Tag: کے ڈی اے

  • 68 سالہ بزرگ شہری 18 سال سے پلاٹ کے حصول کے لیے دربدر

    68 سالہ بزرگ شہری 18 سال سے پلاٹ کے حصول کے لیے دربدر

    کراچی: شہر قائد کا 68 سال کا بزرگ شہری 18 سال سے پلاٹ کے حصول کے لیے ایک بار پھر سندھ ہائی کورٹ پہنچ گیا۔

    تفصیلات کے مطابق 68 سالہ بزرگ شہری عبدالرحمان نے عدالت کو بتایا کہ سن 2000ء میں پلاٹ خریدا تھا اور 2005 میں کے ڈی اے نے میرا  پلاٹ گرادیا۔

     شہری عبد الرحمان نے کہا کہ قبضہ ختم کرانے کا فیصلہ 2013 میں میرے حق میں آیا، عدالت کے حکم پر کے ڈی اے نے متبادل پلاٹ دیا مگر اس پر بھی قبضہ تھا، اب قبضہ ختم کرایا تو اسسٹنٹ کمشنر لانڈھی باؤنڈری وال نہیں بنانے دے رہے۔

    شہری نے عدلات کو بتایا کہ 18 سال ہوچکے پلاٹ کا حصول مشکل بنا دیا گیا ہے، عدالت سے شہری سے پوچھا کہ کیا باؤنڈری وال کے لیے ایس بی سی اے کی اجازت درکار نہیں؟ آپ اس سوال پر تیاری کر کے عدالت کو جواب دیں۔

    سندھ ہائیکورٹ نے کیس کی سماعت 18 جولائی کے لیے ملتوی کردی۔

  • سرجانی ٹاؤن میں کے ڈی اے کی زمین پر بڑے پیمانے پر قبضے کا انکشاف

    کراچی کے علاقے سرجانی ٹاؤن میں کے ڈی اےکی زمین پر بڑے پیمانے پر قبضےکا انکشاف ہوا ہے۔

    ایڈیشنل ڈائریکٹر لینڈ سرجانی ٹاؤن نے اعلیٰ حکام کو خط لکھ دیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ اربوں روپے کے 14 پلاٹوں پر غیرقانونی تعمیرات جاری ہیں۔

    کے ڈی اے حکام نے کہا کہ سرکاری زمین رفاعی مقاصد کے لئے وقف کی گئی تھی،  زمین پر اسکول، کالج، بس ٹرمینل، اسپتال اور پولیس اسٹیشن تعمیر ہونا تھے۔

    حکام نے کہا کہ چودہ پلاٹ ایک لاکھ گز سے زائد زمین پر موجود ہیں جن پر قبضہ ہورہا ہے، پیرکےروزسرجانی ٹاؤن سیکٹر 6 اور اطراف میں آپریشن کیا گیا تھا، جب کے ڈی اے نے زمین کا درجہ معلوم کیا تو قبضے کا انکشاف ہوا۔

    پراجیکٹ ڈائریکٹر سرجانی ٹاؤن محمد شہزاد نے بتایا کہ آپریشن میں مشکلات کے باوجود آپریشن جاری رہے گا۔

    پروجیکٹ ڈائریکٹر سرجانی کا مزید کہنا تھا کہ اخباروں میں اشتہارات اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو آگاہ کردیا ہے،  سرجانی میں کے ڈی اے کے آلاٹمنٹ شدہ پلاٹوں پر قبضہ نہیں ہونے دیں گے۔

  • کے ڈی اے افسران کے خلاف مقدمہ درج، گرفتاری کے لیے چھاپے

    کے ڈی اے افسران کے خلاف مقدمہ درج، گرفتاری کے لیے چھاپے

    کراچی: کراچی ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے افسران کے خلاف ایک ایف آئی آر درج ہونے کے بعد ان کی گرفتاری کے لیے پولیس نے چھاپے مارنا شروع کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق زمینوں کی غیر قانونی الاٹمنٹ کے کیس میں ڈپٹی کمشنر ایسٹ نے کے ڈی اے افسران کے خلاف مقدمہ درج کرا دیا ہے۔

    ڈپٹی کمشنر محمد علی شاہ کی ہدایت پر تپے دار علی نواز نے سچل تھانے میں ایف آئی آر درج کرائی، ایف آئی آر میں کے ڈی اے افسران پر سرکاری اراضی جعلی دستاویزات پر الاٹ کرنے اور اس پر تعمیرات کرانے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈپٹی کمشنر کے حکم پر درج مقدمے میں نامزد سرکاری افسران کی گرفتاری کے لیے پولیس نے مختلف مقامات پر چھاپے بھی مارے۔

    اس مقدمے میں گریڈ 18 کے ڈائریکٹر اسٹیٹ اینڈ انفورسمنٹ ظہور مری بھی نامزد کیے گئے ہیں، جب کہ مقدمے میں اسسٹنٹ ڈائریکٹر سخاوت شاہ اور رحمت شاہ کو قبضہ مافیا کے سہولت کار قرار دیا گیا ہے۔

  • سندھ حکومت ساڑھے 7 کروڑ روپے بھی جاری کرے: کے ڈی اے

    سندھ حکومت ساڑھے 7 کروڑ روپے بھی جاری کرے: کے ڈی اے

    کراچی: کراچی ڈیولپمنٹ اتھارٹی نے سندھ حکومت سے درخواست کی ہے کہ وہ 7 کروڑ 50 لاکھ روپے بھی جاری کرے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق گزشتہ روز سندھ حکومت نے کے ڈی اے کے لیے 20 کروڑ روپے کی گرانٹ جاری کی تھی، یہ گرانٹ ادارے کے ملازمین کی تنخواہوں کی مد میں جاری کی گئی تھی۔

    ذرایع کا کہنا ہے کہ سندھ حکومت کی جانب سے ملنے والی گرانٹ میں ساڑھے 7 کروڑ روپے کی کمی تھی، گرانٹ ملنے کے باوجود کے ڈی اے ملازمین کو تنخواہوں اور پنشن میں تاخیر ہوگی، جس کے لیے 27 کروڑ 50 لاکھ روپے کی ضرورت ہے۔

    کراچی ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے ملازمین کئی ماہ سے تنخواہوں سے محروم

    ذرایع کا یہ بھی کہنا ہے کہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے کراچی ڈیولپمنٹ اتھارٹی کی ریکوری نہ ہونے کے برابر ہے، اس لیے اب بھی ادارے کو تنخواہوں اور پنشن کی مد میں 7 کروڑ 50 لاکھ روپے کی کمی کا سامنا کرنا پڑے گا، اس تناظر میں کے ڈی ای حکام نے سندھ حکومت سے درخواست کی ہے کہ فوری طور پر یہ ساڑے سات کروڑ روپے کی گرانٹ بھی جاری کیے جائیں تاکہ تمام ملازمین کو تنخواہیں جاری کی جا سکیں۔

    یاد رہے کہ تین ہفتے قبل اے آر وائی نیوز نے کے ڈی اے ملازمین کی کئی ماہ سے تنخواہوں کی محرومی سے متعلق خبر بھی چلائی تھی، ذرایع نے اس سلسلے میں بتایا تھا کہ ایک طرف ملازمین کو کئی ماہ سے تنخواہیں نہیں ملیں، دوسری طرف من پسند افراد کو کئی کروڑ کا قرضہ جاری کیا گیا۔

  • سندھ حکومت نے کے ڈی اے کیلئے 20 کروڑ 40لاکھ کی گرانٹ جاری کردی

    سندھ حکومت نے کے ڈی اے کیلئے 20 کروڑ 40لاکھ کی گرانٹ جاری کردی

    کراچی: حکومتِ سندھ نے کے ڈی اے کیلئے 20 کروڑ40لاکھ کی گرانٹ جاری کردی۔ کے ڈی اے ملازمین کی تنخواہوں کے لیے گرانٹ جاری کی گئی ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ سندھ حکومت کی جانب سے ملنے والی گرانٹ میں 7کروڑ کی کمی کی گئی ہے۔ گرانٹ ملنے کے باوجود ملازمین کو تنخواہوں اور پنشن میں تاخیر ہوسکتی ہے۔

    ذرائع نے بتایا کہ تنخواہوں اور پنشن کے لیے 27کروڑ50لاکھ روپے کی ضرورت ہے، لاک ڈاؤن کی وجہ سے کے ڈی اے کی ریکوری نہ ہونے کے برابر ہے۔ جبکہ ملازمین بھی شدید پریشانی کا شکار ہیں۔

    خیال رہے کہ کروناوائرس کے باعث نافذ العمل لاک ڈاؤن کے باعث کئی سرکاری دفتار بھی بند ہیں۔ جبکہ متعدد سرکاری مراکز میں ملازمین کو تنخواہوں کی فراہمی میں بھی دشواریوں کا سامنا ہے۔

    جبکہ صوبائی اور وفاقی سطح پر ملازمین کی پریشانی دور کرنے کے لیے قدامات کیے جارہے ہیں۔

  • کے الیکٹرک نے خطرے کی گھنٹی بجا دی، آدھے شہر کی بجلی بند ہونے کا خدشہ

    کے الیکٹرک نے خطرے کی گھنٹی بجا دی، آدھے شہر کی بجلی بند ہونے کا خدشہ

    کراچی: میڈیا میں کرنٹ لگنے سے ہلاکتوں کی خبروں کے بعد کے الیکٹرک نے کراچی والوں کے لیے خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سپر ہائی وے پر کے ڈی اے 220 گرڈ اسٹیشن اسکیم 33 کے قریب سیلابی صورت حال کے باعث کے ای ترجمان نے کہا ہے کہ یہ گرڈ اسٹیشن بند کرنا پڑے گا، جس کے بعد بجلی کے بڑے بریک ڈاؤن کا خدشہ ہو سکتا ہے۔

    ترجمان کا کہنا ہے کہ ہائی وے پر سیلابی ریلا کے ڈی اے گرڈ اسٹیشن میں داخل ہوا تو آدھے شہر کی بجلی بند ہو جائے گی۔

    کے الیکٹرک کا کہنا ہے کہ پانی کے بہاؤ کو نہ روکا گیا تو گرڈ اسٹیشن بند کرنا پڑ سکتا ہے، اس لیے شہری انتظامیہ اور دیگر اداروں سے مدد طلب کر لی گئی ہے۔

    ترجمان نے بتایا کہ کے ڈی اے گرڈ بند ہوا تو 40 سے 50 فی صد شہر متاثر ہو سکتا ہے، شہر کے دونوں بڑے صنعتی علاقے لانڈھی اور کورنگی بھی بند ہو جائیں گے۔

    یہ بھی پڑھیں:  2 روز کے دوران کرنٹ لگنے سے جاں بحق افراد کی تعداد 15 ہو گئی

    کے ای کے مطابق گڈاپ، کاٹھور، ملیر، لانڈھی، کھوکھرا پار، شاہ فیصل کالونی، گلستان جوہر، کورنگی، لانڈھی صنعتی ایریا، اسکیم 33، گلشن معمار، عزیز آباد، لیاقت آباد، سرجانی، احسن آباد اور دیگر علاقے متاثر ہو سکتے ہیں۔

    واضح رہے کہ موسلا دھار بارش میں شہری و صوبائی حکومت کی طرف سے انتظامی اقدامات نہ ہونے سے کراچی پانی پانی ہو چکا ہے، اس دوران 2 روز میں کرنٹ لگنے سے 15 افراد زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔

    ادھر شہر قائد میں بارش کے بعد پیدا ہونے والی صورت حال سے نمٹنے کے لیے وفاقی حکومت متحرک ہو گئی ہے، حالات کو بہتر کرنے کے لیے وفاقی حکومت نے پاک فوج سے مدد طلب کر لی ہے۔

  • تجاوزات کے خلاف آپریشن، کورنگی میں مکینوں‌ کی شدید مزاحمت، متعدد مظاہرین گرفتار

    تجاوزات کے خلاف آپریشن، کورنگی میں مکینوں‌ کی شدید مزاحمت، متعدد مظاہرین گرفتار

    کراچی: شہر قائد کے علاقے کورنگی مہران ٹاؤن میں تجاوزات کے خلاف آپریشن کے دوران علاقہ مکینوں نے شدید احتجاج کیا اور ایک دکان سمیت 5 موٹر سائیکلوں کو نذرآتش کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے کورنگی میں واقع مہران ٹاؤن میںکراچی ڈیولپمنٹ اتھارٹی (کے ڈی اے) کی ٹیم پولیس نفری کے ہمراہ غیر قانونی تعمیرات کے خلاف آپریشن کے لیے مہران ٹاؤن میں داخل ہوئی تو  مشتعل مظاہرین نے حملہ کردیا۔

    مشتعل مظاہرین کی جانب سے اہلکاروں پر پتھراؤ کیا گیا جس کے نتیجے میں تین افراد زخمی ہوئے،  بعد ازاں پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے فائرنگ کی تو جوابی فائرنگ بھی ہوئی۔

    مظاہرین اور پولیس کے درمیان فائرنگ سے علاقہ گونج اٹھا جس کے بعد ٹیم کو کچھ دیر کے لیے تجاوزات کے خلاف آپریشن روکنا بھی پڑا البتہ رینجرز اور پولیس کی بھاری نفری کو طلب کر کے  دوبارہ آپریشن کا آغاز کیا گیا۔

    مزید پڑھیں: سندھ حکومت کا رہائشی علاقوں میں قائم اسکولوں کے خلاف کارروائی نہ کرنے کا فیصلہ

    کے ڈی اے نے تجاوزات کے خلاف دوبارہ آپریشن کا آغاز کیا تو علاقہ مکین ایک بار پھر احتجاج کے لیے سڑک پر نکلے اور  مشتعل افرد نے ایک دکان سمیت متعدد گاڑیوں کا نذر آتش بھی کیا۔

    بعد ازاں پولیس نے لاٹھی چارج کر کے مظاہرین کو پیچھے ہٹنے پر مجبور کیا جس کے بعد رینجرز اور پولیس نے متعدد مظاہرین کو حراست میں بھی لیا۔ مہران ٹاؤن میں امن و امان کی صورتحال کو قابو میں رکھنے کے لیے پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری نے پیٹرولنگ بھی کی۔

    یاد رہے کہ شہر بھر میں تجاوزات کے خلاف گرینڈ آپریشن کا سلسلہ جاری ہے، پہلے مرحلے میں سپریم کورٹ کے حکم پر نالوں، فٹ پاتھوں اور دیگر سرکاری زمینوں پر قائم 9 ہزار سے زائد دکانوں کو مسمار کیا گیا۔

    دوسرے مرحلے میں آپریشن گھروں کی غیر قانونی تعمیرات کے خلاف کیا جارہا ہے، جس کے تحت غیر قانونی عمارتوں اور نقشے کے بغیر بنائے جانے والے گھروں کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔

    یہ بھی پڑھیں: انسداد تجاوزات آپریشن، متاثرین کو متبادل فراہم کیا جائے گا، میئر کراچی

    خیال رہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان نے 27 اکتوبر کو شہر بھر سے 15 روز میں غیر قانونی تجاوزات کو ختم کرنے کا حکم جاری کیا تھا جس کے بعد شہر بھر میں بڑے پیمانے پر انکروچمنٹ کے خلاف آپریشن کا آغاز کیا گیا، پہلے مرحلے میں صدر اور ایمپریس مارکیٹ کے اطراف میں موجود غیر قانونی طور پر قائم ہونے والی دکانوں کو مسمار کیا گیا تھا جس کے بعد لائٹ ہاؤس، آرام باغ، گلشن اقبال سمیت دیگر علاقوں میں تجاوزات کو ختم کیا گیا۔

    یہ بھی یاد رہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان نے 17 نومبر کو صوبائی اور مقامی حکومت کو حکم جاری کیا تھا کہ ریلوے کی زمین کوفوری طور پر واگزار کرواتے ہوئے کراچی سرکلر ریلوے اور ٹرام کی سروس کا آغاز کیا جائے۔

    اسے بھی پڑھیں: کراچی، تجاوزات کے خلاف گرینڈ آپریشن، 63 بازاروں میں 9 ہزاردکانیں گرانے کی تیاری مکمل

    اسی سے متعلق:  کراچی میں انسداد تجاوزات آپریشن کا تیسرا مرحلہ

    ساتھ ہی 24 نومبر کو سپریم کورٹ آف پاکستان کراچی رجسٹری میں ہونے والی سماعت کے دوران عدالت نے شہر میں جاری آپریشن کو بلاتعطل جاری رکھنے اور پارکس کی فوری بحالی کا حکم جاری کیا تھا۔

  • پارکس پر قبضوں‌ اور غیرقانونی الاٹمنٹ میں کے ڈی اے اور دیگراداروں کی معاونت کا اعتراف

    پارکس پر قبضوں‌ اور غیرقانونی الاٹمنٹ میں کے ڈی اے اور دیگراداروں کی معاونت کا اعتراف

    کراچی : کراچی کے پارکس پر قبضوں اور غیرقانونی الاٹمنٹ میں کے ڈی اے اور دیگراداروں کی معاونت کا اعتراف کرلیا گیا، سپریم کورٹ نے تمام قبضوں کو خالی کرانے کا حکم دے رکھا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں میں شہر کے بڑے پارکوں پر قبضوں سے متعلق رپورٹ میں قبضوں اورغیرقانونی الاٹمنٹ میں کے ڈی اے اور دیگر اداروں کی معاونت کا اعتراف کیا گیا ہے۔

    عدالت کو بتایا گیا ہے کے ڈی اے نے ہل پارک کے نشیب میں بیالیس پلاٹوں کی غیرقانونی الاٹمنٹ کی، پی ای سی ایچ ایس سوسائٹی نےہل پارک کےنشیب میں سات پلاٹوں کی الاٹمنٹ کی، ہل پارک میں تین نجی ریسٹورنٹس اور سینما کی الاٹمنٹ بھی غیرقانونی ہے۔

    رپورٹ کے مطابق پی ای سی ایچ ایس سوسائٹی نے جھیل پارک کی چھ ایکٹراراضی کی الاٹمنٹ کی، عزیزبھٹی پارک میں غیرقانونی کنٹین بنانے کی اجازت دی گئی، جسے غیر قانونی طورپر تین منزلہ شادی ہال میں تبدیل کردیاگیا، عزیزبھٹی پارک میں کسٹم کلب اورشادی ہال بھی غیرقانونی الاٹ ہیں۔

    قبضوں سے متعلق رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ برنس گارڈن پر محکمہ سیاحت نے تیس سے چالیس فیصدرقبے پر قبضہ کررکھا ہے، بلف پارک، اولڈ کلفٹن پر پوری نیلم کالونی بنادی گئی ہے۔

    اسی طرح کڈنی ہل پارک کےاسی فیصدرقبے پر لینڈمافیا، واٹربورڈ، کے ای سی ایچ ایس کاقبضہ ہے جبکہ نیشنل پارک کی اراضی بھی مختلف سوسائٹیز کے قبضے میں ہے۔

    یاد رہے سپریم کورٹ نے تمام قبضوں کو خالی کرانے کا حکم دے رکھا ہے۔

  • کے ڈی اے میں غیرقانونی الاٹمنٹ : سابق ڈائریکٹر لینڈ سیف عباس گرفتار

    کے ڈی اے میں غیرقانونی الاٹمنٹ : سابق ڈائریکٹر لینڈ سیف عباس گرفتار

    کراچی : قومی احتساب بیورو (نیب ) کراچی نے ایم کیوایم پاکستان کے رہنما سیف عباس کو کے ڈی اے میں غیرقانونی الاٹمنٹ کے الزام میں گرفتار کر لیا ہے، سیف عباس کو گرفتاری کے بعد نیب دفتر منتقل کردیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق نیب کراچی کی ٹیم نے سابق ڈائریکٹر لینڈ کے ڈی اے سیف عباس کو کے ڈی اے میں غیرقانونی الاٹمنٹ کے الزام میں اپنی حراست میں لیا اور بعد ازاں اسی الزام کے تحت ان کو باقاعدہ گرفتار کرلیا گیا ہے۔

    نیب ذرائع کا کہنا ہے کہ ملزم سیف عباس کو گرفتاری کے بعد نیب دفتر منتقل کردیا گیا جہاں سیف عباس سے کے ڈی اے میں غیرقانونی الاٹمنٹ سے متعلق پوچھ گچھ کی جارہی ہے۔

    ترجمان نیب کے مطابق سیف عباس ایم کیو ایم پاکستان پی آئی بی کے رہنما ہیں، سیف عباس کے ڈی اے اراضی کی غیرقانونی فروخت اور الاٹمنٹ میں نیب کو مطلوب تھے۔

    ان پر300پلاٹوں کی غیرقانونی الاٹمنٹ کاالزام ہے، ترجمان نیب کا مزید کہنا ہے کہ سیف عباس نے بطور ڈائریکٹر لینڈ اپنے اختیارات کا ناجائزاور غیر قانونی استعمال کیا۔

    مزید پڑھیں: سابق ڈی جی کے ڈی اے کو ہتھکڑیاں لگا کر ان کے دفترمیں پھرایا گیا

    اس سے قبل اسی کیس میں شعیب میمن کو3مئی کو گرفتارکیا گیا تھا، سیف عباس کا ریمانڈ حاصل کرنے کے لئے انہیں کل عدالت میں پیش کیا جائیگا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔ 

  • کراچی میں غیرقانونی طور پر قائم چار شادی ہال مسمار

    کراچی میں غیرقانونی طور پر قائم چار شادی ہال مسمار

    کراچی : کے ڈی اے نے سپریم کورٹ کے احکامات پر عمل درآمد کرتے ہوئے تجاوزات کیخلاف آپریشن کرتے ہوئے چار شادی ہال مسمار کردیئے، مذکورہ شادی ہال رفاعی پلاٹس پر غیر قانونی طور پر قائم کیے گئے تھے۔

    تفصیلات کے مطابق عدالت عظمیٰ کے احکامات پرعمل درآمد کرتے ہوئے کے ڈی اے کی جانب سے گلستان جوہر، یونیورسٹی روڈ اور نارتھ کراچی میں رفاعی پلاٹس خالی کرانے کے لئے تجاوزات کیخلاف آپریشن دوسرے روز بھی جاری ہے۔

    کے ڈی اے کی ٹیم نے گلستان جوہر، یونیورسٹی روڈ اور نارتھ کراچی میں رفاعی پلاٹس پر قائم شادی ہالوں کو مسمار کردیا۔

    آپریشن کے دوران ہیوی مشینری کا بھی استعمال کیا جا رہا ہے، ٹیم نے یونیورسٹی روڈ پر ایک شادی ہال اور نارتھ کراچی میں تین شادی ہالز مسمار کئے۔


    مزید پڑھیں: کراچی میں شادی ہالز کے خلاف آپریشن، دو لان مسمار


    واضح رہے کہ اب تک کے ڈی اے کا انسداد تجاوزات سیل 12 شادی ہال اور مکان مسمار کرچکا ہے، سپریم کورٹ نے دو روز میں شہر کے تمام رفاعی پلاٹس خالی کرانے حکم دیا تھا، اس سے قبل سرجانی ٹاؤن اور اطراف کے علاقوں میں تجاوزات کیخلاف آپریشن کر کے متعدد شادی ہالوں اور مکانات کو منہدم کردیا گیا تھا۔