Tag: گاڑیاں چھیننے کی وارداتیں

  • میئر کراچی کی کار چِھننے کا معاملہ مشکوک بن گیا، مقدمہ 3 روز بعد درج

    میئر کراچی کی کار چِھننے کا معاملہ مشکوک بن گیا، مقدمہ 3 روز بعد درج

    کراچی: میئر کراچی وسیم اختر کی سرکاری گاڑی چِھن جانے کا معاملہ مشکوک بن گیا، واردات کا مقدمہ 3 روز بعد کراچی کے درخشاں تھانے میں درج کر دیا گیا، پولیس کا کہنا ہے کہ گاڑی پرائیویٹ ہے۔

    تفصیلات کے مطابق میئر کراچی وسیم اختر نے تین روز تک اپنی سرکاری گاڑی کے چھینے جانے کا مقدمہ درج نہیں کرایا، تاہم ان کا کہنا تھا کہ وہ تھانے میں درخواست دے چکے ہیں۔

    پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ میئر کراچی نے تین روز بعد مقدمہ درج کرایا، اس سلسلے میں پولیس سمیت دیگر ادارے بھی تحقیقات کر رہے ہیں، جس مقام سے گاڑی چِھننے کا بتایا گیا وہاں کسی شخص کوعلم نہیں۔

    [bs-quote quote=”پرائیویٹ گاڑی پر سرکاری نمبر پلیٹ لگا کر استعمال کیا جا رہا تھا: پولیس” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″ author_name=” "][/bs-quote]

    پولیس ذرائع کے مطابق علاقہ مکینوں میں سے کوئی عینی شاہد موجود نہیں جس نے وارادت خود دیکھی ہو، پولیس سمیت دیگر اداروں نے مکمل روٹس کی فوٹیجز لینا شروع کر دی۔

    ذرائع نے مزید بتایا کہ گاڑی جس علاقے سے چھینی گئی اس کے قریب صدرِ پاکستان ڈاکٹر عارف علوی کا کلینک ہے، کلینک پر سی سی ٹی وی کیمرے موجود ہیں مگرمنیجر پاکستان میں نہیں، منیجر کے آنے کے بعد سی سی ٹی وی فوٹیج کا جائزہ لیا جائے گا۔

    پولیس ذرائع نے کہا کہ میئر کراچی کے مطابق گاڑی کا نمبر جی ایس ڈی 999 ہے، معلومات کے مطابق گاڑی 2016/17 ماڈل کی گرینڈی کرولا ہے تاہم پولیس نے ایکسائز سے معلومات کی تو گاڑی کا ماڈل اور سال مختلف نکلے۔


    مزید پڑھیں:  گاڑی چِھننے کا معاملہ: فیصل واوڈا نے میئر کراچی کو نام نہاد وی آئی پی قرار دے دیا، معطل ایس ایچ او بحال


    ایکسائز ریکارڈ کے مطابق چھینی جانے والی گاڑی ایلٹس ہے، پرائیویٹ گاڑی پر سرکاری نمبر پلیٹ لگا کر استعمال کیا جا رہا تھا، تفتیشی ادارے اس سلسلے میں ڈرائیور کو بھی بیان کے لیے طلب کر سکتے ہیں۔

    مقدمہ درج

    دوسری طرف میئر کراچی کی جانب سے تین روز بعد درخشاں تھانے میں گاڑی چھینے جانے کا مقدمہ درج کروا دیا گیا، مقدمہ وسیم اختر کے ڈرائیور محسن کی مدعیت میں درج کیا گیا۔

    ایس ایس پی درخشاں نے بتایا کہ مقدمہ نمبر 500/2018 دفعہ 392 /34 کے تحت درج کیا گیا، ایف آئی آر میں گاڑی چھینے جانے کا مقام شہباز کمرشل نزد ڈاکٹر علوی کلینک لکھا گیا ہے، ڈرائیور کے مؤقف کے مطابق دوپہر 2 بجے وہ گاڑی میں جا رہا تھا کہ کلٹس گاڑی پاس آ کر رکی۔


    یہ بھی پڑھیں:  اسٹریٹ کرائمز: فیصل واوڈا سندھ حکومت کے مقابل آ گئے، پولیس کی مدد کا اعلان


    ڈرائیور نے بتایا ’پینٹ شرٹ پہنے 3 افراد گاڑی کے دونوں طرف آئے اور اترنے کی دھمکی دی، گاڑی چِھن جانے کے بعد واقعے کی بر وقت اطلاع میئر صاحب کو دی، وسیم اختر کے مشورے پر مقدمہ درج کرانے آیا۔‘

  • کراچی جنوبی زون میں گاڑیاں چھیننے والوں نے سرکاری گاڑیوں کو ہدف بنا لیا

    کراچی جنوبی زون میں گاڑیاں چھیننے والوں نے سرکاری گاڑیوں کو ہدف بنا لیا

    کراچی: شہرِ قائد کے زون جنوبی میں سرکاری گاڑیاں چھیننے کی وارداتوں میں بے پناہ اضافہ ہوگیا ہے، میئر کراچی کی گاڑی کے علاوہ کئی دیگر سرکاری گاڑیاں بھی چھینی گئیں۔

    تفصیلات کے مطابق شہرِ قائد میں گاڑیاں چھیننے کی وارداتیں کرنے والوں نے سرکاری گاڑیوں کو ہدف بنا لیا، میئر کراچی وسیم اختر کی گاڑی کے علاوہ ڈیفنس اور کلفٹن میں کئی دیگر سرکاری گاڑیاں چھیننے کی وارداتیں ہو چکی ہیں۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ سرکاری گاڑیاں چھیننے میں بین الصوبائی کار لفٹر گروہ ملوث ہے، رواں سال کے دوران 968 گاڑیاں چھینی اور چوری کی گئیں، جب کہ مختلف کارروائیوں کے دوران 420 گاڑیاں بر آمد کی گئیں۔

    [bs-quote quote=”میئر کراچی کی گاڑی کی تلاش جاری ہے: کراچی پولیس” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″][/bs-quote]

    خیال رہے کہ اینٹی کار لفٹنگ سیل (اے سی ایل سی) اور ساؤتھ زون پولیس سرکاری گاڑیوں کی ریکوری میں اب تک ناکام رہے ہیں، ڈیفنس، کلفٹن سے رواں سال میں متعدد اعلیٰ شخصیات کی گاڑیاں چھینی جا چکی ہیں۔

    دوسری طرف ڈی آئی جی ساؤتھ جاوید اوڈھو نے میئر کراچی کی گاڑی چھینے جانے کے معاملے پر بیان دیتے ہوئے کہا ہے کہ وسیم اختر کی گاڑی کی تلاش جاری ہے۔


    مزید پڑھیں:  میئر کراچی وسیم اختر کی گاڑی گن پوائنٹ پر چھن گئی


    انھوں نے دعویٰ کیا کہ سرکاری گاڑیاں چوری کرنے والے 2 گروہ ٹریس کر لیے گئے ہیں، پولیس میئر کراچی کی گاڑی ریکور کرانے کی کوششیں کر رہی ہے۔

    ڈی آئی جی جنوبی نے میئر کراچی کی گاڑی چھیننے کے واقعے کا ذمہ دار ایس ایچ کو قرار دیا، ان کا کہنا تھا کہ ایس ایچ او جرائم روکنے کا ذمہ دار ہوتا ہے۔

    جاوید اوڈھو نے بتایا کہ کچھ اور شکایتیں بھی موصول ہوئی ہیں، علاقے میں بند کرائے گئے شیشہ کیفے بھی دوبارہ کھل گئے تھے اس لیے ایس ایچ او کو معطل کر دیا گیا ہے۔