Tag: گارڈن پولیس

  • پولیس اہلکار کے بیٹے عبد اللہ کو کس نے قتل کیا؟ قاتل گرفتار ہو گیا

    پولیس اہلکار کے بیٹے عبد اللہ کو کس نے قتل کیا؟ قاتل گرفتار ہو گیا

    کراچی (30 جولائی 2025): گارڈن پولیس نے 10 گھنٹوں کے اندر اندر پولیس اہلکار مبارک کے جواں سال بیٹے عبد اللہ اعوان کے قتل میں ملوث پولیس اہلکار کو گرفتار کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق ایس ایس پی سٹی عارف عزیز نے پریس کانفرنس میں آج بدھ کو بتایا کہ گارڈن پولیس ہیڈکوارٹر کے رہائشی اہلکار مبارک کے بیٹے عبداللہ اعوان کی لاش 27 جولائی کو گارڈن سے ملی تھی، جس کے بعد کیس کی تحقیقات شروع کی گئیں۔

    انھوں نے بتایا کہ 10 گھنٹے کے اندر گارڈن پولیس نے کیس حل کر لیا، اور قتل کے ملزم ذوالفقار علی کو گرفتار کر لیا ہے جو خود پولیس اہلکار ہے، اور وہ مقتول عبداللہ کا چاچا بھی ہے۔

    ایس ایس پی کے مطابق ملزم نے گھریلو تنازع پر اپنے بھتیجے کو قتل کیا تھا، ملزم ذوالفقار گارڈن تھانے میں حاضر سروس اہلکار ہے، افسوس کی بات ہے پولیس والا ہو کر اس نے پولیس کے ہتھیار سے قتل کیا۔


    گارڈن پولیس اہلکار کے بیٹے عبد اللہ اعوان کو کس نے اغوا و قتل کیا؟


    انھوں نے کہا ملزم نے بہانے سے بھتیجے کو گھر بلایا تھا اور پھر بیٹری مارکیٹ لے جا کر قتل کر دیا۔

    واضح رہے کہ گزشتہ روز پولیس حکام نے بتایا تھا کہ تفتیش میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ مقتول عبد اللہ 2 روز سے گھر سے غائب تھا، وہ نشے کا عادی تھا اور اکثر گھر سے باہر رہتا تھا۔ مقتول کا والد پولیس اہلکار مبارک شیٹ کلرک ہے۔

  • گارڈن پولیس اہلکار کے بیٹے عبد اللہ اعوان کو کس نے اغوا و قتل کیا؟

    گارڈن پولیس اہلکار کے بیٹے عبد اللہ اعوان کو کس نے اغوا و قتل کیا؟

    کراچی (28 جولائی 2025): شہر قائد کے علاقے گارڈن میں ٹریفک پولیس چوکی کے قریب سے رات گئے ملنے والی لاش کی شناخت عبداللہ اعوان کے نام سے ہو گئی ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق گزشتہ رات گارڈن ٹریفک پولیس چوکی کے قریب سے ایک لڑکے کی لاش ملی تھی، جسے سول اسپتال کے مردہ خانے میں منتقل کیا گیا تھا، مقتول کے پاؤں میں چپل بھی نہیں تھی، اور عینی شاہدین نے بتایا تھا کہ انھوں نے علاقے میں فائرنگ کی کوئی آواز نہیں سنی۔

    پولیس نے تحقیقات شروع کیں تو معلوم ہوا ہے کہ لڑکے کو قتل کیا گیا تھا اور اس کی شناخت عبداللہ اعوان کے نام سے ہوئی، جو پولیس اہلکار مبارک کا بیٹا اور گارڈن ہیڈ کوارٹر کا رہائشی تھا۔


    ٹریفک پولیس نے متعدد ٹریفک اہلکاروں کے چالان کر دیے


    پولیس حکام نے بتایا کہ تفتیش میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ مقتول عبد اللہ 2 روز سے گھر سے غائب تھا، وہ نشے کا عادی تھا اور اکثر گھر سے باہر رہتا تھا، تاہم اس بار شاید اس کی گم شدگی ممکنہ طور پر اغوا ہونے کی وجہ سے تھی، جس کے بعد اسے گولیاں مار کر قتل کیا گیا۔

    مقتول کا والد پولیس اہلکار مبارک شیٹ کلرک ہے، پولیس نے واقعے کی تحقیقات کا دائرہ وسیع کر دیا ہے، اور بتایا کہ عبد اللہ کی لاش جہاں سے ملی ہے وہاں کیمرے موجود ہیں، ہو سکتا ہے اسے کسی اور جگہ قتل کیا گیا ہو اور لاش یہاں پھینک دی گئی ہو، پولیس کا کہنا ہے کہ واقعے کی ہر پہلو سے تحقیقات کی جا رہی ہے۔

  • موبائل فون اسنیچرز کا 30 رکنی گروہ چلانے والا سرغنہ گرفتار

    موبائل فون اسنیچرز کا 30 رکنی گروہ چلانے والا سرغنہ گرفتار

    کراچی: گارڈن پولیس نے کراچی میں جیب کتروں کا 30 رکنی گروہ چلانے والے ایک سرغنہ کو گرفتار کیا ہے، جس نے تفتیش میں متعدد انکشافات کیے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سٹی پولیس نے فیصل نامی ایک سرغنہ کو گرفتار کر لیا ہے، جس کے بارے میں معلوم ہوا ہے کہ وہ ڈاکوؤں اور جیب کتروں کا تیس رکنی گروہ چلا رہا تھا۔

    ایس ایس پی سٹی عارف عزیز کے مطابق ملزم فیصل چھینے گئے موبائل فونز کے آئی ایم ای آئی نمبر تبدیل کر کے فروخت کرتا تھا، ملزم مسروقہ اور چھینے گئے موبائل فونز افغان ڈیلر کو بیچتا تھا، یہ موبائل فون بلوچستان اور افغانستان میں اسمگل کیے جاتے تھے۔

    گارڈن پولیس نے ملزم سے ایک پستول اور چھینا ہوا موبائل فون برآمد کیا، ملزم اور اس کا گروہ متعدد شہریوں سے لوٹ مار کر چکا ہے، ملزم نے ہزاروں کی تعداد میں مسروقہ موبائل مارکیٹس میں فروخت کیے۔

    پولیس حکام کے مطابق ملزم فیصل اپنے ساتھی ارسلان کے ہمراہ مل کر وارداتیں کرتا تھا، ارسلان کے بارے میں معلوم ہوا کہ وہ پہلے بھی جیل جا چکا ہے۔

  • پولیس ہیڈکوارٹر دھماکا: گرنیڈز پاک فوج کے حوالے کیے جائیں گے

    پولیس ہیڈکوارٹر دھماکا: گرنیڈز پاک فوج کے حوالے کیے جائیں گے

    کراچی: گارڈن پولیس ہیڈکوارٹر میں بم دھماکے کے بعد بم ڈسپوزل حکام نے مارٹر شیل اور گرنیڈ پاک فوج کے حوالے کرنے کی درخواست کر دی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق گارڈن پولیس کراچی کے ہیڈ کوارٹر میں 266 مارٹر شیل اور 68 ہینڈ گرنیڈ موجود ہیں، بم ڈسپوزل اسکواڈ نے اس سلسلے میں اپنی مکمل رپورٹ تیار کر لی۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ افسوس ناک واقعے کے بعد پی ایچ کیو ساؤتھ کوٹ آرمری کا مکمل معائنہ کیا گیا، آرمری سیکشن میں اس وقت 68 ہینڈ گرنیڈ موجود ہیں، جو ماڈل ایچ ای۔36 پاکستان آرڈننس فیکٹری کے ہیں۔

    بی ڈی ایس نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ ہینڈ گرنیڈ خطرناک اور زنگ شدہ حالت میں ہیں۔

    پولیس ہیڈکوارٹرز میں دھماکے کے وقت بجلی نہیں تھی، 3 رکنی تحقیقاتی کمیٹی قائم کرنے کا فیصلہ

    رپورٹ کے مطابق آرمری سیکشن میں 266 مارٹر شیل بھی موجود ہیں، یہ بھی پرانی حالت میں ہیں، انسپکشن کے بعد مارٹر شیل کو بھی خطرناک حالت میں پایا گیا۔

    بی ڈی ایس نے تجویز دی کہ چوں کہ ایمونیشن خطرناک حالت میں ہے اس لیے تمام گرنیڈ اور مارٹر شیل پاک فوج کے حوالے کیے جائیں۔

    بی ڈی ایس نے کہا کہ تمام گرنیڈ اور مارٹر شیلز کو ناکارہ بنانے کی ضرورت ہے۔