Tag: گجرپورہ

  • خاتون زیادتی کیس کے بعد کرول پولیس چوکی کے حوالے سے بڑا قدم

    خاتون زیادتی کیس کے بعد کرول پولیس چوکی کے حوالے سے بڑا قدم

    لاہور: خاتون زیادتی کیس کے بعد کرول پولیس چوکی کے حوالے سے بڑا قدم اٹھا لیا گیا، اے آر وائی نیوز کی خبر پر پولیس حکام نے نوٹس لیتے ہوئے چوکی پر اہل کار بڑھا دیے۔

    تفصیلات کے مطابق پولیس حکام نے کرول چوکی پر اہل کاروں کی تعداد بڑھا دی ہے، علاقے کی حدود میں گشت کے لیے ایک گاڑی اور 2 موٹر سائیکلیں بھی فراہم کر دی گئیں۔

    پولیس حکام کے مطابق چوکی میں اہل کاروں کی تعداد 4 سے بڑھا کر 10 کر دی گئی، ایس ایچ او گجرپورہ کا کہنا تھا کہ گاڑی اور بائکس ملنے کے بعد پولیس نے علاقے میں گشت شروع کر دیا ہے۔

    یاد رہے کہ اے آر وائی نیوز نے کرول چوکی میں گشت نہ ہونے کی خبر نشر کی تھی۔

    گجرپورہ میں قائم کرول چوکی سے متعلق انکشافات

    انکشاف ہوا تھا کہ موٹر وے کے قریب واقع علاقے گجرپورہ میں قائم کرول پولیس چوکی کی حدود میں ڈکیتی اور زیادتی کے واقعات میں اضافے کی وجہ ناقص گشت ہے۔

    معلوم ہوا تھا کہ کرول جنگل میں خاتون زیادتی کیس حکومت اور افسران کی بے حسی کے باعث پیش آیا تھا، اہل کاروں نے بتایا تھا کہ کرول چوکی گجر پورہ کے پاس گشت کے لیے سرکاری گاڑی نہ ہی سرکاری موٹر سائیکل میسر ہے، جب کہ علاقے ڈکیتی اور زیادتی کے واقعات میں اضافے کی وجہ ناقص گشت ہے۔

    یہ بھی معلوم ہوا تھا کہ رنگ روڈ سے ملحقہ کرول چوکی پر 7 کلو میٹر علاقے کے لیے صرف 4 اہل کار تعینات ہیں، دوسری طرف کرول چوکی کی حدود میں 5 گاؤں، جنگل، اسٹیڈیم اور فیکٹریاں شامل ہیں۔ اہل کاروں کا کہنا تھا کہ کرول چوکی کے 2 جوان صبح سے شام، باقی 2 رات کو پرائیوٹ موٹر سائیکل پر گشت کرتے ہیں۔

  • گجرپورہ میں قائم کرول چوکی سے متعلق انکشافات

    گجرپورہ میں قائم کرول چوکی سے متعلق انکشافات

    لاہور: موٹر وے کے قریب واقع علاقے گجرپورہ میں قائم کرول پولیس چوکی کے حوالے سے معلوم ہوا ہے کہ اس چوکی کی حدود میں ڈکیتی اور زیادتی کے واقعات میں اضافے کی وجہ ناقص گشت ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کرول چوکی، گجرپورہ کی حدود میں ڈکیتی اور زیادتی کے بڑھتے واقعات کے سلسلے میں مزید معلومات سامنے آئی ہیں، بتایا گیا ہے کہ کرول جنگل میں خاتون زیادتی کیس حکومت اور افسران کی بے حسی سے پیش آیا۔

    ذرایع کا کہنا ہے کہ کرول چوکی گجر پورہ کے پاس گشت کے لیے سرکاری گاڑی نہ ہی سرکاری موٹر سائیکل میسر ہے، یہاں ڈکیتی اور زیادتی کے واقعات میں اضافے کی وجہ ناقص گشت ہے، کرول چوکی کے 2 جوان صبح سے شام، باقی 2 رات کو پرائیوٹ موٹر سائیکل پر گشت کرتے ہیں۔

    یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ رنگ روڈ سے ملحقہ کرول چوکی پر 7 کلو میٹر علاقے کے لیے صرف 4 اہل کار تعینات ہیں، دوسری طرف کرول چوکی کی حدود میں 5 گاؤں، جنگل، اسٹیڈیم اور فیکٹریاں شامل ہیں۔

    لنک روڈ زیادتی کیس، تحقیقات کا دائرہ کار مزید وسیع کرنے کا فیصلہ

    خاتون سے زیادتی میں ملوث ملزمان شیخوپورہ دریائے راوی کے راستے کرول جنگل آئے تھے۔

    کرول چوکی گیس سلنڈرز کے گودام کے اندر ایک کمرے پر قائم ہے، عموماً چوکی میں ڈیوٹی پر صرف ایک ہی اہل کار موجود ہوتا ہے جب کہ چوکی میں 4 اہل کار تعینات ہیں، پولیس اہل کار کا کہناہے کہ علاقے میں جرائم کی شرح زیادہ ہے، اس لیے چوکی میں اہل کاروں کی تعداد 10 سے 15 ہونی چاہیے۔

    اہل کار نے بتایا کہ ہمارے پاس گشت کے لیے کوئی سرکاری گاڑی یا موٹر سائیکل نہیں، علاقے میں پرائیویٹ بائیک پر گشت کرتے ہیں۔

  • خاتون سے زیادتی کے واقعے کے بعد گجرپورہ سے متعلق اہم انکشاف

    خاتون سے زیادتی کے واقعے کے بعد گجرپورہ سے متعلق اہم انکشاف

    لاہور: خاتون سے زیادتی کے واقعے کے بعد گجرپورہ سے متعلق اہم انکشاف سامنے آیا ہے، یہ کوئی پہلا اور دوسرا واقعہ نہیں بلکہ گجر پورہ کا علاقہ جرائم پیشہ افراد کی آماج گاہ بن چکا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق خاتون سے زیادتی کے واقعے کے بعد لاہور کے مضافاتی علاقے گجرپورہ سے متعلق معلوم ہوا ہے کہ یہ جرائم پیشہ افراد کی آماج گاہ بن چکا ہے، یہاں نہ صرف مختلف جرائم تواتر کے ساتھ ہو رہے ہیں بلکہ پولیس کے ٹارچر سیل بھی پکڑے گئے ہیں۔

    ٹارچر سیل کیس میں سی سی پی او لاہور نے ایس ایچ او رضا جعفری کو گرفتار بھی کرایا ہے، یہاں منشیات فروشی اور ڈکیتی کی سیکڑوں ایف آئی آرز درج ہیں۔

    ایس ایچ او گجر پورہ شاہزیب 15 سال سے ترقی نہیں پا سکے ہیں، شاہزیب کو کئی مرتبہ شوکاز نوٹس بھی مل چکے ہیں۔

    خاتون زیادتی کیس :ملزم شفقت کا 6روزہ جسمانی ریمانڈ منظور ، مقدمے میں دہشت گردی کی دفعات شامل

    ریپسٹ گینگ کو ماضی میں پولیس اور با اثر شخصیات کی سرپرستی حاصل ہونے کا بھی انکشاف ہوا ہے، ماضی میں گینگ کی متاثرہ خاندانوں سے صلح بھی با اثر افراد کراتے رہے ہیں۔

    واضح رہے کہ لاہور لنک روڈ زیادتی کیس میں مزید پیش رفت ہوئی ہے، مرکزی ملزم عابد کے ایک اور ساتھی بالا مستری کو چیچہ وطنی سے گرفتار کر لیا گیا ہے، پولیس کا کہنا ہے کہ بالا مستری مرکزی ملزم عابد کے ساتھ مختلف جرائم میں شریک رہا ہے۔

    پولیس کے مطابق ملزمان عابد علی اور شفقت علی بالا مستری کے پاس کام کرتے تھے، بالا مستری سے عابد علی کے ٹھکانوں سے متعلق تفتیش کی جا رہی ہے۔

  • یہ واقعہ ہمارے نظام کے بارے میں سنجیدہ سوالات اٹھا رہا ہے: شہباز شریف

    یہ واقعہ ہمارے نظام کے بارے میں سنجیدہ سوالات اٹھا رہا ہے: شہباز شریف

    لاہور: صدر مسلم لیگ ن شہباز شریف نے گجرپورہ زیادتی واقعے سے متعلق کہا ہے کہ یہ واقعہ ہمارے نظام کے بارے میں سنجیدہ سوالات اٹھا رہا ہے، محافظ بچوں کے سر پر دستِ شفقت رکھنے کی بجائے اعتراض اٹھا رہا ہے۔

    انھوں نے آج لاہور میں وکلا کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا لنک روڈ واقعے نے ہمارے نظام پر سنجیدہ سوالات اٹھا دیے ہیں، ملزمان کی گرفتاری کی بجائے کہا جاتا ہے قوم کی بیٹی رات کو کیوں نکلی؟ محافظ کہہ رہا ہے خاتون نے پٹرول کیوں چیک نہیں کیا؟ عہدوں پر کیسے تقرریاں ہو رہی ہیں، سب جانتے ہیں۔

    شہباز شریف نے کہا قوم کو یاد ہے زینب واقعہ ہوا تو کس طرح اسے سیاست کی نذر کیا گیا، زینب کیس کو اس وقت پی ٹی آئی نے سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کیا، میں صبح 3 بجے قصور میں بچی کے والد سے ملا اور انصاف فراہمی کا وعدہ کیا۔

    ان کا کہنا تھا مجرم کی گرفتاری اور قانون کے مطابق سزا ہونے تک ہم سوئے نہیں، بہترین تفتیش کے ذریعے ہم نے مجرم کو کیفر کردار تک پہنچایا، وقت نے ثابت کیا کہ جو گرجتے ہیں وہ برستے نہیں، 73 سال بعد ہم کہاں کھڑے ہیں، سب بہتر جانتے ہیں۔

    گجرپورہ کیس ، زیادتی کا شکار خاتون اور ملزم کا ڈی این اے میچ کرگیا

    واضح رہے کہ لاہور میں لنک روڈ پر خاتون سے زیادتی کا مرکزی ملزم پکڑا گیا ہے، ذرایع کا کہنا ہے کہ پنجاب پولیس نے گزشتہ رات ملزم کو گرفتار کیا، ملزم کا ڈی این اے جائے وقوعہ سے ملنے والے نمونے سے میچ کر گیا ہے، ملزم کا نام عابد علی ولد اکبر علی ہے اور وہ فورٹ عباس کا رہائشی، عمر 27 سال ہے۔

    ذرایع کے مطابق ملزم نے ساتھیوں کے ساتھ مل کر 2013 میں گھر میں گھس کر ماں بیٹی سے بھی زیادتی کی تھی۔