشاور: خیبر پختون خوا میں قبائلی اضلاع سمیت 12 روزہ حفاظتی ٹیکہ جات مہم شروع ہو گئی ہے، یہ مہم 22 ستمبر تک جاری رہے گی۔

    تفصیلات کے مطابق ایکسپینڈڈ پروگرام آف امونائزیشن (ای پی آئی) کے ڈائریکٹر کا کہنا ہے کہ کے پی کے میں بارہ روزہ حفاظتی ٹیکوں پر مبنی مہم کا آغاز ہو گیا ہے۔

    انھوں نے بتایا کہ کرم اور اورکزئی میں حفاظتی ٹیکوں کی مہم 14 ستمبر سے شروع ہوگی، مہم میں تمام بچوں کو کور کرنے کی کوشش کریں گے، خصوصاً وہ بچے جو ٹیکوں سے محروم رہے یا جنھوں نے ٹیکوں کا کورس نہ کیا ہو۔

    یہ بھی پڑھیں:  خیبر پختون خوا کے 26 اضلاع میں انسدادِ پولیو مہم

    ای پی آئی ڈائریکٹر کا کہنا ہے کہ یونین کونسل کی سطح پر حجروں اور دیگر مقامات میں بچوں کو حفاظتی ٹیکہ جات لگائے جائیں گے، والدین ویکسی نیشن کر کے بچوں کو مہلک بیماریوں سے بچائیں۔

    واضح رہے کہ 26 اگست سے خیبر پختون خوا کے 26 اضلاع میں انسدادِ پولیو مہم بھی چلائی گئی، حکام کا کہنا تھا کے پی کے میں رواں برس 44 پولیو کیسز سامنے آ چکے ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں:  حفاظتی ٹیکہ جات، لاہور کی ناقص کارکردگی کا انکشاف

    وزیر اعظم کے فوکل پرسن برائے انسداد پولیو مہم بابر بن عطا نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا پولیو ویکسین کے 2 قطرے موذی مرض سے بچاؤ کا واحد حل ہے، والدین بچوں کو پولیو سے بچاؤ کی ویکسین ضرور پلائیں۔

    یاد رہے کہ گزشتہ ماہ محکمہ صحت نے جون کی ماہانہ کارکردگی رپورٹ میں انکشاف کیا تھا کہ حفاظتی ٹیکہ جات کے سلسلے میں لاہور کی کارکردگی ناقص نکل آئی ہے، معلوم ہوا کہ لاہور حفاظتی ٹیکہ جات میں پنجاب کے تمام اضلاع میں سب سے نچلے نمبر پر ہے۔