اسلام آباد : پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ نے کے پی کے حکومت کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ پشاور ہائیکورٹ ایک سال میں سول کیسز کا فیصلہ دے گی۔
تفصیلات کے مطابق چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر کے پی کے حکومت کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ سول پروسیجر کوڈ میں تبدیلی کے بعد پشاور ہائیکورٹ ایک سال میں سول کیسز کا فیصلہ دے گی، پرانے قوانین کی تبدیلی کیلئے بھی اصلاحت کی جائے گی۔
کے پی کے کی حکومت نے وفاقی حکومت کو فوجداری نظام میں ترمیم کیلئے بھی تجاویز بھیجی ہیں فوجداری نظام میں اصلاحات نیشنل ایکشن پلان کا لازمی جزو ہے لیکن اب تک وفاقی حکومت اس معاملے میں پیش رفت کرنے میں ناکام رہی ہے۔
اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پرشیئر کریں۔
پشاور : خیبر پختو نخواہ حکومت نے ایبٹ آباد میں خان عبدالقیوم اوقاف ماڈل اسکول بند کر کے اسکول اسٹاف کو نوکریوں سے فارغ جبکہ بچوں کو اسکول سے نکال دیا، بچوں کا مستقبل تاریک ہو گیا۔
تفصیلات کے مطابق کے پی کے کی حکومت اسکول کو ختم کر کے اس کی جگہ گورنمنٹ ڈگری کالج برائے خواتین بنا نے جارہی ہے۔ صوبے کے نواحی علاقہ ملک پورہ میں محکمہ اوقاف کے زیر اہتمام چلنے والا عبدالقیوم اوقاف ماڈل اسکول سال 2002میں قائم ہوا اور اس میں سینکڑوں طلباء وطالبات زیر تعلیم ہیں۔
بچوں کے والدین اوراسکول کے عملے کا کہنا تھا کہ یہ جگہ سابق وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا ہ خان عبدالقیوم خان کی ذاتی ملکیت تھی اور انہوں نے یہ جگہ غریب اور نادار بچوں کی تعلیمی کیلئے دی تھی، محکمہ اوقاف نے سابق وزیر اعلیٰ کی وصیت کے مطابق اس جگہ اسکول قائم کیا تھا۔
تاہم موجودہ کے پی کے حکومت نے اس مقام پر اب گورنمنٹ گرلز ڈگری کالج کا اعلان کردیا ہے اوراسکول کو تالے لگوا دیئے ہیں اور محکمہ اوقاف نے اسکول کی اراضی محکمہ ہائیر ایجوکیشن کے حوالے کر دی ہے اورمتعلقہ اسکول کے تمام اسٹاف کو نوکریوں سے فارغ کرنے کے احکامات بھی جاری کر دئیے ہیں۔
اسکول کے بچوں نے گراؤنڈ میں بیٹھ کر امتحانات دئیے، جبکہ اسکول انتظامیہ نے بچوں کا مستقبل تاریک ہونے سے بچانے کیلئے پشاور ہائی کورٹ سے حکم امتناعی بھی حا صل کر رکھا ہے۔
محکمہ اوقاف کے بند ہونے والے اسکول میں غریب اور نادار بچے زیر تعلیم تھے، اسکول بند کئے جانے سے ان بچوں کا مستقبل تاریک ہو کر رہ گیا ہے، اسکول کے بچوں اور اسٹاف نے وزیر اعلیٰ خیبر پختونخواہ پرویز خٹک اور پی ٹی آئی چئیرمین عمران خان سے اسکول دوبارہ کھولنے کا مطالبہ کر دیا۔
پشاور : کے پی کے حکومت نے افغانی خاتون شربت گلہ لئی کو ملک بدر کرنے کے احکامات واپس لے لیے۔ ملک بدر نہ کرنے کی سفارش پی ٹی آئی چیئر مین عمران خان نے کی تھی، مذکورہ خاتون کو دیگر افغان مہاجرین کی طرح پاکستان میں رہنے کی اجازت دے دی گئی ہے۔
تفصیلات کے مطابق سبز آنکھوں سے شہرت پانے والی افغانی خاتون پاکستان سے کہیں نہیں جائے گی۔ شربت گلہ لئی کے ملک بدری کے احکامات واپس لے لیے گئے، وزیراعلیٰ کے پی کے پرویز خٹک کے ترجمان شوکت یوسف زئی کے مطابق افغان مہاجرین کی واپسی تک شربت گلہ یہیں رہیں گی۔
افغان مہاجرین مارچ تک پاکستان میں رہ سکتے ہیں، افغان مہاجرین جب واپس جائیں گے توشربت گلہ بھی واپس جائے گی، شوکت یوسفزئی نے کہا کہ افغان حکومت نے رابطہ کیا تھا کہ شربت گلہ کو ڈی پورٹ نہ کیا جائے، کیونکہ ان کی صحت ٹھیک نہیں ہے اورعمران خان نے وزیر اعلیٰ کے پی کے کو فون کر کے درخواست بھی کی تھی۔ جس پر وزیر اعلیٰ پرویز خٹک نے ہوم ڈیپارٹمنٹ کو ہدایت کی تھی کہ جس کے تحت ڈی پورٹ کرنے کے احکامات کو روک دیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ شربت گلہ بی بی بیمار ہیں، افغانستان میں علاج کی سہولتیں نہیں ہیں، شربت گلہ نے زندگی پاکستان میں گزاری ہے۔ انسانی ہمدری کے تحت محکمہ داخلہ نے ڈیپورٹ کرنے کا معاملہ روک دیا ہے۔
عدالتی فیصلے کی روشنی میں وفاقی حکومت سے بھی معاملہ اٹھایا جائے گا، یاد رہے کہ پی ٹی آئی چیئر مین عمران خان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پرصوبائی حکومت سے شربت گلہ کو ملک بدرنہ کرنے کی اپیل کی تھی۔
شربت گلہ کو جعلی پاکستانی شناختی کارڈ رکھنے پرپندرہ روز قید اور ایک لاکھ دس ہزار روپے جرمانے کی سزا ہوئی تھی اور ملک بدر کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔ شربت گلہ لئی کی قید کی سزا بدھ کے روز ختم ہو رہی ہے۔
علاوہ ازیں اس حوالے سے صوبائی حکومت کے ترجمان مشتاق غنی نے بی بی سی کو بتایا ہے کہ اس وقت عدالت کے حکم پر عمل کیا جا رہا ہے لیکن جب شربت گلہ کو وطن واپس بھیجنے کے لیے صوبائی حکومت کے حوالے کیا جائے گا تو اس وقت وہ وفاقی حکومت سے رابطہ کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ وفاقی حکومت کے زیر انتظام ہے کیونکہ کسی افغان مہاجر کی رجسٹریشن ہو یا انھیں یہاں روکنے کا معاملہ یہ سب وفاقی حکومت فیصلہ کرے گی۔
اس سے پہلے وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار نے بھی شربت گلہ سے ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ ان کے مقدمے کو انسانی ہمدردی کی بنیاد پر سنا جائے۔
اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف کے رہنما جہانگیر ترین نے کہا ہے کہ خیبر پختون خوا حکومت وفاق کے خلاف کچھ نہیں کررہی، قانون کو صرف پی ٹی آئی کے خلاف استعمال کیا جارہا ہے۔
یہ بات انہوں نے علیم خان کی بنی گالا کے کمیپوں کے دورے کے بعد میڈیا سے گفت گو کرتے ہوئے کہی۔
جہانگیر ترین نے کہا کہ حکمرانوں نے بنی گالا کا محاصرہ کیا ہوا ہے،معلوم نہیں حکمرانوں کو بنی گالا میں کس سے مقابلہ کرنا ہے، یہاں دہشت گرد نہیں پاکستانی کے عوام ہی رہتے ہیں سمجھ نہیں آرہا ہےکہ محاصرہ کیوں ہے۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعلٰی کے پی کے پرویز خٹک کے ساتھ کوئی پولیس والا نہیں آرہا، وفاق کی مرضی ہے کہ وہ پرویز خٹک کو پروٹول دیتے ہے کہ نہیں،خیبر پختون خوا حکومت وفاق کے خلاف کچھ نہیں کررہی لیکن وہ راستے بند کرنے کی اجازت نہیں دے گی،قانون کو صرف پی ٹی آئی کے لیے استعمال کیا جارہا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان عوام کو مایوس نہیں کریں گے، ہمارے جدوجہد کرپشن پر صرف وزیراعظم کے خلاف ہے،عمران خان نے کال دی ہے مزید لوگ آئیں گے میں نے انہیں دیکھا ہے عمران خان کا اس وقت مورال بہت بلند ہے، گجرات، وزیرآباد اور گلگت سے لوگ یہاں پہنچ چکے ہیں۔
انہوں نے شکوہ کیا کہ بنی گالا میں موجود کارکنوں کو کھانا پینا نہیں پہنچ رہا، کارکنان کھانے پینے اور بستر کے بغیر بھی گزارا کرسکتے ہیں لیکن کھانا پینا نہ پہنچنے پر لوگوں سے معذرت خوا ہوں۔
ایبٹ آباد : عنبرین قتل کیس میں خیبر پختو نخواہ حکومت مقدمہ کی مدعی بن گئی، کے پی کے حکومت اس سفاک قتل میں ملوث ملزمان کو قرار واقعی سزا دلوانے کیلئے سرگرم ہوگئی، وزیر اعظم پاکستان نے بھی واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے ملزمان کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کا حکم دے دیا۔
تفصیلات کے مطابق نواحی علاقہ مکول میں پندرہ سالہ عنبرین کو قتل اور جلائے جانے والے واقعہ کا وزیر اعلی پرویز خٹک نے چند روزقبل نوٹس لیا تھا،ملزمان کی گرفتاری کے بعد صوبائی حکومت اس قتل کیس میں فریق بن گئی اور کیس کی پیروی کرنے لگی۔
کیس کی پیروی کا مقصد ملزمان اور ان کے ورثاء کی جانب سے لڑکی کے والدین پر راضی نامہ کا دباؤ نہ ڈالا جاسکے، اور ملزمان کو سخت ترین سزادلوائی جائے۔
وزیر اعلی خیبر پختو نخواہ کے نوٹس کے بعد ہی ملزمان کے خلاف ایف آئی آر میں دہشت گردی کی دفعات شامل کی گئیں تھیں،وزیر اعظم پاکستان نواز شریف نے بھی عنبرین قتل کیس کا نوٹس لیا اور واقعہ کی مذمت کی، وزیر اعظم نے حکام کو ملزمان کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کا حکم دیا۔
وزیر اعظم کاکہنا تھا کہ غیرت کے نام پر قتل غیر اسلامی بلکہ غیر انسانی بھی ہے۔ واضح رہے کہ گزشتہ دنوں چند افراد نے 15 سالہ عنبرین کو جرگے کے فیصلے کے بعد گاڑی میں باندھ کر زندہ جلا دیا تھا۔
بعدازاں ملزمان نے وارادات کو حادثے کا رنگ دینے کیلئے قریب کھڑی تین گاڑیوں کو بھی آگ لگا دی تھی۔