Tag: گدھ

  • پاکستان کا نایاب پرندہ گدھ سال میں کتنے انڈے دیتا ہے؟ حیرت انگیز رپورٹ

    پاکستان کا نایاب پرندہ گدھ سال میں کتنے انڈے دیتا ہے؟ حیرت انگیز رپورٹ

    لاہور : پاکستان میں گدھ نایاب ہوگئے جن کی افزائش کیلئے چھانگا مانگا مینں ایک خصوصی والچر ہاؤس تعمیر کیا گیا ہے۔

    یہ پرندہ اپنی بقا کے مسئلے سے دوچار ہے، محکمہ جنگلی حیات نے نایاب گدھ ریسکیو کرکے ان کی افزائش نسل کیلئے چھانگا مانگا کے جنگل میں ڈبلیو ڈبلیو ایف کے تعاون سے بحالی سنٹر قائم کیا گیا ہے۔

    خصوصی والچر ہاؤس پر جنگلی حیات کے ماہرین کی زیر نگرانی گدھ کی افزائش نسل کی کوششیں جاری و ساری ہیں۔

    ابتدائی طور پر یہاں 8 گدھ لائے گئے تھے جو اب تک 35 ہوگئے ہیں، اس پرندے کی خاص بات یہ ہے کہ اس کی مادہ سال میں صرف ایک انڈہ دیتی ہے جس کی وجہ سے اس کی افزائش میں تیزی نہیں ہے۔

    اس حوالے سے شہریوں کا کہنا ہے کہ گِدھوں کی کمی سے ماحول خراب ہونے کا خدشہ ہے کیونکہ مردار جانوروں کو ختم کرنے میں یہ اہم، کردار ادا کرتے ہیں۔

    اے آر وائی نیوز چھانگا مانگا صابر چوہدری کی رپورٹ کے مطابق ماحول دوست گدھ نامی پرندے کی نسل تشویشناک حد تک کم ہورہی ہے، جس کی بڑی وجہ جانوروں کو دی جانے والی ادویات ہیں۔

  • مردہ خور جانوروں کی ضیافت کے لیے ریسٹورنٹ کی ویڈیو دیکھیں

    مردہ خور جانوروں کی ضیافت کے لیے ریسٹورنٹ کی ویڈیو دیکھیں

    کٹھمنڈو: نیپال میں مردہ خور جانور گِدھوں کی ضیافت کے لیے کئی ریسٹورنٹ کھل گئے ہیں۔

    نیپال میں دنیا کی نایاب گِدھ جاتی کے تحفظ کی کوششیں کی جا رہی ہیں، ایک طرف سرکار کی طرف سے مال مویشیوں کو دی جانے والی ایک قسم کی دوا ڈائیکلوفینک پر پابندی لگائی تو دوسری طرف رضاکارانہ طور پر مقامی افراد نے گِدھوں کی ضیافت کے لیے ریسٹورنٹ کھول دیے ہیں۔

    گِدھ جاتی کے تحفظ کے لیے نیپال کا پہلا ریسٹورنٹ ایک کاروباری شخصیت دھان بہادر چوہدری نے ایک این جی او کے تعاون سے چھوٹے سے گاؤں پیتھاؤلی میں 2010 میں کھولا تھا، پیتھاؤلی کا گاؤں چٹوان نیشنل پارک کے باہر واقع ہے۔

    دوسرا ریسٹورنٹ پوکھارا میں 2014 میں قائم کیا گیا تھا، یعنی پیتھاؤلی گاؤں کے ریسٹورنٹ کے چار سال بعد، پوکھارا کا قصبہ گاہا چوک وادی میں میں واقع ہے، یہ وادی کوہِ ہمالیہ کی ترائیوں پھیلی ہوئی ہے۔

    اس علاقے میں اس پہاڑی ملک کی ان 7 برادریوں میں سے ایک آباد ہے، جنھوں نے پہاڑی جنگلوں میں بسنے والی گِدھوں کے لیے خصوصی ریسٹورنٹس قائم کر رکھے ہیں۔

    ریسٹورنٹس کھلنے کی وجہ سے اس بلند و بالا پہاڑیوں میں گھرے ملک میں گِدھ کی کم ہوتی نسل میں غیر معمولی اضافہ دیکھا گیا ہے۔

    ریسٹورنٹ کا کھانا

    ریسٹورنٹ قائم کرنے والے دھان بہادر چوہدری کہتے ہیں کہ اس کا بنیادی مقصد یہ تھا کہ یہاں گدھ کیمیائی مادوں سے صاف خوراک کھا سکیں۔ ان ریسٹورنٹس میں ایسے مال مویشی کاٹ کر ڈالے جاتے ہیں جو عمر رسیدہ ہو جاتے ہیں۔

    کسی مقام پر گر کر مر جانے والے ایسے جانوروں کو بھی گِدھوں کی خوراک بنایا جاتا ہے، یہ ریسٹورنٹ زیادہ عمر کے جانور خریدتے بھی ہیں، زیادہ عمر کی گائے کی طبعی موت کے بعد اس کی جلد اتار لی جاتی ہے اور بقیہ نعش گِدھ نسل کے مخصوص ریسٹورنٹ کے علاقے میں رکھ دی جاتی ہے۔

    نعش رکھنے کے کچھ ہی دیر بعد درختوں پر ڈھیرے ڈالے بے شمار گِدھ اتر آتے ہیں اور صرف آدھ گھنٹے میں قریب قریب ساری نعش چٹ کر جاتے ہیں۔

    واضح رہے کہ گزشتہ 20 برسوں میں گِدھ کی برصغیر میں پائی جانے والی 9 میں سے 4 اقسام اس وقت معدومیت کا شکار خیال کی جاتی ہیں۔

  • امریکا: مردار خور پرندوں نے خاتون کے گھر پر قبضہ جما لیا، خاتون قبضہ چھڑانے میں ناکام

    امریکا: مردار خور پرندوں نے خاتون کے گھر پر قبضہ جما لیا، خاتون قبضہ چھڑانے میں ناکام

    کیلی فورنیا: امریکا میں ایک خاتون کے گھر پر مردار خور پرندے گِدھوں نے قبضہ جما لیا، خاتون اپنے گھر کا قبضہ چھڑانے میں ناکام ہو گئیں۔

    تفصیلات کے مطابق کیلی فورنیا میں امریکی گِدھوں کی ایک قسم کینڈور نے ایک گھر پر قبضہ جما لیا ہے، اور مکینوں کی بہت کوششوں کے باوجود وہ وہاں سے جانے کے لیے تیار نہیں۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق گِدھوں کی مذکورہ قسم معدومیت کے خطرے سے دوچار ہے، اس لیے ان کے خلاف کوئی ایسی کارروائی بھی نہیں کی جا سکتی جس سے ان کو خطرہ لاحق ہو جائے، گھر کی مالکن کا کہنا ہے کہ ان گِدھوں نے ان کے خلاف ’اعلان جنگ‘ کر رکھا ہے۔

    گھر کی مالکن سنڈا مکول بالکل بے بس ہو چکی ہیں، وہ گھر کی منڈیروں سے انھیں اڑانے کے لیے تالی بجانے اور شور مچانے کے علاوہ کچھ نہیں کر سکتیں، گھر پر قبضہ کرنے والے گِدھوں کی تعداد کم از کم پندرہ بتائی گئی ہے، جنھوں نے بیٹ کر کر کے گھر کا ستیاناس کر دیا ہے۔

    خاتون سنڈا مکول کی بیٹی شینا کونٹارو نے گِدھوں کے خلاف سوشل میڈیا پر مہم شروع کر دی ہے، انھوں نے ایک ٹویٹ میں لکھا کہ گِدھوں نے گھر کی چھت اور ڈیک کا ستیاناس کر دیا ہے، میری چھوٹی سی امی 10 فٹ کے سائز کے پرندوں کو گھر سے بے دخل کرنے کی کوشش کر رہی ہے لیکن وہ کہیں جانے کے لیے تیار ہی نہیں۔

    واضح رہے کہ امریکا میں پائی جانے والی گِدھوں کی کنڈور نامی قسم کی پورے امریکا میں تعداد 500 سے بھی کم بتائی جاتی ہے، کیلی فورنیا جہاں گِدھوں نے ایک گھر پر قبضہ جمایا ہے، وہاں پوری ریاست میں گدھوں کی کل تعداد 160 ہے جن میں سے 15 نے اس گھر پر قبضہ کر رکھا ہے۔ کیلی فورنیا کے گِدھ دنیا کے بڑے پرندوں میں سے ایک ہیں اور ان کے پروں کا پھیلاؤ دس فٹ سے بھی زیادہ ہوتا ہے۔ یہ پرندے 1967 سے معدومیت کے خطرے سے دوچار پرندوں کی فہرست میں شامل ہیں۔

    شینا کونٹارو نے ایک ٹویٹ میں لکھا ویک اینڈ پر 15 کنڈور میری امی کے گھر میں اتر آئے اور ان کے ڈیک کا ستیاناس کر دیا، وہ اب بھی نہیں گئے، یہ بہت تکلیف دہ ہے، ایسے پہلے کبھی نہیں ہوا، انھوں نے میری ماں کے ساتھ جنگ کا فیصلہ کیا ہے، بدتمیز پرندے گملوں کو الٹ رہے ہیں، پینٹ کو کھرچ رہے اور دروازوں کو خراب کر رہے ہیں۔

    وائلڈ لائف سروس نے کونٹارو کی ٹویٹس کے جواب میں کہا ان پرندوں کو تحفظ حاصل ہے، ان گِدھوں کو گھر سے بے دخل کرنے کے تین طریقے ہیں، تالی بجائیں، اونچی آوازیں نکالیں یا پھر ان پر پانی اسپرے کریں، اس مشورے پر خاتون نے ہوز پائپ سے چھت پر بیٹھے کچھ گِدھوں کو غسل دیا، جس پر وہ اڑ کر ایک درخت پر بیٹھ کر آرام کرنے لگے۔

  • دیوقامت گدھ کتوں کو دبوچنے گھر کی کھڑکی پر آگئے

    دیوقامت گدھ کتوں کو دبوچنے گھر کی کھڑکی پر آگئے

    واشنگٹن: جنوبی امریکا میں 2 دیوقامت گدھ کتوں کا شکار کرنے کے لیے گھر کی کھڑکی پر آگئے۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق یہ حیران کن واقعہ جنوبی امریکا میں پیش آیا۔ دو گدھ کتوں کو اپنی غذا بنانے کی غرض سے گھر کی کھڑکی پر لپکے لیکن بدقسمتی سے انہیں اپنا شکار نہیں مل سکا۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کھڑکی پر شیشہ نصب ہونے کے باعث گدھ واپس چلے گئے اور کتے محفوظ رہے۔ کتے کی مالکن نے کیمرے کی آنکھ سے مذکورہ مناظر قید کیے جو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئے۔

    گدھ کی کھڑکی پر آمد کے بعد کتوں نے بھی مزاحمت کی کوشش کی لیکن شیشہ نصب ہونے کے باعث تمام وار خالی گئے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ گدھ اپنے قدوقامت اور طاقت کے باعث بڑے سے بڑے شکار کو بھی آسانی سے حاصل کر سکتا ہے۔ ماضی میں گدھ کو ہرن کا شکار بھی کرتے ہوئے دیکھا گیا ہے۔

    دنیا میں گدھ کو طاقتور اور دیوقامت پرندوں میں شکار کیا جاتا ہے۔

  • ہڈیاں کھانے والا گدھ

    ہڈیاں کھانے والا گدھ

    مردہ اجسام کھانے والے پرندے گدھ خود کوئی شکار نہیں کرتے بلکہ دوسرے شکاری جانوروں کا بچا کھچا کھاتے ہیں۔ انہیں فطرت کا خاکروب بھی کہا جاتا ہے جو مرجانے والے جانوروں کے اجسام کھا کر اس جگہ کی صفائی کردیتے ہیں۔

    گدھوں کی ایک قسم جسے بیئرڈڈ ولچر یا داڑھی والے گدھ کہا جاتا ہے صرف ہڈیاں کھاتے ہیں۔

    ایک ویڈیو میں گدھ اور بھیڑیے کے تعلق کو دکھایا گیا ہے کہ کس طرح یہ دونوں جانور شکار کا صفایا کرتے ہیں۔

    ویران برفانی علاقوں میں گدھ بھیڑیے کا پیچھا کرتا ہے۔ بھیڑیا عموماً شکار کرنے کے بعد یا مردہ پڑے جسم کو کھاتا ہے۔ اس وقت گدھ انتظار کرتا ہے کہ بھیڑیا اچھی طرح اپنا پیٹ بھر لے۔

    بھیڑیے کے ہٹ جانے کے بعد گدھ لاش پر اترتا ہے اور اس کی ہڈیوں کو ٹکڑوں میں تقسیم کردیتا ہے۔

    اس کے بعد وہ اپنی پسند کی ہڈی کا ٹکڑا اٹھا کر فضا میں اڑ جاتا ہے اور اپنے ٹھکانے پر پہنچ کر اسے کھاتا ہے۔

    گدھ کے اندر دنیا کے تمام جانداروں میں سب سے زیادہ تیز ڈائجسٹو ایسڈ پایا جاتا ہے جو اسے سخت سے سخت غذا ہضم کرنے میں مدد دیتا ہے۔

  • سفید پشت والے گدھ کی پاکستان میں پہلی مرتبہ کامیاب افزائش نسل

    سفید پشت والے گدھ کی پاکستان میں پہلی مرتبہ کامیاب افزائش نسل

    لاہور:ڈبلیو ڈبلیو ایف پاکستان نے چھانگا مانگا میں قائم کردہ کنزرویشن سینٹر میں معدومیت سے دوچارسفیدپشت والے گدھ کی پاکستان میں پہلی مرتبہ کامیاب افزائش نسل کی ہے۔

    اس سال فروری کے آغاز میں چھانگا مانگا فارسٹ ریزرو میں قائم کردہ کنزرویشن سینٹرمیں گدھ کے دو چوزے پیدا ہوئے، سفیدپشت والے گدھ کی نسل معدومیت کے شدید خطرے سے دوچار ہے اور 1990 سے لیکر اب تک پاکستان، بھارت اور نیپال میں ان کی 90 فیصد سے زائدآبادی کا خاتمہ ہوچکا ہے ۔

    ڈبلیو ڈبلیو ایف پاکستان کے ڈائریکٹر جنرل ، حماد نقی خان نے گدھ کی کامیاب افزائش نسل کے لیے کام کرنے والی ٹیم کو مبارکباد یتے ہوئے کہا کہ سفیدپشت والے گدھ کی کامیاب افزائش نسل اسے معدومیت کے دہانے سے واپس لانے والی جدوجہد کی ایک اہم کامیابی ہے ۔ جوکہ معدومیت کے خطرے سے دوچار گدھوں کی آبادی میں اضافے کے لیے ایک اہم قدم ہے۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ کنزرویشن سینٹرمیں ان پرندوں کی دیکھ بھال کے پروٹوکول اور دیکھ بھال کے اعلی معیار کی بھی عکاسی کرتا ہے۔

    اس کنزرویشن سینٹر کے ساتھ ساتھ ڈبلیو ڈبلیو ایف پاکستان نے 2012میں نگر پارکر، سندھ، میں سفید پشت اور لمبی چونچ والے گدھوں کے لیے ایک محفوظ علاقہ بھی قائم کیا ہے جہاں پر آخری بچے ہوئے گدھوں کو ان کی قدرتی ماحول میں تحفظ دیا جا رہا ہے۔