Tag: کے پی کے

  • خیبر پختون خوا میں اختیارات کے استعمال پر تناؤ کی صورت حال

    خیبر پختون خوا میں اختیارات کے استعمال پر تناؤ کی صورت حال

    پشاور: خیبر پختون خوا میں اختیارات کے استعمال پر تناؤ کی صورت حال پیدا ہو گئی ہے، صوبے کے چیف سیکریٹری کو عہدے سے ہٹائے جانے کا امکان ہے۔

    تفصیلات کے مطابق بات نہ ماننے پر وزیر اعظم کے ذریعے چیف سیکریٹری کے پی کے کو عہدے سے ہٹائے جانے کا امکان ہے، نئے چیف سیکریٹری کے لیے 3 نام زیر غور ہیں۔

    چیف سیکریٹری کا کہنا ہے کہ ’’بیوروکریسی اپنی سوچ کے مطابق ہی چلاؤں گا‘‘، جب کہ نگراں وزیر اعلیٰ کے پی کا کہنا ہے کہ ’’معاملات میں مداخلت کا جواز نہیں بنتا۔‘‘

    نگراں وزیر اعلیٰ اعظم خان کا مؤقف ہے کہ ’’معاملات مینڈیٹ کے مطابق چلائے جائیں، کسی وزیر کو مجھ سے مسئلہ ہو تو متعلقہ سیکریٹری سے بات کرے، الیکشن ایکٹ کے مطابق ہمیں غیر جانب دار رہنا ہے۔‘‘

    ذرائع کا کہنا ہے کہ وزرا نگراں وزیر اعلیٰ اعظم خان سے ناراض ہیں اور انھوں نے گورنر ہاؤس میں ڈیرے ڈال دیے ہیں۔

  • مسلم لیگ ن خیبر پختون خوا دو حصوں میں تقسیم ہو گئی

    مسلم لیگ ن خیبر پختون خوا دو حصوں میں تقسیم ہو گئی

    پشاور: صوبہ خیبر پختون خوا میں پاکستان مسلم لیگ ن دو حصوں میں تقسیم ہو گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ ن نظریاتی گروپ نے معاون خصوصی انجینئر امیر مقام کے خلاف اجلاس بلا لیا ہے، جس کی صدارت آج سابق گورنر خیبر پختون خوا اقبال ظفر جھگڑا کریں گے۔

    نظریاتی گروپ کے تمام کارکنوں کو آج اجلاس میں شرکت کی ہدایت کر دی گئی ہے۔

    یاد رہے کہ گزشتہ ماہ مسلم لیگ ن کی سینئر نائب صدر مریم نواز کے دورہ ایبٹ آباد سے قبل ن لیگ کے نظریاتی کارکنان نے خیبر پختون خوا کے صدر امیر مقام اور سیکریٹری مرتضیٰ جاوید عباسی پر تحفظات کا اظہار کیا تھا۔

    مریم نواز کے دورہ ایبٹ آباد سے قبل ہی ن لیگ اختلافات کا شکار

    ضلعی عہدہ داران کا کہنا تھا کہ مریم نواز کے دورے کے حوالے سے نظریاتی ورکرز سے رابطہ تک نہیں کیا گیا تھا، جس پر انھوں نے مؤقف پیش کیا کہ صوبائی لیگی قیادت نے پارٹی کو تباہی کے دہانے پر پہنچا دیا ہے۔

  • خیبر پختونخوا میں ڈینگی کا زور ٹوٹ گیا

    خیبر پختونخوا میں ڈینگی کا زور ٹوٹ گیا

    پشاور: خیبر پختون خوا میں ڈینگی کا زور ٹوٹ گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق محکمہ صحت کے پی نے کہا ہے کہ صوبے میں ڈینگی بخار کا زور ٹوٹ گیا ہے، اور گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران ڈینگی کے صرف 3 نئے کیسز رپورٹ ہوئے۔

    محکمہ صحت کی رپورٹ کے مطابق صوبہ بھر میں اب تک 10 ہزار 532 ڈینگی کیسز رپورٹ ہو چکے ہیں، جب کہ خیبر پختون خوا میں ڈینگی سے اب تک جاں بحق ہونے والوں کی تعداد 10 ہے۔

    محکمہ صحت نے کہا ہے کہ صوبے میں ڈینگی کے متحرک کیسز کی تعداد اس وقت 14 ہے، جب کہ گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران ڈینگی سے متاثرہ 12 مریض صحت یاب ہوئے۔

    رپورٹ کے مطابق گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران رپورٹ شدہ تینوں کیسز پشاور کے ہیں، پشاور کے علاوہ باقی صوبے کے کسی ضلع سے ڈینگی کیس رپورٹ نہیں ہوا۔

    اس وقت صوبے کے مختلف اسپتالوں میں ڈینگی سے متاثرہ 10 مریض زیر علاج ہیں، ان تمام مریضوں کو خیبر ٹیچنگ اہسپتال میں رکھا گیا ہے۔

  • محکمہ جنگلات کے شہید اہل کار کے لیے پیکج کا اعلان

    محکمہ جنگلات کے شہید اہل کار کے لیے پیکج کا اعلان

    پشاور: خیبر پختون خوا حکومت نے محکمہ جنگلات کے شہید اہل کار جمشید اقبال کے لیے شہید پیکج کا اعلان کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق صوبائی وزیر جنگلات اشتیاق ارمڑ نے آج شہید فارسٹر جمشید اقبال کے گھر جا کر لواحقین سے تعزیت کی اور شہید کو خراج تحسین پیش کیا۔

    صوبائی وزیر نے محکمہ جنگلات کے فارسٹر کے لیے شہید پیکج کا اعلان کیا اور کہا کہ گاؤں کے ہائی اسکول اور سڑک کو بھی شہید کے نام سے منسوب کیا جائے گا۔

    وزیر جنگلات نے کہا کہ شہید پیکج کے تحت جمشید اقبال کے چھوٹے بھائی کو محکمہ جنگلات میں نوکری دی جائے گی، میں وزیر اعظم اور وزیر اعلیٰ کی ہدایت پر یہاں آیا ہوں۔

    صوبائی وزیر جنگلات اشتیاق ارمڑ

    اشتیاق ارمڑ کا اس موقع پر یہ بھی کہنا تھا کہ اب لوگوں کو علم ہوگیا ہے کہ درخت ماحول کے لیے کتنے اہم ہیں۔ یاد رہے کہ جمشید اقبال چمرکن کے جنگلات میں لگی آگ بجھاتے ہوئے شہید ہو گئے تھے۔

    محکمہ جنگلات کا ملازم جنگل میں لگی آگ بجھاتے ہوئے شہید، وزیر اعظم کا خراج عقیدت

    چند روز قبل شہید کے والد نے حکومت سے مطالبہ کیا تھا کہ جمشید اقبال کی فیملی کو شہدا پیکج دیا جائے، جمشید اقبال کے سوگواران میں 2 بچے اور بیوہ شامل ہیں، جمشید گزشتہ 9 سال سے محکمہ جنگلات میں فرائض انجام دے رہے تھے۔

    جمشید اقبال کے ساتھ کام کرنے والے محکمہ جنگلات کے اہل کاروں نے بتایا تھا کہ جمشید کو درختوں سے محبت تھی اور انھوں نے درختوں کو آگ سے بچاتے ہوئے جان دے دی۔

    وزیر اعظم عمران خان نے جمشید اقبال کی فرائض کی انجام دہی کے دوران موت پر دکھ کا اظہار کرتے ہوئے اپنے ٹویٹ میں لکھا کہ جمشید نے ادائیگی فرض کے دوران آگ بجھاتے بجھاتے جام شہادت نوش کیا، یہی وہ مردان کار ہیں جو پاکستان کی شادابی کے لیے ہمارے جنگلات کی حفاظت کا فرض نبھا رہے ہیں۔

  • خیبر پختون خوا، مزدوروں کے لیے بڑا قدم

    خیبر پختون خوا، مزدوروں کے لیے بڑا قدم

    پشاور: خیبر پختون خوا حکومت نے صوبے میں مزدوروں کی فلاح کے لیے سوشل سیکیورٹی ادارہ قائم کرنے کا فیصلہ کر لیا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق خیبر پختون خوا کی اسمبلی میں مزدوروں کے لیے سوشل سیکیورٹی ایکٹ پیش کر دیا گیا، جس میں کہا گیا ہے کہ ایمپلائز سوشل سیکیورٹی ایکٹ کے تحت سوشل سیکیورٹی ادارہ قائم کیا جائے گا۔

    مجوزہ بل کے تحت خواتین مزدوروں کی 3 ماہ میٹرنٹی چھٹی اور معاوضہ سوشل سیکیورٹی ادارہ دے گا۔

    بیماری اور زخمی ہونے کی صورت میں مزدوروں کی طبی امداد کے اخراجات بھی سوشل سیکیورٹی بورڈ کے ذمے ہوگی، اور دوران ڈیوٹی موت واقع ہونے پر لواحقین کو معاوضہ سوشل سیکیورٹی بورڈ ادا کرے گا۔

    مجوزہ بل میں کہا گیا ہے کہ قانون کے تحت سوشل سیکیورٹی ادارہ کارخانوں سے مزدوروں کی فلاح کے لیے مخصوص فنڈز لے گا۔

    ادارے کی گورننگ باڈی کے چیئرمین وزیر محنت ہوں گے، جب کہ محکمہ لیبر، صنعت، صحت اور خزانہ کے ارکان شامل ہوں گے، صوبائی محکمہ محنت کے سیکریٹری اس ادارے کے کمشنر ہوں گے۔

    مجوزہ بل کے مطابق ادارہ کا ایمپلائز سوشل سیکیورٹی فنڈ کے نام سے اپنا فنڈ بھی قائم کیا جائے گا۔

  • کتنے سیاحوں نے عید پر پختون خوا کے سیاحتی مقامات کا رخ کیا؟

    کتنے سیاحوں نے عید پر پختون خوا کے سیاحتی مقامات کا رخ کیا؟

    پشاور: عید الاضحیٰ میں خیبر پختون خوا کے سیاحتی مقامات سیاحوں کی توجہ کا مرکز بنے رہے، ملاکنڈ اور ہزارہ ڈویژن کے سیاحتی مقامات میں سیاحوں کا رش رہا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق عید کے دنوں میں خیبر پختون خوا میں سیاحتی مقامات پر سیاحوں کا رش رہا، اور مختلف شعبہ جات سے وابستہ افراد کو 4 ارب روپے سے زائد آمدن ہوئی۔

    محکمہ سیاحت خیبر پختون خوا کے ترجمان سعد بن اویس نے اے آر وائی نیوز کو بتایا کہ عید کی تعطیلات میں ہزارہ ڈویژن کے سیاحتی مقام گلیات میں 2 لاکھ سے زائد گاڑیوں کی انٹری ہوئی اور 10 لاکھ سے زائد گلیات کی پُرفضا مقامات کی سیر سے لطف اندوز ہوئے، جب کہ 5 لاکھ 50 ہزار سے زائد سیاح جنت نظیر وادی سوات کے نظارے دیکھنے گئے۔

    کاغان میں 3 لاکھ سے زائد گاڑیوں میں 12 لاکھ سے زائد سیاحوں نے پر فضا مقامات کا رخ کیا۔

    سعد نے بتایا کہ خیبر پختون خوا کے جنوبی علاقوں کے سیاحتی مقامات بھی سیاحوں کو اپنی طرف کھینچ رہے ہیں، عید کے دنوں میں شمالی وزیرستان کے علاقے رزمک کے خوب صورت نظاروں سے ایک لاکھ سے زائد سیاح محظوظ ہوئے۔

    سیاحتی مقامات کی سیر سے جہاں سیاح لطف اندوز ہوتے ہیں وہاں پر مقامی افراد کو روزگار کے مواقع بھی میسر آتے ہیں، محکمہ سیاحت خیبر پختون خوا کے مطابق عید کے ایام میں سیاحتی شعبے سے وابستہ افراد کو 4 ارب روپے کی آمدن ہوئی ہے۔

    خیبر پختون خوا کے سیاحتی مقامات میں اس وقت بھی لاکھوں کی تعداد سیاح موجود ہیں، سیاحتی مقامات کی سیر کے لیے جانے والے سیاحوں کو ٹریفک کے مسائل کا بھی سامنا کرنا پڑتا ہے۔

    کالام، سوات کے نئے سیاحتی مقام گبین جبہ، ملم جبہ، ہزارہ ڈویژن کے سیاحتی مقام کاغان، ناران میں ٹریفک کی روانی متاثر رہی، جس کی وجہ سے سیاحوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔

    مردان سے تعلق رکھنے والے سید احمد خان اپنے دوستوں کے ساتھ عید کے تیسرے دن کالام سیر وتفریح کے لیے جا رہے تھے، سید احمد نے بتایا کہ جب وہ بحرین پہنچے تو آگے راستہ بند تھا، گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگی تھیں اور انتظامیہ بھی منظر سے غائب تھی۔ کئی فیملیز کو دیکھا جو رش میں پھنسی ہوئی تھیں، لوگ پیدل سفر پر مجبور تھے، سیاحوں نے صوبائی حکومت سے مطالبہ کیا کہ سیاحتی مقامات میں ٹریفک کے مسائل حل کرنے کے لیے سنجیدہ اقدامات کیے جائیں تاکہ سیاح اپنی منزل مقصود پر پہنچ کر ان لمحوں کو یادگار بنا سکیں۔

  • کے پی میں تیسری لہر کے دوران ایک دن میں سب سے کم کیسز

    کے پی میں تیسری لہر کے دوران ایک دن میں سب سے کم کیسز

    پشاور: خیبر پختون خوا میں کرونا کیسز میں واضح کمی آ گئی ہے اور حالات بتدریج بہتر ہو رہے ہیں۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں میں کرونا وائرس سے خیبر پختون خوا میں 72 افراد متاثر ہوئے، تیسری لہر میں یہ ایک دن میں سب سے کم کیسز ہیں، جب کہ ایک دن میں کرونا سے 5 افراد جاں بحق ہوئے ہیں۔

    محکمہ صحت کے مطابق 24 گھنٹوں میں خیبر پختون خوا میں مثبت کیسز کی شرح 1.1 ریکارڈ کی گئی ہے، لوئر دیر صوبے کا واحد ضلع ہے جہاں کرونا وائرس کیسز کی مثبت شرح اب بھی 5 فی صد ہے، باقی تمام اضلاع میں مثبت کیسز کی شرح 4 فی صد سے کم ہے۔

    محکمہ صحت کے رپورٹ کے مطابق صوبے میں کرونا کیسز کی مجموعی تعداد 1 لاکھ 37 ہزار 147 ہوگئی ہے، جب کہ مجموعی ہلاکتوں کی تعداد 4 ہزار 274 ہے، کرونا وائرس سے متاثرہ ایک لاکھ 30 ہزار 668 مریض صحت یاب ہو چکے ہیں، دوسری طرف کے پی میں اب تک 19 لاکھ 94 ہزار 74 افراد کے پی سی آر ٹیسٹ کیے جا چکے ہیں۔

    ملک بھر کی طرح خیبر پختون خوا میں بھی کرونا وائرس سے بچاؤ کے لیے ویکسینیشن کا عمل جاری ہے، ڈائریکٹر جنرل ہیلتھ سروسز کے پی ڈاکٹر نیاز محمد کے مطابق اب تک 17 لاکھ سے زائد افراد کرونا ویکسین لگوا چکے ہیں، ان میں سے 3 لاکھ 98 ہزار شہریوں کی ویکسینیشن مکمل ہو چکی ہے، یعنی دونوں ڈوز لگ چکی ہیں، جب کہ 13 لاکھ 90 ہزار افراد ویکسین کی پہلی ڈوز لگوا چکے ہیں۔

    ڈاکٹر نیاز محمد کے مطابق 675 مقامات پر ویکسین لگانے کی سہولت موجود ہے، دور دراز علاقوں کے لیے 42 موبائل وینز بھی فعال ہیں۔

    صوبے کے مختلف اسپتالوں میں اس وقت 586 کرونا سے مثاثرہ مریض زیر علاج ہیں، خیبر پختون خوا میں کرونا وائرس کے فعال کیسز کی تعداد 2 ہزار 205 ہوگئی ہے۔

  • خیبر پختون خوا: 1 ہزار 118 ارب روپے سے زائد کا بجٹ پیش

    خیبر پختون خوا: 1 ہزار 118 ارب روپے سے زائد کا بجٹ پیش

    پشاور: صوبائی وزیر خزانہ تیمور سلیم جھگڑا نے صوبائی اسمبلی کے بجٹ اجلاس میں مالی سال 2021،22 کا بجٹ پیش کیا، انھوں نے کہا ہم صوبے کی تاریخ میں سب سے بڑا بجٹ پیش کر رہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق خیبر پختون خوا نے آئندہ مالی سال کے لیے 1 ہزار 118 ارب 30 کرور روپے کا بڑا بجٹ پیش کیا ہے، بجٹ میں ابتدائی و ثانوی تعلیم کے بجٹ میں 24 فی صد، صحت کے شعبے میں 22 فی صد اضافے کی تجویز دی ہے، صوبے کے 30 کالجز کو پریمئیر کا درجہ دیا جائے گا، اور اگلے مالی سال کے دوران 40 کالجز مکمل ہو جائیں گے۔

    مجموعی بجٹ

    صوبہ کے پی کے کا مجموعی بجٹ 1,118.3 ارب روپے ہے

    بندوستی اضلاع کا بجٹ 919 ارب، قبائلی اضلاع کا بجٹ 199 ارب 3 کروڑ روپے ہیں

    جاری بجٹ 747.3 ارب روپے، بندوبستی اضلاع کا جاری بجٹ 648.3 ارب روپے، ضم شدہ اضلاع کا جاری بجٹ 99 ارب روپے

    ترقیاتی بجٹ

    صوبے کا مجموعی ترقیاتی بجٹ 371 ارب روپے

    بندوبستی اضلاع کا 270 ارب روپے بجٹ

    ضم شدہ اضلاع کا بجٹ 100 ارب روپے تجویز

    ترقی پلس بجٹ (سرمایہ کاری بشمول ترقیاتی بجٹ) کے لیے 500 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز

    کے پی کا ترقیاتی بجٹ سندھ اور پنجاب سے زیادہ ہے

    تنخواہوں میں اضافہ

    خدمات کی فراہمی کے بجٹ میں 57 فی صد اضافہ، 424 ارب روپے مختص

    خصوصی مراعات نہ لینے والے سرکاری ملازمین کی تنخواہ میں 37 فی صد اضافہ

    سرکاری ملازمین کے لیے 10 فی صد ایڈہاک ریلیف الاؤنس دینے کی تجویز

    سرکاری ملازمین کی ہاؤس رینٹ میں 7 فی صد اضافے کی تجویز

    مزدورں کی کم از کم اجرت 21 ہزار روپے مقرر کی ہے

    20 ہزار ائمہ کرام کو 2 ارب 60 کروڑ ماہانہ اعزازیہ دیا جائے گا

    بیواؤں کی پنشن میں 100 فی صد اضافے کی تجویز

    تعلیم

    تعلیم کے لیے خطیر بجٹ 200 ارب سے زائد رکھے گئے ہیں

    اعلیٰ تعلیم کے لیے 27.56 ارب رکھے گئے ہیں

    ابتدائی و ثانوی تعلیم کے بجٹ میں 24 فی صد، صحت کے شعبے میں 22 فی صد اضافے کی تجویز

    صوبے کے 30 کالجز کو پریمئیر کا درجہ دیا جائے گا

    ضم شدہ اضلاع میں 4 ہزار 300 اسکول کے لیے اساتذہ کی بھرتی کی جائے گی

    صوبے میں اگلے مالی سال کے دوران 40 کالجز مکمل ہو جائیں گے

    ضم اضلاع کے طالب علموں کو اسکالر شپس کی مد میں 23 کروڑ روپے دیے جائیں گے

    20 ہزار اساتذہ اور 3 ہزار اسکول لیڈرز بھرتی کیے جائیں گے

    سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے لیے 2.58 ارب تجویز کیے گئے

    صحت

    صحت کے شعبہ کے لیے 142 ارب روپے تجویز کیے گئے

    بجٹ میں 22 فی صد اضافہ کیا گیا ہے

    23 ارب روپے صحت سہولت کارڈ پر خرچ کیے جائیں گے

    صوبے کے بڑے اسپتالوں کی بحالی کے لیے 14.9 ارب روپے مختص (دو سالوں کے لیے)

    بیسک ہیلتھ یونٹس کے لیے 1.7 ارب روپے کی تجویز

    رورل ہیلتھ کلینکس کے لیے 1 ارب روپے

    ٹرشری ہیلتھ کیئر میں سرمایہ کاری کے لیے 42 ارب روپے مختص

    سرکاری و نجی سرمایہ کاری شراکت سے صوبے میں 4 بڑے اسپتالوں کی تعمیر کے لیے 40 ارب روپے مختص

    ٹیکس چھوٹ

    صوبے کو وفاق کی ٹیکس محصولات سے 475 ارب روپے ملنے کی توقع ہے

    دہشت گردی سے متاثر صوبہ ہونے کی مد میں 57 ارب 20 کروڑ ملنے کا امکان ہے

    زرعی شعبے میں ٹیکس چھوٹ، چھوٹے کاشت کاروں کے لیے ریلیف اراضی ٹیکس صفر

    تعمیراتی شعبے میں ریلیف

    پیشہ ورانہ ٹیکس منسوخ، شرح صفر

    گاڑیوں کی رجسٹریشن کی فیس صرف 1 روپے کر دی گئی، دوبارہ رجسٹریشن مفت

    پراپرٹی ٹیکس دینے والوں کے لیے ٹیکس کی شرح میں مزید کمی کی تجویز

    بجٹ تقریر کے اہم نکات

    گندم پر سبسڈی کے لیے 10 ارب روپے مختص

    غریب طبقے کو فوڈ باسکٹ کی فراہم کے لیے 10 ارب مختص

    ضلعی ترقیاتی منصوبے کے لیے 10 ارب 40 کروڑ روپے کی تجویز

    انفارمیشن ٹیکنالوجی کے سالانہ بجٹ میں 137 ارب روپے کا اضافہ

    بلدیاتی انتخابات کے لیے 1 ارب روپے کی تجویز

    ریسکیو 1122 میں توسیع کے لیے 2.8 ارب روپے کی تجویز

    ثقافت و سیاحت کے لیے 12 ارب روپے مختص (2 ارب روپے سے بڑھا کر)

    پاکستان کا پہلا موٹر اسپورٹس ارینا کی تعمیر

    ارباب نیاز، حیات آباد، کالام کرکٹ اسٹیڈیمز

    دلیپ کمار اور راج کپور کے آبائی گھروں کی بحالی

    ضلعی ہیڈکوارٹر میں عورتوں کے لیے ان ڈور جمنازیم

    3 ہزار کلو میٹر سے زائد سڑکوں کی تعمیر کے لیے 48.2 ارب روپے مختص

    زراعت کے شعبے کے لیے 13.2 ارب روپے

    طور خم سفاری ٹرین کی از سرنو بحالی

    خواتین کی فلاح و بہبود کے لیے 1 ارب روپے مختص

    اقلیتی برادریوں کے روزگار کے لیے 50 ملین روپے مختص

    اقلیتوں کو قومی دھارے میں لانے کے لیے 450 ملین روپے مختص

     

  • خیبر پختون خوا کی تاریخ کا سب سے بڑا ترقیاتی بجٹ

    خیبر پختون خوا کی تاریخ کا سب سے بڑا ترقیاتی بجٹ

    پشاور: خیبر پختون خوا کی حکومت نے اپنی آمدن وسائل سے 75 ارب تک بڑھانے کی منصوبہ بندی کر لی ہے، ذرائع کا کہنا ہے کہ مالی سال کے اختتام تک صوبے کو 53 ارب کی آمدنی حاصل ہوگی۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق 18 جون کو خیبر پختون خوا حکومت کا بجٹ 2021-22 پیش کیا جا رہا ہے، جس میں ترقیاتی بجٹ 350 ارب سے زائد رہنے کا امکان ہے، یہ صوبے کی تاریخ کا سب سے بڑا ترقیاتی بجٹ ہوگا۔

    گریڈ 19 سے نیچے گریڈز کے ملازمین کی تنخواہوں میں 25 فی صد اضافہ کیا جائے گا، اور مزدوروں کی کم از کم اجرت 21000 کرنے کا امکان ہے۔

    بجٹ میں آٹے پر سبسڈی دی جائے گی، جگر کی پیوندکاری بھی صحت پلس کارڈ میں شامل کی جائے گی، جب کہ صحت کارڈ کا دائرہ کار ضم اضلاع تک بڑھایا جائے گا۔

    سرمایہ کاری میں اضافے کے لیے نجی سیکٹر کو مراعات دی جائیں گی، نجی سرمایہ کاروں کو سہولیات بھی فراہم کی جائیں گی، تمام اضلاع میں خواتین، بزرگوں اور اقلیتوں کی فلاح و بہبود کے لیے ہنگامی اقدامات کیے جائیں گے۔

    پنشن اور سرکاری ملازمین کی کارکردگی بہتر بنانے کے لیے اصلاحات کا فیصلہ کیا گیا ہے، سالانہ ترقیاتی پروگرام میں شامل اہم ترین جاری منصوبے بھی مکمل کیے جائیں گے، صحت اور تعلیم کے جاری تمام منصوبے پایہ تکمیل تک پہنچائے جائیں گے۔

    اضلاع کے مابین منصوبوں کے لیے فنڈز کی فراہمی میں پایا جانے والا تضاد ختم کیا جائے گا، اگلے مالی سال کے پروگرام میں صرف 2 نئی اسکیمیں شامل کی جائیں گی، جب کہ اضلاع کے ترقیاتی پروگرامز پر خصوصی توجہ دی جائے گی۔

    نئے اساتذہ کی بھرتیاں کی جائیں گی، 80 فی صد سے زائد نمبر حاصل کرنے والی طالبات کو وظائف دیے جائیں گے۔

    ریسکیو 1122 کا دائرہ کار تحصیلوں کی سطح تک بڑھایا جائے گا، ادارے کے لیے نئی ایمبولینسز کی خریداری کے لیے فنڈز بھی مختص کیے جائیں گے۔

  • خیبر پختون خوا: کرونا کیسز کے حوالے سے اچھی خبر

    خیبر پختون خوا: کرونا کیسز کے حوالے سے اچھی خبر

    پشاور: خیبر پختون خوا میں مثبت کیسز کی شرح 3 ماہ کی کم ترین سطح پر آ گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران صوبے میں مثبت کیسز کی شرح 3.1 ریکارڈ کی گئی ہے۔

    محکمہ صحت خیبر پختون خوا کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق صوبے کے 30 اضلاع ایسے ہیں جہاں پر کرونا وائرس کیسز کی شرح 1 سے 4 فی صد کے درمیان ہے، جب کہ اس وقت دیر اپر 8 فی صد کے ساتھ پہلے، پشاور شہر 7 فی صد کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہے، جہاں مثبت کیسز زیادہ رپورٹ ہو رہے ہیں۔

    محکمہ صحت کے مطابق کے پی میں کرونا وائرس ایکٹیو کیسز میں بھی مسلسل کمی آ رہی ہے، اس وقت صوبے میں فعال کیسز کی تعداد 4 ہزار 365 ہے، اسپتالوں پر بھی مریضوں کا بوجھ کم ہو گیا ہے، صوبے کے مختلف اسپتالوں میں کرونا وائرس سے متاثرہ 825 مریض داخل ہیں، جن میں 32 مریض وینٹی لیٹر پر ہیں۔

    صوبائی محکمہ صحت کا کہنا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کرونا وائرس سے 14 افراد جاں بحق ہوئے، اور 237 نئے کیسز رپورٹ ہوئے ہیں، جب کہ وائرس سے متاثرہ 176 مریض صحت یاب ہوئے۔

    اب تک صوبے میں کرونا وائرس سے 1 لاکھ 34 ہزار 558 افراد متاثر ہو چکے ہیں، جاں بحق ہونے والوں کی تعداد 4 ہزار 158 ہیں، پشاور ڈویژن میں اب تک 2 ہزار 218 اموات ہوئے ہیں، ملاکنڈ ڈویژن دوسرے نمبر پر ہے جہاں اب تک 610 افراد، جب کہ مردان ڈویژن تیسرے نمبر پر ہے، جہاں 561 افراد کرونا وائرس کی وجہ سے زندگی کی بازی ہار گئے ہیں، ہزارہ ڈویژن 375، کوہاٹ ڈویژن 200، بنوں 97 اور ڈیرہ اسماعیل خان ڈویژن میں 96 افراد اس وائرس سے جاں بحق ہو چکے ہیں۔

    کرونا وائرس کیسز میں کمی آنے کے بعد کاروبار کے ساتھ تعلیمی سرگرمیاں بھی بحال ہونا شروع ہو گئی ہیں اور صوبے میں یونی ورسٹیز، کالجز کھل گئے ہیں، جب کہ پرائمری اسکول بھی آج سے کھل گئے ہیں۔ حکومت نے اساتذہ اور تعلیمی اداروں میں خدمات انجام دینے والے اسٹاف کے لیے ویکسین لازمی قرار دیا ہے۔

    صوبے میں کرونا وائرس سے بچاؤ کے لیے ویکسینیشن کا عمل بھی جاری ہے، عام شہریوں کے لیے اسپتالوں کے علاوہ ویکسینیشن سینٹرز بھی قائم کیے گئے ہیں، جہاں 18 سال کی عمر سے زائد شہری اپنی باری پر جا کر ویکسین لگا سکتے ہیں۔