Tag: گارڈز

  • ٹک ٹاکر کاشف ضمیر گارڈز سمیت گرفتار

    ٹک ٹاکر کاشف ضمیر گارڈز سمیت گرفتار

    لاہور: کرائم کنٹرول ڈیپارٹمنٹ (سی سی ڈی) نے متنازعہ ٹک ٹاکر کاشف ضمیر کو ایک بار پھر گرفتار کرلیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کرائم کنٹرول ڈیپارٹمنٹ (سی سی ڈی) نے لاہور کے علاقے اقبال ٹاؤن سے ٹک ٹاکر کاشف ضمیر کو 13 گارڈز سمیت ایک بار پھر گرفتار کرلیا ہے۔

    حکام کے مطابق ضمیر کو سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیوز کے بعد حراست میں لیا گیا جس میں ٹک ٹاکر کے پرائیویٹ مسلح گارڈز کو عوام کے سامنے ہتھیاروں کی نمائش کرتے ہوئے دکھایا گیا تھا۔

    ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد سی سی ڈی نے فوری کارروائی کرتے ہوئے نہ صرف سوشل میڈیا شخصیت کو گرفتار کیا بلکہ ان کے 13 بھاری ہتھیاروں سے لیس گارڈز کو بھی گرفتار کیا۔

    کاشف ضمیر اور ان کے پرسنل سیکیورٹی گارڈز کے خلاف  متعدد دفعات کے تحت سی سی ڈی پولیس اسٹیشن میں مقدمات درج کیے گئے ہیں، جن میں اسلحے کی غیر قانونی نمائش اور عوام کی حفاظت کو خطرے میں ڈالنے کے مقدمات بھی شامل ہیں۔

    پولیس ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ گرفتاری کے وقت گارڈز سے اسلحہ برآمد ہوا، حکام اب اسلحے کی قانونی حیثیت اور گارڈز کی تعیناتی کی تحقیقات کر رہی ہیں۔

    https://urdu.arynews.tv/556180-2/

    واضح رہے کہ کاشف ضمیر اپنے شاہانہ طرز زندگی اور سوشل میڈیا تنازعات کی وجہ سے جانے جاتے ہیں، ماضی میں کئی بار دھوکہ دہی اور جعل سازی سمیت مختلف قانونی مقدمات میں ملوث ہونے کی وجہ سے سرخیوں میں رہے ہیں۔

    اپریل میں بھی، لاہور پولیس نے سوشل میڈیا پر پولیس کی وردی کا مذاق اڑانے پر ٹک ٹاکر اور ایک پولیس کانسٹیبل کے خلاف مقدمات درج کیے تھے، جس کے بعد انہیں اور کانسٹیبل دونوں کو گرفتار کیا گیا تھا۔

  • لیبیا میں تارکین وطن پر فائرنگ، 6 ہلاک

    لیبیا میں تارکین وطن پر فائرنگ، 6 ہلاک

    طرابلس: لیبیا میں تارکین وطن کے لیے قائم حراستی مرکز میں افراتفری کے دوران گارڈز نے 6 افراد کو گولی مار کر ہلاک کر دیا، اقوام متحدہ نے تارکین وطن کے ساتھ بدسلوکی اور ناروا سلوک کو انسانیت کے خلاف جرائم کے مترادف قرار دیا ہے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق لیبیا میں تارکین وطن کے لیے قائم کردہ حراستی مرکز کے گارڈز نے افراتفری کے دوران کم از کم 6 افراد کو گولی مار کر ہلاک کر دیا۔

    اقوام متحدہ حکام نے ہفتے کے روز بتایا کہ شمالی افریقی ملک میں تارکین وطن کے خلاف زیادتیوں کی بھرپور مذمت کی گئی ہے، لیبیا میں گزشتہ ہفتے بڑے پیمانے پر کریک ڈاؤن میں 5 ہزار سے زائد تارکین وطن کو حراست میں لیا گیا تھا۔

    بین الاقوامی تنظیم برائے تارکین کے مطابق یہ فائرنگ لیبیا کے دارالحکومت طرابلس کے مغرب میں مبانی حراستی مرکز میں جمعے کو ہوئی، حکام کی جانب سے رواں ماہ کے آغاز میں 4 ہزار 187 نئے قیدیوں کو جن میں 511 خواتین اور 60 بچے شامل تھے، اس کیمپ میں بھیجا گیا تھا۔

    لیبیا کی وزارت داخلہ کے ترجمان نے حراستی مرکز میں پیش آنے والے واقعہ پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔

    تشدد کی فوری وجہ معلوم نہیں ہو سکی تاہم وسطی بحیرہ روم میں اقوام متحدہ کی پناہ گزین ایجنسی کے خصوصی ایلچی ونسینٹ کوشیل کا کہنا ہےکہ لیبیا کے بھیڑ بھرے حراستی مراکز میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی اور غیر انسانی حالات اس کا سبب بنے۔

    کوشیل نے یورپی یونین اور اقوام متحدہ پر زور دیا ہے کہ اقوام متحدہ کے تفتیش کاروں کے نتائج کے بعد تارکین وطن سے زیادتیوں میں ملوث افراد پر پابندیاں عائد کی جائیں۔

    لیبیا کے حکام نے اس کریک ڈاؤن کو غیر قانونی نقل مکانی اور منشیات کی اسمگلنگ کے خلاف سیکیورٹی آپریشن قرار دیا۔ ادھر لیبیا میں آئی او ایم کے مشن کے سربراہ فیڈریکو سوڈا نے کہا کہ کم از کم 6 تارکین وطن کو محافظوں نے گولی مار کر ہلاک کر دیا۔

    بتایا جاتا ہے کہ آن لائن وائرل فوٹیج میں سینکڑوں تارکین وطن کو حراستی مرکز سے فرار ہوتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے جن میں کچھ افراد زخمی ساتھیوں کی مدد بھی کر رہے ہیں۔

    دیگر ویڈیوز میں تارکین وطن کی بڑی تعداد دارالحکومت طرابلس کی سڑکوں پر دوڑتی دیکھی جاسکتی ہے۔

    دوسری جانب اقوام متحدہ کے تفتیش کاروں نے بیان دیا ہے کہ لیبیا میں تارکین وطن کے ساتھ بدسلوکی اور ناروا سلوک انسانیت کے خلاف جرائم کے مترادف ہے۔