Tag: گارمنٹس

  • ہیم ٹیکسٹائل نمائش: جدید طریقوں سے تیار کیے گئے گارمنٹس نے دنیا کو حیران کر دیا

    ہیم ٹیکسٹائل نمائش: جدید طریقوں سے تیار کیے گئے گارمنٹس نے دنیا کو حیران کر دیا

    جرمنی کے شہر فرینکفرٹ میں سالانہ ہیم ٹیکسٹائل نمائش کے پہلے روز ٹیکسٹائل کے شعبے میں ہونے والی جدت نے دنیا کوحیران کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق جرمنی کے شہر فرینکفرٹ میں سالانہ ہیم ٹیکسٹائل نمائش کا افتتاح ہوگیا، جہاں رواں سال گزشتہ سال کے مقابلے میں دنیا بھر سے لگائے جانے والی کمپنیوں کے اسٹال میں 25 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

    اس بار نمائش میں پاکستان نے چوتھے بڑے ملک کے طور پر شرکت کررہا ہے، نمائش کے پہلے روز ٹیکسٹائل کے شعبے میں ہونے والی جدت نے دنیا کو حیران کر دیا۔

    نمائش میں ایک طرف گھاس سے بننے والے کپڑے،گنے اور مکئی سے بننے والے فائبر کے دھاگے نے اس شعبے میں نئی جدت کا آغاز کیا ہے۔

    ڈنمارک کی کمپنی کے ساتھ پاکستانی کمپنی نے فائبر سے تولیہ بنانے کا کام بھی شروع کردیا ہے، ہیم ٹیکسٹائل نمائش میں جہاں پاکستان چوتھے بڑے نمائش کنندگان کی حثیت سے شرکت کررہا ہے، وہیں نمائش میں پاکستانی مصنوعات میں خریداروں کی خصوصی دلچسپی بھی دیکھی جارہی ہے۔

    نمائش میں اس بار روایتی کپاس سے بننے والی مصنوعات سے ہٹ کر نئے طریقوں سے فائبر سے بننے والے کپڑوں پر کام کیا جارہا ہے، ڈنمارک کے ساتھ کام کرنے والی کمپنی کے پروڈکٹ ڈیویلپمنٹ کے ڈپٹی جنرل مینجر عامر شبیر انصاری نے کہا کہ 50 فیصد کاٹن اور 50 فیصد فائبر سے تولیہ بنایا جارہاہے جو نہایت نرم ہے اور چھوٹے بچوں کے لئے بہت بہترین ہے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ پائلٹ پروجیکٹ میں بننے والے اس نئی جدت میں کاٹن کے ساتھ مکئی اور گنے کے چھلکے سے فائبر بنایا جارہا ہے، ابتدائی طور پر ڈنمارک کی کمپنی کے ساتھ پروجیکٹ پر کام کیا جارہا ہے جو بعد میں پاکستان کی کمپنیوں کے ساتھ کام بڑھایا جائے گا۔

    ڈنمارک کی کمپنی پونڈ کے سی ای او تھامس برورسن پیڈرسن نے کہا کہ گھر میں اگنے والی گھاس کے فائبر سے ان کی کمپنی نے فائبر سے جرسی بنائی ہے۔

    انہوں نے مزید بتایا کہ گنے کے بقایا جات سے بننے والے فائبر سے بھی جوگرز میں استعمال ہونیو الا دھاگا بنایا ہے، تھامس برورسن نے مزید کہا کہ ان کی کمپنی پاکستانی کمپنی کے ساتھ ملکر تولیہ  بنا رہی ہے، جس میں 50 فیصد خام مال پاکستان سے جبکہ بقیہ 50 فیصد ان کی کمپنی فراہم کرتی ہے۔

    نمائش میں اس بار ریکارڈ 273 کمپنی شرکت  کررہی ہیں جو اس بات کا ثبوت ہے کہ ٹیکسٹائل کے شعبے میں زبردست پوٹینشل ہے اور اگر پاکستانی کمپنی نئی جدت کو تیزی سے اپنائے تو ایکسپورٹ میں زبردست اضافہ ہوسکتا ہے۔

  • کراچی: گارمنٹس کی دکانیں بھی ایف بی آر کے ریڈار پر آ گئیں

    کراچی: گارمنٹس کی دکانیں بھی ایف بی آر کے ریڈار پر آ گئیں

    کراچی: شہر قائد میں ڈاکٹرز اور سرجنز کے گرد گھیرا تنگ کرنے کے بعد ایف بی آر کے ریڈار پر گارمنٹس کی دکانیں بھی آ گئی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے کراچی میں ٹیکس ادا نہ کرنے والی بوتیکس اور گارمنٹس کی دکانوں کی تفصیلات حاصل کر لی ہیں۔

    ایف بی آر حکام کا کہنا ہے کہ ٹیکس ادا نہ کرنے والی شاپس اور بوتیکس مالکان کو نوٹس جاری کر دیے گئے ہیں۔

    کراچی میں بڑے بوتیکس اور گارمنٹس شاپس کو ٹیکس کے دائرے میں لانے کے لیے نوٹس دینے کا آغاز نارتھ ناظم آباد سے کیا گیا۔

    حکام نے کہا ہے کہ شہر کے مختلف علاقوں میں بیش تر معروف گارمنٹس شاپس اور بوتیکس کا کام عروج پر ہے، بڑے بوتیکس کو نوٹس دینے کا آغاز کر دیا ہے، نارتھ ناظم آباد میں 228 دکانوں کو نوٹس جاری کیے گئے۔

    یہ بھی پڑھیں:  ایف بی آر نے کراچی کے ڈاکٹرز اور سرجنز کے گرد گھیرا تنگ کر دیا

    ایف بی آر کا یہ بھی کہنا ہے کہ تمام بزنسز کو اِنکم ٹیکس ادائیگی کے لیے نوٹسز جاری کیے جا رہے ہیں۔

    یاد رہے کہ اس سے قبل فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے کراچی کے ڈاکٹرز اور سرجنز کے گرد بھی گھیرا تنگ کرتے ہوئے کہا تھا کہ ڈاکٹرز اور سرجنز کا بڑے پیمانے پر ٹیکس ادا نہ کرنے کا انکشاف ہوا ہے۔

    ایف بی آر کی جانب سے ایک دستاویز جاری کی گئی جس میں کہا گیا کہ پی ایم ڈی سی میں رجسٹریشن کے باوجود ڈاکٹرز ٹیکس ادا نہیں کر رہے۔

    اس سلسلے میں ایف بی آر کی جانب سے شہر کے 30 بڑے معروف اسپتالوں کو نوٹس جاری کیا گیا، جس میں کہا گیا کہ ڈاکٹروں کی آمدن پر مبنی تفصیلات فوری فراہم کی جائیں۔