Tag: کے پی کے

  • پشاور میں ڈیجیٹل کمپلیکس کی تعمیر کی مفاہمتی یادداشت پر دستخط

    پشاور میں ڈیجیٹل کمپلیکس کی تعمیر کی مفاہمتی یادداشت پر دستخط

    پشاور: خیبر پختونخوا کے دارالحکومت پشاور میں ڈیجیٹل کمپلیکس کی تعمیر کے لیے مفاہمتی یادداشت پر دستخط کر لیے گئے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق پشاور میں ڈیجیٹل کمپلیکس کی تعمیر کے لیے منعقدہ تقریب میں مفاہمتی یادداشت پر دستخط ہو گئے، دستخط پی سی ایس آئی آر اور کے پی آئی ٹی بورڈ حکام نے کیے، وزیر اعلیٰ کے پی محمود خان اور وفاقی وزیر سائنس فواد چوہدری بھی تقریب میں موجود تھے۔

    ایم او یو کے مطابق پشاور میں 20 منزلہ ڈیجیٹل کمپلیکس تعمیر کیا جائے گا، کمپلیکس میں انفارمیشن ٹیکنالوجی پارک، آئی ٹی دفاتر اور آڈیٹوریم و دیگر شعبے ہوں گے، کمپلیکس میں نوجوانوں کو آئی ٹی سے متعلق تربیت دی جائے گی، ایک ہی چھت تلے انفارمیشن ٹیکنالوجی کے تمام امور کی سہولتیں میسر ہوں گی، 16 کنال زمین پر مشتمل کمپلیکس کی تعمیر 3 سال کے اندر مکمل ہوگی۔

    وزیر اعلیٰ کے پی نے اس موقع پر کہا کہ خیبر پختون خوا کو اب آگے کی جانب لے کر جانا ہے، 2020 آئی ٹی کا سال ہوگا، کے پی میں مزید پالیسیاں لا رہے ہیں۔ دریں اثنا وزیر اعلیٰ کے پی اور وفاقی وزیر فواد چوہدری کے درمیان ملاقات بھی ہوئی، جس میں ملکی اور صوبے کے باہمی دل چسپی کے امور پر تبادلہ خیال ہوا، انفارمیشن ٹیکنالوجی کے فروغ اور ڈیجیٹل پاکستان کے لیے تعاون پر اتفاق کیا گیا۔

    فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ خیبر پختون خوا کی ہائیر ایجوکیشن میں کافی اضافہ ہوا ہے، پاکستان کو آگے بڑھنا ہے تو سائنس ٹیکنالوجی سے ہی بڑھ سکتا ہے، پشاور اور کے پی کی معیشت آیندہ 10 سال میں تبدیل ہوگی۔ وفاقی وزیر کا یہ بھی کہنا تھا کہ افغانستان میں صورت حال مستحکم ہو رہی ہے، طالبان، امریکا کامیاب معاہدے کی جانب بڑھ رہے ہیں، یہ اقدام پاکستان کو تجارت کا حب بنا دے گا، کیوں کہ دنیا کی 60 فی صد آبادی پاکستان سے ساڑھے 3 گھنٹے کی دوری پر ہے۔

  • بی آر ٹی منصوبے کو 3 ماہ بعد مستقل پراجیکٹ ڈائریکٹر مل گیا

    بی آر ٹی منصوبے کو 3 ماہ بعد مستقل پراجیکٹ ڈائریکٹر مل گیا

    پشاور: بس ریپڈ ٹرانزٹ (بی آر ٹی) منصوبے کو 3 ماہ بعد مستقل پراجیکٹ ڈائریکٹر مل گیا، کے پی حکومت نے ظفر علی شاہ کو ڈی جی پی ڈی اے تعینات کرنے کا فیصلہ کر لیا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق 3 ماہ سے ظفر علی شاہ کے پاس ڈی جی پی ڈی اے کا اضافی چارج تھا، تاہم اب انھیں مستقل طور پر پراجیکٹ ڈائریکٹر تعینات کر دیا گیا ہے۔

    سرکاری ذرایع کا کہنا تھا کہ محکمہ بلدیات نے ظفر علی شاہ، مطیع اللہ خان اور عطا الرحمان کے نام بھجوائے تھے، وزیر اعلیٰ کے پی محمود خان نے ڈی جی پی ڈی اے کے لیے ظفر علی شاہ کے نام کی منظوری دے دی۔

    30 جون 2020 کو بی آر ٹی منصوبہ مکمل کر لیں گے، وزیر ٹرانسپورٹ

    ڈی جی پی ڈی اے کے نام کی منظوری آج کے پی کابینہ سے بھی لی جائے گی۔ خیال رہے کہ بی آر ٹی منصوبے کے دوران پی ڈی اے کے 3 ڈی جیز کو ہٹایا جا چکا ہے۔

    گزشتہ ماہ وزیر ٹرانسپورٹ شاہ محمد نے کہا تھا کہ 30 جون 2020 تک بی آر ٹی منصوبہ مکمل کر لیں گے، ٹھیکے دار کے ساتھ معاہدہ ہو گیا ہے، وقت پر کام مکمل ہو جائے گا، اگر کام وقت پر مکمل نہیں کیا گیا تو جرمانہ عائد کریں گے۔

    اس سے قبل ایف آئی اے نے پشاور میں ہائی کورٹ کے حکم پر بی آر ٹی منصوبے کی انکوائری شروع کی تھی، تاہم رواں ماہ کے آغاز میں سپریم کورٹ نے بی آر ٹی پشاور کی تحقیقات کے حکم پر عمل درآمد روک دیا تھا، اور منصوبے کی لاگت اور تکمیل کی تفصیلات طلب کر لی تھیں۔ سپریم کورٹ نے فریقین کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے معاملہ جوں کا توں رکھنے کا حکم بھی دے دیا تھا۔

  • پرندوں کے بعد اب پتنگ بازی بھی فضائی سفر کے لیے خطرہ بن گئی

    پرندوں کے بعد اب پتنگ بازی بھی فضائی سفر کے لیے خطرہ بن گئی

    کراچی: پرندوں کے بعد اب پتنگ بازی بھی فضائی سفر کے لیے خطرہ بن گئی ہے، پشاور ایئر پورٹ کے اطراف پتنگ بازی سے طیاروں کو اڑنے اور اترنے میں مشکلات پیش آنے لگیں۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق پشاور ایئر پورٹ پر پتنگ بازی سے فضائی سفر کو خطرے کی شکایت سامنے آئی ہے، پشاور ایئر پورٹ کے اطراف پتنگ بازی کی وجہ سے طیاروں کو اڑان بھرنے اور لینڈنگ میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

    ذرایع کا کہنا ہے کہ پشاور پہنچنے والی پی آئی اے کی پرواز پی کے 613 کے کپتان نے پتنگ سے متعلق کنٹرول ٹاور کو شکایت درج کرائی ہے، پی آئی اے سمیت دیگر ایئر لائنز نے پشاور ایئر پورٹ کے اطراف پتنگ بازی سے متعلق سول ایوی ایشن کو بھی آگاہ کر دیا ہے۔

    سال 2019 میں طیاروں سے پرندے ٹکرانے کے واقعات

    پشاور ایئر پورٹ انتظامیہ نے شکایت پر نوٹس لیتے ہوئے پولیس اور ضلعی انتظامیہ کو ایئر پورٹ کے اطراف پتنگ بازی کی روک تھام کے لیے احکامات جاری کر دیے، انتظامیہ نے کہا کہ پتنگ بازوں کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائے۔

    خیال رہے کہ پشاور ایئر پورٹ پر طیاروں سے پرندے ٹکرانے کے واقعات میں بھی اضافہ ہو رہا ہے، ذرایع کے مطابق گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران طیاروں سے پرندے ٹکرانے کے 2 واقعات رپوٹ ہو ئے ہیں۔

  • کے پی جامعات میں دو سال میں 4 کروڑ سے زائد کی مالی بے قاعدگی

    کے پی جامعات میں دو سال میں 4 کروڑ سے زائد کی مالی بے قاعدگی

    پشاور: خیبر پختون خوا کی جامعات میں 2014 سے 2016 کے دوران 4 کروڑ روپے سے زائد کی مالی بے قاعدگی کا انکشاف ہوا ہے، جس پر گورنر کے پی نے نوٹس لے لیا۔

    تفصیلات کے مطابق کے پی کی یونی ورسٹیز میں مالی بے قاعدگیوں سے متعلق دستاویزات سامنے آ گئی ہیں، جن میں انکشاف کیا گیا ہے کہ باچا خان یونیورسٹی چار سدہ نے 407 کنال سرکاری اراضی لیز پر دی تھی، تاہم یونی ورسٹی 18 لاکھ 90 ہزار رقم کی وصولی بھول گئی۔

    دستاویزات کے مطابق پشاور یونی ورسٹی کے لیے 1 کروڑ 13 لاکھ ادا کیے گئے تھے لیکن اس کی ریکوری نہیں کی گئی، جب کہ صوابی یونی ورسٹی نے 13 لاکھ 89 ہزار کی رقم مس الاؤنس کی مد میں اضافی لی۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق کرپشن کی اس کہانی میں ہری پور یونی ورسٹی سب سے آگے رہی، یونی ورسٹی میں رہایشی ملازمین میں کنوئنس الاؤنس کی مد میں 21 لاکھ روپے تقسیم کیے گئے، ایک سال سے چھٹیوں کے باوجود ڈپٹی پروسٹ نے تنخواہ کی مد میں 13 لاکھ وصول کیے، جب کہ سرکاری گھر رکھنے کے باوجود ملازمین کو رہایش کی مد میں 20 لاکھ 21 ہزار روپے ادا کیے گئے۔

    یونی ورسٹی کے لیے مہنگا آئی ٹی سامان خرید کر بھی خزانے کو 25 لاکھ روپے کا ٹیکا لگایا گیا، لیکن حیران کن طور پر کسی یونی ورسٹی انتظامیہ کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔

    ادھر گورنر خیبر پختون خوا نے جامعات میں مالی بے قاعدگیوں سے متعلق خبر کا نوٹس لے لیا ہے، گورنر نے اس سلسلے میں محکمہ ہائر ایجوکیشن سے رپورٹ طلب کر لی، ان کا کہنا تھا کہ یونی ورسٹیوں میں مالی بے قاعدگیاں ناقابل برداشت ہیں، فنانشل ڈسپلن پر کسی صورت سمجھوتا نہیں کر سکتے۔

  • وزیر اعلیٰ کے پی محمودخان کے خلاف بھی آوازیں اٹھنے لگیں

    وزیر اعلیٰ کے پی محمودخان کے خلاف بھی آوازیں اٹھنے لگیں

    پشاور: پنجاب اور بلوچستان کے وزرائے اعلیٰ کے بعد خیبر پختون خوا میں بھی وزیر اعلیٰ کے خلاف آوازیں اٹھنے لگی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق کے پی میں مخالف گروپ کے علی تراکئی نے وزیر اعلیٰ محمود خان پر اظہار عدم اعتماد کر دیا ہے، محمد علی تراکئی نے عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے حکومت چھوڑنے کی دھمکی دے دی ہے۔

    رہنما پی ٹی آئی محمد علی تراکئی نے کہا کہ محمود خان سے 80 فی صد ارکان اسمبلی ناراض ہیں، محمود خان نہیں بیوروکریسی حکومت چلا رہی ہے، پرویز خٹک کے مقابلے میں محمود خان کی کارکردگی صفر ہے، ان کے پاس وژن ہے نہ صلاحیت، ایسے ساتھ نہیں چل سکتے۔

    خیال رہے کہ وزیر اعلیٰ محمود خان کے خلاف بھی پی ٹی آئی ارکان کا گروپ سرگرم ہو گیا ہے، پریشر گروپ میں 7 وزرا اور پی ٹی آئی کے 28 ارکان اسمبلی شامل ہیں۔

    اسپیکر بلوچستان کا وزیر اعلیٰ کے خلاف اعلان بغاوت

    دوسری طرف ترجمان صوبائی حکومت اجمل وزیر نے کہا ہے کہ کابینہ ممبران میں کوئی لڑائی نہیں، اختلاف رائے جمہوریت کا حسن ہے، عمران خان کے وژن کو آگے بڑھانے کے لیے ہم سب متفق ہیں، صوبائی حکومت کے ساتھ بہترین ٹیم ہے، تمام وزرا پر مکمل اعتماد ہے، گڈ گورننس کے ایجنڈے کو ٹیم کے ساتھ آگے لے کر چل رہے ہیں۔

    خیال رہے کہ بلوچستان کے وزیر اعلیٰ جام کمال کے خلاف بھی اسپیکر عبد القدوس بزنجو نے اعلان بغاوت کر دیا ہے، ان کا کہنا تھا کہ جام کمال اچھی باتیں کرتے ہیں لیکن کام کچھ نہیں ہورہا ہے صوبے میں۔ پنجاب میں وزیر اعلیٰ عثمان بزدار کے خلاف فارورڈ بلاک کی خبریں آ رہی ہیں، جس پر عثمان بزدار کہتے ہیں کہ پنجاب میں کوئی فارورڈ بلاک ہے نہ پریشر گروپ، تاہم گزشتہ روز ناراض ارکان کی وزیر اعلیٰ سے ملاقات نہ ہو سکی تھی۔

  • عثمان بزدار کا پختون خوا میں آٹے کے بحران کے خاتمے کے لیے بڑا قدم

    عثمان بزدار کا پختون خوا میں آٹے کے بحران کے خاتمے کے لیے بڑا قدم

    لاہور: وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے خیبر پختون خوا میں گندم اور آٹے کی قلت دور کرنے کے لیے بڑا قدم اٹھا لیا۔

    تفصیلات کے مطابق پنجاب حکومت نے جذبہ خیر سگالی کے طور پر کے پی کو روزانہ 5 ہزار ٹن گندم بھجوانے کا فیصلہ کر لیا ہے، وزیر اعلیٰ پنجاب نے اس سلسلے میں اپنی زیر صدارت اجلاس میں فیصلے کی منظوری دی۔

    عثمان بزدار کا کہنا تھا کہ خیبر پختون خوا کے بہن بھائیوں کی مدد ہمارا فرض ہے، پنجاب اپنے اسٹاک سے کے پی کو روزانہ 5 ہزار ٹن گندم فراہم کرے گا، اس اقدام سے کے پی میں آٹے کی قلت دور کرنے میں مدد ملے گی۔

    دریں اثنا، وزیر اعلیٰ پنجاب نے آٹے کی قیمت میں استحکام کے لیے اقدامات جاری رکھنے کا حکم دے دیا ہے، ان کے حکم پر محکمہ خوراک نے صوبے بھر میں ایکشن شروع کر دیا ہے، جس کے دوران 542 فلور ملوں کے خلاف کارروائی کی گئی اور گندم کا کوٹہ معطل کر دیا گیا۔

    کراچی سے خیبر تک آٹے کا بحران، غریب کو روٹی کے لالے پڑ گئے

    وزیر اعلیٰ کی ہدایات پر 88 فلور ملوں کے لائسنس بھی معطل کر دیے گئے ہیں، آٹے کے مختلف ملوں پر 14 کروڑ روپے جرمانہ بھی کیا گیا۔

    ادھر صوبائی وزیر اطلاعات فیاض الحسن چوہان نے کہا ہے کہ پنجاب میں آٹے کا کوئی بحران نہیں، آٹے کا بحران سندھ میں ہے، پچھلے ماہ پنجاب حکومت نے فلور ملز کو بھرپور گندم دینے کا فیصلہ کیا تھا، اب جنوری میں فلورملز کو زیادہ کوٹہ دیا جائے گا۔

  • چھوٹے کاروباری طبقے کے 191 دکان داروں میں قرض حسنہ کے چیک تقسیم

    چھوٹے کاروباری طبقے کے 191 دکان داروں میں قرض حسنہ کے چیک تقسیم

    پشاور: خیبر پختون خوا میں چھوٹے کاروباری طبقے کے 191 دکان داروں میں قرض حسنہ کے چیک تقسیم کر دیے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعلیٰ خیبر پختون خوا محمود خان نے دو سو کے قریب دکان داروں میں قرضہ حسنہ کے چیک تقسیم کیے، اس کا مقصد چھوٹے کاروباری طبقے کو اپنے کاروبار مضبوط کرنے میں مدد کی فراہمی ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق وزیر اعلیٰ کے پی نے پہلے مرحلے میں 75 لاکھ 35 ہزار روپے کے بلا سود قرضے دیے، پروگرام کے مطابق سرمائے کی کمی کے شکار چھوٹے دکان داروں کو 15 سے 75 ہزار روپے قرضہ دیا جا رہا ہے۔

    محمود خان پشاور میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے

    وزیر اعلیٰ محمود خان کا کہنا تھا کہ پس ماندہ طبقے کو اپنے پاؤں پر کھڑا کرنا وزیر اعظم کی پالیسیوں کا محور ہے، اس پروگرام کا دائرہ کار دیگر اضلاع تک پھیلایا جائے گا، جو لوگ باوقار زندگی جینا چاہتے ہیں حکومت ان کی مدد کرے گی۔

    اس سلسلے میں پشاور میں منعقدہ ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے محمود خان نے کہا کہ قرضوں کی فراہمی پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت احساس پروگرام کا اہم حصہ ہے۔

    واضح رہے کہ گزشتہ برس مئی میں وزیر اعظم عمران خان نے احساس قرض حسنہ اسکیم کی منظوری دی تھی، اسکیم کے لیے اضافی 5 ارب روپے کی رقم مختص کی گئی تھی، اسکیم کے تحت نوجوانوں اور خواتین کو 80 ہزار تک قرض دیا جا رہا ہے۔ یہ منصوبہ بہ یک وقت چاروں صوبوں میں شروع کیا گیا، 26 وفاقی ادارے منصوبے کی تکمیل میں معاونت کر رہے ہیں۔

  • سیاحوں کے لیے خوش خبری، گلیات کے راستے کی تمام رکاوٹیں دور ہو گئیں

    سیاحوں کے لیے خوش خبری، گلیات کے راستے کی تمام رکاوٹیں دور ہو گئیں

    گلیات: پاکستان کے سب سے زیادہ مقبول ہل اسٹیشن گلیات کے راستے کی تمام رکاوٹیں دور کر لی گئی ہیں، گلیات ڈیویلپمنٹ اتھارٹی نے سیاحوں کو خوش خبری دی ہے کہ راستے صاف کر دیے گئے ہیں، وہ تفریح کے لیے گلیات آ سکتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق جی ڈے اے کے ترجمان احسن حمید نے بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک کے تفریحی مقام گلیات میں برف باری کا سلسلہ تھم گیا ہے، گلیات کی تمام سڑکوں کو کلیئر کر دیا گیا ہے، سیاح اب آسانی سے گلیات کے مختلف علاقوں کا سفر کر سکتے ہیں۔

    ترجمان احسن حمید نے کہا کہ سیاح دوران سفر غلط پارکنگ سے اجتناب کریں، انتظامیہ کے ساتھ تعاون کیا جائے اور ایک زنجیر اپنے ساتھ ضرور رکھیں۔

    خیال رہے کہ گزشتہ روز مری، گلیات، ایوبیہ اور نتھیا گلی میں ہلکی برف باری ہوئی تھی، جس کے بعد ایوبیہ سے مری تک بدترین ٹریفک جام رہا۔ گلیات کی سیاحت کو فروغ دینے کے لیے نومبر میں گلیات ڈیویلپمنٹ اتھارٹی نے برفانی سیزن کے پیش نظر انتہائی جدید مشینری بھی خرید لی ہے۔ جی ڈے اے نے کہا ہے کہ دنیا بھر سے سیاحوں کو خوش آمدید کہتے ہیں، گلیات آ کر سیاحوں کو اپنی زندگی کا یادگار تجربہ ہوگا، سڑکوں سے برف ہٹائے جانے کے بعد اب سیاح برف سے ڈھکے پہاڑوں کی وادی کے نظارے کر سکتے ہیں۔

    یاد رہے کہ گلیات میں گزشتہ دنوں برف باری کے دوران آنے والے سیاحوں کو شدید مشکلات کا سامنا رہا، مقامی لوگوں نے گاڑی کے ٹائروں پہ زنجیر باندھنے کا منہ مانگا دام وصول کیا، گلیات میں بے بس سیاحوں کی مجبوری کا فائدہ اٹھانا معمول بن گیا ہے، جب کہ متعلقہ محکمے خاموش تماشائی بنے بیٹھے ہیں۔

    گلیات ڈیویلپمنٹ اتھارٹی کی جانب سے سفر کے دوران مشکلات سے بچنے کے لیے چند احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی ہدایت کی گئی ہے، جی ڈی اے نے کہا ہے کہ حالیہ موسمی صورت حال کے پیش نظر گلیات اور ٹھنڈیاںی میں سفر مکمل احتیاط سے کیا جائے، گاڑی میں پیٹرول، گیس کی مناسب مقدار برقرار رکھیں، کھانے پینے کی اشیا اور پانی خاص طور پر خشک میوہ جات، بسکٹ وغیرہ اپنے ساتھ ضرور رکھیں۔ گاڑی کے ٹائروں میں ہوا کم رکھیں اور پھسلن سے بچنے کے لیے زنجیر کا استعمال کریں۔ گاڑی پہلے یا دوسرے گیئر میں چلائیں اور بریک کا استعمال کم کریں۔ برف پر چلنے والے جوتے استعمال کریں۔ عورتوں اور بچوں کو ساتھ لانے سے گریز کریں۔

  • ملک بھر میں گیس بحران لیکن خیبر پختون خوا کے لیے بڑی خوش خبری

    ملک بھر میں گیس بحران لیکن خیبر پختون خوا کے لیے بڑی خوش خبری

    پشاور: ملک بھر میں گیس بحران ہے لیکن خیبر پختون خوا کے لیے بڑی خوش خبری آ گئی، آج صوبے میں گیس نیٹ ورک کی توسیع اور بحالی کے منصوبے کا آغاز ہونے جا رہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سوئی ناردرن کمپنی کے ترجمان نے کہا ہے کہ آج پختون خوا میں گورنر کے پی، وزیر اعلیٰ اور وفاقی وزیر گیس نیٹ ورک کی توسیع اور بحالی کے منصوبے کا افتتاح کریں گے۔

    یہ منصوبہ یو ایف جی نقصانات پر قابو کے لیے 14 سیلز میٹر اسٹیشنز کے تحت بنایا گیا ہے، ترجمان کے مطابق منصوبے میں کرک، کوہاٹ اور ہنگو کے دیہات کو شامل کیا گیا ہے، ان دیہات میں گیس نیٹ ورک کی تعمیر کے ساتھ ساتھ موجودہ نیٹ ورک کی بحالی بھی کی جائے گی۔

    سوئی ناردرن کے ترجمان کا کہنا تھا کہ مجموعی ڈسٹری بیوشن نیٹ ورک 2677 کلو میٹر طویل ہوگا، اس منصوبے کی کُل لاگت 9 ارب روپے ہوگی، پہلے مرحلے میں کمپنی 512 کلو میٹر طویل نیٹ ورک بچھائے گی، اور اس سے 48 دیہات کے 19 ہزار صارفین کو فائدہ پہنچے گا۔

    خیال رہے کہ ملک میں سردیاں بڑھتے ہی گیس بحران نے پورے ملک کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے، جس کے باعث گھروں کے چولھے بھی جلنا مشکل ہو گیا ہے۔

  • دریائے سوات کے کنارے زمرد کا ’نشہ‘ مقبول ہو گیا

    دریائے سوات کے کنارے زمرد کا ’نشہ‘ مقبول ہو گیا

    سوات: وادیٔ سوات کے علاقے مینگورہ میں فضا گٹ میں موجود زمرد کے پہاڑ سے نکلنے والے ملبے کا ’کاروبار‘ ایک نشہ بن گیا۔

    تفصیلات کے مطابق خیبر پختون خوا میں سوات کے علاقے فضا گٹ میں خیٹہ غر کے نام سے جانے جانے والے زمرد کے پہاڑ سے نکلنے والے ملبے سے متعلق دل چسپ معلومات سامنے آ گئی ہیں، یہ ملبہ مقامی بے روزگار افراد بہت کم قیمت کے عوض حاصل کر کے زمرد کی تلاش میں دریائے سوات کے کنارے صاف کرتے ہیں۔

    حکومت پاکستان کی جانب سے مینگورہ کے زمرد کے پہاڑ ٹھیکے پر دیے گئے ہیں، ٹھیکے دار ڈرلنگ کر کے قیمتی پتھر نکال لیتے ہیں تاہم اس عمل کے دوران پہاڑ کی کھدائی سے نکلنے والا ملبہ مقامی لوگوں کو بیچ دیا جاتا ہے۔ بے روزگار لوگ اسے 100 روپے بوری کے حساب سے خریدتے ہیں اور پھر دریائے سوات کے کنارے بیٹھ کر اس ملبے کو صاف کرتے ہیں، اور اس میں سے زمرد کے چھوٹے چھوٹے ٹکڑے جمع کر کے بیچ دیتے ہیں۔

    پہاڑ کا ملبہ خریدنے والے مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ ملبے سے کبھی زمرد کے ٹکڑے نکلتے ہیں اور کبھی نہیں۔ یہ ایک چھپا ہوا خزانہ ہے، نکل آئے تو فائدہ ہوتا ہے اور نہ نکلے تو نقصان برداشت کرنا پڑتا ہے۔ مقامی لوگوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ یہ ’کاروبار‘ ان کے لیے نشہ بن چکا ہے، اس لیے وہ اسے چھوڑ نہیں سکتے۔

    خیال رہے کہ سخت سردی کے موسم میں بھی بچے دریائے سوات کے یخ پانی میں زمرد کے پہاڑ کا ملبہ صاف کرتے ہیں، ملبہ خریدنے والوں کا کہنا ہے کہ انھیں صبح 7 بجے زمرد کے کان پر جا کر کان سے نکلنے والا ملبہ بھاؤ تاؤ کر کے خریدنا پڑتا ہے۔

    واضح رہے کہ مینگورہ شہرمیں دریائے سوات کے کنارے زمرد کے پہاڑوں کا رقبہ ڈیڑھ سو ایکڑ سے زائد رقبے پر پھیلا ہوا ہے، تاہم صرف بیس ایکڑ رقبے پر کھدائی کا کام کیا جاتا ہے۔ حکومت پاکستان نے اسے کبھی توجہ نہیں دی، جس کی وجہ سے سوات کا یہ سبز قیمتی پتھر یہاں کٹنگ سینٹر نہ ہونے کے باعث دنیا میں ہندوستانی زمرد کے نام سے جانا جاتا تھا۔

    تاہم صوبائی وزیر معدنیات ڈاکٹر امجد علی خان کا کہنا ہے کہ اب اس سلسلے میں قانون سازی کا عمل مکمل ہو چکا ہے، نومبر 2019 میں قانون میں ترمیم منظور ہو کر دسمبر میں اس کا نوٹیفکیشن بھی جاری ہو چکا ہے. اب ملائیشیا کی ایک اور چین کی دو کمپنیاں زمرد کی کٹنگ اور پالشنگ کے لیے اپنا سیٹ اپ لگانے کی خوہش مند ہیں، جن کے ساتھ دو تین مہینے میں ایم او یوز سائن کر لیے جائیں گے۔