Tag: گجرپورہ زیادتی کیس

  • گجرپورہ زیادتی کیس : متاثرہ خاتون سے لوٹی گئی طلائی انگوٹھی اور گھڑی جنگل سے مل گئی

    گجرپورہ زیادتی کیس : متاثرہ خاتون سے لوٹی گئی طلائی انگوٹھی اور گھڑی جنگل سے مل گئی

    لاہور: گجرپورہ زیادتی کیس میں خاتون سے لوٹی گئی طلائی انگوٹھی اور گھڑی جنگل سے مل گئی ، ڈاکوؤں نےخاتون سے ایک لاکھ روپے اور زیورات لوٹے تھے۔

    تفصیلات کے مطابق لنک روڈ کے قریب ڈکیتی اور زیادتی کیس میں متاثرہ خاتون سے لوٹی گئی طلائی انگوٹھی اور گھڑی جنگل سے مل گئی ، لوٹی گئی اشیا دن کی روشنی میں ملیں، ڈاکوؤں نےخاتون سے ایک لاکھ روپے اور زیورات لوٹے تھے۔

    گجرپورہ زیادتی کیس میں پولیس کی روایتی اورجدید طریقہ سے تفتیش جاری ہے، پولیس کی ٹیموں نے 3کھوجیوں کے ہمراہ جائے وقوعہ کے اطراف 5کلو میٹر کا علاقہ چیک کرکے مشتبہ پوائنٹس مارک کر لئے جبکہ مختلف شواہد پر پولیس نے سات مشتبہ افراد محمد کاشف، عابد، سلمان، عبدالرحمن، حیدر سلطان، ابوبکر، اصغر علی کو حراست میں لیا، جن کے ڈی این اے ٹیسٹ کرائے گئے ہیں ۔

    مزید پڑھیں : گجرپورہ زیادتی کیس ، ملزمان تاحال آزاد، 14 مشتبہ افراد زیر حراست

    ملزمان سے ملتے جلتے حلیہ جات کے حامل 15 مشتبہ افراد کی پروفائلنگ کی گئی جبکہ تین مختلف مقامات سے جیو فینسنگ کیلئے موبائل کمپنیوں کے حاصل کردہ ڈیٹا کا تجزیہ بھی جاری ہے۔

    لوکل کیمروں سے مشتبہ افراد کی ویڈیو ریکارڈنگ حاصل کرکے شناخت کرنے کاعمل جاری ہے، آٓئی جی پنجاب نے کہا ہے کہ درندہ صفت ملزمان کو جلد از جلد گرفتار کرکے قانون کے کٹہرے میں پیش کیا جائے گا۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ میڈیکل رپورٹ میں خاتون کےساتھ زیادتی ثابت ہوگئی ، متاثرہ خاتون کا میڈیکل کوٹ خواجہ سعیداسپتال سےکرایاگیا ، جس جگہ خاتون کی گاڑی کھڑی تھی،موٹروےپروہاں کوئی باڑنہیں تھی۔

    وزیراعلیٰ پنجاب نے تحقیقات کے لیے پانچ رکنی کمیٹی تشکیل دی ہے، جو تین دن میں رپورٹ پیش کرے گی۔

  • گجرپورہ  زیادتی کیس ، ملزمان تاحال آزاد، 14 مشتبہ افراد زیر حراست

    گجرپورہ زیادتی کیس ، ملزمان تاحال آزاد، 14 مشتبہ افراد زیر حراست

    لاہور : گجرپورہ میں خاتون سے زیادتی کیس میں ملزمان تاحال آزاد ہے ، خاکوں کی مددسے 14افرادکو احراست میں لیاگیا، جن میں سے 7 مشتبہ افرادکاڈی این اےٹیسٹ کرالیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور میں خاتون سے بچوں کےسامنے زیادتی کے واقعے کو پچاس سےزائدگھنٹے گزر گئے، ملزمان پولیس کی گرفت میں نہ آسکے، واقعے پر پولیس کی روایتی اورجدید طریقہ سے تفتیش جاری ہے،اب تک پولیس نے چودہ مشتبہ افراد کو حراست میں لیا ہے۔
    .
    26پولیس کی ٹیموں نے 3کھوجیوں کے ہمراہ جائے وقوعہ کے اطراف 5کلو میٹر کا علاقہ چیک کرکے مشتبہ پوائنٹس مارک کر لئے جبکہ مختلف شواہد پر پولیس نے سات مشتبہ افراد محمد کاشف، عابد، سلمان، عبدالرحمن، حیدر سلطان، ابوبکر، اصغر علی کو حراست میں لیا، جن کے ڈی این اے ٹیسٹ کرائے گئے ہیں ۔

    ملزمان سے ملتے جلتے حلیہ جات کے حامل15 مشتبہ افراد کی پروفائلنگ کی گئی جبکہ تین مختلف مقامات سے جیو فینسنگ کیلئے موبائل کمپنیوں کے حاصل کردہ ڈیٹا کا تجزیہ بھی جاری ہے۔

    لوکل کیمروں سے مشتبہ افراد کی ویڈیو ریکارڈنگ حاصل کرکے شناخت کرنے کاعمل جاری ہے، آٓئی جی پنجاب نے کہا ہے کہ درندہ صفت ملزمان کو جلد از جلد گرفتار کرکے قانون کے کٹہرے میں پیش کیا جائے گا۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ میڈیکل رپورٹ میں خاتون کےساتھ زیادتی ثابت ہوگئی ، متاثرہ خاتون کا میڈیکل کوٹ خواجہ سعیداسپتال سےکرایاگیا ، جس جگہ خاتون کی گاڑی کھڑی تھی،موٹروےپروہاں کوئی باڑنہیں تھی۔

    ڈی آئی جی انویسٹی گیشن شہزادہ سلطان نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر میں گفتگو کرتے ہوئے کہا اچھے انویسٹی گیشن افسران واقعے کی تحقیقات کررہے ہیں، ایک سال میں 12کیسز ہوئے،11 حل کرلئے گئے ہیں۔

    شہزادہ سلطان کا کہنا تھا کہ فیکٹری کے کیمروں سے کچھ معلومات ملی ہیں، پہلے سے ایسے واقعات میں ملوث ملزمان کا ہمارے پاس ریکارڈ موجود ہے ، ملزمان کاحلیہ اوران کا سابقہ ریکارڈ سامنے رکھا جاتا ہے۔

    یاد رہے ڈولفن فورس اہلکارعلی عباس نے بتایا تھا کہ موقع پرپہنچےتوگاڑی خالی تھی، پیروں کےنشان سےآگےجا کرآواز لگائی توخاتون نے بھائی کہہ کر جواب دیا، آگے گئے تو خاتون بچوں کےساتھ سہمی کھڑی تھیں۔

    عینی شاہد خالدمسعود نےبتایا کہ ائیرپورٹ سےواپس سیالکوٹ جارہا تھا، لنک روڈپرخاتون نےمددمانگی تھی،فوری ون فائیو پر کال کی تھی،کاش میں خود رک گیا ہوتا تو شاید خاتون کی کچھ مددہوجاتی۔

  • گجرپورہ زیادتی کیس، عینی شاہد کا دل دہلا دینے والا انکشاف

    گجرپورہ زیادتی کیس، عینی شاہد کا دل دہلا دینے والا انکشاف

    گجرپورہ: لاہور کے علاقے گجرپورہ میں خاتون پر تشدد اور اجتماعی زیادتی کیس میں اہم پیش رفت ہوئی ہے، عینی شاہد خالد مسعود نے آنکھوں دیکھا حال بیان کردیا۔

    اے آر وائی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے عینی شاہد خالد مسعود نے بتایا کہ ’ماموں کو چھوڑ کر واپس آرہا تھا تو مجھے گاڑی نظر آئی، گاڑی کے قریب خاتون اور ان کے ساتھ ایک شخص موجود تھا جس نے خاتون کو بازو سے پکڑکر تھپڑ  مار ا اور دوسری طرف لے جانے لگا۔‘

    عینی شاہد کا کہنا ہے کہ میں نے 2 بجے 47 پر موٹروے پولیس کو کال کی اور بتایا کہ خاتون پر ایک مرد تشدد کررہا ہے۔

    خالد مسعود کا کہنا تھا کہ ایسا لگا کہ خاتون مدد مانگنے کے لیے سڑک پر آئیں لیکن ایک شخص دست درازی کررہا تھا، پولیس کو آگاہ کرکے گھر چلا گیا، صبح خبر دیکھی تو انتہائی دکھ ہوا۔

    عینی شاہد کا کہنا تھا کہ واقعہ لنک روڈ پر ہوا جو آگے جاکر موٹروے سے ملتا ہے، رات کے وقت مذکورہ سڑک سنسان ہوتی ہے جبکہ دن کے اوقات میں ٹریفک ہوتا ہے۔

    ایک سوال کے جواب میں خالد مسعود کا کہنا تھا کہ میری گاڑی کی اسپیڈ زیادہ تھی، ملزمان کو پہچان نہیں سکتا، لیکن واقعے پر افسردہ ہوں کوئی کسی خاتون کے ساتھ کیسے ایسا رویہ اختیار کرسکتا ہے۔

    مزید پڑھیں: لاہور زیادتی کیس، ملزمان کے گاؤں‌ کی شناخت ہوگئی، آئی جی پنجاب کا دعویٰ

    اس سے قبل آئی جی پنجاب کا کہنا تھا کہ پولیس نے تحقیقات کر کے ملزمان کے گاؤں کا سراغ لگا لیا۔ انہوں نے بتایا کہ مسلح افراد نے ڈنڈوں سے خاتون کو تشدد کا نشانہ بنایا اور پھر شیشہ توڑ کر انہیں زیادتی کا نشانہ بنایا جس کی میڈیکل رپورٹ میں بھی تصدیق ہوگئی ہے۔

    دوسری جانب سی سی پی او لاہور نے دعویٰ کیا ہے کہ ہم ملزمان کے قریب پہنچ گئے اور انہیں 48 گھنٹوں میں گرفتار کرلیں گے۔

    خیال رہے کہ گزشتہ روز لاہور گجرپورہ میں موٹروے پر خاتون کی گاڑی میں پیٹرول ختم ہوا تو مسلح ملزمان آن پہنچے اور انہوں نے خاتون کو بچوں کے سامنے اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا تھا، پولیس نے ملزمان کے خاکے تیار کرلیے مزید تحقیقات جاری ہیں۔