Tag: گاہک

  • فیصل آباد : ادھار سامان نہ دینے پر گاہک نے دکاندار گولیاں برسا دیں

    فیصل آباد : ادھار سامان نہ دینے پر گاہک نے دکاندار گولیاں برسا دیں

    فیصل آباد : ادھار سامان نہ دینے پر گاہک نے دکاندار گولیاں برسا دیں تاہم زخمی خضر حیات کو اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق فیصل آباد کے علاقے نیامو آنا میں ادھار سامان نہ دینے پر گاہک نے فائرنگ کر کے دکاندار کو زخمی کر دیا۔

    ملزم مبشر زمین پر گرے خضر حیات پر گولیاں برساتا رہا تاہم تھانہ صدر میں مقدمہ درج کر کے ملزم کو گرفتار کر لیا گیا۔

    پولیس نے بتایا کہ نیامو آنا کے رہائشی خضر حیات نے اسی گاوں کے مبشر کو ادھار پر سامان دینے سے انکار کیا تھا اور اسی رنجش پر مبشر اپنے ساتھی عبدالرحیم کے ساتھ موٹرسائیکل پر دکان پر پہنچا اور خضر حیات کو تشدد کرتے ہوئے دکان سے باہر پھینک دیا۔

    بعدازاں ملزم نے زمین پر گرے خضر حیات کی ٹانگوں پر پستول سے فائرنگ کر کے زخمی کر دیا اور فرار ہو گیا۔

    زخمی خضر حیات کو اسپتال منتقل کر دیا گیا اور تھانہ صدر پولیس نے متاثرہ شہری کے بھائی اکرم کی مدعیت میں مقدمہ درج کر کے ملزم مبشر عباس کو گرفتار کر لیا ۔

    فوٹیج میں تشدد سے نڈھال خضر حیات زمین پر گرا نظر آتا ہے جبکہ ملزم مبشر کو خضر کی ٹانگوں پر فائرنگ کرتے دیکھا جا سکتا ہے، فوٹیج میں دونوں ملزمان موٹر سائیکل پر فرار ہوتے نظر آتے ہیں۔

  • کھانے کے بعد برا ریویو کیوں دیا؟ ریسٹورنٹ مالک نے گاہکوں کو پکڑنے پر انعام رکھ دیا

    کھانے کے بعد برا ریویو کیوں دیا؟ ریسٹورنٹ مالک نے گاہکوں کو پکڑنے پر انعام رکھ دیا

    ریسٹورنٹ کے مالک نے انوکھا بدلہ لیتے ہوئے دو گاہکوں سروں پر انعام رکھ دیا ہے جنھوں نے اپنے ریویو میں اسکے ریسٹورنٹ کی برائی کی تھی۔

    جاپان میں واقع ایک ریسورنٹ جو رامین (نوڈلز) فروخت کرتا ہے، اس کے مالک نے دو مرد گاہکوں کے سروں پر انعام رکھ دیا ہے اعلی درجے کے حامل رامین ریستورنٹ ’تویوجیرو‘ کے مالک نے دونوں گاہگوں کیخلاف اعلان جنگ کیا اور ان پر انعام مقرر کیا۔

    انسٹاگرام پر ریسٹورنٹ کے مالک نے دونوں اشخاص کو دھمکی دی جنھوں نے کھانے کے بعد ون اسٹار ریویو چھوڑا، یہ بات ریسٹورنٹ مالک کو بلکل ہضم نہیں ہوئی،

    ریسٹورنٹ مالک نے کھانے کا برا ریویو کرنے والےدوںوں گاہگوں کی شناخت اور انھیں ٹریک کرنے والوں کیلئے نقد انعام کا اعلان کیا، ملی نےساتھ ان کی تصویر بھی پوسٹ کی ہے۔

    پوسٹ میں برہمی کا اظہار کرتے ہوئے مالک نے کہا کہ میں نے آپ کا ریویو دیکھا۔ ہم آپ جیسے لوگوں کو گاہک نہیں سمجھتے، اب باہر کھانا کھانے سے آپ لوگ پرہیز کریں؟

    ریسٹورنٹ ملک نے مزید کہا کہ کسی دن آپ جیسا کوئی مارا جائے گا اور مجھے اس کی پرواہ نہیں ہے۔ بس براہ راست آؤ میرے سامنے، میں تم دونوں کو دیکھ لوں گا۔

    جو کھانے کا برا ریویو دینے والے اشخاص کا پتہ لگائے گا، ریسٹورنٹ ان گاہگوں کو ٹریک کرنے والے شخص کو 100,000 یوان ($662) فی گاہک انعام دے گا ۔

    ریسٹورنٹ نے کہا کہ تلاش جاری رہے گی جب تک کہ دونوں گاہگ ریسٹورنٹ دوبارہ نہیں آئیں گے اور مثبت ریویو دیں گے۔

    مالک نے کہا کہ گاہگ بچنے کیلئے صرف یہ کر سکتے ہیں کہ وہ واپس آئیں، دوبارہ کھائیں اور تصویر کے ساتھ ایک اچھا ریویو دیں۔ اس وقت تک میں انہیں معاف نہیں کروں گا۔ وہ مارے جائیں گے۔

    تاہم مالک نے سوشل میڈیا صارفین کی بہت زیادہ تنقید کے بعد آخرکار اپنے غصے پر معافی مانگ لی ہے، سوشل میڈیا صارفین نے مالک کی اس قدر سخت پوسٹس پر شدید ناراضی کا اظہار کیا۔

  • گوشت  مہنگا بیچنے پر گاہک نے قصاب کو قتل  کر ڈالا

    گوشت مہنگا بیچنے پر گاہک نے قصاب کو قتل کر ڈالا

    جھنگ : گاہک نے گوشت مہنگا بیچنے پر طیش میں آکر چھری کے وارسے قصاب کوقتل کردیا،  قصاب یونین نے احتجاجا گوشت کی دکانیں بند کردیں۔

    تفصیلات کے مطابق پنجاب کے ضلع جھنگ میں قتل کی ایک لرزہ خیز واردات ہوئی ، جہاں گوجرہ روڈ پر گوشت 200روپے مہنگا بیچنے پر گاہک اور قصاب میں لڑائی ہوگئی۔

    لڑائی کے دوران گاہک نے طیش میں چھری کے وار سے قصاب کو قتل کردیا۔

    قاتل کی عدم گرفتاری پر قصاب یونین نے احتجاج کیا اور پولیس کیخلاف نعرے لگاتے ہوئے احتجاجا گوشت کی دکانیں بند کردیں۔

  • 10 سال تک پیزا آرڈر کرنے والا گاہک اچانک غائب ہوگیا، پیزا شاپ کے عملے نے کیا کیا؟

    10 سال تک پیزا آرڈر کرنے والا گاہک اچانک غائب ہوگیا، پیزا شاپ کے عملے نے کیا کیا؟

     دنیا بھر کی مختلف فوڈ شاپس پر روزانہ ہزاروں افراد کھانا آرڈر کرتے ہیں، لیکن کچھ افراد جب تواتر سے وہاں سے کھانا کھانے لگیں تو اس جگہ کا عملہ بھی ان سے واقف ہوجاتا ہے، ایسے ہی ایک پیزا شاپ کے عملے نے اپنے ایک ایسے کسٹمر کی اس کے مشکل ترین وقت میں مدد کی، جو گزشتہ 10 سال سے ان کا گاہک چلا آرہا تھا۔

    یہ کہانی ہے امریکی ریاست اوریگن میں رہنے والے کرک الیگزنڈر کی جو اپنی عمر کی چوتھی دہائی میں تھا۔ ہر دوسرے امریکی کی طرح اس کا پسندیدہ کھانا بھی پیزا تھا۔

    کرک گزشتہ 10 سال سے ایک ہی پیزا آوٹ لیٹ سے روزانہ پیزا آرڈر کر رہا تھا، 10 سال میں پیزا شاپ کا عملہ بھی اس سے اچھی طرح واقف ہوگیا تھا۔ شاپ کی جنرل مینیجر سارہ فلر کا کہنا ہے کہ روزانہ لنچ کے وقت کرک کا آن لائن آرڈر ہماری اسکرین پر نمودار ہوتا تھا۔

    کرک کو پیزا پہنچانے والے ڈیلیوری بوائز بھی اس سے اچھی طرح واقف ہوگئے تھے، وہ ان سے نہایت خوش اخلاقی سے پیش آتا تھا، اور کئی لڑکوں سے اس کی باقاعدہ دوستی بھی ہوچکی تھی۔

    10 سال بعد ایک دن اچانک کرک کا پیزا آرڈر غائب ہوگیا، پیزا شاپ کے عملے کے لیے یہ حیران کن بات تھی لیکن جب کئی روز تک کرک کا آرڈر نہ آیا تو وہ پریشان ہوگئے۔

    شاپ کے عملے اور ڈیلیوی بوائز کے لیے کرک کا آرڈر ڈیلیور کرنا معمول کی بات تھی لہٰذا جب اس معمول میں خلل پڑا تو سب ہی نے یہ بات محسوس کی۔

    ابتدا میں ان کا خیال تھا کہ کرک شاید تعطیلات کے لیے یا اپنے خاندان سے ملنے کے لیے شہر سے باہر گیا ہے، تاہم عملے کے کچھ افراد اپنی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے جنرل مینیجر سارہ کے علم میں یہ بات لائے، اور جب سارہ نے ریکارڈ چیک کیا تو انہیں علم ہوا کہ گزشتہ 11 روز سے انہیں کرک کا آرڈر موصول نہیں ہوا۔

    تب انہیں گڑبڑ کا احساس ہوا اور انہوں نے فیصلہ کیا کہ کسی کو کرک کے گھر بھیجا جائے تاکہ اس کی خیریت دریافت کی جاسکے۔

    جنرل مینیجر سارہ نے ٹریسی نامی ایک ڈیلیوری بوائے کو کرک کے گھر بھیجا۔ ٹریسی جب کرک کے گھر پہنچا تو گھر کی روشنیاں جل رہی تھی، جبکہ اندر سے ٹی وی کی آواز بھی آرہی تھی۔ ٹریسی نے دروازہ کھٹکھٹایا لیکن اندر سے کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔

    ٹریسی نے کرک کو فون کیا لیکن فون وائس میل پر چلا گیا، ٹریسی جان گیا کہ اندر کچھ غلط ہے چنانچہ وہ الٹے قدموں واپس شاپ کی طرف بھاگا اور وہاں پہنچ کر اپنے ساتھیوں کو ساری صورتحال سے آگاہ کیا۔

    پیزا شاپ کے عملے نے وقت ضائع کیے بغیر فوری طور پر 911 کو کال کی جہاں سے ہدایت موصول ہونے پر مقامی پولیس اہلکار کرک کے گھر پہنچے۔ پولیس نے کرک کے دروازے پر دستکیں دیں اور اسے آواز دی تو اندر سے کرک کی نحیف سی آواز آئی جو مدد کے لیے پکار رہا تھا۔

    پولیس فوراً دروازہ توڑ کر اندر داخل ہوئی جہاں کرک فرش پر نیم جان حالت میں موجود تھا، اسے فوری طور پر اسپتال منتقل کیا گیا۔

    کرک کو فالج کا دورہ پڑا تھا اور وہ اپنی کوئی بھی مدد کرنے سے قاصر تھا، اسپتال میں اسے انتہائی نگہداشت کے وارڈ میں داخل کیا گیا جہاں چند گھنٹوں میں اس کی حالت مستحکم ہوگئی۔

    ڈاکٹرز کے مطابق اگر صرف ایک اور روز کی تاخیر ہوتی تو کرک مر چکا ہوتا۔

    دوسری طرف پیزا شاپ کا عملہ ششدر تھا، یہ صورتحال ان کے وہم و گمان میں بھی نہ تھی۔ بعد ازاں شاپ کا عملہ نہ صرف کرک کی عیادت کو اسپتال پہنچا بلکہ وہ مستقل اسپتال کا چکر لگاتے رہے کہ کہیں کرک کو کسی چیز کی ضرورت تو نہیں۔

    بھرپور علاج اور ڈاکٹرز کی توجہ کے بعد بالآخر کرک مکمل طور پر صحت یاب ہو کر معمول کی زندگی کی طرف لوٹ آیا۔ یہ واقعہ تب تک مشہور ہوچکا تھا اور نہ صرف مقامی بلکہ قومی میڈیا بھی مستقل کرک اور پیزا شاپ کے عملے کا انٹرویو کرنے پہنچ رہا تھا۔

    مینیجر سارہ کا کہنا تھا کہ ان کے تمام کسٹمرز ان کے لیے خاندان کی طرح ہیں، انہیں خوشی ہے کہ وہ کرک کی مدد کرنے کے قابل ہوسکے۔

    پیزا آؤٹ لیٹ کے ہیڈ آفس نے بھی اپنے ملازمین کے جذبے کو بے حد سراہا اور انہیں ہر سال لاس ویگاس میں منعقد ہونے والی اپنی سالانہ ریلی میں مدعو کیا جہاں سارہ، ٹریسی اور عملے کے دیگر افراد کا ہیرو کی طرح استقبال کیا گیا۔

  • سعودی کوریئر کمپنیوں پر نئی پابندیاں عائد

    سعودی کوریئر کمپنیوں پر نئی پابندیاں عائد

    ریاض: سعودی عرب میں کوریئر کمپنیوں کے لیے نئے قواعد و ضوابط پر عمل درآمد شروع کردیا گیا ہے، نئے قواعد کے مطابق اگر گاہک اپنا آرڈر وقت پر وصول کرنے نہیں آتا تو کوریئر کمپنی مذکورہ سامان فروخت کرسکتی ہے۔

    سعودی اخبار کے مطابق سعودی عرب میں آرڈر وصول کرنے میں تاخیر پر کوریئر کمپنی کو آرڈر فروخت کرنے کا حق حاصل ہو گیا ہے۔

    نئے قواعد کے مطابق کوریئر کمپنی کو اب یہ حق حاصل ہو گیا ہے کہ اگر گاہک طے شدہ مدت کے اندر اپنا آرڈر وصول کرنے نہیں آتا تو وہ سامان کمپنی کی ملکیت ہو جائے گا۔

    کوریئر کمپنی کو حق حاصل ہوگا کہ وہ اپنے نقصان کی تلافی سامان فروخت کر کے پورا کر سکتی ہے۔

    نئے قواعد کے مطابق صارف کا سامان تاخیر سے پہنچانے یا خراب کرنے پر ہونے والا نقصان کوریئر کمپنی کو ادا کرنا ہو گا۔ گاہک کو تاخیر سے یا خراب سامان ملنے پر یہ حق حاصل ہے کہ اسے سامان کی قیمت ادا کی جائے۔

    یہ بھی واضح کیا گیا ہے کہ اگر گاہک نے کوئی آن لائن خریداری کی اور متعلقہ ادارے نے اسے وقت پر کوریئر کمپنی کے حوالے کر دیا مگر کوریئر کمپنی کی وجہ سے سامان گاہک تک تاخیر سے پہنچا تو اس صورت میں گاہک کو حق حاصل ہے کہ اسے شپ منٹ کی دوگنا رقم بطور معاوضہ ادا کی جائے۔